• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
57-بَابُ وُضُوءِ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ جَمِيعًا
۵۷-باب: مردوں اور عورتوں کے ایک ساتھ وضو کرنے کا بیان​


71- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ. ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ يَتَوَضَّئُونَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا.
* تخريج: خ/الوضوء ۴۳ (۱۹۳)، د/الطہارۃ ۳۹ (۷۹)، ق/فیہ ۳۶ (۳۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۵۰)، وقد أخرجہ: ط/فیہ ۳ (۱۵)، حم ۲/۴، ۱۰۳، ۱۱۳، (یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: ۳۴۳) (صحیح)
۷۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں مرد اور عورتیں ۱؎ ایک ساتھ (یعنی ایک ہی برتن سے) وضو کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎: اس سے مراد میاں بیوی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
58-بَابُ فَضْلِ الْجُنُبِ
۵۸-باب: جنبی کے (غسل سے) بچے ہوئے پانی کا حکم​


72- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ؛ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا كَانَتْ تَغْتَسِلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الإِنَائِ الْوَاحِدِ.
* تخريج: م/الحیض ۱۰ (۳۱۹)، ق/فیہ ۳۵ (۳۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۸۶)، وقد أخرجہ: خ/الغسل ۲ (۲۵۰)، ۱۵ (۲۷۳)، د/الطھارۃ ۳۹ (۷۷)، حم ۶/۳۷، ۱۷۳، ۱۸۹، ۱۹۱، ۱۹۹، ۲۱۰، ۲۳۰، ۲۳۱، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۲۲۹، ۲۳۲-۲۳۶، ۳۴۵، ۴۱۰، ۴۱۱، ۴۱۳ (صحیح)
۷۲- عروہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے انہیں خبر دی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کرتی تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
59- بَاب الْقَدْرِ الَّذِي يَكْتَفِي بِهِ الرَّجُلُ مِنَ الْمَائِ لِلْوُضُوءِ
۵۹-باب: پانی کی مقدار جو آدمی کے وضو کے لیے کافی ہے​


73- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَبْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِمَكُّوكٍ، وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسة مَكَاكِيَّ .
* تخريج: خ/الوضوء ۴۷ (۲۰۱)، م/الحیض ۱۰ (۳۲۵)، د/الطہارۃ ۴۴ (۹۵)، ت/الصلاۃ ۳۱۲ (۶۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۲)، حم۳/۱۱۲، ۱۱۶، ۱۷۹، ۲۵۹، ۲۸۲، ۲۹۰، دي/الطہارۃ ۲۳ (۷۱۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۲۳۰، ۳۴۶ (صحیح)
۷۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک مکوک ۱؎ پانی سے وضو اور پانچ مکوک سے غسل فرماتے تھے۔
وضاحت ۱؎: مکوک سے مراد یہاں مُد ہے، اور ایک قول کے مطابق صاع ہے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے، اس لئے کہ ایک روایت میں مکوک کی تفسیر مدّ سے کی گئی ہے، اور مد اہل حجاز کے نزدیک ایک رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے، اور اہل عراق کے نزدیک دو رطل کا ہوتا ہے، اس حساب سے صاع جو چار مد کا ہوتا ہے اہل حجاز کے نزدیک پانچ رطل کا ہوگا، اور اہل عراق کے نزدیک آٹھ رطل کا ہوگا۔


74- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ جَدَّتِي ــ وَهِيَ أُمُّ عُمَارَةَ بِنْتُ كَعْبٍ ــ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، فَأُتِيَ بِمَائٍ فِي إِنَائٍ قَدْرَ ثُلُثَيِ الْمُدِّ، قَالَ شُعْبَةُ: فَأَحْفَظُ أَنَّهُ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَجَعَلَ يَدْلُكُهُمَا وَيَمْسَحُ أُذُنَيْهِ بَاطِنَهُمَا، وَلا أَحْفَظُ أَنَّهُ مَسَحَ ظَاهِرَهُمَا.
* تخريج: د/الطہارۃ ۴۴ (۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۳۶) (صحیح)
۷۴- ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ کیا تو آپ کی خدمت میں ایک برتن میں دو تہائی مد کے بقدر پانی لایا گیا، (شعبہ کہتے ہیں: مجھے اتنا اور یاد ہے کہ) آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا، اور انہیں ملنے اور اپنے دونوں کانوں کے داخلی حصّے کا مسح کرنے لگے، اور مجھے یہ نہیں یاد کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان کے اوپری (ظاہری) حصّے کا مسح کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
60- بَاب النِّيَةِ فِي الْوُضُوءِ
۶۰-باب: وضو میں نیت کا بیان​


75- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادٍ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ- قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ- عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، ح و أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ــ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : <إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيّاَت، وَإِنَّمَا لامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا، أَوِ امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ >.
* تخريج: خ/بدء الوحي ۱ (۱)، الایمان ۴۱ (۵۴)، العتق ۶ (۲۵۲۹)، مناقب الأنصار۴۵ (۳۸۹۸)، النکاح ۵ (۵۰۷۰)، الأیمان والنذر ۲۳ (۶۶۸۹)، الحیل ۱ (۶۹۵۳)، م/الإمارۃ ۴۵ (۱۹۰۷)، د/الطلاق ۱۱ (۲۲۰۱)، ت/فضائل الجہاد ۱۶ (۱۶۴۷)، ق/الزھد ۲۶ (۴۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۱۲)، حم۱/۲۵، ۴۳، ویأتيعند المؤلف بأرقام: ۳۴۶۷، ۳۸۲۵ (صحیح)
۷۵- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اعمال کا دارومدار نیتوں پرہے، آدمی کے لیے وہی چیز ہے جس کی اس نے نیت کی، تو جس نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہوگی، اور جس نے دنیا کے حصول یا کسی عورت سے شادی کرنے کی غرض سے ہجرت کی تو اس کی ہجرت اسی چیز کے واسطے ہوگی جس کے لیے اس نے ہجرت کی '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث کی بنیاد پر علماء کا اتفاق ہے کہ اعمال میں نیت ضروری ہے، اور نیت کے مطابق ہی اجر ملے گا، اور نیت کا محل دل ہے یعنی دل میں نیت کرنی ضروری ہے، زبان سے اس کا اظہار ضروری نہیں، بلکہ یہ بدعت ہے سوائے ان صورتوں کے جن میں زبان سے نیت کرنا دلائل ونصوص سے ثابت ہے، جیسے حج وعمرہ وغیرہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
61- الْوُضُوءُ مِنَ الإِنَائِ
۶۱-باب: برتن سے وضو کرنے کابیان​


76- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ؛ عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -وَحَانَتْ صَلاةُ الْعَصْرِ- فَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوئَ، فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوئٍ، فَوَضَعَ يَدَهُ فِي ذَلِكَ الإِنَائِ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا، فَرَأَيْتُ الْمَائَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ، حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ .
* تخريج: خ/الوضوء ۳۲ (۱۶۹)، المناقب ۲۵ (۳۵۷۳)، م/الفضائل۳ (۲۲۷۹)، ت/المناقب ۶ (۳۶۳۱)، ط/الطہارۃ ۶ (۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۰)، حم۳/۱۳۲، ۱۴۷، ۱۷۰، ۲۱۵، ۲۸۹، نحوہ، ویأتي عند المؤلف برقم: ۷۸ (صحیح)
۷۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ایسی حالت میں دیکھا کہ عصر کا وقت قریب ہو گیا تھا، تو لوگوں نے وضوء کے لیے پانی تلاش کیا مگر وہ پانی نہیں پا سکے، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں تھوڑا سا وضو کا پانی لایا گیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس برتن میں اپنا ہاتھ رکھا، اور لوگوں کو وضو کرنے کا حکم دیا، تو میں نے دیکھا کہ پانی آپ صلی الله علیہ وسلم کی انگلیوں کے نیچے سے ابل رہا ہے، حتی کہ ان کے آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا، دوسری روایت میں ہے کہ یہ کل تین سو آدمی تھے، ایک روایت میں ہے کہ ایک ہزار پانچ سو آدمی تھے (واللہ اعلم)۔


77- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَن عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ يَجِدُوا مَائً، فَأُتِيَ بِتَوْرٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ الْمَائَ يَتَفَجَّرُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، وَيَقُولُ: <حَيَّ عَلَى الطَّهُورِ وَالْبَرَكَةِ مِنَ اللَّهِ -عَزَّ وَجَلّ->، قَالَ الأَعْمَشُ: فَحَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرٍ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: أَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۳۶)، حم۱/۳۹۶، ۴۰۱، دي/المقدمۃ ۵ (۳۰)، وحدیث جابر أخرجہ: خ/المناقب ۲۵ (۳۵۷۶)، المغازي ۳۵ (۴۱۵۲)، الأشربۃ ۳۱ (۵۶۳۹) (صحیح)
۷۷- عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں کو پانی نہ ملا تو آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک طشت لایا گیا، آپ نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کیا، تو میں نے دیکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے ابل رہا تھا، اور آپ صلی الله علیہ وسلم فرما رہے تھے: ''پاک کرنے والے پانی اور اللہ کی برکت پرآؤ ''۔
اعمش کہتے ہیں: سالم بن ابی الجعد نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ لوگ اس روز کتنے آدمی تھے؟ تو انہوں نے کہا: ایک ہزار پانچ سو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
62-بَاب التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الْوُضُوءِ
۶۲-باب: وضو کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان​


78- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ وَقَتَادَةُ؛ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: طَلَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضُوئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ مَائٌ؟ > فَوَضَعَ يَدَهُ فِي الْمَائِ، وَيَقُولُ: < تَوَضَّئُوا بِسْمِ اللَّهِ >، فَرَأَيْتُ الْمَائَ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ، قَالَ ثَابِتٌ: قُلْتُ لأَنَسٍ: كَمْ تُرَاهُمْ؟ : قَالَ: نَحْوًا مِنْ سَبْعِينَ.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، حدیث ثابت عن أنس، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۴)، وحدیث قتادۃ عن أنس، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۷)، (نیز ملاحظہ ہو: ۷۶) (صحیح الاسناد)
۷۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ صحابہ کرام نے وضو کا پانی تلاش کیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ''تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے؟ '' (تو ایک برتن میں تھوڑا سا پانی لایا گیا) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ یہ فرماتے ہوئے پانی میں ڈالا: ''بسم اللہ کر کے وضو کرو'' میں نے دیکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے نکل رہا تھا، حتی کہ ان میں سے آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا۔ ثابت کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ کے خیال میں وہ کتنے لوگ تھے؟ تو انہوں نے کہا: ستر کے قریب ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس باب اور اس سے پہلے والے باب کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ ایک سے زیادہ بار پیش آیا تھا، واللہ اعلم بالصواب۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
63-صَبُّ الْخَادِمِ الْمَائَ عَلَى الرَّجُلِ لِلْوُضُوءِ
۶۳-باب: وضو کے لیے خادم کے پانی ڈالنے کا بیان​


79- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ- قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ- عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ مَالِكٍ وَيُونُسَ وَعَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ: سَكَبْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تَوَضَّأَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ .
٭قَالَ أَبو عَبْدالرَّحْمَنِ: لَمْ يَذْكُرْ مَالِكٌ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ .
* تخريج: خ/الوضوء ۳۵ (۱۸۲)، ۴۸ (۲۰۳)، المغازي ۸۱ (۴۴۲۱)، اللباس ۱۱ (۵۷۹۹)، م/الطہارۃ ۲۲ (۲۷۴)، الصلاۃ ۲۲ (۲۷۴)، د/الطہارۃ ۵۹ (۱۴۹، ۱۵۱)، ق/فیہ ۸۴ (۵۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۴)، ط/فیہ ۸ (۴۱)، حم۴/۲۴۹، ۲۵۱، ۲۵۴، ۲۵۵، دي/الطہارۃ ۴۱ (۷۴۰)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۸۲، ۱۲۴، ۱۲۵ (صحیح)
۷۹- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے غزوہ تبوک میں جس وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا، آپ پر پانی ڈالا، پھر آپ نے اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا ۱؎۔
٭ابو عبدالرحمن کہتے ہیں: مالک نے عروہ بن مغیرہ کا ذکر نہیں کیا ہے، (ان کی جگہ عباد کے والد ''زیاد '' کا ذکر کیا ہے)۔
وضاحت ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ وضو میں تعاون لینا درست ہے اس میں کوئی کراہت نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
64-الْوُضُوءُ مَرَّةً مَرَّةً
۶۴-باب: اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھونے کا بیان​


80- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَلا أُخْبِرُكُمْ بِوُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَتَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً.
* تخريج: خ/الوضوء ۲۲ (۱۵۷)، د/الطہارۃ ۵۳ (۱۳۸)، ت/فیہ ۳۲ (۴۲)، ق/فیہ ۴۵ (۴۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۷۶)، حم۱/۲۳۳، ۳۳۲، ۲۳۶، دي/الطہارۃ ۲۹ (۷۲۴) (صحیح)
۸۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں نہ بتاؤں؟ پھر انہوں نے اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
65-بَابُ الْوُضُوءُ ثَلاثًا ثَلاثًا
۶۵-باب: اعضاء وضو کو تین تین بار دھونے کا بیان​


81- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ تَوَضَّأَ ثَلاثًا ثَلاثًا، يُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
* تخريج: ق/الطہارۃ ۴۶ (۴۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۵۸)، حم ۲/۸، ۱۳۲ (صحیح)
۸۱- مطلب بن عبداللہ بن حنطب کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم نے وضو کیا، اور اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا، وہ اسے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم تک مرفوع کر رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
صِفَةُ الْوُضُوءِ
وضو کا طریقہ​
66- غَسْلُ الْكَفَّيْنِ
۶۶-باب: دونوں ہتھیلی دھونے کا بیان​


82- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ رَجُلٍ حَتَّى رَدَّهُ إِلَى الْمُغِيرَةِ ــ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَلا أَحْفَظُ حَدِيثَ ذَا مِنْ حَدِيثِ ذَا ــ أَنَّ الْمُغِيرَةَ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَرَعَ ظَهْرِي بِعَصًا كَانَتْ مَعَهُ، فَعَدَلَ، وَعَدَلْتُ مَعَهُ حَتَّى أَتَى كَذَا وَكَذَا مِنَ الأَرْضِ، فَأَنَاخَ، ثُمَّ انْطَلَقَ، قَالَ: فَذَهَبَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي، ثُمَّ جَائَ، فَقَالَ: <أَمَعَكَ مَائٌ؟ > وَمَعِي سَطِيحَةٌ لِي، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ، وَذَهَبَ لِيَغْسِلَ ذِرَاعَيْهِ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ، وَذَكَرَ مِنْ نَاصِيَتِهِ شَيْئًا، وَعِمَامَتِهِ شَيْئًا ــ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: لا أَحْفَظُ كَمَا أُرِيدُ ــ ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ قَالَ: <حَاجَتَكَ؟ > قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَيْسَتْ لِي حَاجَةٌ، فَجِئْنَا وَقَدْ أَمَّ النَّاسَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً مِنْ صَلاةِ الصُّبْحِ، فَذَهَبْتُ لأُوذِنَهُ، فَنَهَانِي، فَصَلَّيْنَا مَا أَدْرَكْنَا، وَقَضَيْنَا مَا سُبِقْنَا.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۷۹ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۴) (صحیح)
(بخاری کی روایت میں ''ناصیہ'' اور ''عمامہ'' کا ذکر نہیں ہے)
۸۲- مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ آپ نے میری پیٹھ پر ایک چھڑی لگائی ۱؎ اور آپ مڑے تو میں بھی آپ کے ساتھ مڑ گیا، یہاں تک کہ آپ ایک ایسی جگہ پر آئے جو ایسی ایسی تھی، اور اونٹ کو بٹھایا پھر آپ چلے، مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو آپ چلتے رہے یہاں تک کہ میری نگاہوں سے اوجھل ہو گئے، پھر آپ (واپس) آئے، اور پوچھا: ''کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ ''میرے پاس میری ایک چھاگل تھی، اسے لے کر میں آپ کے پاس آیا، اور آپ پر انڈیلا، تو آپ نے اپنے دونوں ہتھیلیوں کو دھویا، چہرہ دھویا، اور دونوں بازو دھونے چلے، تو آپ ایک تنگ آستین کا شامی جبہ پہنے ہوئے ہوئے تھے (آستین چڑھ نہ سکی) تو اپنا ہاتھ جبّہ کے نیچے سے نکالا، اور اپنا چہرہ اور اپنے دونوں بازو دھوئے-مغیرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کی پیشانی کے کچھ حصے اور عمامہ کے کچھ حصے کا ذکر کیا، ابن عون کہتے ہیں: میں جس طرح چاہتا تھا اس طرح مجھے یاد نہیں ہے، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر فرمایا: ''اب تو اپنی ضرورت پوری کر لے ''، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے حاجت نہیں، تو ہم آئے دیکھا کہ عبدالرحمن بن عوف لوگوں کی امامت کر رہے تھے، اور وہ صلاۃ فجر کی ایک رکعت پڑھا چکے تھے، تو میں بڑھا کہ انہیں آپ صلی الله علیہ وسلم کی آمد کی خبر دے دوں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے منع فرما دیا، چنانچہ ہم نے جو صلاۃ پائی اسے پڑھ لیا، اور جو حصہ فوت ہو گیا تھا اسے (بعد میں) پورا کیا۔
وضاحت ۱؎: یہاں مار سے تیز مار مراد نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ پیٹھ میں چھڑی کونچی یہ بتانے کے لیے کہ ادھر مڑنا ہے۔
 
Top