• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
58-الاضْطِجَاعُ بَعْدَ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ عَلَى الشِّقِّ الأَيْمَنِ
۵۸-باب: فجر کی دو رکعت کے بعد داہنی کروٹ لیٹنے کا بیان​


1763- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ بِالأُولَى مِنْ صَلاةِ الْفَجْرِ قَامَ؛ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ صَلاةِ الْفَجْرِ بَعْدَ أَنْ يَتَبَيَّنَ الْفَجْرُ، ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ .
* تخريج: خ/الأذان ۱۵ (۶۲۶)، والتھجد ۲۳ (۱۱۶۰)، ۲۴ (۱۱۶۱)، والدعوات ۵ (۶۳۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۶۵) (صحیح)
۱۷۶۳ - ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب مؤذن فجر کی پہلی اذان کہہ کر خاموش ہو جاتا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوتے، اور فجر نمودار ہونے کے بعد فجر کی صلاۃ سے پہلے ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے، پھر اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا عمل بیان کیا گیا ہے، اور ابو داود اور ترمذی کی ایک روایت میں جو صحیح سندوں سے مروی ہے اس کا حکم بھی آیا ہے جس سے مخالفین کی تاویل باطل ہو جاتی ہے، اور اس کے سنت ہو نے میں کوئی کلام نہیں رہ جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
59- بَاب ذَمِّ مَنْ تَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ
۵۹-باب: قیام اللیل (تہجد) چھوڑ دینے والے کی مذمت کا بیان​


1764- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "لاَتَكُنْ مِثْلَ فُلانٍ، كَانَ يَقُومُ اللَّيْلَ؛ فَتَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ"۔
* تخريج: خ/التھجد ۱۹ (۱۱۵۲)، م/الصیام ۳۵ (۱۱۵۹)، ق/الإقامۃ ۱۷۴ (۱۳۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۶۱)، حم۲/۱۷۰ (صحیح)
۱۷۶۴- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' فلاں کی طرح مت ہو جانا، وہ رات میں قیام کرتا تھا (تہجد پڑھتا تھا)، پھر اس نے رات کا قیام چھوڑ دیا''۔


1765- أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "لاَ تَكُنْ يَا عَبْدَاللَّهِ مِثْلَ فُلانٍ، كَانَ يَقُومُ اللَّيْلَ فَتَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ"۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۷۶۵- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اے عبداللہ! فلاں کی طرح مت ہو جانا، پہلے وہ قیام اللیل کرتا تھا (تہجد پڑھتا تھا)، پھر اس نے چھوڑ دیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
60-بَاب وَقْتِ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ وَذِكْرِ الاخْتِلافِ عَلَى نَافِعٍ
۶۰-باب: فجر کی دو رکعت (سنت) کا وقت اور نافع کی روایت میں رواۃ کے اختلاف کا بیان​


1766- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ صَفِيَّةَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۱۹) (صحیح)
۱۷۶۶- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم فجر کی دو ہلکی ۱؎ رکعتیں پڑھتے تھے۔
وضاحت ۱؎: ہلکی پڑھنے کا مطلب ہے کہ آپ فجر کی ان دونوں سنتوں میں قیام وقرأت اور رکوع وسجود وغیرہ میں اختصار سے کام لیتے تھے کیونکہ اس کے بعد آپ کو فجر کی صلاۃ پڑھانی ہوتی تھی جس میں قرأت لمبی کی جاتی ہے۔


1767- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَائِ وَالإِقَامَةِ مِنْ صَلاةِ الْفَجْرِ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: كِلا الْحَدِيثَيْنِ عِنْدَنَا خَطَأٌ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۶۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: دونوں حدیثیں ہمارے نزدیک غلط ہیں ۱؎ واللہ اعلم۔
وضاحت ۱؎: پہلی روایت نافع عن صفیۃ عن حفصہ کے طریق سے مروی ہے، صحیح عن نافع عن ابن عمر عن حفصہ ہے، اور دوسری روایت کی سند میں انبأنا شعیب قال حدثنا الاوزاعی ہے، صحیح انبأنا یحییٰ قال حدثنا الاوزاعی ہے، یہ بات اس صورت میں ہے جب ترجمۃ الباب میں'' علی '' کو ''فی'' کے معنی میں لیا جائے۔


1768- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بَيْنَ النِّدَائِ وَالصَّلاةِ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۶۸- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اذان اور صلاۃ کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔


1769- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى - يَعْنِي: ابْنَ حَمْزَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ هُوَ وَنَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَيْنَ النِّدَائِ وَالإِقَامَةِ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۶۹- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اذان اور اقامت کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔


1770- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى ابْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ حَفْصَةَ حَدَّثَتْهُ؛ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَائِ وَالإِقَامَةِ مِنْ صَلاةِ الصُّبْحِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۷۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کا بیان ہے کہ ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اذان اور اقامت کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔


1771- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ، قَالَ: إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۷۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھے ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صبح کی صلاۃ سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے۔


1772- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْفُرَاتِ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا نُودِيَ لِصَلاةِ الصُّبْحِ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ صَلاةِ الصُّبْحِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۷۲- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب فجر کی اذان کہہ دی جاتی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صبح کی صلاۃ سے پہلے دو سجدے کرتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔


1773- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۷۳- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب مؤذن خاموش ہو جاتا تو دو ہلکی رکعتیں پڑھتے تھے۔


1774- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ حَفْصَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ الأَذَانِ لِصَلاةِ الصُّبْحِ، وَبَدَا الصُّبْحُ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تُقَامَ الصَّلاةُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۷۴- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب موذن صبح کی صلاۃ کی اذان کہہ کر خاموش ہو جاتا، اور صبح نمودار ہو جاتی، تو صلاۃ کھڑی ہونے سے پہلے ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔


1775- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُخْتِي حَفْصَةُ: أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الْفَجْرِ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۷۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھ سے میری بہن حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ فجر سے پہلے دوہلکی رکعتیں پڑھتے تھے۔


1776- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَائَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۷۶- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب فجر طلوع ہو جاتی تو دو رکعتیں پڑھتے۔


1777- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ لاَ يُصَلِّي إِلاَّ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۷۷- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب فجر طلوع ہو جاتی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سوائے دو ہلکی رکعتوں کے کچھ اور نہیں پڑھتے تھے۔


1778- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ كَانَ إِذَا نُودِيَ لِصَلاةِ الصُّبْحِ، رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ إِلَى الصَّلاةِ. ٭وَرَوَى سَالِمٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۷۸- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب فجر کی اذان دے دی جاتی تو صلاۃ کے لئے کھڑے ہو نے سے پہلے ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے۔ ٭ اور سالم نے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہم سے، اور انہوں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔


1779- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، وَذَلِكَ بَعْدَ مَا يَطْلُعُ الْفَجْرُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۷۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے اور یہ فجر طلوع ہو جانے کے بعد پڑھتے۔


1780- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَضَائَ لَهُ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۸۴ (صحیح)
۱۷۸۰- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب فجر روشن ہو جاتی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے۔


1781- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَائِ وَالإِقَامَةِ مِنْ صَلاةِ الْفَجْرِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۵۷ (صحیح)
۱۷۸۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔


1782- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، قَالَتْ: كَانَ يُصَلِّي ثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ يُوتِرُ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ؛ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ؛ فَرَكَعَ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ فِي صَلاةِ الصُّبْحِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۷۵۷ (صحیح)
۱۷۸۲- ابوسلمہ ۱؎ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کی رات کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: آپ تیرہ رکعتیں پڑھتے، پہلے آٹھ رکعتیں پڑھتے، پھر (ایک رکعت) وتر پڑھتے، پھر دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے، اور جب رکوع کرنا چاہتے تو کھڑے ہو جاتے، اور رکوع کرتے، اور دو رکعتیں صبح کی صلاۃ کی اذان اور اقامت کے درمیان پڑھتے۔
وضاحت ۱؎: ابو سلمہ سے مراد ابو سلمہ بن عبدالرحمن ہیں۔


1783- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ إِذَا سَمِعَ الأَذَانَ، وَيُخَفِّفُهُمَا.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۸۴) (صحیح)
(اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۱۷۸۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب اذان سنتے تو فجر کی دو رکعتیں پڑھتے، اور انہیں ہلکی پڑھتے تھے۔ ٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث منکرہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: نکارت کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ اس مشہور روایت کے مخالف ہے جس میں ہے کہ آپ جب موذن اذان سے فارغ ہو جاتا اور صبح نمودار ہو جاتی تو دو ہلکی رکعتیں پڑھتے، لیکن بہتر یہ ہے کہ اسے منکر کے بجائے شاذ کہا جائے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ متن ابن عباس رضی اللہ عنہم سے محفوظ نہیں ہے کیونکہ اسے مسلم نے اپنی صحیح میں عروۃ عن عائشہ کے طریق سے روایت کی ہے، اس میں ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم جب اذان سن لیتے تو فجر کی دو رکعتیں پڑھتے، اور انہیں ہلکی پڑھتے، اور احتمال اس کا بھی ہے کہ مؤلف کی مراد یہ ہو کہ ابن عباس رضی اللہ عنہم سے جو محفوظ روایت ہے وہ اس متن کے علاوہ ہے، واللہ اعلم۔


1784- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ شُرَيْحًا الْحَضْرَمِيَّ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لاَ يَتَوَسَّدُ الْقُرْآنَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۰۲)، حم۳/۴۴۹ (صحیح الإسناد)
۱۷۸۴- سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شریح حضرمی کا ذکر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ''وہ قرآن کو تکیہ نہیں بناتے''۔
وضاحت ۱؎: قرآن کو تکیہ بنانے کے دو معنی ہیں، ایک تو یہ کہ وہ رات کو سوتے نہیں بلکہ رات بھر عبادت کر تے ہیں، دوسرا معنی یہ ہے کہ وہ قرآن کو یاد نہیں رکھتے، اور اس کی قرأت پر مداومت نہیں کرتے، پہلے معنی میں شریح کی تعریف ہے، اور دوسرے میں ان کی مذمت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
61-بَاب مَنْ كَانَ لَهُ صَلاةٌ بِاللَّيْلِ فَغَلَبَهُ عَلَيْهَا النَّوْمُ
۶۱-باب: جسے رات میں تہجد پڑھنی ہو اور نیند اس پر غالب آ جائے اور نہ پڑھ سکے​


1785- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ رَجُلٍ عِنْدَهُ رِضًى، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ امْرِئٍ تَكُونُ لَهُ صَلاةٌ بِلَيْلٍ؛ فَغَلَبَهُ عَلَيْهَا نَوْمٌ إِلاَّ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَجْرَ صَلاتِهِ، وَكَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۱۰ (۱۳۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۰۷)، ط/ صلاۃ اللیل ۱ (۱)، حم۶/۶۳، ۷۲، ۱۸۰ (صحیح)
(مبہم راوی کا نام آگے آ رہا ہے)
۱۷۸۵- سعید بن جبیر ایک ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں جو ان کے نزدیک پسندیدہ ہے اس نے انہیں خبر دی کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو بھی آدمی رات کو تہجد پڑھا کرتا ہو، پھر کسی دن نیند کی وجہ سے وہ نہ پڑھ سکے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے اس کی صلاۃ کا اجر لکھ دیتا ہے، اور اس کی نیند اس پر صدقہ ہوتی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
62- اسْمُ الرَّجُلِ الرِّضَى
۶۲-باب: گزشتہ سند میں وارد سعید بن جبیر کے نزدیک پسندیدہ آدمی کا بیان​


1786- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ كَانَتْ لَهُ صَلاةٌ صَلاَّهَا مِنْ اللَّيْلِ؛ فَنَامَ عَنْهَا، كَانَ ذَلِكَ صَدَقَةً تَصَدَّقَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ- عَلَيْهِ، وَكَتَبَ لَهُ أَجْرَ صَلاتِهِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۷۸۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو کوئی رات میں کسی صلاۃ کا عادی ہو، اور کسی رات وہ نیند کی وجہ سے اُسے نہ پڑھ سکے، تو یہ اس پر اللہ کی طرف سے کیا ہوا صدقہ ہوگا، اور وہ اس کے لئے اس کی صلاۃ کا اجر لکھے گا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس روایت کی سند میں غور کر نے سے معلوم ہوا کہ گذشتہ سند میں سعید بن جبیر کے نزدیک پسندیدہ شخص کا نام اسود بن یزید ہے۔


1787- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوجَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: .... فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۸۵ (صحیح)
(پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے)
۱۷۸۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: پھر انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔ ٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ابو جعفر رازی حدیث میں قوی نہیں ہیں، (اسی لیے سند میں سے ایک راوی ''اسود'' کو ساقط کر دیا ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
63-بَاب مَنْ أَتَى فِرَاشَهُ وَهُوَ يَنْوِي الْقِيَامَ فَنَامَ
۶۳-باب: جو اپنے بستر پر آئے اور وہ قیام کی نیت رکھتا ہو لیکن وہ سو جائے​


1788- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: "مَنْ أَتَى فِرَاشَهُ وَهُوَ يَنْوِي أَنْ يَقُومَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ؛ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ حَتَّى أَصْبَحَ كُتِبَ لَهُ مَا نَوَى، وَكَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ - عَزَّ وَجَلَّ-"
٭خَالَفَهُ سُفْيَانُ۔
* تخريج: ق/الإقامۃ ۱۷۷ (۱۳۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۳۷) (صحیح)
۱۷۸۸- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو بستر پر آئے، اور وہ رات میں قیام کی نیت رکھتا ہو، پھر اس کی دونوں آنکھیں اس پر غالب آ جائیں یہاں تک کہ صبح ہو جائے تو اس کے لئے اس کی نیت کا ثواب لکھا جائے گا، اور اس کی نیند اس کے رب عزوجل کی جانب سے اس پر صدقہ ہوگی''۔
٭سفیان ثوری نے حبیب بن ابی ثابت کی مخالفت کی ہے۔


1789- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَأَبِي الدَّرْدَائِ مَوْقُوفًا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۸۹- اور سفیان ثوری (کی حبیب بن ابی ثابت سے مخالفت یہ ہے کہ انہوں) نے اس سند سے یہ حدیث ابو ذر اور ابو الدرداء رضی اللہ عنہم سے موقوفاً روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
64- بَاب كَمْ يُصَلِّي مَنْ نَامَ عَنْ صَلاةٍ أَوْ مَنَعَهُ وَجَعٌ؟
۶۴-باب: جو شخص تہجد کی صلاۃ سے سو جائے یاکسی تکلیف کی وجہ سے اسے نہ پڑھ سکے تو وہ (دن میں) کتنی رکعتیں پڑھے؟​


1790- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا لَمْ يُصَلِّ مِنْ اللَّيْلِ مَنَعَهُ مِنْ ذَلِكَ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ، صَلَّى مِنْ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۸ (۷۴۶)، ت/ال صلاۃ ۲۱۰ (۴۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۰۵) (صحیح)
۱۷۹۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب رات کو صلاۃ نہیں پڑھ پاتے خواہ نیند نے آپ کو اس سے روکا ہو یا کسی تکلیف نے تو دن کو آپ بارہ رکعتیں پڑھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
65-بَاب مَتَى يَقْضِي مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ مِنْ اللَّيْلِ؟
۶۵-باب: جو شخص رات کو سو جائے اور اپنا وظیفہ نہ پڑھ سکے تو وہ کب اس کی قضا کرے؟​


1791-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ وَعُبَيْدَاللَّهِ أَخْبَرَاهُ أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ أَوْ عَنْ شَيْئٍ مِنْهُ؛ فَقَرَأَهُ فِيمَا بَيْنَ صَلاةِ الْفَجْرِ وَصَلاةِ الظُّهْرِ كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنْ اللَّيْلِ "۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۸ (۷۴۷)، د/ال صلاۃ ۳۰۹ (۱۳۱۳)، ت/ال صلاۃ ۲۹۱ (الجمعۃ ۵۶) (۵۸۱)، ق/الإقامۃ ۱۷۷ (۱۳۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۹۲)، ط/القرآن ۳ (۳)، حم۱/۳۲، ۵۳، دي/ال صلاۃ ۱۶۷ (۱۵۱۸) (صحیح)
۱۷۹۱- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو کوئی رات کو اپنے وظیفہ سے، یا اس کی کسی چیز سے سو جائے، پھر وہ اُسے فجر سے لے کر ظہر تک کے درمیان پڑھ لے، تو اس کے لئے یہی لکھا جائے گا کہ گویا اس نے اسے رات ہی میں پڑھا ہے''۔


1792- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ - أَوْ قَالَ: جُزْئِهِ مِنْ اللَّيْلِ - فَقَرَأَهُ فِيمَا بَيْنَ صَلاةِ الصُّبْحِ إِلَى صَلاةِ الظُّهْرِ؛ فَكَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنْ اللَّيْلِ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۹۲- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو کوئی رات کو اپنا وظیفہ پڑھے بغیر سو جائے، پھر وہ صبح سے ظہر تک کے درمیان کسی بھی وقت اسے پڑھ لے، تو گویا اس نے اُسے رات ہی میں پڑھا ہے۔


1793- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ: مَنْ فَاتَهُ حِزْبُهُ مِنْ اللَّيْلِ؛ فَقَرَأَهُ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ إِلَى صَلاةِ الظُّهْرِ؛ فَإِنَّهُ لَمْ يَفُتْهُ، أَوْ كَأَنَّهُ أَدْرَكَهُ.
٭رَوَاهُ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ مَوْقُوفًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۹۱ (صحیح)
۱۷۹۳- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جس کا رات کا وظیفہ چھوٹ جائے، اور وہ سورج ڈھلنے سے لے کر صلاۃ ظہر تک کسی بھی وقت اُسے پڑھ لے، تو اس کا وظیفہ نہیں چھوٹا، یا گویا اس نے اپنا وظیفہ پالیا۔
٭اسے حمید بن عبدالرحمن نے موقوفاً (یعنی: مقطوعا) روایت کیا ہے۔


1794- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ: مَنْ فَاتَهُ وِرْدُهُ مِنْ اللَّيْلِ، فَلْيَقْرَأْهُ فِي صَلاةٍ قَبْلَ الظُّهْرِ؛ فَإِنَّهَا تَعْدِلُ صَلاةَ اللَّيْلِ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۷۹۱ (صحیح)
۱۷۹۴- حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں: جس کا رات کا وظیفہ چھوٹ جائے، تو اسے چاہئے کہ وہ ظہر سے پہلے کسی صلاۃ میں اُسے پڑھ لے، کیونکہ یہ رات کی صلاۃ کے برابر ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
66-بَاب ثَوَابِ مَنْ صَلَّى فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْمَكْتُوبَةِ وَذِكْرِ اخْتِلافِ النَّاقِلِينَ فِيهِ لِخَبَرِ أُمِّ حَبِيبَةَ فِي ذَلِكَ، وَالاخْتِلافِ عَلَى عَطَائٍ
۶۶-باب: جو فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھے اس کے ثواب کا بیان اور اس سلسلے میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر، اور عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


1795- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ جَعْفَرٍ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "مَنْ ثَابَرَ عَلَى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ دَخَلَ الْجَنَّةَ: أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ"۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۱۹۰ (۴۱۴)، ق/الإقامۃ ۱۰۰ (۱۱۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۹۳) (صحیح)
۱۷۹۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو دن رات میں بارہ رکعتوں پر مداومت کرے گا، وہ جنت میں داخل ہوگا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: فرض صلاۃ سے پہلے یا اس کے بعد جو سنتیں پڑھی جاتی ہیں ان کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم وہ ہے جس پر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مداومت فرمائی ہے بعض روایتوں میں ان کی تعداد دس بیان کی گئی ہے، اور بعض میں بارہ، اور بعض میں چودہ، انہیں سنن مؤکدہ یا سنن رواتب کہا جاتا ہے، دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں کی ہے انہیں نوافل یا غیر موکدہ کہا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ سے مزید تقرب کے لئے نوافل یا غیر مؤکدہ سنتوں کی بھی بڑی اہمیت ہے۔


1796- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُويَحْيَى إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ ثَابَرَ عَلَى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بَنَى اللَّهُ -عَزَّوَجَلَّ - لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ: أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْر"۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۷۹۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص پابندی سے بارہ رکعتوں پر مداومت کر ے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشا کے بعد، اور دو رکعتیں فجر سے پہلے''۔


1797- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ رَكَعَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي يَوْمِهِ وَلَيْلَتِهِ سِوَى الْمَكْتُوبَةِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ بِهَا بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۷۳)، وقد أخرجہ: م/المسافرین ۱۵ (۷۲۹)، د/ال صلاۃ ۲۹۰ (۱۲۵۰)، ت/ال صلاۃ ۱۹۰ (۴۱۵)، ق/الإقامۃ ۱۰۰ (۱۱۴۱)، حم۶/۳۲۶، ۳۲۷، ۴۲۶، دي/ ال صلاۃ ۱۴۴ (۱۴۷۸) (صحیح)
۱۷۹۷- ام المومنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: '' جس نے فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا''۔


1798- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: قُلْتُ لِعَطَائٍ: بَلَغَنِي أَنَّكَ تَرْكَعُ قَبْلَ الْجُمُعَةِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً، مَا بَلَغَكَ فِي ذَلِكَ؟ قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ حَدَّثَتْ عَنْبَسَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ رَكَعَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ سِوَى الْمَكْتُوبَةِ بَنَى اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۵۹)، حم ۶/۳۲۶ (صحیح)
(اس سند میں انقطاع ہے، لیکن پچھلی سند سے یہ روایت بھی صحیح ہے، مگر عطاء کی یہ سمجھ خطا ہے کہ ایک ہی وقت میں بارہ رکعتیں پڑھ لیں تو وہی ثواب ہے)
۱۷۹۸- ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطا سے کہا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ جمعہ سے پہلے بارہ رکعتیں پڑھتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کو کیا معلوم ہوا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے خبر دی گئی ہے کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عنبسہ بن ابی سفیان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' جس نے رات دن میں فرض کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا''۔


1799- أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حِبَّانَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بَنَى اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ " ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: عَطَائٌ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ عَنْبَسَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۹۹- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: '' جس نے ایک دن میں بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ عزوجل اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا''۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں کہ عطا نے اسے عنبسہ سے نہیں سنا ہے (اس کی دلیل آگے آ رہی ہے)۔


1800- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الطَّائِفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الطَّائِفَ؛ فَدَخَلْتُ عَلَى عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ بِالْمَوْتِ، فَرَأَيْتُ مِنْهُ جَزَعًا، فَقُلْتُ: إِنَّكَ عَلَى خَيْرٍ، فَقَالَ: أَخْبَرَتْنِي أُخْتِي أُمُّ حَبِيبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بِالنَّهَارِ أَوْ بِاللَّيْلِ بَنَى اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ "
٭خَالَفَهُمْ أَبُو يُونُسَ الْقُشَيْرِيُّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶۵) (صحیح الإسناد)
۱۸۰۰- یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ میں طائف آیا، تو عنبسہ بن ابی سفیان کے پاس گیا، اور وہ مرنے کے قریب تھے، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ گھبرائے ہوئے ہیں، میں نے کہا: آپ تو اچھے آدمی ہیں، اس پر انہوں نے کہا مجھے میری بہن ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے دن یا رات میں بارہ رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا''۔
٭ابو یونس قشیری نے ان لوگوں کی جنہوں نے اسے عطا سے روایت کی ہے مخالفت کی ہے، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔


1801- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَكِّيٍّ، قَالاَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ أَبِي يُونُسَ الْقُشَيْرِيِّ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَهُ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَتْ: " مَنْ صَلَّى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي يَوْمٍ؛ فَصَلَّى قَبْلَ الظُّهْرِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۵۲) (صحیح)
(اس کے راوی ''شہر'' ضعیف ہیں، لیکن پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ بھی صحیح ہے)
۱۸۰۱- ام المومنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہم کہتی ہیں کہ جس نے ایک دن میں بارہ رکعتیں ظہر سے پہلے پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔


1802- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو الأَسْوَدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اثْنَتَا عَشْرَةَ رَكْعَةً مَنْ صَلاَّهُنَّ؛ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ: أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلاةِ الصُّبْحِ "۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۵ (۷۲۸) مختصراً، د/ال صلاۃ ۲۹۰ (۱۲۵۰) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶۰)، حم۶/۳۲۷، ۴۲۶، دي/ال صلاۃ ۱۴۴ (۱۴۷۸) (ضعیف الإسناد)
(ابو اسحاق کے مدلس اور مختلط ہونے کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے)
۱۸۰۲- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بارہ رکعتیں ہیں، جو انہیں پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں ظہر کے بعد، دو رکعتیں عصر سے پہلے، دو رکعتیں مغرب کے بعد، اور دو رکعتیں صلاۃ فجر سے پہلے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس روایت میں (اور اس کے بعد دونوں روایتوں میں جو دراصل ایک ہی روایت ہے) عشاء کے بعد دو رکعت کے بجائے عصر سے پہلے دو رکعت کا ذکرہے، جو سنداً ضعیف ہے۔


1803- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَزْهَرِ أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ صَلَّى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ: أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَاثْنَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَاثْنَتَيْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ، وَاثْنَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَاثْنَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ "
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۱۸۹ (۴۱۵)، ق/الإقامۃ ۱۰۰ (۱۱۴۱) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶۲)، حم۶/۳۲۶ (ضعیف الإسناد)
(ابو اسحاق مدلس مختلط اور فُلَیْح کثیر الخطا راوی ہیں)
۱۸۰۳- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو اس کے بعد، دو عصر سے پہلے، دو مغرب کے بعد اور دو صبح سے پہلے''۔ ٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: فلیح بن سلیمان زیادہ قوی نہیں ہیں۔


1804- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ أَخِي أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: مَنْ صَلَّى فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْمَكْتُوبَةِ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ: أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَثِنْتَيْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ، وَثِنْتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَثِنْتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۰۳ (ضعیف)
۱۸۰۴- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جس نے دن اور رات میں فرض کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھیں تو اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا: چار ظہر سے پہلے، اور دو رکعتیں اس کے بعد، دو عصر سے پہلے، دو مغرب کے بعد، اور دو فجر سے پہلے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
67-الاخْتِلافُ عَلَى إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ
۶۷-باب: اسماعیل بن ابی خالد پر راویوں کے اختلاف کا بیان​


1805- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً؛ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۰۳ (صحیح)
۱۸۰۵- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے دن اور رات میں بارہ رکعتیں پڑھیں، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا''۔


1806- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ الْمُسَيَّبِ ابْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: مَنْ صَلَّى فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْمَكْتُوبَةِ؛ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۸۰۳ (صحیح)
۱۸۰۶- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جس نے رات اور دن میں فرض کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھیں، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا۔


1807- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَكِّيٍّ وَحِبَّانُ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْمَكْتُوبَةِ؛ بَنَى اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ.
لَمْ يَرْفَعْهُ حُصَيْنٌ وَأَدْخَلَ بَيْنَ عَنْبَسَةَ وَبَيْنَ الْمُسَيَّبِ ذَكْوَانَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶۷) (صحیح)
۱۸۰۷- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جس نے دن اور رات میں فرض کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔
حصین نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے، اور عنبسہ اور مسیب کے درمیان انہوں نے ذکوان کو داخل کر دیا ہے۔


1808- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَنْبَسَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّهُ: مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً؛ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۵۷) (صحیح)
۱۸۰۸- ابو صالح ذکوان کہتے ہیں کہ عنبسہ بن ابی سفیان نے مجھ سے بیان کیا کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا ہے: جس نے ایک دن میں بارہ رکعتیں پڑھیں، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا۔


1809- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْفَرِيضَةِ؛ بَنَى اللَّهُ لَهُ أَوْ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۴۹)، حم ۶/۳۲۶، ۴۲۸ (صحیح)
۱۸۰۹- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے ایک دن میں فرض کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا، یا اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا''۔


1810- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ؛ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۸۱۰- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے دن اور رات میں بارہ رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا''۔


1811- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۰۹ (صحیح)
۱۸۱۱- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جس نے ایک دن میں بارہ رکعتیں پڑھیں، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا۔


1812- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْفَرِيضَةِ؛ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ"
٭قَالَ أَبُوعَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ضَعِيفٌ، هُوَ ابْنُ الأَصْبَهَانِيِّ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ أَوْجُهٍ سِوَى هَذَا الْوَجْهِ بِغَيْرِ اللَّفْظِ الَّذِي تَقَدَّمَ ذِكْرُهُ۔
* تخريج: ق/الإقامۃ ۱۰۰ (۱۱۴۲) مطولاً، حم۲/۴۹۸، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۴۷) (صحیح بما قبلہ)
(اس کے راوی '' محمد بن سلیمان'' حافظہ کے کمزور ہیں، ان سے غلطیاں ہو جایا کرتی تھیں، مگر شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۱۸۱۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے ایک دن میں بارہ رکعتیں فرض کے علاوہ پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا''۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے، محمد بن سلیمان ضعیف ہیں، وہ اصبہانی کے بیٹے ہیں، نیز یہ حدیث اس سند کے علاوہ سے بھی ان الفاظ کے علاوہ کے ساتھ جن کا ذکر اوپر ہوا ہے روایت کی گئی ہے۔


1813- أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الْعَطَّارُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَمَاعَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ حَسَّانَ ابْنِ عَطِيَّةَ، قَالَ: لَمَّا نُزِلَ بِعَنْبَسَةَ جَعَلَ يَتَضَوَّرُ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ رَكَعَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَأَرْبَعًا بَعْدَهَا، حَرَّمَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - لَحْمَهُ عَلَى النَّارِ، فَمَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۵۶)، وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۲۹۶ (۱۲۶۹)، ت/ال صلاۃ ۲۰۱ (۴۲۷)، ق/الإقامۃ ۱۰۸ (۱۱۶۰)، حم۶/۳۲۵، ۴۲۶ (صحیح)
۱۸۱۳- حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ جب عنبسہ کی موت کا وقت آیا تو وہ تکلیف سے پیچ وتاب کھانے لگے تو ان سے کچھ پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: سنو! میں نے ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کوسناوہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے واسطہ سے بیان کر رہی تھیں کہ آپ نے فرمایا ہے: '' جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں، اور اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کا گوشت جہنم کی آگ پر حرام کر دے گا، تو جب سے میں نے انہیں سنا ہے میں نے انہیں چھوڑا نہیں''۔


1814- أَخْبَرَنَا هِلاَلُ بْنُ الْعَلائِ بْنِ هِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَيُّوبُ - رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ -، عَنْ الْقَاسِمِ الدِّمَشْقِيِّ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي أُخْتِي أُمُّ حَبِيبَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ حَبِيبَهَا أَبَا الْقَاسِمِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهَا، قَالَ: "مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ بَعْدَ الظُّهْرِ؛ فَتَمَسُّ وَجْهَهُ النَّارُ أَبَدًا، إِنْ شَائَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -" .
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۲۰۰ (۴۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶۱) (صحیح)
(اس کے رواۃ ''ہلال'' اور ''ایوب شامی'' لین الحدیث ہیں، لیکن پچھلی سند سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے)
۱۸۱۴- عنبسہ بن ابی سفیان کہتے ہیں کہ میری بہن ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بتایا کہ ان کے محبوب ابوالقاسم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں بتایا: جو بھی مومن بندہ ظہر کے بعد چار رکعتیں پڑھے گا، تو جہنم کی آگ اس کے چہرے کو کبھی نہیں چھوئے گی، اگر اللہ عزوجل نے چاہا۔


1815- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَاصِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " مَنْ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَأَرْبَعًا بَعْدَهَا، حَرَّمَهُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - عَلَى النَّارِ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۹۶ (۱۲۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶۳)، حم۶/۳۲۶ (صحیح)
۱۸۱۵- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فرماتے تھے: '' جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں، اور اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالی اُسے جہنم پر حرام کر دے گا''۔


1816- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ - قَال مَرْوَانُ: وَكَانَ سَعِيدٌ إِذَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَرَّ بِذَلِكَ وَلَمْ يُنْكِرْهُ، وَإِذَا حَدَّثَنَا بِهِ هُوَ لَمْ يَرْفَعْهُ - قَالَتْ: مَنْ رَكَعَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَأَرْبَعًا بَعْدَهَا، حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: مَكْحُولٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَنْبَسَةَ شَيْئًا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۸۱۶- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، مروان بن محمد کہتے ہیں: اور سعید بن عبدالعزیز پر جب پڑھا گیا کہ ام حبیبہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں تو انہوں نے اس کا اقرار کیا، اور انکار نہیں کیا حالانکہ جب انہوں نے اسے ہم سے بیان کیا تو انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا، وہ کہتی ہیں: جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں، اور اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم پر حرام کر دے گا۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: مکحول نے عنبسہ سے کچھ نہیں سنا ہے۔


1817- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ: قَالَ: سَمِعْتُ: سُلَيْمَانَ بْنَ مُوسَى يُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ بِهِ الْمَوْتُ أَخَذَهُ أَمْرٌ شَدِيدٌ؛ فَقَالَ: حَدَّثَتْنِي أُخْتِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا، حَرَّمَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى النَّارِ "
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶۶) (صحیح)
۱۸۱۷- محمد بن ابی سفیان کہتے ہیں کہ جب ان کی موت کا وقت قریب ہوا تو ان کی حالت شدید ہو گئی تو انہوں نے کہا: مجھ سے میری بہن ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہم نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے ظہر سے پہلے کی چار رکعتوں، اور اس کے بعد کی چار رکعتوں کی محافظت کی، تو اللہ تعالیٰ اُسے جہنم پر حرام کر دے گا''۔


1818- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا، أَبُو قُتَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَأَرْبَعًا بَعْدَهَا، لَمْ تَمَسَّهُ النَّارُ " ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ حَدِيثُ مَرْوَانَ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ .
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۲۰۱ (۴۲۷)، ق/الإقامۃ ۱۰۸ (۱۱۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۵۸)، حم۶/۴۲۶ (صحیح)
۱۸۱۸- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور اس کے بعد چار پڑھیں، اسے آگ نہیں چھوئے گی۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے ۱؎، صحیح مروان کی حدیث ہے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: اشارہ اس سے پہلے والی حدیث کی طرف ہے اس لیے بہتر یہ تھا کہ امام نسائی کا یہ قول حدیث رقم: ۱۸۱۷کے بعد ذکر کیا جاتا، نیز یہ بھی احتمال ہے کہ مراد عبداللہ شعیشی کے طریق سے وارد حدیث ہو ایسی صورت میں یہ کلام اپنے محل ہی میں ہوگا۔
وضاحت ۲؎: یعنی حدیث رقم: ۱۸۱۶، جسے وہ سعید بن عبدالعزیز سے روایت کر رہے ہیں، اس میں عنبسہ بن ابی سفیان ہیں جب کہ اس میں محمد بن ابی سفیان ہیں جو غلط ہے۔
* * *​
 
Top