77-الدُّعَائُ
۷۷-باب: جنازے کی دعا کا بیان
1985- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَاعْفُ عَنْهُ وَعَافِهِ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِمَائٍ وَثَلْجٍ وَبَرَدٍ، وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا، كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَقِهِ عَذَابَ الْقَبْرِ، وَعَذَابَ النَّارِ "، قَالَ عَوْفٌ: فَتَمَنَّيْتُ أَنْ لَوْ كُنْتُ الْمَيِّتَ لِدُعَائِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِذَلِكَ الْمَيِّتِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۲ (صحیح)
۱۹۸۵- عوف بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کوسنا کہ آپ ایک جنازے کی صلاۃ میں کہہ رہے تھے:
''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، وَارْحَمْهُ، وَاعْفُ عَنْهُ، وَعَافِهِ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِمَائٍ وَثَلْجٍ وَبَرَدٍ، وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَقِهِ عَذَابَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ'' (اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اس پر رحم کر، اسے معاف کر دے، اسے عافیت دے، اس کی (بہترین) مہمان نوازی فرما، اس کی (قبر) کشادہ کر دے، اسے پانی برف اور اولے سے دھو دے، اسے گنا ہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے، اس کو بدلے میں اس کے گھر سے اچھا گھر، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے، اور اس کی بیوی سے اچھی بیوی عطا کر، اور اسے عذاب قبر اور عذاب جہنم سے بچا)۔
عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اس میت کے لئے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی یہ دعا (سن کر) میں نے آرزو کی: کاش! اس کی جگہ میں ہوتا۔
1986- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ الْكَلاعِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى مَيِّتٍ، فَسَمِعْتُ فِي دُعَائِهِ وَهُوَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا، كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَنَجِّهِ مِنْ النَّارِ"، أَوْ قَالَ: " وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۲ (صحیح)
۱۹۸۶- عوف بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ایک میت پر صلاۃ پڑھتے سنا، تو میں نے سنا کہ آپ اس کے لیے دعا میں یہ کہہ رہے تھے:
''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَنَجِّهِ مِنْ النَّارِ، أَوْ قَالَ: " وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ "۔
(اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اس پر رحم کر، اسے عافیت دے، اسے معاف کر دے، اس کی (بہترین) مہمان نوازی فرما، اس کی (قبر) کشادہ کر دے، اسے پانی، برف اور اولے سے دھو دے، اسے گنا ہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے، اس کو بدلے میں اس کے گھر سے اچھا گھر، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے، اور اس کی بیوی سے اچھی بیوی عطا کر، اور اسے جنت میں داخل کر، اور جہنم کے عذاب سے نجات دے، یا فرمایا اسے عذاب قبر سے بچا)۔
1987- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ السُّلَمِيِّ - وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، آخَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا وَمَاتَ الآخَرُ بَعْدَهُ، فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا قُلْتُمْ؟ " قَالُوا: دَعَوْنَا لَهُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ أَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ "، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَأَيْنَ صَلاتُهُ بَعْدَ صَلاتِهِ، وَأَيْنَ عَمَلُهُ بَعْدَ عَمَلِهِ، فَلَمَا بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ" قَالَ عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ: أَعْجَبَنِي لأَنَّهُ أَسْنَدَ لِي۔
* تخريج: د/الجھاد ۲۹ (۲۵۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۴۲)، حم۳/۵۰۰، ۴/۴۱۹ (صحیح)
۱۹۸۷- عبید بن خالد سلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے دو آدمیوں کے درمیان بھائی چارہ کرایا، ان میں سے ایک قتل کر دیا گیا، اور دوسرا (بھی) اس کے بعد مر گیا، ہم نے اس کی صلاۃ جنازہ پڑھی، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ''تم لوگوں نے کیا دعا کی؟ ''، تو ان لوگوں نے کہا: ہم نے اس کے لیے یہ دعا کی:
''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ أَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ'' (اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اے اللہ اس پر رحم فرما، اے اللہ! اسے اپنے ساتھی سے ملا دے) تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس کی صلاۃ اس کی صلاۃ کے بعد کہاں جائے گی؟ اور اس کا عمل اس کے عمل کے بعد کہاں جائے گا؟ ان دونوں کے درمیان وہی دوری ہے جو آسمان وزمین کے درمیان ہے''۔
عمرو بن میمون کہتے ہیں: مجھے خوشی ہوئی کیونکہ عبداللہ بن ربیعہ سلمی رضی الله عنہ نے (اس حدیث کو) میرے لیے مسند کر دیا۔
1988- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ ابْنُ أَبِي عَبْدِاللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي إِبْرَاهِيمَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الصَّلاةِ عَلَى الْمَيِّتِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا "۔
* تخريج: ت/الجنائز ۳۸ (۱۰۲۴)، وقد أخرجہ: ق/الجنائز ۲۳ (۱۴۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۸۷)، حم۴/۱۷۰، ۵/۴۱۲ (صحیح)
(حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: أحکام الجنائز للألبانی: ۱۵۷)
۱۹۸۸- ابو ابراہیم انصاری أشہلی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو میت پر صلاۃ جنازہ میں کہتے سنا:
''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا '' (اے اللہ! ہمارے زندہ اور مردہ کو، ہمارے حاضر اور غائب، ہمارے نر اور مادہ، ہمارے چھوٹے اور بڑے سب کو بخش دے)۔
1989- أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ - وَهُوَ ابْنُ سَعْدٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَجَهَرَ حَتَّى أَسْمَعَنَا؛ فَلَمَّا فَرَغَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ؛ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: سُنَّةٌ وَحَقٌّ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۶۵ (۱۳۳۵) مختصراً، د/الجنائز ۵۹ (۳۱۹۸) مختصراً، ت/الجنائز ۳۹ (۱۰۱۶) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۶۴) (صحیح)
۱۹۸۹- طلحہ بن عبداللہ بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کے پیچھے جنازہ کی صلاۃ پڑھی، تو انہوں نے سورۂ فاتحہ اور کوئی ایک سورت پڑھی، اور جہر کیا یہاں تک کہ آپ نے ہمیں سنا دیا، جب فارغ ہوئے تو میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور پوچھا: (یہ کیا؟) تو انہوں نے کہا: (یہی) سنت (نبی کا طریقہ) ہے، اور (یہی) حق ہے۔
1990- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ؛ فَسَمِعْتُهُ يَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ؛ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَسَأَلْتُهُ فَقُلْتُ: تَقْرَأُ؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنَّهُ حَقٌّ وَسُنَّةٌ۔
* تخريج: وانظر ماقبلہ (صحیح)
۱۹۹۰- طلحہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کے پیچھے ایک جنازے کی صلاۃ پڑھی، تو میں نے انہیں سورۂ فاتحہ پڑھتے سنا، تو جب وہ سلام پھیر چکے تو میں نے ان کا ہاتھ پکڑا، اور پوچھا: آپ (صلاۃ جنازہ میں) قرآن پڑھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، (یہی) حق اور سنت ہے۔
1991- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّهُ قَالَ: السُّنَّةُ فِي الصَّلاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ أَنْ يَقْرَأَ فِي التَّكْبِيرَةِ الأُولَى بِأُمِّ الْقُرْآنِ مُخَافَتَةً، ثُمَّ يُكَبِّرَ ثَلاثًا، وَالتَّسْلِيمُ عِنْدَ الآخِرَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح)
۱۹۹۱- ابو امامہ اسعد بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں: صلاۃ جنازہ میں سنت یہ ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد سورۂ فاتحہ آہستہ پڑھی جائے، پھر تین تکبیریں کہی جائیں، اور آخر میں سلام پھیرا جائے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ابو امامہ یہ کنیت سے مشہور ہیں، ان کا نام اسعد یا سعد ہے، ابن سعد بن حنیف الأنصاری، ان کا شمار صحابہ میں ہے، انہوں نے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھنے کا شرف حاصل کیا ہے، لیکن آپ سے احادیث نہیں سنی ہیں، اس لیے یہ حدیث مراسیل صحابہ میں سے ہے، اور یہ قابلِ استناد ہے، اس لیے کہ صحابی نے صحابی سے سنا ہے، اور دوسرے صحابی نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے، بیچ کا واسطہ ثقہ راوی یعنی صحابی ہے، اس لیے کوئی حرج نہیں، دوسرے طرق میں واسطہ کا ذکر ثابت ہے، جیسا کہ آگے کی حدیث میں یہ روایت ضحاک بن قیس رضی الله عنہ سے آ رہی ہے (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: أحکام الجنائز للألبانی: فقرہ نمبر۷۴، حدیث نمبر۵)
امام زہری نے اس حدیث کی روایت ابو امامہ سے کی جس کی تصحیح أئمہ نے کی ہے امام طحاوی نے اس حدیث کی تخریج میں یہ اضافہ کیا ہے کہ زہری نے محمد بن سوید فہری سے ابو امامہ کی اس حدیث کا تذکرہ کیا، تو اس پر ابن سوید نے کہا کہ میں نے اسے ضحاک بن قیس رضی الله عنہ سے سنا ہے، جسے وہ حبیب بن مسلمہ سے صلاۃ جنازہ کے بارے روایت کرتے ہیں، اور یہ اسی حدیث کی طرح ہے جسے ابو امامہ نے تم سے روایت کی ہے۔ (طحاوی ۱/۲۸۸) آگے صحیح سند سے نسائی نے اسے مرفوعا ضحاک سے روایت کی ہے، اور طحاوی کے یہاں ضحاک نے اسے حبیب بن مسلمہ سے روایت کی ہے، واضح رہے کہ یہ دونوں کمسن صحابہ میں ہیں۔
1992- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوَيْدٍ الدِّمَشْقِيِّ الْفِهْرِيِّ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ الدِّمَشْقِيِّ، بِنَحْوِ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۷۴) (صحیح)
۱۹۹۲- ضحّاک بن قیس دمشقی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔