• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
204-الأَمْرُ بِالسَّكِينَةِ فِي الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَةَ
۲۰۴-باب: عرفات سے لوٹتے وقت اطمینان وسکون سے چلنے کے حکم کا بیان​


3022- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ الْوَضَّاحِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ - يَعْنِي: ابْنَ أُمَيَّةَ - عَنْ أَبِي غَطَفَانَ بْنِ طَرِيفٍ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: لَمَّا دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَنَقَ نَاقَتَهُ، حَتَّى أَنَّ رَأْسَهَا لَيَمَسُّ وَاسِطَةَ رَحْلِهِ، وَهُوَ يَقُولُ لِلنَّاسِ: " السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ " عَشِيَّةَ عَرَفَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۶۸)، وقد أخرجہ: خ/الحج ۹۴ (۱۶۷۱)، م/الحج ۴۵ (۱۲۸۲)، د/الحج ۶۴ (۱۹۲۰)، حم (۱/۲۶۹) (صحیح)
۳۰۲۲- ابو غطفان بن طریف سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو کہتے سنا: جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عرفات سے (مزدلفہ کے لئے چلے، تو آپ نے اپنی اونٹنی کی مہار کھینچی یہاں تک کہ اس کا سر پالان کی لکڑی سے چھونے لگا، آپ عرفہ کی شام میں (مزدلفہ کے لئے چلتے وقت لوگوں سے) فرما رہے تھے: '' اطمینان وسکون کو لازم پکڑو، اطمینان وسکون کو لازم پکڑو''۔


3023 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ - وَكَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا: " عَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ " وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ مُحَسِّرًا -، وَهُوَ مِنْ مِنًى - قَالَ: "عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ "؛ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ۔
* تخريج: م/الحج ۴۵ (۱۲۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۵۷)، حم (۱/۲۱۰، ۲۱۱، ۳۱۳)، دي/المناسک ۵۶ (۱۹۳۳)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۰۶۰ (صحیح)
۳۰۲۳- فضل بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے، اور وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے اونٹنی پر سوار تھے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عرفہ کی شام کو اور مزدلفہ کی صبح کو اپنی اونٹنی روک کر لوگوں سے فرمایا: ''اطمینان ووقار کو لازم پکڑو'' یہاں تک کہ جب آپ وادی محسر میں داخل ہوئے، اور وہ منیٰ کا ایک حصہ ہے، تو فرمایا: ''چھوٹی چھوٹی کنکریاں چن لو جسے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مارا جا سکے'' تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم برابر تلبیہ پکارتے رہے، یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔


3024 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَأَمَرَهُمْ بِالسَّكِينَةِ، وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ۔
* تخريج: د/الحج ۶۶ (۱۹۴۴)، (۸۸۶)، ق/الحج ۶۱ (۳۰۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۴۷)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۵۵ حم (۳/۳۰۱، ۳۳۲، ۳۶۷، ۳۹۱)، دي/المناسک ۵۶ (۱۹۳۳) (صحیح)
۳۰۲۴- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر سکینت طاری تھی، آپ نے لوگوں کو بھی اطمینان وسکون سے واپس ہونے کا حکم دیا، اور وادی محسر میں اونٹ کو تیزی سے دوڑایا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اتنی چھوٹی کنکریوں سے جمرہ کی رمی کریں جنہیں وہ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مار سکیں۔


3025 - أَخْبَرَنِي أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، وَجَعَلَ يَقُولُ: "السَّكِينَةَ عِبَادَ اللَّهِ"، يَقُولُ بِيَدِهِ: هَكَذَا وَأَشَارَ أَيُّوبُ بِبَاطِنِ كَفِّهِ إِلَى السَّمَائِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۷۲)، حم ۳/۳۵۵، ۳۷۱) (صحیح)
۳۰۲۵- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عرفات سے لوٹے اور کہنے لگے: '' اللہ کے بندو! اطمینان وسکون کو لازم پکڑو''، آپ اس طرح اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے، اور ایوب نے اپنی ہتھیلی کے باطن سے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
205-كَيْفَ السَّيْرُ مِنْ عَرَفَةَ؟
۲۰۵-باب: عرفہ سے کیسے چلے؟​


3026 - أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مَسِيرِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَ: كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ، وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ۔
* تخريج: خ/الحج ۹۳ (۱۶۶۶)، الجہاد ۱۳۶ (۲۹۹۹)، المغازي ۷۷ (۴۴۱۳)، م/الحج ۴۷ (۱۲۴۶)، د/الحج ۶۴ (۱۹۲۳)، ق/الحج ۵۸ (۳۰۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴)، ط/الحج ۵۷ (۱۷۶)، حم (۵/۲۰۵، ۲۱۰)، دي/المناسک ۵۱ (۱۹۲۲)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۰۵۴ (صحیح)
۳۰۲۶- اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی چال کے بارے میں پوچھا گیا (کہ آپ کیسے چل رہے تھے) تو انہوں نے کہا: آپ عنق (تیز چال) چل رہے تھے، اور جب خالی جگہ پاتے تو نص ۱؎ کی رفتار چلتے۔
وضاحت ۱؎: نص: عنق سے بھی تیز چال کو نص کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
206-النُّزُولُ بَعْدَ الدَّفْعِ مِنْ عَرَفَةَ
۲۰۶-باب: عرفات سے چلنے کے بعد گھاٹی میں اترنے کا بیان​


3027 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ مَالَ إِلَى الشِّعْبِ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: أَتُصَلِّي الْمَغْرِبَ؟ قَالَ: " الْمُصَلَّى أَمَامَكَ "۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۵ (۱۸۱)، الحج ۹۵ (۱۶۷۲)، الحج ۴۷ (۱۲۸۰)، د/المناسک ۶۴ (۱۹۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵)، ط/الحج ۵۷ (۱۷۶)، حم (۵/۱۹۹، ۲۰۸، ۲۱۰)، دي/المناسک ۵۲ (۱۹۲۳، ۱۹۲۴) (صحیح)
۳۰۲۷- اسامہ بن زید رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب عرفہ سے لوٹے تو پہاڑ کی گھاٹی کی طرف مڑے، وہ کہتے ہیں: تومیں نے عرض کیا: کیا (یہاں) آپ مغرب کی صلاۃ پڑھیں گے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' صلاۃ پڑھنے کی جگہ آگے ہے''۔


3028 - أَخْبَرَنَا مُحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ الشِّعْبَ الَّذِي يَنْزِلُهُ الأُمَرَائُ؛ فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئًا خَفِيفًا فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلاةَ؟ قَالَ: "الصَّلاةُ أَمَامَكَ"؛ فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُزْدَلِفَةَ لَمْ يَحُلَّ آخِرُ النَّاسِ حَتَّى صَلَّى۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۲۷ (صحیح)
۳۰۲۸- اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اس گھاٹی میں اترے جہاں امراء اترتے ہیں، تو آپ نے پیشاب کیا، پھر ہلکا وضو کیا، تومیں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا صلاۃ کا ارادہ ہے؟ آپ نے فرمایا: '' صلاۃ آگے ہوگی'' (یعنی آگے چل کر پڑھیں گے) تو جب ہم مزدلفہ آئے، تو ابھی (قافلے کے) پیچھے والے لوگ اترے بھی نہ تھے کہ آپ نے صلاۃ شروع کر دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
207-الْجَمْعُ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
۲۰۷-باب: مزدلفہ میں دو صلاتیں ایک ساتھ پڑھنے کا بیان​


3029 - أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِجَمْعٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۰۶ (صحیح)
۳۰۲۹- ابو ایوب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء دونوں ایک ساتھ پڑھیں۔


3030 - أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، عَنْ دَاوُدَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِجَمْعٍ.
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۰۹ (صحیح)
۳۰۳۰- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء دونوں مزدلفہ میں ایک ساتھ پڑھیں۔


3031- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، لَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا وَلاعَلَى إِثْرِ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۶۱ (صحیح)
۳۰۳۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب وعشاء دونوں ایک ساتھ ایک تکبیر سے پڑھیں، نہ ان دونوں کے بیچ میں کوئی نفل پڑھی، اور نہ ہی ان دونوں صلاتوں کے بعد۔


3032- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُبَيْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِاللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ: جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ، لَيْسَ بَيْنَهُمَا سَجْدَةٌ، صَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلاثَ رَكَعَاتٍ، وَالْعِشَائَ رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَجْمَعُ كَذَلِكَ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ۔
* تخريج: م/الحج۴۷ (۱۲۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۰۹) (صحیح)
۳۰۳۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مغرب وعشاء دونوں ایک ساتھ پڑھیں، ان دونوں کے درمیان اور کوئی صلاۃ نہیں پڑھی۔ مغرب کی تین رکعتیں پڑھیں اور عشاء کی دو رکعتیں۔ اور عبداللہ بن عمر اسی طرح دونوں صلاتیں جمع کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ عزوجل سے جا ملے۔


3033 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۴۸۲ (صحیح)
۳۰۳۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء دونوں ایک اقامت سے پڑھی۔
وضاحت ۱؎: خود ابن عمر ہی سے ایک دوسری روایت بھی مروی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صلاتیں آپ نے الگ الگ اقامت کے ساتھ جمع کیں۔


3034 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ أَنَّ كُرَيْبًا قَالَ: سَأَلْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ - وَكَانَ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ - فَقُلْتُ: كَيْفَ فَعَلْتُمْ؟ قَالَ: أَقْبَلْنَا نَسِيرُ حَتَّى بَلَغْنَا الْمُزْدَلِفَةَ؛ فَأَنَاخَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ بَعَثَ إِلَى الْقَوْمِ فَأَنَاخُوا فِي مَنَازِلِهِمْ؛ فَلَمْ يَحُلُّوا حَتَّى صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ الآخِرَةَ، ثُمَّ حَلَّ النَّاسُ فَنَزَلُوا؛ فَلَمَّا أَصْبَحْنَا انْطَلَقْتُ عَلَى رِجْلَيَّ فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ وَرَدِفَهُ الْفَضْلُ۔
* تخريج: د/الحج ۶۴ (۱۹۲۱)، ق/الحج ۵۹ (۳۰۱۹)، ط/الحج ۶۵ (۱۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۶ (۱۳۹)، ۳۵ (۱۸۱)، الحج ۹۳، ۹۵ (۱۶۶۷، ۱۶۶۹، ۱۶۷۲)، م/الحج۴۵، ۴۷ (۱۲۸۰)، حم (۵/۲۰۰، ۲۰۲، ۲۰۸، ۲۱۰)، دي/المناسک ۵۱ (۱۹۲۲) (صحیح)
۳۰۳۴- کریب کہتے ہیں: میں نے اسامہ بن زید رضی الله عنہ سے اور وہ عرفہ کی شام میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے اونٹ پر سوار تھے پوچھا: آپ لوگوں نے کیسے کیا؟ انہوں نے کہا: ہم چلتے رہے یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اونٹ کو بٹھایا، پھر مغرب پڑھی، پھر آپ نے لوگوں کو (اترنے کی اطلاع) بھیجی، تو لوگوں نے اپنے اپنے ٹھکانوں پر اپنے اونٹ بٹھا لیے۔ تو ابھی وہ اتر بھی نہ سکے تھے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے دوسری صلاۃ عشاء بھی پڑھ لی۔ پھر لوگ اترے اور قیام کیا، پھر صبح کی تو میں قریش کے پہلے جتھے والوں کے ساتھ پیدل گیا۔ اور فضل بن عباس رضی الله عنہما رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے (اونٹ پر) سوار ہوئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
208-تَقْدِيمُ النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ إِلَى مَنَازِلِهِمْ بِمُزْدَلِفَةَ
۲۰۸-باب: عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ سے منیٰ میں ان کے ٹھکانوں پر پہلے بھیج دینے کا بیان​


3035 - أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ۔
* تخريج: خ/الحج ۹۸ (۱۶۷۸)، جزاء الصید ۲۵ (۱۸۵۶)، م/الحج ۴۹ (۱۲۹۳)، د/الحج ۶۶ (۱۹۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۶۴)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۵۸ (۸۹۲)، ق/المناسک ۶۲ (۳۰۲۵)، حم۱/۲۲۲، ۲۴۵، ۲۷۲، ۳۳۴، ۳۴۶ (صحیح)
۳۰۳۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں سے ہوں جن کو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مزدلفہ کی رات مجھے اپنے گھر والوں کے کمزور لوگوں ساتھ پہلے ہی (منیٰ) بھیج دیا تھا۔


3036 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُنْتُ فِيمَنْ قَدَّمَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ۔
* تخريج: م/الحج ۴۹ (۱۲۹۳)، ق/المناسک ۶۲ (۳۰۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۴۴)، حم (۱/۲۲، ۲۲۷، ویأتي عند المؤلف برقم: ۳۰۵۱) (صحیح)
۳۰۳۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اہل خانہ کے ان کمزور لوگوں میں سے تھا جنہیں آپ نے مزدلفہ کی رات پہلے ہی (منیٰ) بھیج دیا تھا۔


3037 - أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ وَعَفَّانُ وَسُلَيْمَانُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُشَاشٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الْفَضْلِ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ ضَعَفَةَ بَنِي هَاشِمٍ أَنْ يَنْفِرُوا مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۵۲)، حم (۱/۲۱۲) (حسن، صحیح الإسناد)
۳۰۳۷- فضل بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے بنی ہاشم کے کمزور لوگوں (یعنی عورتوں، بچوں اور بوڑھوں) کوحکم دیا کہ وہ مزدلفہ سے منیٰ رات ہی میں چلے جائیں۔


3038- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَائٌ، عَنْ سَالِمِ بْنِ شَوَّالٍ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا أَنْ تُغَلِّسَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى۔
* تخريج: م/الحج ۴۹ (۱۲۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۵۰)، حم (۶/۴۲۶، ۴۲۷)، دي/المناسک۵۳ (۱۹۲۷) (صحیح)
۳۰۳۸- ام المومنین ام حبیبہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں رات کی تاریکی ہی میں مزدلفہ سے منیٰ چلے جانے کا حکم دیا۔


3039- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلائِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَالِمِ بْنِ شَوَّالٍ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: كُنَّا نُغَلِّسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ إِلَى مِنًى۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۰۳۹- ام حبیبہ رضی الله عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں رات کی تاریکی ہی میں مزدلفہ سے منیٰ چلے جاتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
209- الرُّخْصَةُ لِلنِّسَائِ فِي الإِفَاضَةِ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ الصُّبْحِ
۲۰۹-باب: عورتوں کے لئے مزدلفہ سے صبح ہونے سے پہلے واپسی کی رخصت کا بیان​


3040- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّمَا أَذِنَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَوْدَةَ فِي الإِفَاضَةِ قَبْلَ الصُّبْحِ مِنْ جَمْعٍ لأَنَّهَا كَانَتْ امْرَأَةً ثَبِطَةً۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۲۷)، وقد أخرجہ: خ/الحج ۹۸ (۱۶۸۱)، م/الحج ۴۹ (۱۲۹۰)، ق/الحج ۶۲ (۳۰۲۷)، حم (۶/۳۰، ۹۴، ۹۹، ۱۲۳، ۱۶۴، ۲۱۴)، دي/المناسک ۵۳ (۱۹۲۸) (صحیح)
۳۰۴۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ام المومنین سودہ رضی الله عنہا کو مزدلفہ سے فجر ہونے سے پہلے لوٹ جانے کی اجازت دی، اس لئے کہ وہ ایک بھاری بدن کی سست عورت تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
210-الْوَقْتُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ الصُّبْحَ بِالْمُزْدَلِفَةِ
۲۱۰-باب: مزدلفہ میں فجر پڑھنے کے وقت کا بیان​


3041- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلاةً قَطُّ إِلا لِمِيقَاتِهَا، إِلا صَلاةَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ، صَلاَّهُمَا بِجَمْعٍ، وَصَلاةَ الْفَجْرِ يَوْمَئِذٍ قَبْلَ مِيقَاتِهَا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۰۹ (صحیح)
۳۰۴۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کبھی بھی کوئی صلاۃ بغیر اس کے وقت کے پڑھتے نہیں دیکھا سوائے مغرب وعشاء کے جنہیں آپ نے مزدلفہ میں پڑھی، اور اسی دن کی فجر جسے آپ نے اس کے مقررہ وقت سے پہلے پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
211-فِيمَنْ لَمْ يُدْرِكْ صَلاةَ الصُّبْحِ مَعَ الإِمَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
۲۱۱-باب: مزدلفہ میں فجر امام کے ساتھ نہ پڑھ سکنے والے کے حکم کا بیان​


3042-أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ وَدَاوُدَ وَزَكَرِيِّا، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا بِالْمُزْدَلِفَةِ؛ فَقَالَ: " مَنْ صَلَّى مَعَنَا صَلاتَنَا هَذِهِ هَا هُنَا، ثُمَّ أَقَامَ مَعَنَا، وَقَدْ وَقَفَ قَبْلَ ذَلِكَ بِعَرَفَةَ لَيْلا أَوْ نَهَارًا؛ فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ "۔
* تخريج: د/الحج ۶۹ (۱۹۵۰)، ت/الحج ۵۷ (۸۵۱)، ق/الحج ۵۷ (۳۰۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۰)، حم۴/۱۵، ۲۶۱، ۲۶۲، دی/المناسک ۵۴ (۱۹۳۰) (صحیح)
۳۰۴۲- عروہ بن مضرّس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو مزدلفہ میں ٹھہرے ہوئے دیکھا، آپ نے فرمایا: ''جس نے ہمارے ساتھ یہاں یہ صلاۃ (یعنی صلاۃ فجر) پڑھ لی، اور ہمارے ساتھ ٹھہرا رہا، اور اس سے پہلے وہ عرفہ میں رات یا دن میں (کسی وقت بھی) وقوف کر چکا ہے تو اس کا حج پورا ہو گیا ''۔


3043- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَدْرَكَ جَمْعًا مَعَ الإِمَامِ وَالنَّاسِ، حَتَّى يُفِيضَ مِنْهَا؛ فَقَدْ أَدْرَكَ الْحَجَّ، وَمَنْ لَمْ يُدْرِكْ مَعَ النَّاسِ وَالإِمَامِ؛ فَلَمْ يُدْرِكْ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۰۴۳- عروہ بن مضرّس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص مزدلفہ کو امام اور لوگوں کے ساتھ پالے یہاں تک کہ وہ وہاں سے واپس منیٰ کو لوٹے تو اس نے حج پا لیا۔ اور جو امام اور لوگوں کے ساتھ مزدلفہ کونہ پا سکا تو اس نے حج نہیں پایا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اچھے ڈھنگ سے نہیں پا یا، یہ تاویل اس لئے کی گئی ہے کہ مزدلفہ میں رات گزارنا حج کا رکن نہیں ہے کہ اس کے فوت ہو جانے سے حج فوت ہو جائے۔


3044 - أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَمْعٍ؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَقْبَلْتُ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ لَمْ أَدَعْ حَبْلا إِلا وَقَفْتُ عَلَيْهِ؛ فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ؟ ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى هَذِهِ الصَّلاةَ مَعَنَا، وَقَدْ وَقَفَ قَبْلَ ذَلِكَ بِعَرَفَةَ لَيْلا أَوْ نَهَارًا؛ فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ، وَقَضَى تَفَثَهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۴۲ (صحیح)
۳۰۴۴- عروہ بن مضرّس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں طے کے دونوں پہاڑوں سے ہوتا ہوا آیا ہوں، میں نے ریت کا کوئی ٹیلہ نہیں چھوڑا جس پر میں نے وقوف نہ کیا ہو، تو کیا میرا حج ہو گیا؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے یہ صلاۃ (یعنی صلاۃ فجر) ہمارے ساتھ پڑھی، اور وہ اس سے پہلے عرفہ میں رات یا دن کے کسی حصے میں ٹھہر چکا ہے، تو اس کا حج پورا ہو گیا، اور اس نے اپنا میل وکچیل دور کر لیا''۔


3045 - أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يَقُولُ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لأْمٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَمْعٍ؛ فَقُلْتُ: هَلْ لِي مِنْ حَجٍّ؟ ؛ فَقَالَ: " مَنْ صَلَّى هَذِهِ الصَّلاةَ مَعَنَا، وَوَقَفَ هَذَا الْمَوْقِفَ حَتَّى يُفِيضَ، وَأَفَاضَ قَبْلَ ذَلِكَ مِنْ عَرَفَاتٍ لَيْلا أَوْ نَهَارًا؛ فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ وَقَضَى تَفَثَهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۴۲ (صحیح)
۳۰۴۵- عروہ بن مضرّس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: کیا میرا حج ہوا؟ آپ نے فرمایا: ''جس نے ہمارے ساتھ ہماری یہ صلاۃ (یعنی صلاۃ فجر) پڑھی، اور اس مقام پر لوٹتے وقت تک ٹھہرا، اور اس سے پہلے عرفات سے رات یا دن میں کسی وقت لوٹ کر آیا، تو اس کا حج مکمل ہو گیا اور اس نے اپنا میل وکچیل دور کر لیا''۔


3046- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسٍ الطَّائِيُّ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: أَتَيْتُكَ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ، أَكْلَلْتُ مَطِيَّتِي، وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي، مَا بَقِيَ مِنْ حَبْلٍ إِلا وَقَفْتُ عَلَيْهِ؛ فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ؟ ؛ فَقَالَ: " مَنْ صَلَّى صَلاةَ الْغَدَاةِ هَاهُنَا مَعَنَا، وَقَدْ أَتَى عَرَفَةَ قَبْلَ ذَلِكَ؛ فَقَدْ قَضَى تَفَثَهُ، وَتَمَّ حَجُّهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۴۲ (صحیح)
۳۰۴۶- عروہ بن مضرّس طائی کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا، اور عرض کیا: میں آپ کے پاس طے کے دونوں پہاڑوں سے ہو کر آیا ہوں میں نے اپنی سواری کو تھکا دیا ہے، اور میں خود بھی تھک کر چور چور ہو چکا ہوں۔ ریت کا کوئی ٹیلہ ایسا نہیں رہا جس پر میں نے وقوف نہ کیا ہو، تو کیا میرا حج ہو گیا؟ آپ نے فرمایا: ''جس نے یہاں ہمارے ساتھ صلاۃ فجر پڑھی، اور اس سے پہلے وہ عرفہ آ چکا ہو تو اس نے اپنا میل وکچیل دور کر لیا، اور اس کا حج پورا ہو گیا ''۔


3047 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَطَائٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ يَعْمَرَ الدِّيلِيَّ، قَالَ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ نَجْدٍ؛ فَأَمَرُوا رَجُلا فَسَأَلَهُ عَنِ الْحَجِّ؛ فَقَالَ: " الْحَجُّ عَرَفَةُ، مَنْ جَائَ لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ صَلاةِ الصُّبْحِ فَقَدْ أَدْرَكَ حَجَّهُ، أَيَّامُ مِنًى ثَلاثَةُ أَيَّامٍ، مَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ " ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلا؛ فَجَعَلَ يُنَادِي بِهَا فِي النَّاسِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۱۹ (صحیح)
۳۰۴۷- عبدالرحمن بن یعمر دیلی کہتے ہیں کہ میں عرفہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس موجود تھا۔ آپ کے پاس نجد سے کچھ لوگ آئے تو انہوں نے ایک شخص کو حکم دیا، تو اس نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے حج کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: ''حج عرفہ (میں وقوف) ہے، جو شخص مزدلفہ کی رات میں صبح کی صلاۃ سے پہلے عرفہ آ جائے، تو اس نے اپنا حج پا لیا۔ منیٰ کے دن تین دن ہیں، تو جو دوہی دن قیام کر کے چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، اور جو تاخیر کرے اور تیرہویں کو بھی رُکے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے''۔ پھر آپ نے ایک شخص کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا، جو لوگوں میں اِسے پکار پکار کر کہنے لگا۔


3048 - أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُزْدَلِفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۱۸ (صحیح)
۳۰۴۸- ابو جعفر بن محمد باقر کہتے ہیں ہم جابر بن عبد اللہ رضی الله عنہما کے پاس آئے تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پورا مزدلفہ موقف (ٹھہرنے کی جگہ) ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
212-بَاب التَّلْبِيَةِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
۲۱۲-باب: مزدلفہ میں لبیک کہنے کا بیان​


3049 - أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ كَثِيرٍ - وَهُوَ ابْنُ مُدْرِكٍ - عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: وَنَحْنُ بِجَمْعٍ، سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ يَقُولُ فِي هَذَا الْمَكَانِ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ "۔
* تخريج: م/الحج ۴۵ (۱۲۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۹۱)، حم (۱/۳۷۴، ۴۱۹) (صحیح)
۳۰۴۹- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم مزدلفہ میں تھے کہ میں نے اس ذات کو جس پر سورہ بقرہ نازل ہوئی (یعنی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم) اس جگہ''لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ'' کہتے سنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
213-بَاب وَقْتِ الإِفَاضَةِ مِنْ جَمْعٍ
۲۱۳-باب: مزدلفہ سے لوٹنے کے وقت کا بیان​


3050 - أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: شَهِدْتُ عُمَرَ بِجَمْعٍ، فَقَالَ: إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا لا يُفِيضُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَيَقُولُونَ: أَشْرِقْ ثَبِيرُ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَفَهُمْ، ثُمَّ أَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔
* تخريج: خ/الحج ۱۰۰ (۱۶۸۴)، ومناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۳۸)، د/الحج ۶۵ (۱۹۳۸)، ت/الحج ۶۰ (۸۹۶)، ق/الحج ۶۱ (۳۰۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۱۶)، حم (۱/۱۴، ۲۹، ۳۹، ۴۲، ۵۰، ۵۴)، دي/المناسک ۵۵ (۱۹۳۲) (صحیح)
۳۰۵۰- عمرو بن میمون کہتے ہیں: میں مزدلفہ میں عمر رضی الله عنہ کے ساتھ تھا، تو وہ کہنے لگے: اہل جاہلیت جب تک سورج نکل نہیں جاتا مزدلفہ سے نہیں لوٹتے تھے، کہتے تھے ''أشرق ثبیر'' (اے ثبیر ۱؎ روشن ہو جا) اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی، پھر وہ سورج نکلنے سے پہلے لوٹے۔
وضاحت ۱؎: ثبیر مزدلفہ میں ایک پہاڑ کا نام ہے۔
 
Top