• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
136- ذِكْرُ اغْتِسَالِ الْمُسْتَحَاضَةِ
۱۳۶-باب: مستحاضہ کے غسل کا بیان​


214- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ شُعْبَةُ: عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - أَنَّ امْرَأَةً مُسْتَحَاضَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ لَهَا: إنَّهُ عِرْقٌ عَانِدٌ؛ فَأُمِرَتْ أَنْ تُؤَخِّرَ الظُّهْرَ، وَتُعَجِّلَ الْعَصْرَ، وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلا وَاحِدًا، وَتُؤَخِّرَ الْمَغْرِبَ، وَتُعَجِّلَ الْعِشَائَ، وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلَ لِصَلاةِ الصُّبْحِ غُسْلا وَاحِدًا.
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۱۲ (۲۹۴)، حم۶/۱۷۲، دي/الطہارۃ ۸۴ (۸۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۹۵)، ویاتي عند المؤلف برقم: ۳۶۰ (صحیح)
۲۱۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک مستحاضہ عورت سے کہا گیا کہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے جو رکتا نہیں، چنانچہ اسے حکم دیا گیا کہ وہ ظہر دیر سے پڑھے اور عصر جلدی پڑھ لے، اور دونوں صلاۃ کے لیے ایک غسل کرے، اور مغرب دیر سے پڑھے اور عشاء جلدی پڑھے، اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور فجر کے لیے ایک غسل کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
137- بَابُ الاغْتِسَالِ مِنَ النِّفَاسِ
۱۳۷-باب: نفاس سے غسل کرنے کا بیان​


215- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ فِي حَدِيثِ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَيْسٍ حِينَ نُفِسَتْ بِذِي الْحُلَيْفَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لأَبِي بَكْرٍ: < مُرْهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُهِلَّ >.
* تخريج: م/الحج ۱۶ (۱۲۱۰)، ق/فیہ ۱۲ (۲۹۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۰۰)، دي/المناسک ۱۱/۱۸۴۶، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۹۲، ۲۷۶۲، ۲۷۶۳ (صحیح)
۲۱۵- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا والی حدیث میں روایت ہے کہ جس وقت انہیں ذو الحلیفہ میں نفاس ۱؎ آیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ''اسے حکم دو کہ وہ غسل کر لے، اور احرام باندھ لے'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: نفاس اس خون کو کہتے ہیں جو بچہ جننے کے بعد عورت کو آتا ہے۔
وضاحت ۲؎: یہ حکم احرام کے لئے برائے نظافت ہے، نفاس سے غسل کے قبیل سے نہیں کیونکہ نفاس کا غسل نفاس کے خاتمہ پر ہوگا نہ کہ نفاس کے بیچ میں، اس لئے اس باب میں اس حدیث کے ذکر کر نے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
138- بَابُ الْفَرْقِ بَيْنَ دَمِ الْحَيْضِ وَالاسْتِحَاضَةِ
۱۳۸-باب: حیض اور استحاضہ کے خون میں فرق کا بیان​


216-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدٍ ــ وَهُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ ابْنِ وَقَّاصٍ ــ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ؛ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضِ، فَإِنَّهُ دَمٌ أَسْوَدُ يُعْرَفُ، فَأَمْسِكِي عَنْ الصَّلاةِ، فَإِذَا كَانَ الآخَرُ، فَتَوَضَّئِي، فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ > أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ــ هَذَا مِنْ كِتَابِهِ .
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۱۰ (۲۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۲۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۲۱۷، ۳۶۲ (حسن صحیح)
۲۱۶- فاطمہ بنت ابوحبیش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہیں استحاضہ آتا تھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''جب حیض کا خون ہو تو صلاۃ سے رک جاؤ کیونکہ وہ سیاہ خون ہوتا ہے، پہچان لیا جاتا ہے، اور جب دوسرا ہو تو وضو کر لو، کیونکہ وہ ایک رگ (کا خون) ہے''۔


217- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ــ مِنْ حِفْظِهِ ــ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : <إِنَّ دَمَ الْحَيْضِ دَمٌ أَسْوَدُ يُعْرَفُ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ، فَأَمْسِكِي عَنْ الصَّلاةِ، وَإِذَا كَانَ الآخَرُ، فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي>.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: قَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ، لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ مَا ذَكَرَهُ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ .
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۲۶)، وأعادہ برقم: ۳۶۳ (حسن صحیح)
۲۱۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابوحبیش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ آتا تھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''حیض کا خون سیاہ ہوتا ہے اور پہچان لیا جاتا ہے، تو جب یہ خون ہو تو صلاۃ سے رک جاؤ، اور جب دوسرا ہو تو وضو کر کے صلاۃ پڑھو''۔ ٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو کئی راویوں نے روایت کیا ہے، لیکن جو چیز ابن ابوعدی نے ذکر کی ہے اس کوکسی نے ذکر نہیں کیا، واللہ تعالیٰ اعلم، (یعنی ''دم الحیض دم أسود'' کا ذکر کسی اور نے اس سند سے نہیں کیا ہے)۔


218- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ــ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ــ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا- قَالَتْ: اسْتُحِيضَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ، فَسَأَلَتْ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلاةَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : <إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ؛ فَدَعِي الصَّلاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ أَثَرَ الدَّمِ وَتَوَضَّئِي؛ فَإِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ >، قِيلَ لَهُ: فَالْغُسْلُ؟ قَالَ: <ذَلِكَ لا يَشُكُّ فِيهِ أَحَدٌ> .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: لا أَعْلَمُ أَحَدًا ذَكَرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: <وَتَوَضَّئِي> غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ هِشَامٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ: <وَتَوَضَّئِي> .
* تخريج: م/الحیض ۱۴ (۳۳۳)، ق/الطھارۃ ۱۱۵ (۶۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۵۸)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۶۴ (صحیح الإسناد)
۲۱۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابوحبیش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آیا، تو hانہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے، پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا صلاۃ چھوڑ دوں؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، حیض نہیں ہے، جب حیض کا خون آئے تو صلاۃ چھوڑ دو، اور جب ختم ہو جائے تو خون کا دھبہ دھولو، اور وضو کر لو، کیونکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے حیض کا خون نہیں ہے''، آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا گیا: غسل؟ (یعنی کیا غسل نہ کرے) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں کسی کو شک نہیں ہے'' (یعنی حیض سے پاک ہونے کے بعد تو غسل کرنا ضروری ہے ہی)۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: میں نہیں جانتاکہ حماد کے علاوہ کسی نے اس حدیث میں ''وتوضئي'' کا لفظ ذکر کیا ہے، جب کہ ہشام سے کئی لوگوں نے روایت کی ہے، لیکن ''وتوضّئي'' کا لفظ کسی نے نہیں ذکر کیا ہے۔


219- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لاأَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلاةَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : <إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ، فَدَعِي الصَّلاةَ، فَإِذَا ذَهَبَ قَدْرُهَا، فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي>.
* تخريج: خ/الحیض ۸ (۳۰۶)، د/فیہ ۱۰۹ (۲۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۴۹)، ط/الطہارۃ ۲۹ (۱۰۴)، دي/الطہارۃ ۸۴ (۸۰۱)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۶۶ (صحیح)
۲۱۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابوحبیش رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا میں صلاۃ چھوڑ دوں؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، حیض کا خون نہیں ہے، جب حیض کا خون آئے تو صلاۃ چھوڑ دو، پھر جب اس کے بقدر ایام گزر جائیں تو خون دھولو، اور (غسل کر کے) صلاۃ پڑھو''۔


220- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي لاأَطْهُرُ، أَفَأَتْرُكُ الصَّلاةَ؟ قَالَ: < لا >، <إِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ- قَالَ خَالِدٌ فِيمَا قَرَأْتُ عَلَيْهِ: - وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ، فَدَعِي الصَّلاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ، فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي >.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۵۶)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۶۷ (صحیح)
۲۲۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (فاطمہ) بنت ابوحبیش رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا صلاۃ چھوڑ دوں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہیں، یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے ''۔
خالد کہتے ہیں: میں نے ہشام پر جو حدیث پڑھی ہے اس میں ہے ''یہ حیض کا خون نہیں ہے، تو جب حیض کے دن آ جائیں تو صلاۃ ترک کر دو، اور جب گزر جائیں تو خون دھولو، اور (غسل کر کے) صلاۃ پڑھو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
139- بَاب النَّهْيِ عَنِ اغْتِسَالِ الْجُنُبِ فِي الْمَائِ الدَّائِمِ
۱۳۹-باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں جنبی کے غسل کرنے کی ممانعت کا بیان​


221- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ ــ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ ــ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < لا يَغْتَسِلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَائِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ >.
* تخريج: م/الطھارۃ ۲۹ (۲۸۳) مطولاً، ق/فیہ ۱۰۹ (۶۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۳۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۳۲، ۳۹۶ (صحیح)
۲۲۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں جنبی ہونے کی حالت میں غسل نہ کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
140- بَاب النَّهْيِ عَنْ الْبَوْلِ فِي الْمَائِ الرَّاكِدِ وَالاغْتِسَالِ مِنْهُ
۱۴۰-باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا اور اس سے غسل کرنا منع ہے​


222- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِي، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <لايَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَائِ الرَّاكِدِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ>.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۹۲)، حم۲/۳۹۴، ۴۶۴ ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۹۹ (صحیح)
۲۲۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے، پھر یہ کہ اسی سے غسل بھی کرے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ ٹھہرا ہوا پانی اگر تھوڑا ہے تو پیشاب کرنے سے نجس (ناپاک) ہو جائے گا، اور اگر زیادہ ہے تو نجس (ناپاک) تو نہیں ہوگا لیکن پانی خراب ہو جائے گا، اور اس کے پینے سے لوگوں کو نقصان پہنچے گا، اس لیے اگر پانی تھوڑا ہو تو نہی تحریمی ہے اور زیادہ ہو تو تنز یہی۔ یعنی تھوڑے پانی میں پیشاب کے ممانعت کا مطلب اس فعل کا حرام ہونا ہے، اور زیادہ پانی ہو تو اس ممانعت کا مطلب نزاہیت وصفائی وستھرائی مطلوب ہے، حرمت نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
141- بَابُ ذِكْرِ الاغْتِسَالِ أَوَّلَ اللَّيْلِ
۱۴۱-باب: رات کے ابتدائی حصہ میں غسل کرنے کا بیان​


223- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الْعَلائِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -: أَيُّ اللَّيْلِ كَانَ يَغْتَسِلُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتْ: رُبَّمَا اغْتَسَلَ أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ آخِرَهُ، قُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الأَمْرِ سَعَةً.
* تخريج: د/الطھارۃ ۹۰ (۲۲۶) مطولاً، ق/الصلاۃ ۱۷۹ (۱۳۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۲۹)، حم۶/۱۳۸، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۰۵ (صحیح)
۲۲۳- غضیف بن حارث سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات کے کس حصہ میں غسل کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: کبھی آپ صلی الله علیہ وسلم نے رات کے ابتدائی حصہ میں غسل کیا، اور کبھی آخری حصہ میں کیا، میں نے کہا: شکرہے اس اللہ تعالیٰ کا جس نے معاملہ میں وسعت اور گنجائش رکھی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
142- الاغْتِسَالُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَآخِرَهُ
۱۴۲-باب: رات کے ابتدائی اور آخری حصہ میں غسل کرنے کا بیان​


224- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ بُرْدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا -، فَسَأَلْتُهَا، قُلْتُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ أَوْ مِنْ آخِرِهِ؟ قَالَتْ: كُلَّ ذَلِكَ، رُبَّمَا اغْتَسَلَ مِنْ أَوَّلِهِ، وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ مِنْ آخِرِهِ، قُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الأَمْرِ سَعَةً.
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۲۹) (صحیح)
۲۲۴- غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات کے ابتدائی حصہ میں غسل کرتے تھے یا آخری حصہ میں؟ تو انہوں نے کہا: دونوں وقتوں میں کرتے تھے، کبھی رات کے شروع میں غسل کرتے اور کبھی رات کے آخر میں، میں نے کہا: شکرہے اس اللہ رب العزت کا جس نے اس معاملے میں گنجائش رکھی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
143- بَابُ ذِكْرِ الاسْتِتاَر عِنْدَ الاغْتِسَالِ
۱۴۳-باب: غسل کرتے وقت پردہ کرنے کا بیان​


225- أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو السَّمْحِ قَالَ: كُنْتُ أَخْدِمُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَكَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ قَالَ: <وَلِّنِي قَفَاكَ>؛ فَأُوَلِّيهِ قَفَايَ، فَأَسْتُرُهُ بِهِ .
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۳۷ (۳۷۶) مطولاً، ق/الطھارۃ ۷۷ (۵۲۶)، ۱۱۳ (۶۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۱) (صحیح)
۲۲۵- ابو سمح (أیاد) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، تو جب آپ غسل کا ارادہ کرتے تو فرماتے: ''میری طرف اپنی گُدی کر لو'' تو میں اپنی گدی آپ صلی الله علیہ وسلم کی طرف کر کے آپ کو آڑ کر لیتا تھا۔


226-أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ؛ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - أَنَّهَا؛ ذَهَبَتْ إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَوَجَدَتْهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ، فَسَلَّمْتُ، فَقَالَ: < مَنْ هَذَا؟ > قُلْتُ: أُمُّ هَانِئٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ، قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ.
* تخريج: خ/الغسل ۲۱ (۲۸۰)، الصلاۃ ۴ (۳۵۷) مطولاً، الجزیۃ ۹ (۳۱۷۱) مطولاً، المغازي ۵۰ (۴۲۹۲)، الأدب ۹۴ (۶۱۵۸)، م/الحیض ۱۶ (۳۳۶)، المسافرین ۱۳ (۳۳۶)، ت/السیر ۲۶ (۱۵۷۹)، الاستئذان ۳۴ (۲۷۳۴) مختصرًا، ق/الطھارۃ ۵۹ (۴۶۵) مختصرًا، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۸)، وقد أخرجہ: د/الصلاۃ ۳۰۱ (۱۲۹۰)، ط/قصر الصلاۃ ۸ (۲۷)، حم۶/۳۴۱، ۳۴۲، ۳۴۳، ۴۲۳، ۴۲۵، دي/الصلاۃ ۱۵۱ (۱۴۹۳) (صحیح)
۲۲۶- ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس گئیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم انہیں غسل کرتے ہوئے ملے، فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی الله علیہ وسلم کو ایک کپڑے سے آڑ کیے ہوئے تھیں، (ام ہانی کہتی ہیں) میں نے سلام کیا ۱؎، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ''یہ کون ہے؟ '' میں نے عرض کیا: ام ہانی ہوں، تو جب آپ غسل سے فارغ ہوئے، تو کھڑے ہوئے اور ایک ہی کپڑے میں جسے آپ لپیٹے ہوئے تھے آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
وضاحت ۱؎: اس سے جو غسل کر رہا ہو اسے سلام کر نے کا جواز ثابت ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
144- بَاب ذِكْرِ الْقَدْرِ الَّذِي يَكْتَفِي بِهِ الرَّجُلُ مِنْ الْمَائِ لِلْغُسْلِ
۱۴۴-باب: کتنا پانی آدمی کے غسل کے لیے کافی ہوگا؟​


227- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ؛ عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ، قَالَ: أُتِيَ مُجَاهِدٌ بِقَدَحٍ، حَزَرْتُهُ ثَمَانِيَةَ أَرْطَالٍ، فَقَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْتَسِلُ بِمِثْلِ هَذَا.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۸۱)، حم۶/۵۱ (صحیح الإسناد)
۲۲۷- موسی جہنی کہتے ہیں کہ مجاہد کے پاس ایک برتن لایا گیا، میں نے اس میں آٹھ رطل پانی کی سمائی کا اندازہ کیا، تو مجاہد نے کہا: مجھ سے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسی قدر پانی سے غسل فرماتے تھے۔


228- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ؛ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ، سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - وَأَخُوهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَسَأَلَهَا عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَدَعَتْ بِإِنَائٍ فِيهِ مَائٌ قَدْرَ صَاعٍ، فَسَتَرَتْ سِتْرًا فَاغْتَسَلَتْ، فَأَفْرَغَتْ عَلَى رَأْسِهَا ثَلاثًا .
* تخريج: خ/الغسل ۳ (۲۵۱)، م/الحیض۱۰ (۳۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۹۲)، حم ۶/۷۱، ۷۲، ۱۴۳، ۱۴۴، ۱۷۳ (صحیح)
۲۲۸- ابو سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور ان کے رضائی بھائی بھی آئے، تو انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے غسل کے متعلق پوچھا؟ ، تو آپ رضی اللہ عنہا نے ایک برتن منگایا جس میں ایک صاع کے بقدر پانی تھا، پھر ایک پردہ ڈال کر غسل کیا، اور اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالا۔


229- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ؛ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ فِي الْقَدَحِ -وَهُوَ الْفَرَقُ-، وَكُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَهُوَ فِي إِنَائٍ وَاحِدٍ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۷۲، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۸۶) (صحیح)
۲۲۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قدح (ٹب) سے غسل کرتے تھے، اور اس کا ۱؎ نام فرق ہے، اور میں اور آپ دونوں ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎: ایک پیمانہ ہے جس میں سولہ رطل پانی آتا ہے۔


230- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِمَكُّوكٍ، وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسَةِ مَكَاكِيَّ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۷۳، ویأتی برقم: ۳۴۶، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۲) (صحیح)
۲۳۰- عبد اللہ بن جبر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک مکوک سے وضو کرتے اور پانچ مکاکی ۱؎ سے غسل کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎: مکاکی مکوک کی جمع ہے جو اصل میں مکاکک ہے، اس کا کاف یا سے بدل دیا گیا ہے، یہ ایک پیمانہ کا نام ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے معنی مد کے ہیں، اور کچھ لوگوں کے نزدیک اس سے مراد صاع ہے۔


231- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ قَالَ: تَمَارَيْنَا فِي الْغُسْلِ عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، فَقَالَ جَابِرٌ: يَكْفِي مِنْ الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ صَاعٌ مِنْ مَائٍ، قُلْنَا: مَا يَكْفِي صَاعٌ وَلا صَاعَانِ، قَالَ جَابِرٌ: قَدْ كَانَ يَكْفِي مَنْ كَانَ خَيْرًا مِنْكُمْ، وَأَكْثَرَ شَعْرًا .
* تخريج: خ /الغسل ۳ (۲۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۴۱) (صحیح)
۲۳۱- ابو جعفر کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کے پاس غسل کے سلسلہ میں جھگڑ پڑے، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: غسل جنابت میں ایک صاع پانی کافی ہے، اس پر ہم نے کہا: ایک صاع اور دو صاع کافی نہیں ہو گا، تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس ذات گرامی کو کافی ہوتا تھا ۱ ؎ جو تم سے زیادہ اچھے، اور زیادہ بالوں والے تھے۔
وضاحت ۱؎: اس سے مراد نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
145- بَابُ ذِكْرِ الدَّلالَةِ عَلَى أَنَّهُ لا وَقْتَ فِي ذَلِكَ
۱۴۵-باب: غسل کے لیے پانی کی تحدید نہ ہونے کا ذکر​


232- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ح وَأَنْبَأَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ وَابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ؛ عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ وَهُوَ قَدْرُ الْفَرَقِ.
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۳۳، ۱۶۶۶۶)، من طریق معمر وحدہ، حم۶/۱۲۷، ۱۷۳، ومن طریق معمر وابن جریج مقرونین، حم۶/۱۹۹ (صحیح)
۲۳۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (دونوں) ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، اور وہ فرق کے بقدر ہوتا تھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: فرق ایک پیمانہ ہے جس میں سولہ رطل کی سمائی ہوتی ہے جو اہل حجاز کے نزدیک ۱۲مد یا تین صاع کے برابر ہوتا ہے۔
 
Top