• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
116- الْوُضُوءُ مِنَ النَّوْمِ
۱۱۶-باب: نیند سے وضو کے ٹوٹ جانے کا بیان​


161- أخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ، فَلا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الإِنَائِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّهُ لا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ >.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۹۳) (صحیح)
۱۶۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اس پر تین مرتبہ پانی نہ ڈال لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات میں اس کا ہاتھ کہاں کہاں رہا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ نہی (ممانعت) اکثر علماء کے نزدیک تنزیہی ہے اور بعض کے نزدیک تحریمی ہے، امام احمد سے منقول ہے کہ اگر رات کو سو کر اٹھے تو کراہت تحریمی ہے اور دن کو سو کر اٹھے تو کراہت تنزیہی، ''في الإنائ'' کی قید سے معلوم ہوا کہ نہر، بڑا حوض اور تالاب وغیرہ اس حکم سے مستثنیٰ (الگ) ہیں اور ان میں ہاتھ داخل کرنا جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
117- بَاب النُّعَاسِ
۱۱۷-باب: اونگھ کا بیان​


162- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ عَائِشَةَ - رَضِي اللَّه عَنْهَا - قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < إِذَا نَعَسَ الرَّجُلُ وَهُوَ فِي الصَّلاةِ، فَلْيَنْصَرِفْ، لَعَلَّهُ يَدْعُو عَلَى نَفْسِهِ، وَهُوَ لا يَدْرِي >.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۶۹)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۵۳ (۲۱۲)، م/المسافرین ۳۱ (۷۸۶)، د/الصلاۃ ۳۰۸ (۱۳۱۰)، ت/الصلاۃ ۱۴۶ (۳۵۵)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۸۴ (۱۳۷۰)، ط/صلاۃ الیل ۱ (۳)، حم۶/۵۶، ۲۰۵، دي/الصلاۃ ۱۰۷ (۱۴۲۳) (صحیح)
۱۶۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب کسی کو اونگھ آئے اور وہ صلاۃ میں ہو تو وہ جلدی سے صلاۃ ختم کر لے، ایسا نہ ہو کہ وہ (اونگھ میں) اپنے حق میں بدعا کر رہا ہو اور جان ہی نہ سکے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے مصنف نے یہ اخذ کیا ہے کہ اونگھ ناقض وضو نہیں ہے کیونکہ اگر ناقض وضو ہوتی تو آپ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ میں اس ڈر سے منع نہ فرماتے کہ وہ اپنے حق میں بدعا کر رہا ہو، بلکہ آپ صلی الله علیہ وسلم یہ کہتے کہ اونگھنے کی حالت میں صلاۃ درست نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

118- الْوُضُوءُ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ​
۱۱۸-باب: عضوء تناسل چھونے سے وضو کا بیان​


163- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، أَنْبَأَنَا مَالِكٌ ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ ــ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ ــ عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، فَذَكَرْنَا مَايَكُونُ مِنْهُ الْوُضُوءُ، فَقَالَ مَرْوَانُ: مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ الْوُضُوءُ، فَقَالَ عُرْوَةُ: مَا عَلِمْتُ ذَلِكَ، فَقَالَ مَرْوَانُ: أَخْبَرَتْنِي بُسْرَةُ بِنْتُ صَفْوَانَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < إِذَا مَسَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۷۰ (۱۸۱)، ت/فیہ ۶۱ (۸۲) مختصرًا، ق/۶۳ (۴۷۹) مختصرًا، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۵)، ط/فیہ ۱۵ (۵۸)، حم۶/۴۰۶، ۴۰۷، دي/الطہارۃ ۵۰ (۷۵۱، ۷۵۲)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۶۳، ۴۴۵- ۴۴۸ (صحیح)
۱۶۳- عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں مروان بن حکم کے پاس گیا، پھر ہم نے ان چیزوں کا ذکر کیا جن سے وضو لازم آتا ہے، تو مروان نے کہا: ذکر (عضوء تناسل) کے چھونے سے وضو ہے، اس پر عروہ نے کہا: مجھے معلوم نہیں، تو مروان نے کہا: بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے مجھے بتایا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا کہ''جب کوئی اپنا ذکر (عضوء تناسل) چھوئے تو وضو کرے ''۔


164- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ: ذَكَرَ مَرْوَانُ فِي إِمَارَتِهِ عَلَى الْمَدِينَةِ، أَنَّهُ يُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ إِذَا أَفْضَى إِلَيْهِ الرَّجُلُ بِيَدِهِ، فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ وَقُلْتُ: لا وُضُوئَ عَلَى مَنْ مَسَّهُ، فَقَالَ مَرْوَانُ: أَخْبَرَتْنِي بُسْرَةُ بِنْتُ صَفْوَانَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ مَا يُتَوَضَّأُ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < وَيُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ>، قَالَ عُرْوَةُ: فَلَمْ أَزَلْ أُمَارِي مَرْوَانَ، حَتَّى دَعَا رَجُلا مِنْ حَرَسِهِ، فَأَرْسَلَهُ إِلَى بُسْرَةَ، فَسَأَلَهَا عَمَّا حَدَّثَتْ مَرْوَانَ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بُسْرَةُ بِمِثْلِ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْهَا مَرْوَانُ .
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۵) (صحیح)
۱۶۴- عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مروان نے اپنی مدینہ کی امارت کے دوران ذکر کیا کہ عضوء تناسل کے چھونے سے وضو کیا جائے گا، جب اس تک آدمی اپنا ہاتھ لے جائے، تومیں نے اس کا انکار کیا اور کہا: جو عضو تناسل چھوئے اس پر وضو نہیں ہے، تو مروان نے کہا: مجھے بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا آپ نے ان چیزوں کا ذکر کیا جن سے وضو کیا جاتا ہے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اور عضو تناسل چھونے سے (بھی) وضو کیا جائے گا''، عروہ کہتے ہیں: میں مروان سے برابر جھگڑتا رہا، یہاں تک کہ اُنہوں نے اپنے ایک دربان کو بلایا اور اسے بسرہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا، چنانچہ اس نے مروان سے بیان کی ہوئی حدیث کے بارے میں بسرہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا، تو بسرہ نے اسی طرح کی بات کہلا بھیجی جو مروان نے ان کے واسطے سے مجھ سے بیان کی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
119- بَابُ تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنْ ذَلِكَ
۱۱۹-باب: عضو تناسل چھونے سے وضو نہ کرنے کا بیان​


165- أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ مُلازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: خَرَجْنَا وَفْدًا حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَبَايَعْنَاهُ، وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلاةَ جَائَ رَجُلٌ كَأَنَّهُ بَدَوِيٌّ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا تَرَى فِي رَجُلٍ مَسَّ ذَكَرَهُ فِي الصَّلاةِ؟ قَالَ: < وَهَلْ هُوَ إِلا مُضْغَةٌ مِنْكَ، -أَوْ بَضْعَةٌ مِنْكَ->.
* تخريج: د/الطہارۃ ۷۱ (۱۸۲، ۱۸۳)، ت/فیہ ۶۲ (۸۵) مختصرًا، ق/فیہ ۶۴، ۴۸۳، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۲۳)، حم۴/۲۲، ۲۳ (صحیح)
۱۶۵- طلق بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک وفد کی شکل میں نکلے یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، اور ہم نے آپ سے بیعت کی اور آپ کے ساتھ صلاۃ ادا کی، جب آپ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ سے فارغ ہوئے تو ایک شخص جو دیہاتی لگ رہا تھا آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس آدمی کے متعلق کیا فرماتے ہیں جو صلاۃ میں اپنا عضو تناسل چھولے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ تمہارے جسم کا ایک ٹکڑا یا حصہ ہی تو ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بسرۃ بنت صفوان رضی اللہ عنہا اور طلق بن علی ( رضی اللہ عنہم ) دونوں کی روایتیں بظاہر متعارض ہیں لیکن بسرۃ رضی اللہ عنہا کی روایت کو ترجیح حاصل ہے، اس لئے کہ وہ اثبت اور اصح ہے اور طلق بن علی رضی اللہ عنہم کی روایت منسوخ ہے کیونکہ یہ پہلے کی ہے اور بسرۃ رضی اللہ عنہا کی روایت بعد کی ہے جیسا کہ ابن حبان اور حازمی نے اس کی تصریح کی ہے، دونوں کے اندر اس طرح بھی تطبیق دی جاتی ہے کہ بسرہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بغیر کسی پردہ اور آڑ کے چھونے سے متعلق ہے، اور طلق رضی اللہ عنہم کی حدیث کپڑے وغیرہ کے اوپر سے چھونے سے متعلق ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
120- تَرْكُ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ مِنْ غَيْرِ شَهْوَةٍ
۱۲۰-باب: بغیر شہوت بیوی کو چھونے سے وضو نہ ٹوٹنے کا بیان​


166- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنِ الْقَاسِمِ؛ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي، وَإِنِّي لَمُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ اعْتِرَاضَ الْجَنَازَةِ، حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ، مَسَّنِي بِرِجْلِهِ.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۳۲)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۱۰۸ (۵۱۹)، م/صلاۃ المسافرین ۱۷ (۷۴۴)، د/فیہ ۱۱۲ (۷۱۲)، حم۶/۴۴، ۵۵، ۲۵۹، دي/الصلاۃ ۱۲۷ (۱۴۵۳) (صحیح)
۱۶۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے جنازے کی طرح چوڑان میں لیٹی رہتی تھی، یہاں تک کہ جب آپ وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو مجھے اپنے پاؤں سے کچوکے لگاتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مصنف نے باب پر حدیث میں وارد لفظ ''مسني برجله '' سے استدلال کیا ہے کیونکہ یہ بغیر شہوت کے چھونا تھا۔


167- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَقَدْ رَأَيْتُمُونِي مُعْتَرِضَةً بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ غَمَزَ رِجْلِي، فَضَمَمْتُهَا إِلَيَّ، ثُمَّ يَسْجُدُ.
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۰۸ (۵۱۹) مطولاً، د/الصلاۃ ۱۱۲ (۷۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۳۷)، حم۲/۴۴، ۵۴ (صحیح)
۱۶۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ تم لوگوں نے دیکھا ہے کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے لیٹی ہوتی اور آپ صلاۃ پڑھتے ہوتے، جب آپ سجدہ کا ارادہ کرتے تو میرے پاؤں کو کچوکے لگاتے، تومیں اسے سمیٹ لیتی، پھر آپ سجدہ کرتے۔


168- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ؛ عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلايَ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي، فَقَبَضْتُ رِجْلَيَّ، فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا، وَالْبُيُوتُ يَوْمِئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ .
* تخريج: خ/الصلاۃ ۲۲ (۳۸۲)، ۱۰۴ (۵۱۳)، العمل في الصلاۃ ۱۰ (۱۲۰۹)، م/الصلاۃ ۵۱ (۵۱۲)، د/فیہ ۱۱۲ (۷۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۱۲)، ط/ صلاۃ اللیل ۱ (۲)، حم۶/۱۴۸، ۲۲۵، ۲۵۵ (صحیح)
۱۶۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے سوتی تھی اور میرے دونوں پاؤں آپ کے قبلہ کی طرف ہوتے، جب آپ سجدہ کرتے تو مجھے کچوکے لگاتے تومیں اپنے دونوں پائوں سمیٹ لیتی، پھر جب آپ کھڑے ہو جاتے تو میں انہیں پھیلا لیتی، ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔


169- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَنُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ ــ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ الأَعْرَجِ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ عَنْ عَائِشَةَ - رَضِي اللَّه عَنْهَا - قَالَتْ: فَقَدْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَجَعَلْتُ أَطْلُبُهُ بِيَدِي، فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى قَدَمَيْهِ، وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ، وَهُوَ سَاجِدٌ، يَقُولُ: < أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ >.
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۲ (۴۸۶)، د/فیہ ۱۵۲ (۸۷۹)، ق/الدعاء ۳ (۳۸۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۰۷)، ط/القرآن ۸ (۳۱)، (وفیہ انقطاع)، حم۶/۵۸، ۲۰۱، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۱۰۱، ۱۱۳۱، ۵۵۳۶ (صحیح)
۱۶۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو غائب پایا، تو اپنے ہاتھ سے آپ کو ٹٹولنے لگی، تو میرا ہاتھ آپ کے قدموں پر پڑا، آپ کے دونوں قدم کھڑے تھے اور آپ سجدے میں تھے، کہہ رہے تھے: ''أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ'' (اے اللہ! پناہ مانگتا ہوں تیری رضامندی کی تیری ناراضگی سے، اور تیری عافیت کی تیرے عذاب سے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں تجھ سے، میں تیری شمار کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف کی ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
121- تَرْكُ الْوُضُوءِ مِنَ الْقُبْلَةِ
۱۲۱-باب: بوسہ سے وضو نہ ٹوٹنے کا بیان​


170- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو رَوْقٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ؛ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِهِ، ثُمَّ يُصَلِّي، وَلا يَتَوَضَّأُ. ٭قَالَ أَبوعَبْدالرَّحْمَنِ: لَيْسَ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثٌ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ وَإِنْ كَانَ مُرْسَلا، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الأَعْمَشُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ يَحْيَى الْقَطَّانُ: حَدِيثُ حَبِيبٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ هَذَا، وَحَدِيثُ حَبِيبٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ: < تُصَلِّىِ وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ > لا شَيْئَ .
* تخريج: حدیث إبراہیم بن یزید الیتمی عن عائشۃ أخرجہ: د/الطہارۃ ۶۹ (۱۷۸)، حم/۲۱۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۱۵)، وحدیث عروۃ المزنی عن عائشۃ أخرجہ: د/الطہارۃ ۶۹ (۱۷۹)، ت/الطہارۃ ۶۳ (۸۶)، ق/الطہارۃ ۶۹ (۵۰۲)، حم۶/۲۱۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۷۱) (صحیح)
(متابعات وشواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ ابراہیم تیمی کا سماع ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں ہے)
۱۷۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنی بعض ازواج مطہرات کا بوسہ لیتے تھے، پھر صلاۃ پڑھتے اور وضو نہیں کرتے ۱؎۔ ٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: اس باب میں اس سے اچھی کوئی حدیث نہیں ہے اگر چہ یہ مرسل ہے، اور اس حدیث کو اعمش نے حبیب بن ابی ثابت سے، انہوں نے عروہ سے، اور عروہ نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے، یحییٰ القطان کہتے ہیں: حبیب کی یہ روایت جسے انہوں نے عروہ سے اور عروہ نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے اور حبیب کی''تصلى وإن قطر الدم على الحصير'' (مستحاضہ صلاۃ پڑھے گرچہ چٹائی پر خون ٹپکے) والی روایت جسے انہوں نے عروہ سے اور عروہ نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے دونوں کچھ نہیں ہیں ۲؎، (یعنی دونوں ضعیف اور نا قابل اعتماد ہیں)۔
وضاحت ۱؎: یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شہوت کے ساتھ عورت کو چھونے سے بھی وضو نہیں ہے کیونکہ اس کا بوسہ عام طور سے شہوت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔
وضاحت ۲؎: اس کی وجہ حبیب اور عروہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے، مگر متابعات وشواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
122- بَابُ الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ
۱۲۲-باب: آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنے کا بیان​


171- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ وَعَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالا: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ قَارِظٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ >.
* تخريج: م/الحیض ۲۳ (۳۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۸۲، ۳۵۵۳)، وقد أخرجہ: د/الطھارۃ ۷۶ (۱۹۴)، ت/الطہارۃ ۵۸ (۷۹)، ق/الطہارۃ ۶۵ (۴۸۵)، حم۲/۲۶۵، ۲۷۱، ۴۲۷، ۴۵۸، ۴۷۹، ۴۶۹، ۴۷۸ (صحیح)
۱۷۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو '' ۱ ؎۔
وضاحت ۱ ؎: یہ حدیث منسوخ ہے، دیکھئے حدیث رقم: ۱۸۲ - ۱۸۵۔


172- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ــ يَعْنِي ابْنَ حَرْبٍ ــ قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِيزِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ قَارِظٍ أَخْبَرَهُ؛ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ >.
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۷۱، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۵۳) (صحیح)
۱۷۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو''۔


173- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرٍ ــ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ ــ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَوَضَّأُ عَلَى ظَهْرِ الْمَسْجِدِ؛ فَقَالَ: أَكَلْتُ أَثْوَارَ أَقِطٍ؛ فَتَوَضَّأْتُ مِنْهَا، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِالْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ .
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۷۱ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۵۳) (صحیح)
۱۷۳- عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کہتے ہیں کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسجد کی چھت پر وضو کرتے دیکھا، تو انہوں نے کہا: میں نے پنیر کے کچھ ٹکڑے کھائے ہیں، اسی وجہ سے میں نے وضو کیا ہے، میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کا حکم دیتے سنا ہے۔
ٍ

174- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَىَ بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو الأَوْزَاعِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ الْمُطَّلِبَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتَوَضَّأُ مِنْ طَعَامٍ أَجِدُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَلالا، لأَنَّ النَّارَ مَسَّتْهُ؟ فَجَمَعَ أَبُو هُرَيْرَةَ حَصًى، فَقَالَ: أَشْهَدُ عَدَدَ هَذَا الْحَصَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۱۴)، حم۲/۵۲۹ (صحیح)
۱۷۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: کیا میں اس کھانے سے وضو کروں جسے میں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں حلال پاتا ہوں، محض اس لیے کہ وہ آگ سے پکا ہوا ہے؟ تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کچھ کنکریاں جمع کیں اور کہا: ان کنکریوں کی تعداد کے برابر گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آگ سے پکی چیزوں سے وضو کرو''۔


175- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرٍو عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۸۴) (صحیح)
۱۷۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو ''۔


176- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالا: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: مُحَمَّدٌ الْقَارِيُّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < تَوَضَّئُوا مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ >.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۶۴) (صحیح الإسناد)
۱۷۶- ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آگ سے پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو''۔


177- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالا: حَدَّثَنَا حَرَمِيٌّ ــ وَهُوَ ابْنُ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ ــ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ جَعْدَةَ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الْقَارِيِّ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <تَوَضَّئُوا مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ>.
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۸۱)، حم۴/۳۰ (صحیح الإسناد)
۱۷۷- ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو''۔


178- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكْرِبْنِ حَفْصٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < تَوَضَّئُوا مِمَّا أَنْضَجَتِ النَّارُ > .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۷۸)، حم۴/۲۸، ۳۰ (صحیح الإسناد)
۱۷۸- ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو''۔


179- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ أَنَّ عَبْدَالْمَلِكِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: < تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ >.
* تخريج: م/الحیض ۲۳ (۳۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۰۴)، حم۵/۱۸۴، ۱۸۸، ۱۸۹، ۱۹۰، ۱۹۱، ۱۹۲، دي/الطہارۃ ۵۱ (۷۵۳) (صحیح)
۱۷۹- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو''۔


180- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الأَخْنَسِ بْنِ شَرِيقٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ- زَوْجِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ-؛ فَسَقَتْهُ سَوِيقًا، ثُمَّ قَالَتْ لَهُ: تَوَضَّأْ يَا ابْنَ أُخْتِي! فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ >.
* تخريج: دالطہارۃ ۷۶ (۱۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۷۱)، حم۶/۳۲۶، ۳۲۷، ۳۲۸، ۴۲۶، ۴۲۷ (صحیح)
۱۸۰- ابو سفیان بن سعید بن اخنس بن شریق نے خبر دی ہے کہ وہ اپنی خالہ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، تو انہوں نے مجھے ستو پلایا، پھر کہا: بھانجے! وضو کر لو، کیوں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو''۔


181- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الأَخْنَسِ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ- زَوْجَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -قَالَتْ لَهُ- وَشَرِبَ سَوِيقًا-: يَا ابْنَ أُخْتِي! تَوَضَّأْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: <تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ>.
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۷۱) (صحیح)
۱۸۱- ابو سفیان بن سعیدبن اخنس سے روایت ہے کہ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا (جب انہوں نے ستو پیا) بھانجے! وضو کر لو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ''آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
123- بَابُ تَرْكِ الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ
۱۲۳-باب: آگ کی پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ کرنے کا بیان​


182 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ كَتِفًا؛ فَجَائَهُ بِلالٌ؛ فَخَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ وَلَمْ يَمَسَّ مَائً.
* تخريج: ق/الطہارۃ ۶۶ (۴۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۶۹)، حم۶/۲۹۲، ولہ غیر ھذہ الطریق عن أم سلمۃ، راجع حم۶/۳۰۶، ۳۱۷، ۳۱۹، ۳۲۳ (صحیح)
۱۸۲- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (بکری کی) دست کھائی، پھر آپ کے پاس بلال رضی اللہ عنہ آئے، تو آپ صلاۃ کے لیے نکلے اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا۔


183- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَحَدَّثَتْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلامٍ، ثُمَّ يَصُومُ. وَحَدَّثَنَا مَعَ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا قَرَّبَتْ إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنْبًا مَشْوِيًّا، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلاةِ، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ .
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۰)، وقد أخرجہ: م/الصوم ۱۳ (۱۱۰۹)، حم۶/۳۰۶ (صحیح)
۱۸۳- سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ میں ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم احتلام سے نہیں (بلکہ جماع سے) صبح کرتے، پھر صوم رکھتے، (محمد بن یوسف کہتے ہیں: ) اور ہم سے سلیمان بن یسار نے اس حدیث کے ساتھ (یہ بھی) بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں بھنا ہوا پہلو (گوشت کا ٹکڑا) پیش کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا، پھر صلاۃ کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔


184- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنِ ابْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ خُبْزًا وَلَحْمًا، ثُمَّ قَامَ إِلَىالصَّلاةِ و لَمْ يَتَوَضَّأْ.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۷۱)، حم۱/۳۶۶، وقد أخرجہ: خ/الطہارۃ ۵۰ (۲۰۷)، الأطعمۃ ۱۸ (۵۴۰۴)، م/الحیض ۲۴ (۳۵۴)، د/الطہارۃ ۷۵ (۱۸۷)، حم (۱/۲۲۶، ۲۲۷، ۲۴۱، ۲۴۴، ۲۵۳، ۲۵۴، ۲۵۸، ۲۶۴، ۲۶۷، ۲۷۲، ۲۷۳، ۲۸۱، ۳۳۶، ۳۵۱، ۳۵۲، ۳۵۶، ۳۶۱، ۳۶۳، ۳۶۵، ۳۶۶) (صحیح)
۱۸۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا، آپ نے روٹی اور گوشت تناول فرمایا، پھر صلاۃ کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔


185- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كَانَ آخِرَ الأَمْرَيْنِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْكُ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ .
* تخريج: د/الطہارۃ ۷۵ (۱۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۴۷)، وأخرجہ: خ/الأطعمۃ ۵۳ (۵۴۵۷)، حم۳/۳۰۴، ۳۰۷، ۳۲۲، ۳۶۳، ۳۷۵، ۳۸۱، بغیر ھذا اللفظ (صحیح)
۱۸۵- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی دونوں باتوں (آگ کی پکی ہوئی چیز کھا کر وضو کرنے اور وضو نہ کرنے) میں آخری بات آگ پر پکی ہوئی چیز کھا کر وضو نہ کرنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
124- الْمَضْمَضَةُ مِنَ السَّوِيقِ
۱۲۴-باب: ستو کھا کر کلی کرنے کا بیان​


186- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ ــ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ النُّعْمَانِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالصَّهْبَائِ ــ وَهِيَ مِنْ أَدْنَى خَيْبَرَ ــ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ دَعَا بِالأَزْوَادِ، فَلَمْ يُؤْتَ إِلا بِالسَّوِيقِ؛ فَأَمَرَ بِهِ؛ فَثُرِّيَ، فَأَكَلَ وَأَكَلْنَا، ثمَّ قَامَ إِلَى الْمَغْرِبِ، فَتَمَضْمَضَ وَتَمَضْمَضْنَا، ثُمَّ صَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ .
* تخريج: خ/الوضوء ۵۱ (۲۰۹)، ۵۴ (۲۱۵)، الجھاد ۱۲۳ (۲۹۸۱)، المغازي ۳۸ (۴۱۹۵)، الأطعمۃ ۷ (۵۳۸۴)، ۹ (۵۳۹۰)، ۵۱ (۵۴۵۵)، ق/الطھارۃ ۶۶ (۴۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۱۳)، ط/فیہ ۵ (۲۰)، حم۳/۴۶۲، ۴۸۸ (صحیح)
۱۸۶- سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ خیبر کے سال رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، یہاں تک کہ جب لوگ مقام صہبا- جو خیبر سے قریب ہے- میں پہنچے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ عصر ادا کی، پھر توشوں کو طلب کیا، تو صرف ستو لایا گیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے حکم دیا، تو اسے گھولا گیا، آپ نے کھایا اور ہم نے بھی کھایا، پھر آپ مغرب کی صلاۃ کے لیے کھڑے ہوئے، آپ نے کلی کی اور ہم نے (بھی) کلی کی، پھر آپ نے صلاۃ پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
125- الْمَضْمَضَةُ مِنَ اللَّبَنِ ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لا يُوجِبُهُ
جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا​
۱۲۵-باب: دودھ پی کر کلی کرنے کا بیان​


187- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ، فَتَمَضْمَضَ، ثُمَّ قَالَ: <إِنَّ لَهُ دَسَمًا >.
* تخريج: خ/الوضوء ۵۲ (۲۱۱)، الأشربۃ ۱۲ (۵۶۰۹)، م/الحیض ۲۴ (۳۵۸)، د/الطھارۃ ۷۷ (۱۹۶)، ت/الطھارۃ ۶۶ (۸۹)، ق/الطھارۃ ۶۸ (۴۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۳)، حم۱/۲۲۳، ۲۲۷، ۳۲۹، ۳۳۷، ۳۷۳ (صحیح)
۱۸۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دودھ پیا، پھر پانی مانگا اور کلی کی، پھر فرمایا: ''اس میں چکنائی ہوتی ہے''۔
 
Top