• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
67-كَمْ تُغْسَلانِ؟
۶۷-باب: دونوں ہتھیلیاں کتنی بار دھوئی جائیں؟​


83- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ ــ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ ــ عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ أَوْسِ بْنِ أَبِي أَوْسٍ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَوْكَفَ ثَلاثًا.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۰)، حم۴/۹، ۱۰، دي/الطہارۃ ۲۶ (۷۱۹) (صحیح الاسناد)
۸۳- ابو اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے (اپنی ہتھیلیوں پر) تین بار پانی ٹپکایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
68-الْمَضْمَضَةُ وَالاسْتِنْشَاقُ
۶۸-باب: کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا بیان​


84- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ؛ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ - رَضِي اللَّه عَنْه - تَوَضَّأَ، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلاثًا، فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلاثًا، ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَهُ الْيُمْنَى ثَلاثًا، ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوءِي، ثُمَّ قَالَ: < مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوءِي هَذَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ- لايُحَدِّثُ نَفْسَهُ فِيهِمَا بِشَيْئٍ -غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ >.
* تخريج: خ/الوضوء ۲۴ (۱۵۹)، ۲۸ (۱۶۴)، الصوم ۴۷ (۱۹۳۴)، م/الطہارۃ۳/۲۲۶، د/الطہارۃ ۵۰ (۱۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۹۴)، حم۱/۵۹، ۶۰، دي/الطہارۃ ۲۷ (۷۲۰)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۸۵، ۱۱۶ (صحیح)
۸۴- حمران بن ابان کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا آپ نے وضو کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں پر تین دفعہ پانی انڈیلا، انہیں دھویا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا، پھر کہنی تک اپنا دایاں ہاتھ دھویا، پھر اسی طرح بایاں ہاتھ دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں پیر تین بار دھویا، پھر اسی طرح بایاں پیر دھویا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، اور فرمایا: ''جو میرے اس وضو کی طرح وضو کرے اور دو رکعت صلاۃ پڑھے، اور دل میں کوئی اور خیال نہ لائے ۱؎ تو اس کے گزشتہ گناہ ۲؎ بخش دیئے جائیں گے ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی ایسا خیال جو دنیاوی امور سے متعلق ہو اور صلاۃ سے اس کا کوئی تعلق نہ ہو، اور اگر خود سے کوئی خیال آ جائے اور اسے وہ ذہن سے جھٹک دے تو یہ معاف ہوگا، ایسے شخص کو ان شاء اللہ یہ فضیلت حاصل ہوگی کیونکہ یہ اس کا فعل نہیں۔
وضاحت ۲؎: اس سے مراد وہ صغائر ہیں جن کا تعلق حقوق العباد سے نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
69- بِأَيِّ الْيَدَيْنِ يَتَمَضْمَضُ؟
۶۹-باب: کس ہاتھ سے کلی کرے؟​


85- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ــ هُوَ ابْنُ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ــ عَنْ شُعَيْبٍ ــ هُوَ ابْنُ أبِي حَمْزَةَ ــ عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ حُمْرَانَ أَنَّهُ رَأَى عُثْمَانَ دَعَا بِوَضُوئٍ، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ مِنْ إِنَائِهِ، فَغَسَلَهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَمِينَهُ فِي الْوَضُوئِ، فَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ كُلَّ رِجْلٍ مِنْ رِجْلَيْهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وُضُوءِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ: <مَنْ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوءِي هَذَا، ثُمَّ قَامَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، لا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ بِشَيْئٍ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ> .
* تخريج: انظرما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۹۴) (صحیح)
۸۵- حمران سے روایت ہے کہ انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کا پانی منگوایا، اور اُسے برتن سے اپنے دونوں ہاتھ پر انڈیلا، پھر انہیں تین بار دھویا، پھر اپنا داہنا ہاتھ پانی میں ڈالا ۱؎ اور کلی کی، اور ناک صاف کی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا اور کہنیوں تک تین بار ہاتھ دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں پیروں میں سے ہر پیر کو تین تین بار دھویا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، اور فرمایا: ''جو میرے اس وضو کی طرح وضو کرے، پھر کھڑے ہو کر دو رکعت صلاۃ پڑھے، دل میں کوئی اور خیال نہ لائے تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دئیے جائیں گے ''۔
وضاحت ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کے لیے داہنے ہاتھ سے پانی لے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
70- اتخاذ الاسْتِنْشَاقِ
۷۰-باب: ناک میں پانی سڑکنے کا بیان​


86- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالزِّنَادِ. ح وحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ مَعْنٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ مَائً، ثُمَّ لِيَسْتَنْثِرْ >.
* تخريج: حدیث سفیان عن أبی الزناد أخرجہ: م/الطہارۃ ۸ (۲۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۸۹)، خ/الوضوء ۲۶ (۱۶۲)، م/الطہارۃ ۸ (۲۳۷)، د/الطہارۃ ۵۵ (۱۴۰)، ط/فیہ ۱ (۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۲۰)، حم۲/۲۴۲، ۴۶۳، وحدیث مالک عن أبی الزناد أخرجہ (صحیح)
۸۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اپنے ناک میں پانی سڑکے، پھر اسے جھاڑے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
71- الْمُبَالَغَةُ فِي الاسْتِنْشَاقِ
۷۱-باب: ناک میں پانی سڑکنے میں مبالغہ کرنے کا بیان​


87- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ. ح وَأَنْبَأَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَخْبِرْنِي عَنِ الْوُضُوءِ؟ ، قَالَ: <أَسْبِغِ الْوُضُوئَ، وَبَالِغْ فِي الاسْتِنْشَاقِ إِلا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا>.
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۵ (۱۴۲، ۱۴۳، ۱۴۴)، الصوم ۲۷ (۲۳۶۶)، ت/الصوم ۶۹ (۷۸۸)، ق/الطہارۃ ۴۴ (۴۰۷)، ۵۴ (۴۴۸)، (وعندہ ''وخلل بین الأصابع'' بدل ''وبالغ في الاستنشاق'')، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۲)، وھکذا عند المؤلف في باب ۹۲ (۱۱۴)، حم۴/۳۲، ۳۳، ۲۱۱، دي/الطہارۃ ۳۴ (۷۳۲) (صحیح)
۸۷- لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وضو کے متعلق بتائیے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پوری طرح وضو کرو، اور ناک میں پانی سڑ کنے میں مبالغہ کرو، اِلّا یہ کہ تم صیام سے ہو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
72- الأَمْرُ بِالاسْتِنْثَارِ
۷۲-باب: ناک جھاڑنے کا حکم​


88- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ >.
* تخريج: خ/الوضوء ۲۵ (۱۶۱)، م/الطہارۃ ۸ (۲۳۷)، ق/فیہ ۴۴ (۴۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۴۷)، ط/فیہ۱ (۳)، حم۲/۲۳۶، ۲۷۷، ۳۰۸، ۴۰۱، ۵۱۸، دي/الطہارۃ ۳۲ (۷۳۰) (صحیح)
۸۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو وضو کرے تواسے چاہئے کہ ناک جھاڑے، اور جو استنجا میں پتھر استعمال کرے تو اسے چاہئے کہ طاق استعمال کرے ''۔


89- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ؛ عَنْ سَلَمَةَ ابْنِ قَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِذَا تَوَضَّأْتَ فَاسْتَنْثِرْ، وَإِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ >.
* تخريج: ت/الطہارۃ ۲۱ (۲۷)، ق/الطہارۃ ۴۴ (۴۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۵۶)، حم۴/۳۱۳، ۳۳۹، ۳۴۰ (صحیح)
۸۹- سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب وضو کرو تو ناک جھاڑ و، اور جب ڈھیلے سے استنجاء کرو تو طاق ڈھیلا استعمال کرو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
73- بَاب الأَمْرِ بِالاسْتِنْثَارِ عِنْدَ الاسْتِيقَاظِ مِنَ النَّوْمِ
۷۳-باب: نیند سے اٹھنے پر ناک جھاڑنے کا حکم​


90- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَتَوَضَّأَ، فَلْيَسْتَنْثِرْ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيْشُومِهِ >.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱۱ (۳۲۹۵)، م/الطہارۃ ۸ (۲۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸۴)، حم۲/۳۵۲ (صحیح)
۹۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگ کر وضو کرے تو (پانی لے کر) تین مرتبہ ناک جھاڑے، کیوں کہ شیطان اس کے پانسے میں رات گزارتا ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اسے حقیقت پر محمول کرنا ہی راجح اور اولیٰ ہے، اس لیے کہ یہ جسم کے منافذ میں سے ایک ہے جس سے شیطان دل تک پہنچتا ہے، استنثار سے مقصود اس کے اثرات کا ازالہ ہے، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں مجازی معنی مقصود ہے، وہ یہ کہ غبار اور رطوبت (جو ناک میں جمع ہو کر گندگی کا سبب بنتے ہیں) کو شیطان سے تعبیر کیا گیا ہے، کیونکہ پانسے گندگی جمع ہونے کی جگہ ہیں جو شیطان کے رات گزارنے کے لئے زیادہ مناسب ہیں، لہذا انسان کے لئے یہ مناسب ہے کہ اسے صاف کر لے تاکہ اس کے اثرات زائل ہو جائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
74- بِأَيِّ الْيَدَيْنِ يَسْتَنْثِرُ؟
۷۴-باب: کس ہاتھ سے ناک سے پانی جھاڑے؟​


91- أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ دَعَا بِوَضُوئٍ، فَتَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، وَنَثَرَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى، فَفَعَلَ هَذَا ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ: هَذَا طُهُورُ نَبِيِّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۰ (۱۱۱، ۱۱۲، ۱۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۳)، وقد أخرجہ: ت/الطہارۃ ۳۷ (۴۸)، حم۱/ ۱۱۰، ۱۲۲، ۱۲۳، ۱۳۵، ۱۳۹، ۱۵۴، دي/الطہارۃ ۳۱ (۷۲۸)، وعبداللہ بن أحمد ۱/ ۱۱۳، ۱۱۴، ۱۱۵، ۱۱۶، ۱۲۳، ۱۲۴، ۱۲۵، ۱۲۷، ۱۴۱، (نیز یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: ۹۲، ۹۳، ۹۴) (صحیح)
۹۱- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وضو کا پانی منگوایا، کلی کی اور ناک میں پانی ڈال کر اسے اپنے بائیں ہاتھ سے تین بار جھاڑا، پھر کہنے لگے: یہ اللہ کے نبی صلی الله علیہ وسلم کا وضو ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
75- بَاب غَسْلِ الْوَجْهِ
۷۵-باب: چہرہ دھونے کا بیان​


92- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ؛ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، قَالَ: أَتَيْنَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ -رَضِي اللَّه عَنْه- وَقَدْ صَلَّى، فَدَعَا بِطَهُورٍ، فَقُلْنَا: مَا يَصْنَعُ بِهِ، وَقَدْ صَلَّى؟ ، مَا يُرِيدُ إِلا لِيُعَلِّمَنَا، فَأُتِيَ بِإِنَائٍ فِيهِ مَائٌ، وَطَسْتٍ، فَأَفْرَغَ مِنَ الإِنَائِ عَلَى يَدَيْهِ، فَغَسَلَهَا ثَلاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاثًا مِنَ الْكَفِّ الَّذِي يَأْخُذُ بِهِ الْمَائَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، وَغَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلاثًا، وَيَدَهُ الشِّمَالَ ثَلاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّةً وَاحِدَةً، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ثَلاثًا، وَرِجْلَهُ الشِّمَالَ ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَعْلَمَ وُضُوئَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَهُوَ هَذَا .
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۳) (صحیح)
۹۲- عبد خیر کہتے ہیں کہ ہم لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، آپ صلاۃ پڑھ چکے تھے، مگر آپ نے وضوء کا پانی طلب کیا، ہم لوگوں نے (دل میں یا آپس میں) کہا: وہ اِسے کیا کریں گے؟ وہ تو صلاۃ پڑھ چکے ہیں، (ایسا کر کے) وہ ہمیں صرف سکھانا چاہتے ہونگے، چنانچہ ایک برتن جس میں پانی تھا، اور ایک طشت لایا گیا، آپ نے برتن سے اپنے ہاتھ پر پانی انڈیلا اور اسے تین مرتبہ دھویا، پھر جس ہتھیلی سے پانی لیتے تھے اسی سے تین مرتبہ کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر چہرہ تین بار دھویا، اور دایاں ہاتھ تین بار دھویا پھر بایاں ہاتھ تین بار اور اپنے سرکا ایک بار مسح کیا، پھر دایاں پیر تین بار دھویا، اور بایاں پیر تین بار دھویا، پھر کہنے لگے: جسے خواہش ہو کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا طریقہ وضو معلوم کرے تو وہ یہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
76- عَدَدُ غَسْلِ الْوَجْهِ
۷۶-باب: چہرہ کتنی بار دھوئے؟​


93- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ ــ وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ ــ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَالِكِ ابْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ؛ عَنْ عَلِيٍّ -رَضِي اللَّه عَنْه- أَنَّهُ أُتِيَ بِكُرْسِيٍّ، فَقَعَدَ عَلَيْهِ، ثُمَّ دَعَا بِتَوْرٍ فِيهِ مَائٌ؛ فَكَفَأَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلاثًا، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ بِكَفٍّ وَاحِدٍ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا، وَأَخَذَ مِنَ الْمَائِ فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ ــ وَأَشَارَ شُعْبَةُ مَرَّةً: مِنْ نَاصِيَتِهِ إِلَى مُؤَخَّرِ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ: لا أَدْرِي أَرَدَّهُمَا أَمْ لا! ــ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى طُهُورِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَهَذَا طُهُورُهُ . ٭و قَالَ أَبو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ: خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَةَ، لَيْسَ مَالِكَ بْنَ عُرْفُطَةَ.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۹۱، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۳) (صحیح)
۹۳- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک کرسی لائی گئی تو وہ اس پر بیٹھے، پھر آپ نے ایک برتن منگوایا جس میں پانی تھا، اپنے دونوں ہاتھ پر تین بار پانی انڈیلا، پھر ایک ہی ہتھیلی سے تین دفعہ کلی کی اور ناک جھاڑی، اور اپنا چہرہ تین بار دھویا، اور اپنے دونوں ہاتھ تین تین بار دھوئے، پھر پانی لے کر اپنے سرکا مسح کیا، (شعبہ - جو حدیث کے راوی ہیں - نے اپنی پیشانی سے اپنے سر کے آخر تک ایک بار مسح کر کے دکھایا، پھر کہا: میں نہیں جانتاکہ ان دونوں کو (گدی سے پیشانی تک) واپس لائے یا نہیں؟ ) اور اپنے دونوں پیروں کو تین تین بار دھویا، پھر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: جسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا طریقہ وضو دیکھنے کی خواہش ہو تو یہی آپ کا وضو ہے۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ ۱؎ غلط ہے، صحیح خالد بن علقمہ ہے نہ کہ مالک بن عرفطہ۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس سند میں، اور آنے والی حدیث (۹۴) کی سند میں شعبہ کا''عن مالک بن عرفطہ'' کہنا غلط ہے، حفاظ حدیث کا اس بات پر اتفاق ہے کہ شعبہ سے اس نام میں غلطی ہوئی ہے۔
 
Top