• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
214-بَاب الرُّخْصَةِ لِلضَّعَفَةِ أَنْ يُصَلُّوا يَوْمَ النَّحْرِ الصُّبْحَ بِمِنًى
۲۱۴-باب: کمزور اور ضعیف لوگوں کو قربانی کے دن صلاۃ فجر منیٰ میں پڑھنے کی رخصت کا بیان​


3051 - أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ أَشْهَبَ، أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَهُمْ أَنَّ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ؛ فَصَلَّيْنَا الصُّبْحَ بِمِنًى، وَرَمَيْنَا الْجَمْرَةَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۳۶ (صحیح)
۳۰۵۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے اپنے خاندان کے کمزور لوگوں کے ساتھ (رات ہی میں) بھیج دیا تو ہم نے صلاۃ فجر منیٰ میں پڑھی، اور جمرہ کی رمی کی۔


3052- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قَالَتْ: وَدِدْتُ أَنِّي اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ؛ فَصَلَّيْتُ الْفَجْرَ بِمِنًى قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ النَّاسُ وَكَانَتْ سَوْدَةُ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً؛ فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَذِنَ لَهَا؛ فَصَلَّتْ الْفَجْرَ بِمِنًى، وَرَمَتْ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ النَّاسُ۔
* تخريج: م/الحج ۴۹ (۱۲۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۰۳)، حم (۶/۹۸، ۱۶۴) (صحیح)
۳۰۵۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ مجھے خواہش ہوئی کہ میں بھی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اجازت طلب کرتی جس طرح سودہ رضی الله عنہا نے اجازت طلب کی تھی۔ اور لوگوں کے آنے سے پہلے میں بھی منیٰ میں صلاۃ فجر پڑھتی، سودہ رضی الله عنہا بھاری بدن کی سست رفتار عورت تھیں، انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے (پہلے ہی لوٹ جانے کی) اجازت مانگی۔ تو آپ نے انہیں اجازت دے دی، تو انہوں نے فجر منیٰ میں پڑھی، اور لوگوں کے پہنچنے سے پہلے رمی کر لی۔


3053 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ مَوْلًى لأَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ: جِئْتُ مَعَ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ مِنًى بِغَلَسٍ، فَقُلْتُ لَهَا: لَقَدْ جِئْنَا مِنًى بِغَلَسٍ؟ فَقَالَتْ: قَدْ كُنَّا نَصْنَعُ هَذَا مَعَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ .
* تخريج: د/الحج ۶۶ (۱۹۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۳۷)، وقد أخرجہ: خ/الحج ۹۸ (۱۶۷۹)، م/الحج ۴۹ (۱۲۹۱)، ط/الحج ۵۶ (۱۷۲) (وعندہ ''مولاۃ لأسمائ'') حم (۶/۳۴۷، ۳۵۱) (صحیح)
۳۰۵۳- اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہما کے ایک غلام کہتے ہیں کہ میں اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا کے ساتھ اخیر رات کے اندھیرے میں منیٰ آیا۔ میں نے ان سے کہا: ہم رات کی تاریکی ہی میں منیٰ آ گئے (حالانکہ دن میں آنا چاہیے)، تو انہوں نے کہا: ہم اس ذات کے ساتھ ایسا ہی کرتے تھے (یعنی غلس میں آتے تھے) جو تم سے بہتر تھے۔


3054 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَأَنَا جَالِسٌ مَعَهُ، كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حِينَ دَفَعَ، قَالَ: كَانَ يُسَيِّرُ نَاقَتَهُ؛ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۲۶ (صحیح)
۳۰۵۴- عروہ کہتے ہیں کہ اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے پوچھا گیا، اور میں ان کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مزدلفہ سے لوٹتے وقت کیسے چل رہے تھے؟ تو انہوں نے کہا: اپنی اونٹنی کو عام رفتار سے چلا رہے تھے، اور جب خالی جگہ پاتے تو تیز بھگاتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
215-بَاب الإِيضَاعِ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ
۲۱۵-باب: وادی محسّر میں اونٹ کو تیز بھگانے کا بیان​


3055- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ۔
* تخريج: ت/الحج ۵۵ (۸۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۵۱) (صحیح)
۳۰۵۵- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وادی محسّر میں اونٹ کو تیز دوڑایا۔


3056 - أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي، عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَفَعَ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ الْعَبَّاسِ حَتَّى أَتَى مُحَسِّرًا حَرَّكَ قَلِيلا، ثُمَّ سَلَكَ الطَّرِيقَ الْوُسْطَى الَّتِي تُخْرِجُكَ عَلَى الْجَمْرَةِ الْكُبْرَى، حَتَّى أَتَى الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الشَّجَرَةِ؛ فَرَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ مِنْهَا -حَصَى الْخَذْفِ- رَمَى مِنْ بَطْنِ الْوَادِي۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۲۳، ۲۶۳۶)، انظر حدیث رقم: ۲۹۷۵)، ویأتي عند المؤلف: ۳۰۵۶ (صحیح)
۳۰۵۶- ابو جعفر محمد باقر کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کے پاس گئے تومیں نے کہا: آپ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے حج کے بارے میں ہمیں بتائیں۔ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مزدلفہ سے سورج نکلنے سے پہلے چلے آپ نے فضل بن عباس رضی الله عنہما کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھایا، یہاں تک کہ وادی محسر پہنچے، تو اونٹ کی رفتار آپ نے قدرے بڑھا دی، پھر آپ نے وہ درمیانی راستہ پکڑا جو تمہیں جمرہ کبریٰ کے پاس لے جا کر نکالے گا یہاں تک کہ آپ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے پاس ہے۔ آپ نے (وہاں پہنچ کر) سات ایسی چھوٹی کنکریاں ماریں جو انگوٹھے اور شہادت کی دونوں انگلیوں کے درمیان آ جائیں، ہر کنکری کے ساتھ آپ تکبیر کہہ رہے تھے، آپ نے وادی کی نشیب سے رمی کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
216-بَاب التَّلْبِيَةِ فِي السَّيْرِ
۲۱۶-باب: چلتے وقت لبیک کہنے کا بیان​


3057 - أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ - وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ -، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ جُرَيْجٍ وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ۔
* تخريج: خ/الحج ۲۲ (۱۵۴۳)، ۹۳ (۱۶۷۰)، ۱۰۱ (۱۶۸۵)، م/الحج ۴۵ (۱۲۸۱)، دالحج ۲۸ (۱۸۱۵)، ت/الحج ۷۸ (۹۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۵۰)، وقد أخرجہ: ق/الحج ۶۹ (۳۰۴۰)، حم (۱/۲۱۰-۲۱۴)، دی/المناسک ۶۰ (۱۹۴۳) (صحیح)
۳۰۵۷- فضل بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے اونٹ پر سوار تھے، تو برابر تلبیہ پکارتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے جمرہ کی رمی کی۔


3058- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى، حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۸۵)، حم (۱/۳۴۴) (صحیح)
۳۰۵۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم لبیک پکارتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ کی رمی کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
217-بَابُ الْتِقَاطِ الْحَصَى
۲۱۷-باب: کنکریاں چننے کا بیان​


3059 - أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُبْنُ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ: " هَاتِ، الْقُطْ لِي "؛ فَلَقَطْتُ لَهُ حَصَيَاتٍ هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ؛ فَلَمَّا وَضَعْتُهُنَّ فِي يَدِهِ قَالَ: " بِأَمْثَالِ هَؤُلائِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ؛ فَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ "۔
* تخريج: ق/الحج ۶۳ (۳۰۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۲۷)، حم (۱/۲۱۵)، ویأتی عند المؤلف برقم ۳۰۶۱ (صحیح)
۳۰۵۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما ۱؎ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عقبہ کی صبح مجھ سے فرمایا: اور آپ اپنی سواری پر تھے کہ میرے لیے کنکریاں چن دو۔ تو میں نے آپ کے لیے کنکریاں چنیں جو چھوٹی چھوٹی تھیں کہ چٹکی میں آ سکتی تھیں جب میں نے آپ کے ہاتھ میں انہیں رکھا تو آپ نے فرمایا: ''ایسی ہی ہونی چاہیے، اور تم اپنے آپ کو دین میں غلو سے بچاؤ۔ کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو ان کے دین میں غلو ہی نے ہلاک کر دیا ہے۔ ''
وضاحت ۱؎: مزی اور امام احمد دونوں نے یہاں '' ابن عباس'' سے '' عبداللہ بن عباس'' سمجھا ہے، حالانکہ '' عبداللہ'' کو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے رات ہی میں عورتوں بچوں کے ساتھ منی روانہ کر دیا تھا، اور مزدلفہ سے منی تک سواری پر آپ کے پیچھے ''فضل بن عباس'' ہی سوار تھے، یہ دونوں باتیں صحیح مسلم کتاب الحج باب ۴۵ اور ۴۹ میں اور سنن کبریٰ بیہقی (۵/۱۲۷) میں صراحت کے ساتھ مذکور ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
218-بَاب مِنْ أَيْنَ يَلْتَقِطُ الْحَصَى؟
۲۱۸-باب: کنکریاں کہاں سے چنی جائیں؟​


3060 - أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا عَشِيَّةَ عَرَفَةَ وَغَدَاةَ جَمْعٍ: " عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ " وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ مِنًى؛ فَهَبَطَ حِينَ هَبَطَ مُحَسِّرًا، قَالَ: "عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي تُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ " قَالَ: وَالنَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ كَمَا يَخْذِفُ الإِنْسَانُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۲۳ (صحیح)
۳۰۶۰- فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں سے جس وقت وہ عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح کو چلے تو اپنی اونٹنی کو روک کر فرمایا: '' تم لوگ سکون ووقار کو لازم پکڑو'' یہاں تک کہ جب آپ منیٰ میں داخل ہوئے تو جس وقت اترے وادی محسّر میں اترے، اور آپ نے فرمایا: ''چھوٹی کنکریوں کو جسے چٹکی میں رکھ کر تم مار سکو لازم پکڑو''، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے، جیسے آدمی کنکری کو چٹکی میں رکھ کر مارتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
219-بَاب قَدْرِ حَصَى الرَّمْيِ
۲۱۹-باب: کتنی بڑی کنکریاں مارے؟​


3061 - أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى رَاحِلَتِهِ: " هَاتِ، الْقُطْ لِي "؛ فَلَقَطْتُ لَهُ حَصَيَاتٍ هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ؛ فَوَضَعْتُهُنَّ فِي يَدِهِ، وَجَعَلَ يَقُولُ بِهِنَّ فِي يَدِهِ - وَوَصَفَ يَحْيَى تَحْرِيكَهُنَّ فِي يَدِهِ - بِأَمْثَالِ هَؤُلائِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۵۹ (صحیح)
۳۰۶۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عقبہ کی صبح کو فرمایا اور آپ اپنی سواری کو روکے ہوئے تھے: ''آؤ میرے لیے کچھ کنکریاں چن دو''، تو میں نے آپ کے لیے کنکریاں چنیں۔ یہ اتنی چھوٹی تھیں کہ چٹکی میں آ جائیں، تو میں نے انہیں آپ کے ہاتھ میں لا کر رکھا، تو آپ انہیں اپنے ہاتھ میں حرکت دینے لگے۔
اور یحییٰ نے انہیں اپنے ہاتھ میں ہلا کر بتایا کہ اسی طرح کی کنکریاں یہ اتنی چھوٹی تھیں کہ چٹکی میں آ جائیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہاں ابن عباس سے مراد فضل ہیں (ملاحظہ ہو ۳۰۵۹، ۳۰۶۰)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
220-بَاب الرُّكُوبِ إِلَى الْجِمَارِ وَاسْتِظْلالِ الْمُحْرِمِ
۲۲۰-باب: سوار ہو کرکنکریاں مارنے اور محرم کے سایہ کرنے کا بیان​


3062- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ زَيْدِ بْنِأ بِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ حُصَيْنٍ، قَالَتْ: حَجَجْتُ فِي حَجَّةِ، النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُ بِلالا يَقُودُ بِخِطَامِ رَاحِلَتِهِ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَافِعٌ عَلَيْهِ ثَوْبَهُ يُظِلُّهُ مِنْ الْحَرِّ وَهُوَ مُحْرِمٌ، حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ؛ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَذَكَرَ قَوْلا كَثِيرًا۔
* تخريج: م/الحج ۵۱ (۱۲۹۸)، (ببعضہ) د/الحج ۳۵ (۱۸۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۱۰)، حم (۶/۴۰۲) (صحیح)
۳۰۶۲- امّ حُصین رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو بلال رضی الله عنہ کو دیکھا کہ وہ آپ کی اونٹنی کی مہار تھامے ہوئے چل رہے تھے، اور اسامہ بن زید رضی الله عنہ آپ کو گرمی سے بچانے کے لیے آپ کے اوپر اپنے کپڑے کا سایہ کیے ہوئے تھے۔ اور آپ حالت احرام میں تھے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی پھر لوگوں کو خطبہ دیا، اور اللہ کی حمد وثنا بیان کی، اور بہت سی باتیں ذکر کیں۔


3063- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيْمَنُ بْنُ نَابِلٍ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ صَهْبَائَ، لا ضَرْبَ، " وَلا طَرْدَ وَلا إِلَيْكَ إِلَيْكَ "۔
* تخريج: ت/الحج ۶۵ (۹۰۳)، ق/الحج ۶۶ (۳۰۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۷۷)، (حم (۳/۴۱۲، ۴۱۳)، دي/المناسک ۶۰ (۱۹۴۲) (صحیح)
۳۰۶۳- قدامہ بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے قربانی کے دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اپنی سرخ وسفید اونٹنی پر سوار جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا، نہ کوئی مار رہا تھا، نہ بھگا رہا، نہ ہٹو ہٹو کہہ رہا تھا۔
وضاحت ۱؎: جیسا کہ آج کل کسی بڑے افسر وحاکم کے آنے پر کیا جاتا ہے۔


3064- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ وَهُوَ عَلَى بَعِيرِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ خُذُوا مَنَاسِكَكُمْ، فَإِنِّي لا أَدْرِي لَعَلِّي لا أَحُجُّ بَعْدَ عَامِي هَذَا "۔
* تخريج: م/الحج ۵۱ (۱۲۹۷)، د/الحج ۷۸ (۱۹۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۰۴)، حم (۳/۳۰۱، ۳۱۸، ۳۳۲، ۳۳۷، ۳۷۸) (صحیح)
۳۰۶۴- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اپنے اونٹ پر سوار ہو کر جمرہ کو کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا، اور آپ فرما رہے تھے: '' لوگو! مجھ سے اپنے حج کے طریقے سیکھ لو کیونکہ میں نہیں جانتا شاید میں اس سال کے بعد آئندہ حج نہ کر سکوں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
221-بَاب وَقْتِ رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ
۲۲۱-باب: یوم النحر (قربانی کے دن) جمرہ عقبہ کی رمی کے وقت کا بیان​


3065 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الثَّقَفِيُّ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ رَمَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى، وَرَمَى بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ۔
* تخريج: م/الحج ۵۳ (۱۲۹۹)، د/الحج ۷۸ (۱۹۷۱)، ت/الحج ۵۹ (۸۹۴)، ق/الحج ۷۵ (۳۰۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۹۵)، حم (۳/۳۱۳، ۳۱۹)، دي/المناسک ۵۸ (۱۹۳۷) (صحیح)
۳۰۶۵- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے جمرہ کو دسویں ذی الحجہ کو چاشت کے وقت کنکریاں ماریں، اور دسویں تاریخ کے بعد (یعنی گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں تاریخ کو) سورج ڈھل جانے کے بعد۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
222-بَابُ النَّهْيِ عَنْ رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ
۲۲۲-باب: سورج نکلے سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی ممنوع ہے​


3066- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُغَيْلِمَةَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَى حُمُرَاتٍ يَلْطَحُ أَفْخَاذَنَا، وَيَقُولُ: " أُبَيْنِيَّ لا تَرْمُوا جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ "۔
* تخريج: د/الحج ۶۶ (۱۹۴۰)، ق/الحج۶۲ (۲۰۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۹۶)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۵۸ (۸۹۳)، حم (۱/۲۳۴، ۳۱۱، ۳۴۳) (صحیح)
۳۰۶۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہم بنی عبدالمطلب کے گھرانے کے بچوں کو گدھوں پر سوار کر کے بھیجا، آپ ہماری رانوں کو تھپتھپا رہے تھے، اور فرما رہے تھے: '' میرے ننھے بیٹو! جب تک سورج نکل نہ آئے جمرہ عقبہ کو کنکریاں نہ مارنا''۔


3067- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَّمَ أَهْلَهُ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ لا يَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔
* تخريج: د/المناسک ۶۶ (۱۹۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۸۸) (صحیح)
۳۰۶۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں کو (رات میں) پہلے ہی بھیج دیا اور انہیں حکم دیا کہ جب تک سورج نہ نکل آئے جمرہ کی رمی نہ کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
223-بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ لِلنِّسَائِ
۲۲۳-باب: عورتوں کو سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں مارنے کی رخصت ہے​


3068- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الطَّائِفِيُّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ، عَنْ خَالَتِهَا عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ إِحْدَى نِسَائِهِ أَنْ تَنْفِرَ مِنْ جَمْعٍ لَيْلَةَ جَمْعٍ، فَتَأْتِيَ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَتَرْمِيَهَا وَتُصْبِحَ فِي مَنْزِلِهَا، وَكَانَ عَطَائٌ يَفْعَلُهُ حَتَّى مَاتَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۷۷) (ضعیف الإسناد)
۳۰۶۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی ایک بیوی کو حکم دیا کہ وہ مزدلفہ کی رات ہی میں مزدلفہ سے کوچ کر جائیں، اور جمرہ عقبہ کے پاس آ کر اس کی رمی کر لیں، اور اپنے ٹھکانے پر پہنچ کر صبح کریں۔
اور عطا اپنی وفات تک ایسے ہی کرتے رہے۔
 
Top