• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
43- بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُحِلُّ الرَّجُلَ قَدِ اغْتَابَهُ
۴۳-باب: اس شخص کا ذکرجس نے غیبت کرنے والے کو معاف کردیا​


4886- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ مِثْلَ أَبِي ضَيْغَمٍ، أَوْ ضَمْضَمٍ، شَكَّ ابْنُ عُبَيْدٍ، كَانَ إِذَا أَصْبَحَ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِعِرْضِي عَلَى عِبَادِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۷) (صحیح)
۴۸۸۶- قتادہ کہتے ہیں: کیا تم میں سے کوئی شخص ابو ضیغم یا ضمضم کی طرح ہو نے سے عاجز ہے ، وہ جب صبح کرتے تو کہتے : اے اللہ میں نے اپنی عزت وآبرو کو تیرے بندوں پر صدقہ کر دیا ہے۔


4887- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَجْلانَ قالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ مِثْلَ أَبِي ضَمْضَمٍ؟ > قَالُوا: وَمَنْ أَبُو ضَمْضَمٍ؟ قَالَ: < رَجُلٌ فِيمَنْ كَانَ [مِنْ] قَبْلِكُمْ > بِمَعْنَاهُ قَالَ: < عِرْضِي لِمَنْ شَتَمَنِي >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْعَمِّيِّ عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ [بِمَعْنَاهُ].
قَالَ أَبو دَاود: وَحَدِيثُ حَمَّادٍ أَصَحّ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۷، ۱۹۲۱۵) (ضعیف)
(اس کے ضعیف ہونے کی وجہ ارسال ہے، تابعی یعنی ابن عجلان نے واسطہ ذکر نہیں کیا، اور وہ خود مجہول الحال ہیں)
۴۸۸۷- عبدالرحمن بن عجلان کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عا جز ہے کہ وہ ابو ضمضم کی طرح ہو ، لوگوں نے عرض کیا : ابو ضمضم کو ن ہیں؟ آپ نے فرمایا: '' تم سے پہلے کے لوگوں میں ایک شخص تھا ، پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی ،البتہ اس میں( عرضي على عبادك ) کے بجائے (عرضي لمن شتمني) (میری آبرو اس شخص کے لئے صدقہ ہے جو مجھے برا بھلا کہے) ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے ہا شم بن قاسم نے روایت کیا وہ اسے محمد بن عبداللہ العمی سے، اور وہ ثابت سے روایت کرتے ہیں ، ثابت کہتے ہیں: ہم سے انس نے نبی اکرمﷺ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: حما د کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44- بَاب فِي النَّهْيِ عَنِ التَّجَسُّسِ
۴۴-باب: تجسس کرنا اور ٹوہ لگانا منع ہے​


4888- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّمْلِيُّ وَابْنُ عَوْفٍ، وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالا: حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِنَّكَ إِنِ اتَّبَعْتَ عَوْرَاتِ النَّاسِ أَفْسَدْتَهُمْ أَوْ كِدْتَ [أَنْ] تُفْسِدَهُمْ > فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: كَلِمَةٌ سَمِعَهَا مُعَاوِيَةُ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ نَفَعَهُ اللَّهُ تَعَالَى بِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۱۳) (صحیح)
۴۸۸۸- معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : اگر تم لوگوں کی پو شیدہ باتوں کے پیچھے پڑوگے ، تو تم ان میں بگاڑ پیدا کردو گے، یا قریب ہے کہ ان میں اور بگا ڑ پیدا کر دو ۱؎ ۔
ابو الدرداء کہتے ہیں: یہ وہ کلمہ ہے جسے معاویہ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے اور اللہ نے انہیں اس سے فائدہ پہنچایا ہے۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ راز فاش ہو جانے کی صورت میں ان کی جھجھک ختم ہو جائے گی، اور وہ کھلم کھلا گناہ کرنے لگیں گے۔


4889- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا ضَمْضَمُ بْنُ زُرْعَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ وَكَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ وَعَمْرِو بْنِ الأَسْوَدِ وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ وَأَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِنَّ الأَمِيرَ إِذَا ابْتَغَى الرِّيبَةَ فِي النَّاسِ أَفْسَدَهُمْ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۸۶،۱۸۴۷۲، ۱۹۱۵۸، ۱۹۲۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴) (صحیح لغیرہ)
(اوپرکی حدیث سے تقویت پاکریہ صحیح ہے)
۴۸۸۹- جبیر بن نفیر ، کثیر بن مرّہ ، عمرو بن اسود ، مقدام بن معد یکرب اور ابو امامہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :'' حاکم جب لوگوں کے معاملات میں بدگمانی اور تہمت پر عمل کرے گا تو انہیں بگاڑ دے گا''۔


4890- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أُتِيَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقِيلَ: هَذَا فُلانٌ تَقْطُرُ لِحْيَتُهُ خَمْرًا، فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ: إِنَّا قَدْ نُهِينَا عَنِ التَّجَسُّسِ، وَلَكِنْ إِنْ يَظْهَرْ لَنَا شَيْئٌ نَأْخُذْ بِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۳۰) (صحیح الإسناد)
۴۸۹۰- زید بن وہب کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس کسی آدمی کولایا گیا اور کہا گیا :یہ فلاں شخص ہے جس کی داڑھی سے شراب ٹپکتی ہے تو عبداللہ(ابن مسعود) نے کہا: ہمیں ٹوہ میں پڑنے سے روکا گیا ہے ، ہاں البتہ اگر کوئی چیز ہمارے سامنے کھل کر آئے تو ہم اسے پکڑیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45- بَاب فِي السَّتْرِ عَلَى الْمُسْلِمِ
۴۵-باب: مسلمان کے عیب کو چھپانا بہتر ہے​


4891- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَشِيطٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: < مَنْ رَأَى عَوْرَةً فَسَتَرَهَا كَانَ كَمَنْ أَحْيَا مَوْئُودَةً > ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۴۷) (ضعیف)
۴۸۹۱- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''جوکسی کا کوئی عیب دیکھے پھر اس کی پردہ پو شی کرے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے کسی زندہ دفنائی گئی لڑکی کو نئی زندگی بخشی ہو''۔


4892- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَشِيطٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْهَيْثَمِ يَذْكُرُ أَنَّهُ سَمِعَ دُخَيْنًا كَاتِبَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: قَالَ كَانَ لَنَا جِيرَانٌ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، فَنَهَيْتُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا، فَقُلْتُ لِعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: إِنَّ جِيرَانَنَا هَؤُلاءِ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، وَإِنِّي نَهَيْتُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا، فَأَنَا دَاعٍ لَهُمُ الشُّرَطَ، فَقَالَ: دَعْهُمْ، ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى عُقْبَةَ مَرَّةً أُخْرَى فَقُلْتُ: إِنَّ جِيرَانَنَا قَدْ أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنْ شُرْبِ الْخَمْرِ، وَأَنَا دَاعٍ لَهُمُ الشُّرَطَ، قَالَ: وَيْحَكَ دَعْهُمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُسْلِمٍ.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ لَيْثٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: لا تَفْعَلْ وَلَكِنْ عِظْهُمْ وَتَهَدَّدْهُمْ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (۴/۱۵۳، ۱۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۲۴) (ضعیف)
۴۸۹۲- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے منشی (سکریٹری) دخین کہتے ہیں کہ ہمارے کچھ پڑوسی شراب پیتے تھے ، میں نے انہیں منع کیا تو وہ باز نہیں آئے، چنانچہ میں نے عقبہ بن عامر سے کہا کہ ہمارے یہ پڑوسی شراب پیتے ہیں ،ہم نے انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہیں آئے ، لہٰذا اب میں ان کے لئے پولیس کو بلائوں گا ، تو انہوں نے کہا: انہیں چھوڑ دو، پھر میں دوبارہ عقبہ کے پاس لوٹ کر آیا اور میں نے ان سے کہا: میرے پڑوسیوں نے شراب پینے سے باز آنے سے انکار کر دیا ہے، اور اب میں ان کے لئے پولیس بلانے والا ہوں ، انہوں نے کہا:تمہارا برا ہو ، انہیں چھوڑ دو ، اس لئے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے... پھر انہوں نے مسلم جیسی حدیث بیان کی ۔
ابو داود کہتے ہیں: ہاشم بن قاسم نے کہا کہ اس حدیث میں لیث سے اس طرح روایت ہے کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہا: ''ایسا نہ کرو بلکہ انہیں نصیحت کرو اور انہیں دھمکاؤ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46- بَاب الْمُؤَاخَاةِ
۴۶-باب: بھائی چارے کا بیان​


4893- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لا يَظْلِمُهُ، وَلا يُسْلِمُهُ؛ مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ فَإِنَّ اللَّهَ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ بِهَا كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ >۔
* تخريج: خ /المظالم ۳ (۲۴۴۲)، الإکراہ ۷ (۶۹۵۱)، م/البر والصلۃ ۱۵(۲۵۸۰)، ت/الحدود ۳ (۱۴۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۹۱) (صحیح)
۴۸۹۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، وہ نہ (خود) اس پر ظلم کرتا ہے ، اور نہ اسے (کسی ظالم) کے حوالہ کرتا ہے ، جو شخص اپنے بھائی کی کوئی حاجت پوری کرنے میں لگا رہتا ہے ، اللہ تعالی اس کی حاجت کی تکمیل میں لگا رہتا ہے ، اور جو کسی مسلمان کی کوئی مصیبت دور کرے گا ،تو اس کے بدلہ میں اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے مصائب ومشکلات میں سے اس سے کوئی مصیبت دور فرما ئے گا ، اور جو کوئی کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالی اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47- بَاب الْمُسْتَبَّانِ
۴۷-باب: باہم گا لی گلوج کر نے والوں کا بیان​


4894- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- عَنِ الْعَلاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالا فَعَلَى الْبَادِي مِنْهُمَا مَا لَمْ يَعْتَدِ الْمَظْلُومُ >۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۵۱ (۱۹۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۵۳)، وقد أخرجہ: م/البر والصلۃ ۱۸ (۲۵۸۷) (صحیح)
۴۸۹۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''باہم گالی گلوج کر نے والے جو کچھ کہتے ہیں اس کا گناہ اس شخص پر ہوگا جس نے ابتدا ء کی ہو گی جب تک کہ مظلوم اس سے تجاوز نہ کرے''( اگر وہ تجاوز کر جائے تو زیادتی وتجا وز کا گناہ اس پر ہوگا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48- بَاب فِي التَّوَاضُعِ
۴۸-باب: تواضع (خاکساری) کا بیان​
ٍ

4895- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّى لا يَبْغِيَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ وَلا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ >۔
* تخريج: ق/الزہد ۱۶ (۴۱۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۱۶) (صحیح)
۴۸۹۵- عیاض بن حما ر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ نے مجھ کو وحی کی ہے کہ تم لوگ تواضع اختیار کرو یہاں تک کہ تم میں سے کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے اور نہ کوئی کسی پر فخر کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49- بَاب فِي الانْتِصَارِ
۴۹-باب: بدلہ لینے کا بیان​


4896- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُحَرَّرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ جَالِسٌ وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ وَقَعَ رَجُلٌ بِأَبِي بَكْرٍ، فَآذَاهُ، فَصَمَتَ عَنْهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ آذَاهُ الثَّانِيَةَ، فَصَمَتَ عَنْهُ أَبُوبَكْرٍ، ثُمَّ آذَاهُ الثَّالِثَةَ، فَانْتَصَرَ مِنْهُ أَبُو بَكْرٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ حِينَ انْتَصَرَ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَوَجَدْتَ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < نَزَلَ مَلَكٌ مِنَ السَّمَاءِ يُكَذِّبُهُ بِمَا قَالَ لَكَ، فَلَمَّا انْتَصَرْتَ وَقَعَ الشَّيْطَانُ، فَلَمْ أَكُنْ لأَجْلِسَ إِذْ وَقَعَ الشَّيْطَانُ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۹۷، ۱۳۰۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۳۶) (حسن لغیرہ)
(سعیدبن المسیب تابعی ہیں ، اس لئے یہ سندارسال کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن یہ حدیث آنے والی حدیث سے تقویت پاکرحسن ہے)
۴۸۹۶-سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ بھی تھے کہ اسی دوران ایک شخص ابوبکر رضی اللہ عنہ سے الجھ پڑا اورآپکو ایذاء پہنچائی تو آپ اس پرخاموش رہے ، اس نے دوسری بار ایذاء دی ، ابو بکر اس بار بھی چپ رہے پھر اس نے تیسری بار بھی ایذاء دی تو ابو بکر نے اس سے بدلہ لے ، جب ابو بکر بدلہ لینے لگے تو رسول اللہ ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے ، ابو بکر نے عرض کیا : اللہ کے رسول! کیا آپ مجھ سے ناراض ہوگئے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا تھا، وہ ان باتوں میں اس کے قول کی تکذیب کر رہا تھا ، لیکن جب تم نے بدلہ لے لیا تو شیطان آپڑا پھر جب شیطان آپڑا ہو تو میں بیٹھنے والا نہیں‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اگرچہ بدلہ لینا جائز تھا، لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ صدیقیت کے جس بلند مرتبہ پر فائز تھے اس کے شایان شان نہیں تھا، اسی لئے نبی اکرمﷺ نے اسے مستحسن نہیں جانا اور آپ وہاں سے اٹھ آئے۔


4897- حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلا كَانَ يَسُبُّ أَبَا بَكْرٍ، وَسَاقَ نَحْوَهُ.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ كَمَا قَالَ سُفْيَانُ ۔ *تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۵۰، ۱۸۶۹۵) (حسن)
۴۸۹۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص ابو بکر رضی اللہ عنہ کو گالی دے رہا تھا، پھر انہوں نے اسی طرح کی حدیث بیان کی۔
ابو داود کہتے ہیں: اور اسی طرح اسے صفوان بن عیسی نے ابن عجلا ن سے روایت کیا ہے جیسا کہ سفیان نے کیا ہے۔


4898- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي (ح) و حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ [بْنُ مُعَاذٍ]، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: كُنْتُ أَسْأَلُ عَنِ الانْتِصَارِ {وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَئِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ} فَحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ امْرَأَةِ أَبِيهِ -قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَزَعَمُوا أَنَّهَا كَانَتْ تَدْخُلُ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ- قَالَتْ: قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَعِنْدَنَا زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ، فَجَعَلَ يَصْنَعُ شَيْئًا بِيَدِهِ، فَقُلْتُ بِيَدِهِ، حَتَّى فَطَّنْتُهُ لَهَا، فَأَمْسَكَ، وَأَقْبَلَتْ زَيْنَبُ تَقَحَّمُ لِعَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، فَنَهَاهَا، فَأَبَتْ أَنْ تَنْتَهِيَ، فَقَالَ لِعَائِشَةَ: < سُبِّيهَا > فَسَبَّتْهَا، فَغَلَبَتْهَا، فَانْطَلَقَتْ زَيْنَبُ إِلَى عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه فَقَالَتْ: إِنَّ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا وَقَعَتْ بِكُمْ، وَفَعَلَتْ، فَجَائَتْ فَاطِمَةُ فَقَالَ لَهَا: < إِنَّهَا حِبَّةُ أَبِيكِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ > فَانْصَرَفَتْ، فَقَالَتْ لَهُمْ: أَنِّي قُلْتُ لَهُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ لِي كَذَا وَكَذَا، قَالَ: وَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَكَلَّمَهُ فِي ذَلِكَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۰) (ضعیف الإسناد)
۴۸۹۸- ابن عون کہتے ہیں: آیت کریمہ {وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَئِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ} ۱؎میں بدلہ لینے کا جو ذکر ہے اس کے متعلق میں پوچھ رہا تھا تو مجھ سے علی بن زید بن جد عان نے بیان کیا ،وہ اپنی سوتیلی ماں ام محمد سے روایت کر رہے تھے ،( ابن عون کہتے ہیں: لوگ کہتے ہیں کہ وہ (ام محمد) ام المو منین ۲؎کے پاس جا یا کرتی تھیں ) ام محمد کہتی ہیں: ام المومنین نے کہا: میرے پاس رسول اللہ ﷺ آئے ، ہمارے پاس زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا تھیں آپ اپنے ہاتھ سے مجھے کچھ چھیڑنے لگے ( جیسے میاں بیوی میں ہو تا ہے) تو میں نے ہاتھ کے اشارہ سے آپ کو جتاد یا کہ زینب بنت حجش بیٹھی ہوئی ہیں ، تو آپ رک گئے اتنے میں زینب آکر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے الجھ گئیں اور انہیں برا بھلا کہنے لگیں، تو آپ نے انہیں اس سے منع فرمایا لیکن وہ نہ ما نیں، تو آپ نے ام المومنین عائشہ سے فرمایا:’’ تم بھی انہیں کہو‘‘ ، تو انہوں نے بھی کہا اور وہ ان پر غالب آگئیں، تو ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئیں، اور ان سے کہا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے تمہیں یعنی بنوہاشم کو گالیاں دیں ہیں (کیونکہ ام زینب ہاشمیہ تھیں) پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا (نبی اکرمﷺ کے پاس ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کی شکایت کرنے) آئیں تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: قسم ہے کعبہ کے رب کی وہ(یعنی عائشہ) تمہارے والد کی چہیتی ہیں تو وہ لوٹ گئیں اور بنوہاشم کے لوگوں سے جاکر انہوں نے کہا: میں نے آپ سے ایسا اور ایسا کہا تو آپ نے مجھے ایسا اور ایسا فرمایا، اور علی رضی اللہ عنہ بھی نبی اکرمﷺ کے پاس آپ سے اس سلسلے میں گفتگو کی۔
وضاحت ۱؎ : اور جو لوگ اپنے مظلوم ہونے کے بعد (برابر کا) بدلہ لے لیں تو ایسے لوگوں پر الزام کا کوئی راستہ نہیں (سورۃ الشوریٰ : ۴۱)
وضاحت ۲؎ : اس سے مرادام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50- بَاب فِي النَّهْيِ عَنْ سَبِّ الْمَوْتَى
۵۰-باب: مردوں کو برا بھلا کہنا منع ہے​


4899- حَدَّثَنَا [زُهَيْرُ] بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللّه عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا مَاتَ صَاحِبُكُمْ فَدَعُوهُ [وَ] لا تَقَعُوا فِيهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۸۲)، وقد أخرجہ: الرقاق ۴۲ (۶۵۱۶)، ن/الجنائز ۵۲ (۱۹۳۸)، حم (۶/۱۸۰) (صحیح)
۴۸۹۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب تمہارا ساتھی (یعنی مسلمان جس کے ساتھ تم رہتے سہتے ہو) مر جائے تو اسے چھوڑ دو ۱؎ اس کے عیو ب نہ بیان کرو۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس کے سلسلہ میں کوئی ایسی بات نہ کہو جس سے اگر وہ زندہ ہوتا تو اسے تکلیف ہوتی۔


4900- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَنَسٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ عَطَاءِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اذْكُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاكُمْ، وَكُفُّوا عَنْ مَسَاوِيهِمْ >۔
* تخريج: ت/الجنائز ۳۴ (۱۰۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۲۸) (ضعیف)
(عمران بن انس ضعیف راوی ہیں)
۴۹۰۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تم اپنے مُردوں کی خوبیاں بیان کرو اور ان کی برائیاں بیان کر نے سے باز رہو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مرے ہوئے کافروں اور فاسقوں کی برائیوں کا ذکر اگر اس لئے کیا جائے تا کہ لوگ اس سے بچیں اور عبرت حاصل کریں توجائز ہے، اسی طرح سے ضعیف اور مجروح رواۃ حدیث پر جرح وتنفید بھی باتفاق علماء جائز ہے، خواہ وہ مردہ ہو یا زندہ ، اس لئے کہ اس کا مقصد عقیدہ، علم، اور حدیث کی خدمت وحفاظت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51- بَاب فِي النَّهْيِ عَنِ الْبَغْيِ
۵۱-باب: ظلم و زیادتی اور بغاوت منع ہے​


4901- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمُ بْنُ جَوْسٍ قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < كَانَ رَجُلانِ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ مُتَوَاخِيَيْنِ، فَكَانَ أَحَدُهُمَا يُذْنِبُ وَالآخَرُ مُجْتَهِدٌ فِي الْعِبَادَةِ، فَكَانَ لا يَزَالُ الْمُجْتَهِدُ يَرَى الآخَرَ عَلَى الذَّنْبِ فَيَقُولُ: أَقْصِرْ، فَوَجَدَهُ يَوْمًا عَلَى ذَنْبٍ، فَقَالَ لَهُ: أَقْصِرْ، فَقَالَ: خَلِّنِي وَرَبِّي، أَبُعِثْتَ عَلَيَّ رَقِيبًا؟ فَقَالَ: وَاللَّهِ لا يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ، أَوْ لا يُدْخِلُكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ، فَقَبَضَ أَرْوَاحَهُمَا، فَاجْتَمَعَا عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِينَ فَقَالَ لِهَذَا الْمُجْتَهِدِ: أَكُنْتَ بِي عَالِمًا؟ أَوْ كُنْتَ عَلَى مَا فِي يَدِي قَادِرًا؟ وَقَالَ لِلْمُذْنِبِ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِي، وَقَالَ لِلآخَرِ: اذْهَبُوا بِهِ إِلَى النَّارِ > قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَوْبَقَتْ دُنْيَاهُ وَآخِرَتَهُ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۲۳) (صحیح)
۴۹۰۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''بنی اسرائیل میں دو شخص برابر کے تھے، ان میں سے ایک تو گناہ کے کاموں میں لگا رہتا تھا'' اور دوسرا عبا دت میں کوشاں رہتا تھا،عبادت گزار دوسرے کو برابر گناہ میں لگا رہتا دیکھتا تو اس سے کہتا : باز رہ ، ایک دفعہ اس نے اسے گناہ کرتے پایا تو اس سے کہا: باز رہ اس نے کہا:قسم ہے میرے رب کی تو مجھے چھوڑ دے(اپنا کام کرو) کیا تم میرا نگہبان بنا کر بھیجے گئے ہو ؟ تو اس نے کہا: اللہ کی قسم، اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں بخشے گا یا تمہیں جنت میں داخل نہیں کرے گا ، پھر ان کی روحیں قبض کرلی گئیں تو وہ دونوں رب العا لمین کے پاس اکٹھا ہوئے ، اللہ نے اس عبادت گزار سے کہا: تو مجھے جانتا تھا، یا تو اس پر قادر تھا ، جو میرے دست قدرت میں ہے ؟ اور گنہ گا ر سے کہا: جا اور میری رحمت سے جنت میں داخل ہوجا، اور دوسرے کے متعلق کہا:اسے جہنم میں لے جاؤ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جا ن ہے ، اس نے ایسی بات کہی جس نے اس کی دنیا اور آخرت خراب کر دی ۔


4902- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا مِنْ ذَنْبٍ أَجْدَرُ أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ تَعَالَى لِصَاحِبِهِ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الآخِرَةِ مِثْلُ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ >۔
* تخريج: ت/صفۃ القیامۃ ۵۷ (۱۵۱۱)، ق/الزہد ۲۳ (۴۲۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸) (صحیح)
۴۹۰۲- ابو بکر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''ظلم و بغاوت اور قطع رحمی (رشتہ ناتا تو ڑ نے) جیسا کوئی اور گناہ نہیں ہے ، جو اس لائق ہو کہ اللہ تعالی اس کے مرتکب کو اسی دنیا میں سزا دے با وجو د اس کے کہ اس کی سزا اس نے آخرت میں رکھ چھوڑی ہو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بغی سے مراد باغی کا ظلم یا سلطان کے خلاف بغاوت یا کبروغرور ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52- بَاب فِي الْحَسَدِ
۵۲-باب: حسد کا بیان​


4903- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ [الْبَغْدَادِيُّ] حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ -يَعْنِي عَبْدَالْمَلِكِ بْنَ عَمْرٍو- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي أَسِيدٍ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ؛ فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ > أَوْ قَالَ < لْعُشْب >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۸۸) (ضعیف)
۴۹۰۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: '' تم لوگ حسد ۱؎ سے بچو ، اس لئے کہ حسد نیکیوں کو ایسے کھا لیتا ہے ، جیسے آگ ایندھن کو کھا لیتی ہے یا کہا گھاس کو(کھا لیتی ہے)۔
وضاحت ۱؎ : حسد سے مراد مال وجائداد اور دنیوی عزت ومرتبت میں حسد ہے، اخروی امور میں رشک کرنا مذموم نہیں۔


4904- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الْعَمْيَاءِ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي أُمَامَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ دَخَلَ هُوَ وَأَبُوهُ عَلَى أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ بِالْمَدِينَةِ، [فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ، فَإِذَا هُوَ يُصَلِّي صَلاةً خَفِيفَةً دَقِيقَةً كَأَنَّهَا صَلاةُ مُسَافِرٍ أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ أَبِي: يَرْحَمُكَ اللَّهُ! أَرَأَيْتَ هَذِهِ الصَّلاةَ الْمَكْتُوبَةَ أَوْ شَيْئٌ تَنَفَّلْتَهُ، قَالَ: إِنَّهَا الْمَكْتُوبَةُ، وَإِنَّهَا لَصَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، مَا أَخْطَأْتُ إِلا شَيْئًا سَهَوْتُ عَنْهُ] فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ: < لا تُشَدِّدُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَيُشَدَّدَ عَلَيْكُمْ، فَإِنَّ قَوْمًا شَدَّدُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ فَشَدَّدَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ؛ فَتِلْكَ بَقَايَاهُمْ فِي الصَّوَامِعِ وَالدِّيَارِ {وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ} > [ثُمَّ غَدَا مِنَ الْغَدِ فَقَالَ: أَلا تَرْكَبُ لِتَنْظُرَ وَلِتَعْتَبِرَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَرَكِبُوا جَمِيعًا فَإِذَا هُمْ بِدِيَارٍ بَادَ أَهْلُهَا وَانْقَضَوْا وَفَنُوا خَاوِيَةٍ عَلَى عُرُوشِهَا، فَقَالَ: أَتَعْرِفُ هَذِهِ الدِّيَارَ؟ فَقُلْتُ: مَا أَعْرَفَنِي بِهَا وَبِأَهْلِهَا، هَذِهِ دِيَارُ قَوْمٍ أَهْلَكَهُمُ الْبَغْيُ وَالْحَسَدُ؛ إِنَّ الْحَسَدَ يُطْفِئُ نُورَ الْحَسَنَاتِ، وَالْبَغْيُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ، وَالْعَيْنُ تَزْنِي وَالْكَفُّ وَالْقَدَمُ وَالْجَسَدُ وَاللِّسَانُ، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۹) (حسن)
(اس میں سعید بن عبدالرحمن لین الحدیث ہیں، شواہد وطرق کی بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحۃ ۳۱۲۴ وتراجع الألباني ۱۳)
۴۹۰۴- سہل بن ابی امامہ کا بیان ہے کہ وہ اور ان کے والدعمر بن عبدالعزیز کے زما نے میں جب وہ مدینے کے گورنر تھے ، مدینے میں انس رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو دیکھا ، وہ ہلکی یا مختصر صلاۃ پڑھ رہے ہیں ، جیسے وہ مسا فر کی صلاۃہو یا اس سے قریب تر کوئی صلاۃ، جب انہوں نے سلام پھیرا تو میرے والد نے کہا: اللہ آپ پر رحم کرے ، آپ بتائیے کہ یہ فرض صلاۃ تھی یا آپ کوئی نفلی صلاۃپڑھ رہے تھے تو انہوں نے کہا : یہ فرض صلاۃ تھی ، اور یہ رسول اللہ ﷺ کی صلاۃ ہے ،اور جب بھی مجھ سے کوئی غلطی ہوتی ہے، میں اس کے بدلے سجدہ سہو کر لیتا ہوں ، پھر کہنے لگے : رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے : اپنی جا نوں پر سختی نہ کرو ۲؎ کہ تم پر سختی کی جائے ۳؎ اس لئے کہ کچھ لوگوں نے اپنے او پر سختی کی تو اللہ تعالی نے بھی ان پر سختی کر دی تو ایسے ہی لوگوں کے باقی ماندہ لوگ گرجا گھروں میں ہیں انہوں نے رہبا نیت کی شروعات کی جو کہ ہم نے ان پر فرض نہیں کی تھی پھر جب دوسرے دن صبح ہوئی تو کہا: کیا تم سوا ری نہیں کرتے یعنی سفر نہیں کرتے کہ دیکھو اور نصیحت حاصل کرو، انہوں نے کہا : ہاں(کرتے ہیں) پھر وہ سب سوا ر ہوئے تو جب وہ اچا نک کچھ ایسے گھروں کے پاس پہنچے ، جہاں کے لوگ ہلا ک اور فنا ہوکر ختم ہو چکے تھے ، اور گھرچھتوں کے بل گرے ہوئے تھے ، تو انہوں نے کہا: کیا تم ان گھروں کوپہنچا نتے ہو ؟ میں نے کہا:مجھے کس نے ان کے اور ان کے لوگوں کے بارے میں بتا یا؟ (یعنی میں نہیں جانتا ) تو انس نے کہا: یہ ان لوگوں کے گھر ہیں جنہیں ان کے ظلم اور حسد نے ہلا ک کر دیا ، بیشک حسد نیکیوں کے نور کو گل کر دیتا ہے اور ظلم اس کی تصدیق کرتا ہے یا تکذیب اور آنکھ زنا کرتی ہے اور ہتھیلی ، قدم جسم اور زبا ن بھی اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔
وضاحت ۱؎ : دشوار اور شاق عمل کرکے جیسے صوم دہر، پوری پوری رات شب بیداری اور عورتوں سے مکمل علاحدگی وغیرہ اعمال۔
وضاحت ۲؎ : یعنی یہ اعمال تم پر فرض قرار دے دئیے جائیں۔
 
Top