68-الْمَضْمَضَةُ وَالاسْتِنْشَاقُ
۶۸-باب: کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا بیان
84- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ؛ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ - رَضِي اللَّه عَنْه - تَوَضَّأَ، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلاثًا، فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلاثًا، ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَهُ الْيُمْنَى ثَلاثًا، ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوءِي، ثُمَّ قَالَ: < مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوءِي هَذَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ- لايُحَدِّثُ نَفْسَهُ فِيهِمَا بِشَيْئٍ -غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ >.
* تخريج: خ/الوضوء ۲۴ (۱۵۹)، ۲۸ (۱۶۴)، الصوم ۴۷ (۱۹۳۴)، م/الطہارۃ۳/۲۲۶، د/الطہارۃ ۵۰ (۱۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۹۴)، حم۱/۵۹، ۶۰، دي/الطہارۃ ۲۷ (۷۲۰)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۸۵، ۱۱۶ (صحیح)
۸۴- حمران بن ابان کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا آپ نے وضو کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں پر تین دفعہ پانی انڈیلا، انہیں دھویا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا، پھر کہنی تک اپنا دایاں ہاتھ دھویا، پھر اسی طرح بایاں ہاتھ دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں پیر تین بار دھویا، پھر اسی طرح بایاں پیر دھویا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، اور فرمایا: ''جو میرے اس وضو کی طرح وضو کرے اور دو رکعت صلاۃ پڑھے، اور دل میں کوئی اور خیال نہ لائے ۱؎ تو اس کے گزشتہ گناہ ۲؎ بخش دیئے جائیں گے ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی ایسا خیال جو دنیاوی امور سے متعلق ہو اور صلاۃ سے اس کا کوئی تعلق نہ ہو، اور اگر خود سے کوئی خیال آ جائے اور اسے وہ ذہن سے جھٹک دے تو یہ معاف ہوگا، ایسے شخص کو ان شاء اللہ یہ فضیلت حاصل ہوگی کیونکہ یہ اس کا فعل نہیں۔
وضاحت ۲؎: اس سے مراد وہ صغائر ہیں جن کا تعلق حقوق العباد سے نہ ہو۔