• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23-مَنْ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَمْ يَنْوِ مِنْ غَزَاتِهِ إِلا عِقَالا
۲۳-باب: جو شخص اللہ کے راستے میں جہاد کرے اور نیت ایک رسی حاصل کرنے کی ہو​


3140- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَمْ يَنْوِ إِلا عِقَالا؛ فَلَهُ مَا نَوَى "۔
*تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۲۰)، حم (۵/۳۱۵، ۳۲۰، ۳۲۹)، دي/الجہاد ۲۴ (۲۴۶۰) (حسن)
۳۱۴۰- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا، اور کسی اور چیز کی نہیں صرف ایک عقال (اونٹ کی ٹانگیں باندھنے کی رسی) کی نیت رکھی تو اس کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: چونکہ اس کی نیت خالص نہ تھی اس لئے وہ ثواب سے بھی محروم رہے گا، رسی ایک معمولی چیز ہے اس کے حصول کی نیت سے انسان اگر ثواب سے محروم ہو سکتا ہے، تو دین کا کام کرنے والا اگر کسی بڑی چیز کے حصول کی نیت کرے، اور اللہ کی رضامندی مطلوب نہ ہو تو اس کا کیا حال ہو گا!۔


3141- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ غَزَا وَهُوَ لا يُرِيدُ إِلا عِقَالا؛ فَلَهُ مَا نَوَى "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۴۰ (حسن)
۳۱۴۱- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے جہاد کیا اور اس نے (مال غنیمت میں) صرف عقال (یعنی ایک معمولی چیز) حاصل کرنے کا ارادہ کیا، تو اسے وہی چیز ملے گی جس کا اس نے ارادہ کیا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مزید اسے اور کوئی چیز از روئے ثواب بشکل انعام واکرام جنت میں حاصل نہ ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24-مَنْ غَزَا يَلْتَمِسُ الأَجْرَ وَالذِّكْرَ
۲۴-باب: اجرت اور شہرت کے لیے جہاد کرنے والے کا بیان​


3142- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ هِلالٍ الْحِمْصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلامٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ رَجُلا غَزَا يَلْتَمِسُ الأَجْرَ وَالذِّكْرَ مَالَهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا شَيْئَ لَهُ "؛ فَأَعَادَهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ يَقُولُ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا شَيْئَ لَهُ"، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ لا يَقْبَلُ مِنْ الْعَمَلِ إِلا مَا كَانَ لَهُ خَالِصًا، وَابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۸۱)، حم (۴/۱۲۶) (حسن صحیح)
۳۱۴۲- ابو امامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: آپ ایک ایسے شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو جہاد کرتا ہے، اور جہاد کی اجرت ومزدوری چاہتا ہے، اور شہرت وناموری کا خواہش مند ہے، اسے کیا ملے گا؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس کے لیے کچھ نہیں ہے'' ۱؎۔ اس نے اپنی بات تین مرتبہ دہرائی۔ اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اس سے یہی فرماتے رہے کہ اس کے لئے کچھ نہیں ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ صرف وہی عمل قبول کرتا ہے جو خالص اسی کے لیے ہو، اور اس سے اللہ کی رضا مقصود ومطلوب ہو ''۔
وضاحت ۱؎: چونکہ اس کی نیت خالص نہیں تھی اس لئے وہ ثواب سے محروم رہے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25-ثَوَابُ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَاقَ نَاقَةٍ
۲۵-باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں اونٹنی کا دودھ اتارنے کے لئے ایک بار چھاتی پکڑنے اور چھوڑنے کے درمیان کے وقفہ تک بھی لڑنے والے کا ثواب​


3143- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَجَّاجًّا، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يُخَامِرَ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فَوَاقَ نَاقَةٍ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْقَتْلَ مِنْ عِنْدِ نَفْسِهِ صَادِقًا، ثُمَّ مَاتَ أَوْ قُتِلَ؛ فَلَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ، وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً؛ فَإِنَّهَا تَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ، لَوْنُهَا كَالزَّعْفَرَانِ، وَرِيحُهَا كَالْمِسْكِ، وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ؛ فَعَلَيْهِ طَابَعُ الشُّهَدَائِ "۔
* تخريج: د/الجہاد ۴۲ (۲۵۴۱)، ت/فضائل الجہاد ۱۹ (۱۶۵۴) مختصرا، ۲۱ (۱۶۵۶)، ق/الجہاد ۱۵ (۲۷۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۵۹)، حم (۵/۲۳۰، ۲۳۵، ۲۴۴)، دي/الجہاد ۵ (۲۴۳۹) (صحیح)
۳۱۴۳- معاذ بن جبل رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''جو (مسلمان) شخص اونٹنی دوہنے کے وقت مٹھی بند کرنے اور کھولنے کے درمیان کے وقفہ کے برابر بھی (یعنی ذرا سی دیر کے لیے) اللہ کے راستے میں جہاد کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ اور جو شخص سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے اپنی شہادت کی دعا کرے، پھر وہ مر جائے یا قتل کر دیا جائے تو (دونوں ہی صورتوں میں) اسے شہید کا اجر ملے گا، اور جو شخص اللہ کے راستے میں زخمی ہو جائے یا کسی مصیبت میں مبتلا کر دیا جائے تو وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے زخم کا رنگ (زخمی ہونے کے وقت) جیسا کچھ تھا، اس سے بھی زیادہ گہرا ونمایاں ہو گا، رنگ زعفران کی طرح اور (اس کا زخم بدنما وبدبودار نہ ہوگا بلکہ اس کی) خوشبو مشک کی ہوگی، اور جو شخص اللہ کے راستے میں زخمی ہوا اس پر شہداء کی مہر ہو گی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کا شمار شہیدوں میں ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
26-ثَوَابُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۲۶-باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں تیر اندازی کرنے والے کے ثواب کا بیان​


3144-أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ صَفْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ: يَاعَمْرُو! حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى بَلَغَ الْعَدُوَّ أَوْ لَمْ يَبْلُغْ، كَانَ لَهُ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ، وَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً كَانَتْ لَهُ فِدَائَهُ مِنْ النَّارِ عُضْوًا بِعُضْوٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۵۶)، د/العتق ۱۴ (۳۹۶۶) (قولہ ''من أعتق'' الخ فحسب)، ت/فضائل الجہاد ۹ (۱۶۳۵) (إلی قولہ: ''نورا یوم القیامۃ'')، حم (۴/۱۱۲، ۳۸۶) (صحیح)
۳۱۴۴- عمروبن عبسہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: '' جو شخص اللہ کے راستے میں (جہاد کرتے کرتے) بوڑھا ہو گیا، تو یہ چیز قیامت کے دن اس کے لیے نور بن جائے گی، اور جس نے اللہ کے راستے میں ایک تیر بھی چلایا خواہ دشمن کو لگا ہو یا نہ لگا ہو تو یہ چیز اس کے لیے ایک غلام آزاد کرنے کے درجہ میں ہوگی۔ اور جس نے ایک مومن غلام آزاد کیا تو یہ آزاد کرنا اس کے ہر عضو کے لیے جہنم کی آگ سے نجات دلانے کا فدیہ بنے گا ''۔


3145- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي نَجِيحٍ السَّلَمِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ بَلَغَ بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؛ فَهُوَ لَهُ دَرَجَةٌ فِي الْجَنَّةِ " فَبَلَّغْتُ يَوْمَئِذٍ سِتَّةَ عَشَرَ سَهْمًا، قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ عِدْلُ مُحَرَّرٍ "۔
* تخريج: د/العتق ۱۴ (۳۹۶۵) مطولا، ت/فضائل الجہاد ۱۱ (۱۶۳۸) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۶۸)، حم (۴/۱۱۳، ۳۸۴) (صحیح)
۳۱۴۵- ابو نجیح سلمی (عمرو بن عبسہ) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''جو شخص اللہ کے راستے میں ایک تیر لے کر پہنچا، تو وہ اس کے لیے جنت میں ایک درجہ کا باعث بنا'' تو اس دن میں نے سولہ تیر پہنچائے، راوی کہتے ہیں اور میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا تو (اس کا) یہ تیر چلانا ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے ''۔


3146- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ، قَالَ لِكَعْبِ بْنِ مُرَّةَ: يَا كَعْبُ! حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاحْذَرْ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي الإِسْلامِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ " قَالَ لَهُ: حَدِّثْنَا عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاحْذَرْ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " ارْمُوا، مَنْ بَلَغَ الْعَدُوَّ بِسَهْمٍ، رَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً " قَالَ ابْنُ النَّحَّامِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَا الدَّرَجَةُ؟ قَالَ: " أَمَا إِنَّهَا لَيْسَتْ بِعَتَبَةِ أُمِّكَ، وَلَكِنْ مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ مِائَةُ عَامٍ "۔
* تخريج: د/العتق ۱۴ (۳۹۶۷)، ق/العتق ۴ (۲۵۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۶۳)، حم (۴/۲۳۵-۲۳۶) (صحیح)
۳۱۴۶- شرحبیل بن سمط سے روایت ہے کہ انہوں نے کعب بن مرہ رضی الله عنہ سے کہا: کعب! ہم سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کیجئے، لیکن دیکھئے اس میں کوئی کمی وبیشی اور فرق نہ ہونے پائے۔ انہوں نے کہا: میں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''جو مسلمان اسلام پر قائم رہتے ہوئے اللہ کے راستے میں بوڑھا ہوا تو قیامت کے دن یہی چیز اس کے لیے نور بن جائے گی''، انہوں نے (پھر) ان سے کہا: ہم سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی (کوئی اور) حدیث بیان کیجئے، لیکن (ڈر کر اور بچ کر) بے کم وکاست (سنائیے)۔ انہوں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: '' (دشمن کو) تیر مارو، جس کا تیر دشمن کو لگ گیا تو اس کے سبب اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا''، (یہ سن کر) ابن النحام نے کہا: اللہ کے رسول! وہ درجہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: '' (سن) وہ تمہاری ماں کی چوکھٹ نہیں ہے (جس کا فاصلہ بہت کم ہے) بلکہ ایک درجہ سے لے کر دوسرے درجہ کے درمیان سو سال کی مسافت کا فاصلہ ہے ''۔


3147- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدًا - يَعْنِي: ابْنَ زَيْدٍ أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ الشَّامِيَّ - يُحَدِّثُ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا عَمْرُو بْنَ عَبَسَةَ! حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ فِيهِ نِسْيَانٌ وَلا تَنَقُّصٌ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؛ فَبَلَغَ الْعَدُوَّ، أَخْطَأَ أَوْ أَصَابَ، كَانَ لَهُ كَعِدْلِ رَقَبَةٍ، وَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُسْلِمَةً كَانَ فِدَائُ كُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ، عُضْوًا مِنْهُ مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، وَمَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۵۴)، حم (۴/۱۱۳) (صحیح)
۳۱۴۷- شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ میں نے عمروبن عبسہ رضی الله عنہ سے کہا: آپ مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنی ہو۔ اور اس میں بھول چوک اور کمی وبیشی کا شائبہ تک نہ ہو۔ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا، دشمن کے قریب پہنچا، قطع نظر اس کے کہ تیر دشمن کو لگا یا نشانہ خطا کر گیا، تو اسے ایک غلام آزاد کرنے کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا، اور جس نے ایک مسلمان غلام آزاد کیا تو غلام کا ہر عضو (آزاد کرنے والے کے) ہر عضو کے لیے جہنم کی آگ سے نجات کا فدیہ بن جائے گا، اور جو شخص اللہ کی راہ میں (لڑتے لڑتے) بوڑھا ہو گیا، تو یہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لیے نور بن جائے گا ''۔


3148- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ، عَنْ ابْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي سَلاَّمٍ الأَسْوَدِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ ثَلاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ، صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صُنْعِهِ الْخَيْرَ، وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنَبِّلَهُ "۔
* تخريج: د/الجہاد ۲۴ (۲۵۱۳) مطولا، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۲۲) (ضعیف)
(اس کے راوی '' خالد بن زید یا یزید'' لین الحدیث ہیں) ویأتي عند المؤلف في الخیل ۸ برقم ۳۶۰۸حدیث کے بعض دوسرے الفاظ وطرق کے لیے دیکھئے: سنن ابی داود ۲۵۱۳)
۳۱۴۸- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ ایک تیر کے ذریعہ تین طرح کے لوگوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ (پہلا) تیر کا بنانے والا جس نے اچھی نیت سے تیر تیار کیا ہو، (دوسرا) تیر کا چلانے والا (تیسرا) تیر اٹھا اٹھا کر پکڑانے اور چلانے کے لیے دینے والا (تینوں ہی جنت میں جائیں گے) ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
27-بَاب مَنْ كُلِمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۲۷-باب: اللہ کے راستے میں زخمی ہونے والے کا بیان​


3149- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يُكْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ - وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ -إِلا جَائَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَجُرْحُهُ يَثْعَبُ دَمًا، اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ، وَالرِّيحُ رِيحُ الْمِسْكِ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۰ (۲۸۰۳)، م/الإمارۃ ۲۸ (۱۸۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۹۰)، وقد أخرجہ: ق/الجہاد ۱۵ (۲۷۹۵)، ط/الجہاد ۱۴ (۲۹)، حم (۳/۲ ۲۴، ۳۱، ۳۹۸، ۴۰۰، ۵۱۲، ۵۳۱، ۵۳۷)، دي/الجہاد ۱۵ (۲۴۵۰) (صحیح)
۳۱۴۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو کوئی اللہ کے راستے میں گھائل ہوگاـــ ـ اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہوا ۱؎ تو قیامت کے دن (اس طرح) آئے گا کہ اس کے زخم سے خون ٹپک رہا ہوگا۔ رنگ خون کا ہوگا اور خوشبو مشک کی ہوگی ''۔
وضاحت ۱؎: اس جملہ معترضہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے راستے میں زخمی ہونے والے شخص کے عمل کا دارومدار اس کے اخلاص پر ہے جس کا علم اللہ ہی کو ہے۔


3150-أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " زَمِّلُوهُمْ بِدِمَائِهِمْ؛ فَإِنَّهُ لَيْسَ كَلْمٌ يُكْلَمُ فِي اللَّهِ إِلا أَتَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ جُرْحُهُ يَدْمَى لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۰۰۴ (صحیح)
۳۱۵۰- عبداللہ بن ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اُنہیں (یعنی شہداء کو) ان کے خون میں لت پت ڈھانپ دو، کیونکہ کوئی بھی زخم جو اللہ کے راستے میں کسی کو پہنچا ہو وہ قیامت کے دن (اس طرح) آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہوگا، رنگ خون کا ہوگا، اور خوشبو اس کی مشک کی ہوگی ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: یہ آپ نے ان شہداء کے بارے میں فرمایا جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے زخم کھا کر شہید ہو گئے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
28-مَا يَقُولُ مَنْ يَطْعَنُهُ الْعَدُوُّ؟
۲۸-باب: مسلمان دشمن سے زخم کھا کر کیا کہے؟​


3151- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ - وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ - عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ وَوَلَّى النَّاسُ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاحِيَةٍ فِي اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلا مِنْ الأَنْصَارِ، وَفِيهِمْ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ؛ فَأَدْرَكَهُمْ الْمُشْرِكُونَ؛ فَالْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " مَنْ لِلْقَوْمِ "؛ فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كَمَا أَنْتَ "؛ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الأَنْصَارِ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؛ فَقَالَ: أَنْتَ؛ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ، ثُمَّ الْتَفَتَ؛ فَإِذَا الْمُشْرِكُونَ؛ فَقَالَ: " مَنْ لِلْقَوْمِ؟ " فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا، قَالَ: كَمَا أَنْتَ؛ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الأَنْصَارِ: أَنَا؛ فَقَالَ: " أَنْتَ "؛ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ، وَيَخْرُجُ إِلَيْهِمْ رَجُلٌ مِنْ الأَنْصَارِ؛ فَيُقَاتِلُ قِتَالَ مَنْ قَبْلَهُ حَتَّى يُقْتَلَ، حَتَّى بَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لِلْقَوْمِ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا؛ فَقَاتَلَ طَلْحَةُ قِتَالَ الأَحَدَ عَشَرَ، حَتَّى ضُرِبَتْ يَدُهُ؛ فَقُطِعَتْ أَصَابِعُهُ؛ فَقَالَ حَسِّ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ قُلْتَ: بِسْمِ اللَّهِ، لَرَفَعَتْكَ الْمَلائِكَةُ، وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ " ثُمَّ رَدَّ اللَّهُ الْمُشْرِكِينَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۹۳)، (حسن من قولہ''فقطعت أصابعہ...'' وماقبلہ یحتمل التحسین وہو شرط مسلم)
۳۱۵۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جنگ احد کے دن جب لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے، (اس وقت) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بارہ انصاری صحابہ کے ساتھ ایک طرف موجود تھے انہیں میں ایک طلحہ بن عبید اللہ رضی الله عنہ بھی تھے ۱؎۔ مشرکین نے انہیں (تھوڑا دیکھ کر) گھیر لیا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا: ہماری طرف سے کون لڑے گا؟ طلحہ رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں (آپ کا دفاع کروں گا)، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تم جیسے ہو ویسے ہی رہو تو ایک دوسرے انصاری صحابی نے کہا: اللہ کے رسول! میں (دفاع کیلئے تیار ہوں)۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تم (لڑو ان سے) تو وہ لڑے یہاں تک کہ شہید کر دیئے گئے۔ پھر آپ نے مڑ کر (سب پر) ایک نظر ڈالی تو مشرکین موجود تھے آپ نے پھر آواز لگائی: قوم کی کون حفاظت کرے گا؟ طلحہ رضی الله عنہ (پھر) بولے: میں حفاظت کروں گا، آپ نے فرمایا: (تم ٹھہرو) تم جیسے ہو ویسے ہی رہو، تو دوسرے انصاری صحابی نے کہا: اللہ کے رسول! میں قوم کی حفاظت کروں گا، آپ نے فرمایا: تم (لڑو ان سے) پھر وہ صحابی (مشرکین سے) لڑے اور شہید ہو گئے۔ پھر آپ صلی الله علیہ وسلم برابر ایسے ہی پکارتے رہے اور کوئی نہ کوئی انصاری صحابی ان مشرکین کے مقابلے کے لیے میدان میں اترتا اور نکلتا رہا اور اپنے پہلوں کی طرح لڑ لڑ کر شہید ہوتا رہا۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور طلحہ بن عبید اللہ ہی باقی رہ گئے۔ پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے آواز لگائی۔ ''قوم کی کون حفاظت کرے گا؟ '' طلحہ رضی الله عنہ نے (پھر) کہا: میں کروں گا (یہ کہہ کر) پہلے گیا رہ (شہید ساتھیوں) کی طرح مشرکین سے جنگ کرنے لگ گئے۔ (اور لڑتے رہے) یہاں تک کہ ہاتھ پر ایک کاری ضرب لگی اور انگلیاں کٹ کر گر گئیں۔ انہوں نے کہا: ''حس'' ۱؎ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر تم (حس کے بجائے) بسم اللہ کہتے تو فرشتے تمہیں اٹھا لیتے اور لوگ دیکھ رہے ہوتے''، پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو واپس کر دیا (یعنی وہ مکہ لوٹ گئے)۔
وضاحت ۱؎: طلحہ بن عبیداللہ کا شمار اگرچہ ان بارہ انصاری صحابہ میں ہوا ہے جو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے، لیکن یہ انصاری نہیں ہیں، یہ اور بات ہے کہ تغلیبا سبھی کو انصاری کہا گیا ہے۔
وضاحت ۲؎: یہ کلمہ درد کی شدت کے وقت بولا جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
29- بابُ مَنْ قَاتَلَ فيْ سَبِيْلِ اللهِ فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ؛ فَقَتَلَهُ
۲۹- باب: جہاد کرتے ہوئے خود اپنی ہی تلوار سے ہلاک ہو جانے کا بیان​


3152- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ وَعَبْدُاللَّهِ ابْنَا كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الأَكْوَعِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ قَاتَلَ أَخِي قِتَالا شَدِيدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، وَشَكُّوا فِيهِ: رَجُلٌ مَاتَ بِسِلاحِهِ، قَالَ سَلَمَةُ: فَقَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَرْتَجِزَ بِكَ؟ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: اعْلَمْ مَا تَقُولُ؛ فَقُلْتُ:
وَاللَّهِ لَوْلا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا
وَلا تَصَدَّقْنَا وَلا صَلَّيْنَا
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَدَقْتَ ".
فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا
وَثَبِّتْ الأَقْدَامَ إِنْ لاقَيْنَا
وَالْمُشْرِكُونَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا
فَلَمَّا قَضَيْتُ رَجَزِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ هَذَا؟ قُلْتُ: أَخِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَرْحَمُهُ اللَّهُ "، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَاللَّهِ إِنَّ نَاسًا لَيَهَابُونَ الصَّلاةَ عَلَيْهِ يَقُولُونَ: رَجُلٌ مَاتَ بِسِلاحِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا ".
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنًا لِسَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ مِثْلَ ذَلِكَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: حِينَ قُلْتُ: إِنَّ نَاسًا لَيَهَابُونَ الصَّلاةَ عَلَيْهِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كَذَبُوا، مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا؛ فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ " وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ۔
* تخريج: م/الجہاد ۴۳ (۱۸۰۲)، د/الجہاد ۴۰ (۲۵۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۳۲)، حم (۴/۴۶) (صحیح)
۳۱۵۲- سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ خیبر کی جنگ میں میرا بھائی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی معیت میں بہت بہادری سے لڑا، اتفاق ایسا ہوا کہ اس کی تلوار پلٹ کر خود اسی کو لگ گئی، اور اسے ہلاک کر دیا۔ تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے اصحاب چہ میگوئیاں کرنے لگے اور شک میں پڑ گئے کہ وہ اپنے ہتھیار سے مرا ہے ۱؎ سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خیبر سے لوٹ کر آئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے اپنے سامنے رجز یہ کلام (یعنی جوش وخروش والا کلام) پڑھنے کی اجازت دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے فرمایا: خوب سمجھ بوجھ کر کہنا ۲؎ میں نے کہا:
قسم اللہ کی اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے
ـ نہ ہم صدقہ وخیرات کرتے، نہ صلاتیں پڑھتے
(یہ سن کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم نے سچی بات کہی ہے ''۔
(دوسرے رجزیہ شعر کا ترجمہ):
اے اللہ ہم سب پر سکینت (اطمینان قلب) نازل فرما - اور جب میدان جنگ میں دشمن سے ہمارا سامنا ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ-
مشرکین نے ہم پر ظلم وزیادتی کی ہے (تو ہماری ان کے مقابلے میں مدد فرما)۔
جب میں اپنا رجز یہ کلام پڑھ چکا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ رجزیہ (اشعار) کس نے کہے ہیں؟ '' میں نے کہا: میرے بھائی نے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ان پر رحم فرمائے (بہت اچھے رجزیہ اشعار کہے ہیں) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! لوگ تو ان کی صلاۃ جنازہ پڑھنے سے بچ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ شخص خود اپنے ہتھیار سے مرا ہے۔ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وہ لڑتا ہوا مجاہد بن کر مرا ہے'' ۱؎۔
ابن شہاب زہری (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: میں نے سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کے بیٹے سے پوچھا تو انہوں نے اپنے باپ سے یہ حدیث اسی طرح بیان کیا سوائے اس ذرا سے فرق کے کہ جب میں نے عرض کیا کہ کچھ لوگ ان کی صلاۃ پڑھنے سے خوف کھا رہے تھے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وہ غلط کہتے ہیں (بدگمانی نہیں کرنی چاہیے) وہ جہاد کرتا ہوا بحیثیت ایک مجاہد کے مرا ہے''، آپ نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوے فرمایا: اسے دو اجر ملیں گے۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی صحیح موت مرا ہے یا حرام موت کچھ پتہ نہیں۔
وضاحت ۲؎: یعنی دیکھنا کوئی بات غیر مناسب نہ نکل جائے۔
وضاحت ۳؎: یہ اور بات ہے کہ دشمن پر حملہ کرتے ہوئے تلوار اتفاقاً خود اسی کو لگ گئی لیکن یہ خود کشی نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
30-بَاب تَمَنِّي الْقَتْلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى
۳۰-باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں مارے جانے کی تمنا کرنے کا بیان​


3153- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى - يَعْنِي: ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ - عَنْ يَحْيَى - يَعْنِي: ابْنَ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيَّ - قَالَ: حَدَّثَنِي ذَكْوَانُ أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَمْ أَتَخَلَّفْ عَنْ سَرِيَّةٍ، وَلَكِنْ لايَجِدُونَ حَمُولَةً، وَلا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ، وَيَشُقُّ عَلَيْهِمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيِيتُ، ثُمَّ قُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ، ثُمَّ قُتِلْتُ " ثَلاثًا۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۱۹ (۲۹۷۲)، م/الإمارۃ ۲۸ (۱۸۷۶)، ط/الجہاد ۱۴ (۲۷)، حم (۲/۴۲۴، ۴۷۳، ۴۹۶، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۸۵) (صحیح)
۳۱۵۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر میری امت کے لیے یہ بات باعث تکلیف ومشقت نہ ہوتی تو میں کسی بھی فوجی ٹولی وجماعت کے ساتھ نکلنے میں پیچھے نہ رہتا، لیکن لوگوں کے پاس سواریوں کا انتظام نہیں، اور نہ ہی ہمارے پاس وافر سواریاں ہیں کہ میں انہیں ان پر بٹھا کر لے جا سکوں؟ اور وہ لوگ میرا ساتھ چھوڑ کر رہنا نہیں چاہتے۔ (اس لیے میں ہر سر یہ (فوجی دستہ) کے ساتھ نہیں جاتا) مجھے تو پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں ''، آپ نے ایسا تین بار فرمایا۔


3154- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْلا أَنَّ رِجَالا مِنْ الْمُؤْمِنِينَ لا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ بِأَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۷ (۲۷۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۵۴) (صحیح)
۳۱۵۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر بہت سے مسلمانوں کے لیے یہ بات ناگواری اور تکلیف کی نہ ہوتی کہ وہ ہم سے پیچھے رہیں۔ (ہمارا ان کا ساتھ چھوٹ جائے) اور ہمارے ساتھ یہ دقت بھی نہ ہوتی کہ ہمارے پاس سواریاں نہیں ہیں جن پر ہم انہیں سوار کرا کے لے جائیں تو میں اللہ کے راستے میں جنگ کرنے کے لیے نکلنے والے کسی بھی فوجی دستہ سے پیچھے نہ رہتا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں ''۔


3155- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمِيرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَا مِنْ النَّاسِ مِنْ نَفْسٍ مُسْلِمَةٍ يَقْبِضُهَا رَبُّهَا تُحِبُّ أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْكُمْ، وَأَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، غَيْرُ الشَّهِيدِ" قَالَ ابْنُ أَبِي عَمِيرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَلأَنْ أُقْتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي أَهْلُ الْوَبَرِ وَالْمَدَرِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۲۷)، حم (۴/۲۱۶) (حسن)
۳۱۵۵- ابن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کوئی بھی مسلمان شخص جو اپنی زندگی کے دن پورے کر کے اس دنیا سے جا چکا ہو یہ پسند نہیں کرتا کہ وہ پھر لوٹ کر تمہارے پاس اس دنیا میں آئے اگر چہ اسے دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں دے دی جائیں سوائے شہید کے ۱؎، مجھے اپنا اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جانا اس سے زیادہ پسند ہے کہ میری ملکیت میں دیہات، شہر وقصبات کے لوگ ہوں '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: شہید ہی کی ایک ایسی ہستی ہے جو بار بار دنیا میں آنا اور اللہ کے راستے میں مارا جانا پسند کرتی ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی سب کے سب میرے غلام ہوں اور میں انہیں آزاد کرتا رہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
31-ثَوَابُ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۳۱-باب: اللہ عزوجل کے راستے میں شہید ہونے والے کے ثواب کا بیان​


3156- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ يَوْمَ أُحُدٍ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَيْنَ أَنَا؟ قَالَ: فِي الْجَنَّةِ، فَأَلْقَى تَمَرَاتٍ فِي يَدِهِ ثُمَّ قَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ۔
* تخريج: خ/المغازي ۱۷ (۴۰۴۴)، م/الإمارۃ ۴۱ (۱۸۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۳۰)، ط/الجہاد ۱۸ (۴۲)، حم (۳/۳۰۸) (صحیح)
۳۱۵۶- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنگ احد کے دن ایک شخص نے (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم) سے کہا: آپ بتائیں اگر میں اللہ کے راستے میں شہید ہو گیا تو میں کہاں ہوں گا؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جنت میں ہو گے''، (یہ سنتے ہی) اس نے اپنے ہاتھ میں لی ہوئی کھجوریں پھینک دیں، (میدان جنگ میں اتر گیا) جنگ کی اور شہید ہو گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
32-مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى وَعَلَيْهِ دَيْنٌ
۳۲-باب: مقروض شخص کااللہ کے راستے میں جہاد کرنے کا بیان​


3157- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلا غَيْرَ مُدْبِرٍ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي سَيِّئَاتِي؟ قَالَ: " نَعَمْ "، ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً، قَالَ: " أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا؟ " فَقَالَ الرَّجُلُ هَا أَنَا ذَا، قَالَ: " مَا قُلْتَ؟ " قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلا غَيْرَ مُدْبِرٍ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي سَيِّئَاتِي؟ قَالَ: " نَعَمْ، إِلا الدَّيْنَ، سَارَّنِي بِهِ جِبْرِيلُ آنِفًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۵۶) حم (۲/۳۰۸، ۳۳۰) (حسن صحیح)
۳۱۵۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم منبر پر خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص نے آکر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اگر میں اللہ کے راستے میں ثواب کی نیت رکھتے ہوئے جنگ کروں، اور جم کر لڑوں، آگے بڑھتا رہوں پیٹھ دکھا کر نہ بھاگوں، تو کیا اللہ تعالیٰ میرے گناہ مٹا دے گا؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں ''، پھر ایک لمحہ خاموشی کے بعد آپ نے پوچھا: ''سائل اب کہاں ہے؟ '' وہ آدمی بولا: ہاں (جی) میں حاضر ہوں، (یا رسول اللہ!) آپ نے فرمایا: '' تم نے کیا کہا تھا؟ '' اس نے کہا: آپ بتائیں اگر میں اللہ کے راستے میں جم کر اجر وثواب کی نیت سے آگے بڑھتے ہوئے، پیٹھ نہ دکھاتے ہوئے لڑتا ہوا مارا جاؤں تو کیا اللہ میرے گناہ بخش دے گا؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں (بخش دے گا) سوائے قرض کے، جبرئیل علیہ السلام نے آکر ابھی ابھی مجھے چپکے سے یہی بتایا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: قرض معاف نہیں کرے گا کیونکہ یہ بندے کا حق ہے، اس کے ادا کرنے یا بندہ کے معاف کرنے سے ہی اس سے چھٹکارا ملے گا، گویا قرض دار ہونا یہ باعث گناہ نہیں ہے بلکہ طاقت رکھتے ہوئے قرض ادا نہ کرنا یہ باعث گناہ ہے۔


3158- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلا غَيْرَ مُدْبِرٍ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ "، فَلَمَّا وَلَّى الرَّجُلُ، نَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَمَرَ بِهِ فَنُودِيَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ قُلْتَ؟ فَأَعَادَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَعَمْ إِلا الدَّيْنَ، كَذَلِكَ قَالَ لِي جِبْرِيلُ - عَلَيْهِ السَّلام -"۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۳۲ (۱۸۸۵)، ت/الجہاد ۳۲ (۱۷۱۲)، ما/الجہاد ۱۴ (۳۱)، حم۵/۲۹۷، ۳۰۴، ۳۰۸، دی/الجہاد۲۱ (صحیح)
۳۱۵۸- ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آکر کہا: اللہ کے رسول! آپ بتایئے اس بارے میں کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جاؤں، اور حال یہ ہو کہ میں نے ثواب کی نیت سے جم کر جنگ لڑی ہو، آگے بڑھتے ہوئے نہ کہ پیٹھ دکھاتے ہوئے، تو کیا اللہ میرے گنا ہوں کو معاف کر دے گا؟ آپ نے فرمایا: '' ہاں '' پھر جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے آواز دے کر اسے بلایا۔ (راوی کو شبہ ہو گیا بلایا) یا آپ نے اسے بلانے کے لیے کسی کو حکم دیا۔ تو اسے بلایا گیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (اس سے) کہا: '' تم نے کیسے کہا تھا؟ '' تو اس نے آپ کے سامنے اپنی بات دہرا دی۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہاں، سوائے قرض کے سب معاف کر دے گا، جبرئیل علیہ السلام نے مجھے ایسا ہی بتایا ہے ''۔


3159- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ، فَذَكَرَ لَهُمْ أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالإِيمَانَ بِاللَّهِ أَفْضَلُ الأَعْمَالِ " فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَعَمْ، إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ، مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، إِلا الدَّيْنَ؛ فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلام قَالَ لِي ذَلِكَ"۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۱۵۹- ابوقتادہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا آپ نے لوگوں کو (ایک دن) خطاب فرمایا: '' اور انہیں بتایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد اور اللہ پر ایمان سب سے بہتر اعمال میں سے ہیں ''، (یہ سن کر) ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے، اگر میں اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جاؤں تو کیا اللہ تعالیٰ میرے گنا ہوں کو بخش دے گا؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں، اگر تم اللہ کے راستے میں قتل کر دیئے گئے، اور تم نے لڑائی ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ثواب کی نیت سے لڑی ہے پیٹھ دکھا کر بھاگے نہیں ہو تو قرض (حقوق العباد) کے سوا سب کچھ معاف ہو جائے گا۔ کیونکہ جبرئیل علیہ السلام نے مجھے ایسا ہی بتایا ہے ''۔


3160- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ إِنْ ضَرَبْتُ بِسَيْفِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلا غَيْرَ مُدْبِرٍ حَتَّى أُقْتَلَ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ: " نَعَمْ "، فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ؛ فَقَالَ: " هَذَا جِبْرِيلُ يَقُولُ: إِلا أَنْ يَكُونَ عَلَيْكَ دَيْنٌ "۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۳۲ (۱۸۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۴) (صحیح)
۳۱۶۰- ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اس وقت آپ منبر پر (کھڑے خطاب فرما رہے) تھے، اس نے کہا: اللہ کے رسول! آپ بتایئے اگر میں اپنی تلوار اللہ کے راستے میں چلا ؤں، ثابت قدمی کے ساتھ، بہ نیت ثواب، سینہ سپر رہوں پیچھے نہ ہٹوں یہاں تک کہ قتل کر دیا جاؤں تو کیا اللہ تعالیٰ میرے سبھی گنا ہوں کو مٹا دے گا؟ آپ نے فرمایا: '' ہاں ''، پھر جب وہ جانے کے لیے مڑا، آپ نے اسے بلایا اور کہا: ''یہ جبرئیل ہیں، کہتے ہیں: مگر یہ کہ تم پر قرض ہو'' (تو قرض معاف نہیں ہوگا)۔
 
Top