• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33- بَاب فِي خُطْبَةِ النِّكَاحِ
۳۳-باب: خطبہء نکاح کا بیان​


2118- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فِي خُطْبَةِ الْحَاجَةِ فِي النِّكَاحِ وَغَيْرِهِ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، الْمَعْنَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ وَأَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ خُطْبَةَ الْحَاجَةِ: < أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَائَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا}، {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}، {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا}>، لَمْ يَقُلْ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ: < إنْ >۔
* تخريج: ت/النکاح ۱۷ (۱۱۰۵)، ن/الجمعۃ ۲۴ (۱۴۰۵)، والنکاح ۳۹ (۳۲۷۹)، ق/النکاح ۱۹ (۱۸۹۲)، حم (۱/۳۹۲، ۴۰۸، ۴۱۳، ۴۱۸، ۴۲۳، ۴۳۷)، دي/النکاح ۲۰ (۲۲۴۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۹۵۰۶، ۹۶۱۸) (صحیح)
۲۱۱۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبۂ حاجت اس طرح سکھایا: ''أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَائَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا} ۱؎ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} ۲؎ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ، وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا}'' ۳؎ ، محمد بن سلیمان کی روایت میں ''أَنْ'' نہیں ہے۔
وضاحت ۱؎ : ''اے ایما ن والو !اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے'' (سورۃ النساء: ۱)
وضاحت ۲؎ : ''اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیساکہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اورمسلما ن ہی رہ کر مرو'' (سورۃ آل عمران:۱۰۲)
وضاحت ۳؎ : ''اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اورنپی تلی بات کہو اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی'' (سورۃ الاحزاب:۷۱،۷۰)۔


2119- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِرَبِّهِ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا تَشَهَّدَ ، ذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ بَعْدَ قَوْلِهِ: < وَرَسُولُهُ >: < أَرْسَلَهُ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَإِنَّهُ لا يَضُرُّ إِلا نَفْسَهُ، وَلا يَضُرُّ اللَّهَ شَيْئًا >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، ( تحفۃ الأشراف: ۹۶۳۶) (ضعیف)
۲۱۱۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب خطبہ پڑھتے، پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی لیکن اس میں ''ورسوله'' کے بعد یہ الفاظ زائد ہیں: ''أَرْسَلَهُ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَإِنَّهُ لا يَضُرُّ إِلا نَفْسَهُ، وَلا يَضُرُّ اللَّهَ شَيْئًا '' (اللہ نے آپ کوحق کے ساتھ قیامت سے پہلے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرما بردا ری کرے گا، وہ ہدایت پا چکا، اور جو ان کی نافرمانی کرے گا تو وہ اللہ کا کچھ نہ بگاڑے گا بلکہ اپنے آپ ہی کو نقصان پہنچائے گا)۔


2120- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْعَلاءِ ابْنَ أَخِي شُعَيْبٍ الرَّازِيِّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ: خَطَبْتُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ أُمَامَةَ بِنْتَ عَبْدِالْمُطَّلِبِ، فَأَنْكَحَنِي مِنْ غَيْرِ أَنْ يَتَشَهَّدَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۳۰) (ضعیف)
(اس کے راوی ''العلاء'' لین الحدیث ، اور ''اسماعیل'' مجہول ہیں)
۲۱۲۰- بنی سلیم کے ایک شخص کہتے ہیں: میں نے امامہ بنت عبدالمطلب سے نکاح کے لئے نبی اکرم ﷺ کے پاس پیغام بھیجا تو آپ نے بغیر خطبہ پڑھے ان سے میرا نکاح کر دیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34-بَاب فِي تَزْوِيجِ الصِّغَارِ
۳۴-باب: کمسن بچیوں کے نکاح کا بیان​


2121- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو كَامِلٍ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا بِنْتُ سَبْعٍ (سنين)، قَالَ سُلَيْمَانُ: أَوْ سِتٍّ، وَدَخَلَ بِي وَأَنَا بِنْتُ تِسْعٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۰۶، ۱۶۸۷۱)، وقد أخرجہ: خ/النکاح ۳۸ (۵۱۳۳)، ۳۹ (۵۱۳۴)، ۵۹ (۵۱۵۸)، م/النکاح ۱۰ (۱۴۲۲)، ق/النکاح ۱۳ (۱۸۷۶)، ن/النکاح ۲۹ (۳۲۵۷)، حم (۶/۱۱۸)، دي/النکاح ۵۶ (۲۳۰۷) (صحیح)
۲۱۲۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول ﷺ نے مجھ سے شادی کی، اس وقت سات سال کی تھی (سلیمان کی روایت میں ہے: چھ سال کی تھی) اور آپ ﷺ میرے پاس آئے(شب زفاف منائی) اس وقت میں نو برس کی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35- بَاب فِي الْمُقَامِ عِنْدَ الْبِكْرِ
۳۵ -باب: کنواری عورت سے نکاح کرنے پر کتنے دن اس کے ساتھ رہے؟​


2122- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلاثًا ثُمَّ قَالَ: < لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ، إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ، وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي >۔
* تخريج: م/الرضاع ۱۲ (۱۴۶۰)، ق/النکاح ۲۶ (۱۹۱۷)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۲۹)، وقد أخرجہ: ن/الکبری/ عشرۃ النساء (۸۹۲۵)، ط/النکاح ۵(۱۴)، حم (۶/۲۹۲، ۲۹۶، ۳۰۷)، دي/النکاح ۲۷ (۲۲۵۶) (صحیح)
۲۱۲۲- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ان سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین رات رہے، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: '' تم اسے اپنے خاندان کے لئے بے عزتی مت تصور کرنا، اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات رات رہ سکتا ہوں لیکن پھراپنی اور بیویوں کے پاس بھی سات سات رات رہوں گا''۔


2123- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: لَمَّا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَفِيَّةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلاثًا، زَادَ عُثْمَانُ: وَكَانَتْ ثَيِّبًا، و قَالَ: حَدَّثَنِي هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، أَخْبَرَنَا أَنَسٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۷۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۹۹) (صحیح)
۲۱۲۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین رات گزاری، اور وہ ثیبہ ۱؎ تھیں۔
وضاحت ۱؎ : عثمان بن ابی شیبہ کے الفاظ ہیں ''کانت ثیباً'' ثیبہ وہ عورت ہے جس کی شادی پہلے ہوچکی ہو۔


2124- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ وَإِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا، وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلاثًا، وَلَوْ قُلْتُ: إِنَّهُ رَفَعَهُ لَصَدَقْتُ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: السُّنَّةُ كَذَلِكَ۔
* تخريج: خ/النکاح ۱۰۰ (۵۲۱۳)، ۱۰۱ (۵۲۱۴)، م/الرضاع ۱۲ (۱۴۶۱)، ت/النکاح ۴۰ (۱۱۳۹)، ق/النکاح ۲۶ (۱۹۱۶)، ( تحفۃ الأشراف: ۹۴۴)، وقد أخرجہ: ط/النکاح ۵(۱۵)، دي/النکاح ۲۷ (۲۲۵۵) (صحیح)
۲۱۲۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب کوئی ثیّبہ کے رہتے ہوئے کنواری سے شادی کرے تو اس کے ساتھ سات رات رہے، اور جب ثیبہ سے شادی کرے تو اس کے پاس تین رات رہے ۔
راوی کا بیان ہے کہ اگر میں یہ کہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے تو سچ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ''سنت اسی طرح ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36- بَاب فِي الرَّجُلِ يَدْخُلُ بِإِمْرَأَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَنْقُدَهَا شَيْئًا
۳۶-باب: کچھ نقد دینے سے پہلے عورت سے خلوت کا بیان​


2125- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا تَزَوَّجَ عَلِيٌّ فَاطِمَةَ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَعْطِهَا شَيْئًا > قَالَ: مَاعِنْدِي شَيْئٌ، قَالَ: < أَيْنَ دِرْعُكَ الْحُطَمِيَّةُ؟ >۔
* تخريج: ن/النکاح ۷۶ (۳۳۷۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۶۰۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸) (حسن صحیح)
۲۱۲۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو رسول اللہ ﷺ نے اُن سے کہا: ''اسے کچھ دے دو''، انہوں نے کہا: میرے پاس تو کچھ بھی نہیں، آپ ﷺ نے پوچھا: ''تمہاری حطمی زرہ ۱؎ کہاں ہے؟'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''حطمي'': زرہ ہے جو تلوار کو توڑ دے، یا حطمہ کوئی قبیلہ تھا جو زرہ بنایا کرتا تھا۔
وضاحت ۲؎ : اس سے معلوم ہوا کہ شب زفاف (سہاگ رات) میں پہلی ملاقات کے وقت بیوی کو کچھ ہدیہ تحفہ دینا مستحب ہے ۔


2126- حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيْوَةَ، عَنْ شُعَيْبٍ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَمْزَةَ- حَدَّثَنِي غَيْلانُ بْنُ أَنَسٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ عَلِيًّا لَمَّا تَزَوَّجَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَأَرَادَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَمَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حَتَّى يُعْطِيَهَا شَيْئًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ لِي شَيْئٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : < أَعْطِهَا دِرْعَكَ > فَأَعْطَاهَا دِرْعَهُ، ثُمَّ دَخَلَ بِهَا ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۶۸) (ضعیف)
(اس کے راوی ''غیلان'' لیِّن الحدیث ہیں)
۲۱۲۶- محمد بن عبدالر حمن بن ثوبان سے روایت ہے ، وہ نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی اوران کے پاس جانے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں منع فرما دیا جب تک کہ وہ انہیں کچھ دے نہ دیں تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس کچھ نہیں ہے ،اس پرنبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''اسے اپنی زرہ ہی دے دو''، چنانچہ انہیں زرہ دے دی، پھروہ ان کے پاس گئے۔


2127- حَدَّثَنَا كَثِيرٌ -يَعْنِي ابْنَ عُبَيْدٍ- حَدَّثَنَا أَبُو حَيْوَةَ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ غَيْلانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۶۱۸۴) (ضعیف)
۲۱۲۷- اس سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اسی کے مثل مروی ہے۔


2128- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ أُدْخِلَ امْرَأَةً عَلَى زَوْجِهَا قَبْلَ أَنْ يُعْطِيَهَا شَيْئًا َ .
(قَالَ أَبو دَاود : (وَخَيْثَمَةُ ) لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَائِشَةَ )۔
* تخريج: ق/النکاح ۵۴ (۱۶۰۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۶۹) (ضعیف)
(سند میں انقطاع ہے جیسا کہ مؤلف نے بیان کر دیا ہے )
۲۱۲۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک عورت کو اس کے شوہر کے پاس پہنچا دینے کا حکم دیا قبل اس کے کہ وہ اسے کچھ دے۔
ابوداود کہتے ہیں:خیثمہ کا سماع ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں ہے۔


2129- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَيُّمَا امْرَأَةٍ نُكِحَتْ عَلَى صَدَاقٍ أَوْ حِبَائٍ أَوْ عِدَّةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا، وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ، وَأَحَقُّ مَا أُكْرِمَ عَلَيْهِ الرَّجُلُ ابْنَتُهُ (أَ) وْ أُخْتُهُ >۔
* تخريج: ن/النکاح ۶۷ (۳۳۵۵)، ق/النکاح ۴۱ (۱۹۵۵)، ( تحفۃ الأشراف: ۸۷۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۸۲) (ضعیف)
(اس کے راوی ''ابن جریج'' مدلس ہیں اورعنعنہ سے روایت ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفۃ ۱۰۰۷)
۲۱۲۹- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس عورت نے مہر یا عطیہ یا وعدے پر نکاح کیا تو نکاح سے قبل ملنے والی چیز عورت کی ہو گی اور جوکچھ نکاح کے بعد ملے گا وہ اسی کا ہے جس کو دیا گیا(انعام وغیرہ)، مرد جس چیزکے سبب اپنے اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37- بَاب مَا يُقَالُ لِلْمُتَزَوِّجِ
۳۷-باب: دولہا کو کیا دعا دے؟​


2130- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا رَفَّأَ الإِنْسَانَ إِذَا تَزَوَّجَ قَالَ: < بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، وَبَارَكَ عَلَيْكَ، وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ >۔
* تخريج: ت/النکاح ۷ (۱۰۹۱)، ق/النکاح ۲۳ (۱۹۰۵)، ن/ الیوم واللیلۃ (۲۵۹)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۸۱)، دي/النکاح ۶ (۲۲۱۹) (صحیح)
۲۱۳۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب کسی شخص کو شادی کی مبارکباد دیتے تو فرماتے: ''بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، وَبَارَكَ عَلَيْكَ، وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ'' (اللہ تعالی تم کو برکت دے اور اس برکت کو قائم ودائم رکھے، اور تم دونوں کو خیر پر جمع کردے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
38- بَاب فِي الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ فَيَجِدُهَا حُبْلَى
۳۸-باب: آدمی کسی عورت سے شادی کرے اور اسے حاملہ پائے تو کیا کرے؟​


2131- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْمَعْنَى، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ -قَالَ ابْنُ أَبِي السَّرِيِّ: مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ ، وَلَمْ يَقُلْ مِنَ الأَنْصَارِ، ثُمَّ اتَّفَقُوا: يُقَالُ لَهُ بَصْرَةُ- قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً بِكْرًا فِي سِتْرِهَا، فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا، فَإِذَا هِيَ حُبْلَى، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < لَهَا الصَّدَاقُ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا، وَالْوَلَدُ عَبْدٌ لَكَ، فَإِذَا وَلَدَتْ >، قَالَ الْحَسَنُ: < فَاجْلِدْهَا >، وقَالَ ابْنُ أَبِي السَّرِيِّ: < فَاجْلِدُوهَا >، أَوْ قَالَ: <فَحُدُّوهَا >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَرَوَاهُ يَحْيَى ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَعَطَائٍ الْخُرَاسَانِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَرْسَلُوهُ (كُلُّهُمْ)، وَفِي حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ بَصْرَةَ بْنَ أَكْثَمَ نَكَحَ امْرَأَةً، وَكُلُّهُمْ قَالَ فِي حَدِيثِهِ: جَعَلَ الْوَلَدَ عَبْدًا لَهُ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۲۰۲۴ و ۱۸۷۵۶) (ضعیف)
(اس کے راوی ''ابن جریج'' مدلس ہیں، اورعنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
۲۱۳۱- بصرہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک کنواری پردہ نشین عورت سے نکاح کیا، میں اس کے پاس گیا، تو اسے حاملہ پایا تو اس کے متعلق اللہ کے رسول ﷺ نے ارشا د فرمایا: ''اس کی شر م گاہ کو حلال کرنے کے عوض تمہیں مہر ادا کرنا پڑے گا ، اور ( پیداہو نے والا)بچہ تمہارا غلام ہو گا ، اور جب وہ بچہ جن دے -(حسن کی روایت میں) ''تو تو اسے کوڑے لگا'' (واحد کے صیغہ کے ساتھ)اور ابن السری کی روایت میں تو تم اسے کوڑے لگاؤ(جمع کے صیغہ کے ساتھ)-''، یا آپ ﷺ نے فرمایا: '' اس پر حد جاری کرو''۔
ابو داود کہتے ہیں:اس حدیث کو قتادہ نے سعید بن زید سے انہوں نے ابن مسیب سے روایت کیا ہے نیز اسے یحییٰ ابن ابی کثیر نے یزید بن نعیم سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور عطاء خراسانی نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے سبھی لوگوں نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے۔
اور یحییٰ ابن أبی کثیر کی روایت میں ہے کہ بصرہ بن اکثم نے ایک عورت سے نکاح کیا اور سبھی لوگوں کی روایت میں ہے: ''آپ نے لڑکے کو ان کا غلام بنا دیا''۔


2132- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ -يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ- عَنْ يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَجُلا يُقَالُ لَهُ بَصْرَةُ بْنُ أَكْثَمَ نَكَحَ امْرَأَةً، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، زَادَ: وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا، وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ أَتَمُّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۴، ۱۸۷۵۶) (ضعیف)
(اس کے راوی ''یزید بن نعیم '' لین الحدیث ہیں)
۲۱۳۲- سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ بصرہ بن اکثم نامی ایک شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا پھر راوی نے اسی مفہوم کی روایت نقل کی لیکن اس میں اتنا زیا دہ ہے کہ ''آپ ﷺ نے ان کے درمیان جدائی کرادی'' اور ابن جریج والی روایت زیادہ کامل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
39- بَاب فِي الْقَسْمِ بَيْنَ النِّسَاءِ
۳۹-باب: عورتوں کے درمیان باری مقرر کرنے کا بیان​


2133- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ فَمَالَ إِلَى إِحْدَاهُمَا جَائَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ مَائِلٌ >۔
* تخريج: ت/النکاح ۴۱ (۱۱۴۱)، ن/عشرۃ النساء ۲ (۳۹۹۴)، ق/النکاح ۴۷ (۱۹۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۹۵، ۳۴۷، ۴۷۱)، دي/النکاح ۲۴ (۲۲۵۲) (صحیح)
۲۱۳۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جس کے پاس دو بیویاں ہوں اور اس کا میلان ایک کی جانب ہو تو وہ بروز قیامت اس حال میں آئے گا ، کہ اس کا ایک دھڑا جھکا ہوا ہوگا''۔


2134- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلابَةَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقْسِمُ فَيَعْدِلُ وَيَقُولُ: < اللَّهُمَّ هَذَا قَسْمِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلا أَمْلِكُ >، قَالَ أَبو دَاود: يَعْنِي الْقَلْبَ۔
* تخريج: ت/النکاح ۴۱ (۱۱۴۰)، ن/عشرۃ النساء ۲ (۳۳۹۵)، ق/النکاح ۴۷ (۱۹۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۹۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۴۴)، دي/النکاح ۲۵ (۲۲۵۳) (ضعیف)
(حماد بن زید اور دوسرے زیادہ ثقہ رواۃ نے اس کو عن ابی قلابۃ عن النبی ﷺ مرسلا روایت کیا ہے )
۲۱۳۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ( اپنی بیویوں کی ) باری مقرر فرماتے تھے اور اس میں انصاف سے کام لیتے تھے، پھر یہ دعا فرماتے تھے:''( اے اللہ! یہ میری تقسیم ان چیزوں میں ہے جو میرے بس میں ہے رہی وہ بات جو میرے بس سے باہر ہے اور تیرے بس میں ہے ( یعنی دل کا میلان) تو تو مجھے اس کی وجہ سے ملا مت نہ فرمانا''۔


2135- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ (يَعْنِي) ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لايُفَضِّلُ بَعْضَنَا عَلَى بَعْضٍ فِي الْقَسْمِ مِنْ مُكْثِهِ عِنْدَنَا، وَكَانَ قَلَّ يَوْمٌ إِلا وَهُوَ يَطُوفُ عَلَيْنَا جَمِيعًا، فَيَدْنُو مِنْ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْ غَيْرِ مَسِيسٍ حَتَّى يَبْلُغَ إِلَى الَّتِي هُوَ يَوْمُهَا فَيَبِيتَ عِنْدَهَا، وَلَقَدْ قَالَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ حِينَ أَسَنَّتْ وَفَرِقَتْ أَنْ يُفَارِقَهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : يَا رَسُولَ اللَّهِ! يَوْمِي لِعَائِشَةَ، فَقَبِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْهَا، قَالَتْ: نَقُولُ فِي ذَلِكَ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَفِي أَشْبَاهِهَا، أُرَاهُ قَالَ: {وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۲۴)، وقد أخرجہ: خ/النکاح ۹۹ (۵۲۱۲)، م/التفسیر ۱ (۳۰۲۲)، حم (۶/۱۰۷) (حسن صحیح)
۲۱۳۵- عروہ کہتے ہیں: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:میرے بھانجے! رسول اللہ ﷺ ہم ازواج مطہرات کے پاس رہنے کی باری میں بعض کو بعض پر فضیلت نہیں د یتے تھے اور ایسا کم ہی ہوتا تھا کہ آپ ﷺ ہم سب کے پاس نہ آتے ہوں، اور بغیر محبت کے آپ ﷺ سب کے قریب ہو تے ، اس طرح آپ اپنی اس بیوی کے پاس پہنچ جاتے جس کی باری ہوتی اور اس کے ساتھ رات گزارتے ،اور سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا عمر رسیدہ ہو گئیں اور انہیں اندیشہ ہوا کہ رسول اللہ ﷺ انہیں الگ کردیں گے تو کہنے لگیں: اللہ کے رسول!میری باری عائشہ رضی اللہ عنہا کے لئے رہے گی ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی یہ بات قبول فرمالی، عائشہ کہتی تھیں کہ ہم کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اسی سلسلہ میں یا اور اسی جیسی چیزوں کے سلسلے میں آیت کریمہ:{ وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا} (سورۃ النساء: ۱۲۸) نازل کی: (اگر عورت کو اپنے خاوند کی بدمزاجی کا خوف ہو) ۔


2136- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَسْتَأْذِنُنَا إِذَا كَانَ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَمَا نَزَلَتْ: {تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ} قَالَتْ مَعَاذَةُ: فَقُلْتُ لَهَا: مَا كُنْتِ تَقُولِينَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ؟ قَالَتْ: (كُنْتُ) أَقُولُ: إِنْ كَانَ ذَلِكَ إِلَيَّ لَمْ أُوثِرْ أَحَدًا عَلَى نَفْسِي۔
* تخريج: خ/تفسیر القرآن ۷ (۴۷۸۹)، م/الطلاق ۴ (۱۴۷۶)، ن/ الکبری/ عشرۃ النساء (۸۹۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۷۶، ۱۵۸، ۲۶۱) (صحیح)
۲۱۳۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آیت کریمہ: { تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ} ۱؎ نازل ہوئی تو ہم میں سے جس کسی کی باری ہوتی تھی اس سے اللہ کے رسول ﷺ اجازت لیتے تھے ۔
معاذہ کہتی ہیں کہ یہ سن کر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : آپ ایسے موقع پر کیا کہتی تھیں؟ کہنے لگیں : میں تو یہ ہی کہتی تھی کہ اگر میرا بس چلے تو میں اپنے اوپر کسی کو ترجیح نہ دوں۔
وضاحت ۱؎ : ''آپ ان میں سے جسے آپ چاہیں دور رکھیں اور جسے آپ چاہیں اپنے پاس رکھیں'' (سورۃ الاحزاب:۵۱)۔


2137- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ بَابَنُوسَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بَعَثَ إِلَى النِّسَاءِ -تَعْنِي فِي مَرَضِهِ- فَاجْتَمَعْنَ، فَقَالَ: < إِنِّي لا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَدُورَ بَيْنَكُنّ،َ فَإِنْ رَأَيْتُنَّ أَنْ تَأْذَنَّ لِي (فَأَكُونَ) عِنْدَ عَائِشَةَ فَعَلْتُنَّ > فَأَذِنَّ لَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۸۶)، وقد أخرجہ: ق/الجنائز ۶۴ (۱۶۱۸)، حم (۶/۳۱ ۱۸۷، ۲۹۱) (صحیح)
۲۱۳۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مرض الموت کے موقع پر سب بیویوں کو بلا بھیجا ، وہ جمع ہوئیں تو فرمایا:'' اب تم سب کے پاس آنے جانے کی میرے اندر طاقت نہیں ، اگر تم اجازت دے دو تو میں عائشہ کے پاس رہوں''، چنانچہ ان سب نے آپ ﷺ کو اس کی اجازت دے دی۔


2138- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ، وَكَانَ يَقْسِمُ لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا، غَيْرَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا لِعَائِشَةَ۔
* تخريج: خ/الھبۃ ۱۵ (۲۵۹۳)، والنکاح ۱۷ (۵۰۹۲)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۰۳، ۱۶۶۷۸)، وقد أخرجہ: م/فضائل الصحابۃ ۱۳ (۲۴۴۵)، ق/النکاح ۴۷ (۱۹۷۰)، ن/ الکبری/ عشرۃ النساء (۸۹۲۳)، حم (۶/ ۱۱۷، ۱۵۱، ۱۹۷، ۲۶۹)، دي/الجہاد ۳۱ (۲۴۶۷) (صحیح)
۲۱۳۸- ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندا زی کرتے تو جس کا نام نکلتا اس کو لے کر سفر کرتے ، آپ ﷺ نے ہر بیوی کے لئے ایک دن رات کی باری بنا رکھی تھی ، سوائے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کے انہوں نے اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے رکھی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40- بَاب فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِطُ لَهَا دَارَهَا
۴۰-باب: شوہر یہ شرط مان لے کہ عورت اپنے گھر میں ہی رہے گی ۱؎​


2139- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ >۔
* تخريج: خ/الشروط ۶ (۲۷۲۱)، والنکاح ۵۳ (۵۱۵۱)، م/النکاح ۸ (۱۴۱۸)، ت/النکاح ۲۲ (۱۱۲۷)، ن/النکاح ۴۲ (۳۲۸۳)، ق/النکاح ۴۱ (۱۹۵۴)، ( تحفۃ الأشراف: ۹۹۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۱۴، ۱۵۰، ۱۵۲)، دي/النکاح ۲۱ (۲۲۴۹) (صحیح)
۲۱۳۹- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''پورا کئے جانے کی سب سے زیادہ مستحق شرطیں وہ ہیں جن کے ذریعہ تم نے شرمگاہوں کوحلال کیا ہے''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی نکاح کے وقت یہ طے ہو کہ بیوی اپنے میکے ہی میں رہے گی اور شوہر اس شرط کو قبول کر لے تو ظاہر حدیث کے مطابق اب اُس کو اُس کے میکے سے نکالنے کا حق نہیں ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41- بَاب فِي حَقِّ الزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ
۴۱-باب: بیوی پر شوہرکے حقوق کا بیان​


2140- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: أَتَيْتُ الْحِيرَةَ فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَهُمْ، فَقُلْتُ: رَسُولُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُسْجَدَ لَهُ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ فَقُلْتُ: إِنِّي أَتَيْتُ الْحِيرَةَ فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَهُمْ ، فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ نَسْجُدَ لَكَ، قَالَ: < أَرَأَيْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِي أَكُنْتَ تَسْجُدُ لَهُ >، قَالَ: قُلْتُ: لا، قَالَ: < فَلا تَفْعَلُوا، لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ النِّسَاءَ أَنْ يَسْجُدْنَ لأَزْوَاجِهِنَّ ؛ لِمَا جَعَلَ اللَّهُ لَهُمْ عَلَيْهِنَّ مِنَ الْحَقِّ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۹۰)، وقد أخرجہ: دي/الصلاۃ ۱۵۹ (۱۵۰۴) (صحیح)
(قبر پر سجدہ کرنے والا جملہ صحیح نہیں ہے)
۲۱۴۰- قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حیرہ آیا ، تو دیکھا کہ لوگ اپنے سردار کوسجدہ کر رہے ہیں تو میں نے کہا: رسول اللہ ﷺ اس کے زیادہ حق دار ہیں کہ انہیں سجدہ کیا جائے، میں جب آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ سے کہا کہ میں حیرہ شہرآیا تو میں نے وہاں لوگوں کو اپنے سردار کے لئے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تو اللہ کے رسول! آپ اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''بتاؤ کیا اگر تم میری قبرکے پاس سے گزرو گے، تو اسے بھی سجدہ کرو گے ؟''، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا:نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا: '' تم ایسا نہ کرنا، اگر میں کسی کو کسی کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیتا توعورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں اس وجہ سے کہ شوہروں کا حق اللہ تعالیٰ نے مقررکیا ہے''۔


2141- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيّ،ُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ (فَأَبَتْ) فَلَمْ تَأْتِهِ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا لَعَنَتْهَا الْمَلائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ >۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۷ (۳۲۳۷)، والنکاح ۸۵ (۵۱۹۴)، م/النکاح ۲۰ (۱۴۳۶)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۳۹، ۴۸۰)، دي/النکاح ۳۸ (۲۲۷۴) (صحیح)
۲۱۴۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کرے اور اس کے پاس نہ آئے جس کی وجہ سے شوہر رات بھر ناراض رہے تو فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42- بَاب فِي حَقِّ الْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا
۴۲-باب: شوہر پر بیوی کے حقوق کا بیان​


2142- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو قَزَعَةَ الْبَاهِلِيُّ، عَنْ حَكِيمِ ابْنِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا حَقُّ زَوْجَةِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ قَالَ: < أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ ، وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ -أَوِ اكْتَسَبْتَ- وَلا تَضْرِبِ الْوَجْهَ، وَلا تُقَبِّحْ، وَلا تَهْجُرْ إِلا فِي الْبَيْتِ >.
(قَالَ أَبو دَاود : < وَلا تُقَبِّحْ > أَنْ تَقُولَ : قَبَّحَكِ اللَّهُ)۔
* تخريج: ق/النکاح ۳(۱۸۵۰)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۹۶)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ عشرۃ النساء (۹۱۷۱)، حم (۴/۴۴۷، ۵/۳) (حسن صحیح)
۲۱۴۲- معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے اوپر ہماری بیوی کا کیا حق ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ کہ جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلائو ،جب پہنو یا کماؤ تو اسے بھی پہنائو ، چہرے پر نہ مارو ، بُرا بھلا نہ کہو، اور گھر کے علاوہ اس سے جدائی ۱؎ اختیار نہ کر و‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں:’’ولا تُقَبِّحْ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ تم اسے’’قَبَّحَكَ الله‘‘ نہ کہو۔
وضاحت ۱؎ : یعنی کسی بات پر ناراض ہو تو اسے گھر سے دوسری جگہ نہ بھگاؤ گھر ہی میں رکھو بطور سرزنش صرف بستر الگ کردو۔


2143- حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِي مِنْهُنَّ وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: < ائْتِ حَرْثَكَ أَنَّى شِئْتَ، وَأَطْعِمْهَا إِذَا طَعِمْتَ، وَاكْسُهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ، وَلا تُقَبِّحِ الْوَجْهَ، وَلا تَضْرِبْ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى شُعْبَةُ < تُطْعِمُهَا إِذَا طَعِمْتَ ، وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۸۵)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ عشرۃ النساء (۹۱۶۰)، حم ( ۵/۳، ۵) (حسن صحیح)
۲۱۴۳- معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنی عورتوں کے پاس کدھر سے آئیں، اور کدھر سے نہ آئیں؟ آپ ﷺ نے جواب دیا:’’ اپنی کھیتی ۱؎ میں جدھر سے بھی چاہو آئو، جب خود کھا ئو تو اسے بھی کھلائو، اور جب خود پہنو تو اسے بھی پہنا ئو، اس کے چہرہ کی برائی نہ کرو، اور نہ ہی اس کو مارو‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: شعبہ نے ’’أَطْعِمْهَا إِذَا طَعِمْتَ ، وَاكْسُهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ ‘‘کے بجائے ’’تُطْعِمُهَا إِذَا طَعِمْتَ ، وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ ‘‘ روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی قُبل(شرمگاہ) میں جس طرف سے بھی چاہو آؤ، نہ کہ دُبُر (پاخانہ کے راستہ )میں کیونکہ دُبُر (حرث)’’ کھیتی‘‘ نہیں ہے۔


2144- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْمُهَلَّبِيُّ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَزِينٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ دَاوُدَ الْوَرَّاقِ، عَنْ سَعِيدِ،عن بهز بْنِ حَكِيمِ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ مُعَاوِيَةَ (الْقُشَيْرِيِّ) قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: فَقُلْتُ: مَا تَقُولُ فِي نِسَائِنَا؟ قَالَ: < أَطْعِمُوهُنَّ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَاكْسُوهُنَّ مِمَّا تَكْتَسُونَ، وَلا تَضْرِبُوهُنَّ، وَلا تُقَبِّحُوهُنَّ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۹۵)، وقد أخرجہ: ن/الکبری/ عشرۃ النساء (۹۱۵۱) (صحیح)
۲۱۴۴- معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اورعرض کیا : ہماری عورتوں کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ جو تم خود کھاتے ہو وہی ان کو بھی کھلائو، اور جیسا تم پہنتے ہو ویسا ہی ان کو بھی پہنا ئو ، اورنہ انہیں مارو، اور نہ برا کہو‘‘۔
 
Top