• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
51-النَّهْيُ عَنْ ذِكْرِ الْهَلْكَى إِلا بِخَيْرٍ
۵۱-باب: مُردوں کا تذکرہ بھلائی کے ساتھ کرنے کا بیان​


1937- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَالِكٌ بِسُوئٍ؛ فَقَالَ: " لاَ تَذْكُرُوا هَلْكَاكُمْ إِلا بِخَيْرٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۶۲) (صحیح)
۱۹۳۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک مرے ہوئے شخص کا ذکر برائی سے کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: '' تم اپنے مردوں کا ذکرصرف بھلائی کے ساتھ کیا کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
52-النَّهْيُ عَنْ سَبِّ الأَمْوَاتِ
۵۲-باب: مردوں کوبُرا بھلاکہنامنع ہے​


1938- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ بِشْرٍ - وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ - عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَ تَسُبُّوا الأَمْوَاتَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۹۷ (۱۳۹۳)، والرقاق ۴۲ (۶۵۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۷۶)، حم۶/۱۸۰، دي/السیر ۶۸ (۲۵۵۳) (صحیح)
۱۹۳۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم اپنے مردوں کوبرا بھلا نہ کہو کیونکہ انہوں نے جو کچھ آگے بھیجا تھا، اس تک پہنچ چکے ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی انہیں اپنے اعمال کی جزاوسزامل رہی ہے۔


1939- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ ابْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلاثَةٌ: أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ، فَيَرْجِعُ اثْنَانِ: أَهْلُهُ وَمَالُهُ، وَيَبْقَى وَاحِدٌ عَمَلُهُ "۔
* تخريج: خ/الرقاق ۴۲ (۶۵۱۴)، م/الزھد ۱ (۲۹۶۰)، ت/فیہ ۴۶ (۲۳۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۰)، حم۳/۱۱۰ (صحیح)
۱۹۳۹- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' مردے (کے ساتھ) تین چیزیں (قبرستان تک) جاتی ہیں: اس کے گھر والے، اس کا مال، اور اس کا عمل، (پھر) دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال لوٹ آتے ہیں، اور ایک باقی رہ جاتا ہے اور وہ اس کا عمل ہے''۔


1940- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِلْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ سِتُّ خِصَالٍ: يَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ، وَيَشْهَدُهُ إِذَا مَاتَ، وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ، وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ، وَيَنْصَحُ لَهُ إِذَا غَابَ، أَوْ شَهِدَ "۔
* تخريج: ت/الأدب ۱ (۲۷۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۶۶)، حم۲/۳۲۱، ۳۷۲، ۴۱۲، ۵۴۰ (صحیح) و ورد عندخ و م بلفظ ''خمس''أی بعدم ذکر ''وینصح لہ إذا۔۔۔ الخ'' راجع خ /الجنائز ۲ (۱۲۴۰)، م/السلام ۳ (۲۱۶۲)
۱۹۴۰- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مومن کے مومن پر چھ حقوق ہیں: جب بیمار ہو تو وہ اس کی عیادت کرے، جب مر جائے تو اس کے جنازے میں شریک رہے، جب دعوت کرے تو اسے قبول کرے، جب وہ اس سے ملے تو اسے سلام کرے، جب چھینکے اور ''الحمد للہ'' کہے تو جواب میں ''یرحمک اللہ'' کہے، اور اس کی خیر خواہی کرے خواہ اس کے پیٹھ پیچھے ہویا سامنے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
53-الأَمْرُ بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ
۵۳-باب: جنازہ کے ساتھ ساتھ جانے کے حکم کا بیان​


1941 - أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، ح وَأَنْبَأَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: هَنَّادٌ، قَالَ الْبَرَائُ ابْنُ عَازِبٍ: وَقَالَ سُلَيْمَانُ: عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ: أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَنُصْرَةِ الْمَظْلُومِ، وَإِفْشَائِ السَّلامِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَنَهَانَا عَنْ خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَعَنْ الْمَيَاثِرِ، وَالْقَسِّيَّةِ، وَالإِسْتَبْرَقِ، وَالْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲ (۱۲۳۹)، والمظالم ۵ (۲۴۴۵)، وانکاح ۷۱ (۵۱۷۵)، والأشربۃ ۲۸ (۵۶۳۵)، والمرضی ۴ (۵۶۵۰)، واللباس ۲۸ (۵۸۳۸)، ۳۶ (۵۸۴۹)، ۴۵ (۵۸۶۳)، والأدب ۱۲۴ (۶۲۲۲)، والاستئذان ۸ (۶۶۵۴)، م/اللباس ۲ (۲۰۶۶)، ت/الأدب ۴۵ (۲۸۰۹)، ق/الکفارات ۱۲ (۲۱۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۶)، حم۴/۲۸۴، ۲۸۷، ۲۹۹، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۸۰۹ (صحیح)
۱۹۴۱- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا، اور سات باتوں سے منع فرمایا: ہمیں آپ نے مریض کی عیادت کرنے، چھینکنے والے کے جواب میں ''یرحمک اللہ'' کہنے، قسم پوری کرانے، مظلوم کی مدد کرنے، سلام کو عام کرنے، دعوت دینے والوں (کی دعوت) قبول کرنے، اور جنازے کے ساتھ جانے کا حکم دیا، اور ہمیں آپ نے سونے کی انگوٹھیاں پہننے سے، چاندی کے برتن (میں کھانے، پینے) سے، میاثر، قسّیہ، استبرق ۱؎، حریر اور دیباج نامی ریشمی کپڑوں سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎: استبرق، حریر اور دیباج یہ تینوں ریشمی کپڑوں کی قسمیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
54-فَضْلُ مَنْ يَتْبَعُ جَنَازَةً
۵۴-باب: جنازے کے ساتھ جانے والے کی فضیلت کا بیان​


1942- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ بُرْدٍ أَخِي يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا كَانَ لَهُ مِنْ الأَجْرِ قِيرَاطٌ، وَمَنْ مَشَى مَعَ الْجَنَازَةِ حَتَّى تُدْفَنَ كَانَ لَهُ مِنْ الأَجْرِ قِيرَاطَانِ، وَالْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۵)، حم۴/۲۹۴ (صحیح)
۱۹۴۲- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص جنازے کے ساتھ گیا، اور اس کے ساتھ رہا یہاں تک کہ اس پر جنازہ کی صلاۃ پڑھی گئی اس کے لیے ایک قیراط کا ثواب ہے، اور جو شخص کسی جنازے کے ساتھ گیا، اور اس کے ساتھ رہا یہاں تک وہ دفن کر دیا گیا، تو اس کے لئے دو قیراط کا ثواب ہے، اور ایک قیراط احد (پہاڑ) کے مثل ہے''۔


1943- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُغَفَّلِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا؛ فَلَهُ قِيرَاطَانِ، فَإِنْ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ يُفْرَغَ مِنْهَا؛ فَلَهُ قِيرَاطٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۵۳)، حم۴/۸۶، و۵/۵۷ (صحیح)
۱۹۴۳- عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص کسی جنازے کے ساتھ جائے، اور اس کے ساتھ رہے یہاں تک کہ اس سے فارغ ہولیا جائے، تو اس کے لئے دو قیراط کا ثواب ہے، اور اگر لوٹ آئے قبل اس کے کہ اس سے فارغ ہوا جائے، تو اس کے لئے ایک قیراط کا ثواب ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
55-مَكَانُ الرَّاكِبِ مِنْ الْجَنَازَةِ
۵۵-باب: سوار جنازے کے کس طرف رہے؟​


1944- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ وَأَخُوهُ الْمُغِيرَةُ، جَمِيعًا عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ، وَالْمَاشِي حَيْثُ شَائَ مِنْهَا، وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ "۔
* تخريج: د/الجنائز ۴۹ (۳۱۸۰) مطولاً، ت/الجنائز ۴۲ (۱۰۳۱)، ق/الجنائز ۱۵ (۱۴۸۱) مختصراً، ۲۶ (۱۵۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۹۰)، حم۴/۲۴۷، ۲۴۸، ۲۴۹، ۲۵۲، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۹۴۵، ۱۹۵۰ (صحیح)
۱۹۴۴- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''سوار جنازے کے پیچھے رہے، پیدل چلنے والا جہاں چاہے رہے، اور بچوں پہ صلاۃ جنازہ پڑھی جائے گی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
56-مَكَانُ الْمَاشِي مِنْ الْجَنَازَةِ
۵۶-باب: پیدل چلنے والا جنازہ کے کس طرف رہے؟​


1945- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ الثَّقَفِيِّ، عَنْ عَمِّهِ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ، وَالْمَاشِي حَيْثُ شَائَ مِنْهَا، وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۴۴ (صحیح)
۱۹۴۵- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''سوار جنازے کے پیچھے رہے، پیدل چلنے والا (آگے پیچھے دائیں بائیں) جہاں چاہے رہے، اور بچوں پہ صلاۃ جنازہ پڑھی جائے گی''۔


1946- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَقُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ.
* تخريج: د/الجنائز ۴۹ (۳۱۷۹)، ت/الجنائز ۲۶ (۱۰۰۷، ۱۰۰۸)، ق/الجنائز ۱۶ (۱۴۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۲۰)، ط/الجنائز ۳ (۸) (مرسلاً)، حم۲/۸، ۱۲۲ (صحیح)
۱۹۴۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کو اور ابو بکر وعمر رضی الله عنہما کو جنازے کے آگے دیکھا ہے۔


1947- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَمَنْصُورٌ وَزِيَادٌ وَبَكْرٌ - هُوَ ابْنُ وَائِلٍ - كُلُّهُمْ ذَكَرُوا أَنَّهُمْ سَمِعُوا مِنَ الزُّهْرِيِّ يُحَدِّثُ أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ يَمْشُونَ بَيْنَ يَدَيْ الْجَنَازَةِ.
بَكْرٌ وَحْدَهُ لَمْ يَذْكُرْ عُثْمَانَ، قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ مُرْسَلٌ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۹۴۷- عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ انھوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم، ابو بکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم کو جنازے کے آگے (پیدل) چلتے دیکھا ہے۔
صرف راوی بکر نے عثمان رضی الله عنہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔ نسائی کہتے ہیں: اس حدیث کا موصول ہونا غلط ہے، اور درست مرسل ہونا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
57-الأَمْرُ بِالصَّلاةِ عَلَى الْمَيِّتِ
۵۷-باب: مردے پر صلاۃ جنازہ پڑھنے کے حکم کا بیان​


1948- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَعَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَخَاكُمْ قَدْ مَاتَ؛ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ "۔
* تخريج: م/الجنائز ۲۲ (۹۵۳)، وقد أخرجہ: ت/الجنائز ۴۸ (۱۰۳۹)، ق/الجنائز ۳۳ (۱۵۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۶)، حم۴/۴۳۱، ۴۳۳، ۴۴۶ (صحیح)
۱۹۴۸- عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تمہارا بھائی ۱؎ مر گیا ہے، اٹھو اس کی صلاۃ جنازہ پڑھو'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے مراد نجاشی ہیں۔
وضاحت ۲؎: اس حدیث سے صلاۃ جنازہ غائبانہ کے جواز پر استدلال کیا جاتا ہے، اور جو لوگ درست نہیں مانتے وہ اسے نجاشی رحمہ اللہ کے ساتھ خاص مانتے ہیں، یا یہ کہتے ہیں کہ نجاشی کا جنازہ فرشتوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے سامنے لا کر رکھا تھا، نجاشی رحمہ اللہ پر غائبانہ جنازہ پڑھنے کی وجہ جو بھی ہو، آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان کے علاوہ کسی صحابی کی وفات پر غائبانہ جنازہ نہیں پڑھی ہے، اور نہ خیر القرون میں اس پر تعامل رہا ہے، صلاۃ جنازہ میت کے واسطے دعا کے لیے ایک خاص ہیئت ہے، جو میت کے وجود پر منحصر ہے، رہی میت کے لیے عام دعا تو جب چاہے جیسے چاہے کرتا رہے، کیا ہر بار میت کے واسطے دعا کے لیے صلاۃ جنازہ کا اہتمام کیا جاتا ہے؟ نہیں، اس کا کوئی قائل وعامل نہیں، تو جب پہلی بار میت موجود نہیں تو بلا صلاۃ کے صرف دعائِ مغفرت کی جائے، اور بس۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
58-الصَّلاةُ عَلَى الصِّبْيَانِ
۵۸- بچوں پر صلاۃ جنازہ پڑھنے کا بیان​


1949- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ خَالَتِهَا أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ مِنْ صِبْيَانِ الأَنْصَارِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: طُوبَى لِهَذَا، عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ، لَمْ يَعْمَلْ سُوئًا وَلَمْ يُدْرِكْهُ، قَالَ: " أَوَ غَيْرُ ذَلِكَ يَاعَائِشَةُ! خَلَقَ اللَّهُ -عَزَّوَجَلَّ - الْجَنَّةَ، وَخَلَقَ لَهَا أَهْلاً، وَخَلَقَهُمْ فِي أَصْلابِ آبَائِهِمْ، وَخَلَقَ النَّارَ، وَخَلَقَ لَهَا أَهْلاً، وَخَلَقَهُمْ فِي أَصْلابِ آبَائِهِمْ "۔
* تخريج: م/القدر ۶ (۲۶۶۲)، د/السنۃ ۱۸ (۴۷۱۳)، ق/المقدمۃ ۱۰ (۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۷۳)، حم۶/۴۱، ۲۰۸ (صحیح)
۱۹۴۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انصار کے بچوں میں سے ایک بچہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے اس کی جنازے کی صلاۃ پڑھی، میں نے کہا: (یہ) خوش بخت جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، نہ تو اس نے کوئی برا کام کیا، اور نہ اس عمر رضی الله عنہ کو پہنچا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یا عائشہ! اس کے علاوہ کچھ اور معاملہ ہے اللہ تعالیٰ نے جنت کی تخلیق فرمائی، اور اس کے لیے لوگ پیدا کئے، جبکہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے، اور (اللہ) نے جہنم کی تخلیق کی، اور اس کے لیے لوگ پیدا کیے جبکہ وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اور وہ توقف ہے، لیکن یہ پہلے کی بات ہے، بعد میں آپ نے یہ بتایا کہ مسلمانوں کے نابالغ بچے جنت میں جائیں گے، البتہ کفار ومشرکین کے بچوں کی بابت جمہور کا موقف یہی ہے کہ ان کے بارے میں توقف اختیار کیا جائے، دیکھئے حدیث رقم: ۱۹۵۱- ۱۹۵۳۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
59-الصَّلاةُ عَلَى الأَطْفَالِ
۵۹-باب: بچوں کی صلاۃ جنازہ پڑھنے کا بیان​


1950- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ جُبَيْرٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّهُ ذَكَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ، وَالْمَاشِي حَيْثُ شَائَ مِنْهَا، وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۴۴ (صحیح)
۱۹۵۰- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' سوار جنازے کے پیچھے رہے، پیدل چلنے والا اس کے (آگے پیچھے دائیں بائیں) جس طرف چاہے رہے، اور شیر خوار بچہ کی صلاۃ جنازہ پڑھی جائے گی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
60- اولاد الْمُشْرِكِينَ
۶۰-باب: آخرت میں کفار ومشرکین کی اولاد کے حکم کا بیان​


1951- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اولاد الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: " اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ".
* تخريج: خ/الجنائز ۹۲ (۱۳۸۳)، والقدر ۳ (۶۵۹۲)، م/القدر ۶ (۲۶۵۹)، وقد أخرجہ: د/السنۃ ۱۸ (۴۷۱۴) بمعناہ، ت/القدر ۵ (۲۱۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۱۲)، حم ۲/۲۴۴، ۲۵۳، ۲۵۹، ۲۶۸، ۳۱۵، ۳۴۷، ۳۹۳، ۳۹۵، ۴۷۱، ۴۸۸، ۵۱۸ (صحیح)
۱۹۵۱- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے مشرکوں کی اولاد کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ''جو کچھ وہ کرنے والے تھے اللہ تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے ''۔


1952- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسٍ - هُوَ ابْنُ سَعْدٍ - عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ اولاد الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: " اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۳۲)، حم۲/۲۴۶، ۲۸۲ (صحیح)
۱۹۵۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ جو وہ کرنے والے تھے اسے خوب جانتا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: وہ اپنے اسی علم کی بنیاد پر ان کے بارے میں فیصلہ فرمائے گا۔


1953- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اولاد الْمُشْرِكِينَ ؛ فَقَالَ: " خَلَقَهُمْ اللَّهُ حِينَ خَلَقَهُمْ، وَهُوَ يَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۹۲ (۱۳۸۳)، والقدر ۳ (۶۵۹۷)، م/القدر ۶ (۲۶۶۰)، د/السنۃ ۱۸ (۴۷۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۴۹)، حم۱/۲۱۵، ۳۲۸، ۳۴۰، ۳۵۸ (صحیح)
۱۹۵۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: '' انہیں اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا (اور) جس وقت انہیں پیدا کیا وہ جانتا تھا (کہ آئندہ) وہ کیا کرنے والے ہیں ''۔


1954- أَخْبَرَنِي مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: " اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۹۵۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ جو وہ کرنے والے تھے اسے خوب جانتا ہے''۔
 
Top