• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21- بَاب مَا يُجْزِءُ مِنَ الْغَزْوِ
۲۱-باب: جہاد کے بدلے میں کون سی چیز کافی ہے؟​


2509- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، حَدَّثَنِي يَحْيَى، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ فَقَدْ غَزَا >۔
* تخريج: خ/الجھاد ۳۸ (۲۸۴۳)، م/الإمارۃ ۳۸ (۱۸۹۵)، ت/فضائل الجھاد ۶ (۱۶۲۸)، ن/الجھاد ۴۴ (۳۱۸۲)، ق/الجھاد ۳ (۲۷۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۱۵، ۱۱۶، ۱۱۷، ۵/۱۹۲، ۱۹۳)، دي/ الجھاد ۲۷ (۲۴۶۳) (صحیح)
۲۵۰۹- زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے لئے سامان جہاد فراہم کیا اس نے جہاد کیا اور جس نے مجاہد کے اہل و عیال کی اچھی طرح خبر گیری کی اس نے جہاد کیا ''۔


2510- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الْمَهْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بَعَثَ إِلَى بَنِي لَحْيَانَ وَقَالَ: < لِيَخْرُجْ مِنْ كُلِّ رَجُلَيْنِ رَجُلٌ >، ثُمَّ قَالَ لِلْقَاعِدِ: < أَيُّكُمْ خَلَفَ الْخَارِجَ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ بِخَيْرٍ كَانَ لَهُ مِثْلُ نِصْفِ أَجْرِ الْخَارِجِ >۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۳۸ (۱۸۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۵، ۴۹، ۵۵) (صحیح)
۲۵۱۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بنو لحیان کی طرف ایک لشکر بھیجا اور فرمایا: ''ہوے کہ ہر دو آدمی میں سے ایک آدمی نکل کھڑا ہو''، اور پھر خانہ نشینوں سے فرمایا: ''تم میں جو کوئی مجاہد کے اہل و عیال اور مال کی اچھی طرح خبر گیری کرے گا تو اسے جہاد کے لئے نکلنے والے کا نصف ثواب ملے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22- بَاب فِي الْجُرْأَةِ وَالْجُبْنِ
۲۲-باب: بہادری اور بزدلی کا بیان​


2511- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زِيدَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ مَرْوَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < شَرُّ مَا فِي رَجُلٍ شُحٌّ هَالِعٌ وَجُبْنٌ خَالِعٌ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۰۲، ۳۲۰) (صحیح)
۲۵۱۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :'' آدمی میں پائی جانے والی سب سے بری چیز انتہا کو پہنچی ہوئی بخیلی اور سخت بزدلی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23- بَاب فِي قوله تعالى: {ولاتُلْقُوا بِأيْدِيْكُمْ إلى التَهْلُكَةِ}
۲۳-باب: آیت کریمہ: {ولاتُلْقُوا بِأيْدِيْكُمْ إلى التَهْلُكَةِ} کی تفسیر​


2512- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ وَابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَسْلَمَ أَبِي عِمْرَانَ قَالَ: غَزَوْنَا مِنَ الْمَدِينَةِ، نُرِيدُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ، وَعَلَى الْجَمَاعَةِ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، وَالرُّومُ مُلْصِقُو ظُهُورِهِمْ بِحَائِطِ الْمَدِينَةِ، فَحَمَلَ رَجُلٌ عَلَى الْعَدُوِّ، فَقَالَ النَّاسُ: مَهْ مَهْ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، يُلْقِي بِيَدَيْهِ إِلَى التَّهْلُكَةِ، فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: إِنَّمَا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِينَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ لَمَّا نَصَرَ اللَّهُ نَبِيَّهُ، وَأَظْهَرَ الإِسْلامَ، قُلْنَا: هَلُمَّ نُقِيمُ فِي أَمْوَالِنَا وَنُصْلِحُهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ}، فَالإِلْقَاءُ بِالأَيْدِي إِلَى التَّهْلُكَةِ: أَنْ نُقِيمَ فِي أَمْوَالِنَا وَنُصْلِحَهَا وَنَدَعَ الْجِهَادَ، قَالَ أَبُوعِمْرَانَ: فَلَمْ يَزَلْ أَبُو أَيُّوبَ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى دُفِنَ بِالْقُسْطَنْطِينِيَّةِ۔
* تخريج: ت/التفسیر ۱۹ (۲۹۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۵۲) (صحیح)
۲۵۱۲- اسلم ابو عمران کہتے ہیں کہ ہم مدینہ سے جہاد کے لئے چلے، ہم قسطنطنیہ کا ارادہ کر رہے تھے، اور جماعت (اسلامی لشکر) کے سردار عبدالرحمن بن خالد بن ولید تھے، اور رومی شہر( قسطنطنیہ ) کی دیواروں سے اپنی پیٹھ لگائے ہوئے تھے ۱؎ ، تو ہم میں سے ایک دشمن پر چڑھ دوڑا تو لوگوں نے کہا: رکو، رکو، اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، یہ تو اپنی جان ہلا کت میں ڈال رہا ہے، ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ آیت تو ہم انصار کی جماعت کے بارے میں اتری، جب اللہ نے اپنے نبی کی مدد کی اور اسلام کو غلبہ عطا کیا تو ہم نے اپنے دلوں میں کہا( اب جہاد کی کیا ضرورت ہے) آئو اپنے مالوں میں رہیں اور اس کی دیکھ بھال کریں، تب اللہ نے یہ آیت نازل فر مائی {وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ} ۲؎ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا یہ ہے کہ ہم اپنے مالوں میں مصروف رہیں، ان کی فکر کریں اور جہاد چھوڑدیں۔
ابوعمران کہتے ہیں: ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ہمیشہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے رہے یہاں تک کہ قسطنطنیہ میں دفن ہوئے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی وہ جنگ کے لئے پوری طرح سے تیار تھے اور مسلمانوں کے نکلنے کے انتظار میں تھے ۔
وضاحت ۲؎ : '' اللہ کے راستے میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو'' (سورۃ البقرۃ: ۱۹۵ )
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24- بَاب فِي الرَّمْيِ
۲۴-باب: تیر اندازی کا بیان​


2513- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ ابْنِ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلامٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ، وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنْبِلَهُ، وَارْمُوا وَارْكَبُوا، وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا، لَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ إِلا ثَلاثٌ: تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلاعَبَتُهُ أَهْلَهُ، وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ، فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ تَرَكَهَا >، أَوْ قَالَ: < كَفَرَهَا >۔
* تخريج: ن/الجھاد ۲۶ (۳۱۴۸)، والخیل ۸ (۳۶۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۲۲) (ضعیف)
(اس کے راوی ''خالد'' لین الحدیث ہیں) (حدیث کے بعض الفاظ ثابت ہیں یعنی یہ ٹکڑا : ''لَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ إِلا ثَلاثٌ: تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلاعَبَتُهُ أَهْلَهُ، وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ''اس لیے کہ اس کی روایت میں عبداللہ بن الأزرق نے خالدکی متابعت کی ہے ، ملاحظہ ہو: ت/فضائل الجھاد ۱۱ (۱۶۳۷)، ق/الجھاد ۱۹ (۲۸۱۱)، حم (۴/۱۴۴، ۱۴۶، ۱۴۸، ۱۵۴)، دي/الجھاد ۱۴ (۲۴۴۹)(نیز اس ٹکڑے کے مزید شواہد کے لیے ملاحظہ ہو: الصحیحۃ : ۳۱۵)
۲۵۱۳- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''اللہ ایک تیرسے تین افراد کو جنت میں داخل کرتا ہے: ایک اس کے بنانے والے کو جو ثواب کے ارادہ سے بنائے، دوسرے اس کے چلانے والے کو، اور تیسرے اٹھا کر دینے والے کو، تم تیراندازی کرو اور سواری کرو، اور تمہارا تیر اندازی کرنا، مجھے سواری کرنے سے زیادہ پسند ہے، لہو ولعب میں سے صرف تین طرح کا لہو و لعب جا ئز ہے : ایک آدمی کا اپنے گھوڑے کو ادب سکھانا، دوسرے اپنی بیوی کے ساتھ کھیل کود کرنا، تیسرے اپنے تیر کمان سے تیر اندازی کرنا اور جس نے تیر اندازی سیکھنے کے بعد اس سے بیزار ہو کر اسے چھوڑ دیا، تو یہ ایک نعمت ہے جسے اس نے چھوڑ دیا''، یا راوی نے کہا: ''جس کی اس نے ناشکری کی'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ روایت تو سنداً ضعیف ہے مگرعقبہ ہی سے صحیح مسلم (امارۃ: ۵۲) میں ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: '' جس نے تیر اندازی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے''، یا فرمایا: ''اس نے نافرمانی کی''، نیز اس حدیث سے تیراندازی کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اس طرح زمانے کے جتنے سامان جنگ ہیں ان کا سیکھنا اور حاصل کرنا او ر اس کے لئے سفر کرنا جہاد میں داخل ہے اس وقت سارے ممالک دفاع اور جنگ کی وزارتوں میں ان کا پورا اہتمام کرتے ہیں، نیز ذاتی دفاع اور شکار کے لئے عام لوگوں کو لائسنس کے ساتھ اسلحہ کی اجازت ہوتی ہے۔


2514- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ ثُمَامَةَ بْنِ شُفَيٍّ الْهَمْدَانِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: < {وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ}، أَلا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ، أَلا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ، أَلا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ >۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۵۲ (۱۹۱۷)، ق/الجھاد ۱۹ (۲۸۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۱۱)، وقد أخرجہ: ت/تفسیر القرآن ۹ (۳۰۸۳)، حم (۴/۱۵۷)، دي/الجھاد ۱۴ (۲۴۴۸) (صحیح)
۲۵۱۴- عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا :آپ آیت کریمہ {وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ} ۱؎ پڑھ رہے تھے اور فرما رہے تھے: ''سن لو، قوت تیراندازی ہی ہے، سن لو قوت تیر اندازی ہی ہے، سن لو قوت تیراندازی ہی ہے''۔
وضاحت ۱؎ : '' تم ان کے مقابلہ کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو'' (سورۃ الأنفال: ۶۰)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25- بَاب فِي مَنْ يَغْزُو وَيَلْتَمِسُ الدُّنْيَا
۲۵-باب: دنیا طلبی کی خاطر جہاد کرنے والے کا بیان​


2515- حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < الْغَزْوُ غَزْوَانِ: فَأَمَّا مَنِ ابْتَغَى وَجْهَ اللَّهِ، وَأَطَاعَ الإِمَامَ، وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ، وَيَاسَرَ الشَّرِيكَ، وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ، فَإِنَّ نَوْمَهُ وَنُبْهَهُ أَجْرٌ كُلُّهُ، وَأَمَّا مَنْ غَزَا فَخْرًا وَرِيَائً وَسُمْعَةً، وَعَصَى الإِمَامَ، وَأَفْسَدَ فِي الأَرْضِ، فَإِنَّهُ لَمْ يَرْجِعْ بِالْكَفَافِ >۔
* تخريج: ن/الجھاد ۴۶ (۳۱۰)، والبیعۃ ۲۹ (۴۲۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۲۹)، وقد أخرجہ: ط/الجھاد ۱۸ (۴۳) موقوفاً، حم (۵/۲۳۴)، دي/ الجھاد ۲۵ (۲۴۶۱) (حسن)
۲۵۱۵- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جہاد دو طرح کے ہیں: رہا وہ شخص جس نے اللہ کی رضامندی چاہی، امام کی اطاعت کی، اچھے سے اچھا مال خرچ کیا، ساتھی کے ساتھ نرمی اور محبت کی، اور جھگڑے فساد سے دور رہا تو اس کا سونا اور اس کا جاگنا سب باعث اجر ہے، اور جس نے اپنی بڑائی کے اظہار، دکھاوے اور شہرت طلبی کے لئے جہاد کیا، امام کی نافرمانی کی، اور زمین میں فساد مچایا تو (اسے ثواب کیا ملنا) وہ تو برابر برابر بھی نہیں لوٹا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ایسے جہاد میں اگر گناہ سے بچ جائے تو یہی غنیمت ہے، ثواب کا کیا ذکر۔


2516- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنِ ابْنِ مِكْرَزٍ -رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! رَجُلٌ يُرِيدُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَهُوَ يَبْتَغِي عَرَضًا مِنْ عَرَضِ الدُّنْيَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا أَجْرَ لَهُ >، فَأَعْظَمَ ذَلِكَ النَّاسُ، وَقَالُوا لِلرَّجُلِ: عُدْ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَلَعَلَّكَ لَمْ تُفَهِّمْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلٌ يُرِيدُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَهُوَ يَبْتَغِي عَرَضًا مِنْ عَرَضِ الدُّنْيَا؟ فَقَالَ: < لا أَجْرَ لَهُ >، فَقَالُوا لِلرَّجُلِ: عُدْ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ لَهُ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ [لَهُ]: < لا أَجْرَ لَهُ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۸۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۹۰، ۳۶۶) (حسن)
۲۵۱۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ایک شخص اللہ کی راہ میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہے اور وہ دنیاوی مال و منال چاہتا ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اس کے لئے کوئی اجر وثواب نہیں''، لوگوں نے اسے بڑی بات سمجھی اور اس شخص سے کہا: رسول اللہ ﷺ سے پھر پوچھو، شاید تم انہیں نہ سمجھا سکے ہو، اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ایک شخص اللہ کی راہ میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہے اور وہ دنیاوی مال و اسباب چاہتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''اس کے لئے کوئی اجر و ثواب نہیں'' ،لوگوں نے اس شخص سے کہا: رسول اللہ ﷺ سے پھر پوچھو، اس نے آپ سے تیسری بار پوچھا، تو آپ ﷺ نے پھر اس سے فرمایا: ''اس کے لئے کوئی اجر و ثواب نہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
26- بَاب مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا
۲۶-باب: اللہ کا کلمہ (یعنی دین) کو بلند کرنے کے لئے جہاد کرنے والے کا بیان​


2517- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ يُقَاتِلُ لِلذِّكْرِ، وَيُقَاتِلُ لِيُحْمَدَ، وَيُقَاتِلُ لِيَغْنَمَ، وَيُقَاتِلُ لِيُرٰي مَكَانُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قَاتَلَ حَتَّى تَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ أَعْلَى فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَل >.
* تخريج: خ/العلم ۴۵ (۱۲۳)، الجھاد ۱۵ (۲۸۱۰)، الخمس ۱۰ (۳۱۲۶)، التوحید ۲۸ (۷۴۵۸)، م/الإمارۃ ۴۲ (۱۹۰۴)، ت/فضائل الجھاد ۱۶ (۱۶۴۶)، ن/الجھاد ۲۱ (۳۱۳۸)، ق/الجھاد ۱۳ (۲۷۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۲، ۳۹۷، ۴۰۲، ۴۰۵، ۴۱۷) (صحیح)
۲۵۱۷- ابو مو سی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: کوئی شہرت کے لئے جہاد کرتا ہے کوئی جہاد کرتا ہے تا کہ اس کی تعریف کی جائے، کوئی اس لئے جہاد کرتا ہے تاکہ مال غنیمت پائے اور کوئی اس لئے جہاد کرتا ہے تا کہ اس مرتبہ کا اظہار ہو سکے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جس نے صرف اس لئے جہاد کیا تا کہ اللہ کا کلمہ سربلند رہے تو وہی اصل مجاہد ہے''۔


2518- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ مِنْ أَبِي وَائِلٍ حَدِيثًا أَعْجَبَنِي، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۹۹) (صحیح)
۲۵۱۸- عمرو کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد وائل سے ایک حدیث سنی جو مجھے پسندآئی، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔


2519- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَضَّاحِ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ حَنَانِ بْنِ خَارِجَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَخْبِرْنِي عَنِ الْجِهَادِ وَالْغَزْوِ، فَقَالَ: < يَا عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو! إِنْ قَاتَلْتَ صَابِرًا مُحْتَسِبًا بَعَثَكَ اللَّهُ صَابِرًا مُحْتَسِبًا، وَإِنْ قَاتَلْتَ مُرَائِيًا مُكَاثِرًا بَعَثَكَ اللَّهُ مُرَائِيًا مُكَاثِرًا، يَا عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو! عَلَى أَيِّ حَالٍ قَاتَلْتَ أَوْ قُتِلْتَ بَعَثَكَ اللَّهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۱۹) (ضعیف)
(اس کے راوۃ ''العلا'' اور''حنان '' دونوں لین الحدیث ہیں)
۲۵۱۹- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا:اللہ کے رسول! مجھے جہاد اور غزوہ کے بارے میں بتائیے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''اے عبداللہ بن عمرو! اگر تم صبر کے ساتھ ثواب کی نیت سے جہاد کرو گے تو اللہ تعالی تمہیں صابر اور محتسب (ثواب کی نیت رکھنے والا ) بنا کر اٹھائے گا، اور اگر تم ریاکاری اور فخر کے اظہار کے لئے جہاد کرو گے تو اللہ تمہیں ریا کار اور فخر کرنے والا بنا کر اٹھا ئے گا، اے عبداللہ بن عمرو! تم جس حال میں بھی لڑو یا شہید ہو اللہ تمہیں اسی حال پر اٹھائے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
27- بَاب فِي فَضْلِ الشَّهَادَةِ
۲۷-باب: شہادت کی فضیلت کا بیان​


2520- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَمَّا أُصِيبَ إِخْوَانُكُمْ بِأُحُدٍ جَعَلَ اللَّهُ أَرْوَاحَهُمْ فِي جَوْفِ طَيْرٍ خُضْرٍ تَرِدُ أَنْهَارَ الْجَنَّةِ: تَأْكُلُ مِنْ ثِمَارِهَا، وَتَأْوِي إِلَى قَنَادِيلَ مِنْ ذَهَبٍ مُعَلَّقَةٍ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ، فَلَمَّا وَجَدُوا طِيبَ مَأْكَلِهِمْ وَمَشْرَبِهِمْ وَمَقِيلِهِمْ قَالُوا: مَنْ يُبَلِّغُ إِخْوَانَنَا عَنَّا أَنَّا أَحْيَائٌ [فِي الْجَنَّةِ] نُرْزَقُ لِئَلا يَزْهَدُوا فِي الْجِهَادِ وَلا يَنْكُلُوا عِنْدَ الْحَرْبِ، فَقَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: أَنَا أُبَلِّغُهُمْ عَنْكُمْ >، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۱۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۶۶) (حسن)
۲۵۲۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب تمہارے بھائی احد کے دن شہید کئے گئے تو اللہ نے ان کی روحوں کو سبز چڑیوں کے پیٹ میں رکھ دیا، جو جنت کی نہروں پر پھرتی ہیں، اس کے میوے کھاتی ہیں اور عرش کے سایہ میں معلق سونے کی قندیلوں میں بسیرا کرتی ہیں، جب ان روحوں نے اپنے کھانے، پینے اور سونے کی خوشی حاصل کرلی، تو وہ کہنے لگیں: کون ہے جو ہمارے بھائیوں کو ہمارے بارے میں یہ خبر پہنچا دے کہ ہم جنت میں زندہ ہیں اور روزی دیئے جاتے ہیں تا کہ وہ جہاد سے بے رغبتی نہ کریں اور لڑائی کے وقت سستی نہ کریں تو اللہ تعالی نے فرمایا: '' میں تمہاری جانب سے انہیں یہ خبر پہنچائوں گا''، راوی کہتے ہیں: تو اللہ تعالی نے یہ آیت کریمہ {وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ} ۱؎ اخیر آیت تک نازل فرمائی۔
وضاحت ۱؎ : ''جو اللہ کے راستے میں شہید کردئے گئے انہیں مردہ نہ سمجھو '' ( سورۃ آل عمران: ۱۶۹ )


2521- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، حَدَّثَتْنَا حَسْنَاءُ بِنْتُ مُعَاوِيَةَ الصَّرِيمِيَّةُ قَالَتْ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ ﷺ : مَنْ فِي الْجَنَّةِ؟ قَالَ: <النَّبِيُّ ﷺ فِي الْجَنَّةِ، وَالشَّهِيدُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْمَوْلُودُ [فِي الْجَنَّةِ] وَالْوَئِيدُ [فِي الْجَنَّةِ] >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۵۸، ۴۰۹) (صحیح)
۲۵۲۱- حسناء بنت معاویہ کے چچا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا :جنت میں کون ہو گا ؟ آپ نے فرمایا: ''نبی ﷺ جنت میں ہوں گے، شہید جنت میں ہوں گے، (نابالغ ) بچے اور زندہ در گور کئے گئے بچے جنت میں ہوں گے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
28- بَاب فِي الشَّهِيدِ يُشَفَّعُ
۲۸-باب: شہید کی شفاعت کی قبولیت کا بیان​


2522- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ رَبَاحٍ الذِّمَارِيُّ، حَدَّثَنِي عَمِّي نِمْرَانُ بْنُ عُتْبَةَ الذِّمَارِيُّ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أُمِّ الدَّرْدَاءِ وَنَحْنُ أَيْتَامٌ، فَقَالَتْ: أَبْشِرُوا فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يُشَفَّعُ الشَّهِيدُ فِي سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ >.
قَالَ أَبو دَاود: صَوَابُهُ رَبَاحُ بْنُ الْوَلِيدِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۹۹) (صحیح)
۲۵۲۲- نمران بن عتبہ ذماری کہتے ہیں: ہم ام الدرداء رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ہم یتیم تھے، انہوں نے کہا: خوش ہو جائو کیونکہ میں نے ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''شہید کی شفاعت اس کے کنبے کے ستر افراد کے لئے قبول کی جائے گی'' ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: (ولید بن رباح کے بجائے) صحیح رباح بن ولید ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مراد وہ شہید ہے جو اللہ کی راہ میں قتل کیا گیا ہو، نہ کہ طاعون یا اسہال سے مرنے والے شہداء، کیونکہ ام الدرداء رضی اللہ عنہا نے ان یتیموں کی دل جوئی کے لئے یہ حدیث سنائی جن کے باپ جہاد میں شہید ہو گئے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
29- بَاب فِي النُّورِ يُرَى عِنْدَ قَبْرِ الشَّهِيدِ
۲۹-باب: شہید کی قبر پر دکھائی دینے والی روشنی کا بیان​


2523- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ -يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا مَاتَ النَّجَاشِيُّ كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّهُ لايَزَالُ يُرَى عَلَى قَبْرِهِ نُورٌ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۵۶) (ضعیف)
(اس کے راوی ''سلمہ'' روایت میں بہت غلطیاں کرتے تھے)
۲۵۲۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب نجاشی کا انتقال ہوگیا تو ہم کہا کرتے تھے کہ ان کی قبر پر ہمیشہ روشنی دکھائی دیتی ہے ۔


2524- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ: آخَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا، وَمَاتَ الآخَرُ بَعْدَهُ بِجُمُعَةٍ أَوْ نَحْوِهَا، فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا قُلْتُمْ؟ > فَقُلْنَا: دَعَوْنَا لَهُ، وَقُلْنَا: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَأَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < فَأَيْنَ صَلاتُهُ بَعْدَ صَلاتِهِ وَصَوْمُهُ بَعْدَ صَوْمِهِ؟ -شَكَّ شُعْبَةُ فِي صَوْمِهِ- وَعَمَلُهُ بَعْدَ عَمَلِهِ، إِنَّ بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ >۔
* تخريج: ن/الجنائز ۷۷ (۱۹۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۵۰۰، ۴/۲۱۹) (صحیح)
۲۵۲۴- عبید بن خالد سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دو آدمیوں میں بھائی چارہ کرایا، ان میں سے ایک شہید کر دیا گیا اور دوسرے کا اس کے ایک ہفتہ کے بعد، یا اس کے لگ بھگ انتقال ہوا، ہم نے اس پر صلاۃِ جنازہ پڑھی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' تم نے کیا کہا؟''، ہم نے جواب دیا: ہم نے اس کے حق میں دعا کی کہ: اللہ اسے بخش دے اور اس کو اس کے ساتھی سے ملا دے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اس کی صلاتیں کہاں گئیں، جو اس نے اپنے ساتھی کے( قتل ہونے کے) بعد پڑھیں، اس کے صیام کدھر گئے جو اس نے اپنے ساتھی کے بعد رکھے، اس کے اعمال کدھر گئے جو اس نے اپنے ساتھی کے بعد کئے ؟ ان دونوں کے درجوں میں ایسے ہی فرق ہے جیسے آسمان و زمین میں فرق ہے'' ۱؎ شعبہ کو''صَوْمُهُ بَعْدَ صَوْمِهِ'' اور ''عَمَلُهُ بَعْدَ عَمَلِهِ'' میں شک ہوا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : ہوسکتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کو یہ بات معلوم ہوگئی ہو کہ بغیر شہادت کے ہی اس کا عمل اس کے اخلاص اور خشوع وخضوع کی زیادتی کے سبب شہید کے عمل کے برابر ہے، پھر اسے جو مزید عمل کا موقع ملا تو اس کی وجہ سے اس کا ثواب اس شہید کے ثواب سے فزوں ہوگیا کتنے شہداء ایسے ہیں جو صدیقین کے مقام و مرتبہ کو نہیں پاتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
30- بَاب فِي الْجَعَائِلِ فِي الْغَزْوِ
۳۰-باب: مزدوری پر جہاد کرنے کا بیان​


2525- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا (ح) وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، الْمَعْنَى، وَأَنَا لِحَدِيثِهِ أَتْقَنُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ، عَنِ ابْنِ أَخِي أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < سَتُفْتَحُ عَلَيْكُمُ الأَمْصَارُ، وَسَتَكُونُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ تُقْطَعُ عَلَيْكُمْ فِيهَا بُعُوثٌ، فَيَكْرَهُ الرَّجُلُ مِنْكُمُ الْبَعْثَ فِيهَا، فَيَتَخَلَّصُ مِنْ قَوْمِهِ، ثُمَّ يَتَصَفَّحُ الْقَبَائِلَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ عَلَيْهِمْ، يَقُولُ: مَنْ أَكْفِيهِ بَعْثَ كَذَا، مَنْ أَكْفِيهِ بَعْثَ كَذَا؟ أَلا وَذَلِكَ الأَجِيرُ إِلَى آخِرِ قَطْرَةٍ مِنْ دَمِهِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۱۳) (ضعیف)
(اس کے راوی ''ابن اخی ایوب أبوسورہ الضلالی'' ضعیف ہیں)
۲۵۲۵- ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :''عنقریب تم پر شہرکے شہر فتح کئے جائیں گے اور عنقریب ایک بھاری لشکر ہوگا اور اسی میں سے تم پر ٹکڑیاں متعین کی جائیں گی، تو تم میں سے جو شخص اس میں بغیر اجرت کے بھیجے جانے کو ناپسند کرے اور(جہاد دمیں جانے سے بچنے کے لئے ) اپنی قوم سے علیحدہ ہو جائے، پھر قبیلوں کو تلاش کرتا پھرے اور اپنے آپ کو ان پر پیش کرے اور کہے کہ: کون مجھے بطور مزدور رکھے گا کہ میں اس کے لشکر میں کام کروں اور وہ میرا خرچ برداشت کرے ؟ کون مجھے بطور مزدور رکھے گا کہ میں اس کے لشکر میں کام کروں اور وہ میرا خرچ برداشت کرے ؟ خبردار وہ اپنے خون کے آخری قطرہ تک مز دور ہی رہے گا''۔
 
Top