• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
106- الأَمْرُ بِإِسْبَاغِ الْوُضُوءِ
۱۰۶-باب: کامل وضو کرنے کا حکم​


141 - أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوجَهْضَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا إِلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ؛ فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا خَصَّنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْئٍ دُونَ النَّاسِ إِلا بِثَلاثَةِ أَشْيَائَ: فَإِنَّهُ أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوئَ، وَلا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ، وَلا نُنْزِيَ الْحُمُرَ عَلَى الْخَيْلِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۳۱ (۸۰۸) مطولاً، ت/الجہاد ۲۳ (۱۷۰۱)، ق/الطہارۃ ۴۹ (۴۲۶) مختصرًا، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۹۱)، حم۱/۲۲۵، ۲۳۲، ۲۳۴، ۲۴۹، ۲۵۵، ویأتي عند المؤلف برقم: ۳۶۱۱، بزیادۃ في أوّلہ (صحیح)
۱۴۱- عبداللہ بن عبیداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ ہم لوگ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس بیٹھے تھے، تو انہوں نے کہا: قسم ہے اللہ کی! رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے دوسرے لوگوں کی بہ نسبت ہمیں (یعنی بنی ہاشم کو) کسی چیز کے ساتھ خاص نہیں کیا سوائے تین چیزوں کے ۱؎ (پہلی یہ کہ) آپ نے حکم دیا کہ ہم کامل وضو کریں، (دوسری یہ کہ) ہم صدقہ نہ کھائیں، اور (تیسری یہ کہ) ہم گدھوں کو گھوڑیوں پرنہ چڑھائیں۔
وضاحت ۱؎: یعنی ان باتوں کی بنی ہاشم کو زیادہ تاکید فرمائی، ان میں سے پہلی بات تو عام مسلمانوں کے لیے بھی ہے، اور دوسری بات بنی ہاشم اور بنی مطلب کے ساتھ خاص ہے، جب کہ تیسری بات یعنی گدھوں اور گھوڑیوں کا ملاپ عموماً مکروہ ہے کیونکہ اس سے گھوڑوں کی نسل کم ہوگی حالانکہ ان کی نسل بڑھانی چاہئے کیونکہ گھوڑے آلات جہاد میں سے ہیں۔


142- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < أَسْبِغُوا الْوُضُوئَ >.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۱۱ (صحیح)
۱۴۲- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کامل وضو کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
107- بَاب الْفَضْلِ فِي ذَلِكَ
۱۰۷-باب: کامل وضو کی فضیلت کا بیان​


143- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الْعَلائِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < أَلا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟ : إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلاةِ بَعْدَ الصَّلاةِ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ >.
* تخريج: م/الطہارۃ ۱۴ (۲۵۱)، ت/فیہ ۳۹ (۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۸۷)، ط/ السفر ۱۸ (۵۵)، حم۲/۲۷۷، ۳۰۳ (صحیح)
۱۴۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا میں تم لوگوں کو ایسی چیز نہ بتائوں جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اور درجات بلند کرتا ہے، وہ ہے: ناگواری کے باوجود کامل وضو کرنا، زیادہ قدم چل کر مسجد جانا، اور صلاۃ کے بعد صلاۃ کا انتظار کرنا، یہی رباط ہے یہی رباط ہے یہی رباط ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اللہ تعالیٰ کے فرمان: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اصْبِرُواْ وَصَابِرُواْ وَرَابِطُواْ} [ آل عمران: 200] میں جس کا حکم دیا گیا ہے اس سے یہی مراد ہے، بلکہ اس سے نفس اور بدن کو طاعات سے مربوط کرنا ہے، یا اس سے مراد افضل عمل ہے، یعنی یہ اعمال جہاد کی طرح ہیں جن کے ذریعہ انسان اپنے سب سے بڑے دشمن شیطان کو زیر کرتا ہے، اس وجہ سے اسے رباط کہا گیا ہے جس کے معنی سرحد کی حفاظت ونگہبانی کے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
108- ثَوَابُ مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ
۱۰۸-باب: مسنون وضو کرنے والے کا ثواب​


144- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ؛ أَنَّهُمْ غَزَوْا غَزْوَةَ السُّلاسِلِ، فَفَاتَهُمُ الْغَزْوُ، فَرَابَطُوا، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى مُعَاوِيَةَ وَعِنْدَهُ أَبُو أَيُّوبَ وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، فَقَالَ عَاصِمٌ: يَاأَبَاأَيُّوبَ! فَاتَنَا الْغَزْوُ الْعَامَ وَقَدْ أُخْبِرْنَا أَنَّهُ مَنْ صَلَّى فِي الْمَسَاجِدِ الأَرْبَعَةِ غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ؟ فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي! أَدُلُّكَ عَلَى أَيْسَرَ مِنْ ذَلِكَ؟ ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ، وَصَلَّى كَمَا أُمِرَ، غُفِرَ لَهُ مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلٍ >، أَكَذَلِكَ يَا عُقْبَةُ! قَالَ: نَعَمْ .
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۹۳ (۱۳۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۶۲)، حم۵/۴۲۳، دي/الطہارۃ ۴۵ (۷۴۴) (صحیح)
(متابعات وشواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ''سفیان بن عبدالرحمن'' لین الحدیث ہیں)
۱۴۴- عاصم بن سفیان ثقفی سے روایت ہے کہ وہ لوگ غزوہ سلاسل ۱؎ کے لیے نکلے، لیکن یہ غزوہ ان سے فوت ہو گیا، تو وہ سرحد ہی پہ جمے رہے، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس لوٹ آئے، ان کے پاس ابو ایوب اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہم موجود تھے، تو عاصم کہنے لگے: ابو ایوب! اس سال ہم لوگ غزوہ میں شریک نہیں ہو سکے ہیں، اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ جو چار مسجدوں ۲؎ میں صلاۃ پڑھ لے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے؟ ، تو انہوں نے کہا: بھتیجے! میں تمھیں اس سے آسان چیز بتاتا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: ''جو وضو کرے اسی طرح جیسے اسے حکم دیا گیا ہے اور صلاۃ پڑھے اسی طرح جیسے اسے حکم دیا گیا ہے، تو اس کے وہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے جنہیں اس نے اس سے پہلے کیا ہو ''، عقبہ! ایسے ہی ہے نا؟ انہوں نے کہا: ہاں (ایسے ہی ہے)۔
وضاحت ۱؎: یہ وہ غزوہ نہیں ہے جو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں ۸ ھ میں ہوا تھا، یہ کوئی ایسا غزوہ تھا جو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ملک عراق کے اندر ہوا تھا۔
وضاحت ۲؎: چارویں مسجدوں سے مراد مسجد حرام، مسجد نبوی، مسجد قبا اور مسجد اقصیٰ ہے۔


145- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ أَخْبَرَ أَبَا بُرْدَةَ فِي الْمَسْجِدِ أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < مَنْ أَتَمَّ الْوُضُوئَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ -عَزَّ وَجَلَّ- فَالصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنّ >.
* تخريج: م/الطہارۃ ۴ (۲۳۱)، ق/فیہ ۵۷ (۴۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸۹)، حم۱/۵۷، ۶۶، ۶۹، وانظر ایضا الأرقام: ۸۴، ۸۵، ۸۵۷ (صحیح)
۱۴۵- عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فرماتے تھے: ''جس نے اللہ عزوجل کے حکم کے موافق وضو کو پورا کیا، پانچوں وقت کی صلاتیں اس کے ان گناہوں کے لیے کفارہ ہوں گی جوان کے درمیان سرزد ہوئے ہوں گے''۔


146- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ أَنَّ عُثْمَانَ - رَضِي اللَّه عَنْه - قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < مَا مِنِ امْرِئٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُحْسِنُ وُضُوئَهُ، ثُمَّ يُصَلِّي الصَّلاةَ إِلا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلاةِ الأُخْرَى، حَتَّى يُصَلِّيَهَا >.
* تخريج: خ/الوضوء ۲۴ (۱۶۰)، م/الطہارۃ ۴ (۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۹۳)، ط/فیہ ۶ (۲۹)، حم۱ (۵۷) وانظر أیضا رقم: ۸۴، ۸۵ (صحیح)
۱۴۶- عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ''جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے، پھر صلاۃ پڑھے، تو اس کے اس صلاۃ سے لے کر دوسری صلاۃ پڑھنے تک کے دوران ہونے والے گناہ بخش دئیے جائیں گے ''۔


147 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ــ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ ــ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُويَحْيَى سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ وَضَمْرَةُ بْنُ حَبِيبٍ وَأَبُو طَلْحَةَ نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ قَالُوا: سَمِعْنَا أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ يَقُولُ: قُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ الْوُضُوءُ؟ قَالَ: < أَمَّا الْوُضُوءُ، فَإِنَّكَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَغَسَلْتَ كَفَّيْكَ فَأَنْقَيْتَهُمَا، خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ بَيْنِ أَظْفَارِكَ وَأَنَامِلِكَ، فَإِذَا مَضْمَضْتَ وَاسْتَنْشَقْتَ مَنْخِرَيْكَ، وَغَسَلْتَ وَجْهَكَ وَيَدَيْكَ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، وَمَسَحْتَ رَأْسَكَ، وَغَسَلْتَ رِجْلَيْكَ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، اغْتَسَلْتَ مِنْ عَامَّةِ خَطَايَاكَ، فَإِنْ أَنْتَ وَضَعْتَ وَجْهَكَ لِلَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ - خَرَجْتَ مِنْ خَطَايَاكَ كَيَوْمَ وَلَدَتْكَ أُمُّكَ >. قَالَ أَبُو أُمَامَةَ: فَقُلْتُ: يَا عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ! انْظُرْ مَا تَقُولُ: أَكُلُّ هَذَا يُعْطَى فِي مَجْلِسٍ وَاحِدٍ؟ فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي، وَدَنَا أَجَلِي، وَمَا بِي مِنْ فَقْرٍ، فَأَكْذِبَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلَقَدْ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۶۰)، وقد أخرجہ: م/مسافرین ۵۲ (۸۳۲)، حم۴/۱۱۲، کلاھما مطولاً لغیر ہذا السیاق (صحیح)
۱۴۷- عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وضو کا ثواب کیا ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وضو کا ثواب یہ ہے کہ: جب تم وضو کرتے ہو، اور اپنی دونوں ہتھیلی دھو کر انہیں صاف کرتے ہو تو تمہارے ناخن اور انگلیوں کے پوروں سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جب تم کلی کرتے ہو، اور اپنے نتھنوں میں پانی ڈالتے ہو، اور اپنا چہرہ اور اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوتے ہو، اور سر کا مسح کرتے ہو، اور ٹخنے تک پاؤں دھوتے ہو تو تمہارے اکثر گناہ دھل جاتے ہیں، پھر اگر تم اپنا چہرہ اللہ عزوجل کے لیے (زمین) پر رکھتے ہو ۱؎ تو اپنے گناہوں سے اس طرح نکل جاتے ہو جیسے اُس دن تھے جس دن تمہاری ماں نے تمہیں جنا تھا''۔
ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اس پر میں نے کہا: عمروبن عبسہ! دیکھ لیں کیا کہہ رہے ہو؟ کیا یہ سب ایک ہی مجلس میں دیا جائے گا؟ انہوں نے کہا: قسم ہے اللہ کی! میں بوڑھا ہو گیا ہوں، میرا وقت قریب آ گیا ہے، اور میرے ساتھ تنگ دستی بھی نہیں ہے کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پر جھوٹ بولوں ۲؎، اسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے میرے کانوں نے سنا ہے، اور میرے دل نے یاد رکھا ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی اخلاص کے ساتھ صرف اللہ کی رضا کے لئے صلاۃ پڑھتے ہو۔
وضاحت ۲؎: مطلب یہ ہے کہ مجھے کیا ضرورت پڑی ہے کہ آخری عمر میں خواہ مخواہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر جھوٹ بولوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
109- الْقَوْلُ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الْوُضُوءِ
۱۰۹-باب: وضو سے فراغت کے بعد کی دعا کا بیان​


148- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حَرْبٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ وَأَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ - رَضِي اللَّه عَنْه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فُتِّحَتْ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَائَ >.
* تخريج: م/الطہارۃ ۶ (۲۳۴)، ق/الطہارۃ ۶۰ (۴۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۰۹)، وقد أخرجہ: ت/الطہارۃ ۴۱ (۵۵)، بزیادۃ ''اللھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین''، وأعادہ المؤلف فی عمل الیوم واللیلۃ ۳۴ (۸۴)، د/فیہ ۶۵ (۱۶۹)، م (۴/۱۴۶، ۱۵۱، ۱۵۳) من مسند عقبۃ بن عامر، دي/الطہارۃ ۴۳ (۷۴۳) مطولاً (صحیح)
۱۴۸- عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے وضو کیا، اوراچھی طرح وضو کیا، پھر''أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله'' (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی الله علیہ وسلم ) اللہ کے بندے اور رسول ہیں) کہا تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے جس سے چاہے وہ جنت میں داخل ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
110- حِلْيَةُ الْوُضُوءِ
۱۱۰-باب: وضو کے زیور کا بیان​


149- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ خَلَفٍ ــ وَهُوَ ابْنُ خَلِيفَةَ ــ عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ؛ عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: كُنْتُ خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ لِلصَّلاةِ، وَكَانَ يَغْسِلُ يَدَيْهِ حَتَّى يَبْلُغَ إِبْطَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ! مَا هَذَا الْوُضُوءُ؟ فَقَالَ لِي: يَا بَنِي فَرُّوخَ، أَنْتُمْ هَاهُنَا، لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكُمْ هَاهُنَا مَا تَوَضَّأْتُ هَذَا الْوُضُوئَ، سَمِعْتُ خَلِيلِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < تَبْلُغُ حِلْيَةُ الْمُؤْمِنِ حَيْثُ يَبْلُغُ الْوُضُوءُ >.
* تخريج: م/الطہارۃ ۱۳ (۲۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۹۸)، حم۲/۳۷۱ (صحیح)
۱۴۹- ابو حازم کہتے ہیں کہ میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھا، اور وہ صلاۃ کے لیے وضو کرہے تھے، وہ اپنے دونوں ہاتھ دھو رہے تھے یہاں تک کہ وہ اپنے دونوں بغلوں تک پہنچ جاتے تھے، تو میں نے کہا: ابوہریرہ! یہ کون سا وضو ہے؟ انہوں نے مجھ سے کہا: اے بنی فروخ! تم لوگ یہاں ہو! ۱؎ اگر مجھے معلوم ہوتاکہ تم لوگ یہاں ہو تو میں یہ وضو نہیں کرتا ۲؎، میں نے اپنے خلیل (گہرے دوست) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ جنت میں''مومن کا زیور وہاں تک پہنچے گا جہاں تک وضو پہنچے گا'' ۳؎۔
وضاحت ۱؎: فرّوخ ابراہیم علیہ السلام کے لڑکے کا نام تھا جو اسماعیل اور اسحاق علیہما السلام کے بعد پیدا ہوئے، ان کی نسل بہت بڑھی، کہا جاتا ہے کہ عجمی انہیں کی اولاد میں سے ہیں، قاضی عیاض کہتے ہیں، جن فروخ سے ابوہریرہ کی مراد موالی ہیں اور یہ خطاب ابوحازم کی طرف ہے۔
وضاحت ۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ عوام کے سامنے ایسا نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اندیشہ ہے کہ وہ اسے فرض سمجھنے لگ جائیں، اس لیے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات کہی کہ اگر میں جانتاکہ تم لوگ یہاں موجود ہو تو اس طرح وضو نہ کرتا۔
وضاحت ۳؎: اس سے معلوم ہوا کہ قیامت کے روز مؤمن کے اعضاء وضو میں زیور پہنائے جائیں گے، تو جو کامل وضو کرے گا اس کے زیور بھی کامل ہونگے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ قیامت کے دن مسلمان کو زیور اس حد تک پہنایا جائے گا جہاں تک وضو میں پانی پہنچتا ہے یعنی ہاتھوں کا زیور کہنیوں تک، پاؤں کا ٹخنوں تک، اور منہ کا کانوں تک ہوگا، واللہ اعلم۔


150- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الْعَلائِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْمَقْبُرَةِ فَقَالَ: < السَّلامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِكُمْ لاحِقُونَ، وَدِدْتُ أَنِّي قَدْ رَأَيْتُ إِخْوَانَنَا >، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَسْنَا إِخْوَانَكَ؟ قَالَ: <بَلْ أَنْتُمْ أَصْحَابِي وَإِخْوَانِي الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ، وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ>، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ يَأْتِي بَعْدَكَ مِنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ: <أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لِرَجُلٍ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ فِي خَيْلٍ بُهْمٍ دُهْمٍ، أَلا يَعْرِفُ خَيْلَهُ؟ > قَالُوا: بَلَى، قَالَ: <فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنَ الْوُضُوءِ، وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ >.
* تخريج: م/الطہارۃ ۱۲ (۲۴۹) مطولاً، د/الجنائز ۸۳ (۳۲۳۷)، ق/ الزھد ۳۶ (۴۳۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۸۶)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۶ (۲۸)، حم۲/۳۰۰، ۳۷۵، ۴۰۸ (صحیح)
۱۵۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قبرستان کی طرف نکلے اور آپ نے فرمایا: ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِكُمْ لاحِقُونَ '' (مومن قوم کی بستی والو! تم پر سلامتی ہو، اللہ نے چاہا تو ہم تم سے ملنے والے ہیں) میری خواہش ہے کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھوں''، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم لوگ آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم لوگ میرے صحابہ (ساتھی) ہو، میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی (دنیا میں) نہیں آئے، اور میں حوض پر ان کا پیش رو ہوں گا''، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو جو بعد میں آئیں گے کیسے پہچانیں گے؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارا کیا خیال ہے؟ اگر کسی آدمی کا سفید چہرے اور پاؤں والا گھوڑا سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہو تو کیا وہ اپنا گھوڑا نہیں پہچان لے گا؟ '' لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ لوگ قیامت کے دن (میدان حشر میں) اس حال میں آئیں گے کہ وضو کی وجہ سے ان کے چہرے اور ہاتھ پائوں چمک رہے ہوں گے، اور میں حوض پر ان کا پیش رو ہوں گا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: پیش روسے مراد''میر سامان ''ہے جو قافلے میں سب سے پہلے آگے جا کر قافلے کے ٹھہرنے اور ان کی دیگر ضروریات کا انتظام کرتا ہے، یہ امت محمدیہ کا شرف ہے کہ ان کے پیش رو محمد رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
111- بَاب ثَوَابِ مَنْ أَحْسَنَ الْوُضُوئَ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ
۱۱۱-باب: اچھی طرح وضو کرنے پھر دو رکعت صلاۃ پڑھنے کے ثواب کا بیان​


151- أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ وَأَبِي عُثْمَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < مَنْ تَوَضَّأَ؛ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، يُقْبِلُ عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ>.
* تخريج: م/الطہارۃ ۶ (۲۳۴) مطولاً، د/فیہ ۶۵ (۱۶۹) مطولاً، ۱۶۲ (۹۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۱۴)، حم۴/۱۴۶، ۱۵۱، ۱۵۳ (صحیح)
۱۵۱- عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اچھی طرح وضو کرے، پھر دل اور چہرہ سے متوجہ ہو کر دو رکعت صلاۃ ادا کرے، ۱؎ اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی''۔
وضاحت ۱؎: یعنی حالت صلاۃ میں ادھر ادھر نہ دیکھے، پورے خشوع وخضوع کے ساتھ صلاۃ ادا کرے، اور نہ ہی دل میں کوئی دوسرا خیال لائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
112- بَابُ مَا يَنْقُضُ الْوُضُوئَ وَمَا لا يَنْقُضُ
۱۱۲-باب: وضو کو توڑ دینے اور نہ توڑنے والی چیزوں کا بیان​
الْوُضُوئَ مِنَ الْمَذْيِ
مذی سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان​


152- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ؛ عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: كُنْتُ رَجُلا مَذَّائً، وَكَانَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتِي؛ فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَهُ، فَقُلْتُ لِرَجُلٍ جَالِسٍ إِلَى جَنْبِي: سَلْهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: <فِيهِ الْوُضُوءُ>.
* تخريج: خ/الغسل ۱۳ (۲۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۷۸)، حم۱/۱۲۵، ۱۲۹ (حسن صحیح)
۱۵۲- ابوعبدالرحمن سلمی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی ۱؎ آتی تھی، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیٹی (فاطمہ) میرے عقد نکاح میں تھیں، جس کی وجہ سے میں نے خود آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھنے میں شرم محسوس کی، تو میں نے اپنے پہلو میں بیٹھے ایک آدمی سے کہا: تم پوچھو، تو اس نے پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس میں وضو ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مذی وہ لیس دار پتلا پانی ہے جو جماع کی خواہش سے پہلے شرمگاہ سے نکلتا ہے۔


153- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ عَلِيٍّ - رَضِي اللَّه عَنْه - قَالَ: قُلْتُ لِلْمِقْدَادِ: إِذَا بَنَى الرَّجُلُ بِأَهْلِهِ، فَأَمْذَى وَلَمْ يُجَامِعْ، فَسَلِ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَإِنِّي أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، وَابْنَتُهُ تَحْتِي، فَسَأَلَهُ؛ فَقَالَ: < يَغْسِلُ مَذَاكِيرَهُ، وَيَتَوَضَّأُ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۸۳ (۲۰۸، ۲۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۴۱)، حم۱/۱۲۴ (صحیح)
۱۵۳- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مقداد سے کہا: جب آدمی اپنی بیوی کے پاس جائے، اور مذی نکل آئے، اور جماع نہ کرے تو (اس پر کیا ہے؟ ) تم اس کے متعلق نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھو، میں آپ صلی الله علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھنے سے شرما رہا ہوں، کیونکہ آپ کی صاحبزادی میرے عقد نکاح میں ہیں، چنانچہ انہوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ اپنی شرمگاہ دھولیں، اور صلاۃ کی طرح وضو کر لیں ''۔


154- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَائِشِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّ عَلِيًا قَالَ: كُنْتُ رَجُلا مَذَّائً؛ فَأَمَرْتُ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ يَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَجْلِ ابْنَتِهِ عِنْدِي؛ فَقَالَ: < يَكْفِي مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۵۶) (منکر)
(مقداد کی جگہ عمار بن یاسر کا ذکر منکرہے، کیوں کہ اس سے پہلے کی صحیح حدیثوں میں مقداد کا ذکر آیا ہے)
۱۵۴- عائش بن انس سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی آتی تھی، تو میں نے آپ کی صاحبزادی جو میرے عقد نکاح میں تھیں کی وجہ سے عمار بن یاسر کو حکم دیا ۱؎ کہ وہ (اس بارے میں) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھیں، (چنانچہ انہوں نے پوچھا) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس میں وضو کافی ہے''۔


155- أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أُمَيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ أَنَّ رَوْحَ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ أَبِي نُجَيْحٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ رَافِعِ ابْنِ خَدِيجٍ؛ أَنَّ عَلِيًّا أَمَرَ عَمَّارًا أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَذْيِ؟ ؛ فَقَالَ: < يَغْسِلُ مَذَاكِيرَهُ وَيَتَوَضَّأُ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۵۰) (منکر)
(مقداد کی جگہ عمار بن یاسر کا ذکر منکرہے، کیوں کہ اس سے پہلے کی صحیح حدیثوں میں مقداد کا ذکر آیا ہے، کما تقدم)
۱۵۵- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے مذی کے بارے میں سوال کریں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ اپنی شرمگاہ دھولیں، اور وضو کر لیں ''۔


156- أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْمَرْوَزِيُّ، عَنْ مَالِكٍ ــ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ ــ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ أَنَّ عَلِيًّا أَمَرَهُ أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ إِذَا دَنَا مِنْ أَهْلِهِ، فَخَرَجَ مِنْهُ الْمَذْيُ مَاذَا عَلَيْهِ؟ فَإِنَّ عِنْدِي ابْنَتَهُ، وَأَنَا أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: < إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ؛ فَلْيَنْضَحْ فَرْجَهُ وَيَتَوَضَّأْ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ >.
* تخريج: د/الطھارۃ ۸۳ (۲۰۷)، ق/فیہ ۷۰ (۵۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۴۴)، ط/الطہارۃ ۱۳ (۵۳)، حم۶/۴، ۵ ویأتی عند المؤلف برقم: ۴۴۱ (صحیح)
۱۵۶- مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس آدمی کے بارے میں سوال کریں جو اپنی بیوی سے قریب ہو اور اس سے مذی نکل آئے، تو اس پر کیا واجب ہے؟ (وضو یا غسل) کیوں کہ میرے عقد نکاح میں آپ صلی الله علیہ وسلم کی صاحبزادی (فاطمہ) ہیں، اس لیے میں (خود) آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے شرما رہا ہوں، تو میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی ایسا پائے تو اپنی شرم گاہ پر پانی چھڑک لے اور صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کرے ''۔


157 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعَلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُنْذِرًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ؛ قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَذْيِ مِنْ أَجْلِ فَاطِمَةَ، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ، فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ: <فِيهِ الْوُضُوءُ >.
* تخريج: خ/العلم ۵۱ (۱۳۲)، الوضوء ۳۴ (۱۷۸)، م/الحیض ۴ (۳۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۶۴)، حم۱/۸۰، ۸۲، ۱۰۳، ۱۲۴، ۱۴۰، ولہ طرق أخری عن علی۔ انظر الأرقام: ۴۳۶-۴۴۱ (صحیح)
۱۵۷- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے مذی کے متعلق رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے خود پوچھنے میں شرم محسوس کی، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس میں وضو واجب ہوتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
113- بَابُ الْوُضُوءِ مِنَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ
۱۱۳-باب: پاخانہ اور پیشاب سے وضو کا بیان​


158 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ أَنَّهُ سَمِعَ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ يُحَدِّثُ، قَالَ أَتَيْتُ رَجُلاً يُدْعَى: صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ، فَقَعَدْتُ عَلَى بَابِهِ، فَخَرَجَ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكَ؟ قُلْتُ: أَطْلُبُ الْعِلْمَ، قَالَ: إِنَّ الْمَلائِكَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ، فَقَالَ: عَنْ أَيِّ شَيْئٍ تَسْأَلُ؟ قُلْتُ: عَنِ الْخُفَّيْنِ، قَالَ: كُنَّا إِذَا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، أَمَرَنَا أَنْ لا نَنْزِعَهُ ثَلاثًا، إِلا مِنْ جَنَابَةٍ وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ، وَبَوْلٍ، وَنَوْمٍ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۶، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۵۲) (حسن)
۱۵۸- زربن حبیش بیان کرتے ہیں کہ میں ایک آدمی کے پاس آیاجسے صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، میں ان کے دروازہ پر بیٹھ گیا، تو وہ نکلے، تو انہوں نے پوچھا کیا بات ہے؟ میں نے کہا: علم حاصل کرنے آیا ہوں، انہوں نے کہا: طالب علم کے لئے فرشتے اس چیز سے خوش ہو کر جسے وہ حاصل کر رہا ہو اپنے بازو بچھا دیتے ہیں، پھر پوچھا: کس چیز کے متعلق پوچھنا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: دونوں موزوں کے متعلق کہا: جب ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں ہوتے تو آپ صلی الله علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے کہ ہم انہیں تین دن تک نہ اتاریں، الاّ یہ کہ جنابت لاحق ہو جائے، لیکن پاخانہ، پیشاب اور نیند (تو ان کی وجہ سے نہ اتاریں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
114- الْوُضُوءُ مِنَ الْغَائِطِ
۱۱۴-باب: پاخانہ سے وضو ٹوٹنے کا بیان​


159- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ قَالَ: قَالَ صَفْوَانُ بْنُ عَسَّالٍ: كُنَّا إِذَا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، أَمَرَنَا أَنْ لا نَنْزِعَهُ ثَلاثًا، إِلا مِنْ جَنَابَةٍ، وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ، وَبَوْلٍ، وَنَوْمٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۶، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۵۲) (حسن)
۱۵۹- صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں ہوتے تو آپ حکم دیتے کہ ہم (موزوں کو) تین دن تک نہ اتاریں، إلاّ یہ کہ جنابت لاحق ہو جائے، ۱؎ لیکن پاخانہ، پیشاب اور نیند (تو ان کی وجہ سے نہ اتاریں)۔
وضاحت ۱؎: یعنی اگر نہانے کی حاجت ہو تو موزے اتار کر نہائیں، باقی صورتوں میں اتارنے کی ضرورت نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
115- الْوُضُوءُ مِنَ الرِّيحِ
۱۱۵-باب: ہوا خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان​


160- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ح و أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ يَعْنِي ــ ابْنَ الْمُسَيَّبِ ــ وَعَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ؛ عَنْ عَمِّهِ ــ وَهُوَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ زَيْدٍ ــ قَالَ: شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ يَجِدُ الشَّيْئَ فِي الصَّلاةِ، قَالَ: < لاَ يَنْصَرِفْ، حَتَّى يَجِدَ رِيحًا، أَوْ يَسْمَعَ صَوْتًا >.
* تخريج: خ/الوضوء ۴ (۱۳۷) و ۳۴ (۱۷۷) مختصرًا، البیوع ۵ (۲۰۵۶)، م/الحیض۲۶ (۳۶۱)، د/الطہارۃ ۶۸ (۱۷۶)، ق/فیہ ۷۴ (۵۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۶)، حم۴/۳۹، ۴۰ (صحیح)
۱۶۰- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے شکایت کی گئی کہ آدمی (بسااوقات) صلاۃ میں محسوس کرتا ہے کہ ہوا خارج ہو گئی ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تک بو نہ پالے، یا آواز نہ سن لے صلاۃ نہ چھوڑے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی جب ہوا کے خارج ہونے کا یقین ہو جائے تب صلاۃ توڑے اور جا کر وضو کرے، محض وہم پر نہیں۔
 
Top