• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
47- بَابُ مَاءِ الْبَحْرِ
۴۷-باب: سمندر کے پانی کا بیان​


59- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ مِنْ بَنِي عَبْدِالدَّارِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ، الْحِلُّ مَيْتَتُهُ "
* تخريج: د/الطہارۃ ۴۱ (۸۳)، ت/فیہ ۵۲ (۶۹)، ق/فیہ ۳۸ (۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۱۸)، ط/فیہ ۳ (۱۲)، حم۲/۲۳۷، ۳۶۱، ۳۷۸، ۳۹۲، ۳۹۳، دي/الطہارۃ ۵۳ (۷۵۵)، ویأتي عند المؤلف برقم: (۳۳۳) (صحیح)
۵۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا اور عرض کیا: اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم ! ہم سمندر میں سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں، اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہ جائیں، تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیں؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس کا پانی پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار ۱ ؎ حلال ہے '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: مردار سے مراد وہ سمندری جانور ہیں جو سمندر میں مریں، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس سے مراد صرف مچھلی ہے، دیگر سمندری جانور نہیں، لیکن اس تخصیص پر کوئی صریح دلیل نہیں ہے، اور آیت کریمہ: " أحل لكم صيدُ البحرِ وطعامُه" بھی مطلق ہے۔
وضاحت ۲؎: سائل نے صرف سمندر کے پانی کے بار ے میں پوچھا تھا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کھانے کا بھی حال بیان کر دیا کیونکہ جیسے سمندری سفر میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے ویسے کبھی کھانے کی بھی کمی ہو جاتی ہے، اس کا مردار حلال ہے، یعنی سمندر میں جتنے جانور رہتے ہیں جن کی زندگی بغیر پانی کے نہیں ہو سکتی وہ سب حلال ہیں، گو ان کی شکل مچھلی کی نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
48- بَابُ الْوُضُوءِ بِالثَّلْجِ
۴۸-باب: برف سے وضو کرنے کا بیان​


60- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلاةَ سَكَتَ هُنَيْهَةً، فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا تَقُولُ فِي سُكُوتِكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَائَةِ؟ قَالَ: "أَقُولُ: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ"
* تخريج: خ/الأذان ۸۹ (۷۴۴)، م/المساجد ۲۷ (۵۹۸)، د/الصلاۃ ۱۲۱ (۷۸۱)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱ (۸۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۹۶)، حم۲/۲۳۱، ۴۹۴، دي/الصلاۃ ۳۷ (۱۲۸۰)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: (۳۳۴، ۸۹۵، ۸۹۶) (صحیح)
۶۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ شروع کرتے تو تھوڑی دیر خاموش رہتے، تومیں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں! آپ تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان اپنے خاموش رہنے کے دوران کیا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں کہتا ہوں''اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ'' (اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اسی طرح دوری پیدا کر دے جیسے کہ تو نے پورب اور پچھم کے درمیان دوری رکھی ہے، اے اللہ! مجھے میری خطاؤں سے اسی طرح پاک کر دے جس طرح سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے، اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے برف، پانی اور اولے کے ذریعہ دھو ڈال ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے مؤلف نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ برف سے وضو درست ہے، اس لیے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے برف سے گناہ دھونے کی دعا مانگی ہے، اور ظاہرہے کہ گناہ وضو سے دھوئے جاتے ہیں لہذا برف سے وضو کرنا صحیح ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
49-الْوُضُوءُ بِمَاءِ الثَّلْجِ
۴۹-باب: برف کے پانی سے وضو کرنے کا بیان​


61- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۷۹)، وقد أخرجہ: خ/الدعوات ۳۹ (۶۳۶۸)، ۴۴ (۶۳۷۵)، ۴۶ (۶۳۷۷)، م/الذکر ۱۴ (۵۸۹)، ت/الدعوات ۷۷ (۳۴۹۵)، ق/الدعاء ۳ (۳۸۳۸)، حم ۶/۵۷، ۲۰۷، ویأتي عند المؤلف برقم: (۳۳۴) (صحیح)
۶۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کہتے تھے: <اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ > (اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے، اور میرے دل کو گناہوں سے اسی طرح پاک کر دے جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل سے پاک کیا ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
50-بَاب الْوُضُوءِ بِمَاءِ الْبَرَدِ
۵۰-باب: اولے کے پانی سے وضو کرنے کا بیان​


62- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، قَالَ: شَهِدْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى مَيِّتٍ، فَسَمِعْتُ مِنْ دُعَائِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَأَوْسِعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ "
* تخريج: م/الجنائز ۲۶ (۹۶۳)، ت/الجنائز ۳۸ (۱۰۲۵)، وقد أخرجہ: ق/الجنائز ۲۳ (۱۵۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۰۱)، حم۶/۲۳، ۲۸، ویأتي عند المؤلف برقم: (۱۹۸۵، وعمل الیوم واللیلۃ (۱۰۸۷) (صحیح)
۶۲- عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ایک جنازے پر صلاۃ پڑھتے ہوئے سنا، تو میں نے آپ کی دعا میں سے سنا آپ فرما رہے تھے: ''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَأَوْسِعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ '' (اے اللہ! اسے بخش دے، اس پر رحم کر، اسے عافیت سے رکھ، اس سے درگزر فرما، اس کی بہترین مہمان نوازی فرما، اس کی جگہ (قبر) کشادہ کر دے، اس (کے گناہوں) کو پانی، برف اور اولوں سے دھو دے، اور اس کو گناہوں سے اسی طرح پاک کر دے جس طرح سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
51- سُؤْرُ الْكَلْبِ
۵۱-باب: کتے کے جھوٹے کا بیان​


63- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ >.
* تخريج: خ/الوضوء ۳۳ (۱۷۲)، م/الطہارۃ ۲۷ (۲۷۹)، وقد أخرجہ: ت/فیہ ۶۸ (۹۱)، ق/فیہ ۳۱ (۳۶۴)، ط/فیہ ۶ (۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۹۹)، حم۲/۲۴۵، ۲۶۵، ۲۷۱، ۳۱۴، ۳۶۰، ۳۹۸، ۴۲۴، ۴۲۷، ۴۶۰، ۴۸۰، ۴۸۲، ۵۰۸، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۳، ۳۳۹، ۳۴۰ (صحیح)
۶۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب کتا تم میں سے کسی کے برتن سے پی لے، تو وہ اسے سات مرتبہ دھوئے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: صحیح روایتوں سے سات بار ہی دھونا ثابت ہے، تین بار دھونے کی روایت صحیح نہیں ہے، بعض لوگوں نے اسے بھی دیگر نجاستوں پر قیاس کیا ہے، اور کہا ہے کہ کتے کی نجاست بھی تین بار دھونے سے پاک ہو جائے گی لیکن اس قیاس سے نص کی یا ضعیف حدیث سے صحیح حدیث کی مخالفت ہے، جو درست نہیں۔


64- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ لى ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، حم۲/۲۷۱، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۳۰) (صحیح)
۶۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو وہ اسے سات مرتبہ دھوئے''۔


65- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ هِلالُ بْنُ أَسَامَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُخْبِرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، حم۲/۲۷۱، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۵۲) (صحیح)
۶۵- اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
52- الأَمْرُ بِإِرَاقَةِ مَا فِي الإِنَاءِ إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ
۵۲-باب: کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اس میں موجود چیز کے بہانے کا حکم​


66- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ وَأَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : <إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيُرِقْهُ، ثُمَّ لِيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ >.
٭قَالَ أَبو عَبْدالرَّحْمَنِ: لا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ عَلِيَّ بْنَ مُسْهِرٍ عَلَى قَوْلِهِ: فَلْيُرِقْهُ .
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۷ (۲۷۹)، ق/الطہارۃ ۳۱ (۳۶۳)، حم۲/۴۲۴، ۴۸۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۴۱، ۱۴۶۰۷)، ویأتي عند المؤلف برقم: (۳۳۶) (صحیح)
۶۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے، تو وہ (جو کچھ اس برتن میں ہو) اسے بہا دے، پھر سات مرتبہ اسے دھوئے''۔٭ابو عبد الرحمن کہتے ہیں کہ مجھے اس بات کا علم نہیں کہ کسی شخص نے علی بن مسہر کی ان کے قول 'فلیرقہ' پر متابعت کی ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
53-بَاب تَعْفِيرِ الإِنَاءِ الَّذِي وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ بِالتُّرَابِ
۵۳-باب: جس برتن میں کتا منہ ڈال دے اسے مٹی سے مانجھنے کا بیان​


67- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُغَفَّلِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلابِ، وَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ وَالْغَنَمِ، وَقَالَ: "إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الإِنَاءِ، فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَعَفِّرُوهُ الثَّامِنَةَ بِالتُّرَابِ "
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۷ (۲۸۰)، د/الطہارۃ ۳۷ (۷۴)، ق/فیہ ۳۱ (۳۶۵)، الصید ۱ (۳۲۰۰، ۳۲۰۱)، حم۴/۸۶، ۵/۵۶، دي/الطہارۃ ۵۹ (۷۶۴)، الصید ۲ (۲۰۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۶۵)، ویأتي عند المؤلف في المیاہ ۷ برقم: (۳۳۷، ۳۳۸) (صحیح)
۶۷- عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کتوں کے مار ڈالنے کا حکم دیا ۱ ؎ اور شکاری کتّوں کی اور بکریوں کے ریوڑ کی نگہبانی کرنے والے کتّوں کی اجازت دی، اور فرمایا: ''جب کتا برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات مرتبہ دھوؤ، اور آٹھویں دفعہ اسے مٹی سے مانجھو '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: شروع اسلام میں کتوں کے مار ڈالنے کا حکم تھا، بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا۔
وضاحت ۲؎: اس حدیث کے ظاہر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آٹھویں بار دھونا بھی واجب ہے، بعضوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو اس پر ترجیح دی ہے اس کا جواب اس طرح دیا گیا ہے کہ ترجیح اس وقت دی جاتی ہے جب تعارض ہو، جب کہ یہاں تعارض نہیں ہے، ابن مغفل رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل کرنے سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پربھی عمل ہو جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
54-سُؤْرُ الْهِرَّةِ
۵۴-باب: بلی کے جھوٹے کا حکم​


68- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ حُمَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ عَلَيْهَا، ثُمَّ ذَكَرَتْ كَلِمَةً - مَعْنَاهَا -: فَسَكَبْتُ لَهُ وَضُوئًا، فَجَائَتْ هِرَّةٌ فَشَرِبَتْ مِنْهُ، فَأَصْغَى لَهَا الإِنَائَ حَتَّى شَرِبَتْ، قَالَتْ كَبْشَةُ: فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَتَعْجَبِينَ يَا ابْنَةَ أَخِي؟! فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّمَا هِيَ مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ >.
* تخريج: د/الطہارہ ۳۸ (۷۵)، ت/فیہ ۶۹ (۹۲)، ق/فیہ ۳۲ (۳۶۷)، ط/فیہ۳ (۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۱)، حم ۵/۲۹۶، ۳۰۳، ۳۰۹، دي/الطہارۃ ۵۸ (۷۶۳)، ویأتي عند المؤلف برقم: (۳۴۱) (صحیح)
۶۸- کبشہ بنت کعب بن مالک رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے، پھر (کبشہ نے) ایک ایسی بات کہی جس کا مفہوم یہ ہے کہ میں نے ان کے لیے وضو کا پانی لا کر ایک برتن میں ڈالا، اتنے میں ایک بلی آئی اور اس سے پینے لگی، تو انہوں نے برتن ٹیڑھا کر دیا یہاں تک کہ اس بلی نے پانی پی لیا، کبشہ کہتی ہیں: تو انہوں نے مجھے دیکھا کہ میں انہیں (حیرت سے) دیکھ رہی ہوں، تو کہنے لگے: بھتیجی! کیا تم تعجب کر رہی ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ ناپاک نہیں ہے، یہ تو تمہارے پاس بکثرت آنے جانے والوں اور آنے جانے والیوں میں سے ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کی مثال ان غلاموں اور خادموں جیسی ہے جو گھروں میں خدمت کے لیے بکثرت آتے جاتے ہیں، چونکہ یہ رات دن گھروں میں پھرتی رہتی ہے اس لیے یہ پاک کر دی گئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
55- بَابُ سُؤْرِ الْحِمَارِ
۵۵-باب: گدھے کے جوٹھے کا بیان​


69 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: أَتَانَا مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَاكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ؛ فَإِنَّهَا رِجْسٌ .
* تخريج: خ/الجہاد ۱۳۰ (۲۹۹۱)، المغازي ۳۸ (۴۱۹۸)، الذبائح ۲۸ (۵۵۲۸)، ق/الذبائح ۱۳ (۳۱۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۷)، وقد أخرجہ: م/الصید ۵ (۱۹۴۰)، حم۳/۱۱۱، ۱۲۱، ۱۶۴، دي/الاضاحي ۲۱ (۲۰۳۴)، ویأتي عند المؤلف برقم: (۴۳۳۵) (صحیح)
۶۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا منادی آیا اور اس نے کہا: اللہ اور اس کے رسول تم لوگوں کو گدھوں کے گوشت سے منع فرماتے ہیں، کیوں کہ وہ ناپاک ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جب گدھے کا گوشت ناپاک اور نجس ہے، تو اس کا جوٹھا بھی ناپاک ونجس ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
56- بَابُ سُؤْرِ الْحَائِضِ
۵۶-باب: حائضہ کے جوٹھے کا بیان​


70 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَتَعَرَّقُ الْعَرْقَ؛ فَيَضَعُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاهُ حَيْثُ وَضَعْتُ وَأَنَا حَائِضٌ، وَكُنْتُ أَشْرَبُ مِنَ الإِنَاءِ؛ فَيَضَعُ فَاهُ حَيْثُ وَضَعْتُ، وَأَنَا حَائِضٌ.
* تخريج: م/الحیض ۳ (۳۰۰)، د/الطہارۃ ۱۰۳ (۲۵۹)، ق/فیہ ۱۲۵ (۶۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۵)، حم۶/۶۲، ۶۴، ۱۲۷، ۱۹۲، ۲۱۰، ۲۱۴، (یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: ۲۸۰، ۲۸۱، ۳۴۲، ۳۷۷، ۳۸۰)، دي/الطہارۃ ۱۰۸ (۱۱۰۱) (صحیح)
۷۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں ہڈی نوچتی تھی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنا منہ اسی جگہ رکھتے جہاں میں رکھتی حالانکہ میں حائضہ ہوتی، اور میں برتن سے پانی پیتی تھی تو آپ صلی الله علیہ وسلم اپنا منہ اسی جگہ رکھتے جہاں میں رکھتی، حالانکہ میں حائضہ ہوتی۔
 
Top