• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
41-كَيْفَ يُكَفَّنُ الْمُحْرِمُ إِذَا مَاتَ؟
۴۱-باب: محرم جب مر جائے تو اس کی تکفین کیسے کی جائے؟​


1905 - أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اغْسِلُوا الْمُحْرِمَ فِي ثَوْبَيْهِ اللَّذَيْنِ أَحْرَمَ فِيهِمَا، وَاغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلاَتُمِسُّوهُ بِطِيبٍ، وَلاَتُخَمِّرُوا رَأْسَهُ؛ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُحْرِمًا "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲۱ (۱۲۶۸)، وجزاء الصید ۱۳ (۱۸۳۹)، ۲۰ (۱۸۴۹)، ۲۱ (۱۸۵۱)، م/الحج ۱۴ (۱۲۰۶)، د/الجنائز ۸۴ (۳۲۳۸، ۳۲۳۹)، ت/الحج ۱۰۵ (۹۵۱)، ق/الحج ۸۹ (۳۰۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۸۲)، حم۱/۲۱۵، ۲۲۰، ۲۶۶، ۲۸۶، ۳۴۶، دي/المناسک ۳۵ (۱۸۹۴)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۲۷۱۵، ۲۸۶۱ (صحیح)
۱۹۰۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''محرم کو اس کے ان ہی دونوں کپڑوں میں غسل دو جن میں وہ احرام باندھے ہوئے تھا، اور اُسے پانی اور بیر (کے پتوں) سے نہلاؤ، اور اسے اس کے دونوں کپڑوں ہی میں کفناؤ، نہ اسے خوشبو لگاؤ، اور نہ ہی اس کا سر ڈھکو، کیونکہ وہ قیامت کے دن احرام باندھے ہوئے اٹھے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
42-الْمِسْكُ
۴۲-باب: مشک کا بیان​


1906 - أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَشَبَابَةُ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُلَيْدِ بْنِ جَعْفَرٍ، سَمِعَ أَبَا نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَطْيَبُ الطِّيبِ الْمِسْكُ ".
* تخريج: م/الأدب ۵ (۲۲۵۲)، وقد أخرجہ: د/الجنائز ۳۷ (۳۱۵۸)، ت/الجنائز ۱۶ (۹۹۱، ۹۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۱۱)، حم۳/۳۱، ۳۶، ۴۰، ۴۶، ۴۷، ۶۲، ۶۸، ۸۷، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۵۱۲۲، ۵۲۶۶ (صحیح)
۱۹۰۶- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عمدہ ترین خوشبو مشک ہے''۔


1907- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الدِّرْهَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ الْمُسْتَمِرِّ بْنِ الرَّيَّانِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنْ خَيْرِ طِيبِكُمْ الْمِسْكُ ".
* تخريج: د/الجنائز ۳۷ (۳۱۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۸۱)، حم۳/۳۶، ۶۲ (صحیح)
۱۹۰۷- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے بہترین خوشبوؤں میں سے مشک ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
43-الإِذْنُ بِالْجَنَازَةِ
۴۳-باب: جنازہ کی خبر دینے کا بیان​


1908- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، فِي حَدِيثِهِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ مِسْكِينَةً مَرِضَتْ؛ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَرَضِهَا - وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُ الْمَسَاكِينَ وَيَسْأَلُ عَنْهُمْ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَاتَتْ فَآذِنُونِي "، فَأُخْرِجَ بِجَنَازَتِهَا لَيْلاً وَكَرِهُوا أَنْ يُوقِظُوا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُخْبِرَ بِالَّذِي كَانَ مِنْهَا؛ فَقَالَ: " أَلَمْ آمُرْكُمْ أَنْ تُؤْذِنُونِي بِهَا؟ " قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ لَيْلاً؛ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى صَفَّ بِالنَّاسِ عَلَى قَبْرِهَا، وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷)، ط/الجنائز ۵ (۱۵)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۹۷۱، ۱۹۸۳ (صحیح)
۱۹۰۸- ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک مسکین عورت بیمار ہو گئی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اس کی بیماری کی خبر دی گئی (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مسکینوں اور غریبوں کی بیمار پرسی کرتے اور ان کے بارے میں پوچھتے رہتے تھے) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب یہ مر جائے تو مجھے خبر کرنا''، رات میں اس کا جنازہ لے جایا گیا (تو) لوگوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو بیدار کرنا مناسب نہ جانا، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صبح کی تو (رات میں) جو کچھ ہوا تھا آپ کو اس کی خبر دی گئی، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا میں نے تمہیں حکم نہیں دیا تھا کہ مجھے اس کی خبر کرنا؟ '' تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کورات میں جگانا نا مناسب سمجھا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (اپنے صحابہ کے ساتھ) نکلے یہاں تک کہ اس کی قبر پہ لوگوں کی صف بندی ۱؎ کی اور چار تکبیریں کہیں۔
وضاحت ۱؎: اس میں قبر پر دوبارہ صلاۃ پڑھنے کے جواز کی دلیل ہے، جو لوگ اس کے قائل نہیں ہیں وہ اسے اسی عورت کے ساتھ خاص مانتے ہیں لیکن یہ دعویٰ محتاج دلیل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
44-السُّرْعَةُ بِالْجَنَازَةِ
۴۴-باب: جنازے کو جلد دفنانے کا بیان​


1909- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "إِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ الصَّالِحُ عَلَى سَرِيرِهِ، قَالَ: قَدِّمُونِي قَدِّمُونِي، وَإِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ - يَعْنِي السُّوئَ - عَلَى سَرِيرِهِ، قَالَ: يَا وَيْلِي! أَيْنَ تَذْهَبُونَ بِي؟ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۲۳)، حم۲/۲۹۲، ۴۷۴، ۵۰۰ (صحیح)
۱۹۰۹- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''جب نیک بندہ اپنی چارپائی پہ رکھا جاتا ہے، تو وہ کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو، مجھے جلدی لے چلو، اور جب برا آدمی اپنی چارپائی پہ رکھا جاتا ہے، تو کہتا ہے: ہائے میری تباہی! تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو''۔


1910- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وُضِعَتْ الْجَنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ؛ فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ: قَدِّمُونِي قَدِّمُونِي، وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ: يَا وَيْلَهَا! إِلَى أَيْنَ تَذْهَبُونَ بِهَا؟، يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْئٍ إِلاَّ الإِنْسَانَ؛ وَلَوْ سَمِعَهَا الإِنْسَانُ لَصَعِقَ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۵۰ (۱۳۱۴)، ۵۲ (۱۳۱۶)، ۹۰ (۱۳۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۸۷)، حم۳/۴۱، ۵۸ (صحیح)
۱۹۱۰- ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب جنازہ (چارپائی پر) رکھا جاتا ہے (اور) لوگ اسے اپنے کندھوں پہ اٹھاتے ہیں، تو اگر وہ نیکوکار ہوتا ہے تو کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو، مجھے جلدی لے چلو، اور اگر برا ہوتا ہے تو کہتا ہے: ہائے اس کی ہلاکت! تم اِسے کہاں لے جارے ہو، اس کی آواز ہر چیز سنتی ہے سوائے انسان کے، اگر انسان اسے سن لے تو بے ہوش ہو جائے ''۔


1911- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ؛ فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً؛ فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ، وَإِنْ تَكُ غَيْرَ ذَلِكَ؛ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۵۱ (۱۳۱۵)، م/الجنائز ۱۶ (۹۴۴)، د/الجنائز ۵۰ (۳۱۸۱)، ت/الجنائز ۳۰ (۱۰۱۵)، ق/الجنائز ۱۵ (۱۴۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۴)، ط/الجنائز ۱۶ (۵۶)، (موقوفاً علی أبي ھریرۃ)، حم۲/۲۴۰ (صحیح)
۱۹۱۱- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جنازے کو تیز لے چلو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اسے نیکی کی طرف (جلد) لے جاؤ گے، اور اگر اس کے علاوہ ہے تو وہ ایک شر ہے جسے تم (جلد) اپنی گردنوں سے اتار پھینکو گے''۔


1912- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَدَّمْتُمُوهَا إِلَى الْخَيْرِ، وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ ذَلِكَ كَانَتْ شَرًّا تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ ".
* تخريج: م/الجنائز ۱۶ (۹۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۸۷)، حم۲/۲۴۰، ۲۸۰ (صحیح)
۱۹۱۲- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: '' جنازے کو جلدی لے چلو، کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اسے خیر کی طرف جلد لے جاؤ گے، اور اگر بد ہے تو شر کو اپنی گردنوں سے (جلد) اتار پھینکو گے''۔


1913- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جَوْشَنَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: شَهِدْتُ جَنَازَةَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، وَخَرَجَ زِيَادٌ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ السَّرِيرِ؛ فَجَعَلَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَمَوَالِيهِمْ يَسْتَقْبِلُونَ السَّرِيرَ وَيَمْشُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ وَيَقُولُونَ: رُوَيْدًا رُوَيْدًا، بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ، فَكَانُوا يَدِبُّونَ دَبِيبًا، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ الْمِرْبَدِ، لَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ عَلَى بَغْلَةٍ؛ فَلَمَّا رَأَى الَّذِي يَصْنَعُونَ حَمَلَ عَلَيْهِمْ بِبَغْلَتِهِ وَأَهْوَى إِلَيْهِمْ بِالسَّوْطِ، وَقَالَ: خَلُّوا؛ فَوَالَّذِي أَكْرَمَ وَجْهَ أَبِي الْقَاسِمِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا لَنَكَادُ نَرْمُلُ بِهَا رَمَلاً، فَانْبَسَطَ الْقَوْمُ۔
* تخريج: د/الجنائز ۵۰ (۳۱۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۹۵)، حم۵/۳۶، ۳۷، ۳۸ (صحیح)
۱۹۱۳- عبدالرحمن بن جوشن کہتے ہیں: میں عبدالرحمن بن سمرہ رضی الله عنہ کے جنازے میں موجود تھا، زیاد نکلے تو وہ چارپائی کے آگے چل رہے تھے، عبدالرحمن رضی الله عنہ کے گھر والوں میں سے کچھ لوگ اور ان کے غلام چارپائی کو سامنے کر کے اپنی ایڑیوں کے بل چلنے لگے، وہ کہہ رہے تھے: آہستہ چلو، آہستہ چلو، اللہ تمہیں برکت دے، تو وہ لوگ رینگنے کے انداز میں چلنے لگے، یہاں تک کہ جب ہم مربد کے راستے میں تھے تو ابو بکرہ رضی الله عنہ ہمیں ایک خچر پر (سوار) ملے، جب انہوں نے انہیں (ایسا) کرتے دیکھا، تو اپنے خچر پر (سوار) ان کے پاس گئے اور کوڑے سے ان کی طرف اشارہ کیا، اور کہا: قسم! اس ذات کی جس نے ابو القاسم صلی الله علیہ وسلم کو عزت بخشی، میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ اپنے آپ کو دیکھا کہ ہم جنازے کے ساتھ تقریباً دوڑتے ہوئے چلتے، تو لوگ (یہ سن کر) خوش ہوئے۔


1914- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ وَهُشَيْمٌ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا لَنَكَادُ نَرْمُلُ بِهَا رَمَلاً . وَاللَّفْظُ حَدِيثُ هُشَيْمٍ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۹۱۴- ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (صحابہ کرام) کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ اپنے آپ کو دیکھا ہم جنازے کے ساتھ تقریباً دوڑتے ہوئے چلتے۔
یہ الفاظ ہشیم کی روایت کے ہیں۔


1915- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَحْيَى، أَنَّ أَبَاسَلَمَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا مَرَّتْ بِكُمْ جَنَازَةٌ فَقُومُوا؛ فَمَنْ تَبِعَهَا فَلاَ يَقْعُدْ، حَتَّى تُوضَعَ " .
* تخريج: خ/الجنائز ۴۸ (۱۳۱۰)، م/الجنائز ۲۴ (۹۵۹)، وقد أخرجہ: د/الجنائز ۴۷ (۳۱۷۳)، ت/الجنائز ۵۱ (۱۰۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۲۰)، حم۳/۲۵، ۴۱، ۴۳، ۴۸، ۵۱، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۹۱۸، ۲۰۰۰ (صحیح)
۱۹۱۵- ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تمہارے (سامنے) سے جنازہ گزرے تو کھڑے ہو جاؤ، (اور) جو (جنازے) کے ساتھ جائے وہ نہ بیٹھے یہاں تک کہ اُسے رکھ دیا جائے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
45-بَاب الأَمْرِ بِالْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ
۴۵-باب: جنازہ کے لیے کھڑے ہونے کے حکم کا بیان​


1916- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ الْجَنَازَةَ؛ فَلَمْ يَكُنْ مَاشِيًا مَعَهَا فَلْيَقُمْ، حَتَّى تُخَلِّفَهُ، أَوْ تُوضَعَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُخَلِّفَهُ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۴۶ (۱۳۰۷)، ۴۷ (۱۳۰۸)، م/الجنائز ۲۴ (۹۵۸)، د/الجنائز ۴۷ (۳۱۷۲)، ت/الجنائز ۵۱ (۱۰۴۱، ۱۰۴۲)، ق/فیہ ۳۵ (۱۵۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۴۱)، حم۳/۴۴۵، ۴۴۶، ۴۴۷ (صحیح)
۱۹۱۶- عامر بن ربیعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی جنازہ دیکھے (اور) اس کے ساتھ جا نہ رہا ہو تو وہ کھڑا رہے یہاں تک کہ (جنازہ) اس سے آگے نکل جائے یا آگے نکلنے سے پہلے رکھ دیا جائے ''۔


1917- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ الْعَدَوِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا رَأَيْتُمْ الْجَنَازَةَ؛ فَقُومُوا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ، أَوْ تُوضَعَ " .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۹۱۷- عامر بن ربیعہ عدوی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ یہاں تک کہ وہ تم سے آگے نکل جائے، یا رکھ دیا جائے ''۔


1918- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ هِشَامٍ، ح و أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَيْتُمْ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا؛ فَمَنْ تَبِعَهَا فَلا يَقْعُدْ، حَتَّى تُوضَعَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۱۵ (صحیح)
۱۹۱۸- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ، (اور) جو اس کے پیچھے پیچھے جا رہا ہو جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے وہ نہ بیٹھے''۔


1919- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ قَالاَ: مَا رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهِدَ جَنَازَةً قَطُّ؛ فَجَلَسَ حَتَّى تُوضَعَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۴۰، ۱۳۰۵۹) (حسن الإسناد)
۱۹۱۹- ابو ہریرہ اور ابوسعید خدری رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ جنازے کے ساتھ ہوں، (اور) بیٹھ گئے ہوں یہاں تک کہ وہ رکھ دیا جائے۔


1920 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ، ح و أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوزَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَامَ، وَقَالَ عَمْرٌو: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ فَقَامَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۸۸)، حم۳/۴۷، ۵۳ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۰- ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ (لے کر) گزرے، تو آپ کھڑے ہو گئے، اور عمرو بن علی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے۔


1921- أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّهُمْ كَانُوا جُلُوسًا مَعَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَطَلَعَتْ جَنَازَةٌ؛ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَامَ مَنْ مَعَهُ، فَلَمْ يَزَالُوا قِيَامًا حَتَّى نَفَذَتْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۲۶)، حم۴/۳۸۸ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۱- یزید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے تھے (اتنے میں) ایک جنازہ نظر آیا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، اور جو ان کے ساتھ تھے وہ بھی کھڑے ہو گئے، تو وہ لوگ برابر کھڑے رہے یہاں تک کہ وہ نکل گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
46-الْقِيَامُ لِجَنَازَةِ أَهْلِ الشِّرْكِ
۴۶-باب: کافر اور مشرک کے جنازے کے لیے کھڑے ہو نے کا بیان​


1922- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: كَانَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ وَقَيْسُ بْنُ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ بِالْقَادِسِيَّةِ؛ فَمُرَّ عَلَيْهِمَا بِجَنَازَةٍ؛ فَقَامَا؛ فَقِيلَ لَهُمَا: إِنَّهَا مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ، فَقَالاَ: مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَقَامَ؛ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ يَهُودِيٌّ؛ فَقَالَ: "أَلَيْسَتْ نَفْسًا؟ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۴۹ (۱۳۱۲، ۱۳۱۳)، م/الجنائز ۲۴ (۹۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۶۲) (صحیح)
۱۹۲۲- عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ سہل بن حنیف اور قیس بن سعد بن عبادہ رضی الله عنہ قادسیہ میں تھے۔ ان دونوں کے قریب سے ایک جنازہ لے جایا گیا، تو دونوں کھڑے ہو گئے تو ان سے کہا گیا: یہ تو ذمی ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ لے جایا گیا تو آپ کھڑے ہو گئے، تو آپ سے عرض کیا گیا یہ تو یہودی ہے؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: ''کیا یہ روح نہیں ہے؟ ''۔


1923- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ هِشَامٍ، ح و أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: مَرَّتْ بِنَا جَنَازَةٌ؛ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْنَا مَعَهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّمَا هِيَ جَنَازَةُ يَهُودِيَّةٍ، فَقَالَ: " إِنَّ لِلْمَوْتِ فَزَعًا، فَإِذَا رَأَيْتُمْ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا ". اللَّفْظُ لِخَالِدٍ .
* تخريج: خ/الجنائز ۴۹ (۱۳۱۱)، م/الجنائز ۲۴ (۹۶۰)، د/الجنائز ۴۷ (۳۱۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۸۶)، حم۳/۳۱۹، ۳۳۴، ۳۵۴ (صحیح)
۱۹۲۳- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک جنازہ ہمارے پاس سے گزرا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، اور آپ کے ساتھ ہم بھی کھڑے ہو گئے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ جنازہ (ایک) یہودی عورت کا ہے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''موت ایک قسم کی ہیبت ہے، تو جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ''، یہ الفاظ خالد کے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
47-الرُّخْصَةُ فِي تَرْكِ الْقِيَامِ
۴۷-باب: کافر اور مشرک کے جنازے کے لیے نہ کھڑے ہو نے کی رخصت کا بیان​


1924-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَلِيٍّ؛ فَمَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ؛ فَقَامُوا لَهَا، فَقَالَ عَلِيٌّ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: أَمْرُ أَبِي مُوسَى، فَقَالَ: إِنَّمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيَّةٍ؛ وَلَمْ يَعُدْ بَعْدَ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۸۵)، حم۱/۱۴۱، ۱۴۲، ۴/۴۱۳ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۴- ابو معمر کہتے ہیں کہ ہم علی رضی الله عنہ کے پاس تھے (اتنے میں) ایک جنازہ گزرا تو لوگ کھڑے ہو گئے، تو علی رضی الله عنہ نے کہا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: ابو موسیٰ اشعری کا حکم ہے، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک یہودی عورت کے جنازے کے لیے کھڑے ہوئے تھے، (پھر) اس کے بعد آپ کبھی کھڑے نہیں ہوئے۔


1925- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِالْحَسَنِ ابْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَامَ الْحَسَنُ، وَلَمْ يَقُمْ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَ الْحَسَنُ: أَلَيْسَ قَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَعَمْ، ثُمَّ جَلَسَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۰۹)، حم۱/۲۰۰، ۲۰۱، ۳۳۷، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۹۲۶، ۱۹۲۷، ۱۹۲۸ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۵- محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ایک جنازہ حسن بن علی اور ابن عباس رضی الله عنہم کے پاس سے گزرا، تو حسن رضی الله عنہ کھڑے ہو گئے، اور ابن عباس رضی الله عنہما نہیں کھڑے ہوئے، تو حسن رضی الله عنہ نے کہا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک یہودی کا جنازہ (دیکھ کر) کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ تو ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: ہاں، پھر بیٹھے رہنے لگے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی پھر اس کے بعد کسی جنازے کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوئے۔


1926- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: مُرَّ بِجَنَازَةٍ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَامَ الْحَسَنُ، وَلَمْ يَقُمْ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَ الْحَسَنُ لابْنِ عَبَّاسٍ: أَمَا قَامَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَامَ لَهَا، ثُمَّ قَعَدَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۶- اس سند سے بھی ابن سیرین کہتے ہیں کہ حسن بن علی اور ابن عباس رضی الله عنہم کے قریب سے ایک جنازہ گزرا، تو حسن رضی الله عنہ کھڑے ہو گئے، اور ابن عباس رضی الله عنہما نہیں کھڑے ہوئے، تو حسن رضی الله عنہ نے ابن عباس سے کہا: کیا اس کے لئے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ تو ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: کھڑے ہوئے تھے پھر بیٹھے رہنے لگے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جمہور نے اس سے کھڑے ہونے والی روایت کے منسوخ ہونے پر استدلال کیا ہے، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کا کھڑا نہ ہونا بیان جواز کے لئے رہا ہو، واللہ اعلم۔


1927- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، مَرَّتْ بِهِمَا جَنَازَةٌ، فَقَامَ أَحَدُهُمَا، وَقَعَدَ الآخَرُ، فَقَالَ الَّذِي قَامَ: أَمَا وَاللَّهِ! لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَامَ؟ قَالَ لَهُ الَّذِي جَلَسَ: لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَلَسَ .
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۹۲۵ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۷- اس سند سے بھی ابن عباس رضی الله عنہما اور حسن بن علی رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان دونوں کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو ان میں سے ایک کھڑے ہو گئے، اور دوسرے بیٹھے رہے، تو جو کھڑے ہو گئے تھے انہوں نے کہا: سنو! اللہ کی قسم! مجھے یہی معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے، تو جو بیٹھے رہ گئے تھے انہوں نے کہا: مجھے (یہ بھی) معلوم ہو کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (بعد میں) بیٹھے رہنے لگے تھے۔


1928- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ كَانَ جَالِسًا، فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ، فَقَامَ النَّاسُ، حَتَّى جَاوَزَتِ الْجَنَازَةُ، فَقَالَ الْحَسَنُ: إِنَّمَا مُرَّ بِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى طَرِيقِهَا جَالِسًا، فَكَرِهَ أَنْ تَعْلُوَ رَأْسَهُ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ؛ فَقَامَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۲۵ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۸- محمد بن علی الباقر کہتے ہیں کہ حسن بن علی رضی الله عنہما بیٹھے تھے کہ ایک جنازہ گزرا تو لوگ کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ جنازہ گزر گیا، تو حسن رضی الله عنہ نے کہا: ایک یہودی کا جنازہ گزرا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسی راستے میں بیٹھے تھے تو آپ نے نا پسند کیا کہ ایک یہودی کا جنازہ آپ کے سر سے بلند ہو تو آپ کھڑے ہو گئے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ تاویل حسن رضی الله عنہ کی ہے جو ان کے ذہن میں آئی، لیکن احادیث سے جو بات سمجھ میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ اس کی وجہ موت کی ہیبت اور اس کی سنگینی تھیں جیسا کہ '' إن للموت فزعاً'' والی روایت سے ظاہر ہے، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی متعدد وجہیں رہی ہوں، ان میں سے ایک یہ بھی ہو کیونکہ ایک روایت میں ہے: ہم فرشتوں کی تکریم میں کھڑے ہوئے ہیں نہ کہ جنازہ کی۔


1929- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: قَامَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ مَرَّتْ بِهِ حَتَّى تَوَارَتْ۔
* تخريج: م/الجنائز ۲۴ (۹۵۸، ۹۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۱۸)، حم۳/۲۹۵، ۳۴۶ (صحیح)
۱۹۲۹- جابربن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ایک یہودی کے جنازہ کے لئے کھڑے ہوئے جو آپ کے پاس سے گزرا یہاں تک کہ وہ (نظروں سے) اوجھل ہو گیا۔


1930- وَأَخْبَرَنا أَبُو الزُّبَيْرِ أَيْضًا أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - يَقُولُ: قَامَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ حَتَّى تَوَارَتْ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۹۳۰- اس سند سے بھی جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب ایک یہودی کے جنازے کے لئے سے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ وہ (نظروں سے) اوجھل ہو گیا۔


1931- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَامَ؛ فَقِيلَ: إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ، فَقَالَ: " إِنَّمَا قُمْنَا لِلْمَلائِكَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲) (صحیح الإسناد)
۱۹۳۱- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک جنازہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے، آپ سے کہا گیا: یہ ایک یہودی کا جنازہ ہے تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہم فرشتوں (کی تکریم میں) کھڑے ہوئے ہیں، (نہ کہ جنازہ کی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
48-اسْتِرَاحَةُ الْمُؤْمِنِ بِالْمَوْتِ
۴۸-باب: موت سے مومن کو آرام مل جاتا ہے​


1932- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ؛ فَقَالَ: "مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ؟ " فَقَالُوا: مَا الْمُسْتَرِيحُ وَمَا الْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ؟ قَالَ: "الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلاَدُ، وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ".
* تخريج: خ/الرقاق ۴۲ (۶۵۱۲)، م/الجنائز ۲۱ (۹۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۸)، ط/الجنائز ۱۶ (۵۴)، حم۵/۲۹۶، ۲۰۲، ۳۰۴ (صحیح)
۱۹۳۲- ابو قتادہ بن ربعی رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ لے جایا گیا، تو آپ نے فرمایا: (یہ) ''مستریح ہے یا مستراح منہ'' ہے، تو لوگوں نے پوچھا: مستریح اور مستراح منہ سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بندۂ مومن (موت کے بعد) دنیا کی بلا اور تکلیف سے راحت پا لیتا ہے، اور فاجر ۱؎ بندہ مرتا ہے تو اس سے اللہ کے بندے، بستیاں، پیڑ پودے، اور چوپائے (سب) راحت پا لیتے ہیں ''۔
وضاحت ۱؎: بعض لوگوں نے کہا ہے فاجر سے مراد کافر ہے کیونکہ یہاں مومن کے بالمقابل استعمال ہوا ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ اسے کافر اور فاجر دونوں کے لئے عام مانا جائے، کیونکہ کافر کی طرح فاجر مسلمان بھی بندگان اللہ کو اپنے مظالم کا شکار بناتے ہیں، واللہ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
49-الاسْتِرَاحَةُ مِنْ الْكُفَّارِ
۴۹-باب: کفار ومشرکین کی موت سے لوگوں راحت ملتی ہے​


1933- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ أَبِي كَرِيمَةَ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ - وَهُوَ الْحَرَّانِيُّ - عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحِيمِ، حَدَّثَنِي زَيْدٌ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ طَلَعَتْ جَنَازَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ، الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ؛ فَيَسْتَرِيحُ مِنْ أَوْصَابِ الدُّنْيَا وَنَصَبِهَا وَأَذَاهَا، وَالْفَاجِرُ يَمُوتُ؛ فَيَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلادُ، وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۹۳۳- ابو قتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک جنازہ نظر آیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ مستریح ہے یا مستراح منہ ہے، (کیونکہ) جب مومن مرتا ہے تو دنیا کی مصیبتوں، بلاؤں اور تکلیفوں سے نجات پا لیتا ہے، اور فاجر مرتا ہے تو اس سے (اللہ کے) بندے، ملک وشہر، پیڑ پودے، اور چوپائے (سب) راحت پا لیتے ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
50-بَاب الثَّنَائِ
۵۰-باب: مردے کی تعریف کا بیان​


1934- أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: مُرَّ بِجَنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَبَتْ "، وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ أُخْرَى، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَبَتْ "، فَقَالَ عُمَرُ: فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقُلْتَ: وَجَبَتْ، وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقُلْتَ: وَجَبَتْ؟ فَقَالَ: " مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا، وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/الجنائز ۸۵ (۱۳۶۷)، والشھادات ۶ (۲۶۴۲)، م/الجنائز ۲۰ (۹۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۴)، ت/الجنائز ۶۳ (۱۰۵۸)، ق/الجنائز ۲۰ (۱۴۹۱)، حم۳/۱۷۹، ۱۸۶، ۱۹۷، ۲۴۵، ۲۸۱ (صحیح)
۱۹۳۴- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک جنازہ لے جایا گیا تو اس کی تعریف کی گئی، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''واجب ہو گئی ''، (پھر) ایک دوسرا جنازہ لے جایا گیا، تو اس کی مذمت کی گئی تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''واجب ہو گئی، تو عمر رضی الله عنہ نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، ایک جنازہ لے جایا گیا تو اس کی تعریف کی گئی، تو آپ نے فرمایا: واجب ہو گئی پھر ایک دوسرا جنازہ لے جایا گیا تو اس کی مذمت کی گئی، تو آپ نے فرمایا: واجب ہو گئی؟، تو آپ نے فرمایا: ''تم لوگوں نے جس کی تعریف کی تھی اس کے لیے جنت واجب ہو گئی، اور جس کی مذمت کی تھی اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی، تم ۱؎ روئے زمین پر اللہ کے گواہ ہو''۔
وضاحت ۱؎: بعض لوگوں نے کہا ہے یہ خطاب صحابہ ٔ کرام رضی الله عنہم کے ساتھ مخصوص ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ اس خطاب میں صحابہ رضی الله عنہم کرام کے ساتھ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ان کے طریقہ پر کاربند ہوں۔


1935- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ عَامِرٍ- وَجَدَّهُ أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ - قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَرُّوا بِجَنَازَةٍ عَلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَبَتْ "، ثُمَّ مَرُّوا بِجَنَازَةٍ أُخْرَى؛ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "وَجَبَتْ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَوْلُكَ الأُولَى وَالأُخْرَى " وَجَبَتْ؟ " فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْمَلائِكَةُ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي السَّمَائِ، وَأَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ ".
* تخريج: د/الجنائز ۸۰ (۳۲۳۳)، وقد أخرجہ: ق/الجنائز ۲۰ (۱۴۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۳۸)، حم۲/۴۶۶، ۴۷۰ (صحیح)
۱۹۳۵- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ لے کر گزرے، تو لوگوں نے اس کی تعریف کی تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا '': واجب ہو گئی ''، پھر لوگ ایک دوسرا جنازہ لے کر گزرے، تو لوگوں نے اس کی مذمت کی تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''واجب ہو گئی ''، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کے پہلی بار اور دوسری بار وَجَبَتْ کہنے سے کیا مراد ہے؟ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''فرشتے آسمان پر اللہ کے گواہ ہیں، اور تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو''۔


1936- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَمُرَّ بِجَنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا، فَقَالَ عُمَرُ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى، فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا، فَقَالَ عُمَرُ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثِ، فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا شَرًّا، فَقَالَ عُمَرُ: وَجَبَتْ، فَقُلْتُ: وَمَا وَجَبَتْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: قُلْتُ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ، قَالُوا خَيْرًا، أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ " قُلْنَا، أَوْ ثَلاثَةٌ؟ قَالَ: " أَوْ ثَلاثَةٌ "، قُلْنَا: أَوْ اثْنَانِ؟ قَالَ: "أَوْ اثْنَانِ"۔
* تخريج: خ/الجنائز ۸۵ (۱۳۶۸)، والشھادات ۶ (۲۶۴۳)، ت/الجنائز ۶۳ (۱۰۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۷۲)، حم۱/۲۱، ۲۲، ۴۵، ۳۰، ۴۶ (صحیح)
۱۹۳۶- ابو اسود دیلی کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس بیٹھا اتنے میں ایک جنازہ لے جایا گیا، تو اس کی تعریف کی گئی تو عمر رضی الله عنہ نے کہا: واجب ہو گئی، پھر ایک دوسرا جنازہ لے جایا گیا، تو اس کی (بھی) تعریف کی گئی، تو عمر رضی الله عنہ نے کہا: واجب ہو گئی، پھر ایک تیسرا جنازہ لے جایا گیا، تو اس کی مذمت کی گئی، تو عمر رضی الله عنہ نے کہا: واجب ہو گئی، تو میں نے پوچھا: امیر المومنین! کیا واجب ہو گئی؟ انہوں نے کہا: میں نے وہی بات کہی جو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمائی: ''جس مسلمان کے لیے بھی چار لوگوں نے خیر کی گواہی دی تو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا''، ہم نے پوچھا: (اگر) تین گواہی دیں؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین ہی سہی''، (پھر) ہم نے پوچھا: (اگر) دو گواہی دیں؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''دوہی سہی''۔
 
Top