• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
48-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى شُعْبَةَ فِيهِ
۴۸-باب: اس حدیث میں شعبہ سے روایت میں راویوں کے اختلاف کا بیان​


1733- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ وَزُبَيْدٍ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِـ {سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَ { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}، وَكَانَ يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ: " سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " ثَلاثًا، وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالثَّالِثَةِ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۷۳۳- عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} اور { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }پڑھتے تھے، اور جب سلام پھیرتے تھے، تو ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ ''تین بار کہتے، اور تیسری بار اپنی آواز بلند کرتے۔


1734-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ وَزُبَيْدٌ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْوِتْرِ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَ { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }، ثُمَّ يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ: " سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " وَيَرْفَعُ بِـ" سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " صَوْتَهُ بِالثَّالِثَةِ.
رَوَاهُ مَنْصُورٌ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَرًّا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۳۴- عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} اور {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }پڑھتے تھے، اور جب سلام پھیرتے، تو ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' کہتے، اور تیسری بار''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' کہتے وقت اپنی آواز بلند کرتے تھے۔ منصور نے اِسے سلمہ بن کہیل سے روایت کیا ہے، اور اس میں انہوں نے ذر کا ذکر نہیں کیا ہے۔


1735- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِـ{سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}، وَ {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }، وَكَانَ إِذَا سَلَّمَ وَفَرَغَ قَالَ: "سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " ثَلاثًا، طَوَّلَ فِي الثَّالِثَةِ.
وَرَوَاهُ عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ زُبَيْدٍ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَرًّا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۳۵- عبد الرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } پڑھتے تھے، اور جب سلام پھیر کر فارغ ہو جاتے تو تین بار ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ ''کہتے، اور تیسری بار کھینچ کر کہتے تھے۔
نیزاسے عبدالملک بن ابی سلیمان نے زبید سے روایت کیا ہے، اور انہوں نے بھی ذر کا ذکر نہیں کیا ہے۔


1736- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَ{قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} وَ{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }، وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ ابْنُ جُحَادَةَ عَنْ زُبَيْدٍ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَرًّا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۳۶- عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } پڑھتے تھے۔
نیز محمد بن جحادہ نے اسے زبید سے روایت کیا ہے، اور انہوں نے بھی ذر کا ذکر نہیں کیا ہے۔


1737- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ ابْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِـ{سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}، وَ { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }؛ فَإِذَا فَرَغَ مِنْ الصَّلاةِ قَالَ: "سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ" ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۳۷- عبدالرحمن بن ابزیٰ کہتے ہیں کہ رسول اللہ وتر میں {سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى } اور { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } پڑھتے، اور جب صلاۃ سے فارغ ہو جاتے تو تین بار ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ '' کہتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
49-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ فِيهِ
۴۹-باب: اس حدیث میں مالک بن مغول سے روایت میں راویوں کے اختلاف کا بیان​


1738- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ ابْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْوِتْرِ بِـ{سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}، وَ{ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۳۸- عبدالرحمن بن ابزیٰ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}پڑھتے تھے۔


1739- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ أَبْزَى مُرْسَلٌ.
وَقَدْ رَوَاهُ عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ۔
* تخريج: وانظر أیضا حدیث رقم: ۱۷۳۲ (مرسل صحیح بماقبلہ وبمابعدہ)
۱۷۳۹- اس سند سے (سعید بن عبدالرحمن) بن ابزیٰ نے یہ حدیث مرسلاً (یعنی سند میں انقطاع کے ساتھ) روایت کی ہے، لیکن اسے عطا بن سائب نے سعید بن عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے عبدالرحمن بن ابزیٰ سے متصلاً روایت کی ہے۔


1740- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْوِتْرِ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَ{ قُلْ يَاأَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۴۰- عبد الرحمن بن ابزیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}، { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
50- ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
۵۰-باب: اس حدیث میں شعبہ کی قتادہ سے روایت میں شعبہ کے شاگردوں کے اختلاف کا بیان​


1741- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَزْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَ{قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ}، وَ{قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}؛ فَإِذَا فَرَغَ قَالَ: " سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " ثَلاثًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۴۱- سعید بن عبدالرحمن بن ابزیٰ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }پڑھتے تھے پھر جب فارغ ہو جاتے تو تین بار ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ ''کہتے۔


1742- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كَانَ يُوتِرُ بِـ{سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}، وَ{ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }؛ فَإِذَا فَرَغَ قَالَ: " سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " ثَلاثًا، وَيَمُدُّ فِي الثَّالِثَةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۴۲- عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى } اور {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } پڑھتے تھے، اور جب فارغ ہو جاتے تو تین بار ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' کہتے، اور تیسری مرتبہ کھینچ کر کہتے۔


1743- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }. ٭خَالَفَهُمَا شَبَابَةُ، فَرَوَاهُ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۴۳- عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} پڑھتے تھے۔
٭شبابہ نے ان دونوں کی یعنی محمدکی اور ابو داود کی مخالفت کی ہے ۱؎ انہوں نے اسے شعبہ سے، شعبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے زرارہ بن اوفی سے، اور زرارہ نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎: شبابہ نے عبد الرحمن بن ابزیٰ کی جگہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے، ان کی روایت آگے آ رہی ہے۔


1744- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْتَرَ بِـ {سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ شَبَابَةَ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ خَالَفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۲۶) (صحیح بما قبلہ)
(عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی روایت سے صحیح ہے، واقعہ وہ ہے جس کا تذکرہ اگلی روایت میں آ رہا ہے، ایسے وتر میں مذکورہ سورت کا پڑھنا دیگر روایات سے ثابت ہے)۔
۱۷۴۴- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} پڑھی۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ کسی نے اس حدیث میں شبابہ کی متابعت کی ہے، یحي بن سعید نے ان کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ مخالفت متن حدیث میں ہے جیسا کہ اگلی روایت سے ظاہرہے۔


1745- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، فَقَرَأَ رَجُلٌ بِـ{سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}؛ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ: " مَنْ قَرَأَ بِـ{سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}، قَالَ رَجُلٌ: أَنَا، قَالَ: " قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَهُمْ خَالَجَنِيهَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۹۱۸ (صحیح)
۱۷۴۵- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ظہر کی صلاۃ پڑھی، تو ایک شخص نے سورہ ''سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى'' پڑھی، تو جب آپ صلاۃ پڑھ چکے تو آپ نے پوچھا: ''{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}کس نے پڑھی ہے؟ '' تو ایک شخص نے عرض کیا: میں نے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے کسی نے مجھے خلجان میں ڈال دیا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ دونوں الگ الگ حدیثیں ہیں گو دونوں کی سند ایک ہے، اس طرح کی مخالفت ضرر رساں نہیں واللہ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
51-بَاب الدُّعَاءِ فِي الْوِتْرِ
۵۱-باب: وتر کی دعا کا بیان​


1746- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَائِ قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ فِي الْقُنُوتِ: " اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَاقَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلاَ يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لاَيَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۴۰ (۱۴۲۵، ۱۴۲۶)، ت/ال صلاۃ ۲۲۴ (الوتر ۱۰) (۴۶۴)، ق/الإقامۃ ۱۱۷ (۱۱۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۰۴)، حم۱/۱۹۹، ۲۰۰، دي/ال صلاۃ ۲۱۴ (۱۶۳۲) (صحیح)
۱۷۴۶- حسن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کچھ کلمات سکھائے جنہیں میں وتر کی کی قنوت میں کہتا ہوں، وہ یہ ہیں: '' اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لايَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ '' (اے اللہ! مجھے ہدایت دے، ان لوگوں میں شامل کر کے جنہیں تو نے ہدایت دی ہے، عافیت دے ان لوگوں میں شامل کر کے جنہیں تو نے عافیت دی ہے، میری نگہبانی فرمان لوگوں میں شامل کر کے جن کی تو نے نگہبانی فرمائی، اور جو تو نے دیا ہے اس میں میر ے لئے برکت عطا فرما، اور جس کاتو نے فیصلہ فرما دیا ہے اس کی برائی سے مجھے بچا، اس لئے کہ تو ہی فیصلہ کرتا ہے، اور تیرے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، اور تو جس سے دوستی کرے وہ ذلیل نہیں ہو سکتا، اے ہمارے رب! تو برکت والا اور بلند وبالا ہے)۔


1747- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَؤُلائِ الْكَلِمَاتِ فِي الْوِتْرِ قَالَ: " قُلْ: اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ؛ فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلاَيُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لاَ يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ، وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ مُحَمَّدٍ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
(لیکن ''وصلی اللہ ...کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، اس کے راوی ''عبداللہ بن علی زین العابدین'' لین الحدیث ہیں، اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۱۷۴۷- حسن بن علی رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے وتر کے یہ کلمات سکھائے، آپ نے فرمایا: کہو:

''اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ، وَصَلَّىَ اللّهُ عَلىَ النَّبِيِّ مُحَمَّدٍ ''.
1748- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَهِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَمْرٍو الْفَزَارِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي آخِرِ وِتْرِهِ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لاَ أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۴۰ (۱۴۲۷)، ت/الدعوات ۱۱۳ (۳۵۶۶)، ق/الإقامۃ ۱۱۷ (۱۱۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۷)، حم۱/۹۶، ۱۱۸، ۱۵۰ (صحیح)
۱۷۴۸- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنی وتر کے آخر میں یہ کلمات کہتے تھے: ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ '' (اے اللہ! میں تیری خوشی کی تیرے غصے سے پناہ مانگتا ہوں، تیرے بچاؤ کی تیری پکڑ سے پناہ مانگتا ہوں، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں تجھ سے، میں تیری تعریف نہیں کر سکتا تو ویسے ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف کی ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
52- تَرْكُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاءِ فِي الْوِتْرِ
۵۲-باب: وتر کی دعا میں دونوں ہاتھ نہ اٹھانے کا بیان​


1749- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْئٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلاَّ فِي الاسْتِسْقَاءِ. ٭قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لِثَابِتٍ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ أَنَسٍ؟ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ، قُلْتُ: سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ۔
* تخريج: م/الاستسقاء ۱ (۸۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۴)، حم۳/۱۸۴، ۲۰۹، ۲۱۶، ۲۵۹ (صحیح)
۱۷۴۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ استسقاء کے علاوہ کسی دعا میں نہیں اٹھاتے تھے۔
٭شعبہ کہتے ہیں: میں نے ثابت سے پوچھا: آپ نے اِسے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: سبحان اللہ، میں نے کہا: آپ نے اسے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: سبحان اللہ ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ کہنا ان کا بطور تعجب تھا، مطلب یہ ہے کہ سنا کیوں نہیں ہے اگر نہیں سنا ہوتا تو بیان کیسے کرتا، اور یہ مؤلف کا قیاسی استنباط ہے، یہاں نہ اٹھانے سے مراد یہ ہے کہ اٹھانے میں مبالغہ نہیں کرتے تھے، نہ یہ کہ سرے سے اٹھاتے ہی نہیں تھے کیونکہ قنوت میں اور دوسرے موقعوں پربھی آپ کا ہاتھ اٹھانا صحیح حدیثوں سے ثابت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
53-بَاب قَدْرِ السَّجْدَةِ بَعْدَ الْوِتْرِ
۵۳-باب: وتر کے بعد سجدہ کی مقدار کا بیان​


1750- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلاةِ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ بِاللَّيْلِ سِوَى رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ، وَيَسْجُدُ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۶۸) (صحیح)
۱۷۵۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات میں عشاء کی صلاۃ سے فارغ ہو نے سے لے کر فجر ہونے تک فجر کی دو رکعتوں کے علاوہ گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے، اور اتنالمبا سجدہ ۱؎ کرتے کہ تم میں سے کوئی پچاس آیتوں کے بقدر پڑھ لے۔
وضاحت ۱؎: مؤلف نے اس سجدہ سے تہجد (مع وتر) کے سجدوں کے علاوہ سلام کے بعد ایک مستقل سجدہ سمجھا ہے، حالانکہ اس سے مراد تہجد کے سجدے ہیں، آپ یہ سجدے پچاس آیتیں پڑھنے کے بقدر لمبا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
54-التَّسْبِيحُ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنْ الْوِتْرِ وَذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى سُفْيَانَ فِيهِ
۵۴-باب: وتر سے فراغت کے بعد ''سبحان الملک القدوس'' پڑھنے کا بیان اور اس کی روایت میں سفیان سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا ذکر​


1751- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ كَانَ يُوتِرُ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَ { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }، وَيَقُولُ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ: " سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " ثَلاثَ مَرَّاتٍ، يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۵۱- عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } پڑھتے تھے، اور سلام پھیرنے کے بعد ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' تین بار کہتے، اور اس کے ساتھ اپنی آواز بلند کرتے۔


1752- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَعَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِـ{سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}، وَ{قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} وَ { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }، وَيَقُولُ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ: " سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " ثَلاثَ مَرَّاتٍ، يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ.
٭خَالَفَهُمَا أَبُو نُعَيْمٍ، فَرَوَاهُ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۵۲- عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } پڑھتے تھے، اور سلام پھیرنے کے بعد ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' تین بار کہتے، اور اس کے ذریعہ اپنی آواز بلند کرتے۔ ٭ابو نعیم نے ان دونوں کی یعنی قاسم اور محمد بن عبید کی مخالفت کی ہے، چنانچہ انہوں نے اسے سفیان سے، اور سفیان نے زبید سے، زبید نے ذر سے، اور ذر نے سعید بن عبدالرحمن ابزیٰ سے روایت کیا ہے، (یعنی سند میں ایک راوی ''ذر'' کا اضافہ کیا ہے)۔


1753- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَ{ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }؛ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَنْصَرِفَ قَالَ: " سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " ثَلاثًا، يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَبُو نُعَيْمٍ أَثْبَتُ عِنْدَنَا مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ وَمِنْ قَاسِمِ بْنِ يَزِيدَ، وَأَثْبَتُ أَصْحَابِ سُفْيَانَ عِنْدَنَا - وَاللَّهُ أَعْلَمُ - يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، ثُمَّ عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، ثُمَّ وَكِيعُ ابْنُ الْجَرَّاحِ، ثُمَّ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ثُمَّ أَبُو نُعَيْمٍ، ثُمَّ الأَسْوَدُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَرَوَاهُ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ زُبَيْدٍ فَقَالَ: "يَمُدُّ صَوْتَهُ" فِي الثَّالِثَةِ، وَيَرْفَعُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۵۳- عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں {سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى } اور {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} پڑھتے تھے، اور جب واپس ہونے کا ارادہ کرتے تو ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' تین مرتبہ کہتے، اور اس کے ذریعہ اپنی آواز بلند کرتے۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: ابو نعیم ہمارے نزدیک محمد بن عبید اور قاسم بن یزید سے زیادہ ثقہ ہیں، اور ہمارے نزدیک سفیان ثوری کے تلامذہ میں سب سے زیادہ معتبر یحيٰ بن سعید قطان ہیں، پھر عبداللہ بن مبارک، پھر وکیع بن جراح، پھر عبدالرحمن بن مہدی، پھر ابو نعیم، پھر اسود ہیں، واللہ اعلم، نیز اسے جریر بن حازم نے زبید سے روایت کیا، تو انہوں نے کہا کہ آپ تیسری بار میں اپنی آواز کھینچتے اور بلند کرتے تھے، (جریر کی روایت آگے آ رہی ہے)۔


1754- أَخْبَرَنَا حَرَمِيُّ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ زُبَيْدًا يُحَدِّثُ عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَ{ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }، وَ { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }، وَإِذَا سَلَّمَ قَالَ: " سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " ثَلاثَ مَرَّاتٍ، يَمُدُّ صَوْتَهُ فِي الثَّالِثَةِ، ثُمَّ يَرْفَعُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۵۴- عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں {سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }پڑھتے تھے، اور جب سلام پھیرتے تو تین بار ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' کہتے، اور تیسری بار میں آواز کھینچتے اور بلند کرتے۔


1755- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِـ{ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى }، وَ{ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ}، وَ{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }؛ فَإِذَا فَرَغَ قَالَ: " سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ " أَرْسَلَهُ هِشَامٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۲ (صحیح)
۱۷۵۵- عبد الرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم وتر میں { سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى } اور {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } اور {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} پڑھتے تھے، اور جب فارغ ہوتے تو ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' کہتے۔ ہشام نے اسے مرسلاً روایت کیا، ان کی روایت آگے آ رہی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی انہوں نے ''عن أبیہ'' کا ذکر نہیں کیا ہے۔


1756- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۳۹ (صحیح)
(سند میں ارسال ہے، لیکن اصل حدیث صحیح ہے جیسا کہ اوپر گزرا)
۱۷۵۶- سعیدبن عبدالرحمن بن ابزیٰ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم وتر پڑھتے تھے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
55-بَاب إِبَاحَةِ الصَّلاةِ بَيْنَ الْوِتْرِ وَبَيْنَ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ
۵۵-باب: وتر اور فجر کی دو رکعت سنت کے درمیان نفل پڑھنے کا بیان​


1757- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ الصُّورِيَّ - قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ - يَعْنِي: ابْنَ سَلاَّمٍ - عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوسَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ، فَقَالَتْ: كَانَ يُصَلِّي ثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، تِسْعَ رَكَعَاتٍ قَائِمًا يُوتِرُ فِيهَا، وَرَكْعَتَيْنِ جَالِسًا، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ؛ فَرَكَعَ وَسَجَدَ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ بَعْدَ الْوِتْرِ؛ فَإِذَا سَمِعَ نِدَائَ الصُّبْحِ قَامَ؛ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/الأذان ۱۲ (۶۱۹)، م/المسافرین ۱۷ (۷۳۸)، د/ال صلاۃ ۳۱۶ (۱۳۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۸۱)، حم۶/۵۲، ۵۳، ۸۱، ۱۲۸، ۱۳۸، ۱۷۸، ۱۸۲، ۱۸۹، ۲۱۳، ۲۲۲، ۲۳۰، ۲۳۹، ۲۴۹، ۲۷۹، دي/ال صلاۃ ۱۶۵ (۱۵۱۵)، ویأتی عند المؤلف بأرقام۱۷۸۱، ۱۷۸۲ (صحیح)
۱۷۵۷- یحیی بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے خبر دی ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی رات کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی الله علیہ وسلم تیرہ رکعت پڑھتے تھے، نو رکعت کھڑے ہو کر، اس میں وتر بھی ہوتی اور دو رکعت بیٹھ کر، تو جب آپ رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہو جاتے، اور رکوع اور سجدہ کرتے، اور ایسا آپ وتر کے بعد کرتے تھے، پھر جب آپ فجر کی اذان سنتے تو کھڑے ہوتے، اور دو ہلکی ہلکی رکعتیں پڑھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
56-الْمُحَافَظَةُ عَلَى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ
۵۶-باب: فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں کی محافظت کا بیان​


1758- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لاَ يَدَعُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ.
٭خَالَفَهُ عَامَّةُ أَصْحَابِ شُعْبَةَ مِمَّنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ، فَلَمْ يَذْكُرُوا مَسْرُوقًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳۳) (صحیح)
۱۷۵۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں اور فجر سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔ ٭شعبہ کے جن تلامذہ نے اس حدیث کو روایت کیا ہے ان میں سے اکثر نے عثمان بن عمر کی مخالفت کی ہے، ان لوگوں نے مسروق کا ذکر نہیں کیا ہے۔


1759- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ يَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ عِنْدَنَا، وَحَدِيثُ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ خَطَأٌ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: خ/التہجد ۳۴ (۱۱۸۲)، د/ال صلاۃ ۳۹۰ (۱۲۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۹۹)، حم۶/۶۳، ۱۴۸، دي/ال صلاۃ ۱۴۴ (۱۴۷۹) (صحیح)
۱۷۵۹- ابراہیم بن محمد سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد کو بیان کرتے سنا کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں، اور فجر سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔
٭ ابو عبد الرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ہمارے نزدیک صحیح یہی ہے، اور عثمان بن عمر کی (پچھلی) روایت غلط ہے، واللہ اعلم۔


1760- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رَكْعَتَا الْفَجْرِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۴ (۷۲۵)، ت/ال صلاۃ ۱۹۱ (۴۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۰۶)، حم ۶/۵۰، ۱۴۹، ۲۶۵ (صحیح)
۱۷۶۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' فجر کی دونوں رکعتیں ۱؎ دنیا ومافیہا سے بہتر ہیں ''۔
وضاحت ۱؎: اس سے مراد فجر کی دونوں سنتیں ہیں کیونکہ عام طور پر اس لفظ سے یہی مراد لیا جاتا ہے، اور یہ ممکن ہے کہ یہاں مراد فرض ہو کیونکہ لفظ اس کا بھی محتمل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
57-بَاب وَقْتِ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ
۵۷-باب: فجر کی دو رکعت (سنت) کے وقت کا بیان​


1761- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ كَانَ إِذَا نُودِيَ لِصَلاةِ الصُّبْحِ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ إِلَى الصَّلاةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۶۱- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب صبح کی صلاۃ کی اذان دی جاتی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اس سے پہلے کہ صلاۃ کھڑی ہو ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے۔


1762- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَضَائَ لَهُ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۶۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھے ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب فجر روشن ہوجاتی تو دو رکعتیں پڑھتے۔
 
Top