• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3-الرُّخْصَةُ فِي التَّخَلُّفِ عَنْ السَّرِيَّةِ
۳-باب: (غازی کا) سریہ (فوجی دستہ) سے پیچھے رہ جانے کی رخصت کا بیان​


3100- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَزِيرِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنِ ابْنِ عُفَيْرٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ المُسَافِرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْلا أَنَّ رِجَالا مِنْ الْمُؤْمِنِينَ لاتَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ۔
* تخريج: خ/الجہاد ۷ (۲۷۹۷)، ۱۱۹ (۲۹۷۲)، التمنی ۱ (۷۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۸۶)، م/الإمارۃ ۲۸ (۱۸۷۶)، ق/الجہاد ۱ (۲۷۵۳)، حم (۲/۲۳۱، ۲۴۵، ۳۸۴، ۴۲۴، ۴۷۳، ۵۰۲) ویأتي عند المؤلف برقم ۳۱۵۳ (صحیح)
۳۱۰۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: '' قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر بہت سے مسلمانوں کو مجھ سے پیچھے رہنا ناگوار نہ ہوتا اور میں ایسی چیز نہ پاتا جس پر انہیں سوار کر کے لے جاتا تو کسی ایسے فوجی دستے سے جو اللہ عزوجل کے راستے میں جہاد کے لیے نکلا ہو پیچھے نہ رہتا، (لیکن چونکہ مجبوری ہے اس لیے ایسے مجبور کے لیے فوجی دستے کے ساتھ نہ جانے کی رخصت ہے) اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے مجھے پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4-فَضْلُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ
۴-باب: گھر بیٹھ رہنے والوں پر جہاد کے لیے نکلنے والوں کی فضیلت کا بیان​


3101- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ - يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ - قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ جَالِسًا؛ فَجِئْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَيْهِ؛ فَحَدَّثَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ: { لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ }؛ فَجَائَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ؛ فَقَالَ يَارَسُولَ اللَّهِ! لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ؛ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ - وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي؛ فَثَقُلَتْ عَلَيَّ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنْ سَتُرَضُّ فَخِذِي - ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ { غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ }. ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ هَذَا لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ يَرْوِي عَنْهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، لَيْسَ بِثِقَةٍ۔
* تخريج: خ/الجہاد ۳۱ (۲۸۳۲)، وتفسیرسورۃ النساء ۱۸ (۴۵۹۲)، د/الجہاد ۲۰ (۲۵۰۷)، ت/تفسیرسورۃ النساء (۳۰۳۳)، حم (۵/۱۸۴، ۱۹۱) (صحیح)
۳۱۰۱- سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مروان بن حکم کو بیٹھے دیکھا تو ان کے پاس آکر بیٹھ گیا، تو انھوں نے ہم سے بیان کیا کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پر آیت: { لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِين وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۱؎ }نازل ہوئی اور آپ اسے بول کر مجھ سے لکھوا رہے تھے کہ اسی دوران ابن امّ مکتوم رضی الله عنہ آ گئے (وہ ایک نابینا صحابی تھے) انہوں نے (حسرت بھرے انداز میں) کہا: اگر میں جہاد کر سکتا تو ضرور کرتا (مگر میں اپنی آنکھوں سے مجبور ہوں) تو اس وقت اللہ تعالی ٰ نے (کلام پاک کا یہ ٹکڑا) '' غَيرُ أُولِي الضَّرَرِ'' ۲؎ نازل فرمایا۔ (ضرر والے یعنی مجبور لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں) اور (اس ٹکڑے کے نزول کے وقت کی صورت وکیفیت یہ تھی) کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی ران میری ران پر ٹکی ہوئی تھی۔ اس آیت کے نزول کا بوجھ مجھ پر (بھی) پڑا اور اتنا پڑا کہ مجھے خیال ہوا کہ میری ران ٹوٹ ہی جائے گی، پھر یہ کیفیت موقوف ہو گئی۔
٭ ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: اس روایت میں عبدالرحمن بن اسحاق ہیں ان سے روایت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور وہ عبدالرحمن بن اسحاق جو نعمان بن سعد سے روایت کرتے ہیں ثقہ نہیں ہیں، اور عبدالرحمن بن اسحاق سے روایت کی ہے، علی بن مُسہر، ابو معاویہ اور عبدالواحد بن زیاد روایت کرتے ہیں بواسطہ نعمان بن سعد جو ثقہ نہیں ہیں۔
وضاحت ۱ ؎: اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے مومن اور بغیر عذر کے بیٹھ رہنے والے مومن برابر نہیں۔ (النسائ: ۹۵)
وضاحت ۲ ؎: گویا پوری آیت اس طرح ہو گئی '' لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِوَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ،، (النسائ: ۹۵)


3102- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ مَرْوَانَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ، فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَأَخْبَرَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْلَى عَلَيْهِ: { لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ} قَالَ: فَجَائَهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ، وَكَانَ رَجُلاً أَعْمَى؛ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي حَتَّى هَمَّتْ تَرُضُّ فَخِذِي- ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ؛ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ: {غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ}۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۱۰۲- زید بن ثابت رضی الله عنہ نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں بول کر لکھایا { لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ } (النسائ: ۹۵) کہ اسی دوران ابن ام مکتوم رضی الله عنہ آ گئے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر میں جہاد کی استطاعت رکھتا تو ضرور جہاد کرتا اور وہ ایک اندھے شخص تھے۔ تو اللہ نے اپنے رسول صلی الله علیہ وسلم پر آیت کا یہ حصہ {غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ } ۱؎ نازل فرمایا، (اس آیت کے اترتے وقت) آپ کی ران میری ران پر چڑھی ہوئی تھی اور (نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر وحی کے نزول کے سبب) ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میری ران چور چور ہو جائے گی، پھر وحی موقوف ہو گئی (تو وحی کا دباؤ وبوجھ بھی ختم ہو گیا)۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی ضرر، نقصان وکمی والے لوگوں کو چھوڑ کر۔


3103- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَائِ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا قَالَ ائْتُونِي بِالْكَتِفِ وَاللَّوْحِ؛ فَكَتَبَ { لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ } وَعَمْرُو بْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ خَلْفَهُ؛ فَقَالَ: هَلْ لِي رُخْصَةٌ فَنَزَلَتْ { غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ }۔
* تخريج: ت/الجہاد ۱ (۱۶۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۵۹)، وقد أخرجہ: خ/الجہاد ۳۱ (۲۸۳۱)، وتفسیرسورۃ النساء ۱۸ (۴۵۹۳)، وفضائل القرآن ۴ (۴۹۹۰)، م/الإمارۃ ۴۰ (۱۸۹۸)، حم (۴/۲۸۳، ۲۹۰، ۳۳۰)، دي/المناسک والجہاد ۲۸ (۲۴۶۴) (صحیح)
۳۱۰۳- براء رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے (فرمایا: کیا فرمایا؟ وہ الفاظ راوی کو یاد نہیں رہے لیکن) وہ کچھ ایسے الفاظ تھے جن کے معنی یہ نکلتے تھے: شانے کی ہڈی، تختی (کچھ) لاؤ۔ (جب وہ آ گئی تو اس پر لکھا یا) چنانچہ (زید بن ثابت رضی الله عنہ نے) لکھا: { لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ } اور عمروبن ام مکتوم رضی الله عنہ آپ کے پیچھے موجود تھے۔ (وہ اندھے تھے۔ اسی مناسبت سے) انہوں نے کہا: کیا میرے لیے رخصت ہے؟ (میں معذور ہوں، جہاد نہیں کر پاؤں گا) تب یہ آیت { غَيرُ أُولِي الضَّرَرِ} اتری، (ضرر، نقصان وکمی والے کو یعنی مجبور، معذور کو چھوڑ کر)


3104- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَائِ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ { لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ } جَائَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ - وَكَانَ أَعْمَى - فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَكَيْفَ فِيَّ وَأ نَا أَعْمَى؟ قَالَ: فَمَا بَرِحَ حَتَّى نَزَلَتْ: {غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ}۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۰۹) (صحیح)
۳۱۰۴- براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت: { لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ } اتری تو ابن ام مکتوم رضی الله عنہ جو اندھے تھے آئے اور کہا: اللہ کے رسول! میرے متعلق کیا حکم ہے؟ (میں بیٹھا رہنا تو نہیں چاہتا) اور آنکھوں سے مجبور ہوں، (جہاد بھی نہیں کر سکتا) پھر تھوڑا ہی وقت گذرا تھا کہ یہ آیت: {غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ } نازل ہوئی (یعنی معذور لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5-الرُّخْصَةُ فِي التَّخَلُّفِ لِمَنْ لَهُ وَالِدَانِ
۵-باب: ماں باپ کی موجودگی میں جہاد میں نہ نکلنے کی رخصت کا بیان​


3105- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ وَشُعْبَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ؛ فَقَالَ: " أَحَيٌّ وَالِدَاكَ؟ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ"۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۳۸ (۳۰۰۴)، الأدب ۳ (۵۹۷۲)، م/البر ۱ (۲۵۴۹)، د/الجہاد ۳۳ (۲۵۲۹)، ت/الجہاد ۲ (۱۶۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۳۴)، حم (۲/۱۶۵، ۱۷۲، ۱۸۸، ۱۹۷، ۲۲۱) (صحیح)
۳۱۰۵- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لیے آیا۔ آپ نے اس سے پوچھا: '' کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں؟ '' اس نے کہا: ہاں، تو آپ نے فرمایا: ''پھر تو تم انہیں دونوں کی خدمت کا ثواب حاصل کرو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی ان دونوں کی خد مت کر کے ان کی رضامندی اور خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرو تمہارے لئے یہی جہاد ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6-الرُّخْصَةُ فِي التَّخَلُّفِ لِمَنْ لَهُ وَالِدَةٌ
۶-باب: ماں کی موجودگی میں جہاد میں نہ نکلنے کی رخصت کا بیان​


3106- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِالْحَكَمِ الْوَرَّاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ - عَنْ أَبِيهِ طَلْحَةَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ جَاهِمَةَ السَّلَمِيِّ: أَنَّ جَاهِمَةَ جَائَ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَدْتُ أَنْ أَغْزُوَ، وَقَدْ جِئْتُ أَسْتَشِيرُكَ؛ فَقَالَ: " هَلْ لَكَ مِنْ أُمٍّ؟ " قَالَ: نَعَمْ قَالَ: "فَالْزَمْهَا؛ فَإِنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ رِجْلَيْهَا"۔
* تخريج: ق/الجہاد ۱۲ (۲۷۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۵)، حم (۳/۴۲۹) (حسن صحیح)
۳۱۰۶- معاویہ بن جاہمہ سلمی سے روایت ہے کہ جاہمہ رضی الله عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں جہاد کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، اور آپ کے پاس آپ سے مشورہ لینے کے لیے حاضر ہوا ہوں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے (ان سے) پوچھا: کیا تمہاری ماں موجود ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: '' انہیں کی خدمت میں لگے رہو، کیونکہ جنت ان کے دونوں قدموں کے نیچے ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی جنت کی حصولیابی ماں کی رضامندی اور خوشنودی کے بغیر ممکن نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7-فَضْلُ مَنْ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ
۷-باب: اللہ کے راستے میں جان ومال سے جہاد کرنے والے کا بیان​


3107- أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَجُلا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " مَنْ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " ثُمَّ مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنْ الشِّعَابِ، يَتَّقِي اللَّهَ، وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۲۴ (۲۷۸۶)، الرقاق ۳۴ (۶۴۹۴)، م/الإمارۃ ۳۴ (۱۸۸۸)، د/الجہاد ۵ (۲۴۸۵)، ت/فضائل الجہاد ۲۴ (۱۶۶۰)، ق/الفتن ۱۳ (۳۹۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۱)، حم (۳/۱۶، ۳۷، ۵۶، ۸۸) (صحیح)
۳۱۰۷- ابوسعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہا: اللہ کے رسول! لوگوں میں افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا: '' افضل وہ ہے جو اللہ کے راستے میں جان ومال سے جہاد کرے ''، اس نے کہا: اللہ کے رسول! پھر کون؟ آپ نے فرمایا: '' پھر وہ مومن جو پہاڑوں کی کسی گھاٹی میں رہتا ہو، اللہ سے ڈرتا ہو، اور لوگوں کو (ان سے دور رہ کر) اپنے شر سے بچاتا ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8-فَضْلُ مَنْ عَمِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَلَى قَدَمِهِ
۸-باب: اللہ کے راستے میں پیدل چل کر کام کرنے والے کی فضیلت کا بیان​


3108- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ أَبِي الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ تَبُوكَ يَخْطُبُ النَّاسَ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى رَاحِلَتِهِ؛ فَقَالَ: " أَلا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ وَشَرِّ النَّاسِ؟ إِنَّ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ رَجُلا عَمِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَلَى ظَهْرِ فَرَسِهِ، أَوْ عَلَى ظَهْرِ بَعِيرِهِ، أَوْ عَلَى قَدَمِهِ، حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمَوْتُ، وَإِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ رَجُلا فَاجِرًا يَقْرَأُ كِتَابَ اللَّهِ لا يَرْعَوِي إِلَى شَيْئٍ مِنْهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۲)، حم (۳/۳۷، ۴۱، ۵۷) (ضعیف الإسناد)
۳۱۰۸- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ غزوئہ تبوک کے سال رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنی سواری سے پیٹھ لگائے خطبہ دے رہے تھے، آپ نے کہا: '' کیا میں تمہیں اچھے آدمی اور برے آدمی کی پہچان نہ بتاؤں؟ بہترین آدمی وہ ہے جو پوری زندگی اللہ کے راستے میں گھوڑے یا اونٹ کی پیٹھ پر سوار ہو کر یا اپنے قدموں سے چل کر کام کرے۔ اور لوگوں میں برا وہ فاجر شخص ہے جو کتاب اللہ (قرآن) تو پڑھتا ہے لیکن کتاب اللہ (قرآن) کی کسی چیز کا خیال نہیں کرتا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: نہ اس کے احکام پر عمل کرتا ہے، اور نہ ہی منہیات سے باز رہتا ہے۔


3109- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: "لايَبْكِي أَحَدٌ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ فَتَطْعَمَهُ النَّارُ حَتَّى يُرَدَّ اللَّبَنُ فِي الضَّرْعِ، وَلا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي مَنْخَرَيْ مُسْلِمٍ أَبَدًا "۔
* تخريج: ت/فضائل الجہاد ۸ (۱۶۳۳)، والزہد ۸ (۲۳۱۱)، ق/الجہاد ۹ (۲۷۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸۵)، حم (۲/۲۹۸، ۴۵۴) (صحیح)
۳۱۰۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے خوف سے رونے والے کو جہنم کی آگ اس وقت تک لقمہ نہیں بنا سکتی جب تک کہ (تھن سے نکلا ہوا) دودھ تھن میں واپس نہ پہنچا دیا جائے ۱؎، اور کسی مسلمان کے نتھنے میں جہاد کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں کبھی اکٹھا نہیں ہو سکتے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی نہ کبھی دودھ تھن میں پہنچایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا کبھی جہنم میں ڈالا جائے گا۔
وضاحت ۲ ؎: یعنی مجاہد فی سبیل اللہ جنت ہی میں جائے گا جہنم میں نہیں۔


3110- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ بَكَى مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ تَعَالَى، حَتَّى يَعُودَ اللَّبَنُ فِي الضَّرْعِ، وَلا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ نَارِ جَهَنَّمَ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۱۱۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ کے خوف سے رونے والا شخص جہنم میں نہیں جا سکتا جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ پہنچ جائے ۱؎، اور اللہ کے راستے کا گرد وغبار اور جہنم کی آگ کا دھواں اکٹھا نہیں ہو سکتے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی نہ کبھی دودھ تھن میں واپس ہوگا اور نہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا کبھی جہنم میں ڈالا جائے گا۔
وضاحت ۲؎: یعنی اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلنے والا جہنم میں نہ جائے گا۔


3111- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يَجْتَمِعَانِ فِي النَّارِ: مُسْلِمٌ قَتَلَ كَافِرًا ثُمَّ سَدَّدَ وَقَارَبَ، وَلا يَجْتَمِعَانِ فِي جَوْفِ مُؤْمِنٍ: غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفَيْحُ جَهَنَّمَ، وَلا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ: الإِيمَانُ وَالْحَسَدُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۴۹)، حم (۲/۳۴۰، ۳۵۳) (صحیح)
۳۱۱۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسلمان جس نے کسی کافر کو قتل کر دیا، اور آخر تک ایمان وعقیدہ اور عمل کی درستگی پر قائم رہا تو وہ دونوں (یعنی مومن قاتل اور کافر مقتول) جہنم میں اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ اور نہ ہی کسی مومن کے سینے میں اللہ کے راستے کا گرد وغبار اور جہنم کی آگ کی لپٹ وحرارت اکٹھا ہوں گے ۱؎، اور کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے'' ۲؎۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی جہنم کی آگ کی لپٹ مجاہد کو نہیں چھو سکتی کیونکہ اس کا مقام جنت ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی مومنِ کامل حاسد نہیں ہو سکتا۔


3112- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ اللَّجْلاجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لايَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي جَوْفِ عَبْدٍ أَبَدًا، وَلا يَجْتَمِعُ الشُّحُّ وَالإِيمَانُ فِي قَلْبِ عَبْدٍ أَبَدًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۶۲)، حم (۲/۲۵۶، ۳۴۲، ۴۴۱) (صحیح)
۳۱۱۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جہاد کا غبار اور جہنم کا دھواں دونوں کسی بندے کے سینے میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے اور بخل اور ایمان یہ دونوں بھی کسی بندے کے دل میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی پکا مومن ہوگا تو وہ تنگ دل وبخیل نہیں ہوگا۔


3113 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلاَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي وَجْهِ رَجُلٍ أَبَدًا، وَلا يَجْتَمِعُ الشُّحُّ وَالإِيمَانُ فِي قَلْبِ عَبْدٍ أَبَدًا "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۱۱۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی آدمی کے چہرے پر اللہ کے راستے (یعنی جہاد) میں نکلنے کی گرد اور جہنم کی آگ دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے، اور بخل اور ایمان کبھی کسی بندے کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی جو شخص صحیح معنی میں مومن ہوگا وہ بخیل نہیں ہوگا۔


3114 - أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ اللَّجْلاجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي جَوْفِ عَبْدٍ، وَلا يَجْتَمِعُ الشُّحُّ وَالإِيمَانُ فِي جَوْفِ عَبْدٍ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۱۲ (صحیح)
۳۱۱۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جہاد کی گرد اور جہنم کا دھواں دونوں کسی بندے کے سینے میں جمع نہیں ہو سکتے، اور نہ ہی کسی بندے کے سینے میں بخل اور ایمان اکٹھا ہو سکتے ہیں ''۔


3115- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَرْعَرَةُ بْنُ الْبِرِنْدِ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ اللَّجْلاجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لايَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي مَنْخَرَيْ مُسْلِمٍ أَبَدًا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۱۲ (صحیح)
۳۱۱۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' مومن کے نتھنے میں اللہ کے راستے کا غبار، اور جہنم کا دھواں کبھی بھی جمع نہیں ہو سکتے ''۔


3116- أَخْبَرَنِي شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ اللَّجْلاجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لايَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي مَنْخَرَيْ مُسْلِمٍ، وَلايَجْتَمِعُ شُحٌّ وَإِيمَانٌ فِي قَلْبِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۱۲ (صحیح)
۳۱۱۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں دونوں مومن کے نتھنے میں جمع نہیں ہو سکتے، اور نہ ہی کسی مسلمان کے نتھنے میں بخل اور ایمان اکٹھا ہو سکتے ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: نہ بخیل کامل مومن ہو سکتا ہے، اور نہ ہی کامل مومن بخیل ہو سکتا ہے۔


3117-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْعَلائِ بْنِ اللَّجْلاجِ، أَنَّهُ سَمِعَ، أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: لايَجْمَعُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ غُبَارًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانَ جَهَنَّمَ فِي جَوْفِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، وَلا يَجْمَعُ اللَّهُ فِي قَلْبِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ الإِيمَانَ بِاللَّهِ وَالشُّحَّ جَمِيعًا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۱۲ (صحیح)
۳۱۱۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں کسی مسلمان شخص کے پیٹ میں اللہ عزوجل اکٹھا نہ کرے گا، اور نہ ہی کسی مسلمان کے دل میں اللہ پر ایمان اور بخالت کو اللہ تعالیٰ ایک ساتھ جمع کرے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
۹-ثَوَابُ مَنْ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۹-باب: اللہ کے راستے میں جس کے قدم گرد آلود ہو جائیں اس کے ثواب کا بیان​


3118- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: لَحِقَنِي عَبَايَةُ بْنُ رَافِعٍ وَأَنَا مَاشٍ إِلَى الْجُمُعَةِ؛ فَقَالَ: أَبْشِرْ فَإِنَّ خُطَاكَ هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، سَمِعْتُ أَبَاعَبْسٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؛ فَهُوَ حَرَامٌ عَلَى النَّارِ "۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۱۸ (۹۰۷)، الجہاد ۱۶ (۲۸۱۱)، ت/فضائل الجہاد ۷ (۱۶۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۹۲)، حم (۳/۴۷۹) (صحیح)
۳۱۱۸- یزید بن ابی مریم کہتے ہیں کہ میں جمعہ کی صلاۃ کے لیے جا رہا تھا کہ (راستے میں) مجھے عبایہ بن رافع ملے، کہا: خوش ہو جاؤ! آپ کے یہ قدم اللہ کے راستے میں اٹھ رہے ہیں (کیونکہ) میں نے ابو عبس بن جبر انصاری رضی الله عنہ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس کے دونوں قدم اللہ کے راستے میں گرد آلود ہو جائیں تو وہ آگ یعنی جہنم کے لئے حرام ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی وہ شخص جہنم میں نہ جائے گا، اللہ کرے ایسا ہی ہو، انہوں نے جمعہ کے لیے نکلنے کو بھی فی سبیل اللہ میں شامل فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10- ثَوَابُ عَيْنٍ سَهِرَتْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۱۰-باب: اللہ کے راستے میں جاگنے والی آنکھ کا ثواب​


3119- أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ شُمَيْرٍ الرُّعَيْنِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا عَلِيٍّ التُّجِيبِيَّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا رَيْحَانَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "حُرِّمَتْ عَيْنٌ عَلَى النَّارِ سَهِرَتْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۴۰)، حم (۴/۱۳۴)، دي/الجہاد ۱۱ (۲۴۴۵) (صحیح)
۳۱۱۹- ابو ریحانہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''جو آنکھ اللہ کے راستے میں جاگی ہو وہ آنکھ جہنم پر حرام ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی ایسی آنکھ والا جہنم میں نہ جائے گا بلکہ جنت اس کا ٹھکانہ ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11-فَضْلُ غَدْوَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۱۱-باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں صبح سویرے نکلنے کی فضیلت کا بیان​


3120-أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " الْغَدْوَةُ وَالرَّوْحَةُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ أَفْضَلُ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۵ (۲۷۹۴)، ۷۳ (۲۸۹۲)، والرقاق ۲ (۶۴۱۵)، م/الإمارۃ ۳۰ (۱۸۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۸۲)، ت/فضائل الجہاد ۱۷ (۱۶۴۸)، ۲۶ (۱۶۶۴)، حم (۳/۴۳۳ و۵/۳۳۵، ۳۳۷، ۳۳۹)، دي/الجہاد ۹ (۲۴۴۳) (صحیح)
۳۱۲۰- سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ کے راستے یعنی جہاد میں صبح یا شام (کسی وقت بھی نکلنا) دنیا وما فیہا سے افضل وبہتر ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12-فَضْلُ الرَّوْحَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۱۲-باب: شام کے وقت جہاد میں جانے کی فضیلت کا بیان​


3121- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ الْمَعَافِرِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ الأَنْصَارِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَغَرَبَتْ "۔
* تخريج: م/الإمارۃ۳۰ (۱۸۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۶۶)، حم (۵/۴۲۲) (صحیح)
۳۱۲۱- ابو ایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جہاد میں صبح کو نکلنا ہو، یا شام کے وقت یہ کائنات کی ان تمام چیزوں سے افضل وبرتر ہے جن پر سورج نکلتا اور ڈوبتا ہے ''۔


3122- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلاثَةٌ كُلُّهُمْ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَوْنُهُ: الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالنَّاكِحُ الَّذِي يُرِيدُ الْعَفَافَ، وَالْمُكَاتَبُ الَّذِي يُرِيدُ الأَدَائَ "۔
* تخريج: ت/فضائل الجہاد ۲۰ (۱۶۵۵)، ق/العتق ۳ (۲۵۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۳۹)، ویأتی عند المؤلف فی النکاح۵ (برقم۳۲۲۰) (حسن)
۳۱۲۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تین طرح کے لوگ ہیں جن کی مدد اللہ تعالیٰ پر حق اور واجب ہے، (ایک) اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا (دوسرا) ایسا نکاح کرنے والا، جو نکاح کے ذریعہ پاکدامنی کی زندگی گزارنا چاہتا ہو (تیسرا) وہ مکاتب ۱؎ جو مکاتبت کی رقم ادا کر کے آزاد ہو جانے کی کوشش کر رہا ہو ''۔
وضاحت ۱؎: مکاتب ایسا غلام ہے جو اپنی ذات کی آزادی کی خاطر مالک کیلئے کچھ قیمت متعین کر دے، قیمت کی ادائیگی کے بعد وہ آزاد ہو جائے گا۔
 
Top