• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
43- الاسْتِنْصَارُ بِالضَّعِيفِ
۴۳-باب: کمزور آدمی سے مدد چاہنے کا بیان​


3180- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ ظَنَّ أَنَّ لَهُ فَضْلا عَلَى مَنْ دُونَهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا يَنْصُرُ اللَّهُ هَذِهِ الأُمَّةَ بِضَعِيفِهَا، بِدَعْوَتِهِمْ، وَصَلاَتِهِمْ، وَإِخْلاصِهِمْ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۷۶ (۲۸۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۳۵)، حم (۱/۱۷۳) (صحیح)
۳۱۸۰- سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہیں خیال ہوا کہ انہیں اپنے سوا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے دیگر صحابہ پر فضیلت وبرتری حاصل ہے ۱؎، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ اس امت کی مدد اس کے کمزور لوگوں کی دعاؤں، صلاۃ اور اخلاص کی بدولت فرماتا ہے'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: انہیں ایسا خیال شاید اپنی مالداری، بہادری، تیر اندازی اور زور آوری کی وجہ سے ہوا۔
وضاحت ۲؎: اس لیے انہیں حقیر وکمزور نہ سمجھو۔


3181- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَرْطَاةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاالدَّرْدَائِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " ابْغُونِي الضَّعِيفَ، فَإِنَّكُمْ إِنَّمَا تُرْزَقُونَ وَتُنْصَرُونَ بِضُعَفَائِكُمْ "۔
* تخريج: د/الجہاد ۷۷ (۲۵۹۴)، ت/الجہاد ۲۴ (۱۷۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۲۳)، حم (۵/۱۹۸) (صحیح)
۳۱۸۱- ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''میرے لیے کمزور کو ڈھونڈو، کیونکہ تمہیں تمہارے کمزوروں کی دعاؤں کی وجہ سے روزی ملتی ہے، اور تمہاری مدد کی جاتی ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس لیے تم کمزوروں کا خیال رکھو تاکہ تمہیں ان کی دعائیں حاصل ہوتی رہیں، تمہیں روزی ملتی رہے اور اللہ کی طرف سے تمہاری مدد ہوتی رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
44-فَضْلُ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا
۴۴-باب: مجاہد کو سامان جہاد سے لیس کرنے والے کی فضیلت کا بیان​


3182- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ؛ فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ؛ فَقَدْ غَزَا "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۳۸، (۲۸۴۳)، م/الإمارۃ ۳۸ (۱۸۹۵)، د/الجہاد ۲۱ (۲۵۰۹)، ت/فضائل الجہاد ۶ (۱۶۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۴۷)، حم (۴/۱۱۵، ۱۱۶، ۱۱۷، و۵/۱۹۲، ۱۹۳، دي/الجہاد ۲۷ (۲۴۶۳) (صحیح)
۳۱۸۲- زید بن خالد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اللہ کے راستے میں کسی لڑنے والے کو اسلحہ اور دیگر سامان جنگ سے لیس کیا۔ اس نے (گویا کہ) خود جنگ میں شرکت کی، اور جس نے مجاہد کے جہاد پر نکلنے کے بعد اس کے گھر والوں کی اچھی طرح دیکھ بھال کی ۱؎ تو وہ بھی (گویا کہ) جنگ میں شریک ہوا ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی مجاہد کے گھر والوں کی دیکھ بھال کے دوران نگرانی کرنے والے نے مجاہد کے اہل خانہ پر نہ تو بری نگاہ ڈالی اور نہ ہی کسی قسم کی خیانت کی۔


3183- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " منْ جَهَّزَ غَازِيًا؛ فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ؛ فَقَدْ غَزَا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۸۲ (صحیح)
۳۱۸۳- زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے کسی مجاہد کو مسلح کر کے بھیجا، تو گویا اس نے خود جہاد کیا۔ اور جس نے مجاہد کے پیچھے (یعنی اس کی غیر موجودگی میں) اس کے گھر والوں کی حفاظت ونگہداشت کی تو اس نے (گویا) خود جہاد کیا ''۔


3184- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ جَاوَانَ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: خَرَجْنَا حُجَّاجًا؛ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نُرِيدُ الْحَجَّ؛ فَبَيْنَا نَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَانَا آتٍ؛ فَقَالَ: إِنَّ النَّاسَ قَدْ اجْتَمَعُوا فِي الْمَسْجِدِ وَفَزِعُوا؛ فَانْطَلَقْنَا؛ فَإِذَا النَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَى نَفَرٍ فِي وَسَطِ الْمَسْجِدِ، وَفِيهِمْ عَلِيٌّ، وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ؛ فَإِنَّا لَكَذَلِكَ إِذْ جَائَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَلَيْهِ مُلائَةٌ صَفْرَائُ، قَدْ قَنَّعَ بِهَا رَأْسَهُ؛ فَقَالَ: أَهَاهُنَا طَلْحَةُ؟ أَهَاهُنَا الزُّبَيْرُ؟ أَهَاهُنَا سَعْدٌ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنِّي أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لاإِلَهَ إِلا هُوَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ " فَابْتَعْتُهُ بِعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا؛ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ؛ فَقَالَ: "اجْعَلْهُ فِي مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَكَ " قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ ابْتَاعَ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ " فَابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا؛ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: قَدْ ابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ: " اجْعَلْهَا سِقَايَةً لَلْمُسْلِمِينَ، وَأَجْرُهَا لَكَ " قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ؛ فَقَالَ: " مَنْ يُجَهِّزُ هَؤُلائِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ " - يَعْنِي جَيْشَ الْعُسْرَةِ - فَجَهَّزْتُهُمْ، حَتَّى لَمْ يَفْقِدُوا عِقَالا وَلا خِطَامًا؛ فَقَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: اللَّهُمَّ اشْهَدْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸۱)، حم (۱/۷۰، و یأتي عند المؤلف برقم: ۳۶۳۶، ۳۶۳۷) (ضعیف)
۳۱۸۴- احنف بن قیس کہتے ہیں کہ ہم حاجی لوگ نکلے، اور مدینہ پہنچے، ہمارا ارادہ صرف حج کا تھا ہم ابھی اپنا سامان اتار کر اپنے ڈیروں میں رکھ ہی رہے تھے کہ ایک آنے والا ہمارے پاس آیا اور اس نے بتایا کہ لوگ مسجد میں اکٹھا ہو رہے ہیں، اور گھبرائے ہوئے ہیں، ہم بھی وہاں پہنچے دیکھا کہ لوگ بیچ مسجد میں کچھ (اکابر) صحابہ کو گھیرے ہوئے ہیں، ان میں علی، زبیر، طلحہ اور سعد بن ابی وقاص (رضی الله عنہم) ہیں، ہم ابھی یہ دیکھ ہی رہے تھے کہ اتنے میں عثمان رضی الله عنہ پیلی چادر پہنے ہوئے اور اسی سے اپنا سر ڈھانپے ہوئے تشریف لائے ۱؎، اور کہا: کیا یہاں طلحہ ہیں؟ کیا یہاں زبیر ہیں؟ کیا یہاں سعد ہیں؟ لوگوں نے کہا: ہاں ہیں، تو انہوں نے کہا: میں تم سب سے اس اللہ کی قسم دلا کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تھا: '' جو شخص بنی فلاں کا کھلیان (مسجد نبوی کے قریب کی زمین) خرید کر مسجد کے لیے وقف کر دے گا اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دے گا'' تو میں نے اسے بیس ہزار یا پچیس ہزار میں خرید لیا۔ پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آکر آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ''اسے ہماری مسجد میں شامل کر دو، اس کا ثواب تمہیں ملے گا '' (چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا) لوگوں نے کہا: اے ہمارے رب! ہاں یہ سچ ہے۔ انہوں نے (پھر) کہا: میں تم سب سے اس اللہ کی قسم دلا کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں: کیا تم لوگ جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص رومہ کا کنواں خریدے گا، اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا''، تو میں نے اسے اتنے اور اتنے میں خریدا اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آکر آپ کو بتایا کہ میں نے اتنے اور اتنے میں اسے خرید لیا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسے مسلمانوں کے پانی پینے کے لیے (وقف) کر دو، اس کا اجر تمہیں ملے گا''، (تو میں نے اسے مسلمانوں کے پینے کے لیے عام کر دیا)، لوگوں نے کہا: اے ہمارے رب! ہاں (یہ سچ ہے)، انہوں نے پھر کہا: میں تم سب سے اس اللہ کی قسم دلا کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کے چہروں پر نگاہ ڈال کر کہا تھا جو کوئی انہیں (تنگی ومحتاجی والی فوج کو) ضروریات جنگ سے مسلح کر دے گا اللہ تعالیٰ اسے بخش دے گا، میں نے اس لشکر کو ہر طرح سے مسلح کر دیا یہاں تک کہ رسی اور نکیل کی بھی انہیں ضرورت نہ رہی۔ لوگوں نے کہا اے ہمارے رب! ہاں (یہ سچ ہے)۔ انہوں نے کہا: اے اللہ! تو گواہ رہ، اے اللہ! تو گواہ رہ، اے اللہ! تو گواہ رہ۔
وضاحت ۱؎: یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب خوارج نے عثمان رضی الله عنہ کے خلاف باغیانہ کارروائیاں شروع کر دی تھیں، اور ان سے خلافت سے دستبرداری کا مطالبہ کر رہے تھے۔
وضاحت ۲؎: یہ میں نے تیری رضا اور اپنی آخرت کی کامیابی کے لیے کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
45-فَضْلُ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّه تَعَالَى
۴۵-باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان​


3185- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ: يَا عَبْدَاللَّهِ! هَذَا خَيْرٌ؛ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ " فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: هَلْ عَلَى مَنْ دُعِيَ مِنْ هَذِهِ الأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ؛ فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الأَبْوَابِ كُلِّهَا؟ قَالَ: " نَعَمْ، وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ ".
* تخريج: انظر (رقم: ۲۲۴۰) (صحیح)
۳۱۸۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس شخص نے اللہ کے راستے (جہاد) میں جوڑا جوڑا دیا ۱ ؎ جنت میں اس سے کہا جائے گا: اللہ کے بندے یہ ہے (تیری) بہتر چیز، تو جو کوئی مصلی ہوگا اسے باب صلاۃ (صلاۃ کے دروازہ) سے بلایا جائے گا اور جو کوئی مجاہد ہوگا اسے باب جہاد (جہاد کے دروازہ) سے بلایا جائے گا، اور جو کوئی خیرات دینے والا ہوگا اسے باب صدقہ (صدقہ وخیرات والے دروازہ) سے پکارا جائے گا، اور جو کوئی اہل صیام میں سے ہوگا اسے باب ریان (سیراب وشاداب دروازے) سے بلایا جائے گا''، ابوبکر رضی الله عنہ نے عرض کیا (اللہ کے نبی!) اس کی کوئی ضرورت وحاجت نہیں کہ کسی کو ان تمام دروازوں سے بلا یا جائے ۲؎ کیا کوئی ان تمام دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ' 'ہاں، اور مجھے اُمید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی جو چیز بھی اللہ کے راستے میں دیتا ہے تو دینے والے کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ بشکل جوڑا دے یا جوڑا سے مراد نیک عمل کی تکرار ہے۔
وضاحت ۲؎: کیونکہ جنت میں داخل ہونے کا مقصد تو صرف ایک دروازے سے دخول کی اجازت ہی سے حاصل ہو جاتا ہے۔


3186- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو سَلمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دَعَتْهُ خَزَنَةُ الْجَنَّةِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ: يَا فُلانُ! هَلُمَّ؛ فَادْخُلْ " فَقَالَ أَبُوبَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ذَاكَ الَّذِي لا تَوَى عَلَيْهِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنِّي لأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۹۶) (صحیح)
۳۱۸۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس شخص نے اللہ کے راستے میں جوڑا جوڑا صدقہ دیا اسے جنت کے سبھی دروازوں کے دربان بلائیں گے: اے فلاں ادھر آؤ (اِدھر سے) جنت میں داخل ہو''، ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اس میں آپ اس شخص کا کوئی نقصان تو نہیں سمجھتے ۱؎ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (نہیں) میں تو توقع رکھتا ہوں کہ تم ان ہی (خوش نصیب لوگوں) میں سے ہوگے'' (جنہیں جنت کے سبھی دروازوں سے جنت میں داخل ہونے کے لیے بلایا جائے گا)۔
وضاحت ۱؎: بظاہر دونوں روایتوں میں تعارض ہے لیکن یہ تعارض اس طرح ختم ہو جاتا ہے کہ یہاں اس بات کا احتمال ہے کہ ایک ہی مجلس میں یہ دونوں واقعے پیش آئے ہوں، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے جنت میں داخل ہونے کے لئے حسب وحی الہی پہلے ہر عابد کو اس کے مخصوص دروازے سے پکارے جانے کی خبر دی پھر جب ابوبکر رضی الله عنہ نے سوال کیا تو آپ نے ایک ہی عابد کو تمام دروازوں سے پکارے جانے کی خبر دی، اور ساتھ ہی ابوبکر رضی الله عنہ کو اس کی بشارت بھی دی۔


3187- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ قَالَ: قُلْتُ: حَدِّثْنِي، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُنْفِقُ مِنْ كُلِّ مَالٍ لَهُ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلا اسْتَقْبَلَتْهُ حَجَبَةُ الْجَنَّةِ، كُلُّهُمْ يَدْعُوهُ إِلَى مَاعِنْدَهُ " قُلْتُ: وَكَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ: "إِنْ كَانَتْ إِبِلا؛ فَبَعِيرَيْنِ، وَإِنْ كَانَتْ بَقَرًا؛ فَبَقَرَتَيْنِ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۲۴)، حم (۵/۱۵۱، ۱۵۹۱۵۳، ۱۶۴)، دي/الجہاد ۱۳ (۲۴۴۷) (صحیح)
۳۱۸۷- صعصہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ میری ملاقات ابو ذر رضی الله عنہ سے ہوئی، تو میں نے ان سے کہا: مجھ سے آپ کوئی حدیث بیان کیجئے، تو انہوں نے کہا: اچھا (پھر کہا:) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو کوئی مسلمان اللہ کے راستے میں اپنا ہر مال جوڑا جوڑا کر کے خرچ کرتا ہے تو جنت کے سبھی دربان اس کا استقبال کریں گے اور ہر ایک کے پاس جو کچھ ہوگا انہیں دینے کے لیے اسے بلائیں گے''، (صعصعہ کہتے ہیں) میں نے کہا: یہ کیسے ہوگا؟ تو انہوں نے کہا: اگر اونٹ رکھتا ہو تو دو اونٹ دیئے ہوں، اور گائیں رکھتا ہو تو دو گائیں دی ہوں۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کی کچھ وضاحت فرمائیے کہ ہر قسم کے مال سے جوڑا دینے کا کیا مطلب ہے؟۔


3188- أَخْبَرَنَا أَبُوبَكْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالنَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ الأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنِ الرُّكَيْنِ الْفَزَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يُسَيْرِ ابْنِ عَمِيلَةَ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَنْفَقَ نَفَقَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كُتِبَتْ لَهُ بِسَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ ".
* تخريج: ت/فضائل الجہاد ۴ (۱۶۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۲۶)، حم (۴/۳۲۲، ۳۴۵، ۳۴۶) (صحیح)
۳۱۸۸- خریم بن فاتک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے اللہ کے راستے میں کچھ خرچ کیا اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے یہاں سات سو گنا بڑھا کر لکھا گیا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
46-فَضْلُ الصَّدَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّه عَزَّ وَجَلَّ
۴۶-باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں صدقہ وخیرات کی فضیلت کا بیان​


3189- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ: أَنَّ رَجُلا تَصَدَّقَ بِنَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَأْتِيَنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِسَبْعِ مِائَةِ نَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ "۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۳۷ (۱۸۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۸۷)، حم (۴/۲۲۱ و۵/۲۷۴) (حسن)
۳۱۸۹- ابو مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے مہار والی ایک اونٹنی اللہ کے راستے میں صدقہ میں دی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' قیامت کے دن (اس ایک اونٹنی کے بدلہ میں) سات سو مہار والی اونٹنیوں کے (ثواب) کے ساتھ آئے گا''۔


3190- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْغَزْوُ غَزْوَانِ: فَأَمَّا مَنْ ابْتَغَى وَجْهَ اللَّهِ، وَأَطَاعَ الإِمَامَ، وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ، وَيَاسَرَ الشَّرِيكَ، وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ كَانَ نَوْمُهُ وَنُبْهُهُ أَجْرًا كُلُّهُ، وَأَمَّا مَنْ غَزَا رِيَائً وَسُمْعَةً، وَعَصَى الإِمَامَ، وَأَفْسَدَ فِي الأَرْضِ؛ فَإِنَّهُ لايَرْجِعُ بِالْكَفَافِ "۔
* تخريج: د/الجہاد۲۵ (۲۵۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۲۹)، ط/الحج ۱۸ (۴۳) (موقوفا) حم (۵/۲۳۴)، دي/الجہاد ۲۵ (۲۴۶۱)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۲۰۰ (حسن)
۳۱۹۰- معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جہاد دو طرح کے ہیں: ایک جہاد وہ ہے جس میں جہاد کرنے والا اللہ کی رضا وخوشنودی کا طالب ہو، امام (سردار) کی اطاعت کرے، اپنی پسندیدہ چیز اللہ کے راستے میں خرچ کرے، اپنے شریک کو سہولت پہنچائے، اور فساد سے بچے تو اس کا سونا، وجاگنا سب کچھ باعث اجر ہوگا۔ دوسرا جہاد وہ ہے جس میں جہاد کرنے والا ریاکاری اور شہرت کے لیے جہاد کرے، امیر (سردار وسپہ سالار) کی نافرمانی کرے اور زمین میں فساد پھیلائے تو وہ برابر سرابر نہیں لوٹے گا ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی اسے کچھ ثواب نہیں ملے گا، بلکہ ہو سکتا ہے الٹا اسے عذاب ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
47-حُرْمَةُ نِسَائِ الْمُجَاهِدِينَ
۴۷-باب: مجاہدین کی بیویوں کی عزت وحرمت کا بیان​


3191- أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ - وَاللَّفْظُ لِحُسَيْنٍ - قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُرْمَةُ نِسَائِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَخْلُفُ فِي امْرَأَةِ رَجُلٍ مِنْ الْمُجَاهِدِينَ؛ فَيَخُونُهُ فِيهَا إِلا وُقِفَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؛ فَأَخَذَ مِنْ عَمَلِهِ مَا شَائَ؛ فَمَا ظَنُّكُمْ؟ "۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۳۹ (۱۸۹۷)، د/الجہاد ۱۲ (۲۴۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۳)، حم (۵/۳۵۲، ۳۵۵) (صحیح)
۳۱۹۱- بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جہاد میں جانے والوں کی بیویوں کی عزت وحرمت جہاد میں نہ جانے والوں کے لیے ان کی ماؤں کی عزت وحرمت جیسی ہے ۱؎ جو شخص مجاہدین کی بیویوں کی حفاظت ونگہداشت کے لیے گھر پر رہا اور اس نے کسی مجاہد کی بیوی کے ساتھ خیانت کی تو اسے قیامت کے دن روک رکھا جائے گا، (یعنی اس کا حساب وکتاب اس وقت تک چکتا نہیں کیا جائے گا جب تک کہ) وہ مجاہد اس خائن کے اعمال کا ثواب جس قدر چاہے گا لے (نہ) لے گا۔ تو تمہارا کیا خیال ہے؟ '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی مجاہدین کی بیویوں کی عزت وتوقیر جہاد پر نہ جانے والوں پر واجب ہے۔
وضاحت ۲؎: کیا وہ اس کے لیے کچھ چھوڑ ے گا؟ وہ تو اس کی ساری نیکیاں لے لے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
48-مَنْ خَانَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ
۴۸-باب: غازی کی بیوی کے ساتھ خیانت کرنے والے کا بیان​


3192- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "حُرْمَةُ نِسَائِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ، وَإِذَا خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ؛ فَخَانَهُ قِيلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: هَذَا خَانَكَ فِي أَهْلِكَ؛ فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِهِ مَا شِئْتَ؛ فَمَا ظَنُّكُمْ؟ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۹۱ (صحیح)
۳۱۹۲- بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' مجاہدین کی بیویاں گھروں پر بیٹھ رہنے والوں کے لیے ویسی ہی حرام ہیں جیسی اُن کی مائیں ان کے حق میں حرام ہیں۔ اگر وہ (مجاہد) کسی کو گھر پر (دیکھ بھال کے لیے) چھوڑ گیا اور اس نے اس کی (امانت میں) خیانت کی۔ تو قیامت کے دن اس (مجاہد) سے کہا جائے گا (یہ ہے تیرا مجرم) یہ ہے جس نے تیری بیوی کے تعلق سے تیرے ساتھ خیانت کی ہے۔ تو تو اُس کی جتنی نیکیاں چاہے لے لے۔ (آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:) تمہارا کیا گمان ہے '' (کیا وہ کچھ باقی چھوڑے گا؟)۔


3193- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَعْنَبٌ - كُوفِيٌّ - عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "حُرْمَةُ نِسَائِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ فِي الْحُرْمَةِ كَأُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنْ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلا مِنْ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ إِلا نُصِبَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؛ فَيُقَالُ: يَا فُلانُ هَذَا فُلانٌ؛ فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِهِ مَا شِئْتَ " ثُمَّ الْتَفَتَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَصْحَابِهِ؛ فَقَالَ: " مَا ظَنُّكُمْ تُرَوْنَ يَدَعُ لَهُ مِنْ حَسَنَاتِهِ شَيْئًا؟ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۱۹۱ (صحیح)
۳۱۹۳- بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مجاہدین کی بیویوں کی حرمت گھر پر بیٹھ رہنے والوں پر ویسی ہی ہے جیسی ان کی ماؤں کی حرمت اُن پر ہے، اگر گھر پر بیٹھ رہنے والے کسی شخص کو کسی مجاہد نے اپنی غیر موجودگی میں اپنی بیوی بچوں کی دیکھ بھال سونپ دی، (اور اس نے اس کے ساتھ خیانت کی) تو قیامت کے دن اسے کھڑا کیا جائے گا اور پکار کر کہا جائے گا: اے فلاں! یہ فلاں ہے (تمہارا مجرم آئو اور) اس کی نیکیوں میں سے جتنا چاہو لے لو''، پھر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ''تمہارا کیا خیال ہے؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ اس کی نیکیوں میں سے کچھ باقی چھوڑے گا؟ ''۔


3194- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "جَاهِدُوا بِأَيْدِيكُمْ، وَأَلْسِنَتِكُمْ، وَأَمْوَالِكُمْ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۰۹۸ (صحیح)
۳۱۹۴- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جہاد کرو اپنے ہاتھوں سے، اپنی زبانوں سے، اور اپنے مالوں کے ذریعہ '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اسلام کی ترویج واشاعت، حفاظت ودفاع کے لیے طاقت وتلوار اور زبان وقلم کے استعمال میں اور مال ودولت کے خرچ میں دریغ نہ کرو، مال اور ہاتھ سے جہاد کا مطلب بالکل واضح ہے، زبان سے جہاد کا مطلب یہ ہے کہ زبان سے جہاد کے فضائل بیان کئے جائیں اور لوگوں کو اس پر ابھارنے کے ساتھ انہیں اس کی رغبت دلائی جائے۔ قلم اور خطابت کے ذریعہ اسلامی تعلیمات کی نشر واشاعت اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ کا جواب دیا جائے۔


3195- أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ مُوسَى بْنُ مُحَمَّدٍ - هُوَ الشَّامِيُّ - قَالَ: حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ الأَصْبَغِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ أَمَرَ بِقَتْلِ الْحَيَّاتِ، وَقَالَ: " مَنْ خَافَ ثَأْرَهُنَّ؛ فَلَيْسَ مِنَّا "۔
* تخريج: د/الأدب۱۷۴ (۵۲۴۹) (صحیح)
۳۱۹۵- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سانپوں کے مارنے کا حکم دیا اور فرمایا: ''جو ان کے بدلے (اور انتقام وقصاص) سے ڈرے (اور ان کو نہ مارے) وہ ہم میں سے نہیں ہے ''۔


3196- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ جَبْرًا، فَلَمَّا دَخَلَ سَمِعَ النِّسَائَ يَبْكِينَ وَيَقُلْنَ: كُنَّا نَحْسَبُ وَفَاتَكَ قَتْلا فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ فَقَالَ: " وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ إِلا مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِنَّ شُهَدَائَكُمْ إِذًا لَقَلِيلٌ، الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهَادَةٌ، وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ، وَالْحَرَقُ شَهَادَةٌ، وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ، وَالْمَغْمُومُ - يَعْنِي: الْهَدِمَ - شَهَادَةٌ، وَالْمَجْنُوْبُ شَهَادَةٌ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدَةٌ " قَالَ رَجُلٌ: أَتَبْكِينَ وَرَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ؟ قَالَ: " دَعْهُنَّ، فَإِذَا وَجَبَ فَلا تَبْكِيَنَّ عَلَيْهِ بَاكِيَةٌ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۸۴۷ (صحیح)
۳۱۹۶- عبداللہ بن جبر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جبر رضی الله عنہ کی عیادت (بیمار پرسی) کے لیے تشریف لائے، جب گھر میں (اندر) پہنچے تو آپ نے عورتوں کے رونے کی آواز سنی۔ وہ کہہ رہی تھیں: ہم جہاد میں آپ کی شہادت کی تمنا کر رہے تھے (لیکن وہ آپ کو نصیب نہ ہوئی)۔ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم شہید صرف اسی کو سمجھتے ہو جو جہاد میں قتل کر دیا جائے؟ اگر ایسی بات ہو تو پھر تو تمہارے شہداء کی تعداد بہت تھوڑی ہوگی۔ (سنو) اللہ کے راستے میں مارا جانا شہادت ہے، پیٹ کی بیماری میں مرنا شہادت ہے، جل کر مرنا شہادت ہے، ڈوب کر مرنا شہادت ہے، (دیوار وغیرہ کے نیچے) دب کر مرنا شہادت ہے، ذات الجنب یعنی نمونیہ میں مبتلا ہو کر مرنا شہادت ہے، حالت حمل میں مر جانے والی عورت شہید ہے''، ایک شخص نے کہا: تم سب رو رہی ہو جب کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تشریف فرما ہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''چھوڑ دو اُنہیں کچھ نہ کہو۔ (انہیں رونے دو کیونکہ مرنے سے پہلے رونا منع نہیں ہے) البتہ جب انتقال ہو جائے تو کوئی رونے والی اس پر (زور زور سے) نہ روئے'' ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: کوئی نوحہ کرنے والی اس پر نوحہ نہ کرے، رہ گیا دھیرے دھیرے رونا اور آنسو بہانا تو یہ ایک فطری عمل ہے اسلام اس سے نہیں روکتا۔


3197- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ - يَعْنِي: الطَّائِيَّ عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ جَبْرٍ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيِّتٍ؛ فَبَكَى النِّسَائُ؛ فَقَالَ جَبْرٌ: أَتَبْكِينَ مَا دَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا؟ قَالَ: " دَعْهُنَّ يَبْكِينَ مَا دَامَ بَيْنَهُنَّ؛ فَإِذَا وَجَبَ؛ فَلاتَبْكِيَنَّ بَاكِيَةٌ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۸۴۷ (صحیح)
۳۱۹۷- جبر بن عتیک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک میت کے یہاں پہنچے تو عورتیں رونے لگیں تو انھوں نے کہا: تم رو رہی ہو جب کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم یہاں بیٹھے ہوئے ہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''چھوڑو انہیں رونے دو جب تک کہ وہ ان میں موجود ہے۔ پھر جب وہ انتقال کر جائے تو کوئی عورت (چیخ چیخ کر) نہ روئے ''۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

26-كِتَابُ النِّكَاحِ
۲۶-کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام ومسائل


1-ذِكْرُ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النِّكَاحِ وَأَزْوَاجِهِ وَمَا أَبَاحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَظَّرَهُ عَلَى خَلْقِهِ زِيَادَةً فِي كَرَامَتِهِ وَتَنْبِيهًا لِفَضِيلَتِهِ
۱-باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور ازواج مطہرات کے نکاح کا بیان اور اس چیز کا بیان جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے جائز قرار دیا اور اپنی مخلوق کو منع کیا تاکہ ساری مخلوق پر آپ کی بزرگی اور فضیلت ظاہر ہو سکے​


3198- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَرِفَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هَذِهِ مَيْمُونَةُ، إِذَا رَفَعْتُمْ جَنَازَتَهَا؛ فَلا تُزَعْزِعُوهَا وَلاتُزَلْزِلُوهَا؛ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مَعَهُ تِسْعُ نِسْوَةٍ؛ فَكَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ، وَوَاحِدَةٌ لَمْ يَكُنْ يَقْسِمُ لَهَاـ.
* تخريج: خ/النکاح ۴ (۵۰۶۷)، م/الرضاع ۱۴ (۱۴۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۱۴)، حم (۱/۲۳۱، ۳۴۸، ۳۴۹) (صحیح)
۳۱۹۸- عطا کہتے ہیں ہم لوگ ابن عباس رضی الله عنہما کے ساتھ ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا کے جنازے میں گئے، تو آپ نے کہا: یہ میمونہ ہیں، تم ان کا جنازہ نہایت سہولت کے ساتھ اٹھانا، اسے ہلانا نہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس نو بیویاں تھیں۔ آپ ان میں سے آٹھ کے لیے باری مقرر کرتے تھے، اور ایک کے لیے نہیں کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جن کے لئے باری مقرر نہیں کرتے تھے وہ سودہ رضی الله عنہا ہیں انہوں نے اپنی باری عائشہ رضی الله عنہا کو ہبہ کر دی تھی۔


3199- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ تِسْعُ نِسْوَةٍ يُصِيبُهُنَّ، إِلا سَوْدَةَ؛ فَإِنَّهَا وَهَبَتْ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا لِعَائِشَةَ ـ ـ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۵۰) (صحیح الإسناد)
۳۱۹۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس حال میں کہ آپ کے پاس نو بیویاں تھیں، آپ ان کے پاس ان کی باری کے موافق جایا کرتے تھے سوائے سودہ کے کیونکہ انہوں نے اپنا دن اور رات عائشہ رضی الله عنہا کے لیے وقف کر دیا تھا۔


3200- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ يَزِيدَ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي اللَّيْلَةِ الْوَاحِدَةِ، وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ۔
* تخريج: خ/الغسل ۱۲ (۲۶۸)، ۳۴ (۲۸۴)، وانکاح ۴ (۵۰۶۸)، ۱۰۲ (۵۲۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۶)، وقد أخرجہ: م/الحیض ۶ (۳۰۹)، د/الطہارۃ ۸۵ (۲۱۸)، ت/الطہارۃ ۱۰۶ (۱۴۰) (کلہم کلہم إلی قولہ: غسل واحد) ق/الطہارۃ ۱۰۱ (۵۸۹)، حم۳/۹۹، ۱۸۵، ۲۲۵، ۲۳۹ (کلہم إلی قولہ: غسل واحد وأحمد فی ۳/۱۶۰، ۱۶۶، ۲۵۲) بلفظ ''فی یوم واحد'' دی/الطہارۃ ۷۰ (۷۵۹) (صحیح)
۳۲۰۰- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں، آپ صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس ایک ہی رات میں جایا کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: یہ اس وقت کی بات ہے جب تقسیم واجب نہیں ہوئی تھی یا ایسا اس وقت ہوتا تھا جب آپ سفر سے واپس ہوتے، یہ بھی ممکن ہے کہ تقسیم کا دور ختم ہونے کے بعد دوسرا دور شروع ہونے سے قبل ایسا کرتے رہے ہوں یا جن کے یہاں باری رہتی تھی ان کی اجازت سے ایسا ہوتا رہا ہو۔


3201- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أَغَارُ عَلَى اللاَّتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِلنَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَقُولُ: أَوَتَهَبَ الْحُرَّةُ نَفْسَهَا؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ { تُرْجِي مَنْ تَشَائُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَائُ } قُلْتُ: وَاللَّهِ مَا أَرَى رَبَّكَ إِلا يُسَارِعُ لَكَ فِي هَوَاكَ۔
* تخريج: خ/تفسیرسورۃ الأحزاب۷ (۴۷۸۸)، النکاح۲۹ (۵۱۱۳)، م/الرضاع ۱۴ (۱۴۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۹۹)، حم (۶/۱۵۸)، ۱۳۴، ۲۶۱) (صحیح)
۳۲۰۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں ان عورتوں سے شرم کرتی تھی ۱؎ جو اپنی جان نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو ہبہ کر دیتی تھیں چنانچہ میں کہتی تھی: کیا آزاد عورت اپنی جان (مفت میں) ہبہ کر دیتی ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی {تُرْجِي مَنْ تَشَائُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَائُ } ۲؎ اس وقت میں نے کہا: اللہ کی قسم! آپ کا رب آپ کی خواہش کو جلد پورا کرتا ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی ان کیلئے باعث عیب سمجھتی تھی کہ وہ اپنے آپ کو ہبہ کریں۔
وضاحت ۲؎: ان میں سے جسے تو چاہے دور رکھ دے، اور جسے چاہے اپنے پاس رکھ لے (الاحزاب: ۵۱)۔


3202- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوحَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: أَنَا فِي الْقَوْمِ إِذْ قَالَتْ امْرَأَةٌ: إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَرَأْ فِيَّ رَأْيَكَ، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: زَوِّجْنِيهَا؛ فَقَالَ: " اذْهَبْ؛ فَاطْلُبْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ " فَذَهَبَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا، وَلاخَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: " أَمَعَكَ مِنْ سُوَرِ الْقُرْآنِ شَيْئٌ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَزَوَّجَهُ بِمَا مَعَهُ مِنْ سُوَرِ الْقُرْآنِ۔
* تخريج: خ/الوکالۃ ۹ (۲۳۱۰)، فضائل القرآن ۲۱ (۵۰۲۹)، ۲۲ (۵۰۳۰)، النکاح ۱۴ (۵۰۸۷)، ۳۲ (۵۱۲۱)، ۳۵ (۵۱۲۶)، ۳۷ (۵۱۳۲)، ۴۰ (۵۱۳۵)، ۴۴ (۵۱۴۱)، ۵۰ (۵۱۴۹)، ۵۱ (۵۱۵۰)، اللباس۴۹ (۵۸۷۱)، م/النکاح ۱۳ (۱۴۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۸۹)، د/النکاح ۳۱ (۲۱۱۱)، ت/النکاح ۲۳ (۱۱۱۴)، ق/النکاح ۱۷ (۱۸۸۹)، ط/النکاح ۳ (۸)، حم۵/۳۳۰، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۲۸۲ (صحیح)
۳۲۰۲- سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں قوم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک عورت نے کہا: اللہ کے رسول! میں آپ کے لیے اپنے آپ کو ہبہ کرتی ہوں، میرے متعلق آپ کی جیسی رائے ہو کریں، تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا (اللہ کے رسول!) اس عورت سے میرا نکاح کرا دیجئے۔ آپ نے فرمایا: ''جاؤ (بطور مہر) کوئی چیز ڈھونڈھ کر لے آؤ اگر چہ لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو''، تو وہ گیا لیکن کوئی چیز نہ پایا حتی کہ (معمولی چیز) لوہے کی انگوٹھی بھی اسے نہ ملی، آپ صلی الله علیہ وسلم نے کہا: ''کیا تمھیں قرآن کی سورتوں میں سے کچھ یا دہے؟ '' اس نے کہا: ہاں، سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس کا نکاح اس عورت سے قرآن کی ان سورتوں کے عوض کرا دی جو اسے یاد تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
2-مَاافْتَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِهِ عَلَيْهِ السَّلام وَحَرَّمَهُ عَلَى خَلْقِهِ لِيَزِيدَهُ إِنْ شَائَ اللَّهُ قُرْبَةً إِلَيْهِ
۲-باب: اس چیز کا بیان جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے اپنی قربت دکھانے کے لیے حلال رکھا اور اپنی مخلوق کے لیے حرام کر دیا​


3203- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خَالِدٍ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَهَا حِينَ أَمَرَهُ اللَّهُ أَنْ يُخَيِّرَ أَزْوَاجَهُ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَبَدَأَ بِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا؛ فَلاَ عَلَيْكِ أَنْ لا تُعَجِّلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ " قَالَتْ: وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: { يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ } فَقُلْتُ: فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ؟ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَالدَّارَ الآخِرَةَ۔
* تخريج: خ/تفسیرالأحزاب ۴ (۴۷۸۵)، ۵ (۴۷۸۶) تعلیقًا، م/الطلاق ۴ (۱۴۷۵)، ت/تفسیرالأحزاب (۳۲۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۶۷)، وقد أخرجہ: ق/الطلاق ۲۰ (۲۰۵۳)، حم (۶/۷۸، ۱۰۳، ۱۵۲، ۲۱۱)، دي/الطلاق ۵ (۲۲۷۴)، ویأتی عند المؤلف فی الطلاق ۲۶ (برقم۳۴۶۹) (صحیح)
۳۲۰۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے پاس اس وقت تشریف لائے جب اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا کہ آپ اپنی ازواج کو (دو بات میں سے ایک کو اپنا لینے کا) اختیار دیں۔ اس کی ابتداء رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (سب سے پہلے) میرے پاس آکر کی۔ آپ نے فرمایا: ''میں تم سے ایک بات کا ذکر کرتا ہوں لیکن جب تک تم اپنے والدین سے مشورہ نہ کر لو جواب دینے میں جلدی نہ کرنا''۔ ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: حالانکہ آپ کو معلوم تھا کہ میرے والدین آپ صلی الله علیہ وسلم سے علاحدگی اختیار کر لینے کا مشورہ اور حکم (کبھی بھی) نہ دیں گے۔ پھر آپ نے فرمایا: (یعنی یہ آیت پڑھی) { يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ } ۱؎ میں نے کہا: اس سلسلہ میں اپنے والدین سے مشورہ کروں؟ (مجھے کسی مشورہ کی ضرورت نہیں) کیونکہ میں اللہ کو، اس کے رسول کو اور آخرت کے گھر (جنت) کو چاہتی ہوں (یہی میرا فیصلہ ہے) ۲ ؎۔
وضاحت ۱؎: اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم دنیاوی زندگی، دنیاوی زیب وزینت چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا دوں، اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں (الاحزاب: ۲۸)۔
وضاحت ۲؎: مگر کسی نے آپ سے علاحدگی قبول نہ کی۔


3204- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَدْ خَيَّرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَائَهُ، أَوْ كَانَ طَلاقًا؟۔
* تخريج: خ/الطلاق ۵ (۵۲۶۲)، م/الطلاق ۴ (۱۴۷۷)، د/الطلاق ۱۲ (۲۲۰۳)، ت/الطلاق ۴ (۱۱۷۹م)، ق/الطلاق ۱۲ (۲۰۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳۴)، حم (۶/۴۵، ۴۷، ۱۷۳، ۲۳۹، ۲۴۰، ۲۶۴، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۴۷۴، ۳۴۷۵) (صحیح)
۳۲۰۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو اختیار دیا۔ کیا وہ طلاق تھا؟ ۱؎۔
وضاحت ۱؎: نہیں، طلاق نہیں تھا گویا بیوی جب شوہر کو اختیار کر لے تو تخییر طلاق نہیں ہے۔


3205-أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرْنَاهُ، فَلَمْ يَكُنْ طَلاقًا۔
* تخريج: خ/الطلاق ۵ (۵۲۶۳)، م/الطلاق ۴ (۱۴۷۶)، ت/الطلاق ۴ (۱۱۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۱۴)، حم (۶/۹۷، ۲۰۲، ۲۰۵، دي/الطلاق ۵ (۲۳۱۵)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۴۷۱، ۳۴۷۲، ۳۴۷۳) (صحیح)
۳۲۰۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں (انتخاب کا) اختیار دیا، تو ہم سب نے آپ صلی الله علیہ وسلم کو چن لیا تو یہ (اختیار) طلاق نہیں تھا۔


3206- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أُحِلَّ لَهُ النِّسَائُ۔
* تخريج: ت/تفسیر سورۃ الأحزاب (۳۲۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۸۹، (حم (۶/۴۱، ۲۰۱) (صحیح)
۳۲۰۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب تک رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم باحیات تھے عورتیں آپ کے لیے حلال تھیں۔
وضاحت ۱ ؎: جن سے چاہتے شادی کر سکتے تھے آپ کے لیے تعداد متعین نہیں تھی۔


3207- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ - وَهُوَ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ - قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحَلَّ اللَّهُ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ مِنْ النِّسَائِ مَا شَائَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۲۸)، حم (۶/۱۸۰، دي/النکاح ۴۴ (۲۲۸۷) (صحیح)
۳۲۰۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: آپ کی وفات نہ ہوئی جب تک اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال نہ کر دیا کہ آپ جتنی عورتوں سے چاہیں نکاح کر لیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: پہلے یہ آیت نازل ہوئی { لاَ يَحِلُّ لَكَ النِّسَآئُ مِنْ بَعْدُ } مگر یہ حکم بعد میں {اِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ } والی آیت سے منسوخ ہو گئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
3-الْحَثُّ عَلَى النِّكَاحِ
۳-باب: نکاح پر رغبت دلانے کا بیان​


3208- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَهُوَ عِنْدَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ عُثْمَانُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فِتْيَةٍ، -. قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: فَلَمْ أَفْهَمْ فِتْيَةً كَمَا أَرَدْتُ - فَقَالَ: " مَنْ كَانَ مِنْكُمْ ذَا طَوْلٍ؛ فَلْيَتَزَوَّجْ؛ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لاَ فَالصَّوْمُ لَهُ وِجَائٌ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۴۵ (صحیح الإسناد)
۳۲۰۸- علقمہ کہتے ہیں کہ میں ابن مسعود رضی الله عنہ کے ساتھ تھا اور وہ عثمان رضی الله عنہ کے پاس تھے تو عثمان رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نوجوانوں (کی ایک ٹولی) کے پاس پہنچے اور (ان سے) کہا: ''جو تم میں مالدار ہو ۱؎ تو اسے چاہیے کہ وہ شادی کر لے کیونکہ اس سے نگاہ نیچی رکھنے میں زیادہ مدد ملتی ہے ۲؎، اور نکاح کر لینے سے شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے ۳؎، اور جو مالدار نہ ہو بیوی کے کھانے پینے کا خرچہ نہ اٹھا سکتا ہو تو وہ صیام رکھے کیونکہ اس کے لیے صیام شہوت کا توڑ ہے ۴؎، (اس حدیث میں '' فتیۃ'' کا لفظ آیا ہے، اس کے متعلق) ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: اس کا مفہوم جیسا میں سمجھنا چاہتا تھا سمجھ نہ سکا۔
وضاحت ۱؎: یعنی مہر اور نان ونفقہ دینے کی طاقت رکھتا ہو۔
وضاحت ۲؎: یعنی پرائی عورت کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنے کی حاجت نہیں رہتی۔
وضاحت ۳ ؎: زنا وبدکاری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
وضاحت ۴؎: اس سے شہوانیت دبتی اور کمزور ہو جاتی ہے۔


3209-أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ لابْنِ مَسْعُودٍ: هَلْ لَكَ فِي فَتَاةٍ أُزَوِّجُكَهَا؟ فَدَعَا عَبْدُاللَّهِ عَلْقَمَةَ؛ فَحَدَّثَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اسْتَطَاعَ الْبَائَةَ؛ فَلْيَتَزَوَّجْ؛ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَلْيَصُمْ؛ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَائٌ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۴۱ (صحیح)
۳۲۰۹- علقمہ سے روایت ہے کہ عثمان رضی الله عنہ نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے کہا: اگر تمہیں کسی نوجوان عورت سے شادی کی خواہش ہو تو میں تمہاری اس سے شادی کرا دوں؟ تو عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے علقمہ کو بلایا (اور ان کی موجودگی میں) حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص بیوی کو نان ونفقہ دے سکتا ہو اسے شادی کر لینی چاہیے۔ کیونکہ نکاح نگاہ کو نیچی رکھنے اور شرم گاہ کو محفوظ کرنے کا ذریعہ ہے اور جو شخص نان ونفقہ دینے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے صیام رکھنا چاہیے کیونکہ وہ اس کا توڑ ہے'' (اس سے نفس کمزور ہوتا ہے) ۱؎۔
وضاحت ۱؎: گویا ابن مسعود رضی الله عنہ نے آپ کی اس پیشکش کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بھی شادی پر ابھارا ہے جیسا کہ اس حدیث میں ہے مگر وہ نوجوانوں کے لیے ہے، اور مجھے اب شادی کی خواہش نہ رہی۔


3210- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ الْكُوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَائَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؛ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ؛ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَائٌ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: الأَسْوَدُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ لَيْسَ بِمَحْفُوظٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۴۲ (صحیح)
۳۲۱۰- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہم (نوجوانوں) سے فرمایا: ''جو شخص بیوی کے نان ونفقہ کی طاقت رکھتا ہوا سے شادی کر لینی چاہیے اور جو اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے صیام رکھنا چاہیے، کیونکہ وہ اس کے لیے توڑ ہے، یعنی صیام آدمی کی شہوت کو دبا اور کچل دیتا ہے۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: اس حدیث میں '' اسود '' راوی کا ذکر نہیں ہے۔


3211- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَامَعْشَرَ الشَّبَابِ! مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَائَةَ فَلْيَنْكِحْ؛ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لا فَلْيَصُمْ؛ فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَائٌ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۴۱ (صحیح)
۳۲۱۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہم نوجوانوں سے کہا: '' اے نوجوانو! تم میں سے جو بیوی کے نان ونفقہ کا بار اٹھا سکتا ہو، اسے شادی کر لینی چاہیے، کیوں کہ نکاح نگاہ کو نیچی اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اور جو نکاح کی ذمہ داریاں نہ نبھا سکتا ہو تو اسے صیام رکھنا چاہئے۔ کیونکہ صیام اس کے لیے شہوت کا توڑ ہے ''۔


3212- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَامَعْشَرَ الشَّبَابِ! مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَائَةَ؛ فَلْيَتَزَوَّجْ" وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۴۱ (صحیح)
۳۲۱۲- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہم نوجوانوں سے فرمایا: ''اے نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھے اسے شادی کر لینی چاہیے ''، اور (اس سے آگے) اوپر گزری ہوئی حدیث بیان کی۔


3213- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ عَبْدِاللَّهِ بِمِنًى؛ فَلَقِيَهُ عُثْمَانُ؛ فَقَامَ مَعَهُ يُحَدِّثُهُ؛ فَقَالَ: يَا أَبَاعَبْدِالرَّحْمَنِ! أَلاأُزَوِّجُكَ جَارِيَةً شَابَّةً؟ فَلَعَلَّهَا أَنْ تُذَكِّرَكَ بَعْضَ مَا مَضَى مِنْكَ. فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ: أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ؟ لَقَدْ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَائَةَ؛ فَلْيَتَزَوَّجْ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۴۲ (صحیح)
۳۲۱۳- علقمہ کہتے ہیں کہ میں منی میں عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے ساتھ جا رہا تھا کہ ان سے عثمان رضی الله عنہ کی ملاقات ہو گئی تو وہ ان سے کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے۔ اور کہا: ابوعبدالرحمن! کیا میں آپ کی شادی ایک نوجوان لڑکی سے نہ کرا دوں؟ توقع ہے وہ آپ کو آپ کے ماضی کی بہت سی باتیں یاد دلا دے گی، تو عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: آپ مجھ سے یہ بات آج کہہ رہے ہیں؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم یہ بات ہم سے بہت پہلے اس طرح کہہ چکے ہیں: ''اے نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو بیوی کے نان ونفقہ ادا کرنے کی طاقت رکھے تو اس کو نکاح کر لینا چاہیے ''۔
محمد ارسلان
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
4-بَاب النَّهْيِ عَنْ التَّبَتُّلِ
۴-باب: مجرد (عورتوں سے الگ تھلگ) رہنے کی ممانعت کا بیان​


3214- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ التَّبَتُّلَ، وَلَوْأَذِنَ لَهُ لاخْتَصَيْنَا۔
* تخريج: خ/النکاح ۸ (۵۰۷۳)، م/النکاح ۱ (۱۴۰۲)، ت/النکاح ۲ (۱۰۸۳)، ق/النکاح ۲ (۱۸۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۵۶)، حم (۱/۱۷۵، ۱۷۶، ۱۸۳)، دي/النکاح ۳ (۲۲۱۳، ۵۰۷۴) (صحیح)
۳۲۱۴- سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی الله عنہ کو مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گزارنے سے منع فرمایا، اور اگر آپ انہیں اس کی اجازت دیتے تو ہم خصی ہو جاتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی نکاح وشادی بیاہ کے مراسم سے علاحدہ ہو کر صرف عبادت الہی میں مشغول رہتے، اور ہم اپنے آپ کو ایسا کر لیتے کہ ہمیں عورتوں کی خواہش ہی نہ رہ جاتی۔


3215- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ التَّبَتُّلِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۲۱۶، ۱۶۱۰۰)، حم (۶/۱۲۵، ۱۵۷، ۲۵۳)، دي/النکاح ۳ (۲۲۱۴)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۳۲۱۸) (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۳۲۱۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گذارنے سے منع فرمایا۔


3216- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّهُ نَهَى عَنْ التَّبَتُّلِ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: قَتَادَةُ أَثْبَتُ وَأَحْفَظُ مِنْ أَشْعَثَ، وَحَدِيثُ أَشْعَثَ أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ. وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: ت/النکاح ۲ (۱۰۸۲)، ق/النکاح ۲ (۱۸۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۹۰)، حم (۵/۱۷) (صحیح)
۳۲۱۶- سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گذارنے سے منع فرمایا۔ ٭ ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: قتادہ اشعث سے زیادہ ثقہ اور مضبوط حافظہ والے تھے لیکن اشعث کی حدیث صحت سے زیادہ قریب لگتی ہے ۱؎ واللہ أعلم۔
وضاحت ۱؎: وجہ اس کی یہ ہے کہ اشعث کی روایت میں حسن اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان ایک واسطہ سعد بن ہشام کا ہے جب کہ قتادہ کی روایت میں حسن اور صحابی رسول سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کے درمیان کوئی دوسرا واسطہ نہیں ہے۔


3217-أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ، قَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِيَ الْعَنَتَ، وَلاَ أَجِدُ طَوْلا أَتَزَوَّجُ النِّسَائَ، أَفَأَخْتَصِي؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى قَالَ ثَلاثًا، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَاأَبَاهُرَيْرَةَ! جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لاَقٍ؛ فَاخْتَصِ عَلَى ذَلِكَ أَوْ دَعْ ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: الأَوْزَاعِيُّ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ الزُّهْرِيِّ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ قَدْ رَوَاهُ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۰۷) (صحیح)
۳۲۱۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ! میں جوان آدمی ہوں اور اپنے بارے میں ہلاکت میں پڑ جانے سے ڈرتا ہوں، اور عورتوں سے شادی کر لینے کی استطاعت بھی نہیں رکھتا، تو کیا میں خصی ہو جاؤں؟ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ نہ ہوئے انہوں نے اپنی یہی بات تین بار کہی، تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ابوہریرہ! جس سے تم کو دوچار ہونا ہے اس سے تو تم دوچار ہو کر رہو گے اسے لکھ کر قلم (بہت پہلے) خشک ہو چکا ہے، اب چاہو تو تم خصی ہو جائو یا نہ ہو'' ۱؎۔
٭ ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: اوزاعی نے (ابن شہاب) زہری سے اس حدیث کو نہیں سنا ہے، لیکن یہ حدیث اپنی جگہ صحیح ہے کیونکہ اس حدیث کو یونس نے (ابن شہاب) زہری سے روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی جو کچھ تمہاری قسمت میں لکھا جا چکا ہے اس میں ذرہ برابر کوئی تبدیلی نہیں ہونی ہے لہذا تمہاری قسمت میں اگر اولاد لکھی جا چکی ہے تو ضرور ہو گی اب سوچ لو کہ خصی ہونے سے کیا فائدہ ہوگا؟۔


3218- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نَافِعٍ الْمَازِنِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَسَنُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ التَّبَتُّلِ؛ فَمَا تَرَيْنَ فِيهِ؟ قَالَتْ: فَلاَ تَفْعَلْ، أَمَا سَمِعْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: { وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً } فَلاَ تَتَبَتَّلْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۲۱۵ (صحیح)
(اگر حسن بصری نے اس کو سعدبن ہشام سے سنا ہے تو یہ صحیح ہے)
۳۲۱۸- سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ وہ ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور کہا: میں مجرد (غیر شادی شدہ) رہنے کے سلسلے میں آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں تو انہوں نے کہا: ایسا ہرگز نہ کرنا، کیا تم نے نہیں سنا ہے؟ اللہ عزوجل فرماتا ہے: { وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۱؎ ـ}تو (اے سعد!) تم تبتل (اور رہبانیت) اختیار نہ کرو۔
وضاحت ۱؎: ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا (الرعد: ۳۸)۔ آیت میں ''أَزْوَاجًا'' سے رہبانیت اور ''ذُرِّيَّةًً '' سے خاندانی منصوبہ بندی کی تر دید ہوتی ہے۔


3219- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ أَتَزَوَّجُ النِّسَائَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ آكُلُ اللَّحْمَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ أَنَامُ عَلَى فِرَاشٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَصُومُ فَلاَ أُفْطِرُ؛ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَقُولُونَ كَذَا وَكَذَا، لَكِنِّي أُصَلِّي وَأَنَامُ، وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَائَ؛ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي "۔
* تخريج: خ/النکاح ۱ (۵۰۶۳)، م/النکاح ۱ (۱۴۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۴)، حم (۳/۲۴۱، ۲۵۹، ۲۸۵) (صحیح)
۳۲۱۹- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت میں سے بعض نے کہا: میں نکاح (شادی بیاہ) نہیں کروں گا، بعض نے کہا: میں گوشت نہ کھاؤں گا، بعض نے کہا: میں بستر پر نہ سوؤں گا، بعض نے کہا: میں مسلسل صیام رکھوں گا، کھاؤں پیوں گا نہیں، یہ خبر رسول صلی الله علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے (لوگوں کے سامنے) اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا: '' لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، جو اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ (مجھے دیکھو) میں صلاۃ پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، صیام رکھتا ہوں اور کھاتا پیتا بھی ہوں، اور عورتوں سے شادیاں بھی کرتا ہوں۔ (سن لو) جو شخص میری سنت سے اعراض کرے (میرے طریقے پر نہ چلے) سمجھ لو وہ ہم میں سے نہیں ہے ''۔
 
Top