- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
194-مَا ذُكِرَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ
۱۹۴-باب: یوم عرفہ کی فضیلت کا بیان
3005 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ يَهُودِيٌّ لِعُمَرَ: لَوْ عَلَيْنَا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ لاتَّخَذْنَاهُ عِيدًا: {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ}، قَالَ عُمَرُ: قَدْ عَلِمْتُ الْيَوْمَ الَّذِي أُنْزِلَتْ فِيهِ، وَاللَّيْلَةَ الَّتِي أُنْزِلَتْ، لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ۔
* تخريج: خ/الإیمان ۳۳ (۴۵)، المغازي ۷۷ (۴۴۰۷)، تفسیرالمائدۃ۲ (۴۶۰۶)، الاعتصمام ۱ (۷۲۶۸)، م/التفسیر (۳۰۱۷)، ت/تفسیرالمائدۃ (۳۰۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۶۸)، حم۱/۲۸، ۳۹ ویأتی عند المؤلف برقم: ۵۰۱۵ (صحیح)
۳۰۰۵- طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے عمر رضی الله عنہ سے کہا: اگر یہ آیت: ''الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ '' ہمارے یہاں اتری ہوتی تو جس دن یہ اتری اس دن کو ہم عید (ت ہوا ر) کا دن بنا لیتے۔ عمر رضی الله عنہ نے کہا: مجھے معلوم ہے کہ یہ آیت کس دن اتری ہے، جس رات ۱؎ یہ آیت نازل ہوئی وہ جمعہ کی رات تھی، اور ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں تھے۔
وضاحت ۱؎: شاید اس سے مراد سنیچر کی رات ہے جمعہ کی طرف اس کی نسبت اس وجہ سے کر دی گئی ہے کہ وہ جمعہ سے متصل تھی، مطلب یہ ہے کہ جمعہ کے دن شام کو نازل ہوئی اس طرح اللہ تعالیٰ نے دو عیدیں اس میں ہمارے لئے جمع کر دیں ایک جمعہ کی عید دوسری عرفہ کی عید۔
3006 - أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ عَبْدًا أَوْ أَمَةً مِنْ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَإِنَّهُ لَيَدْنُو ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمْ الْمَلائِكَةَ وَيَقُولُ: مَا أَرَادَ هَؤُلائِ ".
٭قَالَ أَبُوعَبْدالرَّحْمَنِ: يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ يُونُسَ بْنَ يُوسُفَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ مَالِكٌ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: م/الحج ۷۹ (۱۳۴۸)، ق/الحج ۵۶ (۳۰۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۳۱) (صحیح)
(شیخ البانی نے لکھا ہے کہ سیوطی نے الجامع الکبیر میں مسلم، نسائی اور ابن ماجہ سے یہ حدیث نقل کی ہے اور اس میں (عبدا وأمة) کا ذکر کیا ہے، اور أو أمة کی زیادتی ان لوگوں کے یہاں اور دوسرے محدثین (دار قطنی، بیہقی اور ابن عساکر کے یہاں اس کی کوئی اصل نہیں ہے، اور میں نے صحیح الجامع میں اس کا ذکر کیا ہے، تو جس کے پاس یہ کتاب ہو وہ لکھ لے کہ أو أمة کا لفظ بے اصل ہے، الصحیحۃ ۲۵۵۱، وتراجع الالبانی ۲۰۳) اور آپ یہاں دیکھ رہے ہیں کہ نسائی کے یہاں یہ زیادتی موجود ہے۔
۳۰۰۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ عزوجل عرفہ کے دن جتنے غلام اور لونڈیاں جہنم سے آزاد کرتا ہے اتنا کسی اور دن نہیں کرتا، اس دن وہ اپنے بندوں سے قریب ہوتا ہے، اور ان کے ذریعہ فرشتوں پر فخر کرتا ہے، اور پوچھتا ہے، یہ لوگ کیا چاہتے ہیں؟ ''۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: ہو سکتا ہے یہ یونس (جن کا اس روایت میں نام آیا ہے) یونس بن یوسف ہوں، جن سے مالک نے روایت کی ہے۔ (واللہ تعالیٰ اعلم)۔