• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
97- بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فِي السَّفَرِ
۹۷-باب: سفر میں موزوں پر مسح کرنے کا بیان​


125- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَال: سَمِعْتُ إِسْمَاعِيلَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: < تَخَلَّفْ يَا مُغِيرَةُ! وَامْضُوا أَيُّهَا النَّاسُ >، فَتَخَلَّفْتُ وَمَعِي إِدَاوَةٌ مِنْ مَائٍ، وَمَضَى النَّاسُ، فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ ذَهَبْتُ أَصُبُّ عَلَيْهِ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ رُومِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ يَدَهُ مِنْهَا، فَضَاقَتْ عَلَيْهِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ .
* تخريج: (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۹۵) (صحیح الإسناد)
(یہ حدیث مکررہے، ملاحظہ ہو: ۱۰۸)
(اس حدیث میں عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا واقعہ مذکور نہیں)
۱۲۵- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا تو آپ نے فرمایا: ''مغیرہ! تم پیچھے ہو جاؤ اور لوگو! تم چلو''، چنانچہ میں پیچھے ہو گیا، میرے پاس پانی کا ایک برتن تھا، لوگ آگے نکل گئے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے، جب واپس آئے تومیں آپ پر پانی ڈالنے لگا، آپ تنگ آستین کا ایک رومی جبہ پہنے ہوئے تھے، آپ نے اس سے اپنا ہاتھ نکالنا چاہا مگر جبہ تنگ ہو گیا، تو آپ نے جبہ کے نیچے سے اپنا ہاتھ نکال لیا، پھر اپنا چہرہ اور اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، اور اپنے سر کا مسح کیا، اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
97/م- الْمَسْحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ
۹۷-/م- باب: موزوں اور جوتوں پر مسح کرنے کا بیان​


125/م- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ . ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: مَا نَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ أَبَا قَيْسٍ عَلَى هَذِهِ الرِّوَايَةِ، وَالصَّحِيحُ عَنْ الْمُغِيرَةِ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۶۱ (۱۵۹)، ت/فیہ ۷۴ (۹۹)، ق/فیہ ۸۸ (۵۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۳۴) حم۴/۲۵۲ (صحیح)
۱۲۵/م- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے دونوں پاتابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔
٭ ابوعبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ہمیں نہیں معلوم کہ کسی نے اس روایت پر ابوقیس کی موافقت کی ہو، صحیح بات یہ ہے کہ مغیرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں صرف یہ ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: دونوں روایتیں اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں، اس حدیث میں مذکور واقعہ دوسرا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
98- بَابُ التَّوْقِيتِ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ لِلْمُسَافِرِ
۹۸-باب: مسافر کے لیے موزوں پر مسح کرنے کے وقت کی تحدید کا بیان​


126- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ؛ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ: رَخَّصَ لَنَا النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنَّا مُسَافِرِينَ أَنْ لا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ.
* تخريج: ت/الطہارۃ ۷۱ (۹۶) مطولاً، الزہد ۵۰ (۲۳۸۷) ببعضہ، الدعوات ۹۹ (۳۵۳۵، ۳۵۳۶) مطولاً، ق/الطہارۃ ۶۳ (۴۷۸)، الفتن ۳۲ (۴۰۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۵۲)، حم ۴/ ۲۳۹، ۲۴۰، ۲۴۱، وأعادہ المؤلف بأرقام: ۱۵۸، ۱۵۹بزیادۃ في متنہ (حسن)
۱۲۶- صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے بحالت سفر ہم کو تین دن اور تین راتیں اپنے موزے نہ اتارنے کی اجازت دی تھی۔


127 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرُّهَاوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ وَزُهَيْرٌ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَاصِمٍ؛ عَنْ زِرٍّ قَالَ: سَأَلْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ؟ ؛ فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا مُسَافِرِينَ أَنْ نَمْسَحَ عَلَى خِفَافِنَا، وَلا نَنْزِعَهَا ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ، إِلا مِنْ جَنَابَةٍ .
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
۱۲۷- زر کہتے ہیں کہ میں نے صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ سے موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: جب ہم مسافر ہوتے تو ہمیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم حکم دیتے کہ ہم اپنے موزوں پر مسح کریں، اور اسے تین دن تک پیشاب، پاخانہ اور نیند کی وجہ سے نہ اتاریں سوائے جنابت کے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
99- التَّوْقِيتُ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ لِلْمُقِيمِ
۹۹-باب: مقیم کے لیے موزوں پر مسح کے بارے میں وقت کی تحدید کا بیان​


128 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلائِيِّ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَلِيٍّ -رَضِي اللَّه عَنْه- قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُسَافِرِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ، وَيَوْمًا وَلَيْلَةً لِلْمُقِيمِ، يَعْنِي: فِي الْمَسْحِ .
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۴ (۲۷۶)، ق/فیہ ۸۶ (۵۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۲۶)، حم۱/۹۶، ۱۰۰، ۱۱۳، ۱۱۷، ۱۲۰، ۱۳۳، ۱۳۴، ۱۴۶، ۱۴۹، ۶/۱۱۰، دي/الطہارۃ ۴۲ (۷۴۱) (صحیح)
۱۲۸- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں، اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات کی تحدید فرمائی ہے ۱؎ یعنی (موزوں پر) مسح کے سلسلے میں۔
وضاحت ۱؎: یہ مدّت حدث کے وقت سے معتبر ہوگی نہ کہ موزہ پہننے کے وقت سے۔


129- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ - رَضِي اللَّه عَنْهَا -، عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ؟ ، فَقَالَتِ: ائْتِ عَلِيًّا فَإِنَّهُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنِّي، فَأَتَيْتُ عَلِيًّا فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْمَسْحِ؟ ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا أَنْ يَمْسَحَ الْمُقِيمُ يَوْمًا وَلَيْلَةً، وَالْمُسَافِرُ ثَلاثًا.
* تخريج: انظر: ما قبلہ (صحیح)
۱۲۹- شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موزوں پر مسح کے متعلق دریافت کیا، تو انہوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ سے جا کر پوچھو، وہ اس بارے میں مجھ سے زیادہ جانتے ہیں، چنانچہ میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے مسح کے متعلق دریافت کیا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ مقیم ایک دن ایک رات، اور مسافر تین دن اور تین راتیں مسح کرے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مالک سے مشہور یہ روایت ہے کہ مسح کی کوئی مدّت مقرر نہیں جب تک چاہے مسح کرے، ان کی دلیل ابی بن عمارہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جس کی تخریج ابو داود نے کی ہے لیکن وہ ضعیف ہے، لائق استدلال نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
100- صِفَةُ الْوُضُوءِ مِنْ غَيْرِ حَدَثٍ
۱۰۰-باب: وضو ٹوٹے بغیر تازہ وضو کس طرح کرے؟​


130- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا - رَضِي اللَّه عَنْه - صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ قَعَدَ لِحَوَائِجِ النَّاسِ، فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ أُتِيَ بِتَوْرٍ مِنْ مَائٍ، فَأَخَذَ مِنْهُ كَفًّا، فَمَسَحَ بِهِ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ وَرِجْلَيْهِ، ثُمَّ أَخَذَ فَضْلَهُ، فَشَرِبَ قَائِمًا، وَقَالَ: إِنَّ نَاسًا يَكْرَهُونَ هَذَا، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ، وَهَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ.
* تخريج: خ/الأشربۃ ۱۶ (۵۶۱۵، ۵۶۱۶) مختصراً، د/فیہ ۱۳ (۳۷۱۸)، ت/الشمائل ۳۲ (۲۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۹۳)، حم۱/۷۸، ۱۲۰، ۱۲۳، ۱۳۹، ۱۴۴، ۱۵۳، ۱۵۹ (صحیح)
۱۳۰- عبدالملک بن میسرہ کہتے ہیں کہ میں نے نزال بن سبرہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ نے ظہر کی صلاۃ پڑھی، پھر لوگوں کی ضرورتیں پوری کرنے یعنی ان کے مقدمات نپٹانے کے لیے بیٹھے، جب عصر کا وقت ہوا تو پانی کا ایک برتن لایا گیا، آپ نے اس سے ایک ہتھیلی میں پانی لیا، پھر اسے اپنے چہرہ، اپنے دونوں بازو، سر اور دونوں پیروں پر ملا ۱؎، پھر بچا ہوا پانی لیا اور کھڑے ہو کر پیا، اور کہنے لگے کہ کچھ لوگ اسے ناپسند کرتے ہیں حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے، اور یہ ان لوگوں کا وضو ہے جن کا وضو نہیں ٹوٹا ہے۔
وضاحت ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی با وضو ہو اور صلاۃ کا وقت آ جائے، اور وہ ثواب کے لیے تازہ وضو کرنا چاہے تو تھوڑا سا پانی لے کر سارے اعضاء پر مل لے تو کافی ہوگا، پورا وضو کرنا اور ہر عضو کے لیے الگ الگ پانی لینا ضروری نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
101- الْوُضُوءُ لِكُلِّ صَلاةٍ
۱۰۱-باب: ہر صلاۃ کے لیے تازہ وضو کرنے کا بیان​


131 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ؛ عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِإِنَائٍ صَغِيرٍ، فَتَوَضَّأَ، قُلْتُ: أَكَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلاةٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْتُمْ؟ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي الصَّلَوَاتِ مَالَمْ نُحْدِثْ، قَالَ: وَقَدْكُنَّا نُصَلِّي الصَّلَوَاتِ بِوُضُوئٍ .
* تخريج: خ/الطہارہ ۵۴ (۲۱۴) مختصراً، د/الطہارۃ ۶۶ (۱۷۱) مختصراً، ت/فیہ ۴۴ (۶۰) مختصراً، ق/فیہ ۷۲ (۵۰۹) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۰)، حم۳/۱۳۲، ۱۳۳، ۱۵۴، ۱۹۴، ۲۶۰، دي/الطہارۃ ۴۶ (۷۴۷) (صحیح)
۱۳۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس چھوٹا سا برتن لایا گیا، تو آپ نے (اس سے) وضو کیا، عمروبن عامر کہتے ہیں: میں نے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہر صلاۃ کے لیے وضو کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں ۱؎! اس پر (عمرو بن عامر) نے پوچھا: اور آپ لوگ؟ کہا: ہم لوگ جب تک وضو نہیں توڑتے صلاۃ پڑھتے رہتے تھے، نیز کہا: ہم لوگ کئی صلاتیں ایک ہی وضو سے پڑھتے تھے۔
وضاحت ۱؎: یعنی آپ کی عام عادت مبارکہ یہی تھی، اگر چہ کبھی کبھی ایک وضو سے دو اور اس سے زیادہ صلاتیں بھی آپ نے پڑھی ہیں، نیز یہ بھی احتمال ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے اپنی معلومات کے مطابق جواب دیا ہو، شاید انہیں اس کا علم نہ رہا ہو کہ آپ نے ایک وضو سے کئی صلاتیں بھی پڑھی ہیں۔


132- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيَّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ؛ عَنِ ابْنِ عَبَّاس أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنَ الْخَلائِ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالُوا: أَلا نَأْتِيكَ بِوَضُوئٍ؟ فَقَالَ: <إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوءِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلاةِ >.
* تخريج: د/الأطعمۃ ۱۱ (۳۷۶۰)، ت/فیہ ۴۰ (۱۸۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۹۳)، حم۱/۲۸۲، ۳۵۹ (صحیح)
۱۳۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت کی جگہ سے نکلے تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو لوگوں نے پوچھا: کیا ہم لوگ وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: ''مجھے وضو کرنے کا حکم اس وقت دیا گیا ہے جب میں صلاۃ کے لیے کھڑا ہوں ''۔


133- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلاةٍ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ صَلَّى الصَّلَوَاتِ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: فَعَلْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَفْعَلُهُ؟ قَالَ: <عَمْدًا فَعَلْتُهُ يَا عُمَرُ! >.
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۵ (۲۷۷) مختصراً، د/فیہ ۶۶ (۱۷۲) مختصراً، ت/فیہ ۴۵ (۶۱)، ق/فیہ ۷۲ (۵۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۲۸)، حم۵/۳۵۰، ۳۵۱، ۳۵۸، دي/الطہارۃ ۳ (۲۸۵) (صحیح)
۱۳۳- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہر صلاۃ کے لیے وضو کرتے تھے، تو جب فتح مکہ کا دن آیا تو آپ نے کئی صلاتیں ایک ہی وضو سے ادا کیں، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: آپ نے ایسا کام کیا ہے جو آپ نہیں کرتے تھے ۱؎؟ فرمایا: ''عمر! میں نے اسے عمداً (جان بوجھ کر) کیا ہے'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی آپ صلی الله علیہ وسلم عام طور سے ایسا نہیں کرتے تھے ورنہ فتح مکہ سے پہلے بھی آپ کا ایسا کرنا ثابت ہے۔
وضاحت ۲ ؎: تاکہ میری امت کو یہ معلوم ہو جائے کہ ایک وضو سے کئی صلاتیں ادا کرنا درست ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
102- بَابُ النَّضْحِ
۱۰۲-باب: پانی چھڑکنے کا بیان​


134- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ حَفْنَةً مِنْ مَائٍ، فَقَالَ بِهَا هَكَذَا، وَوَصَفَ شُعْبَةُ- نَضَحَ بِهِ فَرْجَهُ، فَذَكَرْتُهُ لإِبْرَاهِيمَ فَأَعْجَبَهُ، ٭قَالَ الشَّيْخُ ابْنُ السُّنِّيِّ: الْحَكَمُ هُوَ ابْنُ سُفْيَانَ الثَّقَفِيُّ - رَضِي اللَّه عَنْه -.
* تخريج: د/الطہارۃ ۶۴ (۱۶۶، ۱۶۷، ۱۶۸)، ق/الطہارۃ ۵۸ (۴۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۰)، حم ۳/۴۱۰، ۴/۶۹، ۱۷۹، ۲۱۲، ۵/۳۸۰، ۴۰۸، ۴۰۹ (صحیح)
۱۳۴- سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب وضو کرتے تھے تو ایک چلو پانی لیتے اور اس طرح کرتے، اور شعبہ نے کیفیت بتائی کہ آپ صلی الله علیہ وسلم اسے اپنی شرمگاہ پر چھڑکتے، (خالد بن حارث کہتے ہیں) میں نے اس کا ذکر ابراہیم سے کیا تو انہیں یہ بات پسند آئی۔ ٭ابن السنی کہتے ہیں کہ حکم سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں۔


135- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ مَنْصُورٍ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ ــ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْجَرْمِيُّ ــ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، وَنَضَحَ فَرْجَهُ، قَالَ أَحْمَدُ: فَنَضَحَ فَرْجَهُ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۳۵- حکم بن سفیان رضی اللہ عنہ ۱؎ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، اور اپنی شرم گاہ پرپانی کا چھینٹا مارا۔ احمد کی روایت میں ''و نضح فرجه'' کی جگہ''فنضح فرجه'' ہے۔
وضاحت ۱؎: ان کے نام میں اضطراب ہے، حکم بن سفیان، سفیان بن حکم، ابن ابی سفیان یا أبو الحکم کئی طرح سے آیا ہے، نیز کسی کی روایت میں ''عن أبيه'' ہے اور کسی کی روایت میں نہیں ہے، اس لیے ان کی یہ روایت اضطراب کے سبب ضعیف ہے، (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۰) لیکن ابن ماجہ میں مروی زید اور جابر رضی اللہ عنہم کی روایتوں سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہو جاتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
103- بَابُ الانْتِفَاعِ بِفَضْلِ الْوَضُوءِ
۱۰۳-باب: وضو کے بچے ہوئے پانی کو کام میں لانے کا بیان​


136- أَخْبَرَنَا أَبُودَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ؛ عَنْ أَبِي حَيَّةَ قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًا - رَضِي اللَّه عَنْه - تَوَضَّأَ ثَلاثًا ثَلاثًا، ثُمَّ قَامَ، فَشَرِبَ فَضْلَ وَضُوئِهِ، وَقَالَ: صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَنَعْتُ .
* تخريج: ت/الطہارۃ ۳۴ (۴۴) مختصرًا، وانظر حدیث رقم: ۹۶، ۱۱۵ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۲۲) (صحیح)
۱۳۶- ابو حیہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا (تو اپنے اعضاء) تین تین بار (دھوئے) پھر وہ کھڑے ہوئے، اور وضو کا بچا ہوا پانی پیا، اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (بھی) اسی طرح کیا ہے جیسے میں نے کیا۔


137- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ عَونِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ؛ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَائِ، وَأَخْرَجَ بِلالٌ فَضْلَ وَضُوئِهِ، فَابْتَدَرَهُ النَّاسُ، فَنِلْتُ مِنْهُ شَيْئًا، وَرَكَزْتُ لَهُ الْعَنَزَةَ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ، وَالْحُمُرُ وَالْكِلابُ وَالْمَرْأَ ةُ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْهِ.
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۶۶)، م/الصلاۃ ۴۷ (۵۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۱۸)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۴۰ (۱۸۷)، الصلاۃ ۱۷ (۳۷۶)، ۹۳ (۴۹۹)، ۹۴ (۵۰۱)، المناقب ۲۳ (۳۵۵۳)، اللباس ۳ (۵۷۸۶)، ۴۲ (۵۸۵۹)، حم۴/۳۰۷، ۳۰۸، ۳۰۹، دي/الصلاۃ ۱۲۴ (۱۴۴۹)، وأعادہ المؤلف برقم: ۷۷۳ (صحیح)
۱۳۷- ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بطحاء میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کے وضو کا پانی (جو برتن میں بچا تھا) نکالا، تو لوگ اسے لینے کے لیے جھپٹے، میں نے بھی اس میں سے کچھ لیا، اور آپ صلی الله علیہ وسلم کے لیے لکڑی نصب کی، تو آپ نے لوگوں کو صلاۃ پڑھائی اور آپ کے سامنے سے گدھے، کتے اور عورتیں گزر رہی تھیں۔


138- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: مَرِضْتُ، فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ يَعُودَانِي فَوَجَدَانِي، قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ؛ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَبَّ عَلَيَّ وَضُوئَهُ.
* تخريج: خ/المرضی ۵ (۵۶۵۱) مطولاً، الفرائض ۱ (۶۷۲۳) مطولاً، الاعتصام ۸ (۷۳۰۹)، م/الفرائض ۲ (۱۶۱۶) مطولاً، د/فیہ ۲ (۲۸۸۶) مطولاً، ت/الفرائض ۷ (۲۰۹۷)، التفسیر ۵ (۳۰۱۵)، ق/الفرائض، الجنائز ۱ (۱۴۳۶)، ۵ (۲۷۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۲۸)، حم۳/۳۰۷، دي/الطہارۃ ۵۶ (۷۶۰) (صحیح)
۱۳۸- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور ابوبکر میری عیادت رضی اللہ عنہ کے لیے آئے، دونوں نے مجھے بے ہوش پایا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر آپ نے اپنے وضو کا پانی ۱؎ میرے اوپر ڈالا۔
وضاحت ۱؎: یعنی جو پانی وضو سے بچ رہا تھا اسے میرے اوپر ڈالا، یہ تفسیر باب کے مناسب ہے، یا جو پانی وضو میں استعمال ہوا تھا اس کو اکٹھا کر کے ڈالا، ایسی صورت میں کہا جائے گا کہ جب ماء مستعمل سے نفع اٹھانا جائز ہے تو بچے ہوئے پانی سے نفع اٹھانا بطریق اولیٰ جائز ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
104- بَابُ فَرْضِ الْوُضُوءِ
۱۰۴-باب: وضو کی فرضیت کا بیان​


139- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ؛ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < لا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۳۱ (۵۹)، ق/فیہ ۲ (۲۷۱)، (تحفۃ الأشراف ۱۳۲)، حم۵/۷۴، ۷۵، دي/الطہارۃ ۲۱ (۷۱۳)، ویأتي عندالمؤلف برقم: ۲۵۲۵، وقد أخرجہ: م/الطہارۃ ۲ (۲۲۴)، عن ابن عمر، حم ۲/۲۰، ۳۹، ۵۱، ۵۷ وغیرہما (صحیح)
۱۳۹- ابوالملیح کے والد (اسامہ بن عمیر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ بغیر وضو کے کوئی صلاۃ قبول نہیں کرتا، اور نہ خیانت کے مال کا صدقہ قبول کرتا ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی مالِ غنیمت میں سے چُرا کر اگر کوئی صدقہ دے تو وہ صدقہ مقبول نہ ہوگا، یہی حکم ہرمال حرام کا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
105- الاعْتِدَائُ فِي الْوُضُوءِ
۱۰۵-باب: وضو میں حد سے بڑھنے کی ممانعت​


140- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنِ الْوُضُوءِ؟ ، فَأَرَاهُ الْوُضُوئَ ثَلاثًا ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ: < هَكَذَا الْوُضُوءُ، فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا فَقَدْ أَسَائَ وَتَعَدَّى وَظَلَمَ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۱ (۱۳۵) مطولاً، ق/فیہ ۴۸ (۴۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۰۹)، حم۲/۱۸۰ (حسن صحیح)
۱۴۰- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آیا، وہ آپ صلی الله علیہ وسلم سے وضو کے بارے میں پوچھ رہا تھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اسے تین تین بار اعضاء وضو دھوکر کے دکھائے، پھر فرمایا: ''اسی طرح وضو کرنا ہے، جس نے اس پر زیادتی کی اس نے برا کیا، وہ حد سے آگے بڑھا اور اس نے ظلم کیا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی سنت کی اتباع بہترہے، اور اپنی عقل سے اس میں کمی بیشی کرنا مذموم ہے۔
 
Top