• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب مَا يُكْرَهُ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ
۱۳-باب: ان عورتوں کا بیان جنہیں بیک وقت نکاح میں رکھنا جائز نہیں​


2065- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلا الْعَمَّةُ عَلَى بِنْتِ أَخِيهَا وَلا الْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا، وَلا الْخَالَةُ عَلَى بِنْتِ أُخْتِهَا، وَلا تُنْكَحُ الْكُبْرَى عَلَى الصُّغْرَى، وَلا الصُّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى >۔
* تخريج: خ/النکاح ۲۷ (۵۱۰۹)، ت/النکاح ۳۱ (۱۱۲۶)، ن/النکاح ۴۸ (۳۲۹۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۳۹)، وقد أخرجہ: م/النکاح ۴ (۱۴۰۸)، ق/النکاح ۳۱ (۱۹۳۰)، ۳۰ (۱۱۲۶) ط/النکاح ۸ (۲۰)، حم (۲/۲۲۹، ۲۵۵، ۳۹۴، ۴۰۱، ۴۲۳، ۴۲۶، ۴۳۲، ۴۵۲، ۴۶۲، ۴۶۵، ۴۷۴، ۴۸۹، ۵۰۸، ۵۱۶، ۵۱۸، ۵۲۹، ۵۳۲)، دي/النکاح ۸ (۲۲۲۴) (صحیح)
۲۰۶۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''پھوپھی کے نکاح میں رہتے ہوئے بھتیجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا، اور نہ بھتیجی کے نکاح میں رہتے ہوئے پھوپھی سے نکاح درست ہے، اسی طرح خالہ کے نکاح میں رہتے ہوئے بھانجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا ہے، اور نہ ہی بھانجی کے نکاح میں رہتے ہوئے خالہ سے نکاح درست ہے، غرض یہ کہ چھوٹی کے رہتے ہوئے بڑی سے اور بڑی کے رہتے ہوئے چھوٹی سے نکاح جائز نہیں ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ہاں اگر ایک مرجائے یا اس کو طلاق دیدے تو دوسری سے شادی کرسکتا ہے۔


2066- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا، وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا۔
* تخريج: خ/ النکاح ۲۷ (۵۱۱۰، ۵۱۱۱)، م/النکاح ۴ (۱۴۰۸)، ن/ النکاح ۴۷ (۳۲۹۱)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۰۱، ۴۵۲، ۵۱۸) (صحیح)
۲۰۶۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے خالہ اور بھانجی اور اسی طرح پھوپھی اور بھتیجی کو بیک وقت نکاح میں رکھنے سے منع فرمایا ہے۔


2067- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا خَطَّابُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْعَمَّةِ وَالْخَالَةِ، وَبَيْنَ الْخَالَتَيْنِ وَالْعَمَّتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۶۰۷۰)، وقد أخرجہ: ت/النکاح ۳۰ (۱۱۲۵)، حم (۱/۲۱۷) (ضعیف)
(اس کے راو ی ''خصیف'' حافظہ کے ضعیف ہیں)
۲۰۶۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے پھو پھی اور خالہ کو ( نکاح میں ) جمع کرنے، اسی طرح دو خالائوں اور دو پھوپھیوں کو ( نکاح میں) جمع کرنے سے منع فرمایا ہے۔


2068- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ} قَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي، هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حِجْرِ وَلِيِّهَا، فَتُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ، فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا، فَيُرِيدُ (وَلِيُّهَا) أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ، إِلا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنَ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنّ، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بَعْدَ هَذِهِ الآيَةِ فِيهِنَّ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ، قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ، وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللاتِي لا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ} قَالَتْ: وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ أَنَّهُ يُتْلَى عَلَيْهِمْ فِي الْكِتَابِ الآيَةُ الأُولَى الَّتِي قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ فِيهَا: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ}، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الآيَةِ الآخِرَةِ: {وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ} هِيَ رَغْبَةُ أَحَدِكُمْ عَنْ يَتِيمَتِهِ الَّتِي تَكُونُ فِي حِجْرِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَاءِ إِلا بِالْقِسْطِ ، مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنّ،َ قَالَ يُونُسُ: وَقَالَ رَبِيعَةُ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى} قَالَ: يَقُولُ: اتْرُكُوهُنَّ إِنْ خِفْتُمْ فَقَدْ أَحْلَلْتُ لَكُمْ أَرْبَعًا۔
* تخريج: خ/الشرکۃ ۷ (۲۴۹۴)، الوصایا ۲۱ (۲۷۶۳)، تفسیرسورۃ النساء ۱ (۴۵۷۶)، النکاح ۱ (۵۰۶۴)، ۱۶ (۵۰۹۲)، ۱۹ (۵۰۹۸)، ۳۶ (۵۱۲۸)، ۳۷ (۵۱۳۱)، ۴۳ (۵۱۴۰)، الحیل ۸ (۶۹۶۵)، م/التفسیر ۱ (۳۰۱۸)، ن/النکاح ۶۶ (۳۳۴۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۹۳) (صحیح)
۲۰۶۸- عروہ بن زبیر نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالی کے فرمان:{وَإِنْ خِفْتُمْ أَلا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ} ۱؎ کے بارے میں دریافت کیا تو ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھانجے! اس سے وہ یتیم لڑکی مراد ہے ، جو اپنے ایسے ولی کی پرورش میں ہو جس کے مال میں وہ شریک ہو اور اس کی خوبصورتی اور اس کا مال اسے بھلا لگتا ہو اس کی وجہ سے وہ اس سے بغیر مناسب مہرا دا کئے نکاح کرنا چاہتا ہو( یعنی جتنا مہر اس کو اور کوئی دیتا اتنا بھی نہ دے رہا ہو ) چنانچہ انہیں ان سے نکاح کرنے سے روک دیا گیا ، اگر وہ انصاف سے کام لیں اور انہیں اونچے سے اونچا مہر ادا کریں تو نکاح کر سکتے ہیں ورنہ فرمان رسول ہے کہ ان کے علاوہ جو عورتیں انہیں پسند ہوں ان سے نکاح کرلیں۔
عروہ کا بیان ہے کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس آیت کے نزول کے بعد یتیم لڑکیوں کے بارے میں حکم دریافت کیا تو یہ آیت نازل ہوئی:{وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ، قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ، وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللاتِي لا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ} ۲؎ ام المومنین عائشہ نے کہا کہ اس آیت میں اللہ تعالی نے جو یہ فرمایا ہے کہ وہ ان پر کتا ب میں پڑھی جاتی ہیں اس سے مرا د پہلی آیت ہے جس میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ} اور اس دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ کے قول: {وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ} سے یہی غرض ہے کہ تم میں سے کسی کی پر ورش میں کم مال والی کم حسن والی یتیم لڑکی ہو تو وہ اس کے ساتھ نکاح سے بے رغبتی نہ کرے چنانچہ انہیںمنع کیا گیا کہ مال اور حسن کی بنا پر یتیم لڑکیوں سے نکاح کی رغبت کریں، ہاں انصاف کی شرط کے ساتھ درست ہے۔
یونس نے کہا کہ ربیعہ نے اللہ کے فرمان: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى} کا مطلب یہ بتایا ہے کہ اگر تمہیں یتیم لڑ کیوں کے بارے میں انصا ف نہ کر پا نے کا ڈر ہو تو انہیں چھوڑدو (کسی اور عورت سے نکاح کر لو)میں نے تمہارے لئے چار عورتوں سے نکاح جا ئز کر دیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : اگر تمہیں یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرپانے کاڈر ہو تو تم ان عورتوں سے نکاح کرلوجوتمہیں اچھی لگیں (سورۃ النساء: ۳)
وضاحت ۲؎ : لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ خود اللہ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے ، اور قرآن کی وہ آیتیں جو تم پر ان یتیم لڑ کیوں کے بارے میں پڑھی جاتی ہیں ، جنہیں تم ان کا مقرر حق نہیں دیتے اور انہیں اپنے نکاح میں لانے کی رغبت رکھتے ہو (سورۃ النساء: ۱۲۶)


2069- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الْوَلِيدِ ابْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ -مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْهُمَا- لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَقَالَ لَهُ : هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا؟؟ قَالَ : فَقُلْتُ لَهُ : لا، قَالَ: هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ؟ وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا حَتَّى يُبْلَغَ إِلَى نَفْسِي، إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ، فَقَالَ: <إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا>، قَالَ: ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ (إِيَّاهُ) فَأَحْسَنَ، قَالَ: <حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَوَعَدَنِي فَوَفَّى لِي، وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلالا وَلاأُحِلُّ حَرَامًا، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ مَكَانًا وَاحِدًا أَبَدًا >۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۲۹ (۹۲۶)، فرض الخمس ۵ (۳۱۱۰)، المناقب ۱۲ (۳۷۱۴)، ۱۶ (۳۷۲۹)، النکاح ۱۰۹ (۵۲۳۰)، الطلاق ۱۳ (۵۲۷۸)، م/فضائل الصحابۃ ۱۴ (۲۴۴۹)، ق/النکاح ۵۶ (۱۹۹۹)، ن/ الکبری/ المناقب (۸۳۷۲)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۷۸)، وقد أخرجہ: ت/المناقب ۶۱ (۳۸۶۷)، حم (۴/۳۲۶) (صحیح)
۲۰۶۹- علی بن حسین کا بیان ہے: وہ لوگ حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے زمانے میں یزید بن معاویہ کے پاس سے مدینہ آئے توان سے مسور بن مخر مہ رضی اللہ عنہ ملے اورکہا: اگر میرے لا ئق کوئی خد مت ہو تو بتا ئیے تو میں نے ان سے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: کیا آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کی تلوار دے سکتے ہیں ؟ کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ لوگ آپ سے اسے چھین لیں گے،اللہ کی قسم!اگر آپ اسے مجھے دیدیں گے تو اس تک کوئی ہرگز نہیں پہنچ سکے گا جب تک کہ وہ میرے نفس تک نہ پہنچ جائے ۱؎ ۔
علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہاکے ہوتے ہوئے ابو جہل کی بیٹی ۲؎ کو نکاح کا پیغام دیا تو میں نے اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کو اپنے اسی منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا، اس وقت میں جوان تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ''فاطمہ میرا ٹکڑا ہے، مجھے ڈر ہے کہ وہ دین کے معا ملہ میں کسی آزما ئش سے دو چار نہ ہو جائے''، پھر آپ ﷺ نے بنی عبد شمس میں سے اپنے ایک داماد کا ذکر فرمایا، اور اس رشتہ دامادی کی خوب تعریف کی، اور فرمایا :'' جو بات بھی اس نے مجھ سے کی سچ کر دکھائی، اور جو بھی وعدہ کیا پورا کیا، میں کسی حلال کو حرام اور حرام کو حلال قطعا ًنہیں کر رہا ہوں لیکن اللہ کی قسم، اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ہر گز ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتی''۔
وضاحت ۱؎ : جب تک میری جان میں جان رہے گی اسے کوئی مجھ سے نہیں لے سکتا۔
وضاحت ۲؎ : امام ابن قیم کہتے ہیں کہ اس حدیث میں ہر طرح سے رسول اکرم ﷺ کو ایذاء پہنچانے کی حرمت ہے چاہے وہ کسی مباح کام کرنے سے ہو، اگر اس کام سے رسول اکرم ﷺ کو ایذاء پہنچے تو ناجائز ہوگا، ارشاد باری ہے: {وما كان لكم أن تؤذوا رسول الله}۔


2070- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، وَعَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَسَكَتَ عَلِيٌّ عَنْ ذَلِكَ النِّكَاحِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۷۸) (صحیح)
۲۰۷۰- ابن ابی ملیکہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: تو علی رضی اللہ عنہ نے اس نکاح سے خاموشی اختیار کر لی ۔


2071- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، الْمَعْنَى، قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عَبْدُللَّهِ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ الْقُرَشِيُّ التَّيْمِيُّ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: < إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ مِنْ عَلِيِّ ابْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَلا آذَنُ، ثُمَّ لا آذَنُ (ثُمَّ لاآذَنُ) إِلا أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ، فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي، يُرِيبُنِي مَا أَرَابَهَا، وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا >، وَالإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ أَحْمَدَ۔
* تخريج: خ/المناقب ۱۲ (۳۷۱۴)، م/فضائل الصحابۃ ۱۴ (۲۴۴۹)، ت/المناقب ۶۱ (۳۸۶۷)، ن/الکبری/ المناقب (۸۳۷۰، ۸۳۷۱)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۲۸) (صحیح)
۲۰۷۱- مسور بن مخرمہرضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر فرما تے ہوئے سنا : '' ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے ۱؎ اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب سے کر انے کی اجا زت مجھ سے ما نگی ہے تو میں اجا زت نہیں دیتا ، میں اجازت نہیں دیتا ، میں اجازت نہیں دیتا،ہاں اگر علی ان کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں تو میری بیٹی کو طلاق دے دیں ، کیونکہ فا طمہ میرا ٹکڑا ہے جو اسے برا لگتا ہے وہ مجھے بھی برا لگتا ہے اور جس چیز سے اسے تکلیف ہوتی ہے مجھے بھی ہوتی ہے ''۔
وضاحت ۱؎ : ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں سے مراد ابوالحکم عمرو بن ہشام جسے ابوجہل کہتے ہیں کے بھائی حارث بن ہشام اور سلمہ بن ہشام ہیں جوفتح مکہ کے سال اسلام لے آئے تھے اور اس میں ابوجہل کے بیٹے عکرمہ بھی داخل ہیں جوسچے مسلمان تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب فِي نِكَاحِ الْمُتْعَةِ
۱۴-باب: نکاحِ متعہ کا بیان​


2072- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، فَتَذَاكَرْنَا مُتْعَةَ النِّسَاءِ، فَقَالَ (لَهُ) رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ رَبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي أَنَّهُ حَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ۔
* تخريج: م/النکاح ۳ (۱۴۰۶)، ن/النکاح ۷۱ (۳۳۷۰)، ق/النکاح ۴۴ (۱۹۶۲)، ( تحفۃ الأشراف: ۳۸۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۰۴، ۴۰۵)، دي/النکاح ۱۶ (۲۲۴۲)
(حجۃ الوداع کا لفظ شاذ ہے صحیح مسلم میں ''فتح مکہ'' ہے ، اور یہی صحیح ہے)
۲۰۷۲- ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ ہم عمر بن عبدالعزیز کے پاس تھے تو عورتوں سے نکاح متعہ ۱؎ کا ذکر ہم میں چل پڑا ، تو ان میں سے ایک آدمی نے جس کا نام ربیعہ بن سبرہ تھا کہا: میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میرے والد نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الودا ع کے موقع پر متعہ سے منع کر دیا ہے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : متعین مدت کے لئے نکاح کرنے کونکاح متعہ کہتے ہیں۔
وضاحت ۲؎ : یہ نکاح کئی بار حلال ہوا پھر آخر میں حرام ہوگیا، اور اب اس کی حرمت قیامت تک کے لئے ہے، ائمہ اسلام اور علماء سنت کا یہی مذہب ہے۔


2073- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ حَرَّمَ مُتْعَةَ النِّسَاءِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۳۸۰۹) (صحیح)
۲۰۷۳- سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے عورتوں سے نکاحِ متعہ کو حرام قرار دیا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي الشِّغَارِ
۱۵-باب: نکاحِ شغار کا بیان​


2074- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، كِلاهُمَا عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنِ الشِّغَارِ، زَادَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: مَا الشِّغَارُ؟ قَالَ: يَنْكِحُ ابْنَةَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ ابْنَتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ ، وَيَنْكِحُ أُخْتَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ أُخْتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ۔
* تخريج: خ/النکاح ۲۸ (۵۱۰۹)، والحیل ۴ (۶۹۶۰)، م/النکاح ۷ (۱۴۱۵)، ت/النکاح ۳۰ (۱۱۲۴)، ن/النکاح ۶۰ (۳۳۳۶)، ۶۱ (۳۳۳۹)، ق/النکاح ۱۶ (۱۸۸۳)، ( تحفۃ الأشراف: ۸۱۴۱، ۸۳۲۳)، وقد أخرجہ: ط/النکاح ۱۱(۲۴)، حم (۲/۷، ۱۹، ۶۲)، دي/النکاح ۹ (۲۲۲۶) (صحیح)
۲۰۷۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نکاحِ شغار سے منع فرمایا۔
مسدد نے اپنی حدیث میں اتنا اضافہ کیا ہے : میں نے نافع سے پوچھا : شغار ۱؎ کیا ہے؟ انہوں نے کہا آدمی کسی کی بیٹی سے نکاح (بغیر مہر کے) کرے، اور اپنی بیٹی کا نکاح اس سے بغیر مہر کے کر دے اسی طرح کسی کی بہن سے (بغیر مہر کے) نکاح کر ے اور اپنی بہن کا نکاح اس سے بغیر مہرکے کردے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : نکاح شغار ایک قسم کا نکاح تھا،جو جاہلیت میں رائج تھا، جس میں آدمی اپنی بیٹی یا بہن کی اس شرط پر دوسرے سے شادی کردیتا کہ و ہ بھی اپنی بیٹی یا بہن کی اس سے شادی کردے، گویا اس کومہر سمجھتے تھے، اسلام نے اس طرح کے نکاح سے منع کردیا،ہاں اگر شرط نہ ہو، اور الگ الگ مہر ہو تو جائز ہے۔
وضاحت ۲؎ : یعنی ہر ایک اپنی بیٹی یا بہن ہی کو اپنی بیوی کا مہر قرار دے۔


2075- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الأَعْرَجُ أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ أَنْكَحَ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الْحَكَمِ ابْنَتَهُ، وَأَنْكَحَهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنَتَهُ، وَكَانَا جَعَلا صَدَاقًا، فَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى مَرْوَانَ يَأْمُرُهُ بِالتَّفْرِيقِ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ فِي كِتَابِهِ: هَذَا الشِّغَارُ الَّذِي نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، حم (۴/۹۴)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۲۹) (حسن)
۲۰۷۵- ابن اسحاق سے روایت ہے کہ عبد الرحمن بن ہرمزاعرج نے مجھ سے بیان کیا کہ عباس بن عبداللہ بن عباس نے اپنی بیٹی کا نکاح عبدالرحمن بن حکم سے کر دیا اور عبدالر حمن نے اپنی بیٹی کا نکاح عباس سے کر دیا اوران دونوں میں سے ہر ایک نے دوسرے سے اپنی بیٹی کے شادی کرنے کو اپنی بیوی کا مہر قرار دیا تو معاویہ نے مروان کو ان کے درمیان جدائی کا حکم لکھ کر بھیجا اور اپنے خط میں یہ بھی لکھا کہ یہی وہ نکاح شغار ہے جس سے اللہ کے رسول ﷺ نے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب فِي التَّحْلِيلِ
۱۶-باب: نکاحِ حلالہ کا بیان​


2076- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: وَأُرَاهُ قَدْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ > ۔
* تخريج: ت/النکاح ۲۷ (۱۱۱۹)، ق/النکاح ۳۳ (۱۹۳۵)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸۷، ۱۰۷، ۱۲۱، ۱۵۰، ۱۵۸) (صحیح)
۲۰۷۶- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' حلالہ کرنے والے اور کرانے والے دونوں پر اللہ نے لعنت کی ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح بہ نیت حلالہ باطل ہے اور ایسا کرنے والا اللہ کے غضب کا مستحق ہے ۔


2077- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَامِرٍ، عَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: فَرَأَيْنَا أَنَّهُ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلام عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۳۴) (صحیح)
(پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے ، ورنہ اس کی سند میں حارث اعور ضعیف راوی ہیں )
۲۰۷۷- حارث الاعور ایک صحابی ٔرسول رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا خیال ہے کہ وہ علی رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے آگے راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب فِي نِكَاحِ الْعَبْدِ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ
۱۷-باب: غلام اپنے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کر لے تو اس کے حکم کا بیان​


2078- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَذَا لَفْظُ إِسْنَادِهِ، وَكِلاهُمَا عَنْ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَهُوَ عَاهِرٌ >۔
* تخريج: ت/النکاح ۲۰ (۱۱۱۱)، ( تحفۃ الأشراف: ۲۳۶۶)، وقد أخرجہ: ق/النکاح ۴۳ (۱۹۵۹)، حم (۳/۳۰۱، ۳۷۷، ۳۸۲)، دي/النکاح ۴۰ (۲۲۷۹) (حسن)
۲۰۷۸- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کر لے وہ زانی ہے''۔


2079- حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِذَا نَكَحَ الْعَبْدُ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوْلاهُ فَنِكَاحُهُ بَاطِلٌ >.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا الْحَدِيثُ ضَعِيفٌ، وَهُوَ مَوْقُوفٌ، وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ رَضِي اللَّه عَنْهُمَا ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۷۷۲۸) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عبد اللہ بن عمرعمری '' ضعیف ہیں ، انہوں نے موقوف کو مرفوع بنا ڈالا ہے)
۲۰۷۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جب غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے''۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف ،اور مو قوف ہے، یہ ا بن عمر رضی اللہ عنہما کاقول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ
۱۸-باب: آدمی کا اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام بھیجنا مکروہ ہے​


2080- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ >۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۸ (۲۱۴۰)، الشروط ۸ (۲۷۲۳)، النکاح ۴۵ (۵۱۴۴)، م/النکاح ۶ (۱۴۱۲)، ت/النکاح ۳۸ (۱۱۳۴)، ن/النکاح ۲۰ (۳۲۴۱)، ق/النکاح ۱۰ (۱۸۶۷)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۳)، وقد أخرجہ: ط/النکاح ۱(۱)، حم (۲/۲۳۸، ۲۷۴، ۳۱۱، ۳۱۸، ۳۹۴، ۴۱۱، ۴۲۷، ۴۵۷، ۴۶۲، ۴۶۳، ۴۸۷، ۴۸۹، ۵۵۸)، دي/النکاح ۷ (۲۲۲۱) (صحیح)
۲۰۸۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' آدمی اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ بھیجے''۔


2081- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلا يَبِعْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، إِلا بِإِذْنِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۸۰۰۹، ۸۱۸۵)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۵۸ (۲۱۴۰)، النکاح ۴۵ (۵۱۴۲)، م/النکاح ۶ (۱۴۱۲)، البیوع ۸ (۱۴۱۲)، ت/البیوع ۵۷ (۱۱۳۴)، ن/النکاح ۲۰ (۳۲۴۰)، ق/النکاح ۱۰ (۱۸۶۸)، ط/النکاح ۱(۲)، والبیوع ۴۵(۹۵)، حم (۲/۱۲۲، ۱۲۴، ۱۲۶، ۱۳۰، ۱۴۲، ۱۵۳)، دي/النکاح ۷ (۲۲۲۲)، البیوع ۳۳ (۲۶۰۹) (صحیح)
۲۰۸۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی نہ تو اپنے بھائی کے نکاح کے پیغام پر پیغام دے اور نہ اس کے سودے پر سودا کرے البتہ اس کی اجازت سے درست ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جب ایک مسلمان کی کسی جگہ شادی طے ہو،تو دوسرے کے لئے وہاں پیغام دینا جائز نہیں،کیونکہ اس میں دوسر ے مسلمان کی حق تلفی ہوتی ہے، اور اگر ابھی نسبت طے نہیں ہے،تو پیغام دینے میں کوئی مضائقہ وحرج نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب فِي الرَّجُلِ يَنْظُرُ إِلَى الْمَرْأَةِ وَهُوَ يُرِيدُ تَزْوِيجَهَا
۱۹-باب: جس عورت سے نکاح کرنے کا ارادہ ہو اسے دیکھ لینے کا بیان​


2082- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ -يَعْنِي ابْنَ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ- عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمُ الْمَرْأَةَ، فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى مَا يَدْعُوهُ إِلَى نِكَاحِهَا فَلْيَفْعَلْ >، (قَالَ): فَخَطَبْتُ جَارِيَةً فَكُنْتُ أَتَخَبَّأُ لَهَا، حَتَّى رَأَيْتُ مِنْهَا مَا دَعَانِي إِلَى نِكَاحِهَا (وَتَزَوُّجِهَا) فَتَزَوَّجْتُهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۳۱۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۳۴) (حسن)
۲۰۸۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی عورت کو پیغام نکاح دے تو ہوسکے تو وہ اس چیز کو دیکھ لے جو اسے اس سے نکاح کی طرف راغب کر رہی ہے' ' ۱؎ ۔
راوی کا بیان ہے کہ میں نے ایک لڑکی کو پیغام دیا تو میں اسے چھپ چھپ کر دیکھتا تھا یہاں تک کہ میں نے وہ بات دیکھ ہی لی جس نے مجھے اس کے نکاح کی طرف راغب کیا تھا، میں نے اس سے شادی کر لی۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس عورت سے آدمی نکاح کرنا چاہے وہ اسے دیکھ سکتا ہے، یہ مستحب ہے، واجب نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب فِي الْوَلِيِّ
۲۰-باب: ولی کا بیان​


2083- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ (مَوَالِيهَا) فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ -ثَلاثَ مَرَّاتٍ- فَإِنْ دَخَلَ بِهَا فَالْمَهْرُ لَهَا بِمَا أَصَابَ مِنْهَا، فَإِنْ تَشَاجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لا وَلِيَّ لَهُ >.
* تخريج: ت/النکاح ۱۴ (۱۱۰۲)، ق/النکاح ۱۵ (۱۸۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۶۲)، وقد أخرجہ: ن/الکبری/ النکاح (۵۳۹۴)، حم (۶/۶۶، ۱۶۶، ۲۶۰)، دي/النکاح ۱۱ (۲۲۳۰) (صحیح)
۲۰۸۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے اس کا نکاح باطل ہے''، آپ ﷺ نے اسے تین بار فرمایا، (پھر فرمایا) ''اگر اس مرد نے ایسی عورت سے جماع کرلیا تو اس جماع کے عوض عورت کے لئے اس کا مہر ہے اور اگر ولی اختلاف کریں ۱؎ تو بادشاہ اس کا ولی ہے جس کا کوئی ولی نہ ہو '' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مثلاً ایک عورت کے دو بھائی ہوں ایک کسی کے ساتھ اس کا نکاح کرنا چاہے دوسرا کسی دوسرے کے ساتھ اور عورت نابالغ ہو اور یہ اختلاف نکاح ہونے میں آڑے آئے اور نکاح نہ ہونے دے تو ایسی صورت میں یہ فرض کرکے کہ گویا اس کا کوئی ولی ہی نہیں ہے سلطان اس کا ولی ہوگا ورنہ ولی کی موجودگی میں سلطان کو ولایت کا حق حاصل نہیں ۔
وضاحت ۲؎ : اس حدیث سے صاف معلوم ہوا کہ نکاح کے لئے ولی کا ہونا ضروری ہے ، خواہ عورت بالغ ہو یا نا بالغ، یہی ائمہ حدیث کا مذہب ہے۔


2084- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ جَعْفَرٍ -يَعْنِي ابْنَ رَبِيعَةَ- عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِمَعْنَاهُ.
قَالَ أَبو دَاود: جَعْفَرٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنَ الزُّهْرِيِّ، كَتَبَ إِلَيْهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۶۲) (صحیح)
۲۰۸۴- اس سند سے بھی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے ۔


2085- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ يُونُسَ وَإِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: <لانِكَاحَ إِلا بِوَلِيٍّ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ يُونُسُ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، وَإِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ۔
* تخريج: ت/النکاح ۱۴ (۱۱۰۱)، ق/النکاح ۱۵ (۱۸۸۱)، ( تحفۃ الأشراف: ۹۱۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۴، ۴۱۳، ۴۱۸)، دي/النکاح ۱۱ (۲۲۲۹) (صحیح)
۲۰۸۵- ابو مو سی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے''۔


2086- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ ابْنِ جَحْشٍ فَهَلَكَ عَنْهَا، وَكَانَ فِيمَنْ هَاجَرَ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ، فَزَوَّجَهَا النَّجَاشِيُّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ (وَهِيَ عِنْدَهُمْ)۔
* تخريج: ن/النکاح ۶۶ (۳۳۵۲)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۲۷) (صحیح)
۲۰۸۶- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ ابن حجش کے نکاح میں تھیں، ان کا انتقال ہو گیااور وہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے سرزمین حبشہ کی جانب ہجرت کی تھی تو نجاشی ( شاہ حبش) نے ان کا نکاح رسول اللہ ﷺ سے کر دیا، اور وہ انہیں لوگوں کے پاس (ملک حبش ہی میں) تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب فِي الْعَضْلِ
۲۱-باب: عورتوں کو نکاح سے روکنے کا بیان​


2087- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، حَدَّثَنِي مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ: كَانَتْ لِي أُخْتٌ تُخْطَبُ إِلَيّ، فَأَتَانِي ابْنُ عَمٍّ لِي، فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ، ثُمَّ طَلَّقَهَا طَلاقًا لَهُ رَجْعَةٌ، ثُمَّ تَرَكَهَا، حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا ، فَلَمَّا خُطِبَتْ إِلَيَّ أَتَانِي يَخْطُبُهَا، فَقُلْتُ: لا وَاللَّهِ لا أُنْكِحُهَا أَبَدًا، قَالَ: فَفِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ} الآيَةَ، قَالَ: فَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ۔
* تخريج: خ/التفسیر ۴۰ (۴۵۲۹)، النکاح ۶۰ (۵۱۳۰)، الطلاق ۴۴ (۵۳۳۰، ۵۳۳۱)، ت/التفسیر ۳ (۲۹۸۱)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۶۵)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ النکاح (۱۱۰۴۱) (صحیح)
۲۰۸۷- معقل بن یسار کہتے ہیں کہ میری ایک بہن تھی جس کے نکاح کا پیغام میرے پاس آیا ، اتنے میں میرے چچا زاد بھائی آگئے تو میں نے اس کا نکاح ان سے کر دیا، پھرانہوں نے اسے ایک طلاق رجعی دے دی اور اسے چھوڑے رکھا یہاں تک کہ اس کی عدت پوری ہوگئی، پھرجب اس کے لئے میرے پاس ایک اور نکاح کا پیغام آگیا تو وہی پھر پیغا م د ینے آ گئے، میں نے کہا: اللہ کی قسم میں کبھی بھی ان سے اس کا نکاح نہیں کرونگا، تو میرے ہی متعلق یہ آیت نازل ہوئی: {وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ} ۱؎ راوی کا بیان ہے کہ میں نے اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دیا، اور ان سے اس کا نکاح کر دیا۔
وضاحت ۱؎ : ''اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عد ت پو ری ہو جائے تو تم انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو'' (سورۃ البقرۃ: ۲۳۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب إِذَا أَنْكَحَ الْوَلِيَّانِ
۲۲-باب: جب دو ولی ایک عورت کا نکاح کر دیں تو اس کے حکم کا بیان​


2088- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، (ح) وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، الْمَعْنَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلأَوَّلِ مِنْهُمَا وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلأَوَّلِ مِنْهُمَا >۔
* تخريج: ت/النکاح ۲۰ (۱۱۱۰)، ن/البیوع ۹۴ (۴۶۸۶)، ق/التجارات ۲۱ (۲۱۹۰)، ( تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸،۱۱، ۱۲، ۱۸، ۲۲)، دي/النکاح ۱۵ (۲۲۳۹) (ضعیف)
(حسن بصری مدلس ہیں اور ''عنعنہ '' سے روایت ہے )
۲۰۸۸- سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ''جس عورت کا نکاح دو ولی کر دیں تو وہ اس کی ہوگی جس سے پہلے نکاح ہوا ہے اور جس شخص نے ایک ہی چیزکو دو آدمیوں سے فروخت کر دیا تو وہ اس کی ہے جس سے پہلے بیچی گئی''۔
 
Top