75- بَاب مَنْ رَأَى أَنْ لا يَجْمَعَ بَيْنَهُمَا
۷۵-باب: محمد نام اور ابوالقاسم کنیت ایک ساتھ نہ رکھے اس کے قائلین کی دلیل
4966- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ تَسَمَّى بِاسْمِي فَلا يَتَكَنَّى بِكُنْيَتِي، وَمَنْ تَكَنَّى بِكُنْيَتِي فَلا يَتَسَمَّى بِاسْمِي >.
قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَى بِهَذَا الْمَعْنَى ابْنُ عَجْلانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرُوِيَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مُخْتَلِفًا عَلَى الرِّوَايَتَيْنِ، وَكَذَلِكَ رِوَايَةُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ اخْتُلِفَ فِيهِ: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَلَى مَا قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ، وَرَوَاهُ مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ عَلَى مَا قَالَ ابْنُ سِيرِينَ، وَاخْتُلِفَ فِيهِ عَلَى مُوسَى بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَيْضًا، عَلَى الْقَوْلَيْنِ: اخْتَلَفَ فِيهِ حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ وَابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۸۳، ۱۳۶۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۳) (منکر)
(ابوالزبیرمدلس راوی ہیں ، اورروایت عنعنہ سے کی ہے، صحیح بخاری میں سالم بن ابی الجعد نے جابرسے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :
سمو ا بأسمی ولا تکنوا بکنیتي'' الأدب ۶۱۸۷)
۴۹۶۶- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''جو میرا نام رکھے ، وہ میری کنیت نہ رکھے، اور جو میری کنیت رکھے، وہ میرا نام نہ رکھے ''۔
ابوداود کہتے ہیں : اسی مفہوم کی حدیث ابن عجلان نے اپنے والدسے، اور انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، اور ابوزرعہ کی روایت ابو ہریرہ سے ان دونوں روایتوں سے مختلف روایت کی گئی ہے ، اور اسی طرح عبدالرحمن بن ابی عمرہ کی روایت جسے انہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی کچھ اختلاف ہے ، اسے ثوری اور ابن جریج نے ابو الزبیرکی طرح روایت کیا ہے، اور اسے معقل بن عبیداللہ نے ابن سیرین کی طرح روایت کیا ہے ، اور جسے موسی بن یسار نے ابو ہریرہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی اختلاف کیا گیا ہے ، حماد بن خالد اور ابن ابی فدیک کے دو مختلف قول ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : خلاصہ یہ ہے کہ یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دونوں لفظوں کے ساتھ آئی ہے: اس طرح بھی جیسے محمد بن سیرین نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے،جو یہ ہے
<تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي> (میرے نام پر نام رکھو اورمیری کنیت پر کنیت نہ رکھو) اور اس طرح بھی جیسے ابوالزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، دونوں روایتوں میں فرق یہ ہے کہ بطریق ابوالزبیرعن جابر میں نبی اکرمﷺ کا نام اور کنیت الگ الگ رکھنے کا جواز ثابت ہورہا ہے ، اور بطریق ابن سیرین ابوہریرہ کی روایت سے نام رکھنے کا جواز اور کنیت رکھنے کا عدم جواز ثابت ہورہا ہے ، صحیح بخاری کی حدیث بطریق سالم بن ابی الجعدعن جابر رضی اللہ عنہ : ابن سیرین کی ابوہریرہ سے حدیث کی طرح ہے ۔