39-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ فِي حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْوِتْرِ
۳۹-باب: وتر کے سلسلے میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کی حدیث میں حبیب بن ابی ثابت پر اختلاف کا بیان
1705- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ ابْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ قَامَ مِنْ اللَّيْلِ فَاسْتَنَّ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَاسْتَنَّ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى صَلَّى سِتًّا، ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلاثٍ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/العلم ۴۱ (۱۱۷)، الأذان ۵۷ (۶۹۷)، م/المسافرین ۲۶ (۷۶۳)، د/الطھارۃ ۳۰ (۵۸)، ال صلاۃ ۳۱۶ (۱۳۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۸۷)، حم۱/۳۵۰، ۳۷۳ (صحیح)
۱۷۰۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم رات کو اٹھے اور مسواک کی، پھر دو رکعت صلاۃ پڑھی، پھر سو گئے، (دوبارہ) آپ پھر اٹھے، اور مسواک کی، پھر وضو کیا، اور دو رکعت صلاۃ پڑھی یہاں تک کہ آپ نے چھ رکعتیں پڑھیں، پھر تین رکعتیں وتر کی اور دو رکعتیں (فجر کی) پڑھیں۔
1706- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَامَ؛ فَتَوَضَّأَ، وَاسْتَاكَ وَهُوَ يَقْرَأُ هَذِهِ الآيَةَ حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا: { إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ }، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ عَادَ؛ فَنَامَ حَتَّى سَمِعْتُ نَفْخَهُ، ثُمَّ قَامَ؛ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَاكَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ؛ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَاكَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَأَوْتَرَ بِثَلاثٍ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۷۰۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس تھا، آپ نیند سے بیدار ہوئے، آپ نے وضو کیا، مسواک کی، آپ یہ آیت پڑھ رہے تھے:
''إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ '' ۱؎ یہاں تک کہ آپ اس سے فارغ ہوئے، پھر آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر آپ واپس آئے، اور سو گئے یہاں تک کہ میں نے آپ کے خراٹے کی آواز سنی، پھر آپ اٹھے، اور وضو کیا، مسواک کی، پھر دو رکعت صلاۃ پڑھی، اور تین رکعت وتر پڑھی۔
وضاحت ۱؎: آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقینا عقل مندوں کے لئے نشانیاں ہیں (آل عمران: ۱۹۰)۔
1707- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَبَلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ مَخْلَدٍ - ثِقَةٌ - قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَنَّ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۴۴) (صحیح)
۱۷۰۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بیدار ہوئے تو آپ نے مسواک کی، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
1708- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، وَيُوتِرُ بِثَلاثٍ، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلاةِ الْفَجْرِ. ٭خَالَفَهُ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، فَرَوَاهُ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۴۷)، حم۱/۲۹۹، ۳۰۱، ۳۲۶ (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۱۷۰۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات کو آٹھ رکعتیں پڑھتے، اور تین رکعت وتر پڑھتے، اور دو رکعت فجر کی صلاۃ سے پہلے پڑھتے۔
٭عمرو بن مرہ نے حبیب کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے یحییٰ بن الجزار سے اور یحییٰ جزار نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے، اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے، (یعنی اس کو مسند ابن عباس رضی اللہ عنہم کے بجائے مسند اُم سلمہ رضی اللہ عنہا میں سے قرار دیا ہے۔
1709- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِتِسْعٍ.
٭خَالَفَهُ عُمَارَةُ بْنُ عُمَيْرٍ، فَرَوَاهُ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ عَائِشَةَ۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۲۱۹ (الوتر ۵) (۴۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۲۵)، حم۶/۳۲۲، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۷۲۸ (صحیح الإسناد)
۱۷۰۹- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تیرہ رکعت وتر پڑھتے تھے، پھر جب آپ بوڑھے اور کمزور ہو گئے تو آپ نو رکعت وتر پڑھنے لگے۔
٭عمارہ بن عمیر نے عمرو کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے یحییٰ بن جزار سے اور یحییٰ بن جزار نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے۔ (یعنی عمارہ بن عمیر نے اس کو مسند اُم سلمہ کی بجائے مسند عائشہ رضی اللہ عنہا میں سے قرار دیا ہے۔
1710- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ تِسْعًا، فَلَمَّا أَسَنَّ وَثَقُلَ صَلَّى سَبْعًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۸۱)، حم۶/۳۲، ۲۲۵ (صحیح)
۱۷۱۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات کو نو رکعتیں پڑھتے تھے، جب آپ بوڑھے اور (گوشت چڑھ جانے کی وجہ سے) بھاری بھرکم ہو گئے تو (صرف) سات رکعتیں پڑھنے لگے۔