- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
204-الأَمْرُ بِالسَّكِينَةِ فِي الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَةَ
۲۰۴-باب: عرفات سے لوٹتے وقت اطمینان وسکون سے چلنے کے حکم کا بیان
3022- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ الْوَضَّاحِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ - يَعْنِي: ابْنَ أُمَيَّةَ - عَنْ أَبِي غَطَفَانَ بْنِ طَرِيفٍ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: لَمَّا دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَنَقَ نَاقَتَهُ، حَتَّى أَنَّ رَأْسَهَا لَيَمَسُّ وَاسِطَةَ رَحْلِهِ، وَهُوَ يَقُولُ لِلنَّاسِ: " السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ " عَشِيَّةَ عَرَفَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۶۸)، وقد أخرجہ: خ/الحج ۹۴ (۱۶۷۱)، م/الحج ۴۵ (۱۲۸۲)، د/الحج ۶۴ (۱۹۲۰)، حم (۱/۲۶۹) (صحیح)
۳۰۲۲- ابو غطفان بن طریف سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو کہتے سنا: جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عرفات سے (مزدلفہ کے لئے چلے، تو آپ نے اپنی اونٹنی کی مہار کھینچی یہاں تک کہ اس کا سر پالان کی لکڑی سے چھونے لگا، آپ عرفہ کی شام میں (مزدلفہ کے لئے چلتے وقت لوگوں سے) فرما رہے تھے: '' اطمینان وسکون کو لازم پکڑو، اطمینان وسکون کو لازم پکڑو''۔
3023 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ - وَكَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا: " عَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ " وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ مُحَسِّرًا -، وَهُوَ مِنْ مِنًى - قَالَ: "عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ "؛ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ۔
* تخريج: م/الحج ۴۵ (۱۲۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۵۷)، حم (۱/۲۱۰، ۲۱۱، ۳۱۳)، دي/المناسک ۵۶ (۱۹۳۳)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۰۶۰ (صحیح)
۳۰۲۳- فضل بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے، اور وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے اونٹنی پر سوار تھے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عرفہ کی شام کو اور مزدلفہ کی صبح کو اپنی اونٹنی روک کر لوگوں سے فرمایا: ''اطمینان ووقار کو لازم پکڑو'' یہاں تک کہ جب آپ وادی محسر میں داخل ہوئے، اور وہ منیٰ کا ایک حصہ ہے، تو فرمایا: ''چھوٹی چھوٹی کنکریاں چن لو جسے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مارا جا سکے'' تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم برابر تلبیہ پکارتے رہے، یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔
3024 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَأَمَرَهُمْ بِالسَّكِينَةِ، وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ۔
* تخريج: د/الحج ۶۶ (۱۹۴۴)، (۸۸۶)، ق/الحج ۶۱ (۳۰۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۴۷)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۵۵ حم (۳/۳۰۱، ۳۳۲، ۳۶۷، ۳۹۱)، دي/المناسک ۵۶ (۱۹۳۳) (صحیح)
۳۰۲۴- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر سکینت طاری تھی، آپ نے لوگوں کو بھی اطمینان وسکون سے واپس ہونے کا حکم دیا، اور وادی محسر میں اونٹ کو تیزی سے دوڑایا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اتنی چھوٹی کنکریوں سے جمرہ کی رمی کریں جنہیں وہ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مار سکیں۔
3025 - أَخْبَرَنِي أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، وَجَعَلَ يَقُولُ: "السَّكِينَةَ عِبَادَ اللَّهِ"، يَقُولُ بِيَدِهِ: هَكَذَا وَأَشَارَ أَيُّوبُ بِبَاطِنِ كَفِّهِ إِلَى السَّمَائِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۷۲)، حم ۳/۳۵۵، ۳۷۱) (صحیح)
۳۰۲۵- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عرفات سے لوٹے اور کہنے لگے: '' اللہ کے بندو! اطمینان وسکون کو لازم پکڑو''، آپ اس طرح اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے، اور ایوب نے اپنی ہتھیلی کے باطن سے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔