46- بَاب فِي جَامِعِ النِّكَاحِ
۴۶-باب: نکاح کے مختلف مسائل کا بیان
2160- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ (يَعْنِي سُلَيْمَانَ ابْنَ حَيَّانَ)، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً أَوِ اشْتَرَى خَادِمًا فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَ(مِنْ) شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَإِذَا اشْتَرَى بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ >.
قَالَ أَبو دَاود: زَادَ أَبُو سَعِيدٍ: < ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا، وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ > فِي الْمَرْأَةِ وَالْخَادِمِ۔
* تخريج: ق/النکاح ۲۷ (۱۹۱۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۹)، وقد أخرجہ: ن/الیوم واللیلۃ (۲۴۰) (حسن)
۲۱۶۰- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی جب کسی عورت سے نکاح کرے یا کوئی خادم خرید ے تو یہ دعا پڑھے :
''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَ(مِنْ) شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ'' اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی جبلت اور اس کی طبیعت کا خواستگار ہوں، جوخیروبھلائی تو نے ودیعت کی ہے، اس کے شر اور اس کی جبلت اور طبیعت میں تیری طرف سے ودیعت شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کی چوٹی پکڑ کر یہی دعا پڑھے''۔
ابو داود کہتے ہیں: عبد اللہ سعید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ''پھراس کی پیشانی پکڑے اورعورت یا خادم میں برکت کی دعا کرے''۔
2161- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا، ثُمَّ قُدِّرَ أَنْ يَكُونَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِكَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۸ (۱۴۱)، بدء الخلق ۱ (۳۲۸۳)، النکاح ۶۶ (۵۱۶۱)، الدعوات ۵۵ (۶۳۸۸)، التوحید ۱۳ (۷۳۹۶)، م/النکاح ۱۸ (۱۴۳۴)، ت/النکاح ۸ (۱۰۹۲)، ق/النکاح ۲۷ (۱۹۱۹)، ( تحفۃ الأشراف: ۶۳۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۷، ۲۲۰، ۲۴۳، ۲۸۳، ۲۸۶)، دي/النکاح ۲۹ (۲۲۵۸) (صحیح)
۲۱۶۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس آ نے کا ارادہ کرے اور یہ دعا پڑھے:
''بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا'' (اللہ کے نام سے شر وع کرتا ہوں اے اللہ ہم کو شیطان سے بچا اور اس مباشرت سے جو اولاد ہو اس کو شیطان کے گزند سے محفوظ رکھ) پھر اگر اس مباشرت سے بچہ ہونا قرار پاجائے تواللہ تعالیٰ اس بچے پر شیطان کا زور نہ چلنے دے گا یا شیطان اسے کبھی نقصان نہ پہنچاسکے گا''۔
2162- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مَخْلَدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا >۔
* تخريج: ق/النکاح ۲۹ (۱۹۲۳)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۳۷)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ عشرۃ النساء (۹۰۱۵)، حم (۲/۲۷۲، ۳۴۴، ۴۴۴، ۴۷۹)، دي/الطہارۃ ۱۱۴(۱۱۷۶) (حسن)
۲۱۶۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اپنی بیوی کی دبر(پاخانہ کے مقام) میں صحبت کرے اس پر لعنت ہے''۔
2163- حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: إِنَّ الْيَهُودَ يَقُولُونَ: إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ فِي فَرْجِهَا مِنْ وَرَائِهَا كَانَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى: { نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ}۔
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ البقرۃ ۳۹ (۴۵۲۸)، م/النکاح ۱۹(۱۴۳۵)، ( تحفۃ الأشراف: ۳۰۲۲)، وقد أخرجہ: ت/التفسیر ۳ (۲۹۷۸)، ق/ النکاح ۲۹ (۱۹۲۵)، دي/الطہارۃ ۱۱۳ (۱۱۷۲)، النکاح ۳۰ (۲۶۶۰) (صحیح)
۲۱۶۳- محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ یہود کہتے تھے کہ اگر آدمی اپنی بیوی کی شرمگاہ میں پیچھے سے صحبت کرے تو لڑکا بھینگا ہوگا ، تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی
{نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ} (سورۃ بقرہ: ۲۲۳) تمہاری عورتیں تمہا ری کھیتیاں ہیں تو تم اپنی کھیتیوں میں جدھر سے چاہوآئو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی کھڑے اور بیٹھے ، آگے سے اور پیچھے سے، چت لٹا کر یا کروٹ بشرطیکہ دخول فرج میں ہو نہ کہ دبر میں، اور بعض کے نزدیک
{أَنَّى شِئْتُمْ } (جدھر سے چاہو) سے مراد یہ ہے کہ جس راہ میں جی چاہے کرے، قبل ہو یا دبر ۔
ابن جریج اور بخاری نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسا ہی نقل کیا ہے، لیکن یہ قول فرمان نبوی:
''ملعون من أتى امرأته في دبرها'' کہ ''ملعون ہے وہ جو اپنی بیوی کی دبر میں جماع کرے'' کے معارض ہے اور خلاف ہے، اس لئے ایسا کرنا حرام اور فعل شنیع ہے۔
2164- حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الأَصْبَغِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ -وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ- أَوْهَمَ إِنَّمَا كَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنَ الأَنْصَارِ -وَهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ- مَعَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ يَهُودَ -وَهُمْ أَهْلُ كِتَابٍ- وَكَانُوا يَرَوْنَ لَهُمْ فَضْلا عَلَيْهِمْ فِي الْعِلْمِ، فَكَانُوا يَقْتَدُونَ بِكَثِيرٍ مِنْ فِعْلِهِمْ، وَكَانَ مِنْ أَمْرِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَنْ لا يَأْتُوا النِّسَاءَ إِلا عَلَى حَرْفٍ، وَذَلِكَ أَسْتَرُ مَا تَكُونُ الْمَرْأَةُ، فَكَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنَ الأَنْصَارِ قَدْ أَخَذُوا بِذَلِكَ مِنْ فِعْلِهِمْ، وَكَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ يَشْرَحُونَ النِّسَاءَ شَرْحًا مُنْكَرًا، وَيَتَلَذَّذُونَ مِنْهُنَّ مُقْبِلاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ، وَمُسْتَلْقِيَاتٍ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنْهُمُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ، فَذَهَبَ يَصْنَعُ بِهَا ذَلِكَ، فَأَنْكَرَتْهُ عَلَيْهِ، وَقَالَتْ: إِنَّمَا كُنَّا نُؤْتَى عَلَى حَرْفٍ فَاصْنَعْ ذَلِكَ وَإِلا فَاجْتَنِبْنِي، حَتَّى شَرِيَ أَمْرُهُمَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ} أَيْ: مُقْبِلاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ، يَعْنِي بِذَلِكَ مَوْضِعَ الْوَلَدِ۔
* تخريج: تفردبہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۶۳۷۷) (حسن)
۲۱۶۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ ابن عمررضی اللہ عنہما کو بخشے ان کو
{أنى شئتم} کے لفظ سے دبر میں جماع کرنے کا وہم ہو گیا تھا ، اصل وا قعہ یوں ہے کہ انصار کے اس بت پرست قبیلے کا یہود( جو کہ اہل کتا ب ہیں کے) ایک قبیلے کے ساتھ میل جول تھا اور انصارعلم میں یہود کو اپنے سے برتر مانتے تھے، اور بہت سے معاملا ت میں ان کی پیروی کرتے تھے ، اہل کتاب کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں سے ایک ہی آسن سے صحبت کرتے تھے، اس میں عورت کے لئے پردہ داری بھی زیادہ رہتی تھی، چنانچہ انصار نے بھی یہودیوں سے یہی طریقہ لے لیا اور قریش کے اس قبیلہ کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں کو طرح طرح سے ننگا کر دیتے تھے اور آگے سے، پیچھے سے، اور چت لٹا کر ہر طرح سے لطف اندوز ہوتے تھے ، مہاجرین کی جب مدینہ میں آمد ہوئی تو ان میں سے ایک شخص نے انصار کی ایک عورت سے شادی کی اور اس کے ساتھ وہی طریقہ اختیارکرنے لگا اس پر عورت نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہاں تو ایک ہی ( مشہور) آسن رائج ہے ، لہٰذ ا یا تو اس طرح کرو، ورنہ مجھ سے دور رہو ،جب اس بات کا چرچا ہوا تو رسول اللہ ﷺ کو بھی اس کی خبر لگ گئی چنانچہ اللہ عزوجل نے یہ آیت
{نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ} نازل فرمائی یعنی آگے سے پیچھے سے، اور چت لٹا کراس سے مراد لڑکا پیدا ہونے کی جگہ ہے یعنی شرمگاہ میں جماع ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیوں کہ کھیتی اس مقام کو کہیں گے جہاں سے ولادت ہوتی ہے نہ کہ دبر کو جو نجاست کی جگہ ہے، یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے
{ أَنَّى شِئْتُمْ} کی تفسیر میں غلطی ہوئی ہے۔