47-الرُّخْصَةُ فِي تَرْكِ الْقِيَامِ
۴۷-باب: کافر اور مشرک کے جنازے کے لیے نہ کھڑے ہو نے کی رخصت کا بیان
1924-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَلِيٍّ؛ فَمَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ؛ فَقَامُوا لَهَا، فَقَالَ عَلِيٌّ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: أَمْرُ أَبِي مُوسَى، فَقَالَ: إِنَّمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيَّةٍ؛ وَلَمْ يَعُدْ بَعْدَ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۸۵)، حم۱/۱۴۱، ۱۴۲، ۴/۴۱۳ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۴- ابو معمر کہتے ہیں کہ ہم علی رضی الله عنہ کے پاس تھے (اتنے میں) ایک جنازہ گزرا تو لوگ کھڑے ہو گئے، تو علی رضی الله عنہ نے کہا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: ابو موسیٰ اشعری کا حکم ہے، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک یہودی عورت کے جنازے کے لیے کھڑے ہوئے تھے، (پھر) اس کے بعد آپ کبھی کھڑے نہیں ہوئے۔
1925- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِالْحَسَنِ ابْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَامَ الْحَسَنُ، وَلَمْ يَقُمْ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَ الْحَسَنُ: أَلَيْسَ قَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَعَمْ، ثُمَّ جَلَسَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۰۹)، حم۱/۲۰۰، ۲۰۱، ۳۳۷، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۹۲۶، ۱۹۲۷، ۱۹۲۸ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۵- محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ایک جنازہ حسن بن علی اور ابن عباس رضی الله عنہم کے پاس سے گزرا، تو حسن رضی الله عنہ کھڑے ہو گئے، اور ابن عباس رضی الله عنہما نہیں کھڑے ہوئے، تو حسن رضی الله عنہ نے کہا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک یہودی کا جنازہ (دیکھ کر) کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ تو ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: ہاں، پھر بیٹھے رہنے لگے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی پھر اس کے بعد کسی جنازے کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوئے۔
1926- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: مُرَّ بِجَنَازَةٍ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَامَ الْحَسَنُ، وَلَمْ يَقُمْ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَ الْحَسَنُ لابْنِ عَبَّاسٍ: أَمَا قَامَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَامَ لَهَا، ثُمَّ قَعَدَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۶- اس سند سے بھی ابن سیرین کہتے ہیں کہ حسن بن علی اور ابن عباس رضی الله عنہم کے قریب سے ایک جنازہ گزرا، تو حسن رضی الله عنہ کھڑے ہو گئے، اور ابن عباس رضی الله عنہما نہیں کھڑے ہوئے، تو حسن رضی الله عنہ نے ابن عباس سے کہا: کیا اس کے لئے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ تو ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: کھڑے ہوئے تھے پھر بیٹھے رہنے لگے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جمہور نے اس سے کھڑے ہونے والی روایت کے منسوخ ہونے پر استدلال کیا ہے، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کا کھڑا نہ ہونا بیان جواز کے لئے رہا ہو، واللہ اعلم۔
1927- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، مَرَّتْ بِهِمَا جَنَازَةٌ، فَقَامَ أَحَدُهُمَا، وَقَعَدَ الآخَرُ، فَقَالَ الَّذِي قَامَ: أَمَا وَاللَّهِ! لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَامَ؟ قَالَ لَهُ الَّذِي جَلَسَ: لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَلَسَ .
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۹۲۵ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۷- اس سند سے بھی ابن عباس رضی الله عنہما اور حسن بن علی رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان دونوں کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو ان میں سے ایک کھڑے ہو گئے، اور دوسرے بیٹھے رہے، تو جو کھڑے ہو گئے تھے انہوں نے کہا: سنو! اللہ کی قسم! مجھے یہی معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے، تو جو بیٹھے رہ گئے تھے انہوں نے کہا: مجھے (یہ بھی) معلوم ہو کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (بعد میں) بیٹھے رہنے لگے تھے۔
1928- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ كَانَ جَالِسًا، فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ، فَقَامَ النَّاسُ، حَتَّى جَاوَزَتِ الْجَنَازَةُ، فَقَالَ الْحَسَنُ: إِنَّمَا مُرَّ بِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى طَرِيقِهَا جَالِسًا، فَكَرِهَ أَنْ تَعْلُوَ رَأْسَهُ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ؛ فَقَامَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۲۵ (صحیح الإسناد)
۱۹۲۸- محمد بن علی الباقر کہتے ہیں کہ حسن بن علی رضی الله عنہما بیٹھے تھے کہ ایک جنازہ گزرا تو لوگ کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ جنازہ گزر گیا، تو حسن رضی الله عنہ نے کہا: ایک یہودی کا جنازہ گزرا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسی راستے میں بیٹھے تھے تو آپ نے نا پسند کیا کہ ایک یہودی کا جنازہ آپ کے سر سے بلند ہو تو آپ کھڑے ہو گئے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ تاویل حسن رضی الله عنہ کی ہے جو ان کے ذہن میں آئی، لیکن احادیث سے جو بات سمجھ میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ اس کی وجہ موت کی ہیبت اور اس کی سنگینی تھیں جیسا کہ '' إن للموت فزعاً'' والی روایت سے ظاہر ہے، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی متعدد وجہیں رہی ہوں، ان میں سے ایک یہ بھی ہو کیونکہ ایک روایت میں ہے: ہم فرشتوں کی تکریم میں کھڑے ہوئے ہیں نہ کہ جنازہ کی۔
1929- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: قَامَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ مَرَّتْ بِهِ حَتَّى تَوَارَتْ۔
* تخريج: م/الجنائز ۲۴ (۹۵۸، ۹۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۱۸)، حم۳/۲۹۵، ۳۴۶ (صحیح)
۱۹۲۹- جابربن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ایک یہودی کے جنازہ کے لئے کھڑے ہوئے جو آپ کے پاس سے گزرا یہاں تک کہ وہ (نظروں سے) اوجھل ہو گیا۔
1930- وَأَخْبَرَنا أَبُو الزُّبَيْرِ أَيْضًا أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - يَقُولُ: قَامَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ حَتَّى تَوَارَتْ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۹۳۰- اس سند سے بھی جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب ایک یہودی کے جنازے کے لئے سے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ وہ (نظروں سے) اوجھل ہو گیا۔
1931- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَامَ؛ فَقِيلَ: إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ، فَقَالَ: " إِنَّمَا قُمْنَا لِلْمَلائِكَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲) (صحیح الإسناد)
۱۹۳۱- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک جنازہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے، آپ سے کہا گیا: یہ ایک یہودی کا جنازہ ہے تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہم فرشتوں (کی تکریم میں) کھڑے ہوئے ہیں، (نہ کہ جنازہ کی)۔