• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
126- غُسْلُ الْكَافِرِ إِذَا أَسْلَمَ
۱۲۶-باب: کافر جب اسلام لائے تو اس کے غسل کرنے کا بیان​


188- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَغَرِّ ــ وَهوَ ابْنُ الصَّبَّاحِ ــ عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ أَنَّهُ أَسْلَمَ؛ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَغْتَسِلَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ .
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۳۱ (۳۵۵)، ت/الصلاۃ ۳۰۳ (۶۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۰۰)، حم۵/۶۱ (صحیح)
۱۸۸- قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اسلام لائے تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں پانی اور بیری کے پتوں سے غسل کرنے کا حکم دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ غسل کفر کی گندگی کے ازالہ اور نجاست کے احتمال کے دفعیہ کے لئے ہے، اکثر علماء کے نزدیک یہ حکم استحبابی ہے اور بعض کے نزدیک وجوبی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
127-تَقْدِيمُ غُسْلِ الْكَافِرِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُسْلِمَ
۱۲۷-باب: کافر جب اسلام لانے کا ارادہ کرے تو پہلے غسل کرے​


189- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: إِنَّ ثُمَامَةَ بْنَ أُثَالٍ الْحَنَفِيَّ انْطَلَقَ إِلَى نَجْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ: أَشْهَدُ أَ نْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، يَامُحَمَّدُ! ، وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى الأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِكَ، فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُكَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ كُلِّهَا إِلَيَّ، وَإِنَّ خَيْلَكَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ، فَمَاذَا تَرَى؟ فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ، مُخْتَصَرٌ.
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷۶ (۴۶۲) مختصرًا، الخصومات ۷ (۲۴۲۲) مختصرًا، المغازي ۷۰ (۴۳۷۲) مطولاً، م/الجھاد ۱۹ (۱۷۶۴)، د/الجھاد ۱۲۴ (۲۶۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۰۷)، حم۲/۴۵۲، ۴۸۳، وسیأتی بعضہ برقم: ۷۱۳ (صحیح)
۱۸۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ثمامہ بن اثال حنفی ۱؎ مسجد نبوی کے قریب پانی کے پاس آئے، اور غسل کیا، پھر مسجد میں داخل ہوئے اور کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں، اور محمد صلی الله علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، اے محمد! اللہ کی قسم میرے نزدیک روئے زمین پر کوئی چہرہ آپ کے چہرہ سے زیادہ ناپسندیدہ نہیں تھا، اور اب آپ کا چہرہ میرے لیے تمام چہروں سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو گیا ہے، اور آپ کے گھوڑسواروں نے مجھے گرفتار کر لیا ہے، اور حال یہ ہے کہ میں عمرہ کرنا چاہتا ہوں تواب آپ کا کیا خیال ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں بشارت دی، اور حکم دیا کہ وہ عمرہ کر لیں، (یہ حدیث یہاں مختصراً مذکورہے)۔
وضاحت ۱؎: یمامہ کے قبیلہ بنو حنیفہ کے ایک فرد تھے، اپنی قوم کے سردار بھی تھے، عمرہ کی ادائیگی کے لیے نکلے تھے، راستے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے گشتی سواروں نے گرفتار کر لیا، اور انہیں مدینہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے آئے، اور انہیں مسجد نبوی کے ایک ستون سے باندھ دیا گیا، تین دن کے بعد نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں آزاد کر دیا جس سے متاثر ہو کر وہ اسلام لے لائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
128- الْغُسْلُ مِنْ مُوَارَاةِ الْمُشْرِكِ
۱۲۸-باب: مشرک کو دفنانے کے بعد غسل کرنے کا بیان​


190- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ نَاجِيَةَ بْنَ كَعْبٍ؛ عَنْ عَلِيٍّ - رَضِي اللَّه عَنْه - أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ أَبَاطَالِبٍ مَاتَ، فَقَالَ: < اذْهَبْ فَوَارِهِ >، قَالَ: إِنَّهُ مَاتَ مُشْرِكًا، قَالَ: <اذْهَبْ فَوَارِهِ >، فَلَمَّا وَارَيْتُهُ رَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لِي: < اغْتَسِلْ >.
* تخريج: د/الجنائز۷۰ (۳۲۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۸۷)، حم۱/۹۷، ۱۳۱، ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۰۰۸ (صحیح)
۱۹۰- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: ابو طالب مر گئے ہیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جاؤ انہیں گاڑ دو'' تو انہوں نے کہا: وہ شرک کی حالت میں مرے ہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جاؤ انہیں گاڑ دو''، چنانچہ جب میں انہیں گاڑ کر آپ کے پاس واپس آیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ''غسل کر لو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
129- بَاب وُجُوبِ الْغُسْلِ إِذَا الْتَقَى الْخِتَانَانِ
۱۲۹-باب: مرد وعورت کے ختنے مل جانے پر غسل کے واجب ہونے کا بیان​


191- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الأَرْبَعِ، ثُمَّ اجْتَهَدَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ>.
* تخريج: خ/الغسل ۲۸ (۲۹۱)، م/الحیض ۲۲ (۳۴۸)، د/الطہارۃ ۸۴ (۲۱۶)، ق/الطھارۃ ۱۱۱ (۶۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۵۹)، حم۲/۲۳۴، ۳۴۷، ۳۹۳، ۴۷۱، ۵۲۰، دي/الطہارۃ ۷۵ (۷۸۸) (صحیح)
۱۹۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب مرد، اس (عورت) کے چاروں شاخوں کے درمیان ۱؎ بیٹھے، پھر کوشش کرے ۲ ؎ تو غسل واجب ہو جاتا ہے'' ۳؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے مراد عورت کے دونوں ہاتھ اور دونوں پیر ہیں یا دونوں پیر اور دونوں ران ہیں، اور ایک قول ہے کہ اس کی شرمگاہ کے چاروں اطراف مراد ہیں۔
وضاحت ۲؎: کوشش کرنے سے کنایہ دخول کی جانب ہے، یعنی عضو تناسل کو عورت کی شرم گاہ میں داخل کر دے۔
وضاحت ۳؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ غسل کے وجوب کا دارومدار دخول پرہے اس کے لیے انزال شرط نہیں۔


192- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ الْجَوْزَجَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِذَا قَعَدَ بَيْنَ شُعَبِهَا الأَرْبَعِ، ثُمَّ اجْتَهَدَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ >.
٭قَالَ أَبو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ أَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَقَدْ رَوَى الْحَدِيثَ عَنْ شُعْبَةَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ وَغَيْرُهُ كَمَا رَوَاهُ خَالِدٌ.
* تخريج: تفردبہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۰۵) (صحیح)
۱۹۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب مرد عورت کی چاروں شاخوں کے بیچ بیٹھے، پھر کوشش کرے، تو غسل واجب ہو گیا ''۔٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: اشعث کا ابن سیرین کے طریق سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرنا غلط ہے، صحیح یہ ہے کہ اشعث نے اسے بواسطہ حسن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، نیز یہ حدیث بواسطہ شعبہ نضر بن شمیل وغیرہ سے بھی مروی ہے جیسا کہ اسے خالد نے روایت کی ہے، یعنی: بطریق قتادة عن الحسن، عن أبي رافع، عن أبي هريرة .
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
130- الْغُسْلُ مِنَ الْمَنِيِّ
۱۳۰-باب: منی نکلنے پر غسل کا بیان​


193- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ــ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ ــ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ قَبِيصَةَ، عَنْ عَلِيٍّ - رَضِي اللَّه عَنْه - قَالَ: كُنْتُ رَجُلا مَذَّائً؛ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : <إِذَا رَأَيْتَ الْمَذْيَ، فَاغْسِلْ ذَكَرَكَ، وَتَوَضَّأْ وُضُوئَكَ لِلصَّلاةِ، وَإِذَا فَضَخْتَ الْمَائَ، فَاغْتَسِلْ >.
* تخريج: د/الطھارۃ ۸۳ (۲۰۶) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۷۹)، حم۱/ ۱۰۹، ۱۲۵، ۱۴۵ (صحیح)
۱۹۳- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا شخص تھا جسے کثرت سے مذی آتی تھی، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ''جب مذی دیکھو تو اپنا ذکر دھولو، اور صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کر لو، اور جب پانی (منی) کودتا ہوا نکلے تو غسل کرو''۔


194- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ زَائِدَةَ، ح وأَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ــ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ عَمِيلَةَ الْفَزَارِيِّ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ قَبِيصَةَ، عَنْ عَلِيٍّ - رَضِي اللَّه عَنْه - قَالَ: كُنْتُ رَجُلا مَذَّائً؛ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: < إِذَا رَأَيْتَ الْمَذْيَ، فَتَوَضَّأْ، وَاغْسِلْ ذَكَرَكَ، وَإِذَا رَأَيْتَ فَضْخَ الْمَائِ؛ فَاغْتَسِلْ >.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۷۹) (صحیح)
۱۹۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی آتی تھی، تو میں نے ۱؎، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب مذی دیکھو تو وضو کر لو، اور اپنا ذکر دھولو، اور جب پانی (منی) کو کودتے دیکھو، تو غسل کرو '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی مقداد یا عمار کے واسطہ سے پوچھا، جیسا کہ حدیث نمبر: ۱۵۲-۱۵۷ میں گزر چکا ہے۔
وضاحت ۲؎: منی کا ذکر افادئہ مزید کے لئے ہے ورنہ جواب مذی کے ذکر ہی پر پورا ہو چکا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
131- غُسْلُ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ
۱۳۱-باب: احتلام ہونے پر عورت کے غسل کا بیان​


195- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ قَالَ: < إِذَا أَنْزَلَتِ الْمَائَ فَلْتَغْتَسِلْ >.
* تخريج: م/الحیض ۷ (۳۱۱) مطولاً، ق/الطھارۃ ۱۰۷ (۶۰۱) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۱)، حم۳/۱۲۱، ۱۹۹، ۲۸۲، دي/الطھارۃ ۷۵ (۷۹۱) بأطول من ھذا، ویأتی عندالمؤلف برقم: ۲۰۰ (صحیح)
۱۹۵- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس عورت کے متعلق دریافت کیا جو اپنے خواب میں وہ چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب وہ انزال کرے تو غسل کرے''۔


196- أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ كَلَّمَتْ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَائِشَةُ جَالِسَةٌ، فَقَالَتْ لَهُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ اللَّهَ لا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، أَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَرَى فِي النَّوْمِ مَا يَرَى الرَّجُلُ أَفَتَغْتَسِلُ مِنْ ذَلِكَ؟ ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < نَعَمْ >، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لَهَا: أُفٍّ لَكِ! أَوَ تَرَى الْمَرْأَةُ ذَلِكَ؟ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: < تَرِبَتْ يَمِينُكِ، فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ؟! >.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، وقد آخرجہ: م/الحیض ۷ (۳۱۳) تعلیقاً، د/الطھارۃ ۹۶ (۲۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۲۷)، حم۶/ ۹۲ (صحیح)
۱۹۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے بات کی، اور عائشہ رضی اللہ عنہا (بھی وہاں) بیٹھی ہوئی تھیں، ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ حق بات (بیان کرنے) سے نہیں شرماتا ہے، آپ مجھے اس عورت کے متعلق بتایئے جو خواب میں وہ چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے، کیا وہ اس کی وجہ سے غسل کرے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''ہاں! ''، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو میں نے ان سے (ام سلیم رضی اللہ عنہا سے) کہا: افسوس ہے تم پر! کیا عورت بھی اس طرح خواب دیکھتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ''تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، پھر بچہ کیسے (ماں کے) مشابہ ہو جاتا ہے؟ '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ لڑکا مرد اور عورت کے پانی ہی سے پیدا ہوتا ہے، جس کا پانی غالب ہو جاتا ہے لڑکا اسی کے مشابہ ہوتا ہے۔


197- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ اللَّهَ لايَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ غُسْلٌ إِذَا هِيَ احْتَلَمَتْ؟ قَالَ: <نَعَمْ، إِذَا رَأَتِ الْمَائَ>، فَضَحِكَتْ أُمُّ سَلَمَةَ؛ فَقَالَتْ: أَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < فَفِيمَ يُشْبِهُهَا الْوَلَدُ>.
* تخريج: خ/العلم۵۰ (۱۳۰)، الغسل ۲۲ (۲۸۲)، الأنبیاء ۱ (۳۳۲۸)، الأدب ۶۷ (۶۰۹۱)، وباب ۷۹ (۶۱۲۱)، م/الحیض ۷ (۳۱۳)، ت/الطھارۃ ۹۰ (۱۲۲)، ق/فیہ ۱۰۷ (۶۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۶۴)، ط/فیہ ۲۱ (۸۴)، حم۶/ ۲۹۲، ۳۰۲، ۳۰۶ (صحیح)
۱۹۷- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ حق بات (بیان کرنے) سے نہیں شرماتا ہے (اسی لیے میں ایک مسئلہ دریافت کرنا چاہتی ہوں)، عورت کو احتلام ہو جائے تو کیا اس پر غسل ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں، جب منی دیکھ لے''، ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا (یہ سن کر) ہنس پڑیں، اور کہنے لگیں: کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پھر لڑکا کس چیز کی وجہ سے اس کے مشابہ (ہم شکل) ہوتا ہے؟ ''۔


198- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَائً الْخُرَاسَانِيَّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَرْأَةِ تَحْتَلِمُ فِي مَنَامِهَا؟ فَقَالَ: <إِذَا رَأَتِ الْمَائَ، فَلْتَغْتَسِلْ >.
* تخريج: ق/الطھارۃ ۱۰۷ (۶۰۲) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۲۷)، حم۶/۴۰۹، دي/الطھارۃ ۷۶/۷۸۹ (صحیح)
(متابعات وشواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''عطاء خراسانی'' ضعیف ہیں)
۱۹۸- خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس عورت کے متعلق پوچھا جسے خواب میں احتلام ہو جائے؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب وہ منی دیکھے تو غسل کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
132- بَابُ الَّذِي يَحْتَلِمُ وَلا يَرَى الْمَائَ
۱۳۲-باب: اس شخص کا بیان جو خواب دیکھے اور منی نہ دیکھے​


199- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلائِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سُعَادٍ؛ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <الْمَائُ مِنَ الْمَائِ>.
* تخريج: ق/الطھارۃ ۱۱۰ (۶۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۶۹)، حم۵/ ۴۱۶، ۴۲۱، دي/الطہارۃ ۷۴ (۷۸۵) (صحیح)
۱۹۹- ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پانی پانی سے ہے '' ۱؎ یعنی خواب میں منی خارج ہونے پرہی غسل واجب ہوتا ہے۔
وضاحت ۱؎: پہلے پانی سے مراد ماء مطہرہے اور دوسرے پانی سے مراد منی ہے، یہ حدیث عرفاً حصر کا فائدہ دے رہی ہے یعنی مجرد دخول سے جب تک کہ انزال نہ ہو غسل واجب نہیں ہوتا، لیکن یہ حدیث ابی بن کعب کے قول ''كان الماء من الماء في أوّل الإسلام ثم ترك بعده وأمر بالغسل إذا مس الختان بالختان'' سے منسوخ ہے، یا یہ حکم جماع سے متعلق نہیں صرف احتلام سے متعلق ہے جیساکہ مؤلف نے ترجمہ الباب میں اس کی جانب اشارہ کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
133- بَاب الْفَصْلِ بَيْنَ مَائِ الرَّجُلِ وَمَائِ الْمَرْأَةِ
۱۳۳-باب: مرد اور عورت کی منی میں فرق کا بیان​


200- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ؛ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < مَائُ الرَّجُلِ غَلِيظٌ أَبْيَضُ، وَمَائُ الْمَرْأَةِ رَقِيقٌ أَصْفَرُ، فَأَيُّهُمَا سَبَقَ كَانَ الشَّبَهُ >.
* تخريج: انظررقم ۱۹۵، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۱) (صحیح)
۲۰۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مرد کی منی گاڑھی اور سفید ہوتی ہے، اور عورت کی منی پتلی زرد ہوتی ہے، تو دونوں میں جس کی منی سبقت کر جائے ۱؎ بچہ اسی کی ہم شکل ہوتا ہے ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی منی رحم میں پہلے پہنچ جائے، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ' ' سَبَقَ'' ''غَلَبَ'' کے معنی میں ہے یعنی جس کی منی غالب آ جائے اور مقدار میں طاقتور ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
134- ذِكْرُ الاغْتِسَالِ مِنَ الْحَيْضِ
۱۳۴-باب: حیض سے غسل کرنے کا بیان​


201- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْعَدَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ؛ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ مِنْ بَنِي أَسَدِ قُرَيْشٍ أَنَّهَا أَتَتِ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَذَكَرَتْ أَنَّهَا تُسْتَحَاضُ؛ فَزَعَمَتْ أَنَّهُ قَالَ لَهَا: <إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ، فَدَعِي الصَّلاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ، فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ، ثُمَّ صَلَّى >.
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۰۸ (۲۸۰، ۲۸۱) و ۱۱۰ (۲۸۶)، ق/فیہ ۱۱۵ (۶۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۹)، حم۶/۴۲۰، ۴۶۳، وأعادہ المؤلف بأرقام: ۲۱۲، ۳۵۰، ۳۵۸، ۳۶۲، ۳۵۸۳ (صحیح)
۲۰۱- فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا جو قریش کے قبیلہ بنو اسد کی خاتون ہیں کہتی ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا کہ انہیں استحاضہ کا خون آتا ہے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، جب حیض کا خون آئے تو صلاۃ ترک کر دو، اور جب ختم ہو جائے تو خون دھولو پھر (غسل کر کے) صلاۃ پڑھ لو''۔


202- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ؛ فَاتْرُكِي الصَّلاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ؛ فَاغْتَسِلِي >.
* تخريج: ق/الطہارۃ ۱۱۶ (۶۲۶) مطولاً، ۲۸ (۳۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۱۶)، وقد أخرجہ: خ/الحیض، ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۰۳، ۲۰۴، ۳۵۱ (صحیح)
۲۰۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب حیض کا خون آئے تو صلاۃ چھوڑ دو، اور جب بند ہو جائے تو غسل کر لو''۔


203- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ؛ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ سَبْعَ سِنِينَ، فَاشْتَكَتْ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي ثُمَّ صَلِّي >.
* تخريج: خ/الحیض ۲۶ (۳۲۷)، م/فیہ ۱۴ (۳۳۴)، د/الطھارۃ ۱۱۰ (۲۸۵)، ۱۱۱ (۲۸۸)، ق/۱۱۶ (۶۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۱۶، ۱۷۹۲۲)، حم۶/۸۳، ۱۴۱، ۱۸۷، دي /الطھارۃ ۸۰ (۷۹۵)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۰۴، ۲۰۵، ۲۱۱، ۳۵۷ (صحیح)
۲۰۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ حیض نہیں ہے، بلکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے، لہذا غسل کر کے صلاۃ پڑھ لو''۔


204- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ وَالأَوْزَاعِيُّ وَأَبُو مُعَيْدٍ ــ وَهُوَ حَفْصُ بْنُ غَيْلانَ ــ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةُ بْنْتُ عَبْدِالرَّحْمَنِ؛ عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ امْرَأَةُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ــ وَهِيَ أُخْتُ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ ــ فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ، فَإِذَا أَدْبَرَتِ الْحَيْضَةُ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي، وَإِذَا أَقْبَلَتْ، فَاتْرُكِي لَهَا الصَّلاةَ > قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلاةٍ وَتُصَلِّي، وَكَانَتْ تَغْتَسِلُ أَحْيَانًا فِي مِرْكَنٍ فِي حُجْرَةِ أُخْتِهَا زَيْنَبَ وَهِيَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَنَّ حُمْرَةَ الدَّمِ لَتَعْلُو الْمَائَ، وَتَخْرُجُ، فَتُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَمَا يَمْنَعُهَا ذَلِكَ مِنَ الصَّلاةِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ، ولکن لا یوجد عند مسلم قولہ: ''وتخرج فتصلی۔۔۔'' (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۲۲) (صحیح)
۲۰۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف کی بیوی ام حبیبہ رضی اللہ عنہا - بنت جحش جو ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی بہن ہیں - کو استحاضہ کا خون آیا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''یہ حیض نہیں ہے بلکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے، تو جب حیض بند ہو جائے تو غسل کرو، اور صلاۃ پڑھو، اور جب وہ آ جائے تو اس کی وجہ سے صلاۃ ترک کر دو ''، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو وہ ہر صلاۃ کے لیے غسل کرتیں ۱؎ اور صلاۃ پڑھتی تھیں، اور کبھی کبھی اپنی بہن زینب رضی اللہ عنہا کے کمرے میں ایک ٹب میں غسل کرتیں، اور ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ہوتیں، یہاں تک کہ خون کی سرخی پانی کے اوپر آ جاتی، پھر وہ نکلتیں، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھتیں، اور یہ (خون) انہیں صلاۃ سے نہیں روکتا۔
وضاحت ۱؎: ہر صلاۃ کے لئے ان کا یہ غسل ازراہ احتیاط تھا، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اس کا حکم نہیں دیا تھا، اور جو یہ آیا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اس کا حکم دیا تھا تو اسے استحباب پر محمول کیا گیا ہے۔


205- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ؛ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ خَتَنَةَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ــ وَتَحْتَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ــ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : <إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي>.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۳، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۲۲) (صحیح)
۲۰۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی سالی ام حبیبہ کو- جو عبدالرحمن بن عوف کے عقد میں تھیں- سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، اس سلسلے میں انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ حیض کا خون نہیں ہے، بلکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے، لہذا تم غسل کر کے صلاۃ پڑھ لیا کرو ''۔


206- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ؛ عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتَفْتَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُسْتَحَاضُ، فَقَالَ: <إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي>، فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلاةٍ.
* تخريج: م/الحیض ۱۴ (۳۳۴)، د/الطھارۃ ۱۱۱ (۲۹۰)، ت/فیہ ۹۶ (۱۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۸۳)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۳۵۲ (صحیح)
۲۰۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے (اس حالت میں کیا کروں؟ ) آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، تم غسل کر کے صلاۃ پڑھ لیا کرو، چنانچہ وہ ہر صلاۃ کے لیے غسل کرتی تھیں ''۔


207- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّمِ؟ قَالَتْ عَائِشَةُ - رَضِي اللَّه عَنْهَا -: رَأَيْتُ مِرْكَنَهَا مَلآنَ دَمًا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < امْكُثِي قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحْبِسُكِ حَيْضَتُكِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي >۔
* تخريج: م/الحیض ۱۴ (۳۳۴)، د/الطھارۃ ۱۰۸ (۲۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۷۰)، حم۶/۲۲۲، دي/الطہارۃ ۸۴ (۸۰۱)، ویأتي عند المؤلف في الحیض ۳ برقم: ۳۵۳ (صحیح)
۲۰۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے (استحاضہ کے) خون کے متعلق پوچھا؟ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ان کا ٹب خون سے بھرا دیکھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''تمہارے حیض کا خون جتنے دن تمھیں (پہلے صوم صلاۃ سے) روکے رکھتا تھا، اسی قدر رکی رہو، پھر غسل کرو۔


208- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ مَرَّةً أُخْرَى وَلَمْ يَذْكُرْ جَعْفَرًا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۷۰) (صحیح)
۲۰۸- امام نسائی کہتے ہیں: ہم سے قتیبہ نے دوسری مرتبہ بیان کیا، اور (اس بار) انہوں نے جعفر کا ذکر نہیں کیا۔


209- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ تَعْنِي أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَاسْتَفْتَتْ لَهَا أُمُّ سَلَمَةَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ: < لِتَنْظُرْ عَدَدَ اللَّيَالِي وَالأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ مِنَ الشَّهْرِ قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا الَّذِي أَصَابَهَا، فَلْتَتْرُكِ الصَّلاةَ قَدْرَ ذَلِكَ مِنَ الشَّهْرِ، فَإِذَا خَلَّفَتْ ذَلِكَ، فَلْتَغْتَسِلْ، ثُمَّ لِتَسْتَثْفِرْ، ثُمَّ لِتُصَلِّي >.
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۰۸ (۲۷۴، ۲۷۵، ۲۷۶، ۲۷۷، ۲۷۸)، ق/فیہ ۱۱۵ (۶۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۸)، ط/الطہارۃ ۲۹ (۱۰۵)، حم۶/۲۹۳، ۳۲۰، ۳۲۲، دي/الطہارۃ ۸۴ (۸۰۷)، ویاتي عند المؤلف في الحیض ۳ برقم: ۳۵۴، ۳۵۵ (صحیح)
۲۰۹- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت کو کثرت سے خون آتا تھا، تو ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس کے لیے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے فتوی پوچھا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ مہینہ کے ان دنوں اور راتوں کو شمار کر لے جس میں اس بیماری سے جو اسے لاحق ہوئی ہے پہلے حیض آیا کرتا تھا، پھر ہر مہینہ اسی کے برابر صلاۃ چھوڑ دے، اور جب یہ دن گزر جائیں تو غسل کرے، پھر لنگوٹ باندھے، پھر صلاۃ پڑھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
135- ذِكْرُ الأَقْرَائِ
۱۳۵-باب: قرء کا بیان​


210- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ الَّتِي كَانَتْ تَحْتَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَأَنَّهَا اسْتُحِيضَتْ لاتَطْهُرْ، فَذُكِرَ شَأْنُهَا لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: < إِنَّهَا لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَلَكِنَّهَا رَكْضَةٌ مِنْ الرَّحِمِ، فَلْتَنْظُرْ قَدْرَ قَرْئِهَا الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ لَهَا فَلْتَتْرُكْ الصَّلاةَ، ثُمَّ تَنْظُرْ مَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلْتَغْتَسِلْ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ النسائی (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۵۴)، حم۶/ ۱۲۸، حم۶/ ۱۲۹، ویأتي عند المؤلف في الحیض ۴ رقم: ۳۵۶ (صحیح)
۲۱۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو جو عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں استحاضہ ہو گیا (جس سے) وہ پاک ہی نہیں رہ پاتی تھیں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے ان کا معاملہ ذکر کیا گیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ حیض کا خون نہیں ہے، بلکہ وہ رحم میں (شیطان کی طرف سے) ایک ایڑ ہے ۱؎ تو وہ اپنے حیض کی مقدار کو جس میں اسے حیض آتا تھا یاد رکھے، پھر اسی کے بقدر صلاۃ چھوڑ دے، پھر اس کے بعد جو دیکھے تو ہر صلاۃ کے وقت غسل کرے ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی وہ رحم میں پیر سے مارتا ہے، تو کوئی رگ پھٹ جاتی ہے جس سے خون نکلتا ہے۔


211- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ؛ عَنْ عَائِشَةَ؛ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ سَبْعَ سِنِينَ، فَسَأَلَتْ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: <لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ إِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ >، فَأَمَرَهَا أَنْ تَتْرُكَ الصَّلاةَ قَدْرَ أَقْرَائِهَا وَحَيْضَتِهَا، وَتَغْتَسِلَ وَتُصَلِّيَ، فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ۔
* تخريج: انظر الأرقام: ۲۰۳، ۲۰۷، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۲۲) (صحیح)
۲۱۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حببیہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، تو انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ حیض کا خون نہیں ہے، یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے''، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے حیض کے (دنوں کے) برابر صلاۃ ترک کر دیں، پھر غسل کریں، اور صلاۃ پڑھیں، تو وہ ہر صلاۃ کے وقت غسل کرتی تھیں۔


212- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عُرْوَةَ ؛ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ حَدَّثَتْ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَشَكَتْ إِلَيْهِ الدَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : <إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، فَانْظُرِي إِذَا أَتَاكِ قُرْؤُكِ فَلاتُصَلِّ، فَإِذَا مَرَّ قُرْؤُكِ فَتَطَهَّرِي، ثُمَّ صَلِّي مَا بَيْنَ الْقَرْئِ إِلَى الْقَرْئِ>. هَذَا الدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الأَقْرَائَ حَيْضٌ. ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ مَا ذَكَرَ الْمُنْذِرُ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۱، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۹) (صحیح)
۲۱۲- فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور آپ سے خون آنے کی شکایت کی، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''یہ ایک رگ (کا خون) ہے، تو دیکھتی رہو جب حیض (کا دن) آ جائے تو صلاۃ چھوڑ دو، پھر جب تمھارے حیض (کے دن) گزر جائیں، اور تم پاک ہو جاؤ، تو پھر دونوں حیض کے درمیان صلاۃ پڑھو'' ۱؎۔ ٭ابو عبدالرحمن کہتے ہیں: یہ حدیث ہشام بن عروہ نے عروہ سے روایت کی ہے ۲؎ انہوں نے اس چیز کا ذکر نہیں کیا جس کا ذکر منذر نے کیا ہے ۳؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس حیض کے ختم ہونے سے لے کر دوسرے حیض کے آنے تک صلاۃ پڑھو، اور جب دوسرا حیض آ جائے تو چھوڑ دو یہ دلیل ہے اس بات کی کہ قروء سے مراد حیض ہے۔
وضاحت ۲؎: مصنف نے اس جملہ کو اس بات کی دلیل کے طور پر ذکر کیا ہے کہ قرآن مجید میں قرء سے مراد حیض ہے، محققین علماء کی رائے ہے کہ یہ لفظ اضداد میں سے ہے، حیض اور طہر دونوں کے لیے بولا جاتا ہے، خطابی کہتے ہیں کہ قرء در اصل اس وقت کو کہتے ہیں جس میں حیض یا طہر لوٹتا ہے، اسی وجہ سے حیض اور طہر دونوں پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔
وضاحت ۳؎: یعنی ہشام نے عروہ کے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے سماع کا ذکر نہیں کیا ہے، اس سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس حدیث میں انقطاع ہے کیوں کہ ہشام نے بیان کیا ہے کہ ان کے والد عروہ نے فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کے واقعہ کو ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ہے، ان کی روایت سند اور متن دونوں اعتبار سے منذر بن مغیرہ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، لیکن بقول امام ابن القیم: عروہ نے فاطمہ سے سنا ہے۔


213- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ وَوَكِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَائَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ، فَلا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاةَ؟ قَالَ: <لا، إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، وَلَيْسَ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ، فَدَعِي الصَّلاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ، فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۶۳ (۲۲۸)، الحیض ۸ (۳۰۶)، ۱۹ (۳۲۰)، ۲۴ (۳۲۵)، م/الحیض ۱۴ (۳۳۳)، وقد أخرجہ: ت/فیہ ۹۳ (۱۲۵)، ق/فیہ ۱۱۵ (۶۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۷۰، ۱۷۱۹۶، ۱۷۲۵۹)، ط/فیہ ۲۹ (۱۰۴)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۳۵۹ (صحیح)
۲۱۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا کہ میں ایک ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ کا خون آتا رہتا ہے، تو میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا صلاۃ چھوڑ دوں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہیں، یہ تو رگ (کا خون) ہے حیض کا خون نہیں، تو جب حیض کا خون آئے تو صلاۃ چھوڑ دو، اور جب بند ہو جائے تو اپنے (جسم اور کپڑے سے) خون دھولو، اور (غسل کر کے) صلاۃ پڑھو''۔
 
Top