96- بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
۹۶-باب: موزوں پر مسح کرنے کا بیان
118- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ؛ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقِيلَ لَهُ: أَتَمْسَحُ؟ فَقَالَ: قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ، وَكَانَ أَصْحَابُ عَبْدِاللَّهِ يُعْجِبُهُمْ قَوْلُ جَرِيرٍ، وَكَانَ إِسْلامُ جَرِيرٍ قَبْلَ مَوْتِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَسِيرٍ .
* تخريج: خ/الصلاۃ ۲۵ (۳۸۷)، م/الطہارۃ ۲۲ (۲۷۲)، ت/فیہ ۷۰ (۹۳)، ق/فیہ ۸۴ (۵۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۳۵)، وقد أخرجہ: د/فیہ ۵۹ (۱۵۴)، حم۴/۳۵۸، ۳۶۱، ۳۶۴، ویأتي عند المؤلف برقم: ۷۷۵ (صحیح)
۱۱۸- جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وضو کیا، اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، تو ان سے کہا گیا: کیا آپ مسح کرتے ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو مسح کرتے دیکھا ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اصحاب (تلامذہ) جریر کی یہ روایت بہت پسند کرتے تھے، کیونکہ جریر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی وفات سے کچھ ہی دنوں پیشتر اسلام لائے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مراد یہ ہے کہ وہ سورہ مائدہ کے نازل ہونے کے بعد اسلام لائے، اور حالت اسلام میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو خفین (چمڑے کے موزوں) پر مسح کرتے دیکھا ہے، اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ خفین پر مسح کا حکم باقی ہے، وہ آیت مائدہ (جس میں وضو کا بیان ہے) سے منسوخ نہیں، جیسا کہ بعض شیعہ اور خوارج کا خیال ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ موزوں پر مسح آیت مائدہ کے نزول سے پہلے درست تھا، پھر جب آیت:
{فاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ} [المائدة: 6] نازل ہوئی تو موزوں پر مسح منسوخ ہو گیا، اور پاؤں دھونا ضروری ہوگیا، جریر رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے ان کے اس قول کی تردید ہوتی ہے، کیونکہ انہوں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی وفات سے چند ہی روز پہلے اسلام قبول کیا تھا۔
119- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ .
* تخريج: خ/الوضوء ۴۸ (۲۰۴، ۲۰۵)، ق/الطہارۃ ۸۹ (۵۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰۱)، حم۴/۱۳۹، ۱۷۹، و ۵/۲۸۷، ۲۸۸، دي/الطہارۃ ۳۸ (۷۳۷)، بزیادۃ ''العمامۃ'' (صحیح)
۱۱۹- عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔
120- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ــ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ عَنِ ابْنِ نَافِعٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ؛ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِلالٌ الأَسْوَافَ؛ فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ خَرَجَ، قَالَ أُسَامَةُ: فَسَأَلْتُ بِلالا: مَا صَنَعَ؟ فَقَالَ بِلالٌ: ذَهَبَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ؛ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، ثُمَّ صَلَّى .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۳۰) (حسن صحیح) (صحیح موارد الظمآن ۱۵۱)
۱۲۰- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور بلال رضی اللہ عنہ اسواف ۱؎ میں داخل ہوئے، تو آپ قضاء حاجت کے لیے تشریف لے گئے، پھر نکلے، اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: آپ صلی الله علیہ وسلم نے کیا کیا؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قضاء حاجت کے لیے تشریف لے گئے، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا، چنانچہ اپنا چہرہ اور اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، اور اپنے سر کا مسح کیا، اور دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر صلاۃ ادا کی۔
وضاحت ۱؎: اسواف حرم مدینہ کو کہتے ہیں۔اور مدینہ میں ایک مقام کا نام بھی اسواف ہے۔
121 - أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ ــ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ؛ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ.
* تخريج: خ/الوضوء ۴۸ (۲۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۹۹)، وقد أخرجہ: ق/الطہارۃ ۸۴ (۵۴۶)، حم۱/۱۵ (صحیح)
۱۲۱- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے دونوں موزوں پر مسح کیا۔
122- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ــ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ــ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ؛ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ -أَنَّهُ لا بَأْسَ بِهِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الاسناد)
۱۲۲- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے موزوں پر مسح کے متعلق روایت کی ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
123 - أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ؛ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ تَلَقَّيْتُهُ بِإِدَاوَةٍ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَغْسِلَ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَتْ بِهِ الْجُبَّةُ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا .
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷ (۳۶۳)، ۲۵ (۳۸۸) مختصراً، الجہاد ۹۰ (۲۹۱۸)، اللباس ۱۰ (۵۷۹۸)، م/الطہارۃ ۲۳ (۲۷۴)، ق/الطہارۃ ۳۹ (۳۸۹)، حم۴/ ۲۴۷، ۲۵۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۲۸) (صحیح الاسناد)
(لیکن ''صلى بنا'' کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس قصہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاۃ پڑھی تھی)
۱۲۳- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم قضاء حاجت کے لیے نکلے، جب آپ لوٹے تومیں ایک لوٹے میں پانی لے کر آپ سے ملا، اور میں نے (اسے) آپ پر ڈالا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنا چہرہ دھویا، پھر آپ اپنے دونوں بازو دھونے چلے تو جبہ تنگ پڑ گیا، تو آپ نے انہیں جبے کے نیچے سے نکالا اور انہیں دھویا، پھر اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر ہمیں صلاۃ پڑھائی، (''پھر ہمیں صلاۃ پڑھائی'' کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، جیسا کہ اوپر بیان ہوا)۔
124 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى ــ وهو ابن سعيد ــ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَرَجَ لِحَاجَتِهِ، فَاتَّبَعَهُ الْمُغِيرَةُ بِإِدَاوَةٍ فِيهَا مَائٌ، فَصَبَّ عَلَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ .
* تخريج: (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۴) (صحیح)
(یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: ۷۹)
۱۲۴- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے، مغیرہ ایک برتن لے کر جس میں پانی تھا آپ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے گئے، اور آپ پر پانی ڈالا، یہاں تک ۱؎ کہ آپ اپنی حاجت سے فارغ ہوئے، پھر وضو کیا، اور دونوں موزوں پر مسح کیا ۲؎۔
وضاحت ۱؎: مسلم کی روایت میں
''حتی فرغ من حاجتہ '' کے بجائے
''حین فرغ من حاجتہ '' ہے یعنی جب آپ صلی الله علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ پر پانی ڈالا تو آپ نے وضو کیا، اس کی روسے ''حتی'' کا لفظ راوی کا سہو ہے، صحیح ''حین'' ہے، اور نووی نے تاویل یہ کی ہے کہ یہاں حاجت سے مراد وضو ہے، لیکن اس صورت میں اس کے بعد
''فتوضأ '' کا جملہ بے موقع ہوگا۔
وضاحت ۲؎: اس حدیث سے وضو میں تعاون لینے کا جواز ثابت ہوا، جن حدیثوں میں تعاون لینے کی ممانعت آئی ہے وہ حدیثیں صحیح نہیں ہیں۔