29- بابُ مَنْ قَاتَلَ فيْ سَبِيْلِ اللهِ فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ؛ فَقَتَلَهُ
۲۹- باب: جہاد کرتے ہوئے خود اپنی ہی تلوار سے ہلاک ہو جانے کا بیان
3152- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ وَعَبْدُاللَّهِ ابْنَا كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الأَكْوَعِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ قَاتَلَ أَخِي قِتَالا شَدِيدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، وَشَكُّوا فِيهِ: رَجُلٌ مَاتَ بِسِلاحِهِ، قَالَ سَلَمَةُ: فَقَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَرْتَجِزَ بِكَ؟ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: اعْلَمْ مَا تَقُولُ؛ فَقُلْتُ:
وَاللَّهِ لَوْلا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا
وَلا تَصَدَّقْنَا وَلا صَلَّيْنَا
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَدَقْتَ ".
فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا
وَثَبِّتْ الأَقْدَامَ إِنْ لاقَيْنَا
وَالْمُشْرِكُونَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا
فَلَمَّا قَضَيْتُ رَجَزِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ هَذَا؟ قُلْتُ: أَخِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَرْحَمُهُ اللَّهُ "، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَاللَّهِ إِنَّ نَاسًا لَيَهَابُونَ الصَّلاةَ عَلَيْهِ يَقُولُونَ: رَجُلٌ مَاتَ بِسِلاحِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا ".
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنًا لِسَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ مِثْلَ ذَلِكَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: حِينَ قُلْتُ: إِنَّ نَاسًا لَيَهَابُونَ الصَّلاةَ عَلَيْهِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كَذَبُوا، مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا؛ فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ " وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ۔
* تخريج: م/الجہاد ۴۳ (۱۸۰۲)، د/الجہاد ۴۰ (۲۵۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۳۲)، حم (۴/۴۶) (صحیح)
۳۱۵۲- سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ خیبر کی جنگ میں میرا بھائی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی معیت میں بہت بہادری سے لڑا، اتفاق ایسا ہوا کہ اس کی تلوار پلٹ کر خود اسی کو لگ گئی، اور اسے ہلاک کر دیا۔ تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے اصحاب چہ میگوئیاں کرنے لگے اور شک میں پڑ گئے کہ وہ اپنے ہتھیار سے مرا ہے ۱؎ سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خیبر سے لوٹ کر آئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے اپنے سامنے رجز یہ کلام (یعنی جوش وخروش والا کلام) پڑھنے کی اجازت دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے فرمایا: خوب سمجھ بوجھ کر کہنا ۲؎ میں نے کہا:
قسم اللہ کی اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے
ـ نہ ہم صدقہ وخیرات کرتے، نہ صلاتیں پڑھتے
(یہ سن کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم نے سچی بات کہی ہے ''۔
(دوسرے رجزیہ شعر کا ترجمہ):
اے اللہ ہم سب پر سکینت (اطمینان قلب) نازل فرما - اور جب میدان جنگ میں دشمن سے ہمارا سامنا ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ-
مشرکین نے ہم پر ظلم وزیادتی کی ہے (تو ہماری ان کے مقابلے میں مدد فرما)۔
جب میں اپنا رجز یہ کلام پڑھ چکا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ رجزیہ (اشعار) کس نے کہے ہیں؟ '' میں نے کہا: میرے بھائی نے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ان پر رحم فرمائے (بہت اچھے رجزیہ اشعار کہے ہیں) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! لوگ تو ان کی صلاۃ جنازہ پڑھنے سے بچ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ شخص خود اپنے ہتھیار سے مرا ہے۔ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وہ لڑتا ہوا مجاہد بن کر مرا ہے'' ۱؎۔
ابن شہاب زہری (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: میں نے سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کے بیٹے سے پوچھا تو انہوں نے اپنے باپ سے یہ حدیث اسی طرح بیان کیا سوائے اس ذرا سے فرق کے کہ جب میں نے عرض کیا کہ کچھ لوگ ان کی صلاۃ پڑھنے سے خوف کھا رہے تھے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وہ غلط کہتے ہیں (بدگمانی نہیں کرنی چاہیے) وہ جہاد کرتا ہوا بحیثیت ایک مجاہد کے مرا ہے''، آپ نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوے فرمایا: اسے دو اجر ملیں گے۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی صحیح موت مرا ہے یا حرام موت کچھ پتہ نہیں۔
وضاحت ۲؎: یعنی دیکھنا کوئی بات غیر مناسب نہ نکل جائے۔
وضاحت ۳؎: یہ اور بات ہے کہ دشمن پر حملہ کرتے ہوئے تلوار اتفاقاً خود اسی کو لگ گئی لیکن یہ خود کشی نہیں ہے۔