• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
38- ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى أَبِي إِسْحَاقَ فِي حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْوِتْرِ
۳۸-باب: وتر کے سلسلے میں سعید بن جبیر کی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی حدیث میں ابو اسحاق سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا بیان​


1703- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلاثٍ، يَقْرَأُ فِي الأُولَى بِـ " سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى "، وَفِي الثَّانِيَةِ بِـ " قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ "، وَفِي الثَّالِثَةِ بِـ " قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " أَوْقَفَهُ زُهَيْرٌ۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۲۲۳ (الوتر ۹) (۴۶۲)، ق/الإقامۃ ۱۱۵ (۱۱۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۸۷)، حم۱/۲۹۹، ۳۰۰، ۳۱۶، ۳۷۲، دي/ال صلاۃ ۲۱۰ (۱۶۲۷) (صحیح)
۱۷۰۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے، پہلی میں ''سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى'' دوسری میں ''قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ '' اور تیسری میں '' قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ''پڑھتے۔
زہیر نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے، (ان کی روایت اس کے بعد آ رہی ہے)۔


1704- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّهُ كَانَ يُوتِرُ بِثَلاثٍ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}، وَ { قُلْ يَاأَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۰۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ وہ وتر کی تینوں رکعتوں میں ''سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى''، ''قُلْ يَاأَيُّهَا الْكَافِرُونَ'' اور '' قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ '' پڑھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
39-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ فِي حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْوِتْرِ
۳۹-باب: وتر کے سلسلے میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کی حدیث میں حبیب بن ابی ثابت پر اختلاف کا بیان​


1705- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ ابْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ قَامَ مِنْ اللَّيْلِ فَاسْتَنَّ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَاسْتَنَّ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى صَلَّى سِتًّا، ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلاثٍ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/العلم ۴۱ (۱۱۷)، الأذان ۵۷ (۶۹۷)، م/المسافرین ۲۶ (۷۶۳)، د/الطھارۃ ۳۰ (۵۸)، ال صلاۃ ۳۱۶ (۱۳۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۸۷)، حم۱/۳۵۰، ۳۷۳ (صحیح)
۱۷۰۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم رات کو اٹھے اور مسواک کی، پھر دو رکعت صلاۃ پڑھی، پھر سو گئے، (دوبارہ) آپ پھر اٹھے، اور مسواک کی، پھر وضو کیا، اور دو رکعت صلاۃ پڑھی یہاں تک کہ آپ نے چھ رکعتیں پڑھیں، پھر تین رکعتیں وتر کی اور دو رکعتیں (فجر کی) پڑھیں۔


1706- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَامَ؛ فَتَوَضَّأَ، وَاسْتَاكَ وَهُوَ يَقْرَأُ هَذِهِ الآيَةَ حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا: { إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ }، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ عَادَ؛ فَنَامَ حَتَّى سَمِعْتُ نَفْخَهُ، ثُمَّ قَامَ؛ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَاكَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ؛ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَاكَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَأَوْتَرَ بِثَلاثٍ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۷۰۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس تھا، آپ نیند سے بیدار ہوئے، آپ نے وضو کیا، مسواک کی، آپ یہ آیت پڑھ رہے تھے: ''إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ '' ۱؎ یہاں تک کہ آپ اس سے فارغ ہوئے، پھر آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر آپ واپس آئے، اور سو گئے یہاں تک کہ میں نے آپ کے خراٹے کی آواز سنی، پھر آپ اٹھے، اور وضو کیا، مسواک کی، پھر دو رکعت صلاۃ پڑھی، اور تین رکعت وتر پڑھی۔
وضاحت ۱؎: آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقینا عقل مندوں کے لئے نشانیاں ہیں (آل عمران: ۱۹۰)۔


1707- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَبَلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ مَخْلَدٍ - ثِقَةٌ - قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَنَّ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۴۴) (صحیح)
۱۷۰۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بیدار ہوئے تو آپ نے مسواک کی، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔


1708- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، وَيُوتِرُ بِثَلاثٍ، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلاةِ الْفَجْرِ. ٭خَالَفَهُ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، فَرَوَاهُ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۴۷)، حم۱/۲۹۹، ۳۰۱، ۳۲۶ (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۱۷۰۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات کو آٹھ رکعتیں پڑھتے، اور تین رکعت وتر پڑھتے، اور دو رکعت فجر کی صلاۃ سے پہلے پڑھتے۔
٭عمرو بن مرہ نے حبیب کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے یحییٰ بن الجزار سے اور یحییٰ جزار نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے، اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے، (یعنی اس کو مسند ابن عباس رضی اللہ عنہم کے بجائے مسند اُم سلمہ رضی اللہ عنہا میں سے قرار دیا ہے۔


1709- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِتِسْعٍ.
٭خَالَفَهُ عُمَارَةُ بْنُ عُمَيْرٍ، فَرَوَاهُ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ عَائِشَةَ۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۲۱۹ (الوتر ۵) (۴۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۲۵)، حم۶/۳۲۲، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۷۲۸ (صحیح الإسناد)
۱۷۰۹- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تیرہ رکعت وتر پڑھتے تھے، پھر جب آپ بوڑھے اور کمزور ہو گئے تو آپ نو رکعت وتر پڑھنے لگے۔
٭عمارہ بن عمیر نے عمرو کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے یحییٰ بن جزار سے اور یحییٰ بن جزار نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے۔ (یعنی عمارہ بن عمیر نے اس کو مسند اُم سلمہ کی بجائے مسند عائشہ رضی اللہ عنہا میں سے قرار دیا ہے۔


1710- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ تِسْعًا، فَلَمَّا أَسَنَّ وَثَقُلَ صَلَّى سَبْعًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۸۱)، حم۶/۳۲، ۲۲۵ (صحیح)
۱۷۱۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات کو نو رکعتیں پڑھتے تھے، جب آپ بوڑھے اور (گوشت چڑھ جانے کی وجہ سے) بھاری بھرکم ہو گئے تو (صرف) سات رکعتیں پڑھنے لگے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
40-بَاب ذِكْرِ الاخْتِلافِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِي حَدِيثِ أَبِي أَيُّوبَ فِي الْوِتْرِ
۴۰-باب: وتر کے سلسلے میں ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں زہری سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا بیان​


1711- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ضُبَارَةُ بْنُ أَبِي السَّلِيلِ، قَالَ: حَدَّثَنِي دُوَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِخَمْسٍ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِثَلاثٍ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۳۸ (۱۴۲۲)، ق/الإقامۃ ۱۲۳ (۱۱۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۸۰)، حم۵/۴۱۸، دي/ال صلاۃ ۲۱۰ (۱۶۲۳، ۱۶۲۴) (صحیح)
۱۷۱۱- دوید بن نافع نے زہری سے، اور زہری نے عطاء بن یزید سے اور عطاء بن یزید نے ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وتر حق ہے، جو چاہے سات رکعت پڑھے، جو چاہے پانچ پڑھے، جو چاہے تین پڑھے، اور جو چاہے ایک پڑھے''۔


1712-أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِخَمْسٍ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِثَلاَثٍ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ"۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۷۱۲- اوزاعی نے زہری سے اور زہری نے عطاء بن یزید سے اور عطاء نے ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وتر حق ہے، جو چاہے پانچ پڑھے، جو چاہے تین پڑھے اور جو چاہے ایک پڑھے''۔


1713- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مُعَيْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ: قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ الأَنْصَارِيَّ يَقُولُ: الْوِتْرُ حَقٌّ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِخَمْسِ رَكَعَاتٍ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِثَلاثٍ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِوَاحِدَةٍ فَلْيَفْعَلْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۱۱ (صحیح)
۱۷۱۳- ابو مُعَید نے زہری سے اور زہری نے عطاء بن یزید سے روایت کی ہے کہ انہوں نے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: وتر حق ہے، جو پانچ رکعت پڑھنا چاہے وہ پانچ پڑھے، جو تین پڑھنا چاہے وہ تین پڑھے، اور جو ایک پڑھنا چاہے ایک پڑھے۔


1714- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: مَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِخَمْسٍ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِثَلاثٍ، وَمَنْ شَائَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ، وَمَنْ شَائَ أَوْمَأَ إِيمَائً۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۱۱ (صحیح الإسناد)
۱۷۱۴- سفیان زھری سے روایت کرتے ہیں، اور زہری عطاء بن یزید سے، اور عطاء ابو ایوب سے، ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو چاہے وتر سات رکعت پڑھے، جو چاہے پانچ پڑھے، جو چاہے تین پڑھے، اور جو چاہے ایک پڑھے، اور جو اشارے سے پڑھنا چاہے اشارے سے پڑھے، (یعنی بیمار آدمی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
41-بَاب كَيْفَ الْوِتْرُ بِخَمْسٍ؟ وَذِكْرِ الاخْتِلافِ عَلَى الْحَكَمِ فِي حَدِيثِ الْوِتْرِ
۴۱-باب: پانچ رکعت وتر کیسے پڑھی جائے؟ اور وتر کی حدیث کے سلسلے میں حکم سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا ذکر​


1715 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِخَمْسٍ، وَبِسَبْعٍ، لاَ يَفْصِلُ بَيْنَهَا بِسَلاَمٍ، وَلاَ بِكَلامٍ۔
* تخريج: ق/الإقامۃ ۱۲۳ (۱۱۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۱۴)، حم۶/۲۹۰، ۳۱۰، ۳۲۱ (صحیح)
۱۷۱۵- منصور روایت کرتے ہیں حکم سے، اور وہ مقسم سے اور مقسم ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پانچ یا سات رکعت وتر پڑھتے، اور ان کے درمیان آپ سلام کے ذریعہ فصل نہیں کرتے تھے اور نہ کلام کے ذریعہ۔


1716 - أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِسَبْعٍ أَوْ بِخَمْسٍ لاَ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِتَسْلِيمٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۸۱) (صحیح)
۱۷۱۶- منصور حکم سے روایت کرتے ہیں، اور وہ مقسم سے اور مقسم ابن عباس رضی اللہ عنہم سے اور ابن عباس رضی اللہ عنہم ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سات یا پانچ رکعت وتر پڑھتے تھے، اور ان کے درمیان سلام کے ذریعہ فصل نہیں کرتے تھے۔


1717- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، قَالَ: الْوِتْرُ سَبْعٌ، فَلاَ أَقَلَّ مِنْ خَمْسٍ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ: عَمَّنْ ذَكَرَهُ؟ قُلْتُ: لاَ أَدْرِي. قَالَ الْحَكَمُ: فَحَجَجْتُ، فَلَقِيتُ مِقْسَمًا فَقُلْتُ لَهُ: عَمَّنْ؟ قَالَ: عَنْ الثِّقَةِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ مَيْمُونَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۱۸)، حم۶/۳۳۵ (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۱۷۱۷- سفیان بن الحسین حکم سے روایت کرتے ہیں، اور وہ مقسم سے، مقسم کہتے ہیں کہ وترسات رکعت ہے اور پانچ سے کم نہیں، میں نے یہ بات ابراہیم سے ذکر کی، تو انہوں نے کہا: انہوں نے اسے کس کے واسطہ سے ذکر کیا ہے؟ تومیں نے کہا: مجھے نہیں معلوم، حکم کہتے ہیں: پھر میں حج کو گیا تو میں نے مقسم سے ملاقات کی، اور ان سے پوچھا کہ یہ بات آپ نے کس سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایک ثقہ شخص ۱؎ سے، اور اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا اور میمونہ رضی اللہ عنہا سے سنی ہے۔
وضاحت ۱؎: غالباً ثقہ شخص سے مراد ابن عباس رضی اللہ عنہم ہیں کیونکہ مقسم برابر انہیں سے چمٹے رہتے تھے، اور انہوں نے ولاء کی نسبت بھی انہیں کی طرف کی ہے، یا عن عائشہ وعن میمونہ ''عن الثقۃ '' سے بدل ہے ایسی صورت میں ترجمہ ہوگا ثقہ سے سنی ہے یعنی عائشہ اور میمونہ سے سنی ہے۔


1718- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِخَمْسٍ وَلا يَجْلِسُ إِلا فِي آخِرِهِنَّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۲۱)، وقد أخرجہ: م/المسافرین ۱۷ (۷۳۷)، حم ۶/۱۲۳، ۱۶۱، ۲۰۵ (صحیح)
۱۷۱۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پانچ رکعت وتر پڑھتے تھے، اور ان کے آخر ہی میں بیٹھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
42- بَاب كَيْفَ الْوِتْرُ بِسَبْعٍ
۴۲-باب: سات رکعت وتر پڑھنے کی کیفیت کا بیان​


1719- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ ابْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ، صَلَّى سَبْعَ رَكَعَاتٍ، لاَ يَقْعُدُ إِلا فِي آخِرِهِنَّ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ، فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ! وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا، مُخْتَصَرٌ. ٭خَالَفَهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۱۵) (صحیح)
۱۷۱۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے، اور بدن پر گوشت چڑھ گیا، تو آپ سات رکعت پڑھنے لگے، اور صرف ان کے آخر میں قعدہ کرتے تھے، پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعت اور پڑھتے تو میرے بیٹے یہ نو رکعتیں ہوئیں، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب کوئی صلاۃ پڑھتے تو چاہتے کہ اس پر مداومت کریں، (یہ حدیث مختصرہے)۔ ہشام دستوائی نے شعبہ کی مخالفت کی ہے۔


1720- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوْتَرَ بِتِسْعِ رَكَعَاتٍ لَمْ يَقْعُدْ إِلاَّ فِي الثَّامِنَةِ، فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَذْكُرُهُ وَيَدْعُو، ثُمَّ يَنْهَضُ وَلاَ يُسَلِّمُ، ثُمَّ يُصَلِّي التَّاسِعَةَ؛ فَيَجْلِسُ؛ فَيَذْكُرُ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - وَيَدْعُو، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً يُسْمِعُنَا، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِسَبْعِ رَكَعَاتٍ لاَ يَقْعُدُ إِلاَّ فِي السَّادِسَةِ، ثُمَّ يَنْهَضُ وَلاَ يُسَلِّمُ، فَيُصَلِّي السَّابِعَةَ، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۱۳، ۱۶۱۱۴) (صحیح)
۱۷۲۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب نو رکعت وتر پڑھتے تو صرف آٹھویں رکعت میں قعدہ کرتے، اللہ کی حمد کرتے، اس کا ذکر کرتے اور دعا کرتے، پھر کھڑے ہو جاتے، اور سلام نہیں پھیرتے، پھر نویں رکعت پڑھتے، پھر بیٹھتے تو اللہ عزوجل کا ذکر کرتے، دعا کرتے، پھر ایک سلام پھیرتے جو ہمیں سناتے، پھر بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے، پھر جب آپ بوڑھے اور کمزور ہو گئے تو سات رکعت وتر پڑھنے لگے، صرف چھٹی میں قعدہ کرتے، پھر بغیر سلام پھیرے کھڑے ہو جاتے، اور ساتویں رکعت پڑھتے، پھر ایک سلام پھیرتے، پھر بیٹھے بیٹھے دو رکعت پڑھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
43-كَيْفَ الْوِتْرُ بِتِسْعٍ؟
۴۳-باب: نو رکعت وتر پڑھنے کی کیفیت کا بیان​


1721- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنَّا نُعِدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ، فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ -عَزَّ وَجَلَّ - لِمَا شَائَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنْ اللَّيْلِ، فَيَسْتَاكُ وَيَتَوَضَّأُ، وَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لاَ يَجْلِسُ فِيهِنَّ إِلاَّ عِنْدَ الثَّامِنَةِ، وَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيُصَلِّي عَلَى نَبِيِّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَيَدْعُو بَيْنَهُنَّ، وَلاَ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا، ثُمَّ يُصَلِّي التَّاسِعَةَ وَيَقْعُدُ، وَذَكَرَ كَلِمَةً نَحْوَهَا، وَيَحْمَدُ اللَّهَ، وَيُصَلِّي عَلَى نَبِيِّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَيَدْعُو، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۳۱۶ (صحیح)
۱۷۲۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے لیے مسواک اور وضو کا پانی تیار کر کے رکھ دیا کرتے تھے، پھر جب اللہ تعالیٰ کو جگانا منظور ہوتا تورات میں آپ کو جگا دیتا، آپ مسواک کرتے (پھر) وضو کرتے اور نو رکعتیں پڑھتے، ان میں صرف آٹھویں رکعت پر بیٹھتے، اور اللہ کی حمد کرتے، اور اس کے نبی صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود ورحمت) بھیجتے، اور ان کے درمیان دعائیں کرتے، اور کوئی سلام نہ پھیرتے، پھر نویں رکعات پڑھتے اور قعدہ کرتے، راوی نے اس طرح کی کوئی بات ذکر کی کہ آپ اللہ کی حمد کرتے، اس کے نبی صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود ورحمت) بھیجتے، اور دعا کرتے، پھر سلام پھیرتے جسے ہمیں سناتے، پھر بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے۔


1722-أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى أَنَّ سَعْدَ بْنَ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ لَمَّا أَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا أَخْبَرَنَا أَنَّهُ أَتَى ابْنَ عَبَّاسٍ، فَسَأَلَهُ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: أَلاَ أَدُلُّكَ - أَوْ أَلاَ أُنَبِّئُكَ - بِأَعْلَمِ أَهْلِ الأَرْضِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قُلْتُ: مَنْ؟ قَالَ: عَائِشَةُ، فَأَتَيْنَاهَا، فَسَلَّمْنَا عَلَيْهَا، وَدَخَلْنَا فَسَأَلْنَاهَا، فَقُلْتُ: أَنْبِئِينِي عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ: كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ، فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - مَا شَائَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنْ اللَّيْلِ، فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لاَ يَقْعُدُ فِيهِنَّ إِلاَّ فِي الثَّامِنَةِ، فَيَحْمَدُ اللَّهَ، وَيَذْكُرُهُ وَيَدْعُو، ثُمَّ يَنْهَضُ وَلاَ يُسَلِّمُ، ثُمَّ يُصَلِّي التَّاسِعَةَ، فَيَجْلِسُ، فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَذْكُرُهُ وَيَدْعُو، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يَا بُنَيَّ! فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ، فَتِلْكَ تِسْعًا أَيْ بُنَيَّ! وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۳۱۶، ۱۶۰۲ (صحیح)
۱۷۲۲- سعد بن ہشام بن عامر کہتے ہیں کہ وہ ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس آئے، اور ان سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں اس ہستی کو نہ بتاؤں یا اس ہستی کی خبر نہ دوں جو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے وتر کو زمین والوں میں سب سے زیادہ جانتی ہے؟ میں نے پوچھا: وہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: وہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں، توہم ان کے پاس آئے، اور ہم نے انہیں سلام کیا، اور ہم اندر گئے، اور اس بارے میں میں نے ان سے پوچھا، میں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے کہا: ہم آپ کے لیے آپ کی مسواک اور آپ کے وضو کا پانی تیار کر کے رکھ دیتے، پھر رات کو جب اللہ تعالیٰ کو جگانا منظور ہوتا آپ کو جگا دیتا، آپ مسواک کرتے اور وضو کرتے، پھر نو رکعتیں پڑھتے، سوائے آٹھویں کے ان میں سے کسی میں قعدہ نہیں کرتے، اللہ کی حمد کرتے اس کا ذکر کرتے، اور دعا مانگتے، پھر بغیر سلام پھیرے کھڑے ہو جاتے، پھر نویں رکعت پڑھتے، پھر بیٹھتے تو اللہ کی حمد اور اس کا ذکر کرتے اور دعا کرتے، پھر سلام پھیرتے جسے آپ ہمیں سناتے، پھر بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے، میرے بیٹے! اس طرح یہ گیارہ رکعتیں ہوتی تھیں، لیکن جب آپ بوڑھے ہو گئے اور آپ کے جسم پر گوشت چڑھ گیا تو آپ وتر سات رکعت پڑھنے لگے، پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے، اس طرح میرے بیٹے! یہ کل نو رکعتیں ہوتی تھیں، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب کوئی صلاۃ پڑھتے تو چاہتے کہ اس پر مداومت کریں۔


1723- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهُ سَمِعَهَا تَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِتِسْعِ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَلَمَّا ضَعُفَ أَوْتَرَ بِسَبْعِ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۵۲ (صحیح)
۱۷۲۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نو رکعت وتر پڑھتے تھے، پھر دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے، تو جب آپ کمزور ہو گئے تو سات رکعت وتر پڑھنے لگے، پھر دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے۔


1724- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِتِسْعٍ، وَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۹۹) (صحیح)
۱۷۲۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نو رکعت وتر پڑھتے تھے، اور دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے تھے۔


1725- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ - يَعْنِي: مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ- قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّهُ وَفَدَ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ، فَسَأَلَهَا عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ: كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، وَيُوتِرُ بِالتَّاسِعَةِ، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۵۲ (صحیح)
۱۷۲۵- سعد بن ہشام سے روایت ہے کہ وہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، اور انہوں نے ان سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے بتایا: آپ رات کو آٹھ رکعتیں پڑھتے، اور نویں رکعت کے ذریعہ اُسے وتر کر لیتے، پھر آپ بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے۔


1726- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ الأَعْمَشِ، أُرَاهُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۲۱۱ (۴۴۳، ۴۴۴)، ق/الإقامۃ ۱۸۱ (۱۳۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۵۱)، حم۶/۱۰۰، ۲۵۳ (صحیح)
۱۷۲۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات کو نو رکعتیں پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
44-بَاب كَيْفَ الْوِتْرُ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً؟
۴۴-باب: گیارہ رکعت وتر پڑھنے کی کیفیت کا بیان​


1727- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، وَيُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ، ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۹۷ (صحیح)
(وتر کے بعد لیٹنے کا ذکر شاذ ہے، محفوظ یہ ہے کہ فجر کی سنتوں کے بعد لیٹتے تھے)
۱۷۲۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعت پڑھتے، اور آپ ایک کے ذریعہ اسے وتر کر لیتے، پھر آپ اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
45-بَاب الْوِتْرِ بِثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً
۴۵-باب: تیرہ رکعات وتر پڑھنے کا بیان​


1728- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِتِسْعٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۰۹ (صحیح)
۱۷۲۸- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تیرہ رکعت وتر پڑھتے تھے، پھر جب آپ بوڑھے اور ضعیف ہو گئے تو نو رکعت پڑھنے لگے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
46-بَاب الْقِرَائَةِ فِي الْوِتْرِ
۴۶-باب: وتر میں قرأت کا بیان​


1729- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى كَانَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَصَلَّى الْعِشَائَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ، فَصَلَّى رَكْعَةً أَوْتَرَ بِهَا، فَقَرَأَ فِيهَا بِمِائَةِ آيَةٍ مِنْ النِّسَاءِ، ثُمَّ قَالَ: مَا أَلَوْتُ أَنْ أَضَعَ قَدَمَيَّ حَيْثُ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَمَيْهِ، وَأَنَا أَقْرَأُ بِمَا قَرَأَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۳)، حم۴/۴۱۹ (صحیح)
۱۷۲۹- ابو مجلز سے روایت ہے کہ ابو موسیٰ اشعری مکہ اور مدینے کے درمیان تھے، کہ انہوں نے عشاء کی صلاۃ دو رکعت پڑھی، پھر وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک رکعت وتر پڑھی، اس میں انہوں نے سورہ ٔ نساء کی سو آیتیں پڑھیں، پھر کہا: میں نے اپنے دونوں قدموں کو اس جگہ رکھنے میں جہاں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے رکھے تھے، اور ان آیتوں کے پڑھنے میں جنہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پڑھی تھی کوئی کوتاہی نہیں کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
47-نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الْقِرَائَةِ فِي الْوِتْرِ
۴۷-باب: وتر میں ایک اور قرأت کا بیان​


1730- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِشْكَابَ النَّسَائِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ: قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْوِتْرِ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَ{ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}؛ فَإِذَا سَلَّمَ قَالَ: " سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔
* تخريج: انظر رقم ۱۷۰۰ (صحیح)
۱۷۳۰- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} اور { قُلْ يَاأَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } پڑھتے، پھر جب آپ سلام پھیرتے تو تین بار ''سبحان الملک القدوس'' کہتے۔


1731- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ زُبَيْدٍ وَطَلْحَةَ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِـ{سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}، وَ { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }.
٭خَالَفَهُمَا حُصَيْنٌ فَرَوَاهُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۰۰ (صحیح)
۱۷۳۱- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى } اور { قُلْ يَاأَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } پڑھتے تھے۔
٭ان دونوں کی یعنی زبید اور طلحہ کی حصین نے مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے ذر سے، ذر نے ابن عبد الرحمن بن ابزی سے انہوں نے اپنے والد عبد الرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔


1732- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ نُمَيْرٍ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْوِتْرِ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَ { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ{قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۸۳)، حم۳/۴۰۶، ۴۰۷، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۷۳۳- ۱۷۳۷، ۱۷۴۰- ۱۷۴۳، ۱۷۵۱- ۱۷۵۶ (صحیح)
۱۷۳۲- عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} اور { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} اور {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} پڑھتے تھے۔
 
Top