112- بَابُ مَا يَنْقُضُ الْوُضُوئَ وَمَا لا يَنْقُضُ
۱۱۲-باب: وضو کو توڑ دینے اور نہ توڑنے والی چیزوں کا بیان
الْوُضُوئَ مِنَ الْمَذْيِ
مذی سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان
152- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ؛ عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: كُنْتُ رَجُلا مَذَّائً، وَكَانَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتِي؛ فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَهُ، فَقُلْتُ لِرَجُلٍ جَالِسٍ إِلَى جَنْبِي: سَلْهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: <فِيهِ الْوُضُوءُ>.
* تخريج: خ/الغسل ۱۳ (۲۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۷۸)، حم۱/۱۲۵، ۱۲۹ (حسن صحیح)
۱۵۲- ابوعبدالرحمن سلمی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی ۱؎ آتی تھی، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیٹی (فاطمہ) میرے عقد نکاح میں تھیں، جس کی وجہ سے میں نے خود آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھنے میں شرم محسوس کی، تو میں نے اپنے پہلو میں بیٹھے ایک آدمی سے کہا: تم پوچھو، تو اس نے پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس میں وضو ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مذی وہ لیس دار پتلا پانی ہے جو جماع کی خواہش سے پہلے شرمگاہ سے نکلتا ہے۔
153- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ عَلِيٍّ - رَضِي اللَّه عَنْه - قَالَ: قُلْتُ لِلْمِقْدَادِ: إِذَا بَنَى الرَّجُلُ بِأَهْلِهِ، فَأَمْذَى وَلَمْ يُجَامِعْ، فَسَلِ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَإِنِّي أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، وَابْنَتُهُ تَحْتِي، فَسَأَلَهُ؛ فَقَالَ: < يَغْسِلُ مَذَاكِيرَهُ، وَيَتَوَضَّأُ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۸۳ (۲۰۸، ۲۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۴۱)، حم۱/۱۲۴ (صحیح)
۱۵۳- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مقداد سے کہا: جب آدمی اپنی بیوی کے پاس جائے، اور مذی نکل آئے، اور جماع نہ کرے تو (اس پر کیا ہے؟ ) تم اس کے متعلق نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھو، میں آپ صلی الله علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھنے سے شرما رہا ہوں، کیونکہ آپ کی صاحبزادی میرے عقد نکاح میں ہیں، چنانچہ انہوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ اپنی شرمگاہ دھولیں، اور صلاۃ کی طرح وضو کر لیں ''۔
154- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَائِشِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّ عَلِيًا قَالَ: كُنْتُ رَجُلا مَذَّائً؛ فَأَمَرْتُ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ يَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَجْلِ ابْنَتِهِ عِنْدِي؛ فَقَالَ: < يَكْفِي مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۵۶) (منکر)
(مقداد کی جگہ عمار بن یاسر کا ذکر منکرہے، کیوں کہ اس سے پہلے کی صحیح حدیثوں میں مقداد کا ذکر آیا ہے)
۱۵۴- عائش بن انس سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی آتی تھی، تو میں نے آپ کی صاحبزادی جو میرے عقد نکاح میں تھیں کی وجہ سے عمار بن یاسر کو حکم دیا ۱؎ کہ وہ (اس بارے میں) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھیں، (چنانچہ انہوں نے پوچھا) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس میں وضو کافی ہے''۔
155- أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أُمَيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ أَنَّ رَوْحَ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ أَبِي نُجَيْحٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ رَافِعِ ابْنِ خَدِيجٍ؛ أَنَّ عَلِيًّا أَمَرَ عَمَّارًا أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَذْيِ؟ ؛ فَقَالَ: < يَغْسِلُ مَذَاكِيرَهُ وَيَتَوَضَّأُ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۵۰) (منکر)
(مقداد کی جگہ عمار بن یاسر کا ذکر منکرہے، کیوں کہ اس سے پہلے کی صحیح حدیثوں میں مقداد کا ذکر آیا ہے، کما تقدم)
۱۵۵- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے مذی کے بارے میں سوال کریں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ اپنی شرمگاہ دھولیں، اور وضو کر لیں ''۔
156- أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْمَرْوَزِيُّ، عَنْ مَالِكٍ ــ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ ــ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ أَنَّ عَلِيًّا أَمَرَهُ أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ إِذَا دَنَا مِنْ أَهْلِهِ، فَخَرَجَ مِنْهُ الْمَذْيُ مَاذَا عَلَيْهِ؟ فَإِنَّ عِنْدِي ابْنَتَهُ، وَأَنَا أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: < إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ؛ فَلْيَنْضَحْ فَرْجَهُ وَيَتَوَضَّأْ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ >.
* تخريج: د/الطھارۃ ۸۳ (۲۰۷)، ق/فیہ ۷۰ (۵۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۴۴)، ط/الطہارۃ ۱۳ (۵۳)، حم۶/۴، ۵ ویأتی عند المؤلف برقم: ۴۴۱ (صحیح)
۱۵۶- مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس آدمی کے بارے میں سوال کریں جو اپنی بیوی سے قریب ہو اور اس سے مذی نکل آئے، تو اس پر کیا واجب ہے؟ (وضو یا غسل) کیوں کہ میرے عقد نکاح میں آپ صلی الله علیہ وسلم کی صاحبزادی (فاطمہ) ہیں، اس لیے میں (خود) آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے شرما رہا ہوں، تو میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی ایسا پائے تو اپنی شرم گاہ پر پانی چھڑک لے اور صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کرے ''۔
157 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعَلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُنْذِرًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ؛ قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَذْيِ مِنْ أَجْلِ فَاطِمَةَ، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ، فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ: <فِيهِ الْوُضُوءُ >.
* تخريج: خ/العلم ۵۱ (۱۳۲)، الوضوء ۳۴ (۱۷۸)، م/الحیض ۴ (۳۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۶۴)، حم۱/۸۰، ۸۲، ۱۰۳، ۱۲۴، ۱۴۰، ولہ طرق أخری عن علی۔ انظر الأرقام: ۴۳۶-۴۴۱ (صحیح)
۱۵۷- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے مذی کے متعلق رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے خود پوچھنے میں شرم محسوس کی، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس میں وضو واجب ہوتا ہے''۔