- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
93-بَاب الصَّلاةِ فِي الْكَعْبَةِ
۹۳-باب: کعبہ کے اندر صلاۃ کا بیان
2023- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ وَبِلالٌ، فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ، فَمَكَثَ فِيهَا، قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَسَأَلْتُ بِلالا حِينَ خَرَجَ: مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ؟ فَقَالَ: جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَثَلاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَائَهُ -وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ- ثُمَّ صَلَّى۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۳۰ (۳۹۷)، ۸۱ (۴۸۶)، ۹۶ (۵۰۴)، التھجد ۲۵ (۱۱۶۷)، الحج ۵۱ (۱۵۹۸)، الجھاد ۱۲۷ (۲۹۸۸)، المغازي ۴۹ (۴۲۸۹)، ۷۷ (۴۴۰۰)، م/الحج ۶۸ (۱۳۲۹)، ن/المساجد ۵ (۶۹۳)، القبلۃ ۶ (۷۵۰)، الحج ۱۲۶ (۲۹۰۸)، ۱۲۷ (۲۹۰۹)، ق/المناسک ۷۹ (۳۰۶۳)، ( تحفۃ الأشراف: ۲۰۳۷، ۸۳۳۱)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۴۶ (۸۷۴)، ط/الحج ۶۳ (۱۹۳)، حم (۲/۳۳، ۵۵، ۱۱۳، ۱۲۰، ۱۳۸، ۶/۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵)، دي/المناسک ۴۳ (۱۹۰۸) (صحیح)
۲۰۲۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ، اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ حجبی اور بلال رضی اللہ عنہم کعبہ میں داخل ہو ئے، پھر ان لوگوں نے اسے بند کرلیا ،اور اس میں رکے رہے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے جب وہ باہر آئے تو پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا کیا؟ وہ بولے: آپ نے ایک ستون اپنے بائیں طرف اور دو ستون دائیں طرف اور تین ستون اپنے پیچھے کیا ( اس وقت بیت اللہ چھ ستونوں پرقائم تھا) پھرآپ نے صلاۃ پڑھی ۔
2024- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الأَذْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكٍ، بِهَذَا (الْحَدِيثِ) لَمْ يَذْكُرِ السَّوَارِيَ، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ ثَلاثَةُ أَذْرُعٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۲۰۳۷، ۸۳۳۱) (صحیح)
۲۰۲۴- اس سند سے بھی مالک سے یہی حدیث مروی ہے ، اس میں ستونوں کا ذکر نہیں ، البتہ اتنا اضافہ ہے ''پھر آپ ﷺ نے صلاۃ پڑھی ،آپ کے اور قبلے کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ تھا''۔
2025- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، بِمَعْنَى حَدِيثِ الْقَعْنَبِيِّ، قَالَ: وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۲۰۲۳)، ( تحفۃ الأشراف: ۲۰۳۷) (صحیح)
۲۰۲۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم ﷺ سے قعنبی کی حدیث کے ہم مثل روایت کی ہے اس میں اس طرح ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : میں ان سے یہ پو چھنا بھول گیا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھیں؟۔
2026- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حِينَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ؟ قَالَ: صَلَّى رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۹۰)، وقد أخرجہ: (حم ۳/۴۳۰، ۴۳۱) (صحیح)
۲۰۲۶- عبدالرحمن بن صفوان کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے پوچھا : رسول اللہ ﷺ جب کعبہ میں داخل ہوئے تو آپ نے کیا کیا؟ انہوں نے کہا: آپ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں۔
2027- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَبَى أَنْ يَدْخُلَ الْبَيْتَ وَفِيهِ الآلِهَةُ، فَأَمَرَ بِهَا فَأُخْرِجَتْ، قَالَ: فَأُخْرِجَ صُورَةُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ، وَفِي أَيْدِيهِمَا الأَزْلامُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < قَاتَلَهُمُ اللَّهُ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمُوا مَا اسْتَقْسَمَا بِهَا قَطُّ >، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ، فَكَبَّرَ فِي نَوَاحِيهِ، وَفِي زَوَايَاهُ، ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۳۰ (۳۹۷)، وأحادیث الأنبیاء ۸ (۳۳۵۱)، والحج ۵۴ (۱۶۰۱)، والمغازي ۴۸ (۴۲۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۹۵)، وقد أخرجہ: م/الحج ۶۸ (۱۳۲۹)، ن/المناسک ۱۳۰ (۲۹۱۶)، حم (۱/۳۳۴، ۳۶۵) (صحیح)
۲۰۲۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب مکہ آئے توآپ نے کعبہ میں داخل ہونے سے انکار کیا کیونکہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے، آپ ﷺ نے حکم دیا تو وہ نکال دیئے گئے، اس میں ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی تصویریں بھی تھیں، وہ اپنے ہا تھوں میں فال نکالنے کے تیر لئے ہوئے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ انہیں ہلا ک کرے ، اللہ کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان دونوں ( ابراہیم اور اسماعیل) نے کبھی بھی فال نہیں نکالا'' ، وہ کہتے ہیں: پھر آپ ﷺ بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس کے گوشوں اور کونوں میں تکبیرات بلند کیں، پھر بغیر صلاۃ پڑھے نکل آئے۔
وضاحت: ۱؎ فال کے ان تیروں پر''افعل''،''لا تفعل''،''لا شيء'' لکھا ہوتا تھا، ان کی عادت تھی جب وہ سفر پر نکلتے تواس کو ایک تھیلی میں ڈال کر اس میں سے ایک کو نکالتے، اگر حسن اتفاق سے اس تیر پر ''افعل'' لکھا ہوتا توسفر پر نکلتے، اور ''لا تفعل'' لکھا ہوتا توسفر کو ملتوی کر دیتے اور اگر ''لا شيء'' لکھا رہتا تو پھر دوبارہ سب کو ڈال کر نکالتے، یہاں تک کہ ''افعل'' یا ''لا تفعل'' نکل آئے، رہی یہ بات کہ'' آپ نے کعبہ میں صلاۃ نہیں پڑھی'' تو یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے علم کی بنیاد پر کہا ہے، ترجیح بلال رضی اللہ عنہ کے بیان کو ہے جنہوں نے قریب سے دیکھا تھا۔