• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
81-الْوُقُوفُ لِلْجَنَائِزِ
۸۱-باب: جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا بیان​


2001- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ وَاقِدٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ ذُكِرَ الْقِيَامُ عَلَى الْجَنَازَةِ حَتَّى تُوضَعَ، فَقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَعَدَ۔
* تخريج: م/الجنائز ۲۵ (۹۶۲)، د/الجنائز ۴۷ (۳۱۷۵)، ت/الجنائز ۵۲ (۱۰۴۴)، ق/الجنائز ۳۵ (۱۵۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۷۶)، ط/الجنائز ۱۱ (۳۳)، حم/۸۲، ۸۳، ۱۳۱، ۱۳۸ (صحیح)
۲۰۰۱- علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے جنازے کے لئے جب تک رکھ نہ دیا جائے کھڑے رہنے کا ذکر کیا گیا، تو علی رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (پہلے) کھڑے رہتے تھے پھر بیٹھنے لگے۔


2002- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَقُمْنَا، وَرَأَيْنَاهُ قَعَدَ فَقَعَدْنَا.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۰۲- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کھڑے دیکھا آپ کھڑے ہوئے تو ہم (بھی) کھڑے ہوئے، اور بیٹھتے دیکھا تو ہم (بھی) بیٹھنے لگے۔


2003- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَاذَانَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ؛ فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ وَلَمْ يُلْحَدْ، فَجَلَسَ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ، كَأَنَّ عَلَى رُئُوسِنَا الطَّيْرَ۔
* تخريج: د/الجنائز ۶۸ (۳۲۱۱، ۳۲۱۲)، والسنۃ ۲۷ (۴۷۵۳، ۴۷۵۴)، ق/الجنائز ۳۷ (۱۵۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۸)، حم۴/۲۸۷، ۲۸۸، ۲۹۷، ۲۹۵ (صحیح)
۲۰۰۳- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں نکلے، جب ہم قبر کے پاس پہنچے تو وہ تیار نہیں ہوئی تھی، چنانچہ آپ بیٹھ گئے تو ہم بھی آپ کے ارد گرد بیٹھ گئے، گویا ہمارے سرپر پرندے بیٹھے ہوئے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
82-مُوَارَاةُ الشَّهِيدِ فِي دَمِهِ
۸۲-باب: شہید کو اس کے خون میں ہی دفن کرنے کا بیان​


2004- أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَتْلَى أُحُدٍ: " زَمِّلُوهُمْ بِدِمَائِهِمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ كَلْمٌ يُكْلَمُ فِي اللَّهِ إِلاَّ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَدْمَى، لَوْنُهُ لَوْنُ الدَّمِ، وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۱۰)، حم۵/۴۳۱ (صحیح)
۲۰۰۴- عبداللہ بن ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے شہدائے اُحد کے بارے میں فرمایا: ''انہیں ان کے خون کے ساتھ کپڑوں میں لپیٹ دو کیونکہ جو بھی زخم اللہ کی راہ میں لگا ہو گا وہ قیامت کے روز بہتا ہوا آئے گا، اس کا رنگ خون کا رنگ ہوگا، اور اس کی خوشبو مشک کی خوشبو ہوگی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
83- أَيْنَ يُدْفَنُ الشَّهِيدُ؟
۸۳-باب: شہید کہاں دفن کیا جائے؟​


2005- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَيَّةَ، قَالَ: أُصِيبَ رَجُلانِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَ الطَّائِفِ، فَحُمِلاَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ أَنْ يُدْفَنَا حَيْثُ أُصِيبَا، وَكَانَ ابْنُ مُعَيَّةَ وُلِدَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۴۱) (ضعیف الإسناد)
(ابن معیّۃ تابعی ہیں اس لیے یہ روایت مرسل ہے)
۲۰۰۵- عبیداللہ بن معیہ نامی ایک شخص کہتے ہیں کہ غزوۂ طائف کے دن دو مسلمان مارے گئے، تو وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر لائے گئے، تو آپ نے انہیں (اسی جگہ) دفنانے کا حکم دیا جہاں وہ مارے گئے تھے۔
اس حدیث کے راوی ابن معیّہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے تھے۔


2006 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلَى أُحُدٍ أَنْ يُرَدُّوا إِلَى مَصَارِعِهِمْ، وَكَانُوا قَدْ نُقِلُوا إِلَى الْمَدِينَةِ۔
* تخريج: د/الجنائز ۴۲ (۳۱۶۵)، ت/الجھاد ۳۷ (۱۷۱۷)، ق/الجنائز ۲۸ (۱۵۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۱۷)، حم۳/۲۹۷، ۳۰۳، ۳۰۸، ۳۹۷، دي/المقدمۃ ۷ (۴۶) (صحیح)
۲۰۰۶- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے غزوۂ احد کے مقتولین کے بارے حکم دیا کہ انہیں ان کے پچھاڑے جانے کی جگہوں پر لوٹا دیا جائے، حالانکہ وہ مدینہ لے آئے گئے تھے۔


2007- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِىِّ، عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ادْفِنُوا الْقَتْلَى فِي مَصَارِعِهِمْ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۰۷- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' مقتولین کو ان کے گرنے کی جگہوں میں دفن کرو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی وہ مارے گئے ہیں اور جس جگہ ان کی لاش گری تھی وہیں دفن کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
84-بَاب مُوَارَاةِ الْمُشْرِكِ
۸۴-باب: کافرو مشرک کو دفن کرنے کا بیان​


2008- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوإِسْحَاقَ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ الضَّالَّ مَاتَ، فَمَنْ يُوَارِيهِ؟ قَالَ: " اذْهَبْ؛ فَوَارِ أَبَاكَ، وَلاَ تُحْدِثَنَّ حَدَثًا حَتَّى تَأْتِيَنِي "؛ فَوَارَيْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ، فَأَمَرَنِي فَاغْتَسَلْتُ، وَدَعَا لِي، وَذَكَرَ دُعَائً لَمْ أَحْفَظْهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۹۰ (صحیح)
۲۰۰۸- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: آپ کے بوڑھے گم راہ چچا (ابو طالب) مر گئے ہیں، انہیں کون دفن کرے؟ آپ نے فرمایا: ''تم جاؤ اور اپنے باپ کو دفن کر دو اور کوئی نئی چیز نہ کرنا جب تک میرے پاس لوٹ نہ آنا''، چنانچہ میں انہیں دفن کر آیا، تو آپ نے میرے لئے (نہانے کا) حکم دیا، میں نے غسل کیا، اور آپ نے مجھے دعا دی۔
راوی ناجیہ بن کعب کہتے ہیں: اور علی رضی الله عنہ نے ایک ایسی دعا کا ذکر کیا جسے میں یاد نہیں رکھ سکا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
85-اللَّحْدُ وَالشَّقُّ
۸۵-باب: بغلی اور صندوقی قبر بنانے کا بیان​


2009- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: أَلْحِدُوا لِي لَحْدًا، وَانْصِبُوا عَلَيَّ نَصْبًا، كَمَا فُعِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، م/الجنائز ۲۹ (۹۶۶)، ق/الجنائز ۳۹ (۱۵۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۲۶)، حم۱/۱۷۳ (صحیح)
۲۰۰۹- سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے لیے بغلی قبر کھودنا، اور (اینٹیں) کھڑی کرنا جیسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے لیے کی گئی تھی۔


2010- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ابْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ سَعْدًا لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ قَالَ: أَلْحِدُوا لِي لَحْدًا، وَانْصِبُوا عَلَيَّ نَصْبًا، كَمَا فُعِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: تحفۃ الأشراف: ۳۸۶۷، حم۱/۱۶۹، ۱۸۴ (صحیح)
۲۰۱۰- عامر بن سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ سعد رضی الله عنہ کی جب وفات ہونے لگی تو انہوں نے کہا: میرے لئے بغلی قبر کھدوانا، اور اینٹیں کھڑی کرنا جیسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ؑ کے لیے کی گئی تھی۔


2011- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَذْرَمِيُّ، عَنْ حُكَّامِ بْنِ سَلْمٍ الرَّازِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّحْدُ لَنَا، وَالشَّقُّ لِغَيْرِنَا "۔
* تخريج: د/الجنائز ۶۵ (۳۲۰۸)، ت/الجنائز ۵۳ (۱۰۴۵)، ق/الجنائز ۳۹ (۱۵۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۴۲) (صحیح)
۲۰۱۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بغلی قبر ہم (مسلمانوں) کے لیے ہے، اور صندوقی قبر دوسروں کے لیے ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اہل کتاب کے لئے ہے، مقصود یہ ہے کہ بغلی قبر افضل ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ''اللحد لنا''کا مطلب ''اللحد لي'' ہے، یعنی بغلی قبر میرے لئے ہے، جمع کا صیغہ تعظیم کے لئے ہے، یا ''اللحدلنا'' کا مطلب ''اللحد اختیارنا''ہے، یعنی بغلی قبر ہماری پسندیدہ قبر ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کی صندوقی مسلمانوں کے لئے ہے، کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے عہد میں مدینہ میں قبر کھودنے والے دو شخص تھے ایک بغلی بنانے والا دوسرا شخص صندوقی بنانے والا، اگر صندوقی ناجائز ہوتی تو انہیں اس سے روک دیا جاتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
86-بَاب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ إِعْمَاقِ الْقَبْرِ
۸۶-باب: قبرگہری کھودنا مستحب ہے​


2012- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! الْحَفْرُ عَلَيْنَا لِكُلِّ إِنْسَانٍ شَدِيدٌ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "احْفِرُوا وَأَعْمِقُوا، وَأَحْسِنُوا، وَادْفِنُوا الاثْنَيْنِ وَالثَّلاثَةَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ". قَالُوا: فَمَنْ نُقَدِّمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: "قَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا"، قَالَ: فَكَانَ أَبِي ثَالِثَ ثَلاثَةٍ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ۔
* تخريج: د/الجنائز ۷۱ (۳۲۱۵، ۳۲۱۶، ۳۲۱۷)، ت/الجھاد ۳۳ (۱۷۱۳)، ق/الجنائز ۴۱ (۱۵۶۰) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۳۱)، حم۴/۱۹، ۲۰، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۲۰۱۳، ۲۰۱۷-۲۰۲۰ (صحیح)
۲۰۱۲- ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے (غزوۂ) احد کے دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے شکایت کی، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہر ایک آدمی کے لیے (الگ الگ) قبر کھودنا ہمارے لیے دشوار ہے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کھودو اور گہرا کھودو اچھی طرح کھودو، اور دو دو تین تین (افراد) کو ایک ہی قبر میں دفن کر دو''، تو لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پہلے ہم کسے رکھیں؟ آپ نے فرمایا: ''پہلے انہیں رکھو جنہیں قرآن زیادہ یاد ہو''۔
ہشام رضی الله عنہ کہتے ہیں: ایک ہی قبر میں رکھے جانے والے تین افراد میں سے میرے والد تیسرے فرد تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
87-بَاب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَوْسِيعِ الْقَبْرِ
۸۷-باب: قبر کو کشادہ کھودنا مستحب ہے​


2013- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ هِلاَلٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ أُصِيبَ مَنْ أُصِيبَ مِنْ الْمُسْلِمِينَ، وَأَصَابَ النَّاسَ جِرَاحَاتٌ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا، وَادْفِنُوا الاثْنَيْنِ وَالثَّلاثَةَ فِي الْقَبْرِ، وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا"۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۱۳- ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جس دن احد کی لڑائی ہوئی تو جن مسلمانوں کو مارا جانا تھا مارے گئے، اور جسے زخمی ہونا تھا زخمی ہوئے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (قبریں) کھودو اور چوڑی کھودو، اور ایک ہی قبر میں دو دو تین تین لوگوں کو دفنا دو، اور جنہیں قرآن زیادہ یاد ہو انہیں (قبر میں) پہلے رکھو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
88-وَضْعُ الثَّوْبِ فِي اللَّحْدِ
۸۸-باب: لحد میں کپڑا بچھانے کا بیان​


2014 - أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ يَزِيدَ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جُعِلَ تَحْتَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دُفِنَ قَطِيفَةٌ حَمْرَائُ۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۰ (۹۶۷)، ت/الجنائز ۵۵ (۱۰۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۲۶)، حم۱/۲۲۸، ۳۵۵ (صحیح)
۲۰۱۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جس وقت دفنائے گئے آپ کے نیچے ایک سرخ چادر رکھی گئی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مشہور یہ ہے کہ اسے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے بعض غلاموں نے صحابہ کرام رضی الله عنہم کو بتائے بغیر بچھایا تھا، ابن سعد نے طبقات (۲/۲۹۹) میں وکیع کا قول نقل کیا ہے کہ یہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے لئے خاص ہے، اور حسن بصری سے ایک روایت ہے کہ زمین گیلی تھی اس لئے ایک سرخ چادر بچھائی گئی جسے آپ اوڑھتے تھے، اور حسن بصری ہی سے ایک دوسری روایت ہے جس میں ہے

''قال رسول اللہ ﷺ: افرشوا لي قطیفتي في لحدي، فإن الأرض لم تسلط علی أجساد الأنبیائ''۔

 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
89-السَّاعَاتُ الَّتِي نُهِيَ عَنْ إِقْبَارِ الْمَوْتَى فِيهِنَّ
۸۹-باب: جن اوقات میں مردوں کو دفن کرنے سے منع کیا گیا ہے ان کا بیان​


2015 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ قَالَ: ثَلاَثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، أَوْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۶۱ (صحیح)
۲۰۱۵- عقبہ بن عامر جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ تین اوقات ایسے ہیں جن میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں صلاۃ پڑھنے (اور) اپنے مردوں کو قبر میں دفنانے سے منع فرماتے تھے: ایک جس وقت سورج نکل رہا ہو یہاں تک کہ بلند ہو جائے، اور دوسرے جس وقت ٹھیک دوپہر ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، اور (تیسرے جس وقت سورج ڈوبنے کے لئے مائل ہو رہا ہو۔


2016- أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الْقَطَّانُ الرَّقِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ. أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِهِ مَاتَ، فَقُبِرَ لَيْلا وَكُفِّنَ فِي كَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ، فَزَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْبَرَ إِنْسَانٌ لَيْلاً إِلاَّ أَنْ يُضْطَرَّ إِلَى ذَلِكَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۸۹۶ (صحیح)
۲۰۱۶- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ (ایک بار) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے خطاب فرمایا (آپ نے اس میں) اپنے اصحاب میں سے ایک شخص کا ذکر کیا جو مر گیا تھا، اسے رات ہی میں دفنا دیا گیا، اور ایک گھٹیا کفن میں کفنایا گیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سختی سے منع فرما دیا کہ کوئی رات میں دفنایا جائے، سوائے اس کے کہ وہ اس کے لئے مجبور کر دیا جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
90- دَفْنُ الْجَمَاعَةِ فِي الْقَبْرِ الْوَاحِدِ
۹۰-باب: کئی لوگوں کو ایک قبر میں دفنانے کا بیان​
2017

- أخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ أَصَابَ النَّاسَ جَهْدٌ شَدِيدٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا، وَادْفِنُوا الاثْنَيْنِ وَالثَّلاثَةَ فِي قَبْرٍ "؛ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَمَنْ نُقَدِّمُ؟ قَالَ: " قَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۱۲ (صحیح)
۲۰۱۷- ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب (غزوۂ) احد کا دن آیا، تو لوگوں کو سخت پریشانی ہوئی، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''قبریں کھودو اور اسے چوڑی کھودو، اور ایک ہی قبر میں دو دو تین تین دفنا دو''، تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پہلے کسے رکھیں؟ آپ نے فرمایا: ''پہلے اسے رکھو جسے قرآن زیادہ یاد ہو''۔


2018- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ اشْتَدَّ الْجِرَاحُ يَوْمَ أُحُدٍ، فَشُكِيَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَأَحْسِنُوا، وَادْفِنُوا فِي الْقَبْرِ الاثْنَيْنِ وَالثَّلاثَةَ، وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۱۲ (صحیح)
۲۰۱۸- ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ (غزوۂ) احد کے دن (لوگ) شدید زخمی ہوئے (اور جاں بحق ہو گئے) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی گئی ۱؎، آپ نے فرمایا: '' (قبریں) کھودو، انہیں کشادہ اور اچھی بناؤ، اور ایک (ہی) قبر میں دو دو تین تین کو دفن کرو، اور جسے قرآن زیادہ یاد ہوا سے آگے رکھو''۔
وضاحت ۱؎: یعنی آپ سے اس پریشانی کا ذکر کیا گیا کہ اتنے لوگوں کے لئے قبریں کھودنا بہت مشکل امر ہے، انہیں کیسے دفنایا جائے۔


2019- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي الدَّهْمَائِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " احْفِرُوا وَأَحْسِنُوا، وَادْفِنُوا الاثْنَيْنِ وَالثَّلاثَةَ، وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۱۲ (صحیح)
۲۰۱۹- ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (قبریں) کھودو، اور انہیں خوبصورت بناؤ، اور دو دو تین تین کو دفن کرو، اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو انہیں پہلے رکھو''۔
 
Top