• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
194-مَا ذُكِرَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ
۱۹۴-باب: یوم عرفہ کی فضیلت کا بیان​


3005 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ يَهُودِيٌّ لِعُمَرَ: لَوْ عَلَيْنَا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ لاتَّخَذْنَاهُ عِيدًا: {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ}، قَالَ عُمَرُ: قَدْ عَلِمْتُ الْيَوْمَ الَّذِي أُنْزِلَتْ فِيهِ، وَاللَّيْلَةَ الَّتِي أُنْزِلَتْ، لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ۔
* تخريج: خ/الإیمان ۳۳ (۴۵)، المغازي ۷۷ (۴۴۰۷)، تفسیرالمائدۃ۲ (۴۶۰۶)، الاعتصمام ۱ (۷۲۶۸)، م/التفسیر (۳۰۱۷)، ت/تفسیرالمائدۃ (۳۰۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۶۸)، حم۱/۲۸، ۳۹ ویأتی عند المؤلف برقم: ۵۰۱۵ (صحیح)
۳۰۰۵- طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے عمر رضی الله عنہ سے کہا: اگر یہ آیت: ''الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ '' ہمارے یہاں اتری ہوتی تو جس دن یہ اتری اس دن کو ہم عید (ت ہوا ر) کا دن بنا لیتے۔ عمر رضی الله عنہ نے کہا: مجھے معلوم ہے کہ یہ آیت کس دن اتری ہے، جس رات ۱؎ یہ آیت نازل ہوئی وہ جمعہ کی رات تھی، اور ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں تھے۔
وضاحت ۱؎: شاید اس سے مراد سنیچر کی رات ہے جمعہ کی طرف اس کی نسبت اس وجہ سے کر دی گئی ہے کہ وہ جمعہ سے متصل تھی، مطلب یہ ہے کہ جمعہ کے دن شام کو نازل ہوئی اس طرح اللہ تعالیٰ نے دو عیدیں اس میں ہمارے لئے جمع کر دیں ایک جمعہ کی عید دوسری عرفہ کی عید۔


3006 - أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ عَبْدًا أَوْ أَمَةً مِنْ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَإِنَّهُ لَيَدْنُو ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمْ الْمَلائِكَةَ وَيَقُولُ: مَا أَرَادَ هَؤُلائِ ".
٭قَالَ أَبُوعَبْدالرَّحْمَنِ: يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ يُونُسَ بْنَ يُوسُفَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ مَالِكٌ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: م/الحج ۷۹ (۱۳۴۸)، ق/الحج ۵۶ (۳۰۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۳۱) (صحیح)
(شیخ البانی نے لکھا ہے کہ سیوطی نے الجامع الکبیر میں مسلم، نسائی اور ابن ماجہ سے یہ حدیث نقل کی ہے اور اس میں (عبدا وأمة) کا ذکر کیا ہے، اور أو أمة کی زیادتی ان لوگوں کے یہاں اور دوسرے محدثین (دار قطنی، بیہقی اور ابن عساکر کے یہاں اس کی کوئی اصل نہیں ہے، اور میں نے صحیح الجامع میں اس کا ذکر کیا ہے، تو جس کے پاس یہ کتاب ہو وہ لکھ لے کہ أو أمة کا لفظ بے اصل ہے، الصحیحۃ ۲۵۵۱، وتراجع الالبانی ۲۰۳) اور آپ یہاں دیکھ رہے ہیں کہ نسائی کے یہاں یہ زیادتی موجود ہے۔
۳۰۰۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ عزوجل عرفہ کے دن جتنے غلام اور لونڈیاں جہنم سے آزاد کرتا ہے اتنا کسی اور دن نہیں کرتا، اس دن وہ اپنے بندوں سے قریب ہوتا ہے، اور ان کے ذریعہ فرشتوں پر فخر کرتا ہے، اور پوچھتا ہے، یہ لوگ کیا چاہتے ہیں؟ ''۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: ہو سکتا ہے یہ یونس (جن کا اس روایت میں نام آیا ہے) یونس بن یوسف ہوں، جن سے مالک نے روایت کی ہے۔ (واللہ تعالیٰ اعلم)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
195-النَّهْيُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ
۱۹۵-باب: عرفہ کے دن (حاجی کے لیے) صیام رکھنے کی ممانعت کا بیان​


3007 - أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ - قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّ يَوْمَ عَرَفَةَ، وَيَوْمَ النَّحْرِ، وَأَيَّامَ التَّشْرِيقِ عِيدُنَا أَهْلَ الإِسْلامِ، وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ"۔
* تخريج: د/الصیام۴۹ (۲۴۱۹)، ت/الصیام۵۹ (۷۷۳)، حم۴/۱۵۲، دی/الصوم۴۷ (۱۸۰۵) (صحیح)
۳۰۰۷- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یوم عرفہ یوم نحر اور ایام تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ کے دن) ہم اہلِ اسلام کی عید ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: عرفہ کے دن صیام کی ممانعت اس حج کرنے والے شخص کے لئے خاص ہے جو اس دن میدان عرفات میں ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
196-الرَّوَاحُ يَوْمَ عَرَفَةَ
۱۹۶-باب: عرفہ کے دن (جلد ہی عرفات کے لئے) روانہ ہونے کا بیان​


3008 - أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَشْهَبُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ: قَالَ: كَتَبَ عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ إِلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ يَأْمُرُهُ أَنْ لايُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي أَمْرِ الْحَجِّ؛ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ جَائَهُ ابْنُ عُمَرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَأَنَا مَعَهُ، فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِهِ: أَيْنَ هَذَا؟ ؛ فَخَرَجَ إِلَيْهِ الْحَجَّاجُ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ؛ فَقَالَ لَهُ: مَا لَكَ يَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ! قَالَ: الرَّوَاحَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ؛ فَقَالَ لَهُ: هَذِهِ السَّاعَةَ؟ ؛ فَقَالَ لَهُ: نَعَمْ؛ فَقَالَ: أُفِيضُ عَلَيَّ مَائً ثُمَّ أَخْرُجُ إِلَيْكَ؛ فَانْتَظَرَهُ حَتَّى خَرَجَ؛ فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي؛ فَقُلْتُ: إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ تُصِيبَ السُّنَّةَ؛ فَأَقْصِرْ الْخُطْبَةَ وَعَجِّلْ الْوُقُوفَ؛ فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ كَيْمَا يَسْمَعَ ذَلِكَ مِنْهُ؛ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ: صَدَقَ۔
* تخريج: خ/الحج ۸۷ (۱۶۶۰)، ۸۹ (۱۶۶۲)، ۹۰ (۱۶۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۱۶)، ط/الحج ۶۳ (۱۹۴)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۰۱۲ (صحیح)
۳۰۰۸- سالم بن عبداللہ کہتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان نے (مکہ کے گورنر) حجاج بن یوسف کو لکھا وہ انھیں حکم دے رہے تھے کہ وہ حج کے امور میں عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کی مخالفت نہ کریں، تو جب عرفہ کا دن آیا تو سورج ڈھلتے ہی عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما اس کے پاس آئے اور میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ اور اس خیمہ کے پاس انہوں نے آواز دی کہاں ہیں یہ، حجاج نکلے اور ان کے جسم پر کسم میں رنگی ہوئی ایک چادر تھی اس نے ان سے پوچھا: ابو عبدالرحمن! کیا بات ہے؟ انہوں نے کہا: اگر سنت کی پیروی چاہتے ہیں تو چلئے۔ اس نے کہا: ابھی سے؟ انہوں نے کہا: ہاں، حجاج نے کہا: (اچھا) ذرا میں نہا لوں، پھر آپ کے پاس آتا ہوں۔ انہوں نے ان کا انتطار کیا، یہاں تک کہ وہ نکلے تو وہ میرے اور میرے والد کے درمیان ہو کر چلے۔ تومیں نے کہا: اگر آپ سنت کی پیروی چاہتے ہیں تو خطبہ مختصر دیں اور عرفات میں ٹھہرنے میں جلدی کریں۔ تو وہ ابن عمر رضی الله عنہما کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ ان سے اس بارے میں سنے۔ تو جب ابن عمر رضی الله عنہما نے یہ دیکھا تو انہوں نے کہا: اس نے سچ کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
197-التَّلْبِيَةُ بِعَرَفَةَ
۱۹۷-باب: عرفہ میں تلبیہ پکارنے کا بیان​


3009 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الأَوْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَاتٍ؛ فَقَالَ: مَا لِي لا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ؟ قُلْتُ: يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ، فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِنْ فُسْطَاطِهِ؛ فَقَالَ: " لَبَّيْكَ، اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ "؛ فَإِنَّهُمْ قَدْ تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْضِ عَلِيٍّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۳۰) (صحیح الإسناد)
۳۰۰۹- سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کے ساتھ عرفات میں تھا توہ کہنے لگے: کیا بات ہے، میں لوگوں کو تلبیہ پکارتے ہوئے نہیں سنتا۔ میں نے کہا: لوگ معاویہ رضی الله عنہ سے ڈر رہے ہیں، (انہوں نے لبیک کہنے سے منع کر رکھا ہے) تو ابن عباس رضی الله عنہما (یہ سن کر) اپنے خیمے سے باہر نکلے، اور کہا: ''لَبَّيْكَ، اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ '' (افسوس کی بات ہے) علی رضی الله عنہ کی عداوت میں لوگوں نے سنت چھوڑ دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
198-الْخُطْبَةُ بِعَرَفَةَ قَبْلَ الصَّلاةِ
۱۹۸-باب: عرفات میں صلاۃ سے پہلے خطبہ دینے کا بیان​


3010 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُبَيْطٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ بِعَرَفَةَ، قَبْلَ الصَّلاةِ۔
* تخريج: د/الحج ۶۲ (۱۹۱۶)، ق/الإقامۃ ۱۵۸ (۱۲۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۹)، حم (۴/۳۰۵، ۳۰۶) (صحیح)
۳۰۱۰- نبیط رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرفہ کے دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو صلاۃ سے پہلے ایک سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
199-الْخُطْبَةُ يَوْمَ عَرَفَةَ عَلَى النَّاقَةِ
۱۹۹-باب: عرفہ کے دن اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ دینے کا بیان​


3011 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُبَيْطٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ عَرَفَةَ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۰۱۱- نبیط رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو عرفہ کے دن سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
200-قَصْرُ الْخُطْبَةِ بِعَرَفَةَ
۲۰۰-باب: عرفہ کے دن خطبہ میں اختصار کرنے کا بیان​


3012- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ: أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ جَائَ إِلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ يَوْمَ عَرَفَةَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَأَنَا مَعَهُ؛ فَقَالَ: الرَّوَاحَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ؛ فَقَالَ: هَذِهِ السَّاعَةَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ سَالِمٌ: فَقُلْتُ لِلْحَجَّاجِ: إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ تُصِيبَ [ الْيَوْمَ ] السُّنَّةَ فَأَقْصِرْ الْخُطْبَةَ، وَعَجِّلْ الصَّلاةَ؛ فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ: صَدَقَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۰۸ (صحیح)
۳۰۱۲- سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما عرفہ کے دن جس وقت سورج ڈھل گیا حجاج بن یوسف کے پاس آئے، اور میں ان کے ساتھ تھا۔ اور کہا: اگر سنت کی پیروی چاہتے ہیں تو آؤ چلیں۔ تو حجاج نے کہا: اسی وقت، انہوں نے کہا: ہاں (اسی وقت)، سالم کہتے ہیں: میں نے حجاج سے کہا: اگر آپ آج سنت کو پانا چاہتے ہیں تو خطبہ مختصر دیں، اور صلاۃ جلدی پڑھیں، اس پر عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نے کہا: اس نے سچ کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
201-الْجَمْعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِعَرَفَةَ
۲۰۱-باب: عرفات میں ظہر اور عصر ایک ساتھ پڑھنے کا بیان​


3013- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الصَّلاةَ لِوَقْتِهَا إِلا بِجَمْعٍ وَعَرَفَاتٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۰۹ (صحیح)
۳۰۱۳- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ اس کے وقت پر پڑھتے تھے، سوائے مزدلفہ اور عرفات کے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: عرفات میں ظہر اور عصر دونوں ظہر کے وقت پڑھتے یعنی جمع تقدیم کرے، اور مزدلفہ میں مغرب اور عشا دونوں عشاء کے وقت پڑھتے یعنی جمع تاخیر کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
202-رَفْعُ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَائِ بِعَرَفَةَ
۲۰۲-باب: عرفات میں دعامیں دونوں ہاتھ اٹھانے کا بیان​


3014- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هُشَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ: قَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ: كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ؛ فَرَفَعَ يَدَيْهِ يَدْعُو؛ فَمَالَتْ بِهِ نَاقَتُهُ؛ فَسَقَطَ خِطَامُهَا؛ فَتَنَاوَلَ الْخِطَامَ بِإِحْدَى يَدَيْهِ، وَهُوَ رَافِعٌ يَدَهُ الأُخْرَى۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱)، حم (۵/۲۰۹) (صحیح الإسناد)
۳۰۱۴- اسامہ بن زید رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں عرفہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے اونٹ پر سوار تھا۔ تو آپ نے دعا کے لیے اپنے ہاتھ اٹھائے، اتنے میں آپ کی اونٹنی آپ کولے کر مڑی تو اس کی نکیل گر گئی تو آپ نے ایک ہاتھ سے اسے پکڑ لیا، اور دوسرا ہاتھ دعا کے لیے اٹھائے رہے۔


3015 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَتْ قُرَيْشٌ تَقِفُ بِالْمُزْدَلِفَةِ، وَيُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ، وَسَائِرُ الْعَرَبِ تَقِفُ بِعَرَفَةَ؛ فَأَمَرَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى نَبِيَّهُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقِفَ بِعَرَفَةَ، ثُمَّ يَدْفَعُ مِنْهَا؛ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ { ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ }۔
* تخريج: خ/الحج ۹۱ (۱۶۶۵)، تفسیرالبقرۃ ۳۵ (۴۵۲۰)، م/الحج ۲۱ (۱۲۱۹)، د/الحج ۵۸ (۱۹۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۹۵)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۵۳ (۸۸۴) (صحیح)
۳۰۱۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ قریش مزدلفہ میں ٹھہرتے تھے، اور اپنا نام حمس ۱؎ رکھتے تھے، باقی تمام عرب کے لوگ عرفات میں، تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ عرفات میں ٹھہریں، پھر وہاں سے لوٹیں، اور اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: ''ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ '' (جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں وہیں سے تم بھی لوٹو) نازل فرمائی۔
وضاحت ۱؎: حمس احمس کی جمع ہے چونکہ وہ اپنے دینی معاملات میں جو شیلے اور سخت تھے اس لئے اپنے آپ کو حمس کہتے تھے۔


3016 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَضْلَلْتُ بَعِيرًا لِي؛ فَذَهَبْتُ أَطْلُبُهُ بِعَرَفَةَ يَوْمَ عَرَفَةَ؛ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا؛ فَقُلْتُ: مَا شَأْنُ هَذَا، إِنَّمَا هَذَا مِنْ الْحُمْسِ۔
* تخريج: خ/الحج ۹۱ (۱۶۶۴)، م/الحج۲۱ (۱۲۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۹۳)، حم۴/۸۰، دی/المناسک ۴۹ (۱۹۲۰) (صحیح)
۳۰۱۶- جبیر بن مطعم رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے اپنا ایک اونٹ کھو دیکھا، تو میں عرفہ کے دن عرفات میں اس کی تلاش میں گیا، تو میں نے وہاں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو وقوف کیے ہوئے دیکھا۔ میں نے کہا: ارے ان کا کیا معاملہ ہے؟ یہ تو حمس میں سے ہیں (پھر یہاں کیسے؟)۔


3017- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ شَيْبَانَ قَالَ: كُنَّا وُقُوفًا بِعَرَفَةَ مَكَانًا بَعِيدًا مِنْ الْمَوْقِفِ؛ فَأَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الأَنْصَارِيُّ؛ فَقَالَ: إِنِّي رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُمْ، يَقُولُ: " كُونُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ؛ فَإِنَّكُمْ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلام "۔
* تخريج: د/الحج ۶۳ (۱۹۱۹)، ت/الحج ۵۳ (۸۸۳)، ق/الحج ۵۵ (۳۰۱۱)، حم۴/۱۳۷ (صحیح)
۳۰۱۷- یزید بن شیبان کہتے ہیں: ہم عرفہ کے دن عرفات میں ''موقف'' (ٹھہرنے کی خاص جگہ) سے دور ٹھہرے ہوئے تھے۔ تو ہمارے پاس ابن مربع انصاری آئے اور کہنے لگے تمہاری طرف میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا قاصد ہوں، آپ فرماتے ہیں: تم اپنے مشاعر میں رہو کیونکہ تم اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی میراث کے وارث ہو۔


3018- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ؛ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَنَا: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ "۔
* تخريج: م/الحج ۲۰ (۱۲۱۸)، د/الحج ۵۷ (۱۹۰۷، ۱۹۰۸)، ۶۵ (۱۹۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹۶)، وقد أخرجہ: ق/الحج ۷۳ (۳۰۴۸)، حم۳/۳۲۱، ۳۲۶، دي/المناسک ۵۰ (۱۹۲۱)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۰۴۸ (صحیح)
۳۰۱۸- ابو جعفر بن محمد باقر کہتے ہیں: ہم جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کے پاس آئے توہم ان سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حج کے متعلق پوچھا تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عرفات سارا کا سارا موقف (ٹھہرنے کی جگہ) ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
203-فَرْضُ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ
۲۰۳-باب: عرفہ میں ٹھہرنے کی فرضیت کا بیان​


3019 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَائٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ: قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَتَاهُ نَاسٌ؛ فَسَأَلُوهُ عَنْ الْحَجِّ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَجُّ عَرَفَةُ؛ فَمَنْ أَدْرَكَ لَيْلَةَ عَرَفَةَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ مِنْ لَيْلَةِ جَمْعٍ؛ فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ "۔
* تخريج: د/الحج ۶۹ (۱۹۴۹)، ت/۵۷ (۸۸۹، ۹۸۰)، ق/الحج ۵۷ (۳۰۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۳۵)، حم (۴/۳۰۹، ۳۱۰، ۳۳۵)، دي/المناسک ۵۷ (۱۹۲۹)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۳۰۴۷ (صحیح)
۳۰۱۹- عبدالرحمن بن یعمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس موجود تھا کہ اتنے میں کچھ لوگ آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، اور انہوں نے حج کے متعلق آپ سے پوچھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''حج عرفات میں ٹھہرنا ہے جس شخص نے عرفہ کی رات مزدلفہ کی رات طلوع فجر سے پہلے پالی تو اس کا حج پورا ہو گیا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس نے عرفہ کا وقوف پا لیا جو حج کا ایک رکن ہے، اور حج کے فوت ہونے سے مامون ہو گیا، یہ مطلب نہیں کہ اس کا حج پورا ہو گیا، اب اسے کچھ اور نہیں کرنا ہے، ابھی تو طواف افاضہ جو حج کا ایک رکن ہے باقی ہے بغیر اس کے حج کیسے پورا ہو سکتا ہے۔


3020- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ وَرِدْفُهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَجَالَتْ بِهِ النَّاقَةُ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ لا تُجَاوِزَانِ رَأْسَهُ، فَمَا زَالَ يَسِيرُ عَلَى هِينَتِهِ حَتَّى انْتَهَى إِلَى جَمْعٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۵۳)، وقد أخرجہ: م/الحج۴۷ (۱۲۸۶)، حم (۱/۲۱۲، ۲۲۶) (صحیح)
۳۰۲۰- فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عرفات سے واپس ہوئے، اور آپ کے پیچھے سواری پر اسامہ بن زید رضی الله عنہ سوار تھے، تو اونٹنی آپ کو لیے ہوئے گھومی، اور آپ اپنے دونوں ہاتھ (دعا کے لیے) اٹھائے ہوئے تھے لیکن وہ آپ کے سر سے اونچے نہ تھے تو برابر آپ اسی حالت پر چلتے رہے یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے گئے۔


3021- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَاسٍ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ: أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَأَنَا رَدِيفُهُ، فَجَعَلَ يَكْبَحُ رَاحِلَتَهُ، حَتَّى أَنَّ ذِفْرَاهَا لَيَكَادُ يُصِيبُ قَادِمَةَ الرَّحْلِ، وَهُوَ يَقُولُ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ؛ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ فِي إِيضَاعِ الإِبِلِ "۔
* تخريج: م/الحج ۴۷ (۱۲۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵)، حم (۵/۲۰۱، ۲۰۷) (صحیح)
۳۰۲۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عرفات سے چلے، اور میں آپ کے پیچھے اونٹ پر سوار تھا، تو آپ اپنی سواری اونٹ کی نکیل (اُسے تیز چلنے سے روکنے کے لئے کھینچنے لگے یہاں تک کہ اس کے کان کی جڑیں پالان کے اگلے حصے کو چھونے لگی۔) اور آپ فرما رہے تھے: ''لوگو! اپنے اوپر وقار اور سکون کو لازم پکڑو، کیونکہ بھلائی اونٹ دوڑانے میں نہیں '' (بلکہ لوگوں کو ایذا پہنچانے سے بچنے میں ہے)۔
 
Top