4- بَاب النَّهْيِ عَنْ تَزْوِيجِ مَنْ لَمْ يَلِدْ مِنَ النِّسَاءِ
۴-باب: بانجھ عورت سے شادی کی ممانعت کا بیان ۱؎
2049- قَالَ أَبو دَاود: كَتَبَ إِلَيَّ حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيّ،ُ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي لا تَمْنَعُ يَدَ لامِسٍ، قَالَ: <غَرِّبْهَا>، قَالَ: أَخَافُ أَنْ تَتْبَعَهَا نَفْسِي، قَالَ: < فَاسْتَمْتِعْ بِهَا >۔
* تخريج: ن/النکاح ۱۲ (۳۲۳۱)، والطلاق ۳۴ (۳۴۹۴، ۳۴۹۵)، ( تحفۃ الأشراف: ۶۱۶۱) (صحیح)
۲۰۴۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر کہنے لگا کہ میری عورت کسی ہاتھ لگانے والے کو نہیں روکتی ۲؎ آپ ﷺ نے فرمایا : ''اسے اپنے سے جدا کردو'' ۳؎ ، اس شخص نے کہا:مجھے ڈر ہے میرا دل اس میں لگا رہے گا ۴؎ ، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تو تم اس سے فا ئدہ اٹھاؤ''۔
وضاحت ۱؎ : ایک نسخہ میں یہ باب اسی طرح اسی جگہ ہے لیکن باقی نسخوں میں یہ باب نہیں ہے، بظاہر یہ باب ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اس روایت کے بعد ہونا چاہئے، ممکن ہے نسّاخ کی غلطی سے ایسا ہوا ہو۔
وضاحت ۲؎ : یعنی ہر ایک سے غلط اور بے حیائی کے کام پر راضی ہو جاتی ہے یا یہ کہ وہ گھر کے سامانوں کا خیال نہیں رکھتی جو بھی کوئی چیز مانگتا ہے اسے دے دیتی ہے۔
وضاحت ۳؎ : اس سے مراد ہے اسے طلاق دے دو۔
وضاحت ۴؎ : یعنی میرے دل میں اس کا اشتیاق رہے گا جس کی وجہ سے خطرہ ہے کہ میں حرام کام کا ارتکاب کر بیٹھوں۔
2050- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُسْتَلِمُ بْنُ سَعِيدٍ ابْنَ أُخْتِ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ- يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ- عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ وَجَمَالٍ، وَإِنَّهَا لاتَلِدُ، أَفَأَتَزَوَّجُهَا؟ قَالَ: < لا >، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ فَنَهَاهُ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: < تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الأُمَمَ >۔
* تخريج: ن/النکاح ۱۱ (۳۲۲۹)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۷۷) (حسن صحیح)
۲۰۵۰- معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا :مجھے ایک عورت ملی ہے جو اچھے خاندان والی ہے ، خوبصورت ہے لیکن اس سے اولاد نہیں ہوتی تو کیا میں اس سے شادی کر لوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ''نہیں''، پھر وہ آپ کے پاس دوسری بار آیا تو بھی آپ ﷺ نے اس کو منع فرمایا، پھر تیسری بار آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :''خوب محبت کرنے والی اور خوب جننے والی عورت سے شادی کرو، کیونکہ ( بروز قیامت ) میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا''۔