• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
71-الصَّلاةُ عَلَى الْجَنَازَةِ بِاللَّيْلِ
۷۱-باب: رات میں صلاۃ جنازہ پڑھنے کا بیان​


1971 - أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ قَالَ: اشْتَكَتْ امْرَأَةٌ بِالْعَوالِي مِسْكِينَةٌ، فَكَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُمْ عَنْهَا، وَقَالَ: " إِنْ مَاتَتْ فَلا تَدْفِنُوهَا حَتَّى أُصَلِّيَ عَلَيْهَا " فَتُوُفِّيَتْ؛ فَجَائُوا بِهَا إِلَى الْمَدِينَةِ بَعْدَ الْعَتَمَةِ، فَوَجَدُوا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَامَ، فَكَرِهُوا أَنْ يُوقِظُوهُ، فَصَلَّوْا عَلَيْهَا وَدَفَنُوهَا بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَائُوا فَسَأَلَهُمْ عَنْهَا. فَقَالُوا: قَدْ دُفِنَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَقَدْ جِئْنَاكَ فَوَجَدْنَاكَ نَائِمًا فَكَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ، قَالَ: " فَانْطَلِقُوا "؛ فَانْطَلَقَ يَمْشِي وَمَشَوْا مَعَهُ، حَتَّى أَرَوْهُ قَبْرَهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفُّوا وَرَائَهُ، فَصَلَّى عَلَيْهَا، وَكَبَّرَ أَرْبَعًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۰۸ (صحیح)
۱۹۷۱- ابو امامہ بن سہل بن حُنیف رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ عوالی مدینہ کی ایک غریب عورت ۱؎ بیمار پڑ گئی، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اس کے بارے میں لوگوں سے پوچھتے رہتے تھے، اور کہہ رکھا تھا کہ'' اگر یہ مر جائے تو اسے دفن مت کرنا جب تک کہ میں اس کی صلاۃ جنازہ نہ پڑھ لوں ''، چنانچہ وہ مر گئی، تو لوگ اسے عشاء کے بعد مدینہ لے کر آئے، ان لوگوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو سویا ہوا پایا، تو آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا، چنانچہ ان لوگوں نے اس کی صلاۃ جنازہ پڑھ لی، اور اسے لے جا کر مقبرۂ بقیع میں دفن کر دیا، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صبح کی تو لوگ آپ کے پاس آئے، آپ نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہاـ: اللہ کے رسول! وہ تو دفنائی جاچکی، (رات) ہم آپ کے پاس آئے (بھی) تھے، (لیکن) ہم نے آپ کو سویا ہوا پایا، تو آپ کو جگانا نامناسب سمجھا، آپ نے فرمایا: '' چلو! '' (اور) خود بھی چل پڑے، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ گئے یہاں تک کہ ان لوگوں نے آپ کو اس کی قبر دکھائی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صف باندھا، آپ نے اس کی صلاۃ (جنازہ) پڑھائی اور (اس میں) چار تکبیریں کہیں۔
وضاحت ۱؎: اس عورت کا نام ام محجن تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
72-الصُّفُوفُ عَلَى الْجَنَازَةِ
۷۲-باب: جنازہ پر صف بندی کا بیان​


1972- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ، فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ "؛ فَقَامَ، فَصَفَّ بِنَا كَمَا يُصَفُّ عَلَى الْجَنَازَةِ، وَصَلَّى عَلَيْهِ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۵۳ (۱۳۱۷)، ۵۴ (۱۳۲۰)، ۶۴ (۱۳۳۴)، ومناقب الأنصار ۳۸ (۳۸۷۷)، م/الجنائز ۲۲ (۹۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۵۰)، حم۳/۲۹۵، ۳۱۹، ۳۶۹، ۴۰۰ (صحیح)
۱۹۷۲- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے بھائی نجاشی کی موت ہو گئی ہے، تو تم لوگ اٹھو اور ان کی صلاۃ جنازہ پڑھو''، (پھر) آپ نے ہماری صف بندی کی جیسے جنازہ پر صف بندی کی جاتی ہے، اور ان کی صلاۃ جنازہ پڑھی۔


1973- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ الْيَوْمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، ثُمَّ خَرَجَ بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى؛ فَصَفَّ بِهِمْ؛ فَصَلَّى عَلَيْهِ، وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۴ (۱۲۴۵)، ۵۴ (۱۳۱۸)، ۶۰ (۱۳۲۸)، ۶۴ (۱۳۳۴)، والمناقب ۳۸ (۳۸۸۰- ۳۸۸۱) م/الجنائز ۲۲ (۹۵۱)، د/الجنائز ۶۲ (۳۲۰۴)، وقد أخرجہ: ت/الجنائز ۳۷ (۱۰۲۲)، ق/الجنائز ۳۳ (۱۵۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۳۲)، ط/الجنائز ۵ (۱۴)، حم۲/۲۸۱، ۲۸۹، ۴۳۸، ۴۳۹، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۹۸۲ (صحیح)
۱۹۷۳- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی کی موت کی خبر اسی دن دی جس دن وہ مرے، پھر آپ لوگوں کولے کر صلاۃ گاہ کی طرف نکلے، اور ان کی صف بندی کی، (پھر) آپ نے ان کی صلاۃ (جنازہ) پڑھائی، اور چار تکبیریں کہیں۔


1974- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَعَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجَاشِيَّ لأَصْحَابِهِ بِالْمَدِينَةِ، فَصَفُّوا خَلْفَهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: ابْنُ الْمُسَيَّبِ إِنِّي لَمْ أَفْهَمْهُ كَمَا أَرَدْتَ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۵۴ (۱۳۱۸)، ت/الجنائز ۳۷ (۱۰۲۲)، ق/الجنائز ۳۳ (۱۵۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۶۷، ۱۵۲۹۰) (صحیح)
۱۹۷۴- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مدینہ میں اپنے صحابہ کو نجاشی کی موت کی خبر دی، تو انہوں نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، آپ نے ان کی صلاۃ (جنازہ) پڑھائی، اور چار تکبیریں کہیں۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ابن مسیب کا نام جیسا میں سننا چاہتا تھا نہیں سن سکا۔


1975- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّ أَخَاكُمْ قَدْ مَاتَ، فَقُومُوا، فَصَلُّوا عَلَيْهِ"، فَصَفَفْنَا عَلَيْهِ صَفَّيْنِ۔
* تخريج: انظر م/الجنائز ۲۲ (۹۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۷۰)، حم۳/۳۵۵ (صحیح)
۱۹۷۵- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تمہارے بھائی (نجاشی) مر گئے ہیں تو تم لوگ اٹھو، اور ان کی صلاۃ جنازہ پڑھو'' تو ہم نے ان پر دو صفیں باندھیں۔


1976- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، سَمِعْتُ شُعْبَةَ يَقُولُ: السَّاعَةَ يَخْرُجُ، السَّاعَةَ يَخْرُجُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كُنْتُ فِي الصَّفِّ الثَّانِي يَوْمَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّجَاشِيِّ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۵۴ (۱۳۲۰) تعلیقاً، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۷۴) (صحیح الإسناد)
۱۹۷۶- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جس دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے نجاشی کی صلاۃ (جنازہ) پڑھی تھی میں دوسری صف میں تھا۔


1977- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ، فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ "، قَالَ: فَقُمْنَا، فَصَفَفْنَا عَلَيْهِ كَمَا يُصَفُّ عَلَى الْمَيِّتِ، وَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ كَمَا يُصَلَّى عَلَى الْمَيِّتِ۔
* تخريج: انظر ت/الجنائز ۴۸ (۱۰۳۹)، ق/الجنائز ۳۳ (۱۵۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۹)، حم۴/۴۳۹، ۴۴۱ (صحیح)
۱۹۷۷- عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ''تمہارے بھائی نجاشی انتقال کر گئے ہیں تو تم اٹھو اور ان کی صلاۃ جنازہ پڑھو''، تو ہم کھڑے ہوئے (اور) ہم نے ان پر اسی طرح صف بندی کی جس طرح میت پر کی جاتی ہے، اور ہم نے ان کی صلاۃ (جنازہ) اسی طرح پڑھی جس طرح میت کی پڑھی جاتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
73-الصَّلاةُ عَلَى الْجَنَازَةِ قَائِمًا
۷۳-باب: صلاۃ جنازہ کھڑے ہو کر پڑھنے کا بیان​


1978- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ عَبْدِالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ سَمُرَةَ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ كَعْبٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ فِي ] الصَّلاةِ فِي وَسَطِهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۳ (صحیح)
۱۹۷۸- سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ام کعب رضی الله عنہا کی صلاۃ (جنازہ) پڑھی، جو اپنی زچگی میں مر گئیں تھی ں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ میں ان کی کمر کے پاس کھڑے ہوئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
74-اجْتِمَاعُ جِنَازَةِ صَبِيٍّ وَامْرَأَةٍ
۷۴-باب: بچہ اور عورت کے جنازے کو اکٹھا پڑھنے کا بیان​


1979- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَمَّارٍ قَالَ: حَضَرَتْ جَنَازَةُ صَبِيٍّ وَامْرَأَةٍ، فَقُدِّمَ الصَّبِيُّ مِمَّا يَلِي الْقَوْمَ، وَوُضِعَتِ الْمَرْأَةُ وَرَائَهُ؛ فَصَلَّى عَلَيْهِمَا، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو قَتَادَةَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ، فَسَأَلْتُهُمْ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالُوا: السُّنَّةُ۔
* تخريج: د/الجنائز ۵۶ (۳۱۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۶۱) (صحیح)
۱۹۷۹- عمار رضی الله عنہ کہتے ہیں: ایک بچہ اور ایک عورت کا جنازہ آیا، تو بچہ لوگوں سے متصل رکھا گیا، اور عورت اس کے پیچھے (قبلہ کی طرف) رکھی گئی، پھر ان دونوں کی صلاۃ جنازہ پڑھی گئی، لوگوں میں ابو سعید خدری، ابن عباس، ابوقتادہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہم (بھی) تھے، تو میں نے ان (لوگوں) سے اس کے متعلق سوال کیا، تو سبھوں نے کہا: یہی سنت (نبی کا طریقہ) ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
75-اجْتِمَاعُ جَنَائِزِ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ
۷۵-باب: مرد اور عورت کے جنازے کو ایک ساتھ پڑھنے کا بیان​


1980- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يَزْعُمُ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلَّى عَلَى تِسْعِ جَنَائِزَ جَمِيعًا، فَجَعَلَ الرِّجَالَ يَلُونَ الإِمَامَ، وَالنِّسَائَ يَلِينَ الْقِبْلَةَ، فَصَفَّهُنَّ صَفًّا وَاحِدًا، وَوُضِعَتْ جَنَازَةُ أُمِّ كُلْثُومِ بِنْتِ عَلِيٍّ امْرَأَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَابْنٍ لَهَا يُقَالُ لَهُ: زَيْدٌ، وُضِعَا جَمِيعًا، وَالإِمَامُ يَوْمَئِذٍ سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ، وَفِي النَّاسِ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ وَأَبُو سَعِيدٍ وَأَبُو قَتَادَةَ؛ فَوُضِعَ الْغُلامُ مِمَّا يَلِي الإِمَامَ؛ فَقَالَ رَجُلٌ: فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ؛ فَنَظَرْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي قَتَادَةَ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: هِيَ السُّنَّةُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، وانظر الحدیث الذي قبلہ (صحیح)
۱۹۸۰- نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی الله عنہما نے نو جنازوں کی ایک ساتھ صلاۃ پڑھی، تو مرد امام سے قریب رکھے گئے، اور عورتیں قبلہ سے قریب، ان سب عورتوں کی ایک صف بنائی، اور علی رضی الله عنہ کی بیٹی اور عمر بن خطاب رضی الله عنہ کی بیوی ام کلثوم، اور ان کے بیٹے زید دونوں کا جنازہ ایک ساتھ رکھا گیا، امام اس دن سعید بن العاص تھے، اور لوگوں میں ابن عمر، ابوہریرہ، ابو سعید اور ابو قتادہ رضی الله عنہم (بھی موجود) تھے، بچہ امام سے قریب رکھا گیا، تو ایک شخص نے کہا: مجھے یہ چیز ناگوار لگی، تو میں نے ابن عباس، ابو ہریرہ، ابو سعید اور ابو قتادہ (رضی الله عنہم) کی طرف (حیرت سے) دیکھا، اور پوچھا: یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: یہی سنت (نبی کا طریقہ) ہے۔


1981- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ وَالْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، ح وأَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُكْتِبِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى أُمِّ فُلانٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا، فَقَامَ فِي وَسَطِهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۳ (صحیح)
۱۹۸۱- سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فلاں کی ماں کی صلاۃ جنازہ پڑھی جو اپنی زچگی میں مر گئیں تھی ں، تو آپ ان کے بیچ میں یعنی کمر کے پاس کھڑے ہوئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
76-عَدَدُ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ
۷۶-باب: صلاۃ جنازہ میں تکبیروں کی تعداد کا بیان​


1982- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ، وَخَرَجَ بِهِمْ، فَصَفَّ بِهِمْ، وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۷۳ (صحیح)
۱۹۸۲- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی کی موت کی خبر دی، اور آپ ان کے ساتھ نکلے تو ان کی صف بندی کی، (اور) چار تکبیریں کہیں۔


1983- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، قَالَ: مَرِضَتْ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعَوَالِي -وَكَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ شَيْئٍ عِيَادَةً لِلْمَرِيضِ- فَقَالَ: " إِذَا مَاتَتْ فَآذِنُونِي "، فَمَاتَتْ لَيْلاً فَدَفَنُوهَا، وَلَمْ يُعْلِمُوا النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ سَأَلَ عَنْهَا فَقَالُوا: كَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَأَتَى قَبْرَهَا؛ فَصَلَّى عَلَيْهَا، وَكَبَّرَ أَرْبَعًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۰۸ (صحیح)
۱۹۸۳- ابو امامہ بن سہل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عوالی والوں ۱؎ میں سے ایک عورت بیمار ہوئی، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم بیمار کی بیمار پُرسی سب سے زیادہ کرتے تھے، تو آپ نے فرمایا: ''جب یہ مر جائے تو مجھے خبر کرنا'' تو وہ رات میں مر گئی، اور لوگوں نے اسے دفنا دیا اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو خبر نہیں کیا، جب آپ نے صبح کی تو اس کے بارے میں پوچھا، تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو بیدار کرنا مناسب نہیں سمجھا، آپ اس کی قبر پر آئے، اور اس پر صلاۃ جنازہ پڑھی اور (اس میں) چار تکبیریں کہیں۔
وضاحت ۱؎: عوالی مدینہ سے جنوب میں بلندی پر واقع ہے۔


1984- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو ابْنُ مُرَّةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ؛ فَكَبَّرَ عَلَيْهَا خَمْسًا، وَقَالَ: كَبَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: م/الجنائز ۲۳ (۹۶۱)، د/الجنائز ۵۸ (۳۱۹۷)، ت/الجنائز ۳۷ (۱۰۲۳)، ق/الجنائز ۲۵ (۱۵۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۷۱)، حم۴/۳۶۷، ۳۶۸، ۳۷۰، ۳۷۱، ۳۷۲ (صحیح)
۱۹۸۴- ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ زید بن ارقم رضی الله عنہ نے ایک میت کی صلاۃ جنازہ پڑھائی تو (اس میں) پانچ تکبیریں کہیں، اور کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بھی اتنی ہی تکبیریں کہیں تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
77-الدُّعَائُ
۷۷-باب: جنازے کی دعا کا بیان​


1985- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَاعْفُ عَنْهُ وَعَافِهِ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِمَائٍ وَثَلْجٍ وَبَرَدٍ، وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا، كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَقِهِ عَذَابَ الْقَبْرِ، وَعَذَابَ النَّارِ "، قَالَ عَوْفٌ: فَتَمَنَّيْتُ أَنْ لَوْ كُنْتُ الْمَيِّتَ لِدُعَائِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِذَلِكَ الْمَيِّتِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۲ (صحیح)
۱۹۸۵- عوف بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کوسنا کہ آپ ایک جنازے کی صلاۃ میں کہہ رہے تھے: ''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، وَارْحَمْهُ، وَاعْفُ عَنْهُ، وَعَافِهِ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِمَائٍ وَثَلْجٍ وَبَرَدٍ، وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَقِهِ عَذَابَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ'' (اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اس پر رحم کر، اسے معاف کر دے، اسے عافیت دے، اس کی (بہترین) مہمان نوازی فرما، اس کی (قبر) کشادہ کر دے، اسے پانی برف اور اولے سے دھو دے، اسے گنا ہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے، اس کو بدلے میں اس کے گھر سے اچھا گھر، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے، اور اس کی بیوی سے اچھی بیوی عطا کر، اور اسے عذاب قبر اور عذاب جہنم سے بچا)۔
عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اس میت کے لئے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی یہ دعا (سن کر) میں نے آرزو کی: کاش! اس کی جگہ میں ہوتا۔


1986- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ الْكَلاعِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى مَيِّتٍ، فَسَمِعْتُ فِي دُعَائِهِ وَهُوَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا، كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَنَجِّهِ مِنْ النَّارِ"، أَوْ قَالَ: " وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۲ (صحیح)
۱۹۸۶- عوف بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ایک میت پر صلاۃ پڑھتے سنا، تو میں نے سنا کہ آپ اس کے لیے دعا میں یہ کہہ رہے تھے: ''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَنَجِّهِ مِنْ النَّارِ، أَوْ قَالَ: " وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ "۔
(اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اس پر رحم کر، اسے عافیت دے، اسے معاف کر دے، اس کی (بہترین) مہمان نوازی فرما، اس کی (قبر) کشادہ کر دے، اسے پانی، برف اور اولے سے دھو دے، اسے گنا ہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے، اس کو بدلے میں اس کے گھر سے اچھا گھر، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے، اور اس کی بیوی سے اچھی بیوی عطا کر، اور اسے جنت میں داخل کر، اور جہنم کے عذاب سے نجات دے، یا فرمایا اسے عذاب قبر سے بچا)۔


1987- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ السُّلَمِيِّ - وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، آخَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا وَمَاتَ الآخَرُ بَعْدَهُ، فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا قُلْتُمْ؟ " قَالُوا: دَعَوْنَا لَهُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ أَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ "، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَأَيْنَ صَلاتُهُ بَعْدَ صَلاتِهِ، وَأَيْنَ عَمَلُهُ بَعْدَ عَمَلِهِ، فَلَمَا بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ" قَالَ عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ: أَعْجَبَنِي لأَنَّهُ أَسْنَدَ لِي۔
* تخريج: د/الجھاد ۲۹ (۲۵۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۴۲)، حم۳/۵۰۰، ۴/۴۱۹ (صحیح)
۱۹۸۷- عبید بن خالد سلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے دو آدمیوں کے درمیان بھائی چارہ کرایا، ان میں سے ایک قتل کر دیا گیا، اور دوسرا (بھی) اس کے بعد مر گیا، ہم نے اس کی صلاۃ جنازہ پڑھی، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ''تم لوگوں نے کیا دعا کی؟ ''، تو ان لوگوں نے کہا: ہم نے اس کے لیے یہ دعا کی: ''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ أَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ'' (اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اے اللہ اس پر رحم فرما، اے اللہ! اسے اپنے ساتھی سے ملا دے) تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس کی صلاۃ اس کی صلاۃ کے بعد کہاں جائے گی؟ اور اس کا عمل اس کے عمل کے بعد کہاں جائے گا؟ ان دونوں کے درمیان وہی دوری ہے جو آسمان وزمین کے درمیان ہے''۔
عمرو بن میمون کہتے ہیں: مجھے خوشی ہوئی کیونکہ عبداللہ بن ربیعہ سلمی رضی الله عنہ نے (اس حدیث کو) میرے لیے مسند کر دیا۔


1988- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ ابْنُ أَبِي عَبْدِاللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي إِبْرَاهِيمَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الصَّلاةِ عَلَى الْمَيِّتِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا "۔
* تخريج: ت/الجنائز ۳۸ (۱۰۲۴)، وقد أخرجہ: ق/الجنائز ۲۳ (۱۴۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۸۷)، حم۴/۱۷۰، ۵/۴۱۲ (صحیح)
(حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: أحکام الجنائز للألبانی: ۱۵۷)
۱۹۸۸- ابو ابراہیم انصاری أشہلی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو میت پر صلاۃ جنازہ میں کہتے سنا: ''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا '' (اے اللہ! ہمارے زندہ اور مردہ کو، ہمارے حاضر اور غائب، ہمارے نر اور مادہ، ہمارے چھوٹے اور بڑے سب کو بخش دے)۔


1989- أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ - وَهُوَ ابْنُ سَعْدٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَجَهَرَ حَتَّى أَسْمَعَنَا؛ فَلَمَّا فَرَغَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ؛ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: سُنَّةٌ وَحَقٌّ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۶۵ (۱۳۳۵) مختصراً، د/الجنائز ۵۹ (۳۱۹۸) مختصراً، ت/الجنائز ۳۹ (۱۰۱۶) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۶۴) (صحیح)
۱۹۸۹- طلحہ بن عبداللہ بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کے پیچھے جنازہ کی صلاۃ پڑھی، تو انہوں نے سورۂ فاتحہ اور کوئی ایک سورت پڑھی، اور جہر کیا یہاں تک کہ آپ نے ہمیں سنا دیا، جب فارغ ہوئے تو میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور پوچھا: (یہ کیا؟) تو انہوں نے کہا: (یہی) سنت (نبی کا طریقہ) ہے، اور (یہی) حق ہے۔


1990- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ؛ فَسَمِعْتُهُ يَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ؛ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَسَأَلْتُهُ فَقُلْتُ: تَقْرَأُ؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنَّهُ حَقٌّ وَسُنَّةٌ۔
* تخريج: وانظر ماقبلہ (صحیح)
۱۹۹۰- طلحہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کے پیچھے ایک جنازے کی صلاۃ پڑھی، تو میں نے انہیں سورۂ فاتحہ پڑھتے سنا، تو جب وہ سلام پھیر چکے تو میں نے ان کا ہاتھ پکڑا، اور پوچھا: آپ (صلاۃ جنازہ میں) قرآن پڑھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، (یہی) حق اور سنت ہے۔


1991- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّهُ قَالَ: السُّنَّةُ فِي الصَّلاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ أَنْ يَقْرَأَ فِي التَّكْبِيرَةِ الأُولَى بِأُمِّ الْقُرْآنِ مُخَافَتَةً، ثُمَّ يُكَبِّرَ ثَلاثًا، وَالتَّسْلِيمُ عِنْدَ الآخِرَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح)
۱۹۹۱- ابو امامہ اسعد بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں: صلاۃ جنازہ میں سنت یہ ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد سورۂ فاتحہ آہستہ پڑھی جائے، پھر تین تکبیریں کہی جائیں، اور آخر میں سلام پھیرا جائے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ابو امامہ یہ کنیت سے مشہور ہیں، ان کا نام اسعد یا سعد ہے، ابن سعد بن حنیف الأنصاری، ان کا شمار صحابہ میں ہے، انہوں نے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھنے کا شرف حاصل کیا ہے، لیکن آپ سے احادیث نہیں سنی ہیں، اس لیے یہ حدیث مراسیل صحابہ میں سے ہے، اور یہ قابلِ استناد ہے، اس لیے کہ صحابی نے صحابی سے سنا ہے، اور دوسرے صحابی نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے، بیچ کا واسطہ ثقہ راوی یعنی صحابی ہے، اس لیے کوئی حرج نہیں، دوسرے طرق میں واسطہ کا ذکر ثابت ہے، جیسا کہ آگے کی حدیث میں یہ روایت ضحاک بن قیس رضی الله عنہ سے آ رہی ہے (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: أحکام الجنائز للألبانی: فقرہ نمبر۷۴، حدیث نمبر۵)
امام زہری نے اس حدیث کی روایت ابو امامہ سے کی جس کی تصحیح أئمہ نے کی ہے امام طحاوی نے اس حدیث کی تخریج میں یہ اضافہ کیا ہے کہ زہری نے محمد بن سوید فہری سے ابو امامہ کی اس حدیث کا تذکرہ کیا، تو اس پر ابن سوید نے کہا کہ میں نے اسے ضحاک بن قیس رضی الله عنہ سے سنا ہے، جسے وہ حبیب بن مسلمہ سے صلاۃ جنازہ کے بارے روایت کرتے ہیں، اور یہ اسی حدیث کی طرح ہے جسے ابو امامہ نے تم سے روایت کی ہے۔ (طحاوی ۱/۲۸۸) آگے صحیح سند سے نسائی نے اسے مرفوعا ضحاک سے روایت کی ہے، اور طحاوی کے یہاں ضحاک نے اسے حبیب بن مسلمہ سے روایت کی ہے، واضح رہے کہ یہ دونوں کمسن صحابہ میں ہیں۔


1992- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوَيْدٍ الدِّمَشْقِيِّ الْفِهْرِيِّ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ الدِّمَشْقِيِّ، بِنَحْوِ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۷۴) (صحیح)
۱۹۹۲- ضحّاک بن قیس دمشقی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
78-فَضْلُ مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ مِائَةٌ
۷۸-باب: جس کی سو لوگوں نے صلاۃ جنازہ پڑھی ہو اس کی فضیلت کا بیان​


1993- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ عَنْ سَلاَّمِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ الدِّمَشْقِيِّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ رَضِيعِ عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُا- عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ مَيِّتٍ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يَبْلُغُونَ أَنْ يَكُونُوا مِائَةً يَشْفَعُونَ إِلاَّ شُفِّعُوا فِيهِ ".
قَالَ سَلاَّمٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ شُعَيْبَ بْنَ الْحَبْحَابِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي بِهِ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: م/الجنائز ۱۸ (۹۴۷)، ت/الجنائز ۴۰ (۱۰۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۸، ۱۶۲۹۱)، حم۳/۲۶۶، ۶/۳۲، ۴۰، ۹۷، ۲۳۱ (صحیح)
۱۹۹۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس میت پربھی مسلمانوں کی ایک جماعت صلاۃ جنازہ پڑھے (جن کی تعداد) سو تک پہنچتی ہو، (اور) وہ (اللہ کے پاس) شفاعت (سفارش) کریں تو اس کے حق میں (ان کی) شفاعت قبول کی جائے گی''۔
سلام کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو شعیب بن حبحاب سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے اسے انس بن مالک رضی الله عنہ نے بیان کیا ہے، وہ اِسے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے۔


1994- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ - رَضِيعٍ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لاَ يَمُوتُ أَحَدٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ؛ فَيُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنْ النَّاسِ؛ فَيَبْلُغُوا أَنْ يَكُونُوا مِائَةً فَيَشْفَعُوا إِلاَّ شُفِّعُوا فِيهِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۹۹۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسلمانوں میں سے جو بھی اس طرح مرتا ہو کہ لوگوں کی ایک ایسی جماعت اس کی صلاۃ جنازہ پڑھتی ہو، جوسو تک پہنچ جاتی ہو، تو وہ شفاعت کرتے ہیں، تو ان کی شفاعت قبول کی جاتی ہے''۔


1995- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا، مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ أَبُو الْخَطَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكَّارٍ الْحَكَمُ بْنُ فَرُّوخَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا أَبُو الْمَلِيحِ عَلَى جَنَازَةٍ؛ فَظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ كَبَّرَ، فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ: أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، وَلْتَحْسُنْ شَفَاعَتُكُمْ .
قَالَ: أَبُو الْمَلِيحِ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ سَلِيطٍ - عَنْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ - وَهِيَ مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَتْ: أَخْبَرَنِي النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مَيِّتٍ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنْ النَّاسِ إِلاَّ شُفِّعُوا فِيهِ "؛ فَسَأَلْتُ أَبَا الْمَلِيحِ عَنْ الأُمَّةِ فَقَالَ: أَرْبَعُونَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۵۹)، حم۶/۳۳۱، ۳۳۴ (حسن صحیح)
۱۹۹۵- ابو بکّار حکم بن فرّوخ کہتے ہیں: ہمیں ابو ملیح نے ایک جنازے کی صلاۃ پڑھائی تو ہم نے سمجھا کہ وہ تکبیر (اولیٰ) کہہ چکے (پھر کیا دیکھتا ہوں کہ) وہ ہماری طرف متوجہ ہوئے، اور کہا: تم اپنی صفیں درست کرو تاکہ تمہاری سفارش کارگر ہو۔ ابو ملیح کہتے ہیں: مجھ سے عبداللہ بن سلیط نے بیان کیا، انہوں نے امہات المومنین میں سے ایک سے روایت کی، اور وہ ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا ہیں، وہ کہتی ہیں: مجھے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے خبر دی، آپ نے فرمایا: ''جس میت کی بھی لوگوں کی ایک جماعت صلاۃ جنازہ پڑھتی ہے تو اس کے حق میں (ان کی) شفاعت قبول کر لی جاتی ہے''، تو میں نے ابو ملیح سے جماعت (کی تعداد) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: چالیس (افراد پر مشتمل گروہ امت (جماعت) ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
79-بَاب ثَوَابِ مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ
۷۹-باب: صلاۃ جنازہ پڑھنے والوں کے ثواب کا بیان​


1996- أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا، مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ؛ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ انْتَظَرَهَا حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ؛ فَلَهُ قِيرَاطَانِ، وَالْقِيرَاطَانِ مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۳۵ (۴۷)، والجنائز ۵۸ (۱۳۲۵)، م/الجنائز ۱۷ (۹۴۵)، وقد أخرجہ: د/الجنائز ۴۵ (۳۱۶۸)، ق/الجنائز ۳۴ (۱۵۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۶۶)، حم۲/۲۳۳، ۲۸۰ (صحیح)
۱۹۹۶- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے کسی کی صلاۃ جنازہ پڑھی، تو اُسے ایک قیراط ملے گا، اور جس نے اسے قبر میں رکھے جانے تک انتظار کیا، تو اسے دو قیراط ملے گا، اور دو قیراط دو بڑے پہاڑوں کے مثل ہیں ''۔


1997- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ الأَعْرَجُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَهِدَ جَنَازَةً حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَ حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ "، قِيلَ: وَمَا الْقِيرَاطَانِ يَارَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۵۸ (۱۳۲۵)، م/الجنائز ۱۷ (۹۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۵۸)، حم ۲/۴۰۱ (صحیح)
۱۹۹۷- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو کسی جنازے میں شریک رہے یہاں تک کہ اس پر صلاۃ جنازہ پڑھی جائے، تو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا، اور جو دفنائے جانے تک رہے تو اسے دو قیراط ملے گا''، پوچھا گیا: اللہ کے رسول! یہ دو قیراط کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''یہ دو بڑے پہاڑوں کے برابر ہیں ''۔


1998- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَبِعَ جَنَازَةَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ احْتِسَابًا؛ فَصَلَّى عَلَيْهَا وَدَفَنَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا، ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ؛ فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ مِنْ الأَجْرِ ".
* تخريج: خ/الإیمان ۳۵ (۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۸۱)، حم۲/۴۳۰، ۴۹۳، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۰۳۵ (صحیح)
۱۹۹۸- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص طلبِ ثواب کے لئے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے، اور اس کی صلاۃ جنازہ پڑھے، اور اسے دفنائے تو اس کے لیے دو قیراط (کا ثواب) ہے، اور جو (صرف) صلاۃ جنازہ پڑھے اور دفنانے جانے سے پہلے لوٹ آئے، تو وہ ایک قیراط (ثواب) لے کر لوٹتا ہے''۔


1999- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً؛ فَصَلَّى عَلَيْهَا، ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَهُ قِيرَاطٌ مِنْ الأَجْرِ، وَمَنْ تَبِعَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا، ثُمَّ قَعَدَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْ دَفْنِهَا؛ فَلَهُ قِيرَاطَانِ مِنْ الأَجْرِ، كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۴۳) (صحیح)
۱۹۹۹- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو کسی جنازے کے ساتھ جائے (اور) اس پر صلاۃ جنازہ پڑھے پھر لوٹ آئے، تو اسے ایک قیراط کا ثواب ہے، اور جو (جنازہ میں) شریک ہو، (اور) اس پر صلاۃ جنازہ پڑھے پھر بیٹھا رہے یہاں تک کہ اسے دفنا کر فارغ ہولیا جائے، تو اس کا اجر دو قیراط ہے، ان میں سے ہر ایک قیراط اُحد (پہاڑ) سے زیادہ بڑا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
80-الْجُلُوسُ قَبْلَ أَنْ تُوضَعَ الْجَنَازَةُ
۸۰-باب: جنازہ رکھنے سے پہلے بیٹھنے کا بیان​


2000- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ هِشَامٍ، وَالأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَيْتُمْ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا، وَمَنْ تَبِعَهَا؛ فَلا يَقْعُدَنَّ حَتَّى تُوضَعَ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۹۱۵ (صحیح)
۲۰۰۰- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ، اور جو اس کے ساتھ جائے وہ بھی کھڑا رہے یہاں تک کہ اسے رکھ دیا جائے ''۔
 
Top