• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33- بَاب فِي رَفْعِ الْحَدِيثِ مِنَ الْمَجْلِسِ
۳۳-باب: لگانے بجھانے کی ممانعت کا بیان​


4860- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنِ الْوَلِيدِ، قَالَ أَبو دَاود: وَنَسَبَهُ لَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حُسَيْنِ ابْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: الْوَلِيدُ ابْنُ أَبِي هِشَامٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ زَائِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يُبَلِّغُنِي أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِي عَنْ أَحَدٍ شَيْئًا؛ فَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ وَأَنَا سَلِيمُ الصَّدْرِ >۔
* تخريج: ت/المناقب ۶۴ (۳۸۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۲۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۹۶) (ضعیف)
(زید بن زائد یا زائدہ لین الحدیث ہیں )
۴۸۶۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' میرے صحابہ میں سے کوئی کسی کے بارے میں کوئی شکایت مجھ تک نہ پہنچائے ، اس لئے کہ میں چاہتا ہوں کہ میں(گھر سے)نکل کر تمہاری طرف آئوں، تو میرا سینہ صاف ہو (یعنی کسی کی طرف سے میرے دل کوئی میں کدورت نہ ہو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34- بَاب فِي الْحَذَرِ مِنَ النَّاسِ
۳۴-باب: لوگوں کے دغا و فریب سے اپنے آپ کو بچائے رکھنے کا بیان​


4861- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ سَيَّارٍ الْمُؤَدِّبُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِيهِ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عِيسَى بْنِ مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو ابْنِ الْفَغْوَاءِ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَقَدْ أَرَادَ أَنْ يَبْعَثَنِي بِمَالٍ إِلَى أَبِي سُفْيَانَ يَقْسِمُهُ فِي قُرَيْشٍ بِمَكَّةَ بَعْدَ الْفَتْحِ، فَقَالَ: < الْتَمِسْ صَاحِبًا > قَالَ: فَجَائَنِي عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، فَقَالَ: بَلَغَنِي أَنَّكَ تُرِيدُ الْخُرُوجَ وَتَلْتَمِسُ صَاحِبًا، قَالَ: قُلْتُ: أَجَلْ، قَالَ: فَأَنَا لَكَ صَاحِبٌ، قَالَ: فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، قُلْتُ: قَدْ وَجَدْتُ صَاحِبًا، قَالَ: فَقَالَ: < مَنْ؟ > قُلْتُ: عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، قَالَ: < إِذَا هَبَطْتَ بِلَادَ قَوْمِهِ فَاحْذَرْهُ؛ فَإِنَّهُ قَدْ قَالَ الْقَائِلُ: أَخُوكَ الْبِكْرِيُّ وَلا تَأْمَنْهُ > فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِالأَبْوَاءِ قَالَ: إِنِّي أُرِيدُ حَاجَةً إِلَى قَوْمِي بِوَدَّانَ، فَتَلَبَّثْ لِي، قُلْتُ: رَاشِدًا، فَلَمَّا وَلَّى ذَكَرْتُ قَوْلَ النَّبِيِّ ﷺ ، فَشَدَدْتُ عَلَى بَعِيرِي حَتَّى خَرَجْتُ أُوضِعُهُ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِالأَصَافِرِ إِذَا هُوَ يُعَارِضُنِي فِي رَهْطٍ، قَالَ: وَأَوْضَعْتُ، فَسَبَقْتُهُ، فَلَمَّا رَآنِي قَدْ فُتُّهُ انْصَرَفُوا، وَجَائَنِي فَقَالَ: كَانَتْ لِي إِلَى قَوْمِي حَاجَةٌ، قَالَ: قُلْتُ: أَجَلْ، وَمَضَيْنَا حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ فَدَفَعْتُ الْمَالَ إِلَى أَبِي سُفْيَانَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۸۹) (ضعیف)
۴۸۶۱- عمرو بن فغوا ء خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے بلایا ، آپ مجھے کچھ مال دے کر ابو سفیان کے پاس بھیجنا چاہتے تھے ، جو آپ فتح مکہ کے بعدقریش میں تقسیم فرما رہے تھے ، آپ نے فرمایا: ’’کوئی اور ساتھی تلا ش کرلو ‘‘، تو میرے پاس عمرو بن امیہ ضمری آئے ، اور کہنے لگے: مجھے معلوم ہوا ہے کہ تمہارا اراد ہ نکلنے کا ہے اور تمہیں ایک ساتھی کی تلاش ہے، میں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے کہا: میں تمہارا ساتھی بنتا ہوں چنانچہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا ، مجھے ایک ساتھی مل گیا ہے ، آپ نے فرمایا: ’’ کو ن ؟ میں نے کہا: عمر و بن امیہ ضمری، آپ نے فرمایا: ’’جب تم اس کی قوم کے ملک میں پہنچو تو اس سے بچ کے رہنا اس لئے کہ کہنے والے نے کہا ہے کہ تمہارا سگا بھائی ہی کیوں نہ ہو اس سے مامون نہ رہو‘‘،چنانچہ ہم نکلے یہاں تک کہ جب ہم ابواء میں پہنچے تو اس نے کہا: میں ودان میں اپنی قوم کے پاس ایک ضرورت کے تحت جانا چا ہتا ہوں لہٰذا تم میرے لئے تھوڑی دیر ٹھہرو ، میں نے کہا: جائو راستہ نہ بھولنا ، جب وہ چلا گیا تو مجھے رسول اللہ ﷺ کی بات یا د آئی ، تو میں نے زور سے اپنے اونٹ کو بھگایا ، اور تیزی سے دوڑاتا وہاں سے نکلا ، یہاں تک کہ جب مقام اصافر میں پہنچاتودیکھا کہ وہ کچھ لوگوں کے ساتھ مجھے روکنے آرہا ہے میں نے اونٹ کو اور تیز کر دیا ، اور میں اس سے بہت آگے نکل گیا ، جب اس نے مجھے دیکھا کہ میں اسے بہت پیچھے چھوڑ چکا ہوں ، تو وہ لوگ لوٹ گئے ، اور وہ میرے پاس آیا اور بولا ، مجھے اپنی قوم میں ایک کا م تھا ، میں نے کہا: ٹھیک ہے اور ہم چلتے رہے یہاں تک کہ ہم مکہ پہنچ گئے تو میں نے وہ مال ابو سفیان کو دے دیا۔


4862- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < لا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ >۔
* تخريج: خ/الأدب ۸۳ (۶۱۳۳)، م/الزہد ۱۲ (۲۹۹۸)، ق/الفتن ۱۳ (۳۹۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۷۹)، دي/الرقاق ۶۵ (۲۸۲۳) (صحیح)
۴۸۶۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:’’مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35- بَاب فِي هَدْيِ الرَّجُلِ
۳۵-باب: پیدل چلنے والے کی چال کا بیان​


4863- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا مَشَى كَأَنَّهُ يَتَوَكَّأُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۶) (صحیح الإسناد)
۴۸۶۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب چلتے تو ایسا لگتا گویا آپ آگے کی جانب جھکے ہوئے ہیں(جیسے کوئی اونچے سے نیچے کی طرف اتر رہا ہو)۔


4864- حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُعَاذِ بْنِ خُلَيْفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، قُلْتُ: كَيْفَ رَأَيْتَهُ؟ قَالَ: كَانَ أَبْيَضَ مَلِيحًا إِذَا مَشَى كَأَنَّمَا يَهْوِي فِي صَبُوبٍ۔
* تخريج: م/الفضائل ۲۸ (۲۳۴۰)، ت/الشمائل (۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۵۴) (صحیح)
۴۸۶۴- سعیدجریری کی روایت ہے کہ ابو الطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ، سعید کہتے ہیں کہ میں نے کہا:آپ کو کیسا دیکھا ؟ وہ کہا: آپ گورے خو ب صورت تھے جب چلتے تو ایسا لگتا گو یا آپ نیچی جگہ میں اتر رہے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36- بَاب فِي الرَّجُلِ يَضَعُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى
۳۶-باب: ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھ کر لیٹنا منع ہے​


4865- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ (ح) و حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَضَعَ، وَقَالَ قُتَيْبَةُ: يَرْفَعَ، الرَّجُلُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى، زَادَ قُتَيْبَةُ: وَهُوَ مُسْتَلْقٍ عَلَى ظَهْرِهِ۔
* تخريج: م/اللباس ۲۰ (۲۰۹۹)، ت/الأدب ۲۰ (۲۷۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۹۲، ۲۹۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۶۲، ۳۶۷) (صحیح)
۴۸۶۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کہ آدمی اپنا ایک پائوں دوسرے پر رکھے ۔
قتیبہ کی روایت میں ''أن يضع'' کے بجائے ''أن يرفع'' کے الفاظ ہیں، اور قتیبہ کی روایت میں یہ بھی زیادہ ہے ''اور وہ اپنی پیٹھ کے بل چت لیٹا ہو''۔


4866- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ( ح) وحَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مُسْتَلْقِيًا، قَالَ الْقَعْنَبِيُّ: فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى۔
* تخريج: خ /الصلاۃ ۸۵ (۴۷۵)، اللباس ۱۰۳ (۵۹۶۹)، الاستئذان ۴۴ (۶۲۸۷)، م/اللباس ۲۲ (۲۱۰۰)، ت/الأدب ۱۹ (۲۷۶۵)، ن/المساجد ۲۸ (۷۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۸)، وقد أخرجہ: ط/السفر ۲۴ (۸۷)، حم (۴/۳۹، ۴۰)، دی/الاستئذان ۲۷(۲۶۹۸) (صحیح)
۴۸۶۶- عباد بن تمیم اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مسجد میں ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھے ہوئے چت لیٹے دیکھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں اور اس سے پہلے والی حدیث میں بظاہر تعارض ہے، تطبیق کی صورت یہ ہے کہ ممانعت اس صورت میں ہے جب لنگی (ازار) تنگ ہو، اور ایسا کرنے سے ستر کھلنے کااندیشہ ہو، اور اگر ازار کشادہ ہو، اور ستر کھلنے کا اندیشہ نہ ہو تو درست ہے، یا دونوں پیر پھیلا کر ایسا کرنا درست ہے، کیونکہ اس صورت میں ستر کھلنے کا اندیشہ نہیں رہتا، البتہ ایک پیر کو کھڑا کرکے دوسرے کو کھڑے پر رکھنا درست نہیں کیونکہ اس میں ستر کھلنے کا اندیشہ رہتا ہے۔


4867- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ كَانَا يَفْعَلانِ ذَلِكَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۸) (صحیح الإسناد عن عثمان)
۴۸۶۷- سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما بھی اسے کیا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37- بَاب فِي نَقْلِ الْحَدِيثِ
۳۷-باب: راز کی باتوں کو افشاء کرنے کی ممانعت​


4868- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَطَاءِ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا حَدَّثَ الرَّجُلُ بِالْحَدِيثِ ثُمَّ الْتَفَتَ فَهِيَ أَمَانَةٌ >۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۳۹ (۱۹۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۸۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۲۴، ۳۵۲، ۳۷۹، ۳۹۴) (حسن)
۴۸۶۸- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب کوئی شخص کوئی بات کرے ، پھر ادھر ادھر مڑمڑ کر دیکھے تو وہ امانت ہے ( اسے افشاء نہیں کرنا چاہئے)''۔


4869- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ ابْنِ أَخِي جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < الْمَجَالِسُ بِالأَمَانَةِ إِلا ثَلاثَةَ مَجَالِسَ: سَفْكُ دَمٍ حَرَامٍ، أَوْ فَرْجٌ حَرَامٌ، أَوِ اقْتِطَاعُ مَالٍ بِغَيْرِ حَقٍّ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۴۲) (ضعیف)
۴۸۶۹- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''مجلسیں اما نت داری کے ساتھ ہیں( یعنی ایک مجلس کی بات دوسری جگہ جا کر بیان نہیں کرنی چاہئے) سوا ئے تین مجلسوں کے ، ایک جس میں ناحق خون بہایا جائے ، دوسری جس میں بد کاری کی جائے اورتیسری جس میں نا حق کسی کا مال لوٹا جائے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ان تینوں صورتوں میں سننے والے کے لئے اس کا چھپانا جائز نہیں، بلکہ اس کا افشا ء برائی کے دفعیہ کے لیے ضروری ہے۔


4870- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، قَالا: أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُمَرَ -قَالَ إِبْرَاهِيمُ [هُوَ عُمَرُ] بْنُ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْعُمَرِيُّ- عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ أَعْظَمَ الأَمَانَةِ عِنْدَاللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الرَّجُلُ يُفْضِي إِلَى امْرَأَتِهِ وَتُفْضِي إِلَيْهِ ثُمَّ يَنْشُرُ سِرَّهَا >۔
* تخريج: م/النکاح ۲۱ (۱۴۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۶۹) (ضعیف)
۴۸۷۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑی اما نت یہ ہے کہ مر د اپنی بیو ی سے خلوت میں ملے اور وہ(بیوی) اس سے ملے پھر وہ ( مر د) اس کا راز فاش کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
38- بَاب فِي الْقَتَّاتِ
۳۸-باب: چغل خور کا بیان​


4871- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّات >۔
* تخريج: خ/الأدب ۵۰ (۶۰۵۶)، م /الإیمان ۴۵ (۱۵۰)، ت/البر والصلۃ ۷۹ (۲۰۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۲، ۳۸۹، ۳۹۷، ۴۰۳، ۴۰۴) (صحیح)
۴۸۷۱- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' چغل خورجنت میں داخل نہیں ہوگا''۔
وضاحت ۱؎ : سب سے پہلے اس گناہ کی سزا میں پہلے داخل جہنم ہوگا، اور سزا بھگت کر موحد ہونے کی صورت میں جنت کا مستحق ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
39- بَاب فِي ذِي الْوَجْهَيْنِ
۳۹-باب: دو رخے شخص کا بیان​


4872- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذُو الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلاءِ بِوَجْهٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۱۹)، وقد أخرجہ: خ/المناقب ۱ (۳۴۹۴)، والأدب ۵۲ (۷۱۷۹)، م/فضائل الصحابۃ ۴۸ (۲۵۲۶)، ت/البر والصلۃ ۷۸ (۲۰۲۵)، حم (۲/۲۴۵، ۴۵۵) (صحیح)
۴۸۷۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’لوگوں میں بُراوہ شخص ہے جو دو رخاہو، اِن کے پاس ایک منہ لے کر آتا ہو اور اُن کے پاس دوسرا منہ لے کر جاتا ہو‘‘۔


4873- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الرُّكَيْنِ [بْنِ الرَّبِيعِ] عَنْ نُعَيْمِ بْنِ حَنْظَلَةَ، عَنْ عَمَّارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ كَانَ لَهُ وَجْهَانِ فِي الدُّنْيَا، كَانَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِسَانَانِ مِنْ نَارٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۶۹)، وقد أخرجہ: دي/الرقاق ۵۱ (۲۸۰۶) (صحیح)
۴۸۷۳- عمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ جس شخص کے دنیا میں دو رخ ہوں گے قیامت کے دن اس کے لیے آگ کی دو زبانیں ہوں گی‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40- بَاب فِي الْغِيبَةِ
۴۰-باب: غیبت کا بیان​


4874- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ [الْقَعْنَبِيُّ]، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- عَنِ الْعَلاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْغِيبَةُ؟ قَالَ: <ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ > قِيلَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ؟ قَالَ: < إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدْ بَهَتَّه >۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۲۳ (۱۹۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۵۴)، وقد أخرجہ: م/البر والصلۃ ۲۰ (۲۵۸۹)، حم (۲/۲۳۰، ۴۵۸)، دي/الرقاق ۶ (۲۷۵۶) (صحیح)
۴۸۷۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول! غیبت کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''تمہارا اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کر نا کہ اسے نا گوار ہو'' ، عرض کیا گیا: اور اگر میرے بھائی میں وہ چیز پائی جاتی ہو جو میں کہہ رہا ہوں تو آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' اگر وہ چیز اس کے اندر ہے جو تم کہہ رہے ہو تو تم نے اس کی غیبت کی، اور اگر جو تم کہہ رہے ہو اس کے اندر نہیں ہے تو تم نے اس پر بہتان باندھا''۔


4875- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ ﷺ : حَسْبُكَ، مِنْ صَفِيَّةَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ غَيْرُ مُسَدَّدٍ: تَعْنِي قَصِيرَةً، فَقَالَ: < لَقَدْ قُلْتِ كَلِمَةً لَوْ مُزِجَتْ بِمَاءِ الْبَحْرِ لَمَزَجَتْهُ > قَالَتْ: وَحَكَيْتُ لَهُ إِنْسَانًا، فَقَالَ: < مَا أُحِبُّ أَنِّي حَكَيْتُ إِنْسَانًا وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا >۔
* تخريج: ت/صفۃ القیامۃ ۵۱ (۲۵۰۲، ۲۵۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۲۸، ۱۳۶، ۱۸۹، ۲۰۶) (صحیح)
۴۸۷۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ سے عرض کیا: آپ کے لئے تو صفیہ رضی اللہ عنہا کا یہ اور یہ عیب ہی کافی ہے ، یعنی پستہ قد ہونا تو آپ نے فرمایا: '' تم نے ایسی بات کہی ہے کہ اگر وہ سمندر کے پانی میں گھول دی جائے تو وہ اس پر بھی غالب آجائے'' ، اور میں نے ایک شخص کی نقل کی تو آپ نے فرمایا:'' مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں کسی انسان کی نقل کروں اگرچہ میرے لئے اتنا اور اتنا ( مال ) ہو''۔


4876- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا نَوْفَلُ بْنُ مُسَاحِقٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: < إِنَّ مِنْ أَرْبَى الرِّبَا الاسْتِطَالَةَ فِي عِرْضِ الْمُسْلِمِ بِغَيْرِ حَقٍّ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۹۰) (صحیح)
۴۸۷۶- سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''سب سے بڑی زیادتی یہ ہے کہ آدمی ناحق کسی مسلمان کی بے عزتی کرے''۔


4877- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنِ الْعَلاءِ ابْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ اسْتِطَالَةَ الْمَرْءِ فِي عِرْضِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقٍّ، وَمِنَ الْكَبَائِرِ السَّبَّتَانِ بِالسَّبَّة >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۲۰) (ضعیف)
۴۸۷۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''بڑے گناہوں میں سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی ناحق کسی مسلمان کی بے عزتی میں زبان دراز کرے، اور یہ بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہے کہ ایک گا لی کے بدلے دو گا لیاں دی جائیں''۔


4878- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ وَأَبُو الْمُغِيرَةِ، قَالا: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَمَّا عُرِجَ بِي مَرَرْتُ بِقَوْمٍ لَهُمْ أَظْفَارٌ مِنْ نُحَاسٍ يَخْمُشُونَ وُجُوهَهُمْ وَصُدُورَهُمْ، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلاءِ يَا جِبْرِيلُ؟ قَالَ: هَؤُلاءِ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ لُحُومَ النَّاسِ وَيَقَعُونَ فِي أَعْرَاضِهِمْ >.
قَالَ أَبو دَاود: حَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ عَنْ بَقِيَّةَ لَيْسَ فِيهِ أَنَسٌ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۲۴) (صحیح)
۴۸۷۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب مجھے معراج کرائی گئی ، تو میرا گزر ایسے لوگوں پر سے ہوا،جن کے ناخن تا نبے کے تھے اور وہ ان سے اپنے منہ اور سینے نو چ رہے تھے ، میں نے پوچھا: جبرئیل! یہ کو ن لوگ ہیں؟ کہا: یہ وہ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (غیبت کرتے) اور ان کی بے عزتی کرتے تھے''۔
ابو داود کہتے ہیں: ہم سے اسے یحییٰ بن عثمان نے بیان کیا ہے اور بقیہ سے روایت کر رہے تھے، اس میں انس موجود نہیں ہیں۔


4879- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَبِي عِيسَى السَّيْلَحِينِيُّ، عَنْ أَبِي الْمُغِيرَةِ كَمَا قَالَ ابْنُ الْمُصَفَّى ۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۸)
۴۸۷۹- ابو مغیرہ سے بھی اسی طرح مروی ہے جیسا کہ ابن مصفّیٰ نے روایت کیا ہے۔


4880- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَا مَعْشَرَ مَنْ آمَنَ بِلِسَانِهِ وَلَمْ يَدْخُلِ الإِيمَانُ قَلْبَهُ، لا تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِينَ، وَلا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ، فَإِنَّهُ مَنِ اتَّبَعَ عَوْرَاتِهِمْ يَتَّبِعُ اللَّهُ عَوْرَتَهُ، وَمَنْ يَتَّبِعِ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَفْضَحْهُ فِي بَيْتِهِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۲۰، ۴۲۱) (حسن صحیح)
۴۸۸۰- ابو بر زہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو اپنی زبان سے اور حال یہ ہے کہ ایمان اس کے دل میں داخل نہیں ہوا ہے مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کے عیوب کے پیچھے نہ پڑو ، اس لئے کہ جو ان کے عیوب کے پیچھے پڑے گا، اللہ اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اور اللہ جس کے عیب کے پیچھے پڑے گا ، اسے اسی کے گھر میں ذلیل ورسوا کر دے گا''۔


4881- حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ [الْمِصْرِيُّ]، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَقَّاصِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَكَلَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ أَكْلَةً فَإِنَّ اللَّهَ يُطْعِمُهُ مِثْلَهَا مِنْ جَهَنَّمَ، وَمَنْ كُسِيَ ثَوْبًا بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَكْسُوهُ مِثْلَهُ مِنْ جَهَنَّمَ، وَمَنْ قَامَ بِرَجُلٍ مَقَامَ سُمْعَةٍ وَرِيَائٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُومُ بِهِ مَقَامَ سُمْعَةٍ وَرِيَائٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۶۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۲۹) (صحیح)
۴۸۸۱-مستورد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''جو شخص کسی مسلمان کا عیب بیان کر کے ایک نوالا کھائے گا تو اس کوا للہ اتنا ہی جہنم سے کھلائے گا ، اور جو شخص کسی مسلمان کا عیب بیان کر کے ایک کپڑا پہنے گا تو اللہ اسے اسی جیسا لباس جہنم میں پہنائے گا، اور جو شخص کسی شخص کو شہرت اور ریا کے مقا م پر پہنچائے گا تو قیامت کے دن اللہ اسے خوب شہرت اور ریا کے مقام پر پہنچا دے گا''(یعنی اس کی ایسی رسوائی ہوگی کہ سارے لوگوں میں اس کا چرچا ہوگا)۔


4882- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ: مَالُهُ، وَعِرْضُهُ وَدَمُهُ، حَسْبُ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ > ۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۱۸ (۱۹۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۱۹)، وقد أخرجہ: م/البر والصلۃ ۱۰ (۲۵۶۴)، ق/الزہد ۲۳ (۴۲۱۳) (صحیح)
۴۸۸۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مسلمان کی ہر چیز اس کا مال ، اس کی عزت اور اس کا خو ن دوسرے مسلمان پر حرام ہے، اور آدمی میں اتنی سی برائی ہونا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41- بَاب مَنْ رَدَّ عَنْ مُسْلِمٍ غِيبَةً
۴۱-باب: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کی طرف سے غیبت کا جواب دیا اس کے حکم کا بیان​


4883- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ بْنِ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ يَحْيَى الْمُعَافِرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ حَمَى مُؤْمِنًا مِنْ مُنَافِقٍ > أُرَاهُ قَالَ < بَعَثَ اللَّهُ مَلَكًا يَحْمِي لَحْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، وَمَنْ رَمَى مُسْلِمًا بِشَيْئٍ يُرِيدُ شَيْنَهُ بِهِ حَبَسَهُ اللَّهُ عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴۱) (حسن)
۴۸۸۳- معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''جوکسی مومن کی عزت وآبرو کی کسی منافق سے حفاظت کرے گا تو اللہ ایک فر شتہ بھیجے گا جو قیامت کے دن اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچا ئے گا'' اور جو شخص کسی مسلمان پرتہمت لگا ئے گا ،اس سے اس کا مقصد اسے مطعون کرنا ہوتو اللہ اسے جہنم کے پل پر روکے رکھے گا یہاں تک کہ جو اس نے جوکچھ کہا ہے اس سے نکل جائے۔


4884- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى ابْنُ سُلَيْمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ إِسْمَاعِيلَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ وَأَبَا طَلْحَةَ بْنَ سَهْلٍ الأَنْصَارِيَّ يَقُولانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا مِنِ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِمًا فِي مَوْضِعٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلا خَذَلَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنِ امْرِئٍ يَنْصُرُ مُسْلِمًا فِي مَوْضِعٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلا نَصَرَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ نُصْرَتَهُ >.
قَالَ يَحْيَى: وَحَدَّثَنِيهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَعُقْبَةُ بْنُ شَدَّادٍ.
قَالَ أَبو دَاود: يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ هَذَا هُوَ ابْنُ زَيْدٍ مَوْلَى النَّبِيِّ ﷺ ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ بَشِيرٍ مَوْلَى بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قِيلَ: عُتْبَةُ بْنُ شَدَّادٍ، مَوْضِعَ عُقْبَةَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۱۴، ۳۷۶۹، ۱۹۱۰۱، ۱۸۹۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۰) (ضعیف)
۴۸۸۴- جابربن عبداللہ اور ابو طلحہ بن سہل انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جوکسی مسلمان شخص کو کسی ایسی جگہ میں ذلیل کرے گا، جہاں اس کی بے عزتی کی جائے اس کی عزت میں کمی آئے تو اللہ اسے ایسی جگہ ذلیل کرے گا ، جہاں وہ اس کی مدد چاہے گا ، اور جو کسی مسلمان کی ایسی جگہ میں مدد کرے گا جہاں اس کی عزت میں کمی آرہی ہو اور اس کی آبرو جا رہی ہو تو اللہ اس کی ایسی جگہ پر مدد کرے گا ، جہاں پراس کو اللہ کی مدد محبوب ہوگی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42- بَاب مَنْ لَيْسَتْ لَهُ غِيبَةٌ
۴۲-باب: اس شخص کا بیان جس کی غیبت غیبت کے حکم میں نہیں ہے​


4885- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِاللَّهِ الْجُشَمِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُنْدُبٌ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ ثُمَّ عَقَلَهَا، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَتَى رَاحِلَتَهُ فَأَطْلَقَهَا، ثُمَّ رَكِبَ، ثُمَّ نَادَى: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلاتُشْرِكْ فِي رَحْمَتِنَا أَحَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَتَقُولُونَ هُوَ أَضَلُّ أَمْ بَعِيرُهُ، أَلَمْ تَسْمَعُوا إِلَى مَا قَالَ>؟ قَالُوا: بَلَى۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۲) (ضعیف)
(آخری ٹکڑا فقال رسول اللہ ﷺ سے آخر تک ضعیف ہے، بقیہ حدیث صحیح ہے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس معنی کی (۳۸۰) نمبر کی حدیث گزر چکی ہے )۔
۴۸۸۵- ابوعبداللہ جشمی کہتے ہیں کہ ہم سے جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک اعرابی آیا اس نے اپنی سواری بٹھا ئی پھر اسے باندھا، اس کے بعد وہ مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ ﷺ کے پیچھے صلاۃ پڑھی ، جب آپ نے سلام پھیرا تو وہ اپنی سواری کے پاس آیا ، اسے اس نے کھولا پھر اس پر سوا ر ہوا اور پکار کر کہا: اے اللہ! مجھ پر اور محمد پر رحم فرما اور ہمارے اس رحم میں کسی اور کو شامل نہ کر ( یعنی کسی اور پر رحم نہ فرما) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' تم لوگ کیا کہتے ہو؟ یہ زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟ کیا تم نے وہ نہیں سنا جو اس نے کہا؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں ضرور سنا ہے''۔
 
Top