39- بَاب فِي نَفَقَةِ الْمَبْتُوتَةِ
۳۹-باب: تین طلاق دی ہوئی عورت کے نفقہ کا بیان
2284- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ -مَوْلَى الأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ- عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ، وَهُوَ غَائِبٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلُهُ بِشَعِيرٍ فَتَسَخَّطَتْهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْئٍ، فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا: < لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ >، وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ قَالَ: < إِنَّ تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي، اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ، وَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي >، قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ لا مَالَ لَهُ، انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ >، قَالَتْ: فَكَرِهْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: <انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ > فَنَكَحْتُهُ، فَجَعَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ خَيْرًا [كَثِيرًا] وَاغْتَبَطْتُ [بِهِ]۔
* تخريج: م/الطلاق ۶ (۱۴۸۰)، ن/النکاح ۸ (۳۲۲۴)، الطلاق ۷۳ (۳۵۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۳۸)، وقد أخرجہ: ت/النکاح ۳۷ (۱۱۳۵)، ق/النکاح ۱۰ (۱۸۶۹) الطلاق ۴ (۲۰۲۴)، ۹ (۲۰۳۲)، ۱۰ (۲۰۳۵)، ط/الطلاق ۲۳ (۶۷)، حم (۶/ ۴۱۲، ۴۱۳، ۴۱۴ ، ۴۱۵)، دي/النکاح ۷ (۲۲۲۳) (صحیح)
۲۲۸۴- ابو سلمہ بن عبدالرحمن فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ابو عمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق بتہ دے دی ۱؎ ابو عمرو موجود نہیں تھے تو ان کے وکیل نے فاطمہ کے پاس کچھ جو بھیجے، اس پر وہ برہم ہوئیں، تو اس نے کہا: اللہ کی قسم تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں بنتا، تو وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور ماجرا بیان کیا تو آپ ﷺ نے فاطمہ سے فرمایا: ''اس کے ذمہ تمہارا نفقہ نہیں ہے ''، پھر آپ ﷺ نے انہیں ام شریک کے گھر میں عدت گزارنے کا حکم دیا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ''یہ ایک ایسی عورت ہے کہ اس کے پاس میرے صحابہ کا اکثر آنا جانا لگا رہتا ہے، لہٰذا تم ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گذارو کیونکہ وہ نا بینا ہیں، پردے کی دقت نہ ہوگی، تم اپنے کپڑے اتار سکو گی، اور جب عدت مکمل ہو جائے تو مجھے اطلاع دینا''۔
فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب عدت گزر گئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے معاویہ بن ابی سفیان اور ابو جہم رضی اللہ عنہما کے پیغام کا ذکر کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا: ''رہے ابو جہم تو وہ کندھے سے لاٹھی ہی نہیں اتارتے (یعنی بہت زدو کوب کرنے والے شخص ہیں) اور جہاں تک معاویہ کا سوال ہے تو وہ کنگال ہیں، ان کے پاس مال نہیں ہے ۲؎ ، لہٰذا تم اسامہ بن زید سے نکاح کرلو''، فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ وہ مجھے پسند نہیں آئے، آپ ﷺ نے پھر فرمایا کہ اسامہ بن زید سے نکاح کرلو، چنانچہ میں نے اسامہ سے نکاح کرلیا تو اللہ تعالی نے اس میں اس قدر بھلائی رکھی کہ لوگ مجھ پر رشک کرنے لگے۔
وضاحت ۱؎ : بعض روایتوں میں ہے''انہیں تین طلاق دی'' اور بعض میں ہے ''انہیں تین طلاق میں سے آخری طلاق دی'' اور بعض میں ہے ''انہیں ایک طلاق بھیجی جو باقی رہ گئی تھی'' ان روایات میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ وہ انہیں اس سے پہلے دوطلاق دے چکے تھے اور اس بار تیسری طلاق دی، تو جس نے یہ روایت کیا ہے کہ انہوں نے تین طلاق میں سے آخری طلاق دی یا وہ طلاق دی جو باقی رہ گئی تھی تو وہ اصل صورت حال کے مطابق ہے اور جس نے روایت کی ہے کہ طلاق بتہ دی تو اس کی مراد یہ ہے کہ ایسی طلاق دی جس سے وہ مبتوتہ ہوگی اور جس نے روایت کی ہے کہ تین طلاق دی تو اس کی مراد یہ ہے کہ تین میں جو کمی رہ گئی تھی اسے پورا کردیا۔
وضاحت ۲؎ : صلاح ومشورہ دینے میں کسی کا حقیقی اور واقعی عیب بیان کرنا درست ہے تاکہ مشورہ لینے والا دھوکہ نہ کھائے، یہ غیبت میں داخل نہیں۔
2285- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ حَدَّثَتْهُ أَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَهَا ثَلاثًا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ فِيهِ، وَأَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَنَفَرًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ أَتَوُا النَّبِيَّ ﷺ ، فَقَالُوا: يَانَبِيَّ اللَّهِ! إِنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاثًا، وَإِنَّهُ تَرَكَ لَهَا نَفَقَةً يَسِيرَةً، فَقَالَ: < لا نَفَقَةَ لَهَا > وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَحَدِيثُ مَالِكٍ أَتَمُّ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۳۸) (صحیح)
۲۲۸۵- یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے مجھ سے بیان کیا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ ابو حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں تینوں طلاقیں دے دیں ، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور بنی مخزوم کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! ابو حفص بن مغیرہ نے اپنی بیوی کو تینوں طلاقیں دے دی ہیں، اور اسے معمولی نفقہ(خرچ)دیا ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: '' اس کے لئے نفقہ نہیں ہے'' ، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، یہ مالک کی روایت زیادہ کامل ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے واضح طور پر ثابت ہوا کہ تین طلاق دی ہوئی عورت کے لئے نہ نفقہ ہے، اور نہ سکنی (رہائش)، نفقہ وسکنی رجعی طلاق میں ہے، اس امید میں کہ شاید شوہر کے دل کے اندر رجوع کی بات پیدا ہو جائے، اور رجوع کرلے۔
2286- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ أَنَّ أَبَا عَمْرِو ابْنَ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا ثَلاثًا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَخَبَرَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، قَال: فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < لَيْسَتْ لَهَا نَفَقَةٌ وَلا مَسْكَنٌ >، قَالَ فِيهِ: وَأَرْسَلَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ ﷺ أَنْ لا تَسْبِقِينِي بِنَفْسِكِ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۲۲۸۴، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۳۸) (صحیح)
۲۲۸۶- ابوسلمہ بن عبد الرحمن بن عوف الزہری کہتے ہیں کہ مجھ سے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوعمرو بن حفص مخزومی رضی اللہ عنہ نے انہیں تینوں طلاقیں دے دیں ،پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ والا قصہ بیان کیا کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:'' نہ تو اس کے لئے نفقہ ہے اور نہ رہائش ''، نیز نبی اکرم ﷺ نے اسے یہ خبر بھیجی کہ تو اپنے بارے میں مجھ سے سبقت نہ کرنا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مجھ سے پوچھے بغیر شادی نہ کرلینا۔
2287- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ فَطَلَّقَنِي الْبَتَّةَ، ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ، قَالَ فِيهِ: < وَلا تُفَوِّتِينِي بِنَفْسِكِ >.
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الشَّعْبِيُّ وَالْبَهِيُّ وَعَطَائٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَاصِمٍ، وَأَبُو بَكْرِ ابْنِ أَبِي الْجَهْمِ، كُلُّهُمْ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلاثًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۲۲۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۳۸) (صحیح)
۲۲۸۷- فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں قبیلہ بنی مخروم کے ایک شخص کے نکاح میں تھی اس نے مجھے طلاق بتہ دے دی ، پھر راوی نے مالک کی حدیث کے مثل حدیث بیان کی اس میں
''وَلا تُفَوِّتِينِي بِنَفْسِكِ''ہے۔
ابو داود کہتے ہیں:اسی طرح اسے شعبی اوربہی نے اور عطاء نے بواسطہ عبدالرحمن بن عاصم اور ابو بکر بن جہم اورسبھوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ'' انہیں ان کے شوہر نے تین طلاق دی'' (نہ کہ طلاق بتہ)۔
2288- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلاثًا، فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا النَّبِيُّ ﷺ نَفَقَةً وَلا سُكْنَى۔
* تخريج: م/الطلاق ۶(۱۴۸۰)، ت/الطلاق ۵ (۱۱۸۰)، ن/الطلاق ۷۲ (۳۵۸۱)، ق/الطلاق ۱۰ (۲۰۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۲۵)، وقد أخرجہ: دی/الطلاق ۱۰ (۳۲۲۰) ویأتی ہذا الحدیث برقم (۲۲۹۱) (صحیح)
۲۲۸۸- فا طمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاق دے دی تو رسول اللہ ﷺ نے نہ تو انہیں نفقہ دلایا، اور نہ ہی رہائش دلائی۔
2289- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ أَبِي حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، وَأَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَهَا آخِرَ ثَلاثِ تَطْلِيقَاتٍ، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَاسْتَفْتَتْهُ فِي خُرُوجِهَا مِنْ بَيْتِهَا، فَأَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الأَعْمَى، فَأَبَى مَرْوَانُ أَنْ يُصَدِّقَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ فِي خُرُوجِ الْمُطَلَّقَةِ مِنْ بَيْتِهَا، قَالَ عُرْوَةُ: وَأَنْكَرَتْ عَائِشَةُ رَضِي اللَّه عَنْهَا عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ.
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، وَابْنُ جُرَيْجٍ، وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ.
قَالَ أَبودَاود: وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، وَاسْمُ أَبِي حَمْزَةَ دِينَارٌ، وَهُوَ مَوْلَى زِيَادٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۲۲۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۳۸) (صحیح)
۲۲۸۹- ابوسلمہ بن عبد الرحمن بن عوف الزہری کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ وہ ابوحفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں، اور ابوحفص نے انہیں تین طلاق میں سے آخری طلاق بھی دے دی تو وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اپنے سے گھر نکلنے کے متعلق آپ ﷺ سے فتویٰ پوچھا تو آپ نے انہیں نابینا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے گھر منتقل ہو جانے کا حکم دیا ۱؎ ۔
مروان نے یہ حدیث سنی تو مطلقہ کے گھر سے نکلنے کے سلسلہ میں فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی تصدیق کرنے سے انکار کیا، عروہ کہتے ہیں: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی بات کا انکار کیا ۔
وضاحت ۱؎ : مطلقہ کا عدت گزارنے کے لئے گھر سے نکل کر کسی اور جگہ رہنا درست نہیں ہے، الا یہ کہ کوئی سخت ضرورت لاحق ہوجائے مثلا کرائے کا مکان ہو، اور کرایہ دینے کی طاقت نہ ہو، یا مکان گر پڑے، یا مالک مکان جبرا نکال دے، یا علاج ومعالجہ کی ضرورت ہو، یا کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہ ہو۔
2290- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: أَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَى فَاطِمَةَ فَسَأَلَهَا، فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ أَبِي حَفْصٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ ﷺ أَمَّرَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ -يَعْنِي عَلَى بَعْضِ الْيَمَنِ- فَخَرَجَ مَعَهُ زَوْجُهَا، فَبَعَثَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ كَانَتْ بَقِيَتْ لَهَا، وَأَمَرَ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْحَارِثَ ابْنَ هِشَامٍ أَنْ يُنْفِقَا عَلَيْهَا، فَقَالا: وَاللَّهِ مَا لَهَا نَفَقَةٌ إِلا أَنْ تَكُونَ حَامِلا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: < لا نَفَقَةَ لَكِ إِلا أَنْ تَكُونِي حَامِلا > وَاسْتَأْذَنَتْهُ فِي الانْتِقَالِ، فَأَذِنَ لَهَا، فَقَالَتْ: أَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: < عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ> وَكَانَ أَعْمَى، تَضَعُ ثِيَابَهَا عِنْدَهُ وَلا يُبْصِرُهَا، فَلَمْ تَزَلْ هُنَاكَ حَتَّى مَضَتْ عِدَّتُهَا، فَأَنْكَحَهَا النَّبِيُّ ﷺ أُسَامَةَ، فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ مَرْوَانُ: لَمْ نَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلا مِنِ امْرَأَةٍ، فَسَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ حِينَ بَلَغَهَا ذَلِكَ: بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ} حَتَّى: {لاتَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا} قَالَتْ: فَأَيُّ أَمْرٍ يُحْدِثُ بَعْدَ الثَّلاثِ؟
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَأَمَّا الزُّبَيْدِيُّ فَرَوَى الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا: حَدِيثَ عُبَيْدِاللَّهِ بِمَعْنَى مَعْمَرٍ، وَحَدِيثَ أَبِي سَلَمَةَ بِمَعْنَى عُقَيْلٍ، وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ حَدَّثَهُ بِمَعْنًى دَلَّ عَلَى خَبَرِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ حِينَ قَالَ: فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ۔
* تخريج: م/الطلاق ۶ (۱۴۸۰)، ن/النکاح ۸ (۳۲۲۴)، الطلاق ۷۳ (۳۵۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۳۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۱۴) (صحیح)
۲۲۹۰- عبیدا للہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ مروان نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو بلوایا، اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ ابوحفص رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں، اور نبی اکرم ﷺ نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا یعنی یمن کے بعض علاقے کا امیر بنا کر بھیجا تو ان کے شوہر بھی علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ گئے اور وہیں سے انہیں بقیہ ایک طلاق بھیج دی، اورعیاش بن ابی ربیعہ اور حارث بن ہشام کو انہیں نفقہ دینے کے لئے کہہ دیا تو وہ دونوں کہنے لگے: اللہ کی قسم حاملہ ہونے کی صورت ہی میں وہ نفقہ کی حق دار ہو سکتی ہیں، چنانچہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں ( اور آپ سے دریافت کیا) آپ ﷺ نے فرمایا: ''تمہارے لئے نفقہ صرف اس صورت میں ہے کہ تم حاملہ ہو''، پھر فاطمہ نے گھر سے منتقل ہونے کی اجازت مانگی تو آپ ﷺ نے اجازت دے دی، پھر فاطمہ نے کہا : اللہ کے رسول ! میں کہاں جائوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' ابن ام مکتوم کے گھر میں جا کر رہو ، وہ نابینا ہیں، سو وہ ان کے پاس کپڑے بھی اتارتی تھیں تو وہ اسے دیکھ نہیں پاتے تھے ''، چنانچہ وہ وہیں رہیں یہاں تک کہ ان کی عدت پوری ہوگئی پھر رسول اللہ ﷺ نے ان کا نکاح اسامہ رضی اللہ عنہ سے کردیا۔
توقبیصہ ۱؎ مروان کے پاس واپس آئے اور انہیں اس کی خبردی تو مروان نے کہا :ہم نے یہ حدیث صرف ایک عورت کے منہ سے سنی ہے ہم تو اسی مضبوط اور صحیح بات کو اپنائیں گے جس پر ہم نے لوگوں کو پایا ہے، فا طمہ رضی اللہ عنہا کو اس کا علم ہوا تو کہنے لگیں:میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب فیصلہ کرے گی، اللہ کا فرمان ہے
{ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ} {لا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا} ۲؎ تک '' یعنی خاوند کا دل مائل ہو جائے اور رجوع کرلے'' فا طمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تین طلاق کے بعد کیا نئی بات ہو گی؟ ۳؎ ۔
ابوداود کہتے ہیں: اور اسی طرح اسے یونس نے زہری سے روایت کیا ہے، رہے زبیدی تو انہوں نے دونوں حدیثوں کو ملا کر ایک ساتھ روایت کیا ہے یعنی عبید اللہ کی حدیث کو معمر کی حدیث کے ہم معنی اور ابو سلمہ کی حدیث کو عقیل کی حدیث کے ہم معنی روایت کیا ہے ۔
اور اسے محمد بن اسحاق نے زہری سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ قبیصہ بن ذویب نے ان سے اس معنی کی حدیث بیان کی ہے جس میں عبید اللہ بن عبد اللہ کی حدیث پر دلالت ہے جس وقت انہوں نے یہ کہا کہ قبیصہ مروان کے پاس لوٹے اور انہیں اس واقعہ کی خبر دی۔
وضاحت ۱؎ : جیسا کہ آگے اس کی تصریح آر ہی ہے۔
وضاحت ۲؎ : انہیں ان کی عدت میں یعنی طہر کے شروع میں طلاق دو، اور مدت کا حساب رکھو، اور اللہ سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرتے رہو نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو اور نہ خود نکلیں، ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کھلی برائی کر بیٹھیں یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں جو شخص اللہ کی حدوں سے آگے بڑھ جائے، اس نے یقینا اپنے اوپر ظلم کیا، تم نہیں جانتے، شاید اس کے بعد اللہ تعالی کوئی نئی بات پیدا کر دے ۔
وضاحت ۳؎ : اس سے معلوم ہوا کہ گھر سے نہ نکلنا یانہ نکالنا صرف پہلی اور دوسری طلاق کے بعد ہے۔