• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31-مَيَامِنُ الْمَيِّتِ وَمَوَاضِعُ الْوُضُوئِ مِنْهُ
۳۱-باب: میت کے دائیں حصے اور وضو کے مقامات کو پہلے دھونے کا بیان​


1885- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي غَسْلِ ابْنَتِهِ: "ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوئِ مِنْهَا"۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۱ (۱۶۷)، الجنائز ۱۰ (۱۲۵۵)، ۱۱ (۱۲۵۶)، م/الجنائز ۱۲ (۹۳۹)، د/الجنائز ۳۳ (۳۱۴۵)، ت/الجنائز ۱۵ (۹۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۲۴) (صحیح)
۱۸۸۵- ام عطیہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کے غسل کے سلسلہ میں فرمایا: '' ان کے داہنے اعضا، اور وضوء کے مقامات سے نہلانا شروع کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
32-غَسْلُ الْمَيِّتِ وِتْرًا
۳۲-باب: میت کو طاق بار غسل دینے کا بیان​


1886- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا حَفْصَةُ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: مَاتَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: "اغْسِلْنَهَا بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاغْسِلْنَهَا وِتْرًا: ثَلاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي"؛ فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ؛ فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ، وَقَالَ: "أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ " وَمَشَطْنَاهَا ثَلاثَةَ قُرُونٍ، وَأَلْقَيْنَاهَا مِنْ خَلْفِهَا۔
* تخريج: خ/الجنائز ۱۷ (۱۲۶۳)، م/الجنائز ۱۲ (۹۳۹)، ت/الجنائز ۱۵ (۹۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۳۵)، حم۶/۴۰۷، ۴۰۸ (صحیح)
۱۸۸۶- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ایک بیٹی انتقال کر گئی ں، تو آپ نے ہمیں بلا بھیجا اور فرمایا: ''اسے پانی اور بیر کے پتوں سے غسل دینا، اور طاق بار یعنی تین بار، یا پانچ بار غسل دینا، اگر ضرورت سمجھو تو سات بار دینا، اور آخری بار تھوڑا کافور ملا لینا (اور) جب تم فارغ ہو چکوتو مجھے خبر کرنا''، تو جب ہم (نہلا کر) فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر کیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا تہبند ہماری طرف پھینکا، اور فرمایا: '' اسے (ان کے جسم پہ) لپیٹ دو''، (پھر) ہم نے ان کی تین چوٹیاں کیں، اور انہیں ان کے پیچھے ڈال دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
33-غَسْلُ الْمَيِّتِ أَكْثَرَ مِنْ خَمْسٍ
۳۳-باب: میت کو پانچ بار سے زیادہ نہلانے کا بیان​


1887- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ، فَقَالَ: "اغْسِلْنَهَا ثَلاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ، إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي "؛ فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ؛ فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ، وَقَالَ: " أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ " .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۸۲ (صحیح)
۱۸۸۷- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم آپ کی بیٹی کو نہلا رہے تھے، آپ نے فرمایا: ''انہیں پانی اور بیر (کے پتوں) سے تین یا پانچ بار غسل دو، یا اگر مناسب سمجھو اس سے بھی زیادہ، اور آخری بار کافور یا کافور کی کچھ (مقدار) ملا لینا، اور جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر کرو''۔ چنانچہ جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر کی تو آپ نے اپنا تہبند ہماری طرف پھینکا، اور فرمایا: ''اسے ان کے جسم سے لپیٹ دو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
34-غَسْلُ الْمَيِّتِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعَةٍ
۳۴-باب: میت کو سات بار سے زیادہ غسل دینے کا بیان​


1888- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: تُوُفِّيَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: "اغْسِلْنَهَا ثَلاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ، إِنْ رَأَيْتُنَّ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي"؛ فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ، وَقَالَ: "أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۸۲ (صحیح)
۱۸۸۸- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ایک بیٹی کی وفات ہو گئی، تو آپ نے ہمیں بلوایا (اور) فرمایا: ''اسے پانی اور بیر (کے پتوں) سے تین یا پانچ بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر مناسب سمجھو، اور آخری بار کچھ کافور یا کافور کی کچھ (مقدار) ملا لینا، اور جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر کرو''۔ تو جب ہم فارغ ہوئے توہم نے آپ کو خبر کی، آپ نے ہماری طرف اپنا تہبند پھینکا اور فرمایا: '' اسے (اس کے جسم سے) لپیٹ دو''۔


1889- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " ثَلاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ سَبْعًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۹ (۱۲۵۴)، ۱۳ (۱۲۵۸)، م/الجنائز ۱۲ (۹۳۹)، ق/الجنائز ۸ (۱۴۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۱۵) (صحیح)
۱۸۸۹- اس سند سے بھی ام عطیہ رضی الله عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر (اس میں یہ الفاظ ہیں) آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''انہیں تین بار یا پانچ بار یا سات بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر اس کی ضرورت سمجھو''۔


1890 - أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ بَعْضِ إِخْوَتِهِ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَمَرَنَا بِغَسْلِهَا، فَقَالَ: " اغْسِلْنَهَا ثَلاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ سَبْعًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ "، قَالَتْ: قُلْتُ: وِتْرًا، قَالَ: " نَعَمْ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي "؛ فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَعْطَانَا حِقْوَهُ وَقَالَ: " أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۴۳) (صحیح)
۱۸۹۰- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی ایک بیٹی کی وفات ہو گئی، تو آپ نے مجھے انہیں نہلانے کا حکم دیا اور فرمایا: ''تین بار، یا پانچ بار، یا سات بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر ضرورت سمجھو''، تو میں نے کہا: طاق بار؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں، اور آخری مرتبہ کچھ کافور یا کافور کی کچھ مقدار ملالو، (اور) جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے باخبر کرنا''، چنانچہ جب ہم فارغ ہوئے، ہم نے آپ کو خبر کی تو آپ نے ہمیں اپنا تہبند دیا، اور فرمایا: ''اسے (اس کے جسم سے) لپیٹ دو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35-الْكَافُورُ فِي غَسْلِ الْمَيِّتِ
۳۵-باب: میت کے غسل کے پانی میں کافور ملانے کا بیان​


1891- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ؛ فَقَالَ: "اغْسِلْنَهَا ثَلاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ، بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي"؛ فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ؛ فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ، وَقَالَ: "أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ" قَالَ: أَوْ قَالَتْ حَفْصَةُ: اغْسِلْنَهَا ثَلاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ سَبْعًا، قَالَ: وَقَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ: مَشَطْنَاهَا ثَلاَثَةَ قُرُونٍ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۸۲ (صحیح)
۱۸۹۱- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہے تھے، آپ نے فرمایا: ''انہیں پانی اور بیر (کے پتوں) سے تین بار، یا پانچ بار، غسل دو''، یا اس سے زیادہ، اور آخری بار کچھ کافور یا کافور کی مقدار ملالو (اور) جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے آگاہ کرو''، تو جب ہم فارغ ہوئے تو آپ کو خبر کی، آپ نے ہماری طرف اپنا تہبند پھینکا اور فرمایا: ''اسے (اس کے جسم سے) لپیٹ دو ''، راوی کہتے ہیں یا حفصہ بنت سیر ین کہتی ہیں: اسے تین، پانچ، یا سات بار غسل دو، راوی کہتے ہیں: ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: ہم نے ان کی تین چوٹیاں کیں۔


1892- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: وَجَعَلْنَا رَأْسَهَا ثَلاثَةَ قُرُونٍ۔
* تخريج: م/الجنائز ۱۵ (۹۳۹)، د/الجنائز ۳۳ (۳۱۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۳۳)، حم۶/۴۰۷ (صحیح)
۱۸۹۲- اس سند سے بھی ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے ان کے سر کی تین چوٹیاں کیں۔


1893- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَقَالَتْ حَفْصَةُ: عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ: وَجَعَلْنَا رَأْسَهَا ثَلاثَةَ قُرُونٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۸۴ (صحیح)
۱۸۹۳- اس سند سے بھی ام عطیہ رضی الله عنہا سے مروی ہے کہ ہم نے ان کے سر کی تین چوٹیاں کیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
36-الإِشْعَارُ
۳۶-باب: میت کے بدن پر کپڑا لپیٹنے کا بیان​


1894- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ أَبِي تَمِيمَةَ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ يَقُولُ: كَانَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ امْرَأَةٌ مِنْ الأَنْصَارِ قَدِمَتْ تُبَادِرُ ابْنًا لَهَا؛ فَلَمْ تُدْرِكْهُ، حَدَّثَتْنَا، قَالَتْ: دَخَلَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ، فَقَالَ: "اغْسِلْنَهَا ثَلاثًا، أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ، بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي"؛ فَلَمَّا فَرَغْنَا، أَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ، وَقَالَ: " أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ "، وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، قَالَ: لاَأَدْرِي أَيُّ بَنَاتِهِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا قَوْلُهُ: " أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ "، أَتُؤَزَّرُ بِهِ؟ قَالَ: لاَ أُرَاهُ إِلاَّ أَنْ يَقُولَ: الْفُفْنَهَا فِيهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۸۲ (صحیح)
۱۸۹۴- محمد بن سیرین کہتے ہیں: ام عطیہ رضی الله عنہا ایک انصاری عورت تھی ں، وہ (بصرہ) آئیں، اپنے بیٹے سے جلد ملنا چاہ رہی تھیں لیکن وہ اسے نہیں پا سکیں، انہوں نے ہم سے حدیث بیان کی، کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہے تھے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''انہیں پانی اور بیر (کی پتیوں) سے تین بار، یا پانچ بار غسل دو، یا اس سے زیادہ بار اگر ضرورت سمجھو، اور آخر میں کافور یا کافور کی کچھ مقدار ملا لینا (اور) جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے بتاؤ ''، تو جب ہم فارغ ہوئے تو آپ نے ہماری طرف اپنا تہبند پھینکا اور فرمایا: ''اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو''، اور اس سے زیادہ نہیں فرمایا۔
(ایوب نے) کہا: میں نہیں جانتا کہ یہ آپ کی کون سی بیٹی تھی ں، راوی کہتے ہیں: میں نے پوچھا ''اشعار'' سے کیا مراد ہے؟ کیا ازار (تہبند) پہنانا مقصود ہے؟ ایوب نے کہا: میں یہی سمجھتا ہوں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اسے ان کے جسم پر لپیٹ دو۔


1895- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ النَّسَائِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: تُوُفِّيَ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "اغْسِلْنَهَا ثَلاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ، وَاغْسِلْنَهَا بِالسِّدْرِ وَالْمَائِ، وَاجْعَلْنَ فِي آخِرِ ذَلِكِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ؛ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي"، قَالَتْ: فَآذَنَّاهُ؛ فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ؛ فَقَالَ: " أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ".
* تخريج: خ/الجنائز ۱۲ (۱۲۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۰۴) (صحیح)
۱۸۹۵- ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی کی موت ہو گئی تو آپ نے فرمایا: ''انہیں تین یا پانچ بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر ضرورت سمجھو، اور انہیں بیر (کے پتوں) اور پانی سے غسل دو، اور کچھ کافور ملالو، اور جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر کرو ''، وہ کہتی ہیں: میں نے آپ کو خبر کیا، تو آپ نے ہماری طرف اپنی لنگی پھینکی اور فرمایا: ''اسے (ان کے جسم سے) لپیٹ دو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
37-الأَمْرُ بِتَحْسِينِ الْكَفَنِ
۳۷-باب: کفن اچھا دینے کے حکم کا بیان​


1896- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الرَّقِّيُّ الْقَطَّانُ وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ [ وَاللَّفْظُ لَهُ ] قَالَ: أَنْبَأَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ رَجُلا مِنْ أَصْحَابِهِ مَاتَ؛ فَقُبِرَ لَيْلاً، وَكُفِّنَ فِي كَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ، فَزَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْبَرَ إِنْسَانٌ لَيْلاً إِلاَّ أَنْ يُضْطَرَّ إِلَى ذَلِكَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا وَلِيَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ؛ فَلْيُحَسِّنْ كَفْنَهُ"۔
* تخريج: م/الجنائز ۱۵ (۹۴۳)، د/الجنائز ۳۴ (۳۱۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۰۵)، حم۳/۲۹۵، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۰۱۶ (صحیح)
۱۸۹۶- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو آپ نے اپنے صحابہ میں سے ایک شخص کا ذکر کیا جو مر گیا تھا، اور اسے رات ہی میں دفنا دیا گیا تھا، اور ایک گھٹیا کفن میں اس کی تکفین کی گئی تھی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سختی سے منع فرما دیا کہ کوئی آدمی رات میں دفنایا جائے سوائے اس کے کہ کوئی مجبوری ہو، نیز رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی (کے کفن دفن کا) ولی ہو تو اسے چاہئے کہ اسے اچھا کفن دے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
38-أَيُّ الْكَفَنِ خَيْرٌ؟
۳۸-باب: کون سا کفن بہترین ہے؟​


1897- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي عَرُوبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمْ الْبَيَاضَ؛ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۴۰)، وقد أخرجہ: ت/الأدب ۴۶ (۲۸۱۰)، ق/اللباس ۵ (۳۵۶۷)، حم۵/۱۰، ۱۲، ۱۳، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۱، ویأتی عند المؤلف برقم: ۵۳۲۴ (صحیح)
۱۸۹۷- سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم کپڑوں میں سے سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ پاکیزہ اور عمدہ ہوتا ہے، نیز اپنے مردوں کو (بھی) اسی میں کفنایا کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
39-كَفَنُ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
۳۹-باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کفن کا بیان​


1898- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُفِّنَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلاثَةِ أَثْوَابٍ سُحُولِيَّةٍ بِيضٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۷۰)، وقد أخرجہ: خ/الجنائز ۱۸ (۱۲۶۴)، ۲۳ (۱۲۷۱)، ۲۴ (۱۲۷۲)، ۹۴ (۱۳۸۷)، م/الجنائز ۱۳ (۹۴۱)، د/الجنائز ۳۴ (۳۱۵۱)، ت/الجنائز ۲۰ (۹۹۶)، ق/الجنائز ۱۱ (۱۴۶۹)، ط/الجنائز ۲ (۵)، حم۶/۴۰، ۹۳، ۱۱۸، ۱۳۲، ۱۶۵، ۲۳۱ (صحیح)
۱۸۹۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا۔


1899- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفِّنَ فِي ثَلاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سُحُولِيَّةٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلاَ عِمَامَةٌ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲۴ (۱۲۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۶۰)، ط/الجنائز ۲ (۵) (صحیح)
۱۸۹۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تین سفید یمنی کپڑوں میں کفنائے گئے جن میں نہ تو قمیص تھی اور نہ عمامہ (پگڑی)۔


1900- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ يَمَانِيَةٍ كُرْسُفٍ، لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلاَعِمَامَةٌ، فَذُكِرَ لِعَائِشَةَ قَوْلُهُمْ فِي ثَوْبَيْنِ وَبُرْدٍ [ مِنْ ] حِبَرَةٍ؛ فَقَالَتْ: قَدْ أُتِيَ بِالْبُرْدِ وَلَكِنَّهُمْ رَدُّوهُ وَلَمْ يُكَفِّنُوهُ فِيهِ.
* تخريج: م/الجنائز ۱۳ (۹۴۱)، د/الجنائز ۳۴ (۳۱۵۲)، ت/الجنائز ۲۰ (۹۹۶)، ق/الجنائز ۱۱ (۱۴۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۸۶) (صحیح)
۱۹۰۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو تین سفید یمنی سوتی کپڑوں میں کفنایا گیا جس میں نہ تو قمیص تھی، اور نہ عمامہ (پگڑی)، ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے دو کپڑوں اور ایک یمنی چادر کے متعلق لوگوں کی گفتگو کا ذکر کیا گیا، تو انہوں نے کہا: چادر لائی گئی تھی لیکن لوگوں نے اسے لوٹا دیا، اور آپ کو اس میں نہیں کفنایا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
40-الْقَمِيصُ فِي الْكَفَنِ
۴۰-باب: کفن میں قمیص کے ہونے کا بیان​


1901 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، جَائَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ، وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، ثُمَّ قَالَ: "إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي أُصَلِّي عَلَيْهِ"؛ فَجَذَبَهُ عُمَرُ، وَقَالَ: قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ: أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ [ قَالَ ]: {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَتَسْتَغْفِرْ لَهُمْ}؛ فَصَلَّى عَلَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} فَتَرَكَ الصَّلاةَ عَلَيْهِمْ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲۲ (۱۲۶۹)، وتفسیر التوبۃ ۱۲ (۴۶۷۰)، ۱۳ (۴۶۷۲)، واللباس ۸ (۵۷۹۶)، م/فضائل الصحابۃ ۲ (۲۴۰۰)، وصفات المنافقین (۲۷۷۴)، ت/تفسیر التوبۃ (۳۰۹۸)، ق/الجنائز ۳۱ (۱۵۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۳۹)، حم۲/۱۸ (صحیح)
۱۹۰۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی (منافق) مر گیا، تو اس کے بیٹے (عبداللہ رضی الله عنہ) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، (اور) عرض کیا: (اللہ کے رسول!) آپ مجھے اپنی قمیص دے دیجیے تاکہ میں اس میں انھیں کفنا دوں، اور آپ ان پر صلاۃ (جنازہ) پڑھ دیجیے، اور ان کے لیے مغفرت کی دعا بھی کر دیجیے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی قمیص انہیں دے دی، پھر فرمایا: ''جب تم فارغ ہو لو تو مجھے خبر کرو میں ان کی صلاۃ (جنازہ) پڑھوں گا'' (اور جب صلاۃ کے لیے کھڑے ہوئے) تو عمر رضی الله عنہ نے آپ کو کھینچا، اور کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین پر صلاۃ (جنازہ) پڑھنے سے منع فرمایا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں دو اختیارات کے درمیان ہوں (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا: { اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَتَسْتَغْفِرْ لَهُمْ } (التوبۃ: ۸۰) (تم ان کے لیے مغفرت چاہو یانہ چاہو دونوں برابر ہے) چنانچہ آپ نے اس کی صلاۃ (جنازہ) پڑھی، تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی: { وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} (التوبۃ: ۸۴) (تم ان (منافقین) میں سے کسی پر کبھی بھی صلاۃ جنازہ نہ پڑھو، اور نہ ہی ان کی قبر پر کھڑے ہو) تو آپ نے ان کی صلاۃ جنازہ پڑھنا چھوڑ دیا۔


1902- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلائِ بْنِ عَبْدِالْجَبَّارِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: أَتَى النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ، وَقَدْ وُضِعَ فِي حُفْرَتِهِ؛ فَوَقَفَ عَلَيْهِ؛ فَأَمَرَ بِهِ؛ فَأُخْرِجَ لَهُ؛ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ .
* تخريج: خ/الجنائز ۲۲ (۱۲۷۰)، ۷۷ (۱۳۵۰)، واللباس ۸ (۵۷۹۵)، م/صفات المنافقین (۲۷۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۳۱)، حم۳/۳۷۱، ۳۸۱، ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۰۲۱ (صحیح)
۱۹۰۲- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی قبر پر آئے، اور اُسے اس کی قبر میں رکھا جا چکا تھا، تو آپ اس پر کھڑے ہوئے، اور اس کے نکالنے کا حکم دیا تو اُسے نکالا گیا، تو آپ نے اسے اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، اور اپنی قمیص پہنائی اور اس پر تھو تھو کیا، واللہ تعالی اعلم۔


1903- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ الْبَصْرِىُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: وَكَانَ الْعَبَّاسُ بِالْمَدِينَةِ؛ فَطَلَبَتْ الأَنْصَارُ ثَوْبًا يَكْسُونَهُ؛ فَلَمْ يَجِدُوا قَمِيصًا يَصْلُحُ عَلَيْهِ إِلاَّ قَمِيصَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ؛ فَكَسَوْهُ إِيَّاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۹۰۳- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ مدینے میں تھے، تو انصار نے ایک کپڑا تلاش کیا جو انہیں پہنائیں، تو عبداللہ بن ابی کی قمیص کے سوا کوئی قمیص نہیں ملی جوان پر فٹ آتی، تو انہوں نے انہیں وہی پہنا دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اور اسی احسان کے بدلے کے طور پر آپ نے مرنے پر عبداللہ بن ابی کو اپنی قمیص دی۔


1904- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ الأَعْمَشِ، ح و أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الأَعْمَشَ، قَالَ: سَمِعْتُ شَقِيقًا، قَالَ: حَدَّثَنَا خَبَّابٌ، قَالَ: هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى، فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَاتَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا، مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ، قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ؛ فَلَمْ نَجِدْ شَيْئًا نُكَفِّنُهُ فِيهِ إِلاَّ نَمِرَةً، كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلاَهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رِجْلَيْهِ خَرَجَتْ رَأْسُهُ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ بِهَا رَأْسَهُ، وَنَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ إِذْخِرًا، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ؛ فَهُوَ يَهْدِبُهَا. وَاللَّفْظُ لإِسْمَاعِيلَ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲۷ (۱۲۷۶)، ومناقب الأنصار ۴۵ (۳۸۹۷، ۳۹۱۴)، والمغازي ۱۷ (۴۰۴۷)، ۲۶ (۴۰۸۲)، والرقاق ۷ (۶۴۳۲)، ۱۶ (۶۴۴۸)، م/الجنائز ۱۳ (۹۴۰)، د/الوصایا ۱۱ (۲۸۷۶)، ت/المناقب ۵۴ (۳۸۵۳)، حم۵/۱۰۹، ۱۱۱، ۱۱۲، ۶/۳۹۵، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۱۴) (صحیح)
۱۹۰۴- خباب رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی، ہم اللہ تعالی کی رضا چاہ رہے تھے، اللہ تعالیٰ پر ہمارا اجر ثابت ہو گیا، پھر ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جو مر گئے (اور) اس اجر میں سے (دنیا میں) کچھ بھی نہیں چکھا، انہیں میں سے مصعب بن عمیر رضی الله عنہ ہیں، جو جنگ احد میں قتل کئے گئے، تو ہم نے سوائے ایک (چھوٹی) دھاری دار چادر کے کوئی ایسی چیز نہیں پائی جس میں انہیں کفناتے، جب ہم ان کا سر ڈھکتے تو پیر کھل جاتا، اور جب پیر ڈھکتے تو سر کھل جاتا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھک دیں اور ان کے پیروں پہ اذخر نامی گھاس ڈال دیں، اور ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جن کے پھل پکے اور وہ اسے چُن رہے ہیں (یہ الفاظ اسماعیل کے ہیں)۔
 
Top