• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي الْجُلُوسِ فِي الطُّرُقَاتِ
۱۳-باب: راستوں میں بیٹھنے کے حقوق وآداب کا بیان​


4815- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- عَنْ زَيْدٍ -يَعْنِي ابْنَ أَسْلَمَ- عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ > قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بُدَّ لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنْ أَبَيْتُمْ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ > قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: < غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَرَدُّ السَّلامِ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ >۔
* تخريج: خ/المظالم ۲۲ (۲۴۶۵)، الاستئذان ۲ (۶۲۲۹)، م/اللباس ۳۲ (۲۱۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۶، ۴۷) (صحیح)
۴۸۱۵- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''تم لوگ راستوں میں بیٹھنے سے بچو ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول!ہمیں اپنی مجالس سے مفرنہیں ہم ان میں(ضروری امور پر) گفتگو کرتے ہیں،آپ نے فرمایا: ''پھر اگر تم نہیں مانتے تو راستے کا حق ادا کرو''، لوگوں نے عرض کیا:راستے کا حق کیا ہے؟ اللہ کے رسول!آپ نے فرمایا: ''نگاہ نیچی رکھنا، ایذاء نہ دینا ، سلام کا جواب دینا ، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا''۔


4816- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ -يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: <وَإِرْشَادُ السَّبِيلِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۷۵) (حسن صحیح)
۴۸۱۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مرفوعاً مروی ہے ، اس میں یہ بھی ہے آپ نے فرمایا: '' اور(بھولے بھٹکوں کو) راستہ بتانا''۔

4817- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِيسَى النَّيْسَابُورِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ ابْنِ حُجَيْرٍ الْعَدَوِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: < وَتُغِيثُوا الْمَلْهُوفَ، وَتَهْدُوا الضَّالَّ>۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۷۳) (صحیح)
۴۸۱۷- ابن حجیرعدوی کہتے ہیں کہ میں نے اس قصے میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو نبی اکرمﷺ سے یہ بھی روایت کرتے ہوئے سنا ، آپ نے فرمایا: ''اور تم آفت زدہ لوگوں کی مدد کرو اور بھٹکے ہووں کو راستہ بتائو''۔


4818- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى [بِنِ الطَّبَّاعِ] وَكَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قَالَ ابْنُ عِيسَى: قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: جَائَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، فَقَالَ لَهَا: < يَا أُمَّ فُلانٍ، اجْلِسِي فِي أَيِّ نَوَاحِي السِّكَكِ شِئْتِ حَتَّى أَجْلِسَ إِلَيْكِ> قَالَ: فَجَلَسَتْ فَجَلَسَ النَّبِيُّ ﷺ [إِلَيْهَا] حَتَّى قَضَتْ حَاجَتَهَا .
لَمْ يَذْكُرُ ابْنُ عِيسَى < حَتَّى قَضَتْ حَاجَتَهَا > و قَالَ كَثِيرٌ: عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۱۴) (صحیح)
۴۸۱۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی ، اور بولی : اللہ کے رسول! مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے ، آپ نے اس سے فرمایا: ''اے فلاں کی ماں! جہاں چاہو گلی کے کسی کو نے میں بیٹھ جاؤ ، یہاں تک کہ میں تمہارے پاس آکر ملوں''، چنانچہ وہ بیٹھ گئی، پھر نبی اکرمﷺ اس سے آکر ملے، یہاں تک کہ اس نے آپ سے اپنی ضرورت کی بات کی۔


4819- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ امْرَأَةً كَانَ فِي عَقْلِهَا شَيْئٌ، بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: م/ الفضائل ۲۳ (۲۳۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۸۵) (صحیح)
۴۸۱۹- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت تھی جس کی عقل میں کچھ فتورتھا پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب فِي سَعَةِ الْمَجْلِسِ
۱۴-باب: مجلس کی کشادگی کا بیان​


4820- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <خَيْرُ الْمَجَالِسِ أَوْسَعُهَا >.
قَالَ أَبو دَاود: هُوَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرَةَ الأَنْصَارِيُّ۔
* تخريج: تفرد بہ، أبودواد، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۸، ۶۹) (صحیح)
۴۸۲۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:’’مجالس میں بہتر وہ ہے جو زیادہ کشادہ ہو‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي الْجُلُوسِ بَيْنَ الظِّلِّ وَالشَّمْسِ
۱۵-باب: کچھ دھو پ اور کچھ سایے میں بیٹھنا کیسا ہے؟​


4821- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ ﷺ : < إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الشَّمْسِ > وَقَالَ مَخْلَدٌ: < فِي الْفَيْئِ > فَقَلَصَ عَنْهُ الظِّلُّ وَصَارَ بَعْضُهُ فِي الشَّمْسِ وَبَعْضُهُ فِي الظِّلِّ فَلْيَقُمْ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۸۳) (صحیح)
۴۸۲۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو القاسم ﷺ نے فرمایا: '' جب تم میں سے کوئی دھوپ میں ہو ( مخلد کی روایت) سایہ میں ہو، پھر سایہ اس سے سمٹ گیا ہو اس طرح کہ اس کا کچھ حصہ دھوپ میں آجائے اور کچھ سایہ میں رہے تو چاہئے کہ وہ اٹھ جائے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس لئے کہ اس سے ضرر کا اندیشہ ہے، جیسے بیک وقت گرم و سرد چیز کا استعمال مضر ہوتا ہے۔


4822- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَخْطُبُ، فَقَامَ فِي الشَّمْسِ، فَأَمَرَ بِهِ فَحُوِّلَ إِلَى الظِّلِّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۲۶، ۴۲۷، ۴/۲۶۲) (صحیح)
۴۸۲۲- ابوحازم البجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ آئے اور رسول اللہ ﷺ خطبہ دے رہے تھے ، تو وہ دھوپ میں کھڑے ہوگئے، اس کے بعد(آپ نے انہیں سایہ میں آنے کے لئے کہا) تو وہ سایے میں آگئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب فِي التَّحَلُّقِ
۱۶-باب: مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھنے کا بیان​


4823- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُسَيِّبُ بْنُ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ ابْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْمَسْجِدَ وَهُمْ حِلَقٌ فَقَالَ: < مَالِي أَرَاكُمْ عِزِينَ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۲۷ (۴۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۹)، وقد أخرجہ: حم (۹۳، ۱۰۱، ۱۰۷) (صحیح)
۴۸۲۳- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے اور لوگ حلقے بنا کر بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ''کیا وجہ ہے کہ میں تم لوگوں کو الگ الگ گروہوں میں دیکھ رہا ہوں''۔


4824- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، عَنِ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا، قَالَ: كَأَنَّهُ يُحِبُّ الْجَمَاعَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۹) (صحیح)
۴۸۲۴- اعمش سے بھی یہی حدیث مروی ہے ، البتہ اس میں ہے ''گویا کہ آپ اجتماعیت کو پسند فرماتے تھے''۔


4825- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ [الْوَرَكَانِيُّ] وَهَنَّادٌ، أَنَّ شَرِيكًا أَخْبَرَهُمْ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ ابْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ ﷺ جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنْتَهِي۔
* تخريج: ت/الاستئذان ۲۹ (۲۷۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۹۱، ۱۰۷) (صحیح)
۴۸۲۵- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نبی اکرمﷺ کے پاس آتے ، تو ہم میں سے جس کو جہاں جگہ ملتی بیٹھ جاتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب فِي الْجُلُوسِ وَسْطَ الْحَلْقَةِ
۱۷-باب: حلقہ کے بیچ میں بیٹھنے کا بیان​


4826- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَعَنَ مَنْ جَلَسَ وَسْطَ الْحَلْقَةِ۔
* تخريج: ت/الأدب ۱۲ (۲۷۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۸۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۴، ۳۹۸، ۴۰۱) (ضعیف)
۴۸۲۶- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس پر لعنت فرمائی جو حلقہ کے بیچ میں جا کر بیٹھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب فِي الرَّجُلِ يَقُومُ لِلرَّجُلِ مِنْ مَجْلِسِهِ
۱۸-باب: ایک شخص دوسرے کے لئے اپنی جگہ سے اٹھے تو یہ کیسا ہے؟​


4827- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِاللَّهِ مَوْلَى آلِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، قَالَ: جَائَنَا أَبُو بَكْرَةَ فِي شَهَادَةٍ، فَقَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ، فَأَبَى أَنْ يَجْلِسَ فِيهِ، وَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ ذَا، وَنَهَى النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يَمْسَحَ الرَّجُلُ يَدَهُ بِثَوْبِ مَنْ لَمْ يَكْسُهُ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۴، ۴۸) (ضعیف)
۴۸۲۷- سعید بن ابو الحسن کہتے ہیں کہ ابو بکرہ رضی اللہ عنہ ایک گواہی کے سلسلے میں ہمارے ہاں آئے ، تو ان کے لئے ایک شخص اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا ، توا نہوں نے وہاں بیٹھنے سے انکار کیا، اور کہا: نبی اکرمﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے ، اور نبی اکرمﷺ نے اس بات سے بھی منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ کسی ایسے شخص کے کپڑے سے پو نچھے جسے اس نے کپڑا نہ پہنایا ہو۔


4828- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ طَلْحَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْخَصِيبِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ، فَذَهَبَ لِيَجْلِسَ فِيهِ، فَنَهَاهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ .
قَالَ أَبو دَاود: أَبُو الْخَصِيبِ اسْمُهُ زِيَادُ بْنُ عَبْدِ لرَّحْمَنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۲۵)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۲۰ (۹۱۱)، الاستئذان ۳۱ (۶۲۶۹)، م/السلام ۱۱ (۲۱۷۷)، ت/الأدب ۹ (۲۷۵۰)، حم (۲/۱۴۹)، دي/الاستئذان ۲۴ (۲۶۹۵) (حسن)
۴۸۲۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ، تو ایک شخص اس کے لئے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا تو وہ وہاں بیٹھنے چلا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے روک دیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب مَنْ يُؤْمَرُ أَنْ يُجَالِسَ
۱۹-باب: کن لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا چاہئے؟​


4829- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الأُتْرُجَّةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مَرٌّ وَلا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْمِسْكِ إِنْ لَمْ يُصِبْكَ مِنْهُ شَيْئٌ أَصَابَكَ مِنْ رِيحِهِ، وَمَثَلُ جَلِيسِ السُّوءِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْكِيرِ إِنْ لَمْ يُصِبْكَ مِنْ سَوَادِهِ أَصَابَكَ مِنْ دُخَانِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۸) (صحیح)
۴۸۲۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ایسے مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اس نارنگی کی سی ہے جس کی بو بھی اچھی ہے اور جس کا ذائقہ بھی اچھا ہے اورایسے مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اس کھجور کی طرح ہے جس کا ذائقہ اچھا ہو تا ہے لیکن اس میں بونہیں ہوتی ، اور فا جر کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ، گلدستے کی طرح ہے جس کی بو عمدہ ہوتی ہے اور اس کا مزا کڑوا ہوتا ہے ، اور فا جر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا ، ایلوے کے مانند ہے ، جس کا ذائقہ کڑوا ہو تا ہے ، اور اس میں کوئی بو بھی نہیں ہوتی ، اور صالح دوست کی مثال مشک والے کی طرح ہے ، کہ اگر تمہیں اس سے کچھ بھی نہ ملے تو اس کی خوشبو تو ضرورپہنچ کر رہے گی ،ا ور بر ے دوست کی مثال اس دھونکنی (لوہے کی بٹھی)والے کی سی ہے ، کہ وہ اگر اس کی سیاہی سے بچ بھی جائے تو اس کا دھواں تو لگ ہی کررہے گا۔


4830- [حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى (ح)] وحَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِهَذَا الْكَلامِ الأَوَّلِ إِلَى قَوْلِهِ: <وَطَعْمُهَا مُرٌّ>.
وَزَادَ ابْنُ مُعَاذٍ قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: وَكُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ مَثَلَ جَلِيسِ الصَّالِحِ، وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/فضائل القرآں ۱۷ (۵۰۲۰)، ۳۶ (۵۰۵۹)، والأطعمۃ ۳۰ (۵۴۲۷)، والتوحید ۵۷ (۷۵۶۰)، م/المسافرین ۳۷ (۷۹۷)، ت/الأمثال ۴ (۲۸۶۵)، ن/الإیمان ۳۲ (۵۰۴۱)، ق/المقدمۃ ۱۶(۲۱۴)، حم (۴/۳۹۷، ۴۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۸۱) (صحیح)
۴۸۳۰- اس سند سے بھی ابو موسی رضی اللہ عنہ سے ، شر وع سے ''طعمها مُرٌّ '' ( اس کا مز ا کڑوا ہے) تک اسی طرح مرفوعاً مروی ہے،اور ابن معاذ نے یہ اضافہ کیا ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اور ہم آپس میں کہتے تھے کہ اچھے ہم نشین کی مثال ، پھر راوی نے بقیہ حدیث بیان کی۔


4831- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُبَيْلِ بْنِ عَزْرَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ > فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۵) (صحیح)
۴۸۳۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''اچھے ہم نشین کی مثال... پھر راوی نے اس جیسی روایت ذکر کی۔


4832- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ غَيْلانَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَوْ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: < لا تُصَاحِبْ إِلا مُؤْمِنًا، وَلا يَأْكُلْ طَعَامَكَ إِلا تَقِيٌّ >۔
* تخريج:ت/الزہد ۵۵ (۲۳۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۸) (حسن)
۴۸۳۲- ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : ''مومن کے سوا کسی کو ساتھی نہ بنائو ۱؎ ،اور تمہارا کھانا سوائے پر ہیز گار کے کوئی اور نہ کھائے '' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس میں کفار ومنافقین کی مصاحبت سے ممانعت ہے کیونکہ ان کی مصاحبت دین کے لئے ضرر رساں ہے۔
وضاحت ۲؎ : مطلب یہ ہے کہ اپنا کھانا متقی اور پرہیزگار ہی کو کھلاؤ، یہ حکم طعام دعوت کے سلسلہ میں ہے نہ کہ طعام حاجت کے سلسلہ میں، بھوکے کو کھلایا جاسکتا ہے خواہ کوئی بھی ہو، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {وَيُطْعِمُوْنَ الطَّعَاْمَ عَلَىْ حُبِّهِ مِسْكِيْنًا وَيَتِيْمًا وَأَسِيْرًا} اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جنگی قیدی کفار ومشرکین ہوا کرتے تھے۔


4833- حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَأَبُو دَاوُدَ، قَالا: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < الرَّجُلُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلُ >۔
* تخريج: ت/الزھد ۴۵ (۲۳۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۰۳، ۳۳۴) (حسن)
۴۸۳۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' آدمی اپنے دوست کے دین پر ہو تا ہے ، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھناچا ہئے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے''۔


4834- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، -يَعْنِي ابْنَ بُرْقَانَ- عَنْ يَزِيدَ -يَعْنِي ابْنَ الأَصَمِّ- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَرْفَعُهُ، قَالَ: < الأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ >۔
* تخريج: م/البر والصلۃ ۴۹ (۳۶۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۹۵، ۵۲۷، ۵۳۹) (صحیح)
۴۸۳۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: '' روحیں(عالم ارواح میں) الگ الگ جھنڈوں میں ہوتی ہیں یعنی(بدن کے پیدا ہونے سے پہلے روحوں کے جھنڈ الگ الگ ہوتے ہیں) تو ان میں سے جن میں آپس میں (عالم ارواح میں) جان پہچان تھی وہ دنیا میں بھی ایک دوسرے سے مانوس ہوتی ہیں اور جن میں اجنبیت تھی وہ دنیا میں بھی الگ الگ رہتی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ الْمِرَاء
۲۰-باب: جھگڑے اور فساد کی برائی کا بیان​


4835- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا بَعَثَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ قَالَ: < بَشِّرُوا وَلا تُنَفِّرُوا، وَيَسِّرُوا وَلا تُعَسِّرُوا >۔
* تخريج: م/الجھاد ۳ (۱۷۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۹، ۴۰۷) (صحیح)
۴۸۳۵- ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے صحا بہ میں سے کسی کو اپنے کام کے لیے بھیجتے تو فرماتے ، خوش خبری دینا، نفرت مت دلانا ، آسانی اور نرمی کرنا، دشواری اور مشکل میں نہ ڈالنا۔


4836- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ قَائِدِ السَّائِبِ، عَنِ السَّائِبِ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ ، فَجَعَلُوا يُثْنُونَ عَلَيَّ وَيَذْكُرُونِّي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <أَنَا أَعْلَمُكُمْ> يَعْنِي بِهِ، قُلْتُ: صَدَقْتَ بِأَبِي [أَنْتَ] وَأُمِّي: كُنْتَ شَرِيكِي فَنِعْمَ الشَّرِيكُ، كُنْتَ لا تُدَارِي، وَلا تُمَارِي۔
* تخريج: ق/التجارات ۶۳ (۲۲۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۲۵) (صحیح)
۴۸۳۶- سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا ، تو لوگ میری تعریف اور میرا ذکر کر نے لگے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''میں ان کو تم لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں'' میں نے عرض کیا: سچ کہا آپ نے میرے باپ ماں آپ پر قربان ہوں، آپ میرے شریک تھے ، تو آپ ایک بہترین شریک تھے ، نہ آپ لڑتے تھے اور نہ جھگڑتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب الْهَدْيِ فِي الْكَلامِ
۲۱-باب: بات چیت کے آداب کا بیان​


4837- حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَلامٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا جَلَسَ يَتَحَدَّثُ يُكْثِرُ أَنْ يَرْفَعَ طَرْفَهُ إِلَى السَّمَاءِ.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۳۵) (ضعیف)
۴۸۳۷- عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب گفتگو کر نے بیٹھتے تو آپ اکثر اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھاتے ۔


4838- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا فِي الْمَسْجِدِ يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: كَانَ فِي كَلامِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ تَرْتِيلٌ، أَوْ تَرْسِيلٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۷۲) (صحیح)
۴۸۳۸- مسعر کہتے ہیں کہ میں نے مسجد میں ایک بزرگ کو کہتے سنا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کوکہتے سنا: رسول اللہ ﷺ کی گفتگومیں ترتیل یا ترسیل ہوتی تھی یعنی آپ ٹھہر ٹھہر کرصاف صاف گفتگو کرتے۔


4839- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِى اللهُ عنها قَالَتْ: كَانَ كَلامُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ كَلامًا فَصْلا يَفْهَمُهُ كُلُّ مَنْ سَمِعَهُ۔
* تخريج: ت/المناقب ۹ (۳۶۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۸، ۲۵۷) (حسن)
۴۸۳۹- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی گفتگوکا ہر لفظ الگ الگ اور واضح ہو تا تھا ، جو بھی اسے سنتا سمجھ لیتا۔


4840- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، قَالَ: زَعَمَ الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قُرَّةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < كُلُّ كَلامٍ لا يُبْدَأُ فِيهِ بِالْحَمْدِ لِلَّهِ فَهُوَ أَجْذَمُ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ يُونُسُ وَعُقِيلٌ وَشُعَيْبٌ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلا۔
* تخريج: ق/النکاح ۱۹ (۱۸۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۵۹) (ضعیف)
۴۸۴۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' ہر وہ کلام جس کی ابتدا لحمد للہ (اللہ کی تعریف ) سے نہ ہو تو وہ ناقص ونا تمام ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے یو نس ، عقیل ، شعیب ، اورسعید بن عبدالعزیز نے زہری سے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب فِي الْخُطْبَةِ
۲۲-باب: خطبہ کا بیان​


4841- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زَيِادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: <{ كُلُّ خُطْبَةٍ لَيْسَ فِيهَا تَشَهُّدٌ فَهِيَ كَالْيَدِ الْجَذْمَاءِ }> ۔
* تخريج: ت/النکاح ۱۶ (۱۱۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۴۳) (صحیح)
۴۸۴۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''ہر وہ خطبہ جس میں تشہد نہ ہو تو وہ کٹے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے ( یعنی وہ نا تمام اور نا قص ہے)یا اس ہاتھ کی طرح ہے جس میں جُذام ہو''۔
 
Top