• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
73- بَاب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لابْنِ غَيْرِهِ:يَا بُنَيَّ
۷۳-باب: دوسرے کے بیٹے کو اے میرے بیٹے کہنے کا بیان​


4964- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، وَسَمَّاهُ ابْنُ مَحْبُوبٍ الْجَعْدَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهُ: < يَا بُنَيَّ >.
[قَالَ أَبو دَاود: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ مَعِينٍ يُثْنِي عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ مَحْبُوبٍ، وَيَقُولُ: كَثِيرُ الْحَدِيثِ]۔
* تخريج: م/الأدب ۶ (۲۱۵۱)، ت/الأدب ۶۲ (۲۸۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۶۳) (صحیح)
۴۹۶۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے ان سے فرمایا: ''اے میرے بیٹے!''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
74- بَاب فِي الرَّجُلِ يَتَكَنَّى بِأَبِي الْقَاسِمِ
۷۴-باب: آدمی اپنی کنیت ابوالقاسم رکھے تو کیسا ہے؟​


4965- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي >.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَكَذَلِكَ رِوَايَةُ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ، وَسَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرٍ، وَسُلَيْمَانَ الْيَشْكُرِيِّ عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ، نَحْوَهُمْ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ۔
* تخريج: خ/العلم ۳۸ (۱۱۰)، المناقب ۲۰ (۳۵۳۹)، الأدب ۱۰۶ (۶۱۸۸)، م/الأداب ۱ (۲۱۳۴)، ق/الأدب ۳۳ (۳۷۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۸، ۲۶۰، ۲۷۰)، دي/الاستئذان ۵۸ (۲۷۳۵) (صحیح)
۴۹۶۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھو''۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے ابو صالح نے ابو ہریرہ سے اسی طرح روایت کیا ہے ، اور اسی طرح ابو سفیان ، سالم بن ابی الجعد ، سلیمان یشکری اور ابن منکدر وغیرہ کی روایتیں بھی ہیں جو جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں،اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت بھی اسی طرح ہے (یعنی اس میں بھی یہی ہے کہ میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
75- بَاب مَنْ رَأَى أَنْ لا يَجْمَعَ بَيْنَهُمَا
۷۵-باب: محمد نام اور ابوالقاسم کنیت ایک ساتھ نہ رکھے اس کے قائلین کی دلیل​


4966- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ تَسَمَّى بِاسْمِي فَلا يَتَكَنَّى بِكُنْيَتِي، وَمَنْ تَكَنَّى بِكُنْيَتِي فَلا يَتَسَمَّى بِاسْمِي >.
قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَى بِهَذَا الْمَعْنَى ابْنُ عَجْلانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرُوِيَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مُخْتَلِفًا عَلَى الرِّوَايَتَيْنِ، وَكَذَلِكَ رِوَايَةُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ اخْتُلِفَ فِيهِ: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَلَى مَا قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ، وَرَوَاهُ مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ عَلَى مَا قَالَ ابْنُ سِيرِينَ، وَاخْتُلِفَ فِيهِ عَلَى مُوسَى بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَيْضًا، عَلَى الْقَوْلَيْنِ: اخْتَلَفَ فِيهِ حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ وَابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۸۳، ۱۳۶۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۳) (منکر)
(ابوالزبیرمدلس راوی ہیں ، اورروایت عنعنہ سے کی ہے، صحیح بخاری میں سالم بن ابی الجعد نے جابرسے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : سمو ا بأسمی ولا تکنوا بکنیتي'' الأدب ۶۱۸۷)
۴۹۶۶- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''جو میرا نام رکھے ، وہ میری کنیت نہ رکھے، اور جو میری کنیت رکھے، وہ میرا نام نہ رکھے ''۔
ابوداود کہتے ہیں : اسی مفہوم کی حدیث ابن عجلان نے اپنے والدسے، اور انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، اور ابوزرعہ کی روایت ابو ہریرہ سے ان دونوں روایتوں سے مختلف روایت کی گئی ہے ، اور اسی طرح عبدالرحمن بن ابی عمرہ کی روایت جسے انہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی کچھ اختلاف ہے ، اسے ثوری اور ابن جریج نے ابو الزبیرکی طرح روایت کیا ہے، اور اسے معقل بن عبیداللہ نے ابن سیرین کی طرح روایت کیا ہے ، اور جسے موسی بن یسار نے ابو ہریرہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی اختلاف کیا گیا ہے ، حماد بن خالد اور ابن ابی فدیک کے دو مختلف قول ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : خلاصہ یہ ہے کہ یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دونوں لفظوں کے ساتھ آئی ہے: اس طرح بھی جیسے محمد بن سیرین نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے،جو یہ ہے <تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي> (میرے نام پر نام رکھو اورمیری کنیت پر کنیت نہ رکھو) اور اس طرح بھی جیسے ابوالزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، دونوں روایتوں میں فرق یہ ہے کہ بطریق ابوالزبیرعن جابر میں نبی اکرمﷺ کا نام اور کنیت الگ الگ رکھنے کا جواز ثابت ہورہا ہے ، اور بطریق ابن سیرین ابوہریرہ کی روایت سے نام رکھنے کا جواز اور کنیت رکھنے کا عدم جواز ثابت ہورہا ہے ، صحیح بخاری کی حدیث بطریق سالم بن ابی الجعدعن جابر رضی اللہ عنہ : ابن سیرین کی ابوہریرہ سے حدیث کی طرح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
76- بَاب فِي الرُّخْصَةِ فِي الْجَمْعِ بَيْنَهُمَا
۷۶-باب: محمد نام اور ابوالقاسم کنیت جمع کرنے کی اجازت کا بیان​


4967- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ فِطْرٍ، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ [رَحِمَهُ اللَّهُ:] قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ وُلِدَ لِي مِنْ بَعْدِكَ وَلَدٌ أُسَمِّيهِ بِاسْمِكَ وَأُكَنِّيهِ بِكُنْيَتِكَ؟ قَالَ: < نَعَمْ > وَلَمْ يَقُلْ أَبُو بَكْرٍ < قُلْتُ > قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلام لِلنَّبِيِّ ﷺ ۔
* تخريج: ت/الأدب ۶۸ (۲۸۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۹۵) (صحیح)
۴۹۶۷- محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول!اگر آپ کے بعد میرے بیٹا پیدا ہو تو میں اس کا نام اور اس کی کنیت آپ کے نام اور آپ کی کنیت پر رکھوں؟ آپ نے فرمایا : ''ہاں'' ۔


4968- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ الْحَجَبِيُّ، عَنْ جَدَّتِهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: جَائَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَتْ: يَارَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ وَلَدْتُ غُلامًا فَسَمَّيْتُهُ مُحَمَّدًا وَكَنَّيْتُهُ أَبَا الْقَاسِمِ، فَذُكِرَ لِي أَنَّكَ تَكْرَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: < مَاالَّذِي أَحَلَّ اسْمِي وَحَرَّمَ كُنْيَتِي؟ # أَوْ < مَا الَّذِي حَرَّمَ كُنْيَتِي وَأَحَلَّ اسْمِي >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۵، ۲۰۹) (ضعیف)
۴۹۶۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی: اللہ کے رسول!میرے ایک لڑ کا پیدا ہواہے ، میں نے اس کا نام محمد اور اس کی کنیت ابو القاسم رکھ دی ہے، تو مجھے بتایا گیا کہ آپ اسے نا پسند کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: '' کیا سبب ہے کہ میرا نام رکھنا درست ہے اور کنیت رکھنانا درست یا یوں فر مایا: کیا سبب ہے کہ میری کنیت رکھنانا درست ہے اور نام رکھنا درست ؟ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، بعض لوگوں نے کہا کہ ممانعت کا تعلق آپ ﷺ کی حیات مبارکہ تک ہے، اِس کے بعد اگر کوئی آپ کا نام مع کنیت رکھتا ہے تو کچھ قباحت نہیں،بعض نے کہا کہ نام اور کنیت ایک ساتھ رکھنا منع ہے،کچھ کا کہنا ہے کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے، پہلا قول بہتر اور مناسب ہے یعنی آپ کی وفات کے بعد ''محمد نام اور ابوالقاسم'' کنیت کا استعمال ایک جگہ ہوسکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
77- بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَتَكَنَّى وَلَيْسَ لَهُ وَلَدٌ
۷۷-باب: آدمی کنیت رکھے اور اس کی کوئی اولاد نہ ہو تو کیسا ہے؟​


4969- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَلِي أَخٌ صَغِيرٌ يُكْنَى أَبَا عُمَيْرٍ، وَكَانَ لَهُ نُغَرٌ يَلْعَبُ بِهِ، فَمَاتَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ ﷺ ذَاتَ يَوْمٍ فَرَآهُ حَزِينًا، فَقَالَ: < مَا شَأْنُهُ ؟> قَالُوا: مَاتَ نُغَرُهُ، فَقَالَ: < يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۸)، وقد أخرجہ: خ /الأدب ۸۱ (۶۱۲۹)، م/الأداب ۵ (۲۱۵۰)، ت/الصلاۃ ۱۳۱ (۳۳۳)، ق/الأدب ۲۴ (۳۷۲۰)، ۳۴، حم (۳ /۱۱۵، ۱۱۹، ۱۷۱، ۱۹۰، ۲۰۱، ۲۲۳، ۲۷۸) (صحیح)
۴۹۶۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ہاں آتے تھے ، اور میرا ایک چھوٹا بھائی تھا جس کی کنیت ابو عمیر تھی ، اس کے پاس ایک چڑیا تھی ، وہ اس سے کھیلتا تھا ، وہ مر گئی ، پھر ایک دن اچا نک نبی اکرمﷺ اس کے پاس آئے تو اسے رنجیدہ وغمگین دیکھ کر فرمایا : ''کیا بات ہے؟'' لوگوں نے عرض کیا: اس کی چڑیا مر گئی ، تو آپ نے فرمایا : ''اے ابو عمیر! کیا ہوا نغیر( چڑیا ) کو؟''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
78- بَاب فِي الْمَرْأَةِ تُكْنَى
۷۸-باب: عور ت کی کنیت رکھنا کیسا ہے؟​


4970- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ صَوَاحِبِي لَهُنَّ كُنًى، قَالَ: < فَاكْتَنِي بِابْنِكِ عَبْدِاللَّهِ > [يَعْنِي ابْن اخْتِهَا] قَالَ مُسَدَّدٌ: عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: فَكَانَتْ تُكَنَّى بِأُمِّ عَبْدِاللَّهِ.
قَالَ أَبو دَاود: وَهَكَذَا قَالَ قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ وَمَعْمَرٌ جَمِيعًا عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ، وَرَوَاهُ أَبُوأُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ حَمْزَةَ، وَكَذَلِكَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَمَسْلَمَةُ بْنُ قَعْنَبٍ عَنْ هِشَامٍ كَمَا قَالَ أَبُو أُسَامَةَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۷۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۰۷، ۱۵۱، ۱۸۶، ۲۶۰) (صحیح)
۴۹۷۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری تمام سہیلیوں کی کنیتیں ہیں ، آپ نے فرمایا: ''تو تم اپنے بیٹے یعنی اپنے بھانجے عبداللہ کے ساتھ کنیت رکھ لو'' ، مسدد کی روایت میں (عبداللہ کے بجائے) عبداللہ بن زبیر ہے ،عروہ کہتے ہیں: چنانچہ ان کی کنیت ام عبداللہ تھی۔
ابو داود کہتے ہیں: قُرّان بن تَمَّام اور معمر دونوں نے ہشام سے اسی طرح روایت کی ہے ، اور ابواسامہ نے ہشام سے اور ہشام نے عباد بن حمزہ سے اسے روایت کیا ہے، اور اسی طرح اسے حماد بن سلمہ اور مسلمہ بن قعنب نے ہشام سے روایت کیا ہے جیسا کہ ابو اسامہ نے کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
79- بَاب فِي الْمَعَارِيضِ
۷۹-باب: بات چیت میں توریہ (اشارہ کنایہ) کا بیان ۱؎​


4971- حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ [إِمَامُ مَسْجِدِ حِمْصَ]، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ ضُبَارَةَ بْنِ مَالِكٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدٍ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <كَبُرَتْ خِيَانَةً أَنْ تُحَدِّثَ أَخَاكَ حَدِيثًا هُوَ لَكَ بِهِ مُصَدِّقٌ وَأَنْتَ لَهُ بِهِ كَاذِبٌ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۷۵) (ضعیف)
۴۹۷۱-سفیان بن اسید حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فر ما تے سنا: یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایسی بات بیان کرو جسے وہ تو سچ جانے اور تم خود اس سے جھوٹ کہو۔
وضاحت ۱؎ : تعریض یا توریہ ایسے لفظ کے اطلاق کا نام ہے جس کا ایک ظاہری معنی ہوا، اور متکلم اس ظاہری معنیٰ کے خلاف ایک دوسرا معنی مراد لے رہاہو جس کا وہ لفظ محتمل ہو، یہ ایک طرح سے مخاطب کو دھوکہ میں ڈالنا ہے اسی وجہ سے جب تک کوئی شرعی مصلحت یا کوئی ایسی حاجت نہ ہوکہ اس کے بغیر کوئی اور چارہ کار نہ ہو ایسا کرنا صحیح نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
80- بَاب فِي قَوْلِ الرَّجُلِ زَعَمُوا
۸۰-باب: آدمی کا'' زَعَمُوْا'' (لوگوں کا ایسا گمان ہے ) کہنا کیسا ہے؟​


4972- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ لأَبِي عَبْدِاللَّهِ، أَوْ قَالَ أَبُو عَبْدِاللَّهِ لأَبِي مَسْعُودٍ: مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ فِي: < زَعَمُوا؟ > قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ [زَعَمُوا] >.
قَالَ أَبو دَاود: أَبُو عَبْدِاللَّهِ [هَذَا] حُذَيْفَةُ ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۱۹، ۵/۴۰۱) (صحیح)
۴۹۷۲- ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے ابو عبداللہ (حذیفہ) رضی اللہ عنہ سے یا ابو عبداللہ نے ابو مسعود سے کہا: تم نے ''زَعَمُوا'' کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کو کیا فرماتے سنا؟ وہ بولے : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فر ما تے سنا: ''زَعَمُوا'' (لوگوں نے گمان کیا) آدمی کی بہت بُری سواری ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : چونکہ ''زَعَمُوا'' کا تعلق ایسے قول اور ایسی بات سے ہے جوغیر یقینی ہے، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں اس لئے آپ ﷺ نے اس لفظ و اپنے مقصد کے لئے سواری بنانے اور اس کی آڑ لے کر کوئی ایسی بات کہنے سے منع کیا ہے جوغیر محقق ہو اور جو پایہ ثبوت کو نہ پہنچتی ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
81- بَاب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ أَمَّا بَعْدُ
۸۱-باب: خطبہ میں '' أمابعد'' کہنے کا بیان​


4973- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ؛ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ خَطَبَهُمْ فَقَالَ: < أَمَّا بَعْدُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۸۹)، وقد أخرجہ: م/فضائل علي ۴ (۲۴۰۸) (صحیح)
۴۹۷۳- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے انہیں خطبہ دیاتو ''أَمَّا بَعْدُ'' کہا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''أَمَّا بَعْدُ'' کا کلمہ حمدوصلاۃ کے بعد کہا جاتا ہے، آپ ﷺ اس کلمہ کا استعمال کرتے تھے،اس سے متعلق روایت تقریباً بارہ صحابہ سے مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
82- بَاب فِي [الْكَرْمِ، وَ]حِفْظِ الْمَنْطِقِ
۸۲-باب: انگو ر کو ’کَرْمْ‘ کہنے اور غیر مناسب الفاظ بولنے سے بچنے کا بیان​


4974- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ جَعْفَرِ ابْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، قَالَ: < لا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ الْكَرْمَ، فَإِنَّ الْكَرْمَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ، وَلَكِنْ قُولُوا حَدَائِقَ الأَعْنَابِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۳۲)، وقد أخرجہ: خ/الأدب ۱۰۱ (۶۱۸۲)، م/الألفاظ من الأدب ۲ (۲۲۴۹)، حم (۲/۲۷۲، ۴۶۴، ۴۷۶) (صحیح)
۴۹۷۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ تم میں سے کوئی(انگور اور اس کے باغ کو) ’کَرْمْ‘ نہ کہے ۱؎، اس لئے کہ ’کَرْمْ‘ مسلمان مرد کوکہتے ہیں ۲؎،بلکہ اسے انگور کے باغ کہو۔
وضاحت ۱؎ : چونکہ’کَرْمْ‘ یعنی انگور سے جوشراب بنائی جاتی ہے اسے لوگ عمدہ اور بہتر سمجھتے ہیں اس لئے انگور کا نام’کرم‘ رکھنے سے آپ ﷺ نے منع فرما دیا تاکہ کبھی بھی شراب کی بہتری خیال میں نہ آئے۔
وضاحت ۲؎ : عرب’رَجُلٌ کَرْمٌ‘اور’قَوْمٌ کَرْمٌ‘ کہتے ہیں ’رَجُلٌ کَرِیْمٌ‘ اور’قَوْمٌ کِرَامٌ‘ کے معنی میں۔
 
Top