• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
33-مَا يَتَمَنَّى فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۳۳-باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں شہید ہو نے والے کی تمنا کا بیان​


3161- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى - وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ بْنِ سُمَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا عَلَى الأَرْضِ مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ، وَلَهَا عِنْدَاللَّهِ خَيْرٌ، تُحِبُّ أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْكُمْ، وَلَهَا الدُّنْيَا، إِلا الْقَتِيلُ؛ فَإِنَّهُ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ؛ فَيُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَى "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۰۸)، وقد أخرجہ: م/في الإمارۃ ۲۹ (۱۸۷۷) حم (۵/۳۱۸، ۳۲۲) (حسن صحیح)
۳۱۶۱- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''شہید کے سوا دنیا میں کوئی بھی فرد ایسا نہیں ہے جسے مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے یہاں خیر ملا ہوا ہو (اچھا مقام ومرتبہ حاصل ہو) پھر وہ لوٹ کر تم میں آنے کے لیے تیار ہو اگرچہ اسے پوری دنیا مل رہی ہو۔ (صرف شہید ہے) جو لوٹ کر دنیا میں آنا اور دوبارہ قتل ہو کر اللہ تعالیٰ کے پاس جانا پسند کرتا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: تاکہ اسے اپنی شہادت کی وجہ سے جو عزت ومرتبہ اور بلند مقام حاصل ہوا ہے وہ دوبارہ کی شہادت سے اور بھی بڑھ جائے اور بلند ہو جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
34-مَا يَتَمَنَّى أَهْلُ الْجَنَّةِ
۳۴-باب: اہل جنت کی تمنا کا بیان​


3162- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يُؤْتَى بِالرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ؛ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَاابْنَ آدَمَ! كَيْفَ وَجَدْتَ مَنْزِلَكَ؟ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ! خَيْرَ مَنْزِلٍ. فَيَقُولُ: سَلْ وَتَمَنَّ؛ فَيَقُولُ: أَسْأَلُكَ أَنْ تَرُدَّنِي إِلَى الدُّنْيَا؛ فَأُقْتَلَ فِي سَبِيلِكِ عَشْرَ مَرَّاتٍ، لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ"۔
* تخريج: م/صفات المنافقین ۱۲ (۲۸۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۶)، حم (۳/۱۳۱، ۲۰۳۰، ۲۰۷، ۲۳۹، ۲۵۳) (صحیح)
۳۱۶۲- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جنت والوں میں سے ایک شخص اللہ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اللہ اس سے کہے گا: آدم کے بیٹے! تم نے اپنا ٹھکانہ کیسا پایا؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! مجھے تو بہترین ٹھکانہ ملا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کہے گا تمہاری کوئی طلب اور کوئی تمنا ہو تو مانگو اور ظاہر کرو۔ وہ کہے گا: میری تجھ سے یہی تمنا وطلب ہے کہ تو مجھے دنیا میں دسیوں بار بھیج تاکہ (میں جاؤں) پھر تیری راہ میں مارا جاؤں۔ اس کی یہ تمنا شہادت کی فضیلت دیکھنے کی وجہ سے ہوگی ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
35-مَا يَجِدُ الشَّهِيدُ مِنْ الأَلَمِ
۳۵-باب: شہید کو پہنچنے والی تکلیف کا بیان​


3163- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الشَّهِيدُ لاَ يَجِدُ مَسَّ الْقَتْلِ إِلا كَمَا يَجِدُ أَحَدُكُمْ الْقَرْصَةَ يُقْرَصُهَا "۔
* تخريج: ت/فضائل الجہاد ۲۶ (۱۶۶۸)، ق/الجہاد ۱۶ (۲۸۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۶۱)، حم (۲/۲۹۷)، دي/الجہاد ۱۷ (۲۴۵۲) (حسن صحیح)
۳۱۶۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' شہید کو قتل کے وار سے بس اتنی ہی تکلیف محسوس ہوتی ہے جتنی تم میں سے کسی کو چیونٹی کے کاٹنے سے محسوس ہوتی ہے (پھر اس کے بعد تو آرام ہی آرام ہے) ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
36-مَسْأَلَةُ الشِّهَادَةِ
۳۶- باب: (اللہ کے راستے میں) شہادت مانگنے کا بیان​


3164- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ سَأَلَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ الشَّهَادَةَ بِصِدْقٍ، بَلَّغَهُ [ اللَّهُ ] مَنَازِلَ الشُّهَدَائِ، وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ "۔
* تخريج: م/الإمارۃ۴۶ (۱۹۰۹)، د/ال صلاۃ ۳۶۱ (۱۵۲۰)، ت/فضائل الجہاد ۱۹ (۱۶۵۳)، ق/الجہاد ۱۵ (۲۷۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۵۵)، دي/الجہاد ۱۶ (۲۴۵۱) (صحیح)
۳۱۶۴- سہل بن حنیف رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص سچے دل سے شہادت کی طلب کرے تو وہ چاہے اپنے بستر پر ہی کیوں نہ مرے اللہ تعالیٰ اسے شہیدوں کے مقام پر پہنچا دے گا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اللہ اسے بھی جنت میں انہیں کی طرح مقام ومرتبہ اور گھر عطا کرے گا۔


3165- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ حُجَيْرَةَ يُخْبِرُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَمْسٌ مَنْ قُبِضَ فِي شَيْئٍ مِنْهُنَّ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ: الْمَقْتُولُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالْغَرِقُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالْمَطْعُونُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالنُّفَسَائُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۳۱) (صحیح)
۳۱۶۵- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پانچ حالتیں ہیں ان میں سے کسی بھی ایک حالت پر مرنے والا شہید ہوگا، اللہ کے راستے (جہاد) میں نکلا اور قتل ہو گیا تو وہ شہید ہے، جہاد میں نکلا اور ڈوب کر مر گیا تو وہ شہید ہے، جہاد میں نکلا اور دست میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو گیا تو وہ بھی شہید ہے، جہاد میں نکلا اور طاعون میں مبتلا ہو کر مر گیا وہ بھی شہید ہے، عورت (شوہر کے ساتھ جہاد میں نکلی ہے) حالت نفاس میں مر گئی تو وہ بھی شہید ہے ''۔


3166- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي بِلالٍ، عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَخْتَصِمُ الشُّهَدَائُ وَالْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ إِلَى رَبِّنَا، فِي الَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْ الطَّاعُونِ؛ فَيَقُولُ الشُّهَدَائُ: إِخْوَانُنَا قُتِلُوا كَمَا قُتِلْنَا، وَيَقُولُ الْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ: إِخْوَانُنَا مَاتُوا عَلَى فُرُشِهِمْ كَمَا مُتْنَا؛ فَيَقُولُ رَبُّنَا انْظُرُوا إِلَى جِرَاحِهِمْ؛ فَإِنْ أَشْبَهَ جِرَاحُهُمْ جِرَاحَ الْمَقْتُولِينَ؛ فَإِنَّهُمْ مِنْهُمْ، وَمَعَهُمْ؛ فَإِذَا جِرَاحُهُمْ قَدْ أَشْبَهَتْ جِرَاحَهُمْ "۔
* تخريج: (تحفۃ الأشراف: ۹۸۸۹)، حم (۴/۱۲۸، ۱۲۹) (صحیح)
۳۱۶۶- عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' طاعون میں مرنے والوں کے بارے میں شہدا اور اپنے بستروں پر مرنے والے اللہ کے حضور اپنا جھگڑا (مقدمہ) پیش کریں گے، شہید لوگ کہیں گے: یہ ہمارے بھائی ہیں، جیسے ہم مارے گئے ہیں یہ لوگ بھی مارے گئے ہیں، اور جو لوگ اپنے بستروں پر وفات پائے ہیں وہ کہیں گے یہ ہمارے بھائی ہیں یہ لوگ اپنے بستروں پر مرے ہیں جیسے ہم لوگ اپنے بستروں پر پڑے پڑے مرے ہیں۔ تو میرا رب کہے گا: ان کے زخموں کو دیکھو اگر ان کے زخم شہیدوں کے زخم سے ملتے ہیں تو یہ لوگ شہیدوں میں سے ہیں اور شہیدوں کے ساتھ رہیں گے، تو جب دیکھا گیا تو ان کے زخم شہیدوں کی طرح نکلے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: شہداء کا مقصد اس جھگڑے سے یہ ہے کہ طاعون سے مرنے والوں کے مراتب ودرجات ہماری طرح ہو جائیں جب کہ بستروں پر وفات پانے والوں کا جھگڑا محض اس لئے ہو گا کہ طاعون سے مرنے والوں کی طرح ہمیں بھی شہداء کا درجہ ملنا چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
37-اجْتِمَاعُ الْقَاتِلِ وَالْمَقْتُولِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فِي الْجَنَّةِ
۳۷-باب: قاتل اور شہید دونوں کے جنت میں ہونے کا بیان​


3167- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَعْجَبُ مِنْ رَجُلَيْنِ، يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ " وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: " لَيَضْحَكُ مِنْ رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، ثُمَّ يَدْخُلانِ الْجَنَّةَ"۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۳۵ (۱۸۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۸۵) (صحیح)
۱۳۶۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ دو آدمیوں پر تعجب کرتا ہے کہ ایک ان میں کا ساتھی کو قتل کرتا ہے''، اور دوسری بار آپ نے یوں فرمایا: '' اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستا ہے جن میں کا ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے، پھر بھی دونوں جنت میں داخل ہوئے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
38-تَفْسِيرُ ذَلِكَ
۳۸-باب: قاتل اور شہید دونوں کے جنت میں جانے کی تفسیر​


3168- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ، كِلاهُمَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلُ، ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى الْقَاتِلِ؛ فَيُقَاتِلُ؛ فَيُسْتَشْهَدُ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۲۸ (۲۸۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۳۴) (صحیح)
۳۱۶۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستا ہے۔ (دونوں لڑتے ہیں) ایک دوسرے کو قتل کر دیتا ہے۔ لیکن دونوں جنت میں جاتے ہیں، ایک اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے، تو وہ قتل ہو جاتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ مارنے والے کو توبہ کی توفیق دیتا ہے اور اس کی تو بہ کو قبول کر لیتا ہے۔ پھر وہ اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور شہادت پا جاتا ہے ''۔ (اس طرح دونوں جنت کے مستحق ہو جاتے ہیں۔)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
39-فَضْلُ الرِّبَاطِ
۳۹-باب: سرحد پر پہرے کی فضیلت کا بیان​


3169- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ، عَنْ سَلْمَانَ الْخَيْرِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قالَ: " مَنْ رَابَطَ يَوْمًا وَلَيْلَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَ لَهُ كَأَجْرِ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، وَمَنْ مَاتَ مُرَابِطًا أُجْرِيَ لَهُ مِثْلُ ذَلِكَ مِنْ الأَجْرِ، وَأُجْرِيَ عَلَيْهِ الرِّزْقُ وَأَمِنَ مِنْ الْفَتَّانِ "۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۵۰ (۱۹۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۹۱)، وقد أخرجہ: ت/فضائل الجہاد ۲۶ (۱۶۶۵)، حم (۵/۴۴۰، ۴۴۱) (صحیح)
۳۱۶۹- سلمان الخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے اللہ کے راستے میں ایک دن ایک رات پہرہ دیا اسے ایک مہینے کے صیام وصلاۃ کا ثواب ملے گا، اور جو پہرہ دینے کی حالت میں مر گیا اسے اسی طرح کا اجر برابر ملتا رہے گا، اور اس کا رزق بھی جاری کر دیا جائے گا، اور وہ فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی وہ منکر نکیر اور قبر وحشر کے فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا، اور پہرہ داری کی وجہ سے اس کے لیے ثواب ہمیشہ جاری رہے گا۔


3170- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ، عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ رَابَطَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَوْمًا وَلَيْلَةً؛ كَانَتْ لَهُ كَصِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ؛ فَإِنْ مَاتَ جَرَى عَلَيْهِ عَمَلُهُ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُ، وَأَمِنَ الْفَتَّانَ، وَأُجْرِيَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۶۹ (صحیح)
۳۱۷۰- سلمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''جس نے اللہ کے راستے میں ایک دن ایک رات پہرہ دیا اسے ایک ماہ کے صیام رکھنے اور صلاۃ پڑھنے کا ثواب ملے گا، اور اگر وہ (اس دوران) مر گیا تو وہ جو کام کررہا تھا اس کا وہ کام جاری تصور کیا جائے گا۔ اور (منکر ونکیر کے) فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا، (یعنی وہ اس سے سوال وجواب کرنے کے لیے اس کے پاس حاضر نہ ہوں گے) اور اس کے لیے اس کا رزق (جو شہداء کا رزق ہے) جاری کر دیا جائے گا''۔


3171- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ زُهْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَنَازِلِ "۔
* تخريج: ت/فضائل الجہاد ۲۶ (۱۶۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۴۴)، حم (۱/۶۲، ۶۵، ۶۶، ۷۵)، دي/الجہاد ۳۲ (۲۴۶۸) (حسن)
۳۱۷۱- عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: '' (جہاد کے دنوں میں) اللہ کے راستے کی ایک دن کی پہرہ داری دوسری جگ ہوں کی ہزار دنوں کی پہرہ داری سے بہتر ہے ''۔


3172- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ قَالَ: قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَوْمٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۳۱۷۲- عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: '' اللہ کے راستے (جہاد) کا ایک دن اس کے سوا کے ہزار دن سے بہتر ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
40-فَضْلُ الْجِهَادِ فِي الْبَحْرِ
۴۰-باب: سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان​


3173- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَائَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ؛ فَتُطْعِمُهُ، - وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ - فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا؛ فَأَطْعَمَتْهُ، وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ؛ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكٌ عَلَى الأَسِرَّةِ - أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ، شَكَّ إِسْحَاقُ - فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ؛ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَامَ - وَقَالَ الْحَارِثُ: فَنَامَ - ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَضَحِكَ؛ فَقُلْتُ لَهُ: مَا يُضْحِكُكَ يَارَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مُلُوكٌ عَلَى الأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ [ عَلَى الأَسِرَّةِ ] كَمَا قَالَ فِي الأَوَّلِ؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: " أَنْتِ مِنْ الأَوَّلِينَ " فَرَكِبَتْ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ؛ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ؛ فَهَلَكَتْ۔
* تخريج: خ/الجہاد ۳ (۲۷۸۸)، ۹۳ (۲۹۲۴)، الاستئذان۴۱ (۶۲۸۲)، التعبیر ۱۲ (۷۰۰۱)، م/الإمارۃ ۴۹ (۱۹۱۲)، د/الجہاد ۱۰ (۲۴۹۰)، ت/فضائل الجہاد ۱۵ (۱۶۴۵)، ق/الجہاد ۱۰ (۲۷۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۹)، ط/الجہاد ۱۸ (۳۹)، حم (۳/۲۴۰) (صحیح)
۳۱۷۳- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب قبا جاتے ۱؎ تو ام حرام بنت ملحان رضی الله عنہا ۲؎ کے یہاں بھی جاتے، وہ آپ کو کھانا کھلاتیں۔ ام حرام بنت ملحان رضی الله عنہا عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کی بیوی تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر کی جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں۔ آپ سو گئے، پھر جب اٹھے تو ہنستے ہوئے اُٹھے، کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: '' (خواب میں) مجھے میری امت کے کچھ مجاہدین دکھائے گئے وہ اس سمندر کے سینے پر سوار تھے، تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ لگتے تھے ''، یا تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں جیسے لگتے تھے۔ (اس جگہ اسحاق راوی کو شک ہو گیا ہے (کہ ان کے استاد نے'' ملوك علىالأسرة '' کہا، یا ''مثل الملوك على الأسرة'' کہا)۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں سے کر دے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرما دی، پھر آپ سو گئے۔ (اور حارث کی روایت میں یوں ہے۔ آپ سوئے) پھر جاگے، پھر ہنسے پھر میں نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! آپ کے ہنسنے کی وجہ کیا ہے؟ آپ نے (جیسے اس سے پہلے فرمایا تھا) فرمایا: '' مجھے میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے دکھائے گئے وہ تختوں پر بیٹھے بادشاہ تھے، یا تختوں پر بیٹھے بادشاہوں جیسے لگتے تھے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا فرمائیے کہ اللہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں شامل فرمائے، آپ نے فرمایا: تم (سمندر میں جہاد کرنے والوں کے) پہلے گروپ میں ہوگی۔ (انس بن مالک راوی حدیث فرماتے ہیں) پھر وہ معاویہ رضی الله عنہ کے زمانہ میں سمندری سفر پر جہاد کے لیے نکلیں تو وہ سمندر سے نکلتے وقت اپنی سواری سے گر کر ہلاک ہو گئیں ''۔
وضاحت ۱ ؎: قبا مدینہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔
وضاحت ۲؎: کہا جاتا ہے کہ یہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی رضاعی خالہ ہیں۔


3174- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ عِنْدَنَا؛ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! بِأَبِي وَأُمِّي، مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ: "رَأَيْتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ"، قُلْتُ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي، مِنْهُمْ، قَالَ: فَإِنَّكِ مِنْهُمْ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ؛ فَسَأَلْتُهُ؛ فَقَالَ: يَعْنِي مِثْلَ مَقَالَتِهِ، قُلْتُ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: "أَنْتِ مِنْ الأَوَّلِينَ" فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَرَكِبَ الْبَحْرَ، وَرَكِبَتْ مَعَهُ؛ فَلَمَّا خَرَجَتْ قُدِّمَتْ لَهَا بَغْلَةٌ؛ فَرَكِبَتْهَا؛ فَصَرَعَتْهَا، فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا۔
* تخريج: خ/الجہاد ۸ (۲۷۹۹)، ۶۳ (۲۸۷۷، ۲۸۷۸)، ۷۵ (۲۸۹۴، ۲۸۹۵)، م/الإمارۃ ۴۹ (۱۹۱۲)، د/الجہاد ۱۰ (۲۴۹۰، ۲۴۹۲)، ق/الجہاد ۱۰ ۲۷۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۰۷)، حم (۶/۳۶۱، ۴۲۳)، دي/الجہاد ۲۹ (۲۴۶۵) (صحیح)
۳۱۷۴- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ام حرام بنت ملحان رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے یہاں آئے اور سو گئے پھر ہنستے ہوئے اٹھے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کس چیز نے آپ کو ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: '' میں نے اپنی امت میں سے ایک جماعت دیکھی جو اس سمندری (جہاز) پر سوار تھے، ایسے لگ رہے تھے جیسے بادشاہ تختوں پر بیٹھے ہوئے ہوں ''، میں نے کہا: اللہ سے دعا فرما دیجئے کہ اللہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں سے کر دے، آپ نے فرمایا: ''تم اپنے کو انہیں میں سے سمجھو'''، پھر آپ سو گئے پھر ہنستے ہوئے اٹھے، پھر میں نے آپ سے پوچھا تو آپ نے اپنی پہلی ہی بات دہرائی، میں نے پھر دعا کی درخواست کی کہ آپ دعا فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے انہیں لوگوں میں کر دے تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تم (سوار ہونے والوں کے) پہلے دستے میں ہوگی۔ پھر ان سے عبادہ بن صامت رضی الله عنہ نے شادی کی ۱؎، اور وہ سمندری جہاد پر نکلے تو وہ بھی انہیں کے ساتھ سمندری سفر پر نکلیں، پھر جب وہ جہاز سے نکلیں تو سواری کے لیے انہیں ایک خچر پیش کیا گیا، وہ اس پر سوار ہوئیں تو اس نے انہیں گرا دیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی (اور ان کا انتقال ہو گیا)۔
وضاحت ۱؎: اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے ان کی شادی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی اس بشارت کے بعد ہوئی ہے جب کہ اس سے ما قبل کی روایت میں یہ ہے کہ ام حرام رضی الله عنہا اس وقت عبادہ کے ماتحت تھیں۔ دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلی روایت میں ''و كانت تحت عبادة'' کے جملہ سے راوی کی مراد وقت کی تقیید کے بغیر دونوں کے تعلق کو بیان کرنا ہے جب کہ اس روایت میں وقت اور حال کی قید کے ساتھ اس تعلق کی وضاحت کرنا راوی کا مقصود ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
41-غَزْوَةُ الْهِنْدِ
۴۱-باب: ہند کے غزوے کا بیان​


3175- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ سَيَّارٍ، ح قَالَ: وَأَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ جَبْرِ بْنِ عَبِيدَةَ - وَقَالَ عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ جُبَيْرٍ - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: وَعَدَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْهِنْدِ، فَإِنْ أَدْرَكْتُهَا أُنْفِقْ فِيهَا نَفْسِي وَمَالِي، فَإِنْ أُقْتَلْ كُنْتُ مِنْ أَفْضَلِ الشُّهَدَائِ، وَإِنْ أَرْجِعْ؛ فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۳۴)، حم (۲/۲۲۸) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی ''جبر، یا جبیر'' لین الحدیث ہیں)
۳۱۷۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہم (مسلمانوں) سے ہندوستان پر لشکر کشی کا وعدہ فرمایا، یعنی پیش گوئی کی، تو اگر ہند پر لشکر کشی میری زندگی میں ہوئی تو میں جان ومال کے ساتھ اس میں شریک ہوں گا۔ اگر میں قتل کر دیا گیا تو بہترین شہداء میں سے ہوں گا، اور اگر زندہ واپس آ گیا تومیں (جہنم سے) نجات یافتہ ابوہریرہ کہلاؤں گا۔


3176- حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ، عَنْ جَبْرِ بْنِ عَبِيدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: وَعَدَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْهِنْدِ، فَإِنْ أَدْرَكْتُهَا أُنْفِقْ فِيهَا نَفْسِي وَمَالِي، وَإِنْ قُتِلْتُ كُنْتُ أَفْضَلَ الشُّهَدَائِ، وَإِنْ رَجَعْتُ؛ فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۷۵ (ضعیف الإسناد)
۳۱۷۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ہم سے ہندوستان کے غزوے کا وعدہ فرمایا یعنی پیش گوئی کی تو میں نے اگر اسے پا لیا، یعنی میری زندگی ہی میں ہند میں جہاد کا وقت آ گیا تو میں اپنی جان ومال سب اس میں لگا دوں گا۔ اگر میں اس میں شہید ہو گیا تو برتر شہداء میں شامل ہوں گا اور اگر (شہادت نصیب نہ ہوئی) زندہ بچ کر واپس آ گیا تو ابوہریرہ محرر ہوں گا، یعنی وہ ابوہریرہ ہوں گا جو جہنم کے عذاب سے آزاد کر دیا گیا ہوگا۔


3177- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ أَخِيهِ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عَبْدِالأَعْلَى بْنِ عَدِيٍّ الْبَهْرَانِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنْ النَّارِ: عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ، وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلام "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۹۶)، حم (۵/۲۷۸) (صحیح)
۳۱۷۷- ثوبان رضی الله عنہ مولی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' میری امت میں دو گروہ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے جہنم سے محفوظ کر دیا ہے۔ ایک گروہ وہ ہوگا جو ہند پر لشکر کشی کرے گا اور ایک گروہ وہ ہوگا جو عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے ساتھ ہوگا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
42-غَزْوَةُ التُّرْكِ وَالْحَبَشَةِ
۴۲-باب: ترک اور حبشہ سے جنگ کا بیان​


3178- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ السَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي سُكَيْنَةَ رَجُلٍ مِنْ الْمُحَرَّرِينَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَفْرِ الْخَنْدَقِ عَرَضَتْ لَهُمْ صَخْرَةٌ؛ حَالَتْ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْحَفْرِ؛ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَخَذَ الْمِعْوَلَ، وَوَضَعَ رِدَائَهُ نَاحِيَةَ الْخَنْدَقِ، وَقَالَ: { تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلا، لامُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ } فَنَدَرَ ثُلُثُ الْحَجَرِ، وَسَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ قَائِمٌ يَنْظُرُ؛ فَبَرَقَ مَعَ ضَرْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرْقَةٌ، ثُمَّ ضَرَبَ الثَّانِيَةَ، وَقَالَ: {تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلا، لامُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ } فَنَدَرَ الثُّلُثُ الآخَرُ؛ فَبَرَقَتْ بَرْقَةٌ؛ فَرَآهَا سَلْمَانُ، ثُمَّ ضَرَبَ الثَّالِثَةَ، وَقَالَ: { تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلا، لا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ } فَنَدَرَ الثُّلُثُ الْبَاقِي، وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَخَذَ رِدَائَهُ وَجَلَسَ، قَالَ سَلْمَانُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! رَأَيْتُكَ حِينَ ضَرَبْتَ مَا تَضْرِبُ ضَرْبَةً إِلا كَانَتْ مَعَهَا بَرْقَةٌ؟ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا سَلْمَانُ! رَأَيْتَ ذَلِكَ؟ " فَقَالَ: إِي، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " فَإِنِّي حِينَ ضَرَبْتُ الضَّرْبَةَ الأُولَى رُفِعَتْ لِي مَدَائِنُ كِسْرَى وَمَا حَوْلَهَا وَمَدَائِنُ كَثِيرَةٌ، حَتَّى رَأَيْتُهَا بِعَيْنَيَّ " قَالَ لَهُ مَنْ حَضَرَهُ مِنْ أَصْحَابِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَفْتَحَهَا عَلَيْنَا وَيُغَنِّمَنَا دِيَارَهُمْ، وَيُخَرِّبَ بِأَيْدِينَا بِلاَدَهُمْ؛ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، " ثُمَّ ضَرَبْتُ الضَّرْبَةَ الثَّانِيَةَ؛ فَرُفِعَتْ لِي مَدَائِنُ قَيْصَرَ وَمَا حَوْلَهَا، حَتَّى رَأَيْتُهَا بِعَيْنَيَّ " قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَفْتَحَهَا عَلَيْنَا، وَيُغَنِّمَنَا دِيَارَهُمْ، وَيُخَرِّبَ بِأَيْدِينَا بِلاَدَهُمْ؛ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، " ثُمَّ ضَرَبْتُ الثَّالِثَةَ فَرُفِعَتْ لِي مَدَائِنُ الْحَبَشَةِ وَمَا حَوْلَهَا مِنْ الْقُرَى، حَتَّى رَأَيْتُهَا بِعَيْنَيَّ " قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: " دَعُوا الْحَبَشَةَ مَا وَدَعُوكُمْ وَاتْرُكُوا التُّرْكَ مَا تَرَكُوكُمْ "۔
* تخريج: د/الملاحم ۸ (۴۳۰۲) مختصرا، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۸۹) (حسن)
۳۱۷۸- ایک صحابی رسول رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے صحابہ کو خندق کھودنے کا حکم دیا تو ایک چٹان نمودار ہوئی جو ان کی کھدائی میں رکاوٹ بن گئی۔ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اٹھے، کدال پکڑی اپنی چادر خندق کے ایک کنارے رکھی، اور آیت { تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلا لا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ} پڑھ کر کدال چلائی تو ایک تہائی پتھر ٹوٹ کر گر گیا، سلمان فارسی رضی الله عنہ کھڑے دیکھ رہے تھے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم کے کدال چلائی، ایک چمک پیدا ہوئی پھر آپ نے آیت: { تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلا لا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ } پڑھ کر دوبارہ کدال چلائی تو دوسرا تہائی حصہ ٹوٹ کر الگ ہو گیا پھر دوبارہ چمک پیدا ہوئی، سلمان نے پھر اسے دیکھا۔ پھر آپ نے آیت: { تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلا لامُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ } پڑھ کر تیسری ضرب لگائی تو باقی تیسرا تہائی حصہ بھی الگ ہو گیا۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خندق سے نکل آئے، اپنی چادر لی اور تشریف فرما ہوئے، سلمان فارسی رضی الله عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب آپ نے ضرب لگائی تومیں نے آپ کو دیکھا، جب بھی آپ نے ضرب لگائی آپ کی ضرب کے ساتھ ایک چمک پیدا ہوئی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فرمایا: سلمان! تم نے یہ دیکھا؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول ہاں! قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا (میں نے ایسا ہی دیکھا ہے) آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب میں نے پہلی ضرب لگائی تو مجھے (پردے اٹھا کر) فارس کے شہر اور اس کے اطراف کے دیہات اور دوسرے بہت سے شہر دکھائے گئے میں نے انہیں اپنی آنکھوں سے خود دیکھا''، اس وقت آپ کے جو صحابہ وہاں موجود تھے انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ اللہ سے دعا فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ ان پر ہمیں فتح نصیب فرمائے اور ان کا ملک ہمیں بطور غنیمت عطا کرے، اور ان کے شہر ہمارے ہاتھوں ویران وبرباد کرے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس کی دعا فرما دی، پھر جب میں نے دوسری ضرب لگائی تو پردے اٹھا کر مجھے قیصر کے شہر اور اس کے اطراف (کے قصبات ودیہات) دکھائے گئے (کہ یہ سب تمہیں ملنے والے ہیں) میں نے اپنی آنکھوں سے انہیں دیکھا ہے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیں کہ ان ممالک کو فتح کرنے میں وہ ہماری مدد فرمائے اور وہ علاقے ہمیں غنیمت میں ملیں اور ان کے شہر ہمارے ہاتھوں تباہ وبرباد ہوں تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس کی بھی دعا فرمائی، پھر جب میں نے تیسری ضرب لگائی، تو مجھے ملک حبشہ کے شہر اور گاؤں دکھائے گئے، میں نے فی الحقیقت انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا، اس موقع پر آپ نے یوں فرمایا: '' حبشہ کو چھوڑ دو جب تک وہ تمہیں چھوڑے رکھیں اور ترک کو چھوڑ دو جب تک کہ وہ تمہیں چھوڑے رہیں '' (لیکن اگر وہ تم سے ٹکرائیں تو تم بھی ان سے ٹکراؤ اور انہیں شکست دو)۔


3179- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ التُّرْكَ، قَوْمًا وُجُوهُهُمْ كَالْمَجَانِّ الْمُطْرَقَةِ، يَلْبَسُونَ الشَّعَرَ، وَيَمْشُونَ فِي الشَّعَرِ "۔
* تخريج: م/الفتن ۱۸ (۲۹۱۲)، د/الملاحم ۹ (۴۳۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۶۶)، وقد أخرجہ: خ/الجہاد ۹۵ (۲۹۲۸)، ۹۶ (۲۹۲۹)، والمناقب۲۵ (۳۵۹۰)، ق/الفتن ۳۶ (۴۰۹۶)، حم (۲/۲۳۹، ۲۷۱، ۳۰۰، ۳۱۹، ۳۳۸، ۴۷۵، ۴۹۳، ۵۳۰) (صحیح)
۳۱۷۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک مسلمان ترکوں سے نہ لڑیں گے جن کے چہرے تہہ بتہ ڈھالوں کی طرح گول مٹول ہوں گے، بالوں کے لباس پہنیں گے ۱؎ اور بالوں میں چلیں گے'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی ان کے لباس بالوں سے بنے ہوئے ہوں گے یا ان کے لباس ایسے گھنے اور لمبے ہوں گے کہ لباس کی طرح لٹک رہے ہوں گے۔
وضاحت ۲؎: یعنی ان کی جوتیوں پر بال ہوں گے یا ان کی جوتیاں بالوں سے تیار کی گئی ہوں گی۔
 
Top