- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
47- بَابُ مَاءِ الْبَحْرِ
۴۷-باب: سمندر کے پانی کا بیان
59- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ مِنْ بَنِي عَبْدِالدَّارِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ، الْحِلُّ مَيْتَتُهُ "
* تخريج: د/الطہارۃ ۴۱ (۸۳)، ت/فیہ ۵۲ (۶۹)، ق/فیہ ۳۸ (۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۱۸)، ط/فیہ ۳ (۱۲)، حم۲/۲۳۷، ۳۶۱، ۳۷۸، ۳۹۲، ۳۹۳، دي/الطہارۃ ۵۳ (۷۵۵)، ویأتي عند المؤلف برقم: (۳۳۳) (صحیح)
۵۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا اور عرض کیا: اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم ! ہم سمندر میں سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں، اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہ جائیں، تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیں؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس کا پانی پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار ۱ ؎ حلال ہے '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: مردار سے مراد وہ سمندری جانور ہیں جو سمندر میں مریں، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس سے مراد صرف مچھلی ہے، دیگر سمندری جانور نہیں، لیکن اس تخصیص پر کوئی صریح دلیل نہیں ہے، اور آیت کریمہ: " أحل لكم صيدُ البحرِ وطعامُه" بھی مطلق ہے۔
وضاحت ۲؎: سائل نے صرف سمندر کے پانی کے بار ے میں پوچھا تھا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کھانے کا بھی حال بیان کر دیا کیونکہ جیسے سمندری سفر میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے ویسے کبھی کھانے کی بھی کمی ہو جاتی ہے، اس کا مردار حلال ہے، یعنی سمندر میں جتنے جانور رہتے ہیں جن کی زندگی بغیر پانی کے نہیں ہو سکتی وہ سب حلال ہیں، گو ان کی شکل مچھلی کی نہ ہو۔