• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
21-شَقُّ الْجُيُوبِ
۲۱-باب: گریبان پھاڑنا منع ہے​


1865- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۶۳ (صحیح)
۱۸۶۵- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ شخص ہم میں سے نہیں جو گال پیٹے، گریبان پھاڑے، اور جاہلیت کی پکار پکارے''۔


1866- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى: أَنَّهُ أُغْمِيَ عَلَيْهِ؛ فَبَكَتْ أُمُّ وَلَدٍ لَهُ؛ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ لَهَا: أَمَا بَلَغَكِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ ؛ فَسَأَلْنَاهَا فَقَالَتْ: قَالَ: "لَيْسَ مِنَّا مَنْ سَلَقَ، وَحَلَقَ، وَخَرَقَ "۔
* تخريج: د/الجنائز ۲۹ (۳۱۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۳۴)، حم۴/۳۹۶، ۴۰۴، ۴۰۵ (صحیح)
۱۸۶۶- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان پر غشی طاری ہوئی، تو ان کی ام ولد روپڑی، جب (کچھ) افاقہ ہوا تو انہوں نے اس سے کہا: کیا تجھے وہ بات نہیں پہنچی ہے جو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمائی ہے؟ تو ہم نے اس سے پوچھا (آپ نے کیا فرمایا تھا؟) تو اس نے کہا: آپ نے فرمایا: ''وہ شخص ہم میں سے نہیں جو گال پیٹے، سر منڈائے، اور کپڑے پھاڑے''۔


1867- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أُمِّ عَبْدِاللَّهِ امْرَأَةِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ مِنَّا مَنْ حَلَقَ، وَسَلَقَ، وَخَرَقَ "۔
* تخريج: م/الإیمان ۴۴ (۱۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۵۳)، حم۴/۳۹۶، ۴۰۴ (صحیح)
۱۸۶۷- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ شخص ہم میں سے نہیں جو سر منڈائے، واویلا کرے اور کپڑے پھاڑے''۔


1868- أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، عَنْ الْقَرْثَعِ، قَالَ: لَمَّا ثَقُلَ أَبُو مُوسَى صَاحَتْ امْرَأَتُهُ، فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى، ثُمَّ سَكَتَتْ، فَقِيلَ لَهَا بَعْدَ ذَلِكَ: أَيُّ شَيْئٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ حَلَقَ، أَوْ سَلَقَ، أَوْ خَرَقَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۶۶ (صحیح الإسناد)
۱۸۶۸- قرثع کہتے ہیں کہ جب ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کی بیماری بڑھ گئی تو ان کی بیوی چیخ مارکر رونے لگی، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے جو فرمایا ہے کیا تجھے معلوم نہیں؟ اس نے کہا: کیوں، نہیں ضرور معلوم ہے، پھر وہ خاموش ہو گئی، تو اس سے اس کے بعد پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟۔ اس نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (ہر اس شخص پر) لعنت فرمائی ہے جو سر منڈوائے، یا واویلا کرے، یا گریبان پھاڑے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22-الأَمْرُ بِالاحْتِسَابِ وَالصَّبْرِ عِنْدَ نُزُولِ الْمُصِيبَةِ
۲۲-باب: مصیبت آنے پر صبر کرنے اور اللہ سے ثواب چاہنے کے حکم کا بیان​


1869- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: أَرْسَلَتْ بِنْتُ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ أَنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَأْتِنَا، فَأَرْسَلَ يَقْرَأُ السَّلامَ وَيَقُولُ: " إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْئٍ عِنْدَ اللَّهِ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ "؛ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا؛ فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَرِجَالٌ؛ فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ، وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ؛ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ؛ فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا هَذَا؟ قَالَ: " هَذَا رَحْمَةٌ يَجْعَلُهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَائَ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۳۲ (۱۲۸۴)، والمرضی ۹ (۵۶۵۵)، والقدر ۴ (۶۶۰۲)، والأیمان والنذور ۹ (۶۶۵۵)، والتوحید ۲ (۷۳۷۷)، ۲۵ (۷۴۴۸)، م/الجنائز ۶ (۹۲۳)، د/الجنائز ۲۸ (۳۱۲۵)، ق/الجنائز ۵۳ (۱۵۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸)، حم۵/۲۰۴، ۲۰۵، ۲۰۶، ۲۰۷ (صحیح)
۱۸۶۹- اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیٹی نے آپ کو صلی الله علیہ وسلم کہلا بھیجا کہ میرا بیٹا ۱؎ مرنے کو ہے آپ آ جائیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کہلا بھیجا کہ آپ سلام کہتے ہیں، اور کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے جو (کچھ) لے، اور اسی کے لیے ہے جو (کچھ) دے، اور اللہ کے نزدیک ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے، تو چاہئے کہ تم صبر کرو، اور اللہ سے اجر طلب کرو، بیٹی نے (دوبارہ) قسم دے کے کہلا بھیجا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم ضرور آ جائیں، چنانچہ آپ اٹھے، آپ کے ساتھ سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت رضی الله عنہم اور کچھ اور لوگ تھے، (بچہ) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر اس حال میں لایا گیا کہ اس کی سانس ٹوٹ رہی تھی، تو آپ کی آنکھوں (سے) آنسو بہ پڑے، اس پر سعد رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھ رکھا ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوتے ہیں ''۔
وضاحت ۱؎: اس سے مراد علی بن ابی العاص بن ربیع ہیں، اور ایک قول یہ ہے کہ بنت سے مراد فاطمہ رضی الله عنہا اور ابن سے مراد ان کے بیٹے محسن ہیں۔


1870- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ؛ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى"۔
* تخريج: خ/الجنائز ۳۱ (۱۲۸۳)، ۴۲ (۱۳۰۲)، والأحکام ۱۱ (۷۱۵۴)، م/الجنائز ۸ (۹۲۶)، د/الجنائز ۲۷ (۳۱۲۴)، ت/الجنائز ۱۳ (۹۸۸)، وقد أخرجہ: ق/الجنائز ۵۵ (۱۵۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۹)، حم۳/۱۳۰، ۱۴۳، ۲۱۷ (صحیح)
۱۸۷۰- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' صبر وہی ہے جو صدمہ (غم) پہنچتے ہی ہو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیوں کہ رو پیٹ کر تو صبر سبھی کو آ جاتا ہے۔


1871- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِيَاسٍ - وَهُوَ مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ - عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ، فَقَالَ لَهُ: " أَتُحِبُّهُ؟ " فَقَالَ: أَحَبَّكَ اللَّهُ كَمَا أُحِبُّهُ، فَمَاتَ فَفَقَدَ [ هُ ] فَسَأَلَ عَنْهُ؛ فَقَالَ: " مَايَسُرُّكَ أَنْ لاَ تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلاَّ وَجَدْتَهُ عِنْدَهُ يَسْعَى يَفْتَحُ لَكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۸۳)، حم۵/۳۵، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۰۹۰ (صحیح)
۱۸۷۱- قرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کے ساتھ اس کا بیٹا (بھی) تھا، آپ نے اس سے پوچھا: '' کیا تم اس سے محبت کرتے ہو؟ '' تو اس نے جواب دیا: اللہ آپ سے ایسے ہی محبت کرے جیسے میں اس سے کرتا ہوں، پھر وہ (لڑکا) مر گیا، تو آپ نے (کچھ دنوں سے) اسے نہیں دیکھا تو اس کے بارے میں (اس کے باپ سے) پوچھا (تو انہوں نے بتایا کہ وہ مر گیا ہے) آپ نے فرمایا: ''کیا تمھیں اس بات سے خوشی نہیں ہوگی کہ تم جنت کے جس دروازے پر جاؤ گے (اپنے بچے) کو اس کے پاس پاؤ گے، وہ تمہارے لیے دوڑ کر دروازہ کھولنے کی کوشش کرے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
23-ثَوَابُ مَنْ صَبَرَ وَاحْتَسَبَ
۲۳-باب: صبر کرنے اور اجر وثواب چاہنے والے کے ثواب کا بیان​


1872- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ كَتَبَ إِلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ يُعَزِّيهِ بِابْنٍ لَهُ هَلَكَ، وَذَكَرَ فِي كِتَابِهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ لاَ يَرْضَى لِعَبْدِهِ الْمُؤْمِنِ إِذَا ذَهَبَ بِصَفِيِّهِ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ، - فَصَبَرَ وَاحْتَسَبَ، وَقَالَ مَا أُمِرَ بِهِ - بِثَوَابٍ دُونَ الْجَنَّةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۶۵) (صحیح)
۱۸۷۲- عمروبن شعیب نے عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی حسین کو ان کے بیٹے کی وفات پر تعزیت کا خط لکھا، اور اپنے خط میں ذکر کیا کہ انہوں نے اپنے والد کو بیان کرتے سنا وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندے کے لئے جب وہ زمین والوں میں سے اس کی سب سے محبوب چیز یعنی بیٹا کو لے لے، اور وہ اس پر صبر کر ے، اور اجر چاہے، اور وہی کہے جس کا حکم دیا گیا ہے، جنت سے کم ثواب پر راضی نہیں ہوتا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
24-بَاب ثَوَابِ مَنْ احْتَسَبَ ثَلاثَةً مِنْ صُلْبِهِ
۲۴-باب: تین صلبی اولاد مر جانے پر اللہ تعالیٰ سے اجر چاہنے والے کے ثواب کا بیان​


1873- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَمْرٌو، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ احْتَسَبَ ثَلاثَةً مِنْ صُلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ "؛ فَقَامَتْ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: أَوْ اثْنَانِ، قَالَ: " أَوْ اثْنَانِ "، قَالَتْ الْمَرْأَةُ: يَا لَيْتَنِي قُلْتُ: وَاحِدًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۹) (صحیح)
۱۸۷۳- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس شخص کی تین صلبی اولاد مر جائیں (اور) وہ اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر وثواب چاہے، تو وہ جنت میں داخل ہوگا'' (اتنے میں) ایک عورت کھڑی ہوئی اور بولیـ: اور دو اولاد مرنے پر؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' دو اولاد کے مرنے پر بھی''، اس عورت نے کہا: کاش! میں ایک ہی کہتی ۱ ؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اگر میں ایک بچہ مرنے کی بات آپ سے پوچھتی تو قوی امید ہے کہ آپ ایک بچہ مرنے پر بھی یہی ثواب بتاتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25-مَنْ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلاثَةٌ
۲۵-باب: جس کی تین اولاد مر جائیں اس کے ثواب کا بیان​


1874- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلاثَةٌ مِنْ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلاَّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۶ (۱۲۴۸)، ۹۱ (۱۳۸۱)، ق/الجنائز ۵۷ (۱۶۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۶)، حم۳/۱۵۲ (صحیح)
۱۸۷۴- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس مسلمان کے بھی تین نا بالغ بچے مر جائیں، تو اللہ تعالیٰ اسے ان پر اپنی رحمت کے فضل سے جنت میں داخل کرے گا''۔


1875- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ، قُلْتُ: حَدِّثْنِي، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ بَيْنَهُمَا ثَلاثَةُ اولاد لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلاَّ غَفَرَ اللَّهُ لَهُمَا بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۲۳)، حم۵/۱۵۱، ۱۵۳، ۱۵۹، ۱۶۴، دي/الجہاد ۱۳ (۲۴۴۷) (صحیح)
۱۸۷۵ - صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ میں ابو ذر رضی الله عنہ سے ملا تو میں نے کہا: مجھ سے حدیث بیان کیجئے تو انہوں کہا: اچھا سنو، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' جس مسلمان ماں باپ کی بھی تین نا بالغ اولاد مر جائیں تو اللہ تعالیٰ ان کو ان پر اپنی رحمت کے فضل سے بخش دیتا ہے''۔


1876- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ يَمُوتُ لأَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ ثَلاثَةٌ مِنْ الْوَلَدِ؛ فَتَمَسَّهُ النَّارُ إِلاَّ تَحِلَّةَ الْقَسَمِ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۶ (۱۲۵۱)، والأیمان والنذور ۹ (۶۶۵۶)، م/البر والصلۃ ۴۷ (۲۶۳۲)، ت/الجنائز ۶۴ (۱۰۶۰)، وقد أخرجہ: ق/الجنائز ۵۷ (۱۶۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۳۴)، ط/الجنائز ۱۳ (۳۸)، حم۲/۴۷۳ (صحیح)
۱۸۷۶- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسلمانوں میں سے جس شخص کے بھی تین بچے مر جائیں، تو اسے جہنم کی آگ صرف قسم ۱؎ پوری کرنے ہی کے لئے چھوئے گی''۔
وضاحت ۱؎: وہ قسم یہ ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: {وَإِن مِّنكُمْ إِلا وَارِدُهَا } (مريم: 71) یعنی تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جسے جہنم پر سے نہ آنا پڑے۔


1877- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ عُلَيَّةَ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ - وَهُوَ الأَزْرَقُ - عَنْ عَوْفٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ بَيْنَهُمَا ثَلاثَةُ اولاد لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلاَّ أَدْخَلَهُمَا اللَّهُ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ، الْجَنَّةَ " قَالَ: " يُقَالُ لَهُمْ: ادْخُلُوا الْجَنَّةَ، فَيَقُولُونَ: حَتَّى يَدْخُلَ آبَاؤُنَا، فَيُقَالُ: ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۸۹)، حم۲/۵۱۰ (صحیح)
۱۸۷۷- ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس مسلمان ماں باپ کے تین نابالغ بچے مر جائیں، تو اللہ تعالیٰ ان کو ان پر اپنی رحمت کے فضل سے جنت میں داخل کرے گا''، آپ صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں: ''ان سے کہا جائے گا: جنت میں داخل ہو جاؤ، تو وہ کہیں گے (ہم نہیں داخل ہو سکتے) جب تک کہ ہمارے والدین داخل نہ ہو جائیں، (پھر) کہا جائے گا: (جاؤ) اپنے والدین کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26-مَنْ قَدَّمَ ثَلاثَةً
۲۶-باب: جوتین اولاد آگے اللہ کے پاس بھیج چکا ہو اس کے اجر وثواب کا بیان​


1878- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي طَلْقُ بْنُ مُعَاوِيَةَ وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَدِّي طَلْقُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَائَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا يَشْتَكِي، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَخَافُ عَلَيْهِ وَقَدْ قَدَّمْتُ ثَلاثَةً؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِيدٍ مِنْ النَّارِ "۔
* تخريج: م/البر والصلۃ ۴۷ (۲۶۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۹۱)، حم۲/۴۱۹، ۵۳۶ (صحیح)
۱۸۷۸- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس اپنا بیٹا لے کر آئی جو بیمار تھا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ڈر رہی ہوں کہ یہ مر نہ جائے، اور (اس سے پہلے) تین بچوں کو بھیج چکی ہوں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم نے جہنم کی آگ سے بچاؤ کے لیے زبردست ڈھال بنا لیا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
27-بَاب النَّعْيِ
۲۷-باب: موت کی خبر دینے کا بیان​


1879 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى زَيْدًا وَجَعْفَرًا قَبْلَ أَنْ يَجِيئَ خَبَرُهُمْ، فَنَعَاهُمْ وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۴ (۱۲۴۶)، والجھاد ۷ (۲۷۹۸)، ۱۸۳ (۳۰۶۳)، والمناقب ۲۵ (۳۶۳۰)، وفضائل الصحابۃ ۲۵ (۳۷۵۷)، والمغازي ۴۴ (۴۲۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۰)، حم۳/۱۱۳، ۱۱۷ (صحیح)
۱۸۷۹- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے زید اور جعفر کی موت کی اطلاع (کسی آدمی کے ذریعہ) ان کی (موت) کی خبر آنے سے پہلے دی، اس وقت آپ کی دونوں آنکھیں اشکبار تھی ں۔


1880- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ وَابْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى لَهُمْ النَّجَاشِيَّ صَاحِبَ الْحَبَشَةِ الْيَوْمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، وَقَالَ: " اسْتَغْفِرُوا لأَخِيكُمْ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۶۰ (۱۳۲۸)، ومناقب الأنصار ۳۸ (۳۸۸۰)، م/الجنائز ۲۲ (۹۵۱)، وقد أخرجہ: د/الجنائز ۶۲ (۳۲۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۷۶)، حم۲/۵۲۹، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۰۴۴ (صحیح)
۱۸۸۰- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی موت کی خبر اسی دن دی جس دن وہ مرے، اور فرمایا: ''اپنے بھائی کے لئے مغفرت کی دعا کرو''۔


1881- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ - هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ - ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِيئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ سَعِيدٌ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بَصُرَ بِامْرَأَةٍ لاَ تَظُنُّ أَنَّهُ عَرَفَهَا، فَلَمَّا تَوَسَّطَ الطَّرِيقَ وَقَفَ، حَتَّى انْتَهَتْ إِلَيْهِ، فَإِذَا فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا: " مَا أَخْرَجَكِ مِنْ بَيْتِكِ يَا فَاطِمَةُ! " قَالَتْ: أَتَيْتُ أَهْلَ هَذَا الْمَيِّتِ؛ فَتَرَحَّمْتُ إِلَيْهِمْ وَعَزَّيْتُهُمْ بِمَيِّتِهِمْ، قَالَ: " لَعَلَّكِ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى؟ " قَالَتْ: مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ أَكُونَ بَلَغْتُهَا، وَقَدْ سَمِعْتُكَ تَذْكُرُ فِي ذَلِكَ مَا تَذْكُرُ؛ فَقَالَ لَهَا: " لَوْ بَلَغْتِهَا مَعَهُمْ مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ حَتَّى يَرَاهَا جَدُّ أَبِيكِ ". قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: رَبِيعَةُ ضَعِيفٌ۔
* تخريج: د/الجنائز ۲۶ (۳۱۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۵۳)، حم۲/۱۶۸، ۲۲۳ (ضعیف)
(اس کے راوی ''ربیعہ معافری'' منکر روایت کیا کرتے تھے)
۱۸۸۱- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ چلے جا رہے تھے کہ اچانک آپ کی نگاہ ایک عورت پہ پڑی، ہم یہی گمان کر رہے تھے کہ آپ نے اسے نہیں پہچانا ہے، تو جب بیچ راستے میں پہنچے تو آپ کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ وہ (عورت) آپ کے پاس آ گئی، تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی الله عنہا ہیں، آپ نے ان سے پوچھا: '' فاطمہ! تم اپنے گھر سے کیوں نکلی ہو؟ '' انہوں نے جواب دیا: میں اس میت کے گھر والوں کے پاس آئی، میں نے ان کے لئے رحمت کی دعا کی، اور ان کی میت کی وجہ سے ان کی تعزیت کی، آپ نے فرمایا: ''شاید تم ان کے ساتھ کدی ۱؎ تک گئی تھی ں؟ '' انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ! میں وہاں تک کیوں جاتی اس سلسلے میں آپ کو ان باتوں کا ذکر کرتے سن چکی ہوں جن کا آپ ذکر کرتے ہیں، تو آپ نے ان سے فرمایا: '' اگر تم ان کے ساتھ وہاں جاتی تو تم جنت نہ دیکھ پاتی یہاں تک کہ تمہارے باپ کے دادا (عبدالمطلب) اسے دیکھ لیں '' ۲؎۔
نسائی کہتے ہیں: ربیعہ ضعیف ہیں۔
وضاحت ۱؎: '' کُدَی کُدْیَۃ ''کی جمع ہے جس کے معنی سخت زمین کے ہیں یہاں مراد قبرستان ہے۔
وضاحت ۲؎: یہ جملہ ''حتی یلج الجمل فی سم الخیاط''کے قبیل سے ہے، مراد یہ ہے کہ تم اسے کبھی نہیں دیکھ پاتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
28-غَسْلُ الْمَيِّتِ بِالْمَائِ وَالسِّدْرِ
۲۸-باب: میت کو پانی اور بیر کی پتیوں سے غسل دینے کا بیان​


1882- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ الأَنْصَارِيَّةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَتْ ابْنَتُهُ، فَقَالَ: " اغْسِلْنَهَا ثَلاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ، بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْشَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي "؛ فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَعْطَانَا حَقْوَهُ وَقَالَ: "أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ"۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۱ (۱۶۷)، والجنائز ۸-۱۷ (۱۲۵۳-۱۲۶۳)، م/الجنائز ۱۲ (۹۳۹)، د/الجنائز ۳۳ (۳۱۴۲)، وقد أخرجہ: ت/الجنائز ۱۵ (۹۹۰)، ق/الجنائز ۸ (۱۴۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۹۴)، ط/الجنائز ۱ (۲)، حم ۶/۸۴، ۸۵، ۴۰۷، ۴۰۸، ویأتی عند المؤلف فی بأرقام: ۱۸۸۷، ۱۸۸۸، ۱۸۹۱، ۱۸۹۴ (صحیح)
۱۸۸۲- ام عطیہ انصاریہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی بیٹی ۱؎ کی وفات ہوئی، آپ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: '' اسے پانی اور بیر (کے پتوں) سے دو تین یا پانچ یا اس سے زیادہ بار اگر مناسب سمجھو غسل دو، اور آخری بار میں کچھ کافور یا کافور کی کچھ مقدار ملالو (اور) جب تم (غسل سے) فارغ ہو تو مجھے خبر کرو''۔ تو جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر دی تو آپ نے ہمیں اپنا تہبند دیا اور فرمایا: ''اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: جمہور کے قول کے مطابق یہ زینب رضی الله عنہا تھی ں، اور بعض اہل سیر کی رائے ہے کہ یہ ام کلثوم رضی الله عنہا تھی ں، صحیح پہلا قول ہے۔
وضاحت ۲؎: شعار اس کپڑے کو کہتے ہیں جو جسم سے ملا ہو، مطلب یہ ہے کہ اسے ان کے جسم پر لپیٹ دو پھر کفن پہناؤ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29-غَسْلُ الْمَيِّتِ بِالْحَمِيمِ
۲۹-باب: میت کو گرم پانی سے غسل دینے کا بیان​


1883- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ، مَوْلَى أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ قَالَتْ: تُوُفِّيَ ابْنِي، فَجَزِعْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ لِلَّذِي يَغْسِلُهُ: لاَ تَغْسِلْ ابْنِي بِالْمَائِ الْبَارِدِ؛ فَتَقْتُلَهُ، فَانْطَلَقَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهَا؛ فَتَبَسَّمَ ثُمَّ قَالَ: "مَا قَالَتْ؟ - طَالَ عُمْرُهَا-"؛ فَلاَ نَعْلَمُ امْرَأَةً عَمِرَتْ مَا عَمِرَتْ .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۴۶)، حم۶/۳۵۵ (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی '' ابو الحسن'' لین الحدیث ہیں)
۱۸۸۳- ام قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرا بیٹا مر گیا، تو میں اس پر رونے لگی اور اس شخص سے جو اسے غسل دے رہا تھا کہا: میرے بیٹے کو ٹھنڈے پانی سے غسل نہ دو کہ اس (مرے کو مزید) مارو، عکّاشہ بن محصن رضی الله عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس گئے، اور آپ کو ان کی یہ بات بتائی تو آپ مسکرا پڑے، پھر فرمایا: ''کیا کہا اس نے؟ اس کی عمر دراز ہو''، (راوی کہتے ہیں) تو ہم نہیں جانتے کہ کسی عورت کو اتنی عمر ملی ہو جتنی انہیں ملی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی دعا''طال عمرہا'' کی برکت تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30-نَقْضُ رَأْسِ الْمَيِّتِ
۳۰-باب: میت کے سر (کی چوٹی) کھولنے کا بیان​


1884- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَيُّوبُ، سَمِعْتُ حَفْصَةَ تَقُولُ: حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ: أَنَّهُنَّ جَعَلْنَ رَأْسَ ابْنَةَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلاثَةَ قُرُونٍ، قُلْتُ: نَقَضْنَهُ وَجَعَلْنَهُ ثَلاثَةَ قُرُونٍ؟ قَالَتْ: نَعَمْ۔
* تخريج: الجنائز ۹ (۱۲۵۴) مطولاً، ۱۳ (۱۲۵۸)، ۱۴ (۱۲۶۰)، م/الجنائز ۱۲ (۹۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۱۶) (صحیح)
۱۸۸۴- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ان عورتوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیٹی کے سر کی تین چوٹیاں بنائیں، میں نے پوچھا: اسے کھول کر انہوں نے تین چوٹیاں کر دیں، تو انہوں نے کہا: ہاں۔
 
Top