- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
83-بَاب الإِفَاضَةِ فِي الْحَجِّ
۸۳-باب: طوافِ افاضہ کا بیان
1998- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَفَاضَ يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ بِمِنًى، يَعْنِي رَاجِعًا ۔
* تخريج: م/الحج ۵۸ (۱۳۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۲۴)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ الحج (۴۱۶۸)، حم (۲/۳۴) (صحیح)
۱۹۹۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے یوم النحر کو طواف افاضہ کیا پھر منی میں ظہر ادا کی یعنی (طواف سے) لوٹ کر۔
1999- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ (يُحَدِّثَانِهِ جَمِيعًا ذَاكَ عَنْهَا) قَالَتْ: كَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي يَصِيرُ إِلَيَّ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَسَاءَ يَوْمِ النَّحْرِ، فَصَارَ إِلَيَّ وَدَخَلَ عَلَيَّ وَهْبُ ابْنُ زَمْعَةَ وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِي أُمَيَّةَ مُتَقَمِّصَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِوَهْبٍ: < هَلْ أَفَضْتَ أَبَا عَبْدِاللَّهِ؟ > قَالَ: لا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ ﷺ: < انْزِعْ عَنْكَ الْقَمِيصَ > قَالَ: فَنَزَعَهُ مِنْ رَأْسِهِ، وَنَزَعَ صَاحِبُهُ قَمِيصَهُ مِنْ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ: وَلِمَ يَارَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: < إِنَّ هَذَا يَوْمٌ رُخِّصَ لَكُمْ إِذَا أَنْتُمْ رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ أَنْ تَحِلُّوا > يَعْنِي مِنْ كُلِّ مَا حُرِمْتُمْ مِنْهُ إِلا النِّسَاءَ: < فَإِذَا أَمْسَيْتُمْ قَبْلَ أَنْ تَطُوفُوا هَذَا الْبَيْتَ صِرْتُمْ حُرُمًا كَهَيْئَتِكُمْ قَبْلَ أَنْ تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطُوفُوا بِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۸۶، ۱۸۱۷۵، ۱۸۲۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۹۵، ۳۰۳) (حسن صحیح)
۱۹۹۹- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری وہ رات جس میں رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے یوم النحر کی شام تھی، چنانچہ آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائے، اتنے میں وہب بن زمعہ اور ان کے ساتھ ابو امیہ کی اولاد کا ایک شخص دونوں قمیص پہنے میرے یہاں آئے، رسول اللہ ﷺ نے وہب سے پوچھا: ’’ابو عبداللہ! کیا تم نے طواف افاضہ کرلیا؟‘‘، وہ بولے: قسم اللہ کی! نہیں اللہ کے رسول، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ تو پھر اپنی قمیص اتار دو‘‘، چنانچہ انہوں نے اپنی قمیص اپنے سر سے اتار دی اور ان کے ساتھی نے بھی اپنے سر سے اپنی قمیص اتار دی پھر بولے: اللہ کے رسول! ایسا کیوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ وہ دن ہے کہ جب تم جمرہ کو کنکریاں مار لو تو تمہارے لئے وہ تمام چیزیں حلال ہو جائیں گی جو تمہارے لئے حالت احرام میں حرام تھیں سوائے عورتوں کے، پھر جب شام کرلو اور بیت اللہ کا طواف نہ کر سکو تو تمہارا احرام باقی رہے گا، اسی طرح جیسے رمی جمرات سے پہلے تھا یہاں تک کہ تم اس کا طواف کرلو‘‘۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے یوم النحر کو طواف زیارت کرنے کی تاکید ثابت ہوتی ہے،اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر اس دن کسی نے طواف نہیں کیا تو وہ دوبارہ احرام میں واپس لوٹ آئے گا، جب تک وہ طواف نہ کرلے وہ احرام ہی میں رہے (ملاحظہ ہو: صحیح ابن خزیمہ (كتاب المناسك، باب النهي عن الطيب واللباس إذا أمسى الحاج يوم النحر قبل أن يفيض وكل ما زجر الحاج عنه قبل رمي الجمرة يوم النحر، حدیث نمبر: ۲۹۵۸)
2000- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَخَّرَ طَوَافَ يَوْمِ النَّحْرِ إِلَى اللَّيْلِ۔
* تخريج: خ/ الحج ۱۲۹ (قبیل ۱۷۳۲) تعلیقًا، ت/الحج ۸۰ (۹۲۰)، ق/المناسک ۷۷ (۳۰۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۵۲، ۱۷۵۹۴)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ الحج (۴۱۶۹)، حم (۱/۲۸۸) (ضعیف)
ابو الزبیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز صحیح احادیث کے مطابق رسول اکرم ﷺ نے طواف افاضہ دن میں زوال کے بعد کیا تھا، (ملاحظہ ہو: زاد المعاد، وصحیح ابی داود ۶؍ ۱۸۵)
۲۰۰۰- ام المومنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے یوم النحر ۱؎ کا طواف رات تک مؤخر کیا۔
وضاحت ۱؎ : دسویں تاریخ کے طواف کوطواف زیارہ یا طواف افاضہ کہتے ہیں۔
2001- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَمْ يَرْمُلْ فِي السَّبْعِ الَّذِي أَفَاضَ فِيهِ۔
* تخريج: ق/المناسک ۷۷ (۳۰۶۰)، ( تحفۃ الأشراف: ۵۹۱۷)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ الحج (۴۱۷۰) (صحیح)
۲۰۰۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے طواف افا ضہ کے سات پھیروں میں رمل ۱؎ نہیں کیا ۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہوا کہ دوران طواف دُلکی چال جسے رمل کہتے ہیں وہ صرف طواف قدوم میں مشروع ہے طواف افاضہ وغیرہ میں مشروع نہیں۔