• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3-بَاب فِي تَزْوِيجِ الأَبْكَارِ
۳-باب: کنواری لڑکیوں سے شادی کرنے کا بیان​


2048- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَتَزَوَّجْتَ؟ >، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: < بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا؟ >، فَقُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ: < أَفَلا بِكْرٌ تُلاعِبُهَا وَتُلاعِبُكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۲۲۴۸)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۳۴ (۲۰۹۷)، الوکالۃ ۸ (۲۳۰۹)، الجہاد ۱۱۳ (۲۹۶۷)، المغازي ۱۸ (۴۰۵۲)، النکاح۱۰ (۵۰۷۹)، ۱۲۱ (۵۲۴۵)، ۱۲۲ (۵۲۴۷)، النفقات ۱۲ (۵۳۶۷)، الدعوات ۵۳ (۶۳۸۷)، م/الرضاع ۱۶ (۷۱۵)، ت/النکاح ۱۳ (۱۱۰۰)، ن/النکاح ۶ (۳۲۲۱)، ۱۰ (۳۲۳۶)، ق/النکاح ۷ (۱۸۶۰)، حم (۳ /۲۹۴، ۳۰۲، ۳۰۸، ۳۱۴، ۳۶۲، ۳۶۹، ۳۷۴، ۳۷۶)، دي/النکاح ۳۲ (۲۲۶۲) (صحیح)
۲۰۴۸- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ''کیا تم نے شادی کرلی؟''، میں نے کہا: ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا : ''کنواری سے یا غیر کنواری سے؟''، میں نے کہا غیر کنواری سے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ''کنواری سے کیوں نہیں کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4- بَاب النَّهْيِ عَنْ تَزْوِيجِ مَنْ لَمْ يَلِدْ مِنَ النِّسَاءِ
۴-باب: بانجھ عورت سے شادی کی ممانعت کا بیان ۱؎​


2049- قَالَ أَبو دَاود: كَتَبَ إِلَيَّ حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيّ،ُ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي لا تَمْنَعُ يَدَ لامِسٍ، قَالَ: <غَرِّبْهَا>، قَالَ: أَخَافُ أَنْ تَتْبَعَهَا نَفْسِي، قَالَ: < فَاسْتَمْتِعْ بِهَا >۔
* تخريج: ن/النکاح ۱۲ (۳۲۳۱)، والطلاق ۳۴ (۳۴۹۴، ۳۴۹۵)، ( تحفۃ الأشراف: ۶۱۶۱) (صحیح)
۲۰۴۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر کہنے لگا کہ میری عورت کسی ہاتھ لگانے والے کو نہیں روکتی ۲؎ آپ ﷺ نے فرمایا : ''اسے اپنے سے جدا کردو'' ۳؎ ، اس شخص نے کہا:مجھے ڈر ہے میرا دل اس میں لگا رہے گا ۴؎ ، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تو تم اس سے فا ئدہ اٹھاؤ''۔
وضاحت ۱؎ : ایک نسخہ میں یہ باب اسی طرح اسی جگہ ہے لیکن باقی نسخوں میں یہ باب نہیں ہے، بظاہر یہ باب ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اس روایت کے بعد ہونا چاہئے، ممکن ہے نسّاخ کی غلطی سے ایسا ہوا ہو۔
وضاحت ۲؎ : یعنی ہر ایک سے غلط اور بے حیائی کے کام پر راضی ہو جاتی ہے یا یہ کہ وہ گھر کے سامانوں کا خیال نہیں رکھتی جو بھی کوئی چیز مانگتا ہے اسے دے دیتی ہے۔
وضاحت ۳؎ : اس سے مراد ہے اسے طلاق دے دو۔
وضاحت ۴؎ : یعنی میرے دل میں اس کا اشتیاق رہے گا جس کی وجہ سے خطرہ ہے کہ میں حرام کام کا ارتکاب کر بیٹھوں۔


2050- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُسْتَلِمُ بْنُ سَعِيدٍ ابْنَ أُخْتِ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ- يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ- عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ وَجَمَالٍ، وَإِنَّهَا لاتَلِدُ، أَفَأَتَزَوَّجُهَا؟ قَالَ: < لا >، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ فَنَهَاهُ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: < تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الأُمَمَ >۔
* تخريج: ن/النکاح ۱۱ (۳۲۲۹)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۷۷) (حسن صحیح)
۲۰۵۰- معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا :مجھے ایک عورت ملی ہے جو اچھے خاندان والی ہے ، خوبصورت ہے لیکن اس سے اولاد نہیں ہوتی تو کیا میں اس سے شادی کر لوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ''نہیں''، پھر وہ آپ کے پاس دوسری بار آیا تو بھی آپ ﷺ نے اس کو منع فرمایا، پھر تیسری بار آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :''خوب محبت کرنے والی اور خوب جننے والی عورت سے شادی کرو، کیونکہ ( بروز قیامت ) میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5- بَاب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى {الزَّانِي لا يَنْكِحُ إِلا زَانِيَةً}
۵-باب: آیت کریمہ :{الزَّانِي لا يَنْكِحُ إِلا زَانِيَةً} کی تفسیر​


2051- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ مَرْثَدَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ كَانَ يَحْمِلُ الأَسَارَى بِمَكَّةَ، وَكَانَ بِمَكَّةَ بَغِيٌّ يُقَالُ لَهَا عَنَاقُ، وَكَانَتْ صَدِيقَتَهُ، قَالَ: جِئْتُ (إِلَى) النَّبِيِّ ﷺ ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْكِحُ عَنَاقَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي، فَنَزَلَتْ: {وَالزَّانِيَةُ لا يَنْكِحُهَا إِلا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ} فَدَعَانِي فَقَرَأَهَا عَلَيَّ وَقَالَ: <لاتَنْكِحْهَا >۔
* تخريج: ت/تفسیر سورۃ النور (۳۱۷۷)، ن/النکاح ۱۲ (۳۲۳۰)، ( تحفۃ الأشراف: ۸۷۵۳) (حسن صحیح)
۲۰۵۱- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ مرثد بن ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ قیدیوں کو مکہ سے اٹھا لایا کرتے تھے ، مکہ میں عناق نامی ایک بدکار عورت تھی جو ان کی آشنا تھی ،مرثد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں عناق سے شادی کرلوں؟ آپ ﷺ خاموش رہے توآیت کریمہ{وَالزَّانِيَةُ لا يَنْكِحُهَا إِلا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ} نازل ہوئی تو آپ ﷺ نے مجھے بلایا اور اسے پڑھ کر سنایا اور فرمایا: ''تم اس سے شادی نہ کرنا''۔


2052- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو مَعْمَرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ حَبِيبٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <لايَنْكِحُ الزَّانِي الْمَجْلُودُ إِلا مِثْلَهُ >.
وقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ: (حَدَّثَنِي) حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۲۴) (صحیح)
۲۰۵۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' کوڑے کھایا ہوا زنا کار اپنی جیسی عورت ہی سے شادی کرے ''۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6- بَاب فِي الرَّجُلِ يُعْتِقُ أَمَتَهُ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا
۶-باب: اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کرنے کے ثواب کا بیان​


2053- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ،حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ أَعْتَقَ جَارِيَتَهُ وَتَزَوَّجَهَا كَانَ لَهُ أَجْرَانِ >۔
* تخريج: خ/العلم ۳۱ (۹۷)، العتق ۱۴ (۲۵۴۴)، ۱۶ (۲۵۴۷)، الجہاد ۱۵۴ (۳۰۱۱)، أحادیث الأنبیاء ۴۷ (۳۴۴۶)، النکاح ۱۳ (۵۰۸۳)، م/النکاح ۱۴ (۱۵۴)، ن/النکاح ۶۵ (۳۳۴۷)، ( تحفۃ الأشراف: ۹۱۰۸، ۹۱۷۰)، وقد أخرجہ: ت/النکاح ۲۴ (۱۱۱۶)، ق/النکاح ۴۲ (۱۹۵۶)، حم (۴/۳۹۵، ۳۹۸، ۴۱۴، ۴۱۵)، دي/النکاح ۴۶ (۲۲۹۰)، (صحیح)
۲۰۵۳- ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص اپنی لونڈی کو آزاد کرکے اس سے شادی کرلے تو اس کے لئے دوہرا ثواب ہے''۔


2054- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ وَعَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ (بْنِ مَالِكٍ) أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا۔
* تخريج: م/الحج ۷۶ (۱۳۴۵)، النکاح ۱۴ (۱۳۶۵)، ت/النکاح ۲۳ (۱۱۱۵)، والسیر ۳ (۱۵۵۰)، ن/النکاح ۶۴ (۳۳۴۴، ۴۲۰۰)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۷)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۱۲ (۳۷۱)، صلاۃ الخوف ۶ (۹۴۷)، البیوع ۱۰۸ (۲۲۲۸)، الجہاد ۷۴ (۲۸۹۳)، المغازي ۳۸ (۴۲۰۰)، النکاح ۱۳ (۵۰۸۶)، الأطعمۃ ۸ (۵۳۸۷)، ۲۸ (۵۴۲۵)، الدعوات ۳۶ (۶۳۶۳)، ق/النکاح ۴۲ (۱۹۵۷)، حم (۳/۹۹، ۱۳۸، ۱۶۵، ۱۷۰، ۱۸۱، ۱۸۶، ۲۰۳، ۲۳۹، ۲۴۲)، دي/النکاح ۴۵ (۲۲۸۸) (صحیح)
۲۰۵۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ
۷-باب: دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں​


2055- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلادَةِ >۔
* تخريج: ت/الرضاع ۲ (۱۱۴۷)، ن/النکاح ۴۹ (۳۳۰۲)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۴۴)، وقد أخرجہ: خ/الشہادات ۷ (۲۶۴۶)، فرض الخمس ۴ (۳۱۰۵)، تفسیر سورۃ السجدۃ ۹ (۴۷۹۲)، النکاح ۲۲ (۵۱۰۳)، ۱۱۷ (۵۲۳۹)، الأدب ۹۳ (۶۱۵۶)، م/الرضاع ۲ (۱۴۴۴)، ق/النکاح ۳۴ (۱۹۳۷)، ط/الرضاع ۳ (۱۵)، حم (۶/۴۴، ۵۱، ۶۶، ۷۲، ۱۰۲)، دي/النکاح ۴۸ (۲۲۹۵) (صحیح)
۲۰۵۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو پیدائش سے حرام ہوتے ہیں ''۔


2056- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي؟ قَالَ: < فَأَفْعَلُ مَاذَا؟ > قَالَتْ: فَتَنْكِحُهَا، قَالَ: < أُخْتَكِ؟ > قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: < أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ؟ >، قَالَتْ: لَسْتُ بِمُخْلِيَةٍ بِكَ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، قَالَ: < فَإِنَّهَا لا تَحِلُّ لِي>، قَالَتْ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ أَوْ ذُرَّةَ، (شَكَّ زُهَيْرٌ)، بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: < بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ؟ >، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: < أَمَا وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلا أَخَوَاتِكُنَّ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۶۷)، وقد أخرجہ: خ/النکاح ۲۰ (۵۱۰۱)، ۲۵ (۵۱۰۶)، ۲۶ (۵۱۰۷)، ۳۵ (۵۱۲۳)، النفقات ۱۶ (۵۳۷۲)، م/الرضاع ۴ (۱۴۴۹)، ن/النکاح ۴۴ (۳۳۸۶)، ق/النکاح ۳۴ (۱۹۳۹)، حم (۶/۲۹۱، ۳۰۹، ۴۲۸) (صحیح)
۲۰۵۶- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری بہن (عزّہ) میں رغبت ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' تو میں کیا کروں''، انہوں نے کہا :آپ ان سے نکاح کر لیں، آپ ﷺ نے فرمایا: '' تمہاری بہن سے ؟''، انہوں نے کہا، ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا: ''کیا تم یہ(سوکن) پسند کروگی؟''، انہوں نے کہا:میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں جتنی عورتیں میرے ساتھ خیر میں شریک ہیں ان سب میں اپنی بہن کا ہونا مجھے زیادہ پسند ہے ،آپ ﷺ نے فرمایا:'' وہ میرے لئے حلال نہیں ہے''، کہا: اللہ کی قسم مجھے تو بتایا گیا ہے کہ آپ درہ یا ذرہ بنت ابی سلمہ(یہ شک زہیر کو ہوا ہے) کو پیغام دے رہے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''ام سلمہ کی بیٹی کو؟''، کہا: ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ کی قسم ( وہ تو میری ربیبہ ہے) اگر ربیبہ نہ بھی ہوتی تو وہ میرے لئے حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور اس کے باپ کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے لہٰذا تم اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ پر (نکاح کے لئے) پیش نہ کیا کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فِي لَبَنِ الْفَحْلِ
۸-باب: مرد سے دودھ کا رشتہ​


2057- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ أَفْلَحُ بْنُ أَبِي الْقُعَيْسِ فَاسْتَتَرْتُ مِنْهُ، قَالَ: تَسْتَتِرِينَ مِنِّي وَأَنَا عَمُّكِ؟ قَالَتْ: قُلْتُ: مِنْ أَيْنَ؟ قَالَ: أَرْضَعَتْكِ امْرَأَةُ أَخِي، قَالَتْ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ: < إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۷۳، ۱۶۹۱۷)، وقد أخرجہ: خ/الشہادات ۷ (۲۶۴۴)، م/الرضاع ۲ (۱۴۴۵)، ن/النکاح ۴۹ (۳۳۰۳)، ط/ الرضاع ۱(۳)، حم (۶/۱۹۴، ۲۷۱) (صحیح)
۲۰۵۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس افلح بن ابوقعیس آئے تو میں نے پردہ کر لیا، انہوں نے کہا: مجھ سے پردہ کر رہی ہو، میں تو تمہارا چچا ہوں؟ میں نے کہا: چچا کس طرح سے؟ انہوں نے کہا کہ تمہیں میرے بھائی کی بیوی نے دودھ پلایا ہے ، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے نہ کہ مرد نے ، پھر میرے یہاں جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے سارا واقعہ آپ سے بیان کر دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا: '' وہ تمہارے چچا ہیں، وہ تمہارے پاس آسکتے ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9-بَاب فِي رِضَاعَةِ الْكَبِيرِ
۹-باب: بڑی عمر والے کی رضاعت کا حکم​


2058- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، قَالَ حَفْصٌ: فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، ثُمَّ اتَّفَقَا: قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ فَقَالَ: < انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنّ،َ فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ >۔
* تخريج: خ/الشہادات ۷ (۲۶۴۷)، والنکاح ۲۲ (۵۱۰۲)، م/الرضاع ۸ (۱۴۵۵)، ن/النکاح ۵۱ (۳۳۱۴)، ق/النکاح ۳۷ (۱۹۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/ ۹۴، ۱۳۸، ۱۷۴، ۲۴۱)، دي/النکاح ۵۲ (۲۳۰۲) (صحیح)
۲۰۵۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول ﷺ ان کے پاس تشریف لائے، ان کے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا، (حفص کی روایت میں ہے) آپ ﷺ کو یہ بات ناگوار گزری ، آپ کا چہرہ متغیر ہو گیا (پھر حفص اور شعبہ دونوں کی روایتیں متفق ہیں) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ کے رسول یہ تو میرا رضاعی بھائی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''اچھی طرح دیکھ لو کون تمہارے بھائی ہیں؟ کیونکہ رضاعت توغذا ۱؎ سے ثابت ہوتی ہے ''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی حرمت اس رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جوبچپن کی ہو اور دودھ ہی اس کی غذا ہو۔


2059- حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلامِ بْنُ مُطَهَّرٍ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنٍ لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لا رِضَاعَ إِلا مَا شَدَّ الْعَظْمَ، وَأَنْبَتَ اللَّحْمَ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: لا تَسْأَلُونَا وَهَذَا الْحَبْرُ فِيكُمْ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۹۶۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۳۲) (ضعیف)
(اس کے رواۃ : ابوموسی ہلالی، ان کے والد مجہول اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے بیٹے مبہم ہیں)
۲۰۵۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رضاعت وہی ہے جو ہڈی کو مضبوط کرے اور گوشت بڑھائے،تو ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: اس عالم کی موجودگی میں تم لوگ ہم سے مسئلہ نہ پوچھا کرو۔


2060- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْهِلالِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِمَعْنَاهُ، وَقَالَ: أَنْشَزَ الْعَظْمَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۹۶۳۸) (ضعیف)
(پچھلی روایت دیکھئے )
۲۰۶۰- اس سند سے بھی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے، لیکن اس میں: ''شَدَّ العَظْمَ'' کے بجائے ''أنْشَرَ الْعَظْمَ'' کا لفظ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب فِيمَنْ حَرَّمَ بِهِ
۱۰-باب: بڑی عمرمیں بھی رضاعت کی حرمت ہوتی ہے​


2061- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ ابْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ وَأُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ كَانَ تَبَنَّى سَالِمًا وَأَنْكَحَهُ ابْنَةَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ ، وَهُوَ مَوْلًى لامْرَأَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ زَيْدًا، وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ وَوُرِّثَ مِيرَاثَهُ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى فِي ذَلِكَ: {ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ} إِلَى قَوْلِهِ: {فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ} فَرُدُّوا إِلَى آبَائِهِمْ، فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ كَانَ مَوْلًى وَأَخًا فِي الدِّينِ، فَجَائَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ ثُمَّ الْعَامِرِيّ، وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَرَى سَالِمًا وَلَدًا، وَكَانَ يَأْوِي مَعِي وَمَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ فِي بَيْتٍ وَاحِدٍ، وَيَرَانِي فُضْلا، وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِمْ مَا قَدْ عَلِمْتَ، فَكَيْفَ تَرَى فِيهِ؟ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ ﷺ : < أَرْضِعِيهِ >، فَأَرْضَعَتْهُ خَمْسَ رَضَعَاتٍ، فَكَانَ بِمَنْزِلَةِ وَلَدِهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِي اللَّه عَنْهَا تَأْمُرُ بَنَاتِ أَخَوَاتِهَا وَبَنَاتِ إِخْوَتِهَا أَنْ يُرْضِعْنَ مَنْ أَحَبَّتْ عَائِشَةُ أَنْ يَرَاهَا وَيَدْخُلَ عَلَيْهَا، وَإِنْ كَانَ كَبِيرًا خَمْسَ رَضَعَاتٍ، ثُمَّ يَدْخُلُ عَلَيْهَا، وَأَبَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَسَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ حَتَّى يَرْضَعَ فِي الْمَهْدِ، وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ: وَاللَّهِ مَا نَدْرِي لَعَلَّهَا كَانَتْ رُخْصَةً مِنَ النَّبِيِّ ﷺ ۔
* تخريج: ن/النکاح ۵۳ (۳۳۲۱)، ق/النکاح ۳۶ (۱۹۴۳)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۴۰، ۱۸۱۹۷، ۱۸۳۷۷)، وقد أخرجہ: خ/المغازي ۱۲ (۲۹۶۰)، والنکاح ۱۵ (۵۰۸۸)، م/الرضاع ۷ (۱۴۵۳)، ط/الرضاع ۲ (۱۲)، حم (۶/ ۲۵۵، ۲۷۱)، دي/النکاح ۵۲ (۲۳۰۳) (صحیح)
۲۰۶۱- ام المومنین عائشہ و ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس نے سالم کو (جو کہ ایک انصاری عورت کے غلام تھے) منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا ،جس طرح کہ نبی اکرم ﷺ نے زید رضی اللہ عنہ کو بنایا تھا ،اور اپنی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ سے ان کا نکاح کرا دیا ، زمانہ جاہلیت میں منہ بو لے بیٹے کو لوگ اپنی طرف منسوب کرتے تھے اور اسے ان کی میراث بھی دی جاتی تھی یہاں تک کہ اللہ تعالی نے اس سلسلہ میں آیت:{ادْعُوْهُمْ لآبَاْئِهِمْ}سے {فَإِخْوَاْنُكُمْ فِيْ الدِّيْنِ وَمَوَالِيْكُمْ} ۱؎ تک نازل فرما ئی تو وہ اپنے اصل باپ کی طرف منسوب ہونے لگے، اور جس کے باپ کا علم نہ ہوتا اسے مولیٰ اور دینی بھائی سمجھتے۔
پھر سہلہ بنت سہیل بن عمرو قر شی ثم عامری جو کہ ابو حذیفہ کی بیوی تھیں آئیں اور انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول!ہم سالم کواپنا بیٹا سمجھتے تھے، وہ میرے اور ابو حذیفہ کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے تھے، اور مجھے گھر کے کپڑوں میں کھلا دیکھتے تھے اب اللہ نے منہ بولے بیٹوں کے با رے میں جو حکم نازل فرمادیا ہے وہ آپ کو معلوم ہی ہے لہٰذا اب اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا:'' انہیں دودھ پلا دو''، چنانچہ انہوں نے انہیں پانچ گھونٹ دودھ پلادیا ، اور وہ ان کے رضا عی بیٹے ہو گئے ، اسی کے پیش نظر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا اپنی بھانجیوں اور بھتیجیوں کو حکم دیتیں کہ وہ اس شخص کو پانچ گھونٹ دودھ پلادیں جسے دیکھنا یا اس کے سا منے آنا چا ہتی ہوں گرچہ وہ بڑی عمر کا آدمی ہی کیوں نہ ہو پھر وہ ان کے پاس آتاجاتا ، لیکن ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور دیگر ازواج مطہرات نے اس قسم کی رضاعت کا انکارکیا جب تک کہ دودھ پلانا بچپن میں نہ ہو اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اللہ کی قسم ہمیں یہ معلوم نہیں شاید یہ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے صرف سالم کے لئے رخصت رہی ہو نہ کہ دیگر لوگوں کے لئے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سورة الأحزاب: ( ۵)
وضاحت ۲؎ : جمہور کی رائے یہی ہے کہ یہ سالم کے ساتھ خاص ہے،کچھ علماء یہ کہتے ہیں کہ خصوصیت کی کوئی دلیل نہ ہونے کی وجہ سے اس حکم کوبرقرار ماناجائے اگر واقعی سالم جیسا معاملہ پیش آجائے اور رضاعی ماں بننے کے لئے دودھ پلایاجائے تورضاعت ثابت ہوجائے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11-بَاب هَلْ يُحَرِّمُ مَا دُونَ خَمْسِ رَضَعَاتٍ
۱۱-باب: کیا پانچ گھونٹ سے کم دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہو گی؟​


2062- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ ابْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، فَتُوُفِّيَ النَّبِيُّ ﷺ وَهُنَّ مِمَّا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ۔
* تخريج: م/الرضاع ۶ (۱۴۵۲)، ت/الرضاع ۳ (۱۱۵۰)، ن/النکاح ۵۱ (۳۳۰۹)، ق/النکاح ۳۵ (۱۹۴۴، ۱۹۴۲)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۹۷، ۱۷۹۱۱)، وقد أخرجہ: ط/الرضاع ۳ (۱۷)، حم (۶/۲۶۹)، دي/النکاح ۴۹ (۲۲۹۹) (صحیح)
۲۰۶۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں نازل کی ہیں ان میں''عَشْرُ رَضَعَاتٍ يُحَرِّمْنَ'' والی آیت بھی تھی پھر یہ آیت ''خَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ'' والی آیت سے منسوخ ہو گئی، اس کے بعد نبی اکرم ﷺ کی وفات ہو گئی اور یہ آیتیں پڑھی جا رہی تھیں(یعنی بعض لوگ پڑھتے تھے پھر وہ بھی متروک ہوگئیں)۔


2063- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ، وَ(لا) الْمَصَّتَانِ >۔
* تخريج: م/الرضاع ۵ (۱۴۵۰)، ت/الرضاع ۳ (۱۱۵۰)، ن/النکاح ۵۱ (۳۳۱۲)، ق/النکاح ۳۵ (۱۹۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۸۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۱، ۹۶، ۲۱۶، ۲۴۷)، دي/النکاح ۴۹ (۲۲۹۷) (صحیح)
۲۰۶۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''ایک یا دو چوس حرمت ثابت نہیں کرتا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب فِي الرَّضْخِ عِنْدَ الْفِصَالِ
۱۲-باب: دودھ چھڑانے کے وقت دودھ پلانے والی کو انعام دینے کا بیان​


2064- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعَةِ؟ قَالَ: < الْغُرَّةُ: الْعَبْدُ أَوِ الأَمَةُ >.
قَالَ النُّفَيْلِيُّ: حَجَّاجُ بْنُ حَجَّاجٍ الأَسْلَمِيُّ، وَهَذَا لَفْظُهُ۔
* تخريج: ت/الرضاع ۶ (۱۱۵۳)، ن/النکاح ۵۶ (۳۳۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۵۰)، دي/النکاح ۵۰ (۲۳۰۰) (ضعیف)
(اس کے راوی حجاج بن حجاج بن مالک لین الحدیث ہیں)
۲۰۶۴- حجاج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! دودھ پلانے کا حق مجھ سے کس طرح ادا ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' لونڈی یا غلام ( دودھ پلانے والی کو خدمت کے لئے دے دینے)سے''۔
 
Top