• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
87- بَاب الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ مَعَ النَّاصِيَةِ
۸۷-باب: پیشانی کے ساتھ پگڑی پر مسح کرنے کا بیان​


107- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، فَمَسَحَ نَاصِيَتَهُ وَعِمَامَتَهُ وَعَلَى الْخُفَّيْنِ، قَالَ بَكْرٌ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ .
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۳ (۲۷۴)، د/فیہ ۵۹ (۱۵۰، ۱۵۱)، ت/فیہ ۷۵ (۱۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۹۴)، حم۴/۲۵۵ (صحیح)
۱۰۷- مغیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی پیشانی، پگڑی اور چمڑے کے موزوں پر مسح کیا۔
بکر کہتے ہیں: میں نے اسے ابن مغیرہ بن شعبہ سے سنا ہے اور وہ اسے اپنے والد سے روایت کر رہے تھے۔


108- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ يَزِيدَ ــ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ ــ قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَخَلَّفْتُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى حَاجَتَهُ، قَالَ: < أَمَعَكَ مَائٌ؟ > فَأَتَيْتُهُ بِمِطْهَرَةٍ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَغَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسُرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَ كُمُّ الْجُبَّةِ، فَأَلْقَاهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ، وَعَلَى الْعِمَامَةِ، وَعَلَى خُفَّيْهِ .
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۳ (۲۷۴)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۴۳ (۱۲۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۹۵)، ط/الطہارۃ ۸ (۴۲)، حم۴/۲۴۸، ۲۵۱، دي/الصلاۃ ۸۱ (۱۳۷۵) (صحیح)
۱۰۸- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (کسی سفر میں) لشکر سے پیچھے ہو گئے، تو میں بھی آپ کے ساتھ پیچھے ہو گیا، تو جب آپ قضاء حاجت سے فارغ ہوئے تو پوچھا: ''کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ '' تو میں لوٹے میں پانی لے کر آپ کے پاس آیا، تو آپ نے اپنی دونوں ہتھیلیاں دھوئیں اور اپنا چہرہ دھویا، پھر آپ اپنے دونوں بازؤوں کو کھولنے لگے تو جبہ کی آستین تنگ ہو گئی، تو آپ نے (ہاتھ کو اندر سے نکالنے کے بعد) اسے (آستین کو) اپنے دونوں کندھوں پر ڈال لیا، پھر اپنے دونوں بازو دھوئے، اور اپنی پیشانی، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
88- بَاب كَيْفَ الْمَسْحُ عَلَى الْعِمَامَةِ؟
۸۸-باب: پگڑی (عمامہ) پر مسح کے طریقے کا بیان​


109- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ وَهْبٍ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، قَالَ: خَصْلَتَانِ لا أَسْأَلُ عَنْهُمَا أَحَدًا بَعْدَ مَا شَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كُنَّا مَعَهُ فِي سَفَرٍ؛ فَبَرَزَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ جَائَ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَجَانِبَيْ عِمَامَتِهِ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، قَالَ: وَصَلاةُ الإِمَامِ خَلْفَ الرَّجُلِ مِنْ رَعِيَّتِهِ، فَشَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ فِي سَفَرٍ، فَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَاحْتَبَسَ عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَقَامُوا الصَّلاةَ، وَقَدَّمُوا ابْنَ عَوْفٍ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى خَلْفَ ابْنِ عَوْفٍ مَا بَقِيَ مِنَ الصَّلاةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ ابْنُ عَوْفٍ قَامَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَضَى مَا سُبِقَ بِهِ .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۲۱) بھذا الإسناد، وأما بغیر ھذا الإسناد، ومطولا ومختصرا فقد أخرجہ کل من: خ/الوضوء ۳۵ (۱۸۲)، و ۴۸ (۲۰۳)، الصلاۃ ۷ (۳۶۳)، الجہاد ۹۰ (۲۹۱۸)، المغازي ۸۱ (۴۴۲۱)، اللباس ۱۰ (۵۷۹۸)، ۱۱ (۵۷۹۹)، م/الطہارۃ ۲۲، (۲۷۴)، د/فیہ ۵۹ (۱۴۹)، ت/فیہ ۷۲ (۹۷)، ۷۵ (۱۰۰)، ق/فیہ ۸۴ (۵۴۵)، ط/فیہ ۸ (۴۱)، حم۴/۲۴۴، ۲۴۵، ۲۴۶، ۲۴۷، ۲۴۸، ۲۴۹، ۲۵۰، ۲۵۱، ۲۵۲، ۲۵۳، ۲۵۵، دي/الطہارۃ ۴۱ (۷۴۰)، وتقدم عند المؤلف (بأرقام: ۷۹، ۸۲، ۱۰۷، ۱۰۸)، ویأتي عندہ (برقم: ۱۲۵) (صحیح)
۱۰۹- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: دو باتیں ایسی ہیں کہ میں ان کے متعلق کسی سے نہیں پوچھتا، اس کے بعد کہ میں نے خود رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو انہیں کرتے ہوئے دیکھ لیا ہے، (پہلی چیز یہ ہے کہ) ایک سفر میں ہم آپ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو آپ قضائے حاجت کے لیے جنگل کی طرف نکلے، پھر واپس آئے تو آپ نے وضو کیا، اور اپنی پیشانی اور پگڑی کے دونوں جانب کا مسح کیا، اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، (دوسری چیز) حاکم کا اپنی رعایا میں سے کسی آدمی کے پیچھے صلاۃ پڑھنا ہے، میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک سفر میں تھے کہ صلاۃ کا وقت ہو گیا، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم رکے رہ گئے، چنانچہ لوگوں نے صلاۃ کھڑی کر دی اور ابن عوف رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھا دیا، انہوں نے صلاۃ پڑھائی، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تشریف لائے، اور ابن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے جو صلاۃ باقی رہ گئی تھی پڑھی، جب ابن عوف رضی اللہ عنہ نے سلام پھیرا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور جس قدر صلاۃ فوت ہو گئی تھی اسے پوری کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
89- بَاب إِيجَابِ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ
۸۹-باب: وضو میں دونوں پاؤں کا دھونا واجب ہے​


110- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ شُعْبَةَ. ح وَأَنْبَأَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < وَيْلٌ لِلْعَقِبِ مِنَ النَّارِ >.
* تخريج: خ/الوضوء ۲۹ (۱۶۵)، م/الطہارۃ ۹ (۲۴۲)، قد أخرجہ: ت/الطہارۃ ۳۱ (۴۱)، ق/فیہ ۵۵ (۴۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۸۱)، حم۲/۲۳۱، ۲۸۲، ۲۸۴، ۳۸۹، ۴۰۶، ۴۰۹، ۴۳۰، ۴۷۱، ۴۸۲، ۴۹۷، ۴۹۸، دي/الطہارۃ ۳۵ (۷۳۴) (صحیح)
۱۱۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو القاسم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: (وضو میں) ''ایڑی دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے جہنم کی تباہی ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے جو پاؤں کے مسح کو کافی سمجھتے ہیں۔


111- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ. ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ــ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى؛ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ، فَرَأَى أَعْقَابَهُمْ تَلُوحُ، فَقَالَ: < وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ، أَسْبِغُوا الْوُضُوئَ >.
* تخريج: م/الطہارۃ ۹ (۲۴۱)، د/فیہ ۴۶ (۹۷)، ق/فیہ ۵۵ (۴۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۳۶)، وقد أخرجہ: خ/العلم ۳ (۶۰)، و۳۰ (۹۶)، الوضوء ۲۷ (۱۶۳)، حم۲/۱۶۴، ۱۹۳، ۲۰۱، ۲۰۵، ۲۱۱، ۲۲۶، دي/الطہارۃ ۳۵ (۷۳۳)، ویأتي عندالمؤلف برقم: ۱۴۲ (صحیح)
۱۱۱- عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے دیکھا، تو دیکھا کہ ان کی ایڑیاں (خشک ہونے کی وجہ سے) چمک رہی تھیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وضو میں ایڑیوں کے دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے جہنم کی تباہی ہے، وضو کامل طریقہ سے کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
90- بَابُ بِأَيِّ الرِّجْلَيْنِ يَبْدَأُ بِالْغَسْلِ؟
۹۰-باب: کس پاؤں کو پہلے دھوئے؟​


112- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الأَشْعَثُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ -رَضِي اللَّه عَنْهَا-، وَذَكَرَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُحِبُّ التَّيَامُنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي طُهُورِهِ وَنَعْلِهِ وَتَرَجُّلِهِ. قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ سَمِعْتُ الأَشْعَثَ بِوَاسِطٍ يَقُولُ: يَحِبُّ التَّيَامُنَ، فَذَكَرَ شَأْنَهُ كُلَّهُ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ بِالْكُوفَةِ يَقُولُ: يُحِبُّ التَّيَامُنَ مَا اسْتَطَاعَ .
* تخريج: خ/الوضوء ۳۱ (۱۶۸)، الصلاۃ ۴۷ (۴۲۶)، الأطعمۃ ۵ (۵۳۸۰)، اللباس ۳۸ (۵۸۵۴)، و ۷۷ (۵۹۲۶)، م/الطہارۃ ۱۹ (۲۶۸)، د/اللباس ۴۴ (۴۱۴۰)، ت/الصلاۃ۳۱۶ (۶۰۸)، ۱۰ (۸۰)، ق/الطہارۃ ۴۲ (۴۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۵۷)، حم۶/۹۴، ۱۳۰، ۱۴۷، ۱۸۷، ۱۸۸، ۲۰۲، ۲۱۰، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۲۱، ۵۰۶۲، ۵۲۴۲ (صحیح)
۱۱۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ذکر کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنے وضو کرنے میں، جوتا پہننے میں، اور کنگھی کرنے میں طاقت بھر داہنی جانب کو پسند کرتے تھے۔ شعبہ کہتے ہیں: پھر میں نے اشعث سے مقام واسط میں سنا وہ کہہ رہے تھے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم اپنے تمام امور کو داہنے سے شروع کرنے کو پسند فرماتے تھے، پھر میں نے کوفہ میں انہیں کہتے ہوئے سنا کہ آپ حتی المقدور داہنے سے شروع کرنے کو پسند کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: شعبہ کے اس قول کا ماحصل یہ ہے کہ میں نے اس روایت کو اشعث سے درج ذیل تینوں طرح سے سنا ہے:
(۱) يحب التيامن ما استطاع في طهوره ونعله وترجله. (۲) يحب التيامن في شأنه كله. (۳) يحب التيامن ما استطاع.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
91- غَسْلُ الرِّجْلَيْنِ بِالْيَدَيْنِ
۹۱-باب: دونوں ہاتھ سے دونوں پیر دھونے کا بیان​


113- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ ــ يَعْنِي عُمَارَةَ ــ قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَيْسِيُّ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأُتِيَ بِمَائٍ، فَقَالَ عَلَى يَدَيْهِ مِنَ الإِنَائِ، فَغَسَلَهُمَا مَرَّةً، وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ مَرَّةً مَرَّةً، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ بِيَدَيِهِ كِلْتَيهِمَا .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۴۸) (ضعیف الإسناد)
اس کے راوی ''عمارہ بن عثمان بن حنیف '' لین الحدیث ہیں)
۱۱۳ - عمارہ کہتے ہیں: مجھ سے قیسی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ کے پاس پانی لایا گیا تو آپ نے اسے برتن سے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا ۱؎ اور انہیں ایک بار دھویا، پھر اپنے چہرے اور دونوں بازؤوں کو ایک ایک بار دھویا، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے دونوں پیروں کو دھویا۔
وضاحت ۱؎: حدیث میں ''فقال على يديه '' واردہے عرب قول کو مختلف افعال واعمال کے لئے استعمال کرتے ہیں مثلاً ''قال بيده''سے ''لیا'' ''قال برجله''سے ''چلا'' اور''قالت له العينان''سے ''اشارہ کیا'' مراد لیتے ہیں، اسی طرح ''قال على يديه من الإنائ'' سے ''برتن سے پانی دونوں ہاتھوں پر انڈیلا '' مرادہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
92- الأَمْرُ بِتَخْلِيلِ الأَصَابِعِ
۹۲-باب: انگلیوں میں خلال کرنے کا حکم​


114- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ ــ وَكَانَ يُكْنَى أَبَا هَاشِمٍ ــ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < إِذَا تَوَضَّأْتَ فَأَسْبِغِ الْوُضُوئَ، وَخَلِّلْ بَيْنَ الأَصَابِعِ >.
* تخريج: (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۲) (صحیح)
(یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: ۸۷)
۱۱۴- لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم وضو کرو تو کامل وضو کرو، اور انگلیوں کے درمیان خلال کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
93- عَدَدُ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ
۹۳-باب: کتنی بار پاؤں دھو یا جائے؟​


115- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي وَغَيْرُهُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ الْوَادِعِيِّ قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا، تَوَضَّأَ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلاثًا، وَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلاثًا، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثًا، وَذِرَاعَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلاثًا ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ: هَذَا وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
* تخريج: (یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: ۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۲۱) (صحیح)
۱۱۵- ابو حیہ وادعی کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا، انہوں نے وضو کیا تو اپنے دونوں پہنچوں کو تین بار دھویا، تین بار کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، تین بار اپنا چہرہ اور تین تین بار اپنے دونوں بازو دھوئے، اور اپنے سر کا مسح کیا، اور تین تین بار اپنے دونوں پاؤں دھوئے، پھر کہا: یہی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا وضو ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
94- بَاب حَدِّ الْغَسْلِ
۹۴-باب: دھونے کی حد یعنی ہاتھ اور پاؤں کہاں تک دھوئے؟​


116- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ __ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ ــ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عَطَائَ بْنَ يَزِيدَ اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ حُمْرَانَ -مَوْلَى عُثْمَانَ- أَخْبَرَهُ؛ أَنَّ عُثْمَانَ دَعَا بِوَضُوئٍ، فَتَوَضَّأَ؛ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوءِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوءِي هَذَا ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ- لايُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ -غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ >.
* تخريج: (یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: ۸۴، ۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۹۴) (صحیح)
۱۱۶- حمران مولی عثمان سے روایت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی مانگا، اور وضو کیا، تو انہوں نے اپنے دونوں ہتھیلی تین بار دھو لی، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر اپنا چہرہ تین بار دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ کہنی تک تین بار دھویا، پھر اسی طرح اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر اپنے سرکا مسح کیا، پھر اپنا دایاں پاؤں ٹخنے تک تین بار دھویا، پھر اسی طرح بایاں پاؤں دھویا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے میرے اسی وضو کی طرح وضو کیا، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو میرے اس وضو کی طرح وضو کرے، پھر کھڑے ہو کر دو رکعت صلاۃ پڑھے، اور اپنے دل میں دوسرے خیالات نہ لائے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ہاتھ کہنی تک اور پیر ٹخنے تک دھویا جائے، اور سر کے مسح کے علاوہ سارے اعضاء تین تین بار دھوئے جائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
95- بَابُ الْوُضُوءِ فِي النَّعْلِ
۹۵-باب: جوتا پہنے ہوئے وضو کرنے کا بیان​


117- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ وَمَالِكٍ وَابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ: رَأَيْتُكَ تَلْبَسُ هَذِهِ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَتَتَوَضَّأُ فِيهَا؟ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُهَا، وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا.
* تخريج: خ/الوضوء ۳۰ (۱۶۶) مطولاً، اللباس ۳۷ (۵۸۵۱) مطولاً، م/الحج ۵ (۱۱۸۷)، د/الحج ۲۱ (۱۷۷۲) مطولاً، ت/الشمائل ۱۰ (۷۴)، ق/اللباس ۳۴ (۳۶۲۶)، ط/الحج ۹ (۳۱)، حم۲/۱۷، ۶۶، ۱۱۰، ۱۳۸ (تحفۃ الأشراف: ۷۳۱۶) (صحیح)
(یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: ۲۷۶۱، ۲۹۵۳، ۵۲۴۵)
۱۱۷- عبید بن جریج کہتے ہیں: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میں دیکھتا ہوں کہ آپ چمڑے کی ان سبتی جوتوں کو پہنتے ہیں، اور اسی میں وضو کرتے ہیں؟ ۱ ؎ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو انہیں پہنتے اور ان میں وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے، سبتی جوتوں سے مراد بالوں کے بغیر نری کے چمڑے کی جوتیاں ہیں۔
وضاحت ۱؎: یہاں وضو سے مراد پاؤں دھونا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
96- بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
۹۶-باب: موزوں پر مسح کرنے کا بیان​


118- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ؛ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقِيلَ لَهُ: أَتَمْسَحُ؟ فَقَالَ: قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ، وَكَانَ أَصْحَابُ عَبْدِاللَّهِ يُعْجِبُهُمْ قَوْلُ جَرِيرٍ، وَكَانَ إِسْلامُ جَرِيرٍ قَبْلَ مَوْتِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَسِيرٍ .
* تخريج: خ/الصلاۃ ۲۵ (۳۸۷)، م/الطہارۃ ۲۲ (۲۷۲)، ت/فیہ ۷۰ (۹۳)، ق/فیہ ۸۴ (۵۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۳۵)، وقد أخرجہ: د/فیہ ۵۹ (۱۵۴)، حم۴/۳۵۸، ۳۶۱، ۳۶۴، ویأتي عند المؤلف برقم: ۷۷۵ (صحیح)
۱۱۸- جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وضو کیا، اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، تو ان سے کہا گیا: کیا آپ مسح کرتے ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو مسح کرتے دیکھا ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اصحاب (تلامذہ) جریر کی یہ روایت بہت پسند کرتے تھے، کیونکہ جریر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی وفات سے کچھ ہی دنوں پیشتر اسلام لائے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مراد یہ ہے کہ وہ سورہ مائدہ کے نازل ہونے کے بعد اسلام لائے، اور حالت اسلام میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو خفین (چمڑے کے موزوں) پر مسح کرتے دیکھا ہے، اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ خفین پر مسح کا حکم باقی ہے، وہ آیت مائدہ (جس میں وضو کا بیان ہے) سے منسوخ نہیں، جیسا کہ بعض شیعہ اور خوارج کا خیال ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ موزوں پر مسح آیت مائدہ کے نزول سے پہلے درست تھا، پھر جب آیت: {فاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ} [المائدة: 6] نازل ہوئی تو موزوں پر مسح منسوخ ہو گیا، اور پاؤں دھونا ضروری ہوگیا، جریر رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے ان کے اس قول کی تردید ہوتی ہے، کیونکہ انہوں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی وفات سے چند ہی روز پہلے اسلام قبول کیا تھا۔


119- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ .
* تخريج: خ/الوضوء ۴۸ (۲۰۴، ۲۰۵)، ق/الطہارۃ ۸۹ (۵۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰۱)، حم۴/۱۳۹، ۱۷۹، و ۵/۲۸۷، ۲۸۸، دي/الطہارۃ ۳۸ (۷۳۷)، بزیادۃ ''العمامۃ'' (صحیح)
۱۱۹- عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔


120- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ــ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ عَنِ ابْنِ نَافِعٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ؛ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِلالٌ الأَسْوَافَ؛ فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ خَرَجَ، قَالَ أُسَامَةُ: فَسَأَلْتُ بِلالا: مَا صَنَعَ؟ فَقَالَ بِلالٌ: ذَهَبَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ؛ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، ثُمَّ صَلَّى .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۳۰) (حسن صحیح) (صحیح موارد الظمآن ۱۵۱)
۱۲۰- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور بلال رضی اللہ عنہ اسواف ۱؎ میں داخل ہوئے، تو آپ قضاء حاجت کے لیے تشریف لے گئے، پھر نکلے، اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: آپ صلی الله علیہ وسلم نے کیا کیا؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قضاء حاجت کے لیے تشریف لے گئے، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا، چنانچہ اپنا چہرہ اور اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، اور اپنے سر کا مسح کیا، اور دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر صلاۃ ادا کی۔
وضاحت ۱؎: اسواف حرم مدینہ کو کہتے ہیں۔اور مدینہ میں ایک مقام کا نام بھی اسواف ہے۔


121 - أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ ــ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ؛ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ.
* تخريج: خ/الوضوء ۴۸ (۲۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۹۹)، وقد أخرجہ: ق/الطہارۃ ۸۴ (۵۴۶)، حم۱/۱۵ (صحیح)
۱۲۱- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے دونوں موزوں پر مسح کیا۔


122- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ــ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ــ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ؛ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ -أَنَّهُ لا بَأْسَ بِهِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الاسناد)
۱۲۲- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے موزوں پر مسح کے متعلق روایت کی ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔


123 - أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ؛ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ تَلَقَّيْتُهُ بِإِدَاوَةٍ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَغْسِلَ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَتْ بِهِ الْجُبَّةُ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا .
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷ (۳۶۳)، ۲۵ (۳۸۸) مختصراً، الجہاد ۹۰ (۲۹۱۸)، اللباس ۱۰ (۵۷۹۸)، م/الطہارۃ ۲۳ (۲۷۴)، ق/الطہارۃ ۳۹ (۳۸۹)، حم۴/ ۲۴۷، ۲۵۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۲۸) (صحیح الاسناد)
(لیکن ''صلى بنا'' کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس قصہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاۃ پڑھی تھی)
۱۲۳- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قضاء حاجت کے لیے نکلے، جب آپ لوٹے تومیں ایک لوٹے میں پانی لے کر آپ سے ملا، اور میں نے (اسے) آپ پر ڈالا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنا چہرہ دھویا، پھر آپ اپنے دونوں بازو دھونے چلے تو جبہ تنگ پڑ گیا، تو آپ نے انہیں جبے کے نیچے سے نکالا اور انہیں دھویا، پھر اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر ہمیں صلاۃ پڑھائی، (''پھر ہمیں صلاۃ پڑھائی'' کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، جیسا کہ اوپر بیان ہوا)۔


124 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى ــ وهو ابن سعيد ــ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَرَجَ لِحَاجَتِهِ، فَاتَّبَعَهُ الْمُغِيرَةُ بِإِدَاوَةٍ فِيهَا مَائٌ، فَصَبَّ عَلَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ .
* تخريج: (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۴) (صحیح)
(یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: ۷۹)
۱۲۴- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے، مغیرہ ایک برتن لے کر جس میں پانی تھا آپ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے گئے، اور آپ پر پانی ڈالا، یہاں تک ۱؎ کہ آپ اپنی حاجت سے فارغ ہوئے، پھر وضو کیا، اور دونوں موزوں پر مسح کیا ۲؎۔
وضاحت ۱؎: مسلم کی روایت میں ''حتی فرغ من حاجتہ '' کے بجائے ''حین فرغ من حاجتہ '' ہے یعنی جب آپ صلی الله علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ پر پانی ڈالا تو آپ نے وضو کیا، اس کی روسے ''حتی'' کا لفظ راوی کا سہو ہے، صحیح ''حین'' ہے، اور نووی نے تاویل یہ کی ہے کہ یہاں حاجت سے مراد وضو ہے، لیکن اس صورت میں اس کے بعد''فتوضأ '' کا جملہ بے موقع ہوگا۔
وضاحت ۲؎: اس حدیث سے وضو میں تعاون لینے کا جواز ثابت ہوا، جن حدیثوں میں تعاون لینے کی ممانعت آئی ہے وہ حدیثیں صحیح نہیں ہیں۔
 
Top