• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
37- النَّهْيُ عَنِ الاكْتِفَاءِ فِي الاسْتِطَابَةِ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلاثَةِ أَحْجَارٍ
۳۷-باب: استنجاء میں تین پتھر سے کم کا استعمال منع ہے​


41- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: قَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنَّ صَاحِبَكُمْ لَيُعَلِّمُكُمْ حَتَّى الْخِرَائَةَ؟ قَالَ: أَجَلْ، نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، أَوْ نَسْتَنْجِيَ بِأَيْمَانِنَا، أَوْ نَكْتَفِيَ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلاثَةِ أَحْجَارٍ.
* تخريج: م/الطہارۃ ۱۷ (۲۶۲)، د/فیہ ۴ (۷)، ت/فیہ ۱۲ (۱۶)، ق/فیہ ۱۶ (۳۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۰۵)، حم ۵/ ۴۳۷، ۴۳۸، ۴۳۹، یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: ۴۹ (صحیح)
۴۱- سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے (حقارت کے انداز میں) ان سے کہا: تمہارے نبی تمہیں (سب کچھ) سکھاتے ہیں یہاں تک کہ پاخانہ کرنا (بھی)؟ تو انہوں نے (فخریہ انداز میں) کہا: ہاں! آپ نے ہمیں پاخانہ اور پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنے، داہنے ہاتھ سے استنجا کرنے اور (استنجا کے لیے) تین پتھر سے کم پر اکتفا کرنے سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
38- الرُّخْصَةُ فِي الاسْتِطَابَةِ بِحَجَرَيْنِ
۳۸-باب: دو پتھر سے استنجا کرنے کی اجازت کا بیان​


42- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: لَيْسَ أَبُوعُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ، وَلَكِنْ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ؛ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ يَقُولُ: أَتَى النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَائِطَ، وَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ بِثَلاثَةِ أَحْجَارٍ، فَوَجَدْتُ حَجَرَيْنِ وَالْتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْهُ، فَأَخَذْتُ رَوْثَةً، فَأَتَيْتُ بِهِنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخَذَ الْحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ، وَقَالَ: " هَذِهِ رِكْسٌ ". ٭قَالَ أَبو عَبْدالرَّحْمَنِ: الرِّكْسُ: طَعَامُ الْجِنِّ.
* تخريج: خ/الوضوء ۲۱ (۱۵۶)، وقد أخرجہ: ت/الطہارۃ ۱۳ (۱۷)، ق/فیہ ۱۶ (۳۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۷۰)، حم ۱/۳۸۸، ۴۱۸، ۴۲۷، ۴۵۰ (صحیح)
۴۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت (پاخانے) کی جگہ میں آئے، اور مجھے تین پتھر لانے کا حکم فرمایا، مجھے دو پتھر ملے، تیسرے کی میں نے تلاش کی مکروہ نہیں ملا، تو میں نے گوبر لے لیا اور ان تینوں کو لے کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ نے دونوں پتھر لے لیے، اور گوبر پھینک دیا ۱؎ اور فرمایا: ''یہ رکس (ناپاک) ہے''۔ ٭ابو عبدالرحمن النسائی کہتے ہیں: رکس سے مراد جنوں کا کھانا ہے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دوہی پتھر پر اکتفا کیا اس لئے کہ ہو سکتا ہے کہ آپ نے تیسرا خود اٹھا لیا ہو، نیز مسند احمد اور سنن دار قطنی کی ایک روایت میں ہے کہ آپ نے ''ائتنی بحجر'' فرما کر تیسرا پتھر لانے کے لیے بھی کہا، اس کی سند صحیح ہے۔
وضاحت ۲؎: لغوی اعتبار سے اس کا ثبوت محل نظرہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
39- بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الاسْتِطَابَةِ بِحَجَرٍ وَاحِدٍ
۳۹-باب: ایک پتھر سے استنجا کرنے کی اجازت کا بیان​


43- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ ".
* تخريج: ت/الطہارۃ ۲۱ (۲۷)، ق/فیہ ۴۴ (۴۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۵۶)، حم ۴/ ۳۱۳، ۳۳۹، ۳۴۰، کلہم بزیادۃ ''إذا توضأت فانثر ''، ویأتي عند المؤلف برقم: ۸۹، بزیادۃ اذا توضات فاستنثر''۔ (صحیح)
۴۳- سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب استنجا کرو تو طاق ۱؎ (ڈھیلا) استعمال کرو''۔
وضاحت ۱؎: مؤلف کا استدلال ''فَأَوْتِرْ'' کے لفظ سے ہے جو مطلق لفظ ہے اور ایک پتھر کے کافی ہونے کو بھی وتر کہیں گے لیکن اس کے جواب میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ مطلق مقید پر محمول کیا جاتا ہے، یعنی ''طاق'' سے مراد تین یا تین سے زیادہ پانچ وغیرہ مراد ہے، کیونکہ اصول یہ ہے ''ایک حدیث دوسرے حدیث کی وضاحت کرتی ہے'' اور تین کی قید حدیث رقم: ۴۱ میں آ چکی ہے، اس لیے ''طاق'' سے ''تین'' والا طاق مراد ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
40- الاجْتِزَائُ فِي الاسْتِطَابَةِ بِالْحِجَارَةِ دُونَ غَيْرِهَا
۴۰-باب: صرف پتھر اور ڈھیلے سے استنجا کے کافی ہونے اور پانی کے ضروری نہ ہونے کا بیان​


44- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قُرْطٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ، فَلْيَذْهَبْ مَعَهُ بِثَلاثَةِ أَحْجَارٍ، فَلْيَسْتَطِبْ بِهَا، فَإِنَّهَا تَجْزِي عَنْهُ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۲۱ (۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۵۷)، حم ۶/ ۱۰۸، ۱۳۳، دي/الطہارۃ ۱۱ (۶۹۷) (صحیح)
۴۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی پاخانہ جائے تو اپنے ساتھ تین پتھر لے جائے، اور ان سے پاکی حاصل کرے کیونکہ یہ طہارت کے لیے کافی ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
41- الاسْتِنْجَائُ بِالْمَاءِ
۴۱-باب: پانی سے استنجا کرنے کا بیان​


45- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلائَ أَحْمِلُ أَنَا وَغُلامٌ - مَعِي نَحْوِي - إِدَاوَةً مِنْ مَائٍ، فَيَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ .
* تخريج: خ/الوضوء ۱۵ (۱۵۰)، ۱۶ (۱۵۰)، ۱۷ (۱۵۲)، الصلاۃ ۹۳ (۵۰۰)، م/الطہارۃ ۲۱ (۲۷۱)، د/فیہ ۲۳ (۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۴)، حم ۳/۱۱۲، ۱۷۱، ۲۰۳، ۲۵۹، ۲۸۴، دي/الطہارۃ ۱۵ (۷۰۲، ۷۰۳) (صحیح)
۴۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب قضاء حاجت کی جگہ میں داخل ہونے کا ارادہ فرماتے تو میں اور میرے ساتھ مجھ ہی جیسا ایک لڑکا دونوں پانی کا برتن لے جا کر رکھتے، تو آپ پانی سے استنجا فرماتے۔


46- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُعَاذَةَ؛ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: مُرْنَ أَزْوَاجَكُنَّ أَنْ يَسْتَطِيبُوا بِالْمَاءِ، فَإِنِّي أَسْتَحْيِيهِمْ مِنْهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ.
* تخريج: ت/الطہارۃ ۱۵ (۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۷۰)، حم ۶/۱۱۳، ۱۱۴، ۱۲۰، ۱۳۰، ۱۷۱، ۲۳۶ (صحیح)
۴۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ تم عورتیں اپنے شوہروں سے کہو کہ وہ پانی سے استنجاء کریں، کیونکہ میں ان سے یہ کہنے میں شرماتی ہوں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایسا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
42- النَّهْيُ عَنِ الاسْتِنْجَاءِ بِالْيَمِينِ
۴۲- باب: داہنے ہاتھ سے استنجا کرنے کی ممانعت کا بیان​


47- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلا يَتَنَفَّسْ فِي إِنَائِهِ، وَإِذَا أَتَى الْخَلائَ، فَلا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَلا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ >.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۴ (صحیح)
۴۷- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی پانی پئے تو اپنے برتن میں سانس نہ لے، اور جب قضائے حاجت کے لیے آئے تو اپنے داہنے ہاتھ سے ذکر (عضوء تناسل) نہ چھوئے ۱؎، اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے استنجا کرے ''۔
وضاحت ۱؎: بعض علماء نے داہنے ہاتھ سے عضو تناسل کے چھونے کی ممانعت کو بحالت پیشاب خاص کیا ہے، کیوں کہ ایک روایت میں ''إذَا بَالَ أحَدُکُمْ فَلاَ یَمْسَّ ذَکَرَہُ'' کے الفاظ وارد ہیں، اور ایک دوسری روایت میں ''لا يمسكن أحدكم ذكره بيمينه وهو يبول '' آیا ہے، اس لیے ان لوگوں نے مطلق کو مقید پر محمول کیا ہے، اور نووی نے حالت استنجاء اور غیر استنجاء میں کوئی تفریق نہیں کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب حالت استنجاء میں اس کی ممانعت ہے جب کہ اس کی ضرورت پڑتی ہے، تو دوسری حالتوں میں جب کہ اس کی ضرورت نہیں پڑتی بدرجہ اولیٰ ممنوع ہوگا۔


48- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ يِحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَتَنَفَّسَ فِي الإِنَاءِ، وَأَنْ يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَأَنْ يَسْتَطِيبَ بِيَمِينِهِ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۴ (صحیح)
۴۸- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے، داہنے ہاتھ سے عضو تناسل چھونے سے اور داہنے ہاتھ سے استنجا کرنے سے منع فرمایا۔


49- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَشُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ ــ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفَيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: قَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّا لَنَرَى صَاحِبَكُمْ يُعَلِّمُكُمُ الْخِرَائَةَ! قَالَ: أَجَلْ، نَهَانَا أَنْ يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِيَمِينِهِ، وَيَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ، وَقَالَ: "لا يَسْتَنْجِي أَحَدُكُمْ بِدُونِ ثَلاثَةِ أَحْجَارٍ".
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱ (صحیح)
۴۹- سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکوں نے (حقارت کے انداز میں) کہا کہ ہم تمہارے نبی کو دیکھتے ہیں کہ وہ تمہیں پاخانہ (تک) کی تعلیم دیتے ہیں، تو انہوں نے (فخریہ) کہا: ہاں، آپ نے ہمیں داہنے ہاتھ سے استنجا کرنے اور (بحالت قضائے حاجت) قبلہ کا رخ کرنے سے منع فرمایا، نیز فرمایا: ''تم میں سے کوئی تین پتھروں سے کم میں استنجا نہ کرے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ابن حزم کہتے ہیں کہ''بدون ثلاثۃ احجار'' میں ''دون'' ''اقل'' کے معنی میں یا ''غیر'' کے معنی میں ہے، لہذا نہ تین پتھر سے کم لینا درست ہے نہ زیادہ، اور بعض لوگوں نے کہا ہے ''دون'' کو ''غیر'' کے معنی میں لینا غلط ہے، یہاں دونوں سے مراد ''اقل'' ہے جیسے ''ليس فيما دون خمس من الأبل صدقة'' میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
43- بَاب دَلْكِ الْيَدِ بِالأَرْضِ بَعْدَ الاسْتِنْجَاءِ
۴۳- باب: استنجا کے بعد زمین پر ہاتھ رگڑنے کا بیان​


50- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، فَلَمَّا اسْتَنْجَى دَلَكَ يَدَهُ بِالأَرْضِ.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۸۷)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۲۴ (۴۵)، ق/الطہارۃ ۲۹ (۳۵۸)، ۴۱ (۴۷۳)، حم۲/۳۱۱، ۴۵۴، دي/الطہارۃ ۱۵ (۷۰۳) (حسن)
۵۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا، جب آپ نے (اس سے پہلے) اِستنجا کیا تو اپنے ہاتھ کو زمین پر رگڑا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: تاکہ ہاتھ اچھی طرح صاف ہو جائے، اور نجاست کا اثر کلی طور پر زائل ہو جائے۔


51- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ــ يَعْنِي: ابْنَ حَرْبٍ ــ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْبَجَلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى الْخَلائَ فَقَضَى الْحَاجَةَ، ثُمَّ قَالَ: "يَا جَرِيرُ! هَاتِ طَهُورًا"، فَأَتَيْتُهُ بِالْمَاءِ، فَاسْتَنْجَى بِالْمَاءِ، وَقَالَ بِيَدِهِ - فَدَلَكَ بِهَا الأَرْضَ -. ٭قَالَ أَبو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ، وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
* تخريج: ق/الطہارۃ ۲۹ (۳۵۹)، دي/الطہارۃ ۱۶ (۷۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۰۷) (حسن)
۵۱- جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ قضائے حاجت کی جگہ میں آئے، اور آپ نے حاجت پوری کی، پھر فرمایا: ''جریر! پانی لاؤ''، میں نے پانی حاضر کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے پانی سے استنجا کیا، اور راوی نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا: پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہاتھ کو زمین پر رگڑا۔
٭ابو عبدالرحمن کہتے ہیں: یہ حدیث شریک کی حدیث کی بہ نسبت صواب سے زیادہ مشابہ ہے ۱؎ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم (اللہ زیادہ جانتا ہے)۔
وضاحت ۱؎: ابن المواق کہتے ہیں: نسائی کے قول کا مطلب یہ ہے کہ اس حدیث کا مسند جریر میں سے ہونا مسند ابی ہریرہ میں سے ہونے سے اولیٰ ہے، نہ کہ یہ حدیث فی نفسہ صحیح ہے، کیوں کہ ابراہیم بن جریر کا اپنے باپ سے سماع ثابت نہیں، لیکن علماء نے ابن المواق کے اس قول کو رد کر دیا ہے، یہ حدیث دونوں کی مسند سے حسن ہے، اور ایک دوسرے کی وضاحت کر رہی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
44- بَاب التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ
۴۴- باب: گندگی پڑنے سے نجس نہ ہونے والے پانی کے مقدار کی تحدید​


52- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ وَالْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ؟ ، فَقَالَ: " إِذَا كَانَ الْمَائُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ "
* تخريج: د/الطہارۃ ۳۳ (۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۷۲)، ت/فیہ ۵۰ (۶۷)، ق/فیہ ۷۵ (۵۱۷)، دي/الطہارۃ ۵۵ (۷۵۹)، حم۲/۱۲، ۲۳، ۳۸، ۱۰۷، ویأتي عند المؤلف في المیاہ ۲ (برقم: ۳۲۹) (صحیح)
۵۲- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر چو پائے اور درندے آتے جاتے ہوں؛ تو آپ نے فرمایا: ''جب پانی دوقلہ ۱؎ ہو تو وہ گندگی کو اثر انداز نہیں ہونے دے گا'' یعنی اسے دفع کر دے گا؟ ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یہ مطلب نہیں کہ وہ نجاست اٹھانے سے عاجز ہوگا کیونکہ یہ معنی لینے کی صورت میں قلتین (دو قلہ) کی تحدید بے معنی ہو جائے گی۔ قُلّہ سے مراد بڑا مٹکا ہوتا ہے کہ جس میں پانچ سو رطل پانی آتا ہے، یعنی اڑھائی مشک۔
وضاحت ۲؎: حاکم کی روایت میں''لم يحمل الخبث '' کی جگہ ''لم ينجسه شيء '' ہے، جس سے''لم يحمل الخبث '' کے معنی کی وضاحت ہوتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
45- تَرْكُ التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ
۴۵- باب: پانی کی عدم تحدید کا بیان​


53- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ؛ عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَامَ عَلَيْهِ بَعْضُ الْقَوْمِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < دَعُوهُ، لا تُزْرِمُوهُ "، فَلَمَّا فَرَغَ دَعَا بِدَلْوٍ فَصَبَّهُ عَلَيْهِ . ٭قَالَ أَبو عَبْدالرَّحْمَنِ: يَعْنِي: لا تَقْطَعُوا عَلَيْهِ .
* تخريج: خ/الوضوء ۵۷ (۲۱۹)، الأدب ۳۵ (۶۰۲۵)، م/الطہارۃ ۳۰ (۲۸۴)، ق/فیہ ۷۸ (۵۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۰)، وقد أحرجہ: دي/الطہارۃ ۶۲ (۷۶۷)، حم ۳/۱۹۱، ۲۲۶، ویأتي عند المؤلف برقم: (۳۳۰) (صحیح)
۵۳- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی (دیہاتی) مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو کچھ لوگ اس پر جھپٹے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے چھوڑ دو، کرنے دو روکو نہیں '' ۱؎، جب وہ فارغ ہو گیا تو آپ نے پانی منگوایا، اور اس پر انڈیل دیا۔ ٭ ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یعنی بیچ میں نہ روکو پیشاب کر لینے دو۔
وضاحت ۱؎: اس میں بہت سی مصلحتیں تھیں، ایک تو یہ کہ اگر اسے بھگاتے تو وہ پیشاب کرتا ہوا جاتا جس سے ساری مسجد نجس ہو جاتی، دوسری یہ کہ اگر وہ پیشاب اچانک روک لیتا تو اندیشہ تھا کہ اسے کوئی عارضہ لاحق ہو جاتا، تیسری یہ کہ وہ گھبرا جاتا اور مسلمانوں کو بد خلق سمجھ کر اسلام ہی سے پھر جاتا وغیرہ وغیرہ۔
54

- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ؛ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: بَالَ أَعْرَابِيُّ فِي الْمَسْجِدِ؛ فَأَمَرَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَلْوٍ مِنْ مَائٍ، فَصُبَّ عَلَيْهِ.
* تخريج: خ/الوضوء ۵۹ (۲۲۱)، م/الطہارۃ ۳۰ (۲۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۷) (صحیح)
۵۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی لانے کا حکم دیا جو اس پر ڈال دیا گیا۔


55- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى الْمَسْجِدِ فَبَالَ، فَصَاحَ بِهِ النَّاسُ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : <اتْرُكُوه> فَتَرَكُوهُ حَتَّى بَالَ، ثُمَّ أَمَرَ بِدَلْوٍ، فَصُبَّ عَلَيْهِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۵- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی مسجد میں آیا اور پیشاب کرنے لگا، تو لوگ اس پر چیخے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے چھوڑ دو'' (کرنے دو) تو لوگوں نے اسے چھوڑ دیا یہاں تک کہ اس نے پیشاب کر لیا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی لانے کا حکم دیا جو اس پر بہا دیا گیا۔


56- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْوَاحِدِ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < دَعُوهُ، وَأَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ دَلْوًا مِنْ مَائٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ >.
* تخريج: خ/الوضوء ۵۸ (۲۲۰)، الأدب ۸۰ (۶۱۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۱۱)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۱۳۸ (۳۸۰) مفصلاً، ت/فیہ ۱۱۲ (۱۴۷)، ق/فیہ ۷۸ (۵۲۹)، حم۲/۲۸۲، ویأتي عند المؤلف برقم: (۳۳۱) (صحیح)
۵۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی اٹھا، اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو لوگ اسے پکڑنے کے لئے بڑھے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو) اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، کیونکہ تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو، سختی کرنے والے بنا کر نہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
46- بَابُ الْمَاءِ الدَّائِمِ
۴۶-باب: ٹھہرے ہوئے پانی کا بیان​


57- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < لا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ مِنْهُ >، قَالَ عَوْفٌ: وَقَالَ خِلاسٌ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
* تخريج: حدیث عوف، عن محمد بن سیرین، عن أبي ہریرۃ تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۹۲)، وحدیث عوف، عن خلاس بن عمرو، عن أبي ہریرۃ تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۰۴)، وقد أخرجہ: ت/الطہارۃ ۵۱ (۶۸)، حم ۲/۲۵۹، ۲۶۵، ۴۹۲، ۵۲۹، ویأتي عند المؤلف برقم: (۳۹۷) من غیر ہذا الطریق (صحیح)
۵۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے، پھر اسی سے وضو کرے ''۔
عوف کہتے ہیں: خلاس نے بروایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔
ٍ

58- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < لا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ >.
٭قَالَ أَبو عَبْدالرَّحْمَنِ: كَانَ يَعْقُوبُ لا يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ إِلا بِدِينَارٍ .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۷۹)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۶۸ (۲۳۹)، م/الطہارۃ ۲۸ (۲۹۲)، حم۲/۳۱۶، ۳۴۶، ۳۶۲، ۳۶۴، دي/الطہارۃ ۵۴ (۷۵۷)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۲۲۲، ۳۹۷، ۳۹۸، ۳۹۹، ۴۰۰ (صحیح)
۵۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی شخص ہرگز ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے، پھر اسی سے غسل کرے ''۔
٭ابو عبدالرحمن کہتے ہیں: یعقوب اس حدیث کو بغیر ایک دینار لئے بیان نہیں کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعقوب سے مراد ابو یوسف یعقوب بن ابراہیم بن کثیر الدورقی ہیں جو امام نسائی کے شیخ ہیں، ان کا یہ فعل ایسا نہیں ہے جس سے ان کی ذات پر کوئی حرف آ رہا ہو بالخصوص اس صورت میں جب کہ انہیں اس کی حاجت رہی ہو۔
 
Top