• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
28-بَاب الْحَثِّ عَلَى الْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ
۲۸-باب: سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کی ترغیب کا بیان​


1678- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي شِمْرٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلاثٍ: النَّوْمِ عَلَى وِتْرٍ، وَصِيَامِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيْ الضُّحَى۔
* تخريج: خ/التھجد ۳۳ (۱۱۷۸)، الصیام ۶۰ (۱۹۸۱)، م/المسافرین ۱۳ (۷۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۱۸)، حم۲/۴۵۹، دي/ال صلاۃ ۱۵۱ (۱۴۹۵)، الصوم ۳۸ (۱۷۸۶) (صحیح)
۱۶۷۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی الله علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی ہے: وتر پڑھ کر سونے کی، ہر مہینہ تین دن ۱؎ کے صوم رکھنے کی، اور چاشت کی دونوں رکعتیں پڑھنے کی۔
وضاحت ۱؎: یعنی تیرھویں چودھویں اور پندرھویں تاریخ کو۔


1679 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، - ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا- عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلاثٍ: الْوِتْرِ أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَرَكْعَتَيْ الْفَجْرِ، وَصَوْمِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۶۷۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی الله علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی نصیحت کی: شروع رات میں وتر پڑھنے کی، فجر کی رکعت سنت پڑھنے کی ۱؎، اور ہر مہینہ تین دن کے صوم رکھنے کی۔
وضاحت ۱؎: صحاح کی اکثر روایات میں چاشت کی رکعتیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
29-بَاب نَهْيِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوِتْرَيْنِ فِي لَيْلَةٍ
۲۹-باب: ایک رات میں دو (بار) وتر پڑھنے سے ممانعت کا بیان​


1680- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ مُلازِمِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، قَالَ: زَارَنَا أَبِي طَلْقُ بْنُ عَلِيٍّ فِي يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ؛ فَأَمْسَى بِنَا وَقَامَ بِنَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ، وَأَوْتَرَ بِنَا، ثُمَّ انْحَدَرَ إِلَى مَسْجِدٍ؛ فَصَلَّى بِأَصْحَابِهِ حَتَّى بَقِيَ الْوِتْرُ، ثُمَّ قَدَّمَ رَجُلا فَقَالَ: لَهُ أَوْتِرْ بِهِمْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لاَ وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ "۔
*تخريج: د/ال صلاۃ ۳۴۴ (۱۴۳۹)، ت/فیہ ۲۲۷ (الوتر ۱۳) (۴۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۲۴)، حم۴/۲۳ (صحیح)
۱۶۸۰- قیس بن طلق کہتے ہیں: ہمارے والد طلق بن علی رضی اللہ عنہ نے رمضان میں ایک دن ہماری زیارت کی اور ہمارے ساتھ انہوں نے رات گذاری، ہمارے ساتھ اس رات صلاۃ تہجدادا کی، اور وتر بھی پڑھی، پھر وہ ایک مسجد میں گئے، اور اس مسجد والوں کو انہوں نے صلاۃ پڑھائی یہاں تک کہ وتر باقی رہ گئی، تو انہوں نے ایک شخص کو آگے بڑھایا، اور اس سے کہا: انہیں وتر پڑھاؤ، میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: '' ایک رات میں دو وتر نہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
30-بَاب وَقْتِ الْوِتْرِ
۳۰-باب: وتر کے وقت کا بیان​


1681- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَقُومُ؛ فَإِذَا كَانَ مِنْ السَّحَرِ أَوْتَرَ، ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ؛ فَإِذَا كَانَ لَهُ حَاجَةٌ أَلَمَّ بِأَهْلِهِ؛ فَإِذَا سَمِعَ الأَذَانَ وَثَبَ؛ فَإِنْ كَانَ جُنُبًا أَفَاضَ عَلَيْهِ مِنْ الْمَائِ، وَإِلاَّ تَوَضَّأَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ۔
* تخريج: خ/التھجد ۱۵ (۱۱۴۶)، وقد أخرجہ: م/المسافرین ۱۷ (۷۳۹)، ت/الشمائل ۳۹ (رقم: ۲۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۲۹)، حم۶/۱۰۲، ۱۷۶، ۲۱۴ (صحیح)
۱۶۸۱- اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا، تو انھوں نے کہا: آپ شروع رات میں سو جاتے، پھر اٹھتے اگر سحر (صبح) ہونے کو ہوتی تو وتر پڑھتے، پھر اپنے بستر پر آتے، اور اگر آپ کو خواہش ہوتی تو اپنی بیوی کے پاس آتے، پھر جب اذان سنتے تو جھٹ سے اٹھ کر کھڑے ہو جاتے، اگر جنبی ہوتے تو (اپنے اوپر پانی ڈالتے یعنی غسل فرماتے، ورنہ وضو کرتے پھر صلاۃ کو چلے جاتے۔


1682- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ وَأَوْسَطِهِ، وَانْتَهَى وِتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: خ /الوتر ۲ (۹۹۶)، م/المسافرین ۱۷ (۷۴۵)، د/ال صلاۃ ۳۴۳ (۱۴۳۵)، ت/ال صلاۃ ۲۱۸ (الوتر ۴) (۴۵۷)، ق/الإقامۃ ۱۲۱ (۱۱۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۵۳)، حم۶/۴۶، ۱۰۰، ۱۰۷، ۱۲۹، ۲۰۴، ۲۰۵، دي/ال صلاۃ ۲۱۱ (۱۶۲۸) (صحیح)
۱۶۸۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے شروع، اخیر اور بیچ رات سب میں وتر کی صلاۃ پڑھی ہے، اور آخری عمر میں آپ کا وتر سحر (صبح) تک پہنچ گیا تھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم آخری عمر میں وتر رات کے آخری حصہ میں پڑھنے لگے تھے۔


1683- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: مَنْ صَلَّى مِنْ اللَّيْلِ، فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلاتِهِ وِتْرًا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِذَلِكَ۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۰ (۷۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۹۷)، حم۲/۳۹، ۱۵۰ (صحیح)
۱۶۸۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جو رات کو صلاۃ پڑھے تو وہ اپنی آخری صلاۃ وتر کو بنائے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسی کا حکم دیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
31-بَاب الأَمْرِ بِالْوِتْرِ قَبْلَ الصُّبْحِ
۳۱-باب: صبح (طلوع فجر) سے پہلے وتر پڑھنے کے حکم کا بیان​


1684- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ، - وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ - قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ - وَهُوَ ابْنُ سَلاَّمِ بْنِ أَبِي سَلاَّمٍ - عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو نَضْرَةَ الْعَوَقِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوِتْرِ، فَقَالَ: " أَوْتِرُوا قَبْلَ الصُّبْحِ "۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۰ (۷۵۴)، ت/ال صلاۃ ۲۲۶ (الوتر ۱۲) (۴۶۸)، ق/الإقامۃ ۱۲۲ (۱۱۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۸۴)، حم۳/۴، ۱۳، ۳۵، ۳۷، ۷۱، دي/ال صلاۃ ۲۱۱ (۱۶۲۹) (صحیح)
۱۶۸۴- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے وتر کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: '' وتر صبح ہونے (فجر نکلنے) سے پہلے پڑھو''۔


1685- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ الْقَنَّادُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، - وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ - عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَوْتِرُوا قَبْلَ الْفَجْرِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۶۸۵- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وتر فجرنکلنے سے پہلے پڑھ لو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
32-الْوِتْرُ بَعْدَ الأَذَانِ
۳۲-باب: وتر اذان کے بعد پڑھنے کا بیان​


1686- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عِديٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَسْجِدِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، فَأُقِيمَتِ الصَّلاةُ، فَجَعَلُوا يَنْتَظِرُونَهُ، فَجَائَ فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أُوتِرُ، قَالَ: وَسُئِلَ عَبْدُاللَّهِ: هَلْ بَعْدَ الأَذَانِ وِتْرٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَبَعْدَ الإِقَامَةِ، وَحَدَّثَ عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ نَامَ عَنْ الصَّلاةِ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۱۳ (صحیح الإسناد)
۱۶۸۶- محمد بن منتشر کہتے ہیں کہ وہ عمروبن شرحبیل کی مسجد میں تھے، کہ اتنے میں اقامت ہو گئی، تو لوگ ان کا انتظار کرنے لگے، وہ آئے اور کہا: میں وتر پڑھ رہا تھا، اور کہا: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے پوچھا گیا: کیا اذان کے بعد وترہے، تو کہا: ہاں، اور اقامت کے بعد بھی ہے، اور انہوں نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم صلاۃ سے سوئے رہ گئے یہاں تک کہ سورج نکل آیا، پھر آپ نے (اٹھ کر) صلاۃ پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
33-بَاب الْوِتْرِ عَلَى الرَّاحِلَةِ
۳۳-باب: سواری پر وتر پڑھنے کا بیان​


1687- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ عَلَى الرَّاحِلَةِ۔
* تخريج: خ تفرد النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۹۱) (صحیح)
۱۶۸۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سواری پر وتر پڑھ لیتے تھے۔


1688- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُوتِرُ عَلَى بَعِيرِهِ، وَيَذْكُرُ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۴۷) (صحیح)
۱۶۸۸- نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم اپنے اونٹ پر وتر پڑھتے تھے، اور ذکر کرتے تھے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔


1689- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ عَلَى الْبَعِيرِ۔
* تخريج: خ/الوتر ۵ (۹۹۹) مطولاً، م/المسافرین ۴ (۷۰۰) مطولاً، ت/ال صلاۃ ۲۲۸ (۴۷۲) مطولاً، ق/الإقامۃ ۱۲۷ (۱۲۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۸۵)، ط/ صلاۃ اللیل ۳ (۱۵)، حم۲/۷، ۵۷، ۱۱۳، دي/ال صلاۃ ۲۱۳ (۱۶۳۱) (صحیح)
۱۶۸۹- سعید بن یسار کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
34-بَاب كَمْ الْوِتْرُ؟
۳۴-باب: وتر میں کتنی رکعتیں ہیں؟​


1690- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ "۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۰ (۷۵۲، ۷۵۳)، وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۳۳۸ (۱۴۲۱)، ق/الإقامۃ ۱۱۶ (۱۱۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۵۸)، حم۱/۳۱۱، ۳۶۱، ۲/۴۳، ۵۱ (صحیح)
۱۶۹۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وتر رات کے آخری حصہ میں ایک رکعت ہے''۔


1691- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَمُحَمَّدٌ، قَالاَ: حَدَّثَنَا - ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا - شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: "الْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ"۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۶۹۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وتر رات کے آخری حصہ میں ایک رکعت ہے''۔


1692- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَفَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ شَقِيقٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَجُلا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلاةِ اللَّيْلِ؟ قَالَ: " مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ "۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۰ (۷۴۹)، د/ال صلاۃ ۳۳۸ (۱۴۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۶۷)، حم۲/۴۰، ۵۸، ۷۱، ۷۶، ۷۹، ۱۰۰ (صحیح)
۱۶۹۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ دیہات والوں میں سے ایک شخص نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے رات کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا: تو آپ نے فرمایا: '' دو دو رکعت ہے، اور وتر رات کے آخری حصہ میں ایک رکعت ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
35-بَاب كَيْفَ الْوِتْرُ بِوَاحِدَةٍ؟
۳۵-باب: ایک رکعت وتر کیسے پڑھی جائے؟​


1693- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: " صَلاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَنْصَرِفَ، فَارْكَعْ بِوَاحِدَةٍ تُوتِرُ لَكَ مَا قَدْ صَلَّيْتَ "۔
* تخريج: خ/الوتر ۱ (۹۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۷۴) (صحیح)
۱۶۹۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' رات کی صلاۃ دو دو رکعت ہے، پھر جب تم ختم کرنے کا ارادہ کرو تو ایک رکعت اور پڑھ لو، یہ جوتم نے پڑھی ہے سب کو (طاق) کر دے گی''۔


1694- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " صَلاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ وَاحِدَةٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۵۷) (صحیح الإسناد)
۱۶۹۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' رات کی صلاۃ دو دو رکعت ہے، اور وتر ایک رکعت ہے''۔


1695- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " صَلاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمْ الصُّبْحَ، صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً، تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى "۔
* تخريج: خ/الوتر ۱ (۹۹۰)، م/المسافرین ۲۰ (۷۴۹)، د/ال صلاۃ ۳۱۴ (۱۳۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۲۵)، ط/ صلاۃ اللیل ۳ (۱۳) (صحیح)
۱۶۹۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے رات کی صلاۃ (تہجد) کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''رات کی صلاۃ (تہجد) دو دو رکعت ہے، اور تم میں سے کسی کو جب صبح ہو جانے کا خدشہ ہو تو وہ ایک رکعت اور پڑھ لے یہ جو اس نے پڑھی ہے سب کو وتر (طاق) کر دے گی''۔


1696- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ - قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ - وَهُوَ ابْنُ سَلاَّمٍ - عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَنَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: "صَلاةُ اللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، فَإِذَا خِفْتُمْ الصُّبْحَ، فَأَوْتِرُوا بِوَاحِدَةٍ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۶۷۰ (صحیح)
۱۶۹۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''رات کی صلاۃ (تہجد) دو دو رکعت ہے، تو جب تمہیں صبح ہو جانے کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ کر اسے وتر کر لو''۔


1697- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ، ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/الأذان ۱۵ (۶۲۶)، الوتر ۱ (۹۹۴)، التھجد ۳ (۱۱۲۳)، ۲۳ (۱۱۶۰)، الدعوات ۵ (۶۳۱۰) م/المسافرین ۱۷ (۷۳۶)، د/ال صلاۃ ۳۱۶ (۱۳۳۵)، ت/ال صلاۃ ۲۰۹ (۴۴۱)، الشمائل ۳۹ (۲۵۸)، ق/الإقامۃ ۱۲۶ (۱۱۹۸)، ط/ صلاۃ اللیل ۲ (۸)، حم۶/۳۵، ۱۸۲، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۹۳)، دي/ال صلاۃ ۱۶۵ (۱۵۱۴)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۷۲۷ (صحیح)
۱۶۹۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعت پڑھتے تھے، ان میں سے ایک رکعت وتر کی ہوتی تھی، پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
36-بَاب كَيْفَ الْوِتْرُ بِثَلاثٍ؟
۳۶-باب: تین رکعت وتر پڑھنے کی کیفیت کا بیان؟​


1698- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ: كَيْفَ كَانَتْ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ قَالَتْ: مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلاغَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاثًا، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ قَالَ: " يَا عَائِشَةُ! إِنَّ عَيْنِي تَنَامُ، وَلاَ يَنَامُ قَلْبِي "۔
* تخريج: خ/التھجد ۱۶ (۱۱۴۷)، التراویح ۱ (۲۰۱۳)، المناقب ۲۴ (۳۵۶۹)، م/المسافرین ۱۷ (۷۳۸)، د/ال صلاۃ ۳۱۶ (۱۳۴۱)، ت/ال صلاۃ ۲۰۹ (۴۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۱۹) ط/ صلاۃ اللیل ۲ (۹)، حم۶/۳۶، ۷۳، ۱۰۴ (صحیح)
۱۶۹۸- ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رمضان میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کیسی ہوتی تھی؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رمضان میں اور غیر رمضان میں کسی میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، آپ چار رکعت پڑھتے تو ان کا حسن اور ان کی طوالت نہ پوچھو ۱؎، پھر چار رکعت پڑھتے تو تم ان کا (بھی) حسن اور ان کی طوالت نہ پوچھو، پھر تین رکعت پڑھتے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں، لیکن میرا دل نہیں سوتا '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یہاں نہی مقصود نہیں بلکہ مقصود صلاۃ کی تعریف کرنا ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی میرا دل اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہتا ہے، اس وجہ سے سونے سے مجھے کوئی ضرر نہیں پہنچتا، میرا وضو اس سے نہیں ٹوٹتا، واضح رہے کہ یہ بات آپ کی خصوصیات میں سے تھی۔


1699- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لا يُسَلِّمُ فِي رَكْعَتَيْ الْوِتْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۱۶) (صحیح)
۱۶۹۹- عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر کی دو رکعتوں کے بعد سلام نہیں پھیرتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی تینوں رکعتیں پڑھ کرسلام پھیرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
37- ذِكْرُ اخْتِلافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فِي الْوِتْرِ
۳۷-باب: وتر کے سلسلے میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا بیان​


1700- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِثَلاثِ رَكَعَاتٍ، كَانَ يَقْرَأُ فِي الأُولَى بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}، وَفِي الثَّانِيَةِ بِـ{ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَفِي الثَّالِثَةِ بِـ { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}، وَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ، فَإِذَا فَرَغَ قَالَ عِنْدَ فَرَاغِهِ: " سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " ثَلاثَ مَرَّاتٍ، يُطِيلُ فِي آخِرِهِنَّ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۳۹ (۱۴۲۳) (وعندہ ''قل للذین کفروا'' و ''اللہ الواحد الصمد'')، ۳۴۱ (۱۴۳۰) ق/الإقامۃ ۱۱۵ (۱۱۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴، ۵۵)، حم۵/۱۲۳، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۷۰۱، ۱۷۰۲، ۱۷۳۰، ۱۷۳۱ (صحیح)
۱۷۰۰- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر تین رکعت پڑھتے تھے، پہلی رکعت میں ''سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى''پڑھتے، دوسری رکعت میں ''قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ'' اور تیسری میں ''قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ '' پڑھتے، اور دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھتے، پھر جب (وتر سے) فارغ ہو جاتے تو فراغت کے وقت تین بار: ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' کہتے، اور ان کے آخر میں کھینچتے۔


1701- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى مِنْ الْوِتْرِ بِـ "سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى"، وَفِي الثَّانِيَةِ بِـ " قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ "، وَفِي الثَّالِثَةِ بِـ " قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۷۰۱- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں ''سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى'' دوسری میں ''قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ '' اور تیسری میں ''قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ'' پڑھتے۔


1702- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْوِتْرِ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ بِـ{ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَفِي الثَّالِثَةِ بِـ { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }، وَلاَ يُسَلِّمُ إِلاَّ فِي آخِرِهِنَّ، وَيَقُولُ - يَعْنِي - بَعْدَ التَّسْلِيمِ: "سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ" ثَلاثًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۰۰ (صحیح)
۱۷۰۲- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں (پہلی رکعت میں) ''سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَىٰ'' دوسری رکعت میں ''قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ '' اور تیسری میں ''قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ'' پڑھتے، اور ان کے بالکل آخر ہی میں سلام پھیرتے، اور تین بار: ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' کہتے (یعنی سلام پھیرنے کے بعد)۔
 
Top