- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
53- بَاب فِي اللَّعْنِ
۵۳-باب: لعنت کر نے کا بیان
4905- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ رَبَاحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نِمْرَانَ يَذْكُرُ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا لَعَنَ شَيْئًا صَعِدَتِ اللَّعْنَةُ إِلَى السَّمَاءِ فَتُغْلَقُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ دُونَهَا، ثُمَّ تَهْبِطُ إِلَى الأَرْضِ فَتُغْلَقُ أَبْوَابُهَا دُونَهَا، ثُمَّ تَأْخُذُ يَمِينًا وَشِمَالا فَإِذَا لَمْ تَجِدْ مَسَاغًا رَجَعَتْ إِلَى الَّذِي لُعِنَ، فَإِنْ كَانَ لِذَلِكَ أَهْلا وَإِلا رَجَعَتْ إِلَى قَائِلِهَا >.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ: هُوَ رَبَاحُ بْنُ الْوَلِيدِ، سَمِعَ مِنْهُ، وَذَكَرَ أَنَّ يَحْيَى بْنَ حَسَّانَ وَهِمَ فِيهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۰۰) (حسن)
۴۹۰۵- ام الدردا ء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ابو الدرداء کو کہتے ہوئے سناکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''بندہ جب کسی چیز پر لعنت کرتا ہے ، تو یہ لعنت آسما ن پر چڑھتی ہے، تو آسما ن کے درواز ے اس کے سا منے بند ہو جاتے ہیں پھر وہ اترکر زمین پر آتی ہے ، تو اس کے دروازے بھی بند ہو جاتے ہیں پھر وہ دا ئیں بائیں گھو متی ہے ، پھر جب اسے کوئی را ستہ نہیں ملتا تو وہ اس کی طرف پلٹ آتی ہے جس پر لعنت کی گئی تھی ، اب اگر وہ اس کا مستحق ہو تا ہے تو ٹھیک ہے ، ورنہ وہ کہنے والے کی طرف ہی پلٹ آتی ہے۔
4906- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < { لا تَلاعَنُوا بِلَعْنَةِ اللَّهِ وَلا بِغَضَبِ اللَّهِ وَلابِالنَّارِ} >۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۴۸ (۱۹۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۵) (حسن)
۴۹۰۶- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''اللہ کی لعنت یا اللہ کا غضب یا جہنم کی لعنت کسی پر نہ کیا کرو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی یوں نہ کہو: تجھ پر اللہ کی لعنت ہو، یا اللہ کا غضب ہو،یااللہ تجھے جہنم میں داخل کرے، یہ ممانعت اس صورت کے ساتھ مخصوص ہے کہ آدمی کسی معین شخص پر لعنت بھیجے، اور اگر کسی وصف عام یاوصف خاص کے ساتھ لعنت بھیج رہاہو مثلاً یوں کہے ''لعنة الله على الكافرين''، یا ''لعنة الله على اليهود'' ،یاکسی ایسے متعین کافرپرلعنت بھیج رہاہو جس کاکفر کی حالت میں مرنا معلوم ہو تویہ جائز ہے جیسے ''لعنة الله على الكافرين''، یا ''لعنة الله على أبي جهل''کہنا۔
4907- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، أَنَّ أُمَّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا يَكُونُ اللَّعَّانُونَ شُفَعَاءَ وَلا شُهَدَاءَ >۔
* تخريج: م/البروالصلۃ ۲۴ (۲۵۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۴۸) (صحیح)
۴۹۰۷- ام الدرداء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ابو الدردا ء کوسنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ''لعنت کرنے والے نہ سفا رشی ہو سکتے ہیں اور نہ گواہ'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ کی امت کے فرد نہیں ہوسکتے، کیونکہ آپ کی امت قیامت کے روز دوسری امتوں پر سفارشی اور گواہ ہوگی۔
4908- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ (ح) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ ابْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، قَالَ زَيْدٌ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلا لَعَنَ الرِّيحَ، وَقَالَ مُسْلِمٌ: إِنَّ رَجُلا نَازَعَتْهُ الرِّيحُ رِدَائَهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ فَلَعَنَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < لا تَلْعَنْهَا فَإِنَّهَا مَأْمُورَةٌ، وَإِنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئًا لَيْسَ لَهُ بِأَهْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ >۔
* تخريج:ت/البر والصلۃ ۴۸ (۱۹۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۲۶، ۱۸۶۴۱) (صحیح)
۴۹۰۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ہوا پر لعنت کی (مسلم کی روایت میں اس طرح ہے) نبی اکرمﷺ کے زمانے میں ہوا نے ایک شخص کی چادر اڑا دی ، تو اس نے اس پر لعنت کی ، تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''اس پر لعنت نہ کرو، اس لئے کہ وہ تا بع دار ہے ، اور اس لئے کہ جو کوئی ایسی چیز کی لعنت کرے جس کا وہ اہل نہ ہو تووہ لعنت اسی کی طرف لوٹ آتی ہے''۔