- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
18- كَيْفَ يَفْعَلُ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ قَائِمًا؟ وَذِكْرُ اخْتِلافِ النَّاقِلِينَ عَنْ عَائِشَةَ فِي ذَلِكَ
۱۸-باب: جب صلاۃ کھڑے ہو کر شروع کرے تو کیسے کرے؟ اور اس باب میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرنے والوں کے اختلاف کا بیان
1647- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ بُدَيْلٍ وَأَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لَيْلاً طَوِيلاً، فَإِذَا صَلَّى قَائِمًا رَكَعَ قَائِمًا، وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۶ (۷۳۰)، د/ال صلاۃ ۱۷۹ (۹۵۵)، وقد أخرجہ: ت/ال صلاۃ ۱۵۹ (۳۷۵)، ق/الإقامۃ ۱۴۰ (۱۲۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۰۱)، ۱۶۲۰۳)، حم۶/۱۰۰، ۲۲۷، ۲۶۱، ۲۶۲، ۲۶۵ (صحیح)
۱۶۴۷- بدیل اور ایوب دونوں عبد اللہ بن شفیق سے روایت کرتے ہیں، اور وہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات میں کافی دیر تک صلاۃ پڑھتے، تو جب آپ کھڑے ہو کر صلاۃ پڑھتے تو کھڑے کھڑے ہی رکوع کرتے، اور جب بیٹھ کر پڑھتے تو بیٹھ کر رکوع کرتے۔
1648- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَائِمًا وَقَاعِدًا، فَإِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ قَائِمًا، رَكَعَ قَائِمًا، وَإِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ قَاعِدًا، رَكَعَ قَاعِدًا۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۶ (۷۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۲۲)، حم۶/۱۱۲، ۱۱۳، ۱۶۶، ۲۰۴، ۲۲۷، ۲۲۸، ۲۶۲ (صحیح)
۱۶۴۸- ابن سیرین عبد اللہ بن شفیق سے اور عبداللہ بن شقیق ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کبھی کھڑے ہو کر اور کبھی بیٹھ کر صلاۃ پڑھتے، تو جب آپ کھڑے ہو کر صلاۃ شروع کرتے تو کھڑے کھڑے رکوع کرتے، اور جب بیٹھ کر شروع کرتے تو بیٹھے بیٹھے ہی رکوع کرتے۔
1649- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ وَأَبُو النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ جَالِسٌ، فَيَقْرَأُ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا بَقِيَ مِنْ قِرَائَتِهِ قَدْرَ مَا يَكُونُ ثَلاثِينَ أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً قَامَ، فَقَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ يَفْعَلُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: خ/تقصیر ال صلاۃ ۲۰ (۱۱۱۹)، التھجد ۱۶ (۱۱۴۸)، م/المسافرین ۱۶ (۷۳۱)، د/ال صلاۃ ۱۷۹ (۹۵۴)، ت/ال صلاۃ ۱۵۹ (۳۷۴)، وقد أخرجہ: ق/الإقامۃ ۱۴۰ (۱۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۰۹)، ط/الجماعۃ ۷ (۲۳)، حم۶/۱۷۸ (صحیح)
۱۶۴۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم صلاۃ پڑھتے اور بیٹھے ہوتے، اور قرأت کرتے اور بیٹھے ہوتے، پھر جب آپ کی قرأت میں تیس یا چالیس آیتوں کے بقدرباقی رہ جاتی تو کھڑے ہو جاتے، اور کھڑے ہو کر قرأت کرتے، پھر رکوع کرتے، پھر سجدہ کرتے، پھر دوسری رکعت میں (بھی) ایسے ہی کرتے۔
1650- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى جَالِسًا حَتَّى دَخَلَ فِي السِّنِّ، فَكَانَ يُصَلِّي وَهُوَ جَالِسٌ، يَقْرَأُ فَإِذَا غَبَرَ مِنْ السُّورَةِ ثَلاثُونَ أَوْ أَرْبَعُونَ آيَةً قَامَ، فَقَرَأَ بِهَا، ثُمَّ رَكَعَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۳۹) (صحیح)
۱۶۵۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے بیٹھ کر صلاۃ پڑھی ہو یہاں تک کہ آپ بوڑھے ہو گئے، تو (جب آپ بوڑھے ہو گئے) تو آپ بیٹھ کر صلاۃ پڑھتے اور بیٹھ کر قرأت کرتے، پھر جب سورہ میں سے تیس یا چالیس آیتیں باقی رہ جاتیں تو ان کی قرأت کھڑے ہو کر کرتے، پھر رکوع کرتے۔
1651- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي هِشَامٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ إِنْسَانٌ أَرْبَعِينَ آيَةً۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۶ (۷۳۱)، ق/الإقامۃ ۱۴۰ (۱۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۵۰)، حم ۶/۲۱۷ (صحیح)
۱۶۵۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قرأت کرتے اور بیٹھے ہوتے، تو جب آپ رکوع کرنا چاہتے تو آدمی کے چالیس آیتیں پڑھنے کے بقدر (باقی رہنے پر) کھڑے ہو جاتے۔
1652- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ؛ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا- قَالَتْ: مَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: أَنَا سَعْدُ بْنُ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَتْ: رَحِمَ اللَّهُ أَبَاكَ، قُلْتُ: أَخْبِرِينِي عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ وَكَانَ، قُلْتُ: أَجَلْ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ صَلاةَ الْعِشَاءِ، ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ فَيَنَامُ، فَإِذَا كَانَ جَوْفُ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى حَاجَتِهِ، وَإِلَى طَهُورِهِ؛ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَيُصَلِّي ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَائَةِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، وَهُوَ جَالِسٌ، ثُمَّ يَضَعُ جَنْبَهُ، فَرُبَّمَا جَائَ بِلالٌ؛ فَآذَنَهُ بِالصَّلاةِ قَبْلَ أَنْ يُغْفِيَ، وَرُبَّمَا يُغْفِي، وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَوْ لَمْ يُغْفِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ بِالصَّلاةِ، فَكَانَتْ تِلْكَ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَسَنَّ وَلُحِمَ، فَذَكَرَتْ مِنْ لَحْمِهِ مَا شَائَ اللَّهُ، قَالَتْ: وَكَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَائَ، ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ؛ فَإِذَا كَانَ جَوْفُ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى طَهُورِهِ وَإِلَى حَاجَتِهِ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ، فَيُصَلِّي سِتَّ رَكَعَاتٍ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَائَةِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، ثُمَّ يَضَعُ جَنْبَهُ، وَرُبَّمَا جَائَ بِلالٌ؛ فَآذَنَهُ بِالصَّلاةِ قَبْلَ أَنْ يُغْفِيَ، وَرُبَّمَا أَغْفَى، وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَمْ لاَ، حَتَّى يُؤْذِنَهُ بِالصَّلاةِ، قَالَتْ: فَمَا زَالَتْ تِلْكَ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۱۶ (۱۳۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۹۶)، حم۶/۹۱، ۹۷، ۱۶۸، ۲۱۶، ۲۲۷، ۲۳۵، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۷۲۳، ۱۷۲۵ (صحیح)
۱۶۵۲- سعد بن ہشام بن عامر کہتے ہیں: میں مدینہ آیا تو ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں سعد بن ہشام بن عامر ہوں، انہوں نے کہا: اللہ تمہارے باپ پر رحم کرے، میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کے متعلق کچھ بتائیے، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایسا ایسا کرتے تھے، میں نے کہا: اچھا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات میں عشاء کی صلاۃ پڑھتے تھے، پھر آپ اپنے بچھونے کی طرف آتے اور سو جاتے، پھر جب آدھی رات ہوتی، تو قضا حاجت کے لیے اٹھتے اور وضو کے پانی کے پاس آتے، اور وضو کرتے، پھر مسجد آتے اور آٹھ رکعتیں پڑھتے، تو پھر ایسا محسوس ہوتاکہ ان میں قرأت، رکوع اور سجدے سب برابر برابر ہیں، اور ایک رکعت وتر پڑھتے، پھر بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے، پھر آپ اپنے پہلو کے بل لیٹ جاتے، تو کبھی اس سے پہلے کہ آپ کی آنکھ لگے بلال رضی اللہ عنہ آپ کے پاس آتے، اور آپ کو صلاۃ کی اطلاع دیتے، اور کبھی آپ کی آنکھ لگ جاتی، اور کبھی مجھے شک ہوتاکہ آپ سوئے یا نہیں سوئے یہاں تک کہ وہ آپ کو صلاۃ کی خبر دیتے، تو یہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ تھی، یہاں تک کہ آپ عمر دراز ہو گئے، اور جسم پر گوشت چڑھ گیا، پھر انہوں نے آپ کے جسم پر گوشت چڑھنے کا حال بیان کیا جو اللہ نے چاہا، وہ کہتی ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم لوگوں کو عشاء کی صلاۃ پڑھاتے، پھر اپنے بچھونے کی طرف آتے، تو جب آدھی رات ہو جاتی تو آپ اپنی پاکی اور حاجت کے لئے اٹھ کر جاتے، پھر وضو کرتے، پھر مسجد آتے تو چھ رکعتیں پڑھتے، ایسا محسوس ہوتاکہ آپ ان میں قرأت، رکوع اور سجدے میں برابری رکھتے ہیں، پھر آپ ایک رکعت وتر پڑھتے، پھر دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے، پھر اپنے پہلو کے بل لیٹتے تو کبھی بلال رضی اللہ عنہ آپ کی آنکھ لگنے سے پہلے ہی آکر صلاۃ کی اطلاع دیتے، اور کبھی آنکھ لگ جانے پر آتے، اور کبھی مجھے شک ہوتاکہ آپ کی آنکھ لگی یا نہیں یہاں تک کہ وہ آپ کو صلاۃ کی خبر دیتے، وہ کہتی ہیں: تو برابر یہی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ رہی۔