• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
8-بَاب وَقْتِ الْقِيَامِ
۸-باب: قیام اللیل (تہجد) کے وقت کا بیان​


1617- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ بِشْرٍ - هُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ - قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَيُّ الأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتْ: الدَّائِمُ، قُلْتُ: فَأَيُّ اللَّيْلِ كَانَ يَقُومُ؟ قَالَتْ: إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ۔
* تخريج: خ/التھجد ۷ (۱۱۳۲)، الرقاق ۱۸ (۶۴۶۱)، م/المسافرین ۱۷ (۷۴۱)، د/ال صلاۃ ۳۱۲ (۱۳۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۵۹)، حم۶/۹۴، ۱۱۰، ۱۴۷، ۲۰۳، ۲۷۹ (صحیح)
۱۶۱۷- مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کونسا عمل تھا؟ تو انہوں نے کہا: جس عمل پر مداومت ہو، میں نے پوچھا: رات میں آپ کب اٹھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: جب مرغ کی بانگ سنتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ عام معمول کی بات ہوگی، ورنہ خود عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ رات کے ہر حصے میں سوتے یا صلاۃ پڑھتے پائے گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
9-بَاب ذِكْرِ مَا يُسْتَفْتَحُ بِهِ الْقِيَامُ
۹-باب: قیام اللیل کس دعاسے شروع کی جائے؟​


1618- أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَزْهَرُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ بِمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِحُ قِيَامَ اللَّيْلِ، قَالَتْ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْئٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ عَشْرًا، وَيَحْمَدُ عَشْرًا، وَيُسَبِّحُ عَشْرًا، وَيُهَلِّلُ عَشْرًا، وَيَسْتَغْفِرُ عَشْرًا، وَيَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي، وَعَافِنِي، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ ضِيقِ الْمَقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " .
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۲۱ (۷۶۶)، ق/الإقامۃ ۱۸۰ (۱۳۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۶۶) حم۶/۱۴۳، ویأتي ہذا الحدیث عند المؤلف برقم: ۵۵۳۷ (حسن صحیح)
۱۶۱۸- عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات کے قیام کی شروعات کس سے کرتے تھے؟ تو وہ کہنے لگیں، تو نے مجھ سے ایک ایسی چیز پوچھی ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دس بار ''اللہ اکبر''، دس بار ''الحمدللہ''، دس بار ''سبحان اللہ'' اور دس بار ''لاالٰہ الااللہ'' اور دس بار ''استغفراللہ'' کہتے تھے، اور ''اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي، وَعَافِنِي، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ ضِيقِ الْمَقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ'' (اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھے راہ دکھا، مجھے رزق عطا فرما، اور میری حفاظت فرما، میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں قیامت کے روز جگہ کی تنگی سے) کہتے تھے۔


1619- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ وَالأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ كَعْبٍ الأَسْلَمِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ عِنْدَ حُجْرَةِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَقُولُ: "سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ" الْهَوِيَّ، ثُمَّ يَقُولُ: " سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ " الْهَوِيَّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۳) وقد أخرجہ: م/ال صلاۃ ۴۳ (۴۸۹)، د/ال صلاۃ ۳۱۲ (۱۳۲۰)، ت/الدعوات ۲۷ (۳۴۱۶)، ق/ الدعاء ۲ (۳۸۷۹)، حم۴/۵۷، ۵۸، ۵۹ (صحیح)
۱۶۱۹- ربیعہ بن کعب الاسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کمرے کے پاس رات گزارتا تھا، تو میں آپ کو سنتا جب آپ رات میں اٹھتے، تو دیر تک ''سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ''کہتے، پھر ''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ'' دیر تک کہتے۔


1620- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَحْوَلِ - يَعْنِي: سُلَيْمَانَ بْنَ أَبِي مُسْلِمٍ - عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ، قَالَ: " اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ حَقٌّ، وَوَعْدُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ، لَكَ أَسْلَمْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ "، - ثُمَّ ذَكَرَ قُتَيْبَةُ كَلِمَةً مَعْنَاهَا - "وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ"۔
* تخريج: خ/التھجد ۱ (۱۱۲۰)، الدعوات ۱۰ (۶۳۱۷)، التوحید ۸ (۷۳۸۵)، ۲۴ (۷۴۴۲)، ۳۵ (۷۴۹۹)، م/المسافرین ۲۶ (۷۶۹)، ق/الإقامۃ ۱۸۰ (۱۳۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۰۲)، حم۱/۲۹۸، ۳۰۸، ۳۵۸، ۳۶۶، دي/ال صلاۃ ۱۶۹ (۱۵۲۷) (صحیح)
۱۶۲۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب رات کو تہجد پڑھنے کے لیے اٹھتے توکہتے: ''اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ حَقٌّ، وَوَعْدُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ، لَكَ أَسْلَمْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ'' (اے اللہ! تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں، تو آسمانوں اور زمین کا اور جو ان میں ہیں سب کا روشن کرنے والا ہے، تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں، تو آسمانوں اور زمین کا اور جو ان میں ہیں سب کا قائم وبرقرار رکھنے والا ہے، تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں، تو آسمانوں اور زمین اور جوان میں ہیں سب کا بادشاہ ہے، تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، جنت حق ہے، جہنم حق ہے، قیامت حق ہے، انبیاء حق ہیں، اور محمد حق ہیں، میں نے تیری ہی فرمانبرداری کی، اور تجھی پر میں نے بھروسہ کیا، اور تجھی پر ایمان لایا)، پھر قتیبہ نے ایک بات ذکر کی اس کا مفہوم ہے (کہ آپ یہ بھی کہتے:) ''وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لاَإِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ'' (اور تیرے ہی لیے میں نے جھگڑا کیا، تیری ہی طرف میں فیصلہ کے لیے آیا، بخش دے میرے اگلے پچھلے، چھپے اور کھلے گناہ، تو ہی آگے اور پیچھے کرنے والا ہے، نہیں ہے کوئی حقیقی معبود مگر تو ہی، اور نہ ہی کسی میں زور وطاقت ہے سوائے اللہ کے)۔


1621- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، وَهِيَ خَالَتُهُ؛ فَاضْطَجَعَ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ، وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ قَلِيلا أَوْ بَعْدَهُ قَلِيلا اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَجَلَسَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الآيَاتِ الْخَوَاتِيمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ؛ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا؛ فَأَحْسَنَ وُضُوئَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي. قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ، فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي، وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ، حَتَّى جَائَهُ الْمُؤَذِّنُ؛ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۸۷ (صحیح)
۱۶۲۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ انہوں نے ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رات گزاری (وہ ان کی خالہ تھیں) تو وہ تکیہ کے چوڑان میں لیٹے اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ دونوں اس کی لمبان میں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سوئے رہے یہاں تک کہ جب آدھی رات ہوئی، یا اس سے کچھ پہلے، یا اس کے کچھ بعد تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بیدار ہوئے، چہرہ سے نیند بھگانے کے لئے اپنے ہاتھ سے آنکھ ملتے ہوئے اٹھ کر بیٹھ گئے، پھر آپ نے سورہ ''آل عمران'' کی آخری دس آیتیں پڑھیں، پھر آپ ایک لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف بڑھے، اور اس سے وضو کیاتو خوب اچھی طرح سے وضو کیا، پھر آپ صلاۃ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: میں بھی اٹھا، اور میں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے آپ نے کیا، پھر میں گیا، اور آپ کے پہلو میں جا کر کھڑا ہو گیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا داہنا کان پکڑ کر اُسے ملنے لگے، آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر آپ نے وتر پڑھی ۱؎ پھر آپ لیٹے یہاں تک کہ آپ کے پاس مؤذن آیا تو آپ نے پھر ہلکی دو رکعتیں پڑھیں۔
وضاحت ۱؎: یعنی ایک رکعت وتر پڑھی، اگر تین رکعتیں پڑھی ہوتیں تو پھر یہ کل پندرہ رکعتیں ہو جائیں گی، اور آپ کی تہجد کی صلاۃ کے سلسلے میں یہ کسی کے نزدیک ثابت نہیں ہے، صحیح بخاری کی ایک روایت میں ''تیرہ رکعتوں'' کی صراحت موجود ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
10-بَاب مَا يَفْعَلُ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ مِنْ السِّوَاكِ
۱۰-باب: رات میں اٹھنے پر مسواک کرنے کا بیان​


1622- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ وَحُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲ (صحیح)
۱۶۲۲- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب رات میں اٹھتے تو مسواک سے اپنا منہ ملتے تھے۔


1623-حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲ (صحیح)
۱۶۲۳- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب رات میں اٹھتے تو مسواک سے اپنا منہ ملتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
11- ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى أَبِي حَصِينٍ عُثْمَانَ بْنِ عَاصِمٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
۱۱-باب: اس حدیث کی روایت میں ابو حصین عثمان بن عاصم پر رواۃ کے اختلاف کا بیان ۱؎​


1624- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كُنَّا نُؤْمَرُ بِالسِّوَاكِ إِذَا قُمْنَا مِنْ اللَّيْلِ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف وانظر حدیث رقم: ۲ (صحیح الإسناد)
۱۶۲۴- ابو سنان ابو حصین سے وہ ابو وائل شقیق بن سلمہ سے روایت کرتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب ہم رات میں بیدار ہو تے تو ہمیں مسواک کرنے کا حکم دیا جاتا تھا۔
وضاحت ۱؎: اس میں اختلاف ہے کہ اوروں نے اس کو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے عمل کے طور پر روایت کیا ہے، جب کہ ابو حصین عثمان نے اس کو اس سند سے جو حکماً مرفوع ہے قول رسول کے طور پر روایت کیا ہے۔


1625- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: كُنَّا نُؤْمَرُ إِذَا قُمْنَا مِنْ اللَّيْلِ أَنْ نَشُوصَ أَفْوَاهَنَا بِالسِّوَاكِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲ (صحیح الإسناد) وذکرہ المزي موصولاً بذکر حذیفۃ کالسابق۔
۱۶۲۵- اسرائیل ابو حصین سے روایت کرتے ہیں کہ ابو وائل شقیق نے کہا: جب ہم رات کو بیدار ہوتے تھے تو ہمیں مسواک سے اپنا منہ ملنے کا حکم دیا جاتا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
12-بَاب بِأَيِّ شَيْئٍ تُسْتَفْتَحُ صَلاةُ اللَّيْلِ؟
۱۲-باب: قیام اللیل (تہجد) کس دعا سے شروع کی جائے؟​


1626- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: بِأَيِّ شَيْئٍ كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلاتَهُ؟ قَالَتْ: كَانَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلاتَهُ، قَالَ: " اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اللَّهُمَّ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَائُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ "۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۶ (۷۷۰)، د/ال صلاۃ ۱۲۱ (۷۶۷)، ت/الدعوات ۳۱ (۳۴۲۰)، ق/الإقامۃ ۱۸۰ (۱۳۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۷۹)، حم۶/۱۵۶ (حسن)
۱۶۲۶- ابو سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنی صلاۃ کی شروعات کس چیز سے کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ جب رات میں اٹھ کر اپنی صلاۃ شروع کرتے تو کہتے: ''اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اللَّهُمَّ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَائُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ '' (اے اللہ! اے جبریل ومیکائیل واسرافیل کے رب، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا جس میں وہ جھگڑتے تھے، اے اللہ! جس میں اختلاف کیا گیا ہے اس میں تو میری رہنمائی فرما، تو جس کی چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف رہنمائی فرماتا ہے)۔


1627- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قُلْتُ - وَأَنَا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: وَاللَّهِ لأَرْقُبَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةٍ حَتَّى أَرَى فِعْلَهُ، فَلَمَّا صَلَّى صَلاةَ الْعِشَاءِ - وَهِيَ الْعَتَمَةُ - اضْطَجَعَ هَوِيًّا مِنْ اللَّيْلِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ؛ فَنَظَرَ فِي الأُفُقِ، فَقَالَ: { رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلاً } حَتَّى بَلَغَ { إِنَّكَ لاَتُخْلِفُ الْمِيعَادَ }، ثُمَّ أَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فِرَاشِهِ؛ فَاسْتَلَّ مِنْهُ سِوَاكًا، ثُمَّ أَفْرَغَ فِي قَدَحٍ مِنْ إِدَاوَةٍ عِنْدَهُ مَائً؛ فَاسْتَنَّ، ثُمَّ قَامَ؛ فَصَلَّى، حَتَّى قُلْتُ: قَدْ صَلَّى قَدْرَ مَا نَامَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى قُلْتُ: قَدْ نَامَ قَدْرَ مَا صَلَّى، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَفَعَلَ كَمَا فَعَلَ أَوَّلَ مَرَّةٍ، وَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ؛ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ قَبْلَ الْفَجْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۵۲) (صحیح الإسناد)
۱۶۲۷- حمید بن عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، میں نے اپنے جی میں کہا کہ اللہ کی قسم! میں صلاۃ کے لیے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا انتظار کروں گا یہاں تک کہ آپ کے عمل کو دیکھ لوں، تو جب آپ نے عشاء کی صلاۃ پڑھی، اور یہی عتمہ تھی، تو بڑی رات تک سوئے رہے، پھر آپ بیدار ہوئے توافق کی جانب نگاہ اٹھائی، اور فرمایا: ''رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلاً '' ۱؎ (اے ہمارے رب! تو نے اسے بیکار پیدا نہیں کیا ہے) یہاں تک کہ آپ ''إِنَّكَ لاَتُخْلِفُ الْمِيعَادَ '' ۲؎ (بلاشبہ تو وعدہ خلافی نہیں کرتا) تک پہنچے، پھر آپ اپنے بچھونے کی طرف جھکے، اور آپ نے اس میں سے ایک مسواک نکالی، پھر ڈول سے جو آپ کے پاس تھا ایک پیالے میں پانی انڈیلا، اور مسواک کی، پھر آپ کھڑے ہوئے، اور صلاۃ پڑھی یہاں تک کہ میں نے (اپنے دل میں) کہا: آپ جتنی دیر تک سوئے تھے اتنی ہی دیر تک آپ نے صلاۃ پڑھی ہے، پھر آپ لیٹ گئے یہاں تک کہ میں نے (اپنے دل میں) کہا: آپ اتنی ہی دیر تک سوئے ہیں جتنی دیر تک آپ نے صلاۃ پڑھی تھی، پھر آپ بیدار ہوئے تو آپ نے اسی طرح کیا جس طرح آپ نے پہلی مرتبہ کیا تھا، اور اسی طرح کہا جس طرح پہلے کہا تھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فجر سے پہلے تین مرتبہ (اسی طرح) کیا۔
وضاحت ۱؎: آل عمران: ۱۹۱۔ وضاحت ۲؎: آل عمران: ۱۹۴۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
13-بَاب ذِكْرِ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ
۱۳-باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی قیام اللیل (تہجد) کا بیان​


1628- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَا كُنَّا نَشَائُ أَنْ نَرَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلاَّ رَأَيْنَاهُ، وَلاَ نَشَائُ أَنْ نَرَاهُ نَائِمًا إِلاَّ رَأَيْنَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۶)، وقد أخرجہ: خ/التھجد ۱۱ (۱۱۴۱)، الصیام ۵۳ (۱۹۷۲، ۱۹۷۳)، ت/الصیام ۵۷ (۷۶۹)، حم۳/۱۰۴، ۱۱۴، ۱۸۲، ۲۳۶، ۲۶۴ (صحیح)
۱۶۲۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو رات میں صلاۃ (تہجد) پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے تو دیکھ لیتے، اور آپ کو سوتے ہوئے دیکھنا چاہتے تو دیکھ لیتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ آپ رات میں سوتے بھی تھے، اور صلاۃ بھی پڑھتے تھے، نہ ساری رات جاگتے ہی تھے، اور نہ ساری رات سوتے ہی تھے۔


1629- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ يَعْلَى بْنَ مَمْلَكٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ: كَانَ يُصَلِّي الْعَتَمَةَ، ثُمَّ يُسَبِّحُ، ثُمَّ يُصَلِّي بَعْدَهَا مَا شَائَ اللَّهُ مِنْ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ، فَيَرْقُدُ مِثْلَ مَاصَلَّى، ثُمَّ يَسْتَيْقِظُ مِنْ نَوْمِهِ ذَلِكَ، فَيُصَلِّي مِثْلَ مَا نَامَ، وَصَلاتُهُ تِلْكَ الآخِرَةُ تَكُونُ إِلَى الصُّبْحِ.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۰۲۳ (ضعیف)
(سند میں یعلی بن مملک لین الحدیث ہیں)
۱۶۲۹- یعلیٰ بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: آپ عتمہ (عشاء کی صلاۃ) پڑھتے تھے پھر سنتیں پڑھتے، پھر اس کے بعد رات میں جتنا اللہ چاہتا پڑھتے، پھر آپ واپس جا کر جتنی دیر تک آپ نے صلاۃ پڑھی تھی اسی کے بقدر سوتے، پھر آپ اپنی اس نیند سے بیدار ہوتے تو جتنی دیر تک سوئے تھے اسی کے بقدر صلاۃ پڑھتے، اور آپ کی یہ دوسری مرتبہ والی صلاۃ صبح (فجر) تک جاری رہتی۔


1630- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى ابْنِ مَمْلَكٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قِرَائَةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْ صَلاتِهِ، فَقَالَتْ: مَالَكُمْ وَصَلاتَهُ؟ كَانَ يُصَلِّي، ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى، ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ، ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى، حَتَّى يُصْبِحَ، ثُمَّ نَعَتَتْ لَهُ قِرَائَتَهُ، فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَائَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۰۲۳ (ضعیف)
(سند میں یعلی بن مملک لین الحدیث ہیں)
۱۶۳۰- یعلی بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی قرأت اور آپ کی صلاۃ کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے کہا: تمہیں آپ کی صلاۃ سے کیا سروکار؟ ۱؎ آپ صلاۃ پڑھتے تھے، پھر جتنی دیر تک آپ نے صلاۃ پڑھی تھی اسی کے بقدر آپ سوتے، پھر جتنی دیر تک سوئے تھے اسی کے بقدر آپ اٹھ کر صلاۃ پڑھتے، پھر جتنی دیر تک صلاۃ پڑھی تھی اسی کے بقدر آپ سوتے یہاں تک کہ آپ صبح کرتے، پھر انہوں نے ان سے آپ کی قرأت کی کیفیت بیان کی، تو وہ ایک ایک حرف واضح کر کے بیان کر رہی تھیں۔
وضاحت ۱؎: یعنی تمہارا اُسے پوچھنا بے سود ہے کیونکہ تم ویسی صلاۃ نہیں پڑھ سکتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
14-ذِكْرُ صَلاةِ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلام - بِاللَّيْلِ
۱۴-باب: اللہ کے نبی داود علیہ السلام کی صلاۃ (تہجد) کا بیان​


1631- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ - صِيَامُ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلام - كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَأَحَبُّ الصَّلاةِ إِلَى اللَّهِ صَلاةُ دَاوُدَ، كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ، وَيَنَامُ سُدُسَهُ"۔
* تخريج: خ/التھجد ۷ (۱۱۳۱)، أحادیث الأنبیاء ۳۸ (۳۴۲۰)، م/الصیام ۳۵ (۱۱۵۹)، د/الصیام ۶۷ (۲۴۴۸)، ق/الصیام ۳۱ (۱۷۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۷)، حم۲/۱۶۰، ۱۶۴، ۲۰۶، ویأتی عند المؤلف فی الصوم ۱۹ (برقم: ۲۳۴۶) (صحیح)
۱۶۳۱- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب صیام داود علیہ السلام کے صیام ہیں، وہ ایک دن صوم رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین صلاۃ داود علیہ السلام کی صلاۃ ہے، وہ آدھی رات تک سوتے تھے، پھر تہائی رات تک صلاۃ پڑھتے، پھر چھٹے حصہ میں سو جاتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
15-ذِكْرُ صَلاةِ نَبِيِّ اللَّهِ مُوسَى -عَلَيْهِ السَّلام -وَذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ فِيهِ
۱۵-باب: اللہ کے نبی موسی علیہ السلام کی صلاۃ کا بیان اور سلیمان التیمی سے اس حدیث کی روایت میں راویوں کے اختلاف کا بیان​


1632- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَتَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى مُوسَى - عَلَيْهِ السَّلام - عِنْدَ الْكَثِيبِ الأَحْمَرِ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۳) (صحیح)
۱۶۳۲- حماد بن سلمہ سلیمان تیمی سے، سلیمان تیمی ثابت سے اور ثابت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس رات مجھے معراج ہوئی میں موسی علیہ السلام کے پاس سرخ ٹیلے کے پاس آیا، اور وہ کھڑے اپنی قبر میں صلاۃ پڑھ رہے تھے''۔


1633- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ وَثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَتَيْتُ عَلَى مُوسَى - عَلَيْهِ السَّلام - عِنْدَ الْكَثِيبِ الأَحْمَرِ، وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي "
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ عِنْدَنَا مِنْ حَدِيثِ مُعَاذِ بْنِ خَالِدٍ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
* تخريج: م/الفضائل ۴۲ (۲۳۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۲)، حم۳/۱۲۰، ۱۴۸، ۲۴۸ (صحیح)
۱۶۳۳- سلیمان تیمی اور ثابت دونوں انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ''الْكَثِيبِ الأَحْمَرِ'' (سرخ ٹیلے) کے پاس موسی علیہ السلام کے پاس آیا اور وہ کھڑے صلاۃ پڑھ رہے تھے۔
٭ ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ ۱؎ ہمارے نزدیک معاذ بن خالد کی حدیث سے زیادہ درست ہے، واللہ اعلم۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس سند کا ''عن سلیمان وثابت'' حرف عطف کے ساتھ ہونا'' عن سلیمان عن ثابت'' ہو نے کے مقابلہ میں زیادہ صحیح ہے۔


1634- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ثَابِتٌ وَسُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَرَرْتُ عَلَى قَبْرِ مُوسَى - عَلَيْهِ السَّلام - وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۳۳ (صحیح)
۱۶۳۴- حماد بن سلمہ کہتے ہیں ہمیں ثابت اور سلیمان تیمی نے خبر دی ہے وہ دونوں انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں موسی علیہ السلام کی قبر پر سے گزرا اور وہ اپنی قبر میں صلاۃ پڑھ رہے تھے''۔


1635- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى مُوسَى - عَلَيْهِ السَّلام - وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۳۳ (صحیح)
۱۶۳۵- سلیمان تیمی روایت کرتے ہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں معراج کی رات میں موسی وضاحت پرسے گزرا اور وہ اپنی قبر میں صلاۃ پڑھ رہے تھے''۔


1636- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ مَرَّ عَلَى مُوسَى - عَلَيْهِ السَّلام - وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۳۲ (صحیح)
۱۶۳۶- معتمر بن سلیمان اپنے والد سے اور ان کے والد انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم معراج کی رات موسیٰ علیہ السلام پر سے گزرے اور وہ اپنی قبر میں صلاۃ پڑھ رہے تھے۔


1637- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: أَخْبَرَنِي بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ مَرَّ عَلَى مُوسَى - عَلَيْهِ السَّلام - وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۳۳)، حم۵/۵۹، ۳۶۲، ۳۶۵ (صحیح)
۱۶۳۷- معتمر بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ہے کہ مجھے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے بعض اصحاب نے بتایا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم معراج کی رات میں موسی علیہ السلام پر سے گزرے، اور وہ اپنی قبر میں صلاۃ پڑھ رہے تھے۔


1638- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۶۳۸- سلیمان انس رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے بعض اصحاب سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''معراج کی رات میں میں موسی کے پاس سے گزرا اور وہ اپنی قبر میں صلاۃ پڑھ رہے تھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
16-بَاب إِحْيَائِ اللَّيْلِ
۱۶-باب: شب بیداری کا بیان​


1639- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي وَبَقِيَّةُ، قَالاَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ، عَنْ أَبِيهِ - وَكَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَنَّهُ رَاقَبَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في لَيْلةٍ صَلاَّهَا كٌلَّهَا حَتَّى كَانَ مَعَ الْفَجْرِ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلاتِهِ جَائَهُ خَبَّابٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، لَقَدْ صَلَّيْتَ اللَّيْلَةَ صَلاةً مَا رَأَيْتُكَ صَلَّيْتَ نَحْوَهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "أَجَلْ، إِنَّهَا صَلاةُ رَغَبٍ وَرَهَبٍ، سَأَلْتُ رَبِّي - عَزَّ وَجَلَّ - فِيهَا ثَلاثَ خِصَالٍ؛ فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً: سَأَلْتُ رَبِّي - عَزَّ وَجَلَّ - أَنْ لاَ يُهْلِكَنَا بِمَا أَهْلَكَ بِهِ الأُمَمَ قَبْلَنَا، فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُ رَبِّي - عَزَّ وَجَلَّ - أَنْ لا يُظْهِرَ عَلَيْنَا عَدُوًّا مِنْ غَيْرِنَا؛ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لاَيَلْبِسَنَا شِيَعًا؛ فَمَنَعَنِيهَا"۔
* تخريج: ت/الفتن ۱۴ (۲۱۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۱۶)، حم۵/۱۰۸ (صحیح)
۱۶۳۹- خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (وہ بدر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھے) کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو پوری رات صلاۃ پڑھتے دیکھا یہاں تک کہ فجر ہو گئی، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی صلاۃ سے سلام پھیرا، تو خباب رضی اللہ عنہ آپ کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ نے آج رات ایسی صلاۃ پڑھی کہ اس طرح میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں یہ رغبت اور خوف کی صلاۃ تھی، میں نے اپنے رب سے اس میں تین باتوں کی درخواست کی، تو اس نے دو مجھے دے دیں اور ایک نہیں دی، میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ ہمیں اس چیز کے ذریعہ ہلاک نہ کرے جس کے ذریعہ اس نے ہم سے پہلے کی امتوں کو ہلاک کیا، تو اس نے یہ مجھے دے دی، اور میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ کسی دشمن کو جو ہم میں سے نہ ہو ہم پر غالب نہ کرے، تو اسے بھی اس نے مجھے دے دیا، اور میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ ہم میں پھوٹ نہ ڈالے، اور ہم گروہ در گروہ نہ ہوں، تو اس نے میری یہ درخواست قبول نہیں کی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
17- الاخْتِلافُ عَلَى عَائِشَةَ فِي إِحْيَائِ اللَّيْلِ
۱۷-باب: شب بیداری کے سلسلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت میں راویوں کے اختلاف کا بیان​


1640- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -: كَانَ إِذَا دَخَلَتْ الْعَشْرُ أَحْيَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّيْلَ، وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ وَشَدَّ الْمِئْزَرَ۔
* تخريج: خ/لیلۃ القدر ۵ (۲۰۲۴)، م/الاعتکاف ۳ (۱۱۷۴)، د/ال صلاۃ ۳۱۸ (۱۳۷۶)، ق/الصوم ۵۷ (۱۷۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳۷)، حم۶/۴۰، ۴۱ (صحیح)
۱۶۴۰- مسروق کہتے ہیں کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب (رمضان کا آخری) عشرہ ہوتا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم شب بیداری فرماتے، اور اپنے اہل وعیال کو بیدار کرتے، اور (عبادت کے لئے) کمربستہ ہو جاتے تھے۔


1641- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: أَتَيْتُ الأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ - وَكَانَ لِي أَخًا صَدِيقًا -؛ فَقُلْتُ: يَاأَبَا عَمْرٍو! حَدِّثْنِي مَا حَدَّثَتْكَ بِهِ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَتْ: كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَيُحْيِي آخِرَهُ .
* تخريج: م/المسافرین۱۷ (۷۳۹)، وقد أخرجہ: خ/التھجد ۱۵ (۱۱۴۶)، ق/الإقامۃ ۱۸۲ (۱۳۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۲۰)، حم۶/۱۰۲، ۲۵۳ (صحیح)
۱۶۴۱- ابو اسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ میں اسود بن یزید کے پاس آیا، وہ میرے بھائی اور دوست تھے، تومیں نے کہا: اے ابو عمرو! مجھ سے وہ باتیں بیان کریں جن کو ام المومنین نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کے متعلق بیان کیا ہے، تو انہوں نے کہا: وہ کہتی ہیں کہ آپ شروع رات میں سوتے تھے، اور اس کے آخر کو زندہ رکھتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی رات کے آخری حصہ میں جاگ کر عبادت کرتے تھے۔


1642- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: لاَ أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ، وَلاَ قَامَ لَيْلَةً حَتَّى الصَّبَاحَ، وَلاَ صَامَ شَهْرًا كَامِلاً قَطُّ غَيْرَ رَمَضَانَ۔
* تخريج: م/الإقامۃ ۱۷۸ (۱۳۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۰۸)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۲۱۸۴، ۲۳۵۰ (صحیح)
۱۶۴۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پورا قرآن ایک رات میں پڑھا ہو، یا رات بھر صبح تک عبادت کی ہو، یا پورے مہینے صیام رکھے ہوں، سوائے رمضان کے۔


1643- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ، فَقَالَ: " مَنْ هَذِهِ؟ " قَالَتْ: فُلانَةُ لاَتَنَامُ، فَذَكَرَتْ مِنْ صَلاتِهَا، فَقَالَ: " مَهْ، عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لاَ يَمَلُّ اللَّهُ - عَزَّوَجَلَّ- حَتَّى تَمَلُّوا، وَلَكِنَّ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَادَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۳۲ (۴۳)، التھجد ۱۸ (۱۱۵۱)، م/المسافرین ۳۲ (۷۸۵)، وقد أخرجہ: ق/الزھد ۲۸ (۴۲۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۰۷)، حم۶/۵۱، ویأتی عند المؤلف فی الإیمان ۲۹ برقم: ۵۰۳۸ (صحیح)
۱۶۴۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس آئے، اور ان کے پاس ایک عورت (بیٹھی ہوئی) تھی تو آپ نے پوچھا: ''یہ کون ہے؟ '' انہوں نے کہا: فلاں (عورت) ہے جو سوتی نہیں ہے، پھر انہوں نے اس کی صلاۃ کا ذکر کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''چپ رہو، تم اتنا ہی کرو جتنے کی تمہیں طاقت ہو، قسم اللہ کی، اللہ نہیں تھکتا ہے یہاں تک کہ تم تھک جاؤ، پسندیدہ دین (عمل) اس کے نزدیک وہی ہے جس پرآدمی مداومت کرے''۔


1644-أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَرَأَى حَبْلا مَمْدُودًا بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ، فَقَالَ: "مَا هَذَا الْحَبْلُ؟ " فَقَالُوا: لِزَيْنَبَ تُصَلِّي، فَإِذَا فَتَرَتْ تَعَلَّقَتْ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " حُلُّوهُ، لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ، فَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ "۔
* تخريج: خ/التھجد ۱۸ (۱۱۵۰)، م/المسافرین ۳۱ (۷۸۴)، وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۳۰۸ (۱۳۱۲)، ق/الإقامۃ ۱۸۴ (۱۳۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۳)، حم۳/۱۰۱، ۱۸۴، ۲۰۴، ۲۵۶ (صحیح)
۱۶۴۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، آپ نے دو ستونوں کے درمیان میں ایک لمبی رسی دیکھی، تو آپ نے پوچھا: ''یہ رسی کیسی ہے؟ ''تو لوگوں نے عرض کیا: زینب (بنت جحش) کی ہے وہ صلاۃ پڑھتی ہیں، جب کھڑے کھڑے تھک جاتی ہیں تو اس سے لٹک جاتی ہیں، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کھولو اسے، تم میں سے کوئی بھی ہو جب تک اس کا دل لگے صلاۃ پڑھے، اور جب تھک جائے تو بیٹھ جائے''۔


1645- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ: قَامَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ، فَقِيلَ لَهُ: قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، قَالَ: "أَفَلا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا"۔
* تخريج: خ/التھجد ۶ (۱۱۳۰)، تفسیر الفتح ۲ (۴۸۳۶)، الرقاق ۲۰ (۶۴۷۱)، م/المنافقین ۱۸ (۲۸۱۹)، ت/ال صلاۃ ۱۸۸ (۴۱۲)، ق/الإقامۃ ۲۰۰ (۱۴۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۹۸)، حم۴/۲۵۱، ۲۵۵ (صحیح)
۱۶۴۵- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (صلاۃ میں) کھڑے رہتے یہاں تک کہ آپ کے دونوں پیر سوج جاتے، تو آپ سے عرض کیا گیا: اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دیئے ہیں (پھر آپ اتنی عبادت کیوں کرتے ہیں) تو آپ نے فرمایا: '' کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں''۔


1646- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مِهْرَانَ - وَكَانَ ثِقَةً - قَالَ: حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِالسَّلامِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَزْلَعَ، - يَعْنِي: تَشَقَّقُ قَدَمَاهُ - .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۹۹)، وقد أخرجہ: ق/الإقامۃ ۲۰۰ (۱۴۲۰) (صحیح)
۱۶۴۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ کے دونوں پاؤں پھٹ جاتے تھے۔
 
Top