- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
61-الصَّلاةُ عَلَى الشُّهَدَائِ
۶۱-باب: شہداء کی صلاۃ جنازہ پڑھنے کا بیان
1955 - أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ، أَنَّ ابْنَ أَبِي عَمَّارٍ أَخْبَرَهُ عَنْ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ: أَنَّ رَجُلا مِنْ الأَعْرَابِ جَائَ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ، ثُمَّ قَالَ: أُهَاجِرُ مَعَكَ، فَأَوْصَى بِهِ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا كَانَتْ غَزْوَةٌ غَنِمَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيًا، فَقَسَمَ وَقَسَمَ لَهُ، فَأَعْطَى أَصْحَابَهُ مَا قَسَمَ لَهُ، وَكَانَ يَرْعَى ظَهْرَهُمْ، فَلَمَّا جَائَ دَفَعُوهُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: قِسْمٌ قَسَمَهُ لَكَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَهُ؛ فَجَائَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالَ: " قَسَمْتُهُ لَكَ "، قَالَ: مَا عَلَى هَذَا اتَّبَعْتُكَ، وَلَكِنِّي اتَّبَعْتُكَ عَلَى أَنْ أُرْمَى إِلَى هَاهُنَا - وَأَشَارَ إِلَى حَلْقِهِ - بِسَهْمٍ، فَأَمُوتَ، فَأَدْخُلَ الْجَنَّةَ، فَقَالَ: " إِنْ تَصْدُقِ اللَّهَ يَصْدُقْكَ "؛ فَلَبِثُوا قَلِيلاً، ثُمَّ نَهَضُوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ، فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحْمَلُ قَدْ أَصَابَهُ سَهْمٌ حَيْثُ أَشَارَ، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَهُوَ هُوَ؟ " قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: " صَدَقَ اللَّهَ فَصَدَقَهُ "، ثُمَّ كَفَّنَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جُبَّةِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَدَّمَهُ؛ فَصَلَّى عَلَيْهِ، فَكَانَ فِيمَا ظَهَرَ مِنْ صَلاتِهِ: " اللَّهُمَّ هَذَا عَبْدُكَ خَرَجَ مُهَاجِرًا فِي سَبِيلِكَ؛ فَقُتِلَ شَهِيدًا، أَنَا شَهِيدٌ عَلَى ذَلِكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۳۳) (صحیح)
۱۹۵۵- شداد بن ہاد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک بادیہ نشین نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ پر ایمان لے آیا، اور آپ کے ساتھ ہو گیا، پھر اس نے عرض کیا: میں آپ کے ساتھ ہجرت کروں گا، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے بعض اصحاب کو اس کا خیال رکھنے کی وصیت کی، جب ایک غزوہ ہوا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مالِ غنیمت میں کچھ لونڈیاں ملیں، تو آپ نے انہیں تقسیم کیا، اور اس کا (بھی) حصہ لگایا، چنانچہ اس کا حصہ اپنے ان اصحاب کو دے دیا جن کے سپرد اسے کیا گیا تھا، وہ ان کی سواریاں چراتا تھا، جب وہ آیا تو انہوں نے (اس کا حصہ) اس کے حوالے کیا، اس نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: یہ حصہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے تمہارے لیے لگایا تھا، تو اس نے اسے لے لیا، (اور) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا، اور عرض کیا: (اللہ کے رسول!) یہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: '' میں نے تمہارا حصہ دیا ہے''، تو اس نے کہا: میں نے اس (حقیر بدلے) کے لئے آپ کی پیروی نہیں کی ہے، بلکہ میں نے اس بات پر آپ کی پیروی کی ہے کہ میں تیر سے یہاں مارا جاؤں، (اس نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا) پھر میں مروں اور جنت میں داخل ہو جاؤں، تو آپ نے فرمایا: ''اگر تم سچے ہو تو اللہ تعالیٰ بھی اپنا وعدہ سچ کر دکھائے گا''، پھر وہ لوگ تھوڑی دیر ٹھہرے رہے، پھر دشمنوں سے لڑنے کے لئے اٹھے، تو انھیں (کچھ دیر کے بعد) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر لایا گیا، اور انھیں ایسی جگہ تیر لگا تھا جہاں انھوں نے اشارہ کیا تھا، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ''کیا یہ وہی شخص ہے؟ '' لوگوں نے جواب دیا: ہاں، آپ نے فرمایا: ''اس نے اللہ تعالیٰ سے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا تو (اللہ تعالیٰ) نے (بھی) اپنا وعدہ اسے سچ کر دکھایا'' ۱؎ پھر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے جبّے میں اسے کفنایا، پھر اسے اپنے سامنے رکھا، اور اس کی جنازے کی صلاۃ پڑھی ۲؎ آپ کی صلاۃ میں سے جو چیز لوگوں کو سنائی دی وہ یہ دعا تھی: ''اللَّهُمَّ هَذَا عَبْدُكَ خَرَجَ مُهَاجِرًا فِي سَبِيلِكَ؛ فَقُتِلَ شَهِيدًا، أَنَا شَهِيدٌ عَلَى ذَلِكَ'' (اے اللہ! یہ تیرا بندہ ہے، یہ تیری راہ میں ہجرت کر کے نکلا، اور شہید ہو گیا، میں اس بات پر گواہ ہوں)۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کی مراد پوری کر دی۔
وضاحت ۲؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شہداء پر صلاۃ جنازہ پڑھی جائے۔
1956- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا، فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: " إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۷۲ (۱۳۴۴)، والمناقب ۲۵ (۳۵۹۶)، والمغازي ۱۷ (۴۰۴۲)، ۲۷ (۴۰۸۵)، والرقاق ۷ (۶۴۲۶)، ۵۳ (۶۵۹۰)، م/الفضائل ۹ (۲۲۹۶)، د/الجنائز ۷۵ (۳۲۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۵۶)، حم۴/۱۴۹، ۱۵۳، ۱۵۴ (صحیح)
۱۹۵۶- عقبہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (مدینہ سے باہر) نکلے، اور غزوۂ احد کے شہیدوں پر صلاۃ (جنازہ) پڑھی ۱؎ جیسے میت کی صلاۃ جنازہ پڑھتے تھے، پھر منبر کی طرف پلٹے اور فرمایا: '' میں (قیامت میں) تمہارا پیش رو ہوں، اور تم پر گواہ (بھی) ہوں ''۔
وضاحت ۱؎: یہ صلاۃ آپ نے جنگ احد کے آٹھ سال بعد آخری عمر میں پڑھی تھی، اور یہ شہداء احد ہی کے ساتھ خاص تھی۔