40-الْقَمِيصُ فِي الْكَفَنِ
۴۰-باب: کفن میں قمیص کے ہونے کا بیان
1901 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، جَائَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ، وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، ثُمَّ قَالَ: "إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي أُصَلِّي عَلَيْهِ"؛ فَجَذَبَهُ عُمَرُ، وَقَالَ: قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ: أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ [ قَالَ ]: {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَتَسْتَغْفِرْ لَهُمْ}؛ فَصَلَّى عَلَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} فَتَرَكَ الصَّلاةَ عَلَيْهِمْ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲۲ (۱۲۶۹)، وتفسیر التوبۃ ۱۲ (۴۶۷۰)، ۱۳ (۴۶۷۲)، واللباس ۸ (۵۷۹۶)، م/فضائل الصحابۃ ۲ (۲۴۰۰)، وصفات المنافقین (۲۷۷۴)، ت/تفسیر التوبۃ (۳۰۹۸)، ق/الجنائز ۳۱ (۱۵۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۳۹)، حم۲/۱۸ (صحیح)
۱۹۰۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی (منافق) مر گیا، تو اس کے بیٹے (عبداللہ رضی الله عنہ) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، (اور) عرض کیا: (اللہ کے رسول!) آپ مجھے اپنی قمیص دے دیجیے تاکہ میں اس میں انھیں کفنا دوں، اور آپ ان پر صلاۃ (جنازہ) پڑھ دیجیے، اور ان کے لیے مغفرت کی دعا بھی کر دیجیے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی قمیص انہیں دے دی، پھر فرمایا: ''جب تم فارغ ہو لو تو مجھے خبر کرو میں ان کی صلاۃ (جنازہ) پڑھوں گا'' (اور جب صلاۃ کے لیے کھڑے ہوئے) تو عمر رضی الله عنہ نے آپ کو کھینچا، اور کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین پر صلاۃ (جنازہ) پڑھنے سے منع فرمایا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں دو اختیارات کے درمیان ہوں (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا:
{ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَتَسْتَغْفِرْ لَهُمْ } (التوبۃ: ۸۰) (تم ان کے لیے مغفرت چاہو یانہ چاہو دونوں برابر ہے) چنانچہ آپ نے اس کی صلاۃ (جنازہ) پڑھی، تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی:
{ وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} (التوبۃ: ۸۴) (تم ان (منافقین) میں سے کسی پر کبھی بھی صلاۃ جنازہ نہ پڑھو، اور نہ ہی ان کی قبر پر کھڑے ہو) تو آپ نے ان کی صلاۃ جنازہ پڑھنا چھوڑ دیا۔
1902- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلائِ بْنِ عَبْدِالْجَبَّارِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: أَتَى النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ، وَقَدْ وُضِعَ فِي حُفْرَتِهِ؛ فَوَقَفَ عَلَيْهِ؛ فَأَمَرَ بِهِ؛ فَأُخْرِجَ لَهُ؛ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ .
* تخريج: خ/الجنائز ۲۲ (۱۲۷۰)، ۷۷ (۱۳۵۰)، واللباس ۸ (۵۷۹۵)، م/صفات المنافقین (۲۷۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۳۱)، حم۳/۳۷۱، ۳۸۱، ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۰۲۱ (صحیح)
۱۹۰۲- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی قبر پر آئے، اور اُسے اس کی قبر میں رکھا جا چکا تھا، تو آپ اس پر کھڑے ہوئے، اور اس کے نکالنے کا حکم دیا تو اُسے نکالا گیا، تو آپ نے اسے اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، اور اپنی قمیص پہنائی اور اس پر تھو تھو کیا، واللہ تعالی اعلم۔
1903- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ الْبَصْرِىُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: وَكَانَ الْعَبَّاسُ بِالْمَدِينَةِ؛ فَطَلَبَتْ الأَنْصَارُ ثَوْبًا يَكْسُونَهُ؛ فَلَمْ يَجِدُوا قَمِيصًا يَصْلُحُ عَلَيْهِ إِلاَّ قَمِيصَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ؛ فَكَسَوْهُ إِيَّاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۹۰۳- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ مدینے میں تھے، تو انصار نے ایک کپڑا تلاش کیا جو انہیں پہنائیں، تو عبداللہ بن ابی کی قمیص کے سوا کوئی قمیص نہیں ملی جوان پر فٹ آتی، تو انہوں نے انہیں وہی پہنا دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اور اسی احسان کے بدلے کے طور پر آپ نے مرنے پر عبداللہ بن ابی کو اپنی قمیص دی۔
1904- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ الأَعْمَشِ، ح و أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الأَعْمَشَ، قَالَ: سَمِعْتُ شَقِيقًا، قَالَ: حَدَّثَنَا خَبَّابٌ، قَالَ: هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى، فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَاتَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا، مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ، قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ؛ فَلَمْ نَجِدْ شَيْئًا نُكَفِّنُهُ فِيهِ إِلاَّ نَمِرَةً، كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلاَهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رِجْلَيْهِ خَرَجَتْ رَأْسُهُ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ بِهَا رَأْسَهُ، وَنَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ إِذْخِرًا، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ؛ فَهُوَ يَهْدِبُهَا. وَاللَّفْظُ لإِسْمَاعِيلَ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲۷ (۱۲۷۶)، ومناقب الأنصار ۴۵ (۳۸۹۷، ۳۹۱۴)، والمغازي ۱۷ (۴۰۴۷)، ۲۶ (۴۰۸۲)، والرقاق ۷ (۶۴۳۲)، ۱۶ (۶۴۴۸)، م/الجنائز ۱۳ (۹۴۰)، د/الوصایا ۱۱ (۲۸۷۶)، ت/المناقب ۵۴ (۳۸۵۳)، حم۵/۱۰۹، ۱۱۱، ۱۱۲، ۶/۳۹۵، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۱۴) (صحیح)
۱۹۰۴- خباب رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی، ہم اللہ تعالی کی رضا چاہ رہے تھے، اللہ تعالیٰ پر ہمارا اجر ثابت ہو گیا، پھر ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جو مر گئے (اور) اس اجر میں سے (دنیا میں) کچھ بھی نہیں چکھا، انہیں میں سے مصعب بن عمیر رضی الله عنہ ہیں، جو جنگ احد میں قتل کئے گئے، تو ہم نے سوائے ایک (چھوٹی) دھاری دار چادر کے کوئی ایسی چیز نہیں پائی جس میں انہیں کفناتے، جب ہم ان کا سر ڈھکتے تو پیر کھل جاتا، اور جب پیر ڈھکتے تو سر کھل جاتا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھک دیں اور ان کے پیروں پہ اذخر نامی گھاس ڈال دیں، اور ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جن کے پھل پکے اور وہ اسے چُن رہے ہیں (یہ الفاظ اسماعیل کے ہیں)۔