4-بَاب النَّهْيِ عَنْ التَّبَتُّلِ
۴-باب: مجرد (عورتوں سے الگ تھلگ) رہنے کی ممانعت کا بیان
3214- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ التَّبَتُّلَ، وَلَوْأَذِنَ لَهُ لاخْتَصَيْنَا۔
* تخريج: خ/النکاح ۸ (۵۰۷۳)، م/النکاح ۱ (۱۴۰۲)، ت/النکاح ۲ (۱۰۸۳)، ق/النکاح ۲ (۱۸۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۵۶)، حم (۱/۱۷۵، ۱۷۶، ۱۸۳)، دي/النکاح ۳ (۲۲۱۳، ۵۰۷۴) (صحیح)
۳۲۱۴- سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی الله عنہ کو مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گزارنے سے منع فرمایا، اور اگر آپ انہیں اس کی اجازت دیتے تو ہم خصی ہو جاتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی نکاح وشادی بیاہ کے مراسم سے علاحدہ ہو کر صرف عبادت الہی میں مشغول رہتے، اور ہم اپنے آپ کو ایسا کر لیتے کہ ہمیں عورتوں کی خواہش ہی نہ رہ جاتی۔
3215- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ التَّبَتُّلِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۲۱۶، ۱۶۱۰۰)، حم (۶/۱۲۵، ۱۵۷، ۲۵۳)، دي/النکاح ۳ (۲۲۱۴)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۳۲۱۸) (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۳۲۱۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گذارنے سے منع فرمایا۔
3216- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّهُ نَهَى عَنْ التَّبَتُّلِ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: قَتَادَةُ أَثْبَتُ وَأَحْفَظُ مِنْ أَشْعَثَ، وَحَدِيثُ أَشْعَثَ أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ. وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: ت/النکاح ۲ (۱۰۸۲)، ق/النکاح ۲ (۱۸۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۹۰)، حم (۵/۱۷) (صحیح)
۳۲۱۶- سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گذارنے سے منع فرمایا۔ ٭ ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: قتادہ اشعث سے زیادہ ثقہ اور مضبوط حافظہ والے تھے لیکن اشعث کی حدیث صحت سے زیادہ قریب لگتی ہے ۱؎ واللہ أعلم۔
وضاحت ۱؎: وجہ اس کی یہ ہے کہ اشعث کی روایت میں حسن اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان ایک واسطہ سعد بن ہشام کا ہے جب کہ قتادہ کی روایت میں حسن اور صحابی رسول سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کے درمیان کوئی دوسرا واسطہ نہیں ہے۔
3217-أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ، قَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِيَ الْعَنَتَ، وَلاَ أَجِدُ طَوْلا أَتَزَوَّجُ النِّسَائَ، أَفَأَخْتَصِي؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى قَالَ ثَلاثًا، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَاأَبَاهُرَيْرَةَ! جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لاَقٍ؛ فَاخْتَصِ عَلَى ذَلِكَ أَوْ دَعْ ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: الأَوْزَاعِيُّ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ الزُّهْرِيِّ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ قَدْ رَوَاهُ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۰۷) (صحیح)
۳۲۱۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ! میں جوان آدمی ہوں اور اپنے بارے میں ہلاکت میں پڑ جانے سے ڈرتا ہوں، اور عورتوں سے شادی کر لینے کی استطاعت بھی نہیں رکھتا، تو کیا میں خصی ہو جاؤں؟ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ نہ ہوئے انہوں نے اپنی یہی بات تین بار کہی، تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ابوہریرہ! جس سے تم کو دوچار ہونا ہے اس سے تو تم دوچار ہو کر رہو گے اسے لکھ کر قلم (بہت پہلے) خشک ہو چکا ہے، اب چاہو تو تم خصی ہو جائو یا نہ ہو'' ۱؎۔
٭ ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: اوزاعی نے (ابن شہاب) زہری سے اس حدیث کو نہیں سنا ہے، لیکن یہ حدیث اپنی جگہ صحیح ہے کیونکہ اس حدیث کو یونس نے (ابن شہاب) زہری سے روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی جو کچھ تمہاری قسمت میں لکھا جا چکا ہے اس میں ذرہ برابر کوئی تبدیلی نہیں ہونی ہے لہذا تمہاری قسمت میں اگر اولاد لکھی جا چکی ہے تو ضرور ہو گی اب سوچ لو کہ خصی ہونے سے کیا فائدہ ہوگا؟۔
3218- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نَافِعٍ الْمَازِنِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَسَنُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ التَّبَتُّلِ؛ فَمَا تَرَيْنَ فِيهِ؟ قَالَتْ: فَلاَ تَفْعَلْ، أَمَا سَمِعْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: { وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً } فَلاَ تَتَبَتَّلْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۲۱۵ (صحیح)
(اگر حسن بصری نے اس کو سعدبن ہشام سے سنا ہے تو یہ صحیح ہے)
۳۲۱۸- سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ وہ ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور کہا: میں مجرد (غیر شادی شدہ) رہنے کے سلسلے میں آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں تو انہوں نے کہا: ایسا ہرگز نہ کرنا، کیا تم نے نہیں سنا ہے؟ اللہ عزوجل فرماتا ہے:
{ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۱؎ ـ}تو (اے سعد!) تم تبتل (اور رہبانیت) اختیار نہ کرو۔
وضاحت ۱؎: ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا (الرعد: ۳۸)۔ آیت میں
''أَزْوَاجًا'' سے رہبانیت اور
''ذُرِّيَّةًً '' سے خاندانی منصوبہ بندی کی تر دید ہوتی ہے۔
3219- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ أَتَزَوَّجُ النِّسَائَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ آكُلُ اللَّحْمَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ أَنَامُ عَلَى فِرَاشٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَصُومُ فَلاَ أُفْطِرُ؛ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَقُولُونَ كَذَا وَكَذَا، لَكِنِّي أُصَلِّي وَأَنَامُ، وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَائَ؛ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي "۔
* تخريج: خ/النکاح ۱ (۵۰۶۳)، م/النکاح ۱ (۱۴۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۴)، حم (۳/۲۴۱، ۲۵۹، ۲۸۵) (صحیح)
۳۲۱۹- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت میں سے بعض نے کہا: میں نکاح (شادی بیاہ) نہیں کروں گا، بعض نے کہا: میں گوشت نہ کھاؤں گا، بعض نے کہا: میں بستر پر نہ سوؤں گا، بعض نے کہا: میں مسلسل صیام رکھوں گا، کھاؤں پیوں گا نہیں، یہ خبر رسول صلی الله علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے (لوگوں کے سامنے) اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا: '' لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، جو اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ (مجھے دیکھو) میں صلاۃ پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، صیام رکھتا ہوں اور کھاتا پیتا بھی ہوں، اور عورتوں سے شادیاں بھی کرتا ہوں۔ (سن لو) جو شخص میری سنت سے اعراض کرے (میرے طریقے پر نہ چلے) سمجھ لو وہ ہم میں سے نہیں ہے ''۔