• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

21-كِتَاب الْجَنَائِزِ
۲۱-کتاب: جنازہ کے احکام ومسائل


1-بَاب تَمَنِّي الْمَوْتِ
۱-باب: موت کی آرزو وتمنا​


1819- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لاَيَتَمَنَّيَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ الْمَوْتَ، إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَزْدَادَ خَيْرًا، وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعْتِبَ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۱۷)، حم۲/۲۳۶ (صحیح)
۱۸۱۹ - ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی (بھی) ہرگز موت کی آرزو وتمنا نہ کرے، (کیونکہ) یا تو وہ نیک ہوگا تو ہو سکتا ہے زیادہ نیکی کرے، یا برا ہوگا تو ہو سکتا ہے وہ برائی سے توبہ کر لے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس لئے زندہ رہنا ہی اس کے لئے بہتر ہے۔


1820- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَيَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ، إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَعِيشَ يَزْدَادُ خَيْرًا، وَهُوَ خَيْرٌ لَهُ، وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعْتِبَ "۔
* تخريج: خ/المرضی ۱۹ (۵۶۷۳)، التمني ۶ (۷۲۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۳۴)، حم۲/۳۰۹، ۵۱۴، دي/الرقاق ۴۵ (۲۸۰۰) (صحیح)
۱۸۲۰- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں کا کوئی (بھی) ہرگز موت کی آرزو وتمنا نہ کرے (کیونکہ) اگر وہ نیک ہے تو شاید زندہ رہے (اور) زیادہ نیکی کرے، اور یہ اس کے لئے بہتر ہے، اور اگر گناہ گار ہے تو ہو سکتا ہے گنا ہوں سے توبہ کر لے''۔


1821- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ فِي الدُّنْيَا، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتْ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتْ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۵، حم۳/۱۰۴ (صحیح)
۱۸۲۱- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں کا کوئی (بھی) ہرگز مصیبت کی وجہ سے جو اسے دنیا میں پہنچتی ہے موت کی تمنا نہ کرے ۱؎، بلکہ یہ کہے: ''اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي'' (اے اللہ! اس وقت تک مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور اس وقت موت دے دے جب موت میرے لیے بہتر ہو)۔
وضاحت ۱؎: کیوں کہ زندگی کا جو حصہ باقی ہے اس کے دین ودنیا کے لیے بہتر ہو، اس لیے موت کی آرزو کرنا منع ہے، شہادت کی یا مقدس جگہ مرنے کی آرزو کرنا جائز ہے۔


1822 - أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ، ح وَأَنْبَأَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلاَ! لاَ يَتَمَنَّى أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ، فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ مُتَمَنِّيًا الْمَوْتَ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتْ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي مَا كَانَتْ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي "۔
* تخريج: حدیث إسماعیل ابن علیّۃ، عن عبدالعزیز أخرجہ: خ/الدعوات ۳۰ (۶۳۵۱)، م/الذکر ۴ (۲۶۸۰)، ت/الجنائز ۳ (۹۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۱)، حم۳/۱۰۱، وحدیث عبدالوارث، عن عبدالعزیز أخرجہ: د/الجنائز ۱۳ (۳۱۰۸)، ق/الزہد ۳۱ (۴۲۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷) (صحیح)
۱۸۲۲- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''سنو! تم میں کا کوئی (بھی) ہرگز موت کی آرزو نہ کرے، اس مصیبت کی وجہ سے جو اسے پہنچی ہے، اگر موت کی آرزو کرنا ضروری ہو تو یہ کہے: ''اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتْ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتْ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي'' (اے اللہ! اس وقت تک مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور اس وقت موت دے دے جب موت میرے لیے بہتر ہو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
2-الدُّعَائُ بِالْمَوْتِ
۲-باب: موت کی دعا کا حکم​


1823- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ الْحَجَّاجِ، وَهُوَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَ تَدْعُوا بِالْمَوْتِ، وَلاَ تَتَمَنَّوْهُ، فَمَنْ كَانَ دَاعِيًا لاَ بُدَّ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَاكَانَتْ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتْ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۶) (صحیح الإسناد)
۱۸۲۳- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم موت کی دعا نہ کرو، اور نہ ہی اس کی تمنا (مگر) جسے دعا کرنا ضروری ہو وہ کہے: ''اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتْ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتْ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي'' (اے اللہ! مجھے زندہ رکھ جب تک میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہو اور موت دے دے جب میرے لیے موت بہتر ہو)۔


1824- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ، وَقَدْ اكْتَوَى فِي بَطْنِهِ سَبْعًا، وَقَالَ: لَوْلاَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ دَعَوْتُ بِهِ۔
* تخريج: خ/المرضی ۱۹ (۵۶۷۲)، والدعوات ۳۰ (۶۳۴۹)، والرقاق ۷ (۶۴۳۰)، والتمني ۶ (۷۲۳۴)، م/الذکر والدعاء ۴ (۲۶۸۱)، وقد أخرجہ: ت/صفۃ القیامۃ ۴۰ (۲۴۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۱۸)، حم۵/۱۰۹، ۱۱۰، ۱۱۱، ۱۱۲ و ۶/۳۹۵ (صحیح)
۱۸۲۴- قیس بن أبی حازم کہتے ہیں: میں خباب رضی الله عنہ کے پاس آیا، انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوا رکھے تھے وہ کہنے لگے: اگر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا سے نہ روکا ہوتا تو میں (شدت تکلیف سے) اس کی دعا کرتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
3-كَثْرَةُ ذِكْرِ الْمَوْتِ
۳-باب: موت کو کثرت سے یاد کرنے کا بیان​


1825- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، ح و أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَالِدُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ۔
* تخريج: حدیث فضل بن موسی، عن محمد بن عمرو قد أخرجہ: ت/الزھد ۴ (۲۳۰۷)، ق/الزھد ۳۱ (۴۲۵۸)، حم۲/۲۹۳، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۸۰)، وحدیث محمد بن إبراہیم، عن موسی بن عمرو قد تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۸۷) (حسن صحیح)
۱۸۲۵- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''لذتوں کو کاٹنے والی ۱؎ کو خوب یاد کیا کرو '' ۲؎۔
٭ابو عبدالرحمن کہتے ہیں: محمد بن ابراہیم ابو بکر بن ابی شیبہ کے والد ہیں۔
وضاحت ۱؎: لذتوں کو کاٹنے والی سے مراد موت ہے۔
وضاحت ۲؎: موت کو کثرت سے یاد کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ انسان اس سے نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے، اور برائیوں سے توبہ کرتا ہے۔


1826- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ الأَعْمَشِ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا حَضَرْتُمْ الْمَرِيضَ، فَقُولُوا خَيْرًا، فَإِنَّ الْمَلائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ "؛ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ أَقُولُ: قَالَ: قُولِي: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلَهُ، وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً " فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ -عَزَّوَجَلَّ- مِنْهُ مُحَمَّدًا اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: م/الجنائز ۳ (۹۱۹)، د/الجنائز ۱۹ (۳۱۱۵)، ت/الجنائز ۷ (۹۷۷)، ق/الجنائز ۴ (۱۴۴۷)، ۵۵ (۱۵۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۲)، ط/الجنائز ۱۴ (۴۲)، حم۶/۲۹۱، ۳۰۶، ۳۲۲ (صحیح)
۱۸۲۶- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''جب تم مریض کے پاس جاؤ تو اچھی باتیں کرو، کیونکہ تم جو کچھ کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں ''۔ چنانچہ جب ابو سلمہ مر گئے، تو میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں کیا کہوں؟ تو آپ نے فرمایا ـ: ''تو کہو: ''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا، وَلَهُ، وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً '' (اے اللہ! ہماری اور ان کی مغفرت فرما، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما) تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کے بعد محمد صلی الله علیہ وسلم کو عطا کیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ابو سلمہ کی وفات کے بعد ام سلمہ رضی الله عنہا کا نکاح رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ہو گیا، اس طرح اللہ تعالیٰ نے انہیں بدل ہی نہیں نعم البدل عطا فرما دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
4-بَاب تَلْقِينِ الْمَيِّتِ
۴-باب: میت کو ''لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ'' کی تلقین کرنے کا بیان​


1827- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ، ح وَأَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ "۔
* تخريج: م/الجنائز ۱ (۹۱۶)، د/الجنائز ۲۰ (۳۱۱۷)، ت/الجنائز ۷ (۹۷۶)، ق/الجنائز ۳ (۱۴۴۵)، حم۳/۳، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۰۳) (صحیح)
۱۸۲۷- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم اپنے قریب المرگ لوگوں کو '' لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ'' کی تلقین کرو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تلقین سے مراد تذکیر ہے یعنی ان کے پاس پڑھ کر انہیں اس کی یاد ہانی کرائی جائے تاکہ سن کروہ بھی پڑھنے لگیں، ان سے پڑھنے کے لئے نہ کہا جائے کیونکہ موت کے شدت سے گھبراہٹ میں جھنجھلا کر وہ کہیں اس کلمہ کا انکار نہ کر دے، لیکن البانی صاحب ؒ کے نزدیک تلقین کا مطلب یہی ہے کہ اس سے لا إلہ إلا اللہ پڑھنے کے لئے کہا جائے، تفصیل کے لیے دیکھئے احکام الجنائز للالبانی۔


1828- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ صَفِيَّةَ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقِّنُوا هَلْكَاكُمْ قَوْلَ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۶۱) (صحیح)
۱۸۲۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم اپنے قریب المرگ لوگوں کو ''لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ'' کی تلقین کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
5-بَاب عَلامَةِ مَوْتِ الْمُؤْمِنِ
۵-باب: مومن کے مرنے کی نشانی​


1829- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَوْتُ الْمُؤْمِنِ بِعَرَقِ الْجَبِينِ "۔
* تخريج: ت/الجنائز ۱۰ (۹۸۲)، ق/الجنائز ۵ (۱۴۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۹۲)، حم۵/۳۵۰، ۳۵۷، ۳۶۰ (صحیح)
۱۸۲۹- بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود ہوتی ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی مومن موت کی شدت سے دوچار ہوتا ہے تاکہ اس کے گنا ہوں کی بخشش ہو جائے، یا موت اسے اچانک اس حال میں پا لیتی ہے کہ وہ رزق حلال اور ادائیگی فرض کے لئے اس قدر کوشاں رہتا ہے کہ اس کی پیشانی عرق آلود رہتی ہے۔


1830- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۹۶) (صحیح)
۱۸۳۰- بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کہتے سنا: ''مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود رہتی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
6-شِدَّةُ الْمَوْتِ
۶-باب: موت کی شدت​


1831 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ لَبَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي، فَلاَ أَكْرَهُ شِدَّةَ الْمَوْتِ لأَحَدٍ أَبَدًا بَعْدَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: خ/المغازي ۸۳ (۴۴۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۳۱)، حم ۶/۶۴، ۷۷ (صحیح)
۱۸۳۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی وفات ہوئی، تو اس وقت آپ کا سر مبارک میری ہنسلی اور ٹھوڑی کے درمیان تھا، آپ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھنے کے بعد کبھی کسی کی موت کی سختی مجھے ناگوار نہیں لگتی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ موت کی سختی برے ہونے کی دلیل نہیں بلکہ یہ ترقی درجات، اور گنا ہوں کی مغفرت کا سبب بھی ہوتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
7-الْمَوْتُ يَوْمَ الاثْنَيْنِ
۷-باب: دوشنبہ (سوموار) کے دن مرنے کا بیان​


1832- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشْفُ السِّتَارَةِ، وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -، فَأَرَادَ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَرْتَدَّ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ: أَنِ امْكُثُوا، وَأَلْقَى السِّجْفَ، وَتُوُفِّيَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ، وَذَلِكَ يَوْمُ الاثْنَيْنِ .
* تخريج: م/ال صلاۃ ۲۱ (۴۱۹)، ت/الشمائل ۵۳ (۳۶۸)، ق/الجنائز ۶۴ (۱۶۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۷)، حم۳/۱۱۰، ۱۶۳، ۱۹۶، ۱۹۷ (صحیح)
۱۸۳۲- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا آخری دیدار اس وقت کیا تھا (جب) آپ نے (حجرے کا) پردہ اٹھایا، اور لوگ ابو بکر رضی الله عنہ کے پیچھے صف باندھے (کھڑے تھے)، ابو بکر رضی الله عنہ نے پیچھے ہٹنا چاہا تو آپ نے اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو، اور پردہ گرا دیا (پھر) آپ اسی دن کے آخری (حصہ میں) انتقال فرما گئے، اور یہ دو شنبہ کا دن تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8-الْمَوْتُ بِغَيْرِ مَوْلِدِهِ
۸-باب: اپنے مقام پیدائش کے علاوہ کہیں اور مرنے کا بیان​


1833- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ مِمَّنْ وُلِدَ بِهَا، فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " يَا لَيْتَهُ مَاتَ بِغَيْرِ مَوْلِدِهِ! " قَالُوا: وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا مَاتَ بِغَيْرِ مَوْلِدِهِ قِيسَ لَهُ مِنْ مَوْلِدِهِ إِلَى مُنْقَطَعِ أَثَرِهِ فِي الْجَنَّةِ " .
* تخريج: ق/الجنائز ۶۱ (۱۶۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۵۶)، حم۲/۱۷۷ (حسن)
۱۸۳۳- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مدینے کا ایک آدمی جو وہیں پیدا ہونے والوں میں سے تھا مر گیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس (کے جنازے) کی صلاۃ پڑھائی، پھر فرمایا: '' کاش! (یہ شخص) اپنے پیدائش کی جگہ کے علاوہ کہیں اور مرا ہوتا''، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایسا کیوں تو آپ نے فرمایا: ''آدمی جب اپنی جائے پیدائش کے علاوہ کہیں اور مرتا ہے، تو اسے جنت میں اس کی جائے پیدائش سے جائے موت تک جگہ دی جاتی ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جنت میں یہ جگہ اس لئے ملتی ہے کہ وہ اجنبیت کی موت مرتا ہے، یا مراد یہ ہے کہ اس کی قبر اتنی کشادہ کر دی جاتی ہے جتنا اس کی جائے پیدائش اور جائے وفات میں فاصلہ ہوتا، اس سے مسافرت اور اجنبیت کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے، جب کسی برے کام کے لیے نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
9-بَاب مَا يُلْقَى بِهِ الْمُؤْمِنُ مِنْ الْكَرَامَةِ عِنْدَ خُرُوجِ نَفْسِهِ
۹-باب: روح نکلتے وقت مومن کی عزت وتکریم کا بیان​


1834- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ قَسَامَةَ بْنِ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا حُضِرَ الْمُؤْمِنُ أَتَتْهُ مَلائِكَةُ الرَّحْمَةِ بِحَرِيرَةٍ بَيْضَائَ، فَيَقُولُونَ: اخْرُجِي رَاضِيَةً مَرْضِيًّا عَنْكِ إِلَى رَوْحِ اللَّهِ وَرَيْحَانٍ، وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ، فَتَخْرُجُ كَأَطْيَبِ رِيحِ الْمِسْكِ، حَتَّى أَنَّهُ لَيُنَاوِلُهُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، حَتَّى يَأْتُونَ بِهِ بَابَ السَّمَائِ؛ فَيَقُولُونَ: مَا أَطْيَبَ هَذِهِ الرِّيحَ الَّتِي جَائَتْكُمْ مِنْ الأَرْضِ، فَيَأْتُونَ بِهِ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَهُمْ أَشَدُّ فَرَحًا بِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ بِغَائِبِهِ يَقْدَمُ عَلَيْهِ، فَيَسْأَلُونَهُ: مَاذَا فَعَلَ فُلانٌ؟ مَاذَا فَعَلَ فُلانٌ؟ فَيَقُولُونَ: دَعُوهُ، فَإِنَّهُ كَانَ فِي غَمِّ الدُّنْيَا، فَإِذَا قَالَ: أَمَا أَتَاكُمْ؟ قَالُوا: ذُهِبَ بِهِ إِلَى أُمِّهِ الْهَاوِيَةِ، وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا احْتُضِرَ أَتَتْهُ مَلائِكَةُ الْعَذَابِ بِمِسْحٍ؛ فَيَقُولُونَ: اخْرُجِي سَاخِطَةً مَسْخُوطًا عَلَيْكِ إِلَى عَذَابِ اللَّهِ -عَزَّوَجَلَّ -، فَتَخْرُجُ كَأَنْتَنِ رِيحِ جِيفَةٍ، حَتَّى يَأْتُونَ بِهِ بَابَ الأَرْضِ، فَيَقُولُونَ: مَا أَنْتَنَ هَذِهِ الرِّيحَ! حَتَّى يَأْتُونَ بِهِ أَرْوَاحَ الْكُفَّارِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۹۰) (صحیح)
۱۸۳۴- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب مومن کی موت آتی ہے تو اس کے پاس رحمت کے فرشتے سفید ریشمی کپڑا لے کر آتے ہیں، اور (اس کی روح سے) کہتے ہیں: نکل، تو اللہ سے راضی ہے، اور اللہ تجھ سے راضی ہے، اللہ کی رحمت اور رزق کی طرف اور (اپنے) رب کی طرف جو ناراض نہیں ہے، تو وہ پاکیزہ خوشبودار مشک کی مانند نکل پڑتی، ہے یہاں تک کہ (فرشتے) اسے ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں، (جب) آسمان کے دروازے پر اُسے لے کر آتے ہیں تو (دربان) کہتے ہیں: کیا خوب ہے یہ خوشبو جو زمین سے تمہارے پاس آئی ہے، (پھر) وہ اسے مومن کی روحوں کے پاس لے کر آتے ہیں، تو انہیں ایسی خوشی ہوتی ہے جو گم شدہ شخص کے لوٹ کر آ جانے سے بڑھ کر ہوتی ہے، وہ روحیں اس سے ان لوگوں کا حال پوچھتی ہیں جنہیں وہ دنیا میں چھوڑ گئے تھے: فلاں کیسے ہے، اور فلاں کیسے ہے؟ وہ کہتی ہیں: انہیں چھوڑو، یہ دنیا کے غم میں مبتلا تھے، تو جب وہ (نووارد روح) کہتی ہے: کیا وہ تمہارے پاس نہیں آیا؟ (وہ تو مر گیا تھا) تو وہ کہتی ہیں: اسے اس کے ٹھکانہ ہاویہ کی طرف لے جایا گیا ہوگا، اور جب کافر قریب المرگ ہوتا ہے تو عذاب کے فرشتے ایک ٹاٹ کا ٹکڑا لے کر آتے ہیں، (اور) کہتے ہیں: اللہ کے عذاب کی طرف نکل، تو اللہ سے ناراض ہے، اور اللہ تجھ سے ناراض ہے، تو وہ نکل پڑتی ہے جیسے سڑے مردار کی بدبو نکلتی ہے یہاں تک کہ اسے زمین کے دروازے پر لاتے ہیں (پھر) کہتے ہیں: کتنی خراب بدبو ہے یہاں تک کہ اسے کافروں کی روحوں میں لے جا کر (چھوڑ دیتے ہیں) ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
10- فِيمَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ
۱۰-باب: اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے محبت کرنے والے کا بیان​


1835- أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي زُبَيْدٍ - وَهُوَ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ - عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ ". قَالَ شُرَيْحٌ: فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ! سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، إِنْ كَانَ كَذَلِكَ فَقَدْ هَلَكْنَا، قَالَتْ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ "، وَلَكِنْ لَيْسَ مِنَّا أَحَدٌ إِلاَّ وَهُوَ يَكْرَهُ الْمَوْتَ، قَالَتْ: قَدْ قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ بِالَّذِي تَذْهَبُ إِلَيْهِ، وَلَكِنْ إِذَا طَمَحَ الْبَصَرُ، وَحَشْرَجَ الصَّدْرُ، وَاقْشَعَرَّ الْجِلْدُ، فَعِنْدَ ذَلِكَ مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ .
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۵ (۲۶۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۹۲)، حم۲/۳۱۳، ۳۴۶، ۴۲۰ (صحیح)
۱۸۳۵- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا نا پسند کرے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا نا پسند کرے گا''۔ شریح کہتے ہیں: میں ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس آیا، اور میں نے کہا: ام المومنین! میں نے ابو ہریرہ رضی الله عنہ کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی ایک حدیث ذکر کرتے سنا ہے، اگر ایسا ہے تو ہم ہلاک ہو گئے، انہوں نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' جو اللہ سے ملنا چاہے اللہ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا نا پسند کرے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا نا پسند کرے گا، لیکن ہم میں سے کوئی (بھی) ایسا نہیں جو موت کو نا پسند نہ کرتا ہو۔ تو انہوں نے کہا: بے شک یہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں جو تم سمجھتے ہو بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب نگاہ پتھرا جائے، سینہ میں دم گھٹنے لگے، اور رونگٹے کھڑے ہو جائیں، اس وقت جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا نا پسند کرے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا نا پسند کرے گا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: خود رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس کی صراحت فرما دی ہے (دیکھئے حدیث رقم: ۱۸۳۹) مطلب یہ ہے کہ مومن کو موت کے وقت اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی خوشی ہوتی ہے، اور کافر کو گھبراہٹ ہوتی ہے۔


1836- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، ح وَأَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِذَا أَحَبَّ عَبْدِي لِقَائِي أَحْبَبْتُ لِقَائَهُ، وَإِذَا كَرِهَ لِقَائِي كَرِهْتُ لِقَائَهُ " .
* تخريج: حدیث أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي ہریرۃ أخرجہ: خ/التوحید ۵ (۷۵۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۳۱)، وحدیث مغیرۃ، عن أبي الزناد قد تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۰۸)، ط/الجنائز ۱۶ (۵۰)، حم۲/۴۱۸ (صحیح الإسناد)
۱۸۳۶- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جب میرا بندہ مجھ سے ملنا چاہتا ہے تو میں (بھی) اس سے ملنا چاہتا ہوں، اور جب وہ مجھ سے ملنا نا پسند کرتا ہے تو میں (بھی) اس سے ملنا نا پسند کرتا ہوں ''۔


1837- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ عَنْ عُبَادَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ "۔
* تخريج: خ/الرقاق ۴۱ (۶۵۰۷) مطولاً، م/الذکر والدعاء ۵ (۲۶۸۳)، ت/الجنائز ۶۷ (۱۰۶۶)، والزھد ۶ (۲۳۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۷۰)، حم۵/۳۱۶، ۳۲۱، دي/الرقاق ۴۳ (۲۷۹۸) (صحیح)
۱۸۳۷- عبادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہے، اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا نا پسند کرے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا نا پسند کرے گا''۔


1838- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۸۳۸- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہتا ہے، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا نا پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا نا پسند کرتا ہے''۔


1839- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، ح و أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ سَعْدِ ابْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ ". زَادَ عَمْرٌو فِي حَدِيثِهِ: فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَرَاهِيَةُ لِقَائِ اللَّهِ كَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ، كُلُّنَا نَكْرَهُ الْمَوْتَ، قَالَ: " ذَاكَ عِنْدَ مَوْتِهِ إِذَا بُشِّرَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَمَغْفِرَتِهِ، أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ، وَإِذَا بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ، كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ "۔
* تخريج: خ/الرقاق ۴۱ (۶۵۰۷) (تعلیقاً)، م/الذکر والدعاء ۵ (۲۶۸۴)، ت/الجنائز ۶۷ (۱۰۶۷)، ق/الزھد ۳۱ (۴۲۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۰۳)، حم۶/۴۴، ۵۵، ۲۰۷ (صحیح)
۱۸۳۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہے گا اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ سے ملنا نا پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا نا پسند کرے گا، (عمرو نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے) اس پر اللہ کے رسول سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! (اگر) اللہ تعالیٰ سے ملنا نا پسند کرنا موت کونا پسند کرنا ہے، تو ہم سب موت کو نا پسند کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ''یہ اس کے مرنے کے وقت کی بات ہے، جب اسے اللہ کی رحمت اور اس کی مغفرت کی خوش خبری دی جاتی ہے، تو وہ اللہ تعالیٰ سے (جلد) ملنا چاہتا ہے اور اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہتا ہے، اور جب اسے اللہ تعالیٰ کے عذاب کی دھمکی دی جاتی ہے تو (ڈر کی وجہ سے) ملنا نا پسند کرتا ہے، اور وہ بھی اس سے ملنا نا پسند کرتا ہے''۔
 
Top