20- بَاب فِي الرُّخْصَةِ فِي الْقُعُودِ مِنَ الْعُذْرِ
۲۰-باب: عذر کی بناپر جہاد میں نہ جانے کی اجازت کا بیان
2507- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَارِجَةَ ابْنِ زَيْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: كُنْتُ إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَغَشِيَتْهُ السَّكِينَةُ فَوَقَعَتْ فَخِذُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَلَى فَخِذِي، فَمَا وَجَدْتُ ثِقْلَ شَيْئٍ أَثْقَلَ مِنْ فَخِذِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ: <اكْتُبْ>، فَكَتَبْتُ فِي كَتِفٍ: {لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ، فَقَامَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَكَانَ رَجُلا أَعْمَى، لَمَّا سَمِعَ فَضِيلَةَ الْمُجَاهِدِينَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَنْ لا يَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ؟ فَلَمَّا قَضَى كَلامَهُ غَشِيَتْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ السَّكِينَةُ فَوَقَعَتْ فَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي، وَوَجَدْتُ مِنْ ثِقَلِهَا فِي [الْمَرَّةِ الثَّانِيَةِ كَمَا وَجَدْتُ فِي الْمَرَّةِ الأُولَى]، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: < اقْرَأْ يَا زَيْدُ > فَقَرَأْتُ: {لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ} فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : {غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ} الآيَةَ كُلَّهَا، قَالَ زَيْدٌ: فَأَنْزَلَهَا اللَّهُ وَحْدَهَا فَأَلْحَقْتُهَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُلْحَقِهَا عِنْدَ صَدْعٍ فِي كَتِفٍ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۸۴، ۱۹۰، ۱۹۱) (حسن صحیح)
۲۵۰۷- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پہلو میں تھا تو آپ کو سکینت نے ڈھانپ لیا (یعنی وحی اترنے لگی) (اسی دوران) رسول اللہ ﷺ کی ران میر ی ران پر پڑگئی تو کوئی بھی چیز مجھے آپ کی ران سے زیادہ بوجھل محسوس نہیں ہوئی، پھر آپ ﷺ سے وحی کی کیفیت ختم ہوئی تو آپ نے فرمایا : '' لکھو''، میں نے شانہ (کی ایک ہڈی) پر
{لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ} ۱؎ آخر آیت تک لکھ لیا، عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ ( ایک نابینا شخص تھے) نے جب مجاہدین کی فضیلت سنی تو کھڑے ہوکر کہا :اللہ کے رسول! مو منوں میں سے جو جہاد کی طاقت نہیں رکھتا اس کا کیا حال ہے؟ جب انہوں نے اپنی بات پوری کر لی تو رسول اللہ ﷺ کو پھر سکینت نے ڈھانپ لیا (وحی اترنے لگی)، آپ ﷺ کی ران میری ران پر پڑی تو میں نے اس کا بھاری پن پھر دوسری بار محسوس کیا جس طرح پہلی بار محسوس کیا تھا، آپ ﷺ سے وحی کی جب کیفیت ختم ہوئی تو آپ نے فرمایا: ''زید! پڑھو''، تو میں نے
{لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ} پوری آیت پڑھی، تو رسول اللہ ﷺ نے :
{غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ} کا اضافہ فرمایا، زید کہتے ہیں:تو
{غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ} کو اللہ نے الگ سے نازل کیا، میں نے اس کو اس کے ساتھ شامل کر دیا، اللہ کی قسم ! گویا میں شانہ کے دراز کو دیکھ رہا ہوں جہاں میں نے اسے شامل کیا تھا۔
وضاحت ۱؎ : ''اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مومن اور بغیر عذر کے بیٹھ رہنے والے مومن برابر نہیں '' (سورۃ النساء: ۹۵)
2508- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسِ [بْنِ مَالِكٍ]، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لَقَدْ تَرَكْتُمْ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلاأَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَةٍ وَلا قَطَعْتُمْ مِنْ وَادٍ إِلا وَهُمْ مَعَكُمْ فِيهِ >، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يَكُونُونَ مَعَنَا وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟ فَقَالَ: < حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ >۔
* تخريج: خ/الجہاد ۳۵ (۲۸۳۹ تعلیقًا)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۰)، وقد أخرجہ: حم(۳/۱۶۰، ۲۱۴) (صحیح)
۲۵۰۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' تم مدینہ میں کچھ ایسے لوگوں کو چھوڑ کر آئے کہ تم کوئی قدم نہیں چلے یا کچھ خرچ نہیں کیا یا کوئی وادی طے نہیں کی مگر وہ تمہارے ساتھ رہے''، صحابہ نے عرض کیا :اللہ کے رسول! وہ ہمارے ہمراہ کیسے ہو سکتے ہیں جب کہ وہ مدینہ میں ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''انہیں عذر نے روک رکھا ہے''۔