• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
5-بَابُ مَعُونَةِ اللَّهِ النَّاكِحَ الَّذِي يُرِيدُ الْعَفَافَ
۵-باب: عفت وپاکدامنی کے ارادہ سے شادی کرنے والے کا اللہ تعالیٰ معاون ومددگار ہے​


3220- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلاثَةٌ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَوْنُهُمْ: الْمُكَاتَبُ الَّذِي يُرِيدُ الأَدَائَ، وَالنَّاكِحُ الَّذِي يُرِيدُ الْعَفَافَ، وَالْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۲۲ (صحیح)
۳۲۲۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تین (طرح کے لوگ) ہیں جن کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ نے اپنے اوپر لازم وضروری کر لیا ہے: (ایک) وہ مکا تب ۱؎ جو مقررہ رقم ادا کر کے آزادی حاصل کر لینے کے لیے کوشاں ہو۔ (دوسرا) ایسا نکاح کرنے والا جو شادی کر کے عفت وپاکدامنی کی زندگی بسر کرنا چاہتا ہو (تیسرا) وہ مجاہد جو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے نکلا ہو ''۔
وضاحت ۱؎: مکاتب ایسا غلام ہے جو اپنی ذات کی آزادی کی خاطر مالک کیلئے کچھ قیمت متعین کر دے، قیمت کی ادائیگی کے بعد وہ آزاد ہو جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
6-نِكَاحُ الأَبْكَارِ
۶-باب: کنواری لڑ کیوں سے شادی کرنے کا بیان​


3221- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ؛ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَتَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا؟ " فَقُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ: " فَهَلاَّ بِكْرًا تُلاعِبُهَا وَتُلاعِبُكَ "۔
* تخريج: خ/البیوع ۴۳ (۲۰۹۷)، الوکالۃ ۸ (۲۳۰۹)، الجہاد ۱۱۳ (۲۹۶۷)، المغازي ۱۸ (۴۰۵۲)، النکاح۱۰ (۵۰۷۹)، ۱۲۱ (۵۲۴۵)، ۱۲۲ (۵۲۴۷)، النفقات ۱۲ (۵۳۶۷)، الدعوات ۵۳ (۶۳۸۷)، م/الرضاع ۱۶ (۷۱۵)، ت/النکاح ۱۳ (۱۱۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۱۲)، وقد أخرجہ: د/النکاح ۳ (۲۰۴۸)، ق/النکاح ۷ (۱۸۶۰)، حم (۳/۲۹۴، ۳۰۲، ۳۱۴، ۳۶۲، ۳۷۴، ۳۷۶)، دي/النکاح ۳۲ (۲۲۶۲) (صحیح)
۳۲۲۱- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نکاح کیا، اور (اور بیوی کے ساتھ پہلی رات گزارنے کے بعد) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے کہا: '' جابر! کیا تم نے نکاح کیا ہے؟ '' میں نے کہا: ہاں! آپ نے کہا: ''کنواری سے (شادی کی ہے) یا بیوہ سے؟ میں نے کہا: غیر کنواری سے''، آپ نے فرمایا: '' کنواری سے کیوں نہ کی کہ تم اس سے کھیلتے وہ تم سے کھیلتی؟! ''۔


3222- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ - وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ - عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " يَا جَابِرُ! هَلْ أَصَبْتَ امْرَأَةً بَعْدِي؟ " قُلْتُ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " أَبِكْرًا أَمْ أَيِّمًا؟ " قُلْتُ: أَيِّمًا، قَالَ: "فَهَلاَّ بِكْرًا، تُلاعِبُكَ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۴۶۵) (صحیح)
۳۲۲۲- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی مجھ سے ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا: '' جابر! کیا تم مجھ سے اس سے پہلے ملنے کے بعد بیوی والے ہو گئے ہو؟ '' میں نے کہا: ہاں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: '' کیا کسی کنواری سے یا بیوہ سے؟ ''میں نے کہا: بیوہ سے، آپ نے فرمایا: '' کنواری سے شادی کیوں نہ کہ جو تمہیں کھیل کھلاتی؟ ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
7-تَزَوُّجُ الْمَرْأَةِ مِثْلَهَا فِي السِّنِّ
۷-باب: عورت کا ہم عمر مرد سے شادی کرنے کا بیان​


3223- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: خَطَبَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - فَاطِمَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا صَغِيرَةٌ " فَخَطَبَهَا عَلِيٌّ؛ فَزَوَّجَهَا مِنْهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۷۲) (صحیح الإسناد)
۳۲۲۳- بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما نے (نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو) فاطمہ رضی الله عنہا سے نکاح کے لیے پیغام دیا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' وہ چھوٹی ہے''، پھر علی رضی الله عنہ نے فاطمہ رضی الله عنہا سے اپنے لیے نکاح کا پیغام دیا تو آپ نے ان کا نکاح علی رضی الله عنہ سے کر دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ یہ دونوں ایک دوسرے کے قریب العمر تھے جب کہ ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما کی عمر فاطمہ رضی الله عنہا کی بنسبت کہیں زیادہ تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8-تَزَوُّجُ الْمَوْلَى الْعَرَبِيَّةَ
۸-باب: غلام کی آزاد عورت سے شادی کا بیان​


3224- أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ طَلَّقَ - وَهُوَ غُلامٌ شَابٌّ فِي إِمَارَةِ مَرْوَانَ - ابنَةَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ - وَأُمُّهَا بِنْتُ قَيْسٍ - الْبَتَّةَ؛ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهَا خَالَتُهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ تَأْمُرُهَا بِالانْتِقَالِ مِنْ بَيْتِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَسَمِعَ بِذَلِكَ مَرْوَانُ؛ فَأَرْسَلَ إِلَى ابْنَةِ سَعِيدٍ؛ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَى مَسْكَنِهَا، وَسَأَلَهَا مَا حَمَلَهَا عَلَى الانْتِقَالِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَعْتَدَّ فِي مَسْكَنِهَا، حَتَّى تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا؛ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُخْبِرُهُ أَنَّ خَالَتَهَا أَمَرَتْهَا بِذَلِكَ؛ فَزَعَمَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ؛ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصٍ؛ فَلَمَّا أَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَلَى الْيَمَنِ، خَرَجَ مَعَهُ، وَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ هِيَ بَقِيَّةُ طَلاقِهَا، وَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَتِهَا؛ فَأَرْسَلَتْ زَعَمَتْ إِلَى الْحَارِثِ وَعَيَّاشٍ تَسْأَلُهُمَا الَّذِي أَمَرَ لَهَا بِهِ زَوْجُهَا؛ فَقَالاَ: وَاللَّهِ مَا لَهَا عِنْدَنَا نَفَقَةٌ، إِلا أَنْ تَكُونَ حَامِلاً، وَمَا لَهَا أَنْ تَكُونَ فِي مَسْكَنِنَا إِلا بِإِذْنِنَا؛ فَزَعَمَتْ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ؛ فَصَدَّقَهُمَا، قَالَتْ فَاطِمَةُ: فَأَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " انْتَقِلِي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الأَعْمَى الَّذِي سَمَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ " قَالَتْ فَاطِمَةُ: فَاعْتَدَدْتُ عِنْدَهُ، وَكَانَ رَجُلاً قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ؛ فَكُنْتُ أَضَعُ ثِيَابِي عِنْدَهُ، حَتَّى أَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ؛ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا مَرْوَانُ، وَقَالَ: لَمْ أَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَحَدٍ قَبْلَكِ، وَسَآخُذُ بِالْقَضِيَّةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا. مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: م/الطلاق ۶ (۱۴۸۰)، د/الطلاق ۳۹ (۲۲۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۳۱)، حم (۶/۴۱۴- ۴۱۵، دي/النکاح ویأتي عند المؤلف برقم: ۳۵۸۲ (صحیح)
۳۲۲۴- عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ مروان کے دور حکومت میں ایک نوجوان شخص عبداللہ بن عمرو بن عثمان نے سعید بن زید کی بیٹی (جن کی ماں بنت قیس ہیں) کو طلاق بتہ دے دی ۱؎، تو اس کی خالہ فاطمہ بنت قیس نے اسے یہ حکم دے کر کہلا بھیجا کہ تم عبداللہ بن عمرو کے گھر سے منتقل ہو جاؤ، یہ بات مروان نے سنی (کہ سعید کی بیٹی عبداللہ بن عمرو کے گھر سے چلی گئی ہے)۔ تو اسے یہ حکم دے کر کہلا بھیجا کہ تم اپنے اس گھر کو واپس چلی جا ؤ (جہاں سے نکل کر آئی ہو) اور اس سے وجہ بھی پوچھی کہ تم اپنے گھر میں عدت کے ایام پورا کئے بغیر وہاں سے نکل کیسے آئی؟ تو اس نے انہیں (یعنی مروان کو) کہلا بھیجا کہ میں اپنی خالہ کے کہنے سے نکل آئی تھی۔ تو (اس کی خالہ) فاطمہ بنت قیس نے (اپنا پیش آمدہ واقعہ) بیان کیا کہ وہ ابو عمرو بن حفص کے نکاح میں تھیں، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے علی بن ابو طالب رضی الله عنہ کو یمن کا امیر بنا کر بھیجا، تو وہ بھی ان کے ساتھ گئے اور (وہاں سے) انھوں نے ان کو (تین طلاقوں میں سے) باقی بچی ہوئی طلاق دے کر کہلا بھیجا کہ حارث بن ہشام اور عیاش بن ربیعہ سے اپنا نفقہ لے لیں۔ کہتی ہیں: تو انہوں نے حارث اور عیاش سے پچھوا بھیجا کہ ان کے لیے ان کے شوہر نے ان دونوں کو کیا حکم دیا ہے۔ ان دونوں نے کہا: قسم اللہ کی! ان کے لیے ہمارے پاس کوئی نفقہ (خرچ) نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے گھر میں ہماری اجازت کے بغیر ان کا رہنا درست ہے۔ ہاں اگر وہ حاملہ ہوں (تو انہیں وضع حمل تک نفقہ وسکنی ملے گا) وہ (یعنی فاطمہ بنت قیس) کہتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے ان سب باتوں کا ذکر کیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ دونوں سچ کہتے ہیں ''، فاطمہ نے کہا: اللہ کے رسول! پھر میں کہاں چلی جاؤں؟ آپ نے فرمایا: تم ابن ام مکتوم کے یہاں چلی جاؤ جو ایک نابینا شخص ہیں اور جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب (قرآن پاک) میں کیا ہے۔ فاطمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: تو میں نے ان کے یہاں جا کر عدت پوری کی۔ وہ ایسے آدمی تھے جن کی آنکھیں چلی گئی تھیں، میں ان کے یہاں اپنے کپڑے اتار دیتی تھی، پھر (وہ وقت آیا کہ) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کی شادی اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے کرا دی ۲؎، ان کی اس بات کو مروان نے قبول نہیں کیا اور کہا: میں نے تم سے پہلے ایسی بات کسی سے نہیں سنی ہے۔ میں تو وہی فیصلہ نافذ رکھوں گا جس پر لوگوں کو عمل کرتا ہوا پایا ہے۔ (یہ حدیث) مختصر ہے۔
وضاحت ۱؎: طلاق بتہ ایسی طلاق ہے جس میں عورت کا شوہر سے کوئی علاقہ وتعلق باقی نہ رہ جائے۔
وضاحت ۲؎: حدیث کا مقصود یہ ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فاطمہ بنت قیس کا نکاح اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے کر دیا، باوجودیکہ وہ غلام زادے تھے۔


3225- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ رَاشِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ - وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - تَبَنَّى سَالِمًا، وَأَنْكَحَهُ ابْنَةَ أَخِيهِ: هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ، وَهُوَ مَوْلًى لامْرَأَةٍ مِنْ الأَنْصَارِ، كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلاً فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ ابْنَهُ، فَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ {ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَاللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَائَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ} فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ كَانَ مَوْلًى، وَأَخًا فِي الدِّينِ، مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: خ/النکاح ۱۵ (۵۰۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۶۷)، وقد أخرجہ: د/النکاح ۱۰ (۲۰۶۱)، ط/الرضاع ۲ (۱۲)، حم (۶/۲۰۱، ۲۷۱)، دي/النکاح ۵۲ (۲۳۰۳) (صحیح)
۳۲۲۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس ان صحابہ میں سے تھے جو جنگ بدر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے۔ انہوں نے ایک انصاری عورت کے غلام سالم کو اپنا بیٹا بنا لیا، اور ان کی شادی اپنی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس سے کر دی۔ جس طرح کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے زید کو اپنا منہ بولا بیٹا قرار دے لیا تھا، اور زمانہ جاہلیت کا یہ دستور تھا کہ متبنی کرنے والے کو اس لڑکے کا باپ کہا کرتے تھے اور وہ لڑکا اس کی میراث پاتا تھا اور یہ دستور اس وقت تک چلتا رہا جب تک اللہ پاک نے یہ آیت: {ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَائَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ } ۱؎ نازل نہ کی، پس جس کا باپ معلوم نہ ہو وہ دینی بھائی اور دوست ہے، (یہ حدیث) مختصر ہے۔
وضاحت ۱؎: لے پالکوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ، اللہ کے نزدیک پورا انصاف یہی ہے، پھر اگر تمہیں ان کے حقیقی باپوں کا علم ہی نہ ہو تو وہ تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں (الاحزاب: ۵)۔


3226- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوبَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، قَالَ: قَالَ يَحْيَى - يَعْنِي: ابْنَ سَعِيدٍ - وَأَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَابْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ - وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - تَبَنَّى سَالِمًا - وَهُوَ مَوْلًى لامْرَأَةٍ مِنْ الأَنْصَارِ - كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ، وَأَنْكَحَ أَبُوحُذَيْفَةَ بْنُ عُتْبَةَ سَالِمًا ابْنَةَ أَخِيهِ هِنْدَ ابْنَةَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَكَانَتْ هِنْدُ بِنْتُ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ الأُوَلِ، وَهِيَ يَوْمَئِذٍ مِنْ أَفْضَلِ أَيَامَى قُرَيْشٍ؛ فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ فِي زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ {ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ} رُدَّ كُلُّ أَحَدٍ يَنْتَمِي مِنْ أُولَئِكَ إِلَى أَبِيهِ؛ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ يُعْلَمُ أَبُوهُ رُدَّ إِلَى مَوَالِيهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۸۶) (صحیح)
۳۲۲۶- امہات المومنین عائشہ اور ام سلمہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس ان لوگوں میں سے تھے جو جنگ بدر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے، انہوں نے ایک انصاری عورت کے غلام سالم کو اپنا لے پالک بنا لیا تھا۔ جس طرح کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی الله عنہ کو اپنا لے پالک بنایا تھا۔ ابو حذیفہ بن عتبہ نے سالم کا نکاح اپنی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کر دیا تھا اور یہ ہند بنت ولید بن عتبہ شروع شروع کی مہاجرہ عورتوں میں سے تھیں، وہ قریش کی بیوہ عورتوں میں اس وقت سب سے افضل وبرتر عورت تھیں۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے زید بن حارثہ (غلام) کے تعلق سے آیت: { ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ } ۱؎ نازل فرمائی تو ہر ایک لے پالک اپنے اصل باپ کے نام سے پکارا جانے لگا، اور جن کے باپ نہ جانے جاتے انہیں ان کے آقاؤں کی طرف منسوب کر کے پکارتے۔
وضاحت ۱؎: لے پالکوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ، اللہ کے نزدیک پورا انصاف یہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
9-الْحَسَبُ
۹- باب: حسب (خاندانی عزت ووجاہت) کا بیان​


3227- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحْسَابَ أَهْلِ الدُّنْيَا الَّذِي يَذْهَبُونَ إِلَيْهِ: الْمَالُ ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۷۰)، حم (۵/۳۵۳) (صحیح)
۳۲۲۷- بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' دنیا داروں کا حسب ۱؎ جس کی طرف وہ دوڑتے (اور لپکتے) ہیں مال ہے ''۔
وضاحت ۱؎: حسب ایک خاندانی عزت ووجاہت اور اعلیٰ اخلاق وکردار ہے جو گھر اور خاندان میں نسلا بعد نسل چلا آ رہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
10-عَلَى مَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ؟
۱۰-باب: کیا چیز دیکھ کر عورت سے نکاح کیا جائے؟​


3228- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ؛ أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "أَتَزَوَّجْتَ يَاجَابِرُ! " قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا " قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: " فَهَلاَّ بِكْرًا تُلاَعِبُكَ؟ " قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كُنَّ لِي أَخَوَاتٌ؛ فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ، قَالَ: " فَذَاكَ إِذًا، إِنَّ الْمَرْأَةَ تُنْكَحُ عَلَى دِينِهَا، وَمَالِهَا، وَجَمَالِهَا؛ فَعَلَيْكَ بِذَاتِ الدِّينِ، تَرِبَتْ يَدَاكَ "۔
* تخريج: م/الرضاع ۱۵ (۷۱۵)، ق/النکاح ۷ (۱۸۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۳۶)، وقد أخرجہ: ت/النکاح ۴ (۱۰۸۶)، حم (۳/۳۰۲)، دي/النکاح ۳۲ (۲۲۱۷) (صحیح)
۳۲۲۸- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی پھر ان سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ملاقات ہو گئی تو آپ نے پوچھا: ''جابر! کیا تم نے شادی کی ہے؟ '' جابر کہتے ہیں کہ میں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: '' کنواری سے یا بیوہ سے؟ '' ۱؎ میں نے کہا: بیوہ سے، آپ نے فرمایا: '' کنواری سے کیوں نہ کی؟ جو تجھے (جوانی کے) کھیل کھلاتی''، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میری چند بہنیں میرے ساتھ ہیں، مجھے (کنواری نکاح کر کے لانے میں) خوف ہوا کہ وہ کہیں میری اور اُن کی محبت میں رکاوٹ (اور دوری کا باعث) نہ بن جائے۔ آپ نے فرمایا: ''پھر تو تم نے ٹھیک کیا، عورت سے شادی اُس کا دین دیکھ کر، اس کا مال دیکھ کر اور اس کی خوبصورتی دیکھ کر کی جاتی ہے۔ تو تم کو دیندار عورت کو ترجیح دینی چاہیے۔ تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں '' ۲ ؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی جس کا نکاح پہلے کسی سے ہو چکا تھا پھر اس کی طلاق ہو گئی یا شوہر کا انتقال ہو گیا ہو۔
وضاحت ۲؎: یعنی اگر ایسا نہ کرو گے تو نقصان اٹھاؤ گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
11-كَرَاهِيَةُ تَزْوِيجِ الْعَقِيمِ
۱۱-باب: بانجھ عورت سے شادی کرنے کی کراہت کا بیان​


3229- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُسْتَلِمُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ وَمَنْصِبٍ، إِلا أَنَّهَا لاَتَلِدُ، أَفَأَتَزَوَّجُهَا؟ فَنَهَاهُ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ فَنَهَاهُ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ؛ فَنَهَاهُ؛ فَقَالَ: "تَزَوَّجُوا الْوَلُودَ الْوَدُودَ؛ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ "۔
* تخريج: د/النکاح ۴ (۲۰۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۷۷) (حسن صحیح)
۳۲۲۹- معقل بن یسار رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آکر کہا کہ مجھے ایک عورت ملی ہے جو حسب اور مرتبہ والی ہے لیکن اس سے بچے نہیں ہوتے ۱؎، کیا میں اس سے شادی کر لوں؟ آپ نے اسے (اُس سے شادی کرنے سے) منع فرما دیا۔ پھر دوبارہ آپ کے پاس پوچھنے آیا تو آپ نے پھر اسے روکا۔ پھر تیسری مرتبہ پوچھنے آیا، پھر بھی آپ نے منع کیا، پھر آپ نے فرمایا: '' زیادہ بچے جننے والی، اور زیادہ محبت کرنے والی عورت سے شادی کرو ۲؎ کیونکہ میں تمہارے ذریعہ کثرت تعداد میں (دیگر اقوام پر) غالب آنا چاہتا ہوں ۳؎ ''۔
وضاحت ۱؎: انہیں اس کا علم بایں طور ہوا ہوگا کہ اسے یا تو حیض نہیں آتا تھا یا جس شوہر کے پاس تھی وہاں اس سے کوئی بچہ ہی پیدا نہیں ہوا۔
وضاحت ۲؎: زیادہ بچہ جننے والی اور شوہر سے زیادہ محبت کرنے والی عورت کا اندازہ اس کی ماں، اور ماں کی ماں کو دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے۔ اور یہ چیز جانوروں میں بھی دیکھی جاتی ہے۔
وضاحت ۳؎: یعنی قیامت کے دن تعداد امت میں دیگر انبیاء سے بڑھ جانا چاہتا ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12-تَزْوِيجُ الزَّانِيَةِ
۱۲-باب: زانی اور بدکار عورت سے شادی کا بیان​


3230- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى - هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ - عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ مَرْثَدَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ - وَكَانَ رَجُلاً شَدِيدًا، وَكَانَ يَحْمِلُ الأُسَارَى مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ - قَالَ: فَدَعَوْتُ رَجُلاً لأَحْمِلَهُ، وَكَانَ بِمَكَّةَ بَغِيٌّ يُقَالُ لَهَا: عَنَاقُ، وَكَانَتْ صَدِيقَتَهُ، خَرَجَتْ فَرَأَتْ سَوَادِي فِي ظِلِّ الْحَائِطِ؛ فَقَالَتْ: مَنْ هَذَا؟ مَرْثَدٌ! مَرْحَبًا وَأَهْلا يَامَرْثَدُ! انْطَلِقْ اللَّيْلَةَ؛ فَبِتْ عِنْدَنَا فِي الرَّحْلِ، قُلْتُ: يَا عَنَاقُ! إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ الزِّنَا، قَالَتْ: يَا أَهْلَ الْخِيَامِ! هَذَا الدُّلْدُلُ، هَذَا الَّذِي يَحْمِلُ أُسَرَائَكُمْ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَسَلَكْتُ الْخَنْدَمَةَ، فَطَلَبَنِي ثَمَانِيَةٌ؛ فَجَائُوا حَتَّى قَامُوا عَلَى رَأْسِي؛ فَبَالُوا؛ فَطَارَ بَوْلُهُمْ عَلَيَّ، وَأَعْمَاهُمْ اللَّهُ عَنِّي؛ فَجِئْتُ إِلَى صَاحِبِي؛ فَحَمَلْتُهُ؛ فَلَمَّا انْتَهَيْتُ بِهِ إِلَى الأَرَاكِ فَكَكْتُ عَنْهُ كَبْلَهُ؛ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْكِحُ عَنَاقَ؟ فَسَكَتَ عَنِّي؛ فَنَزَلَتْ: {الزَّانِيَةُ لا يَنْكِحُهَا إِلا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ} فَدَعَانِي فَقَرَأَهَا عَلَيَّ وَقَالَ: " لاتَنْكِحْهَا"۔
* تخريج: د/النکاح۵ (۲۰۵۱) مختصراً، ت/تفسیرسورۃ النور (۳۱۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۵۳) (حسن الإسناد)
۳۲۳۰- عبداللہ بن عمروبن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مرثد بن ابی مرثد غنوی رضی الله عنہ ایک سخت اور زور آور آدمی تھے، قیدیوں کو مکہ سے مدینہ منتقل کیا کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں: میں نے ایک شخص کو بلایا کہ اسے سواری پر ساتھ لیتا جاؤں، مکہ میں عناق نامی ایک بدکار عورت تھی جو ان کی آشنا تھی، وہ (گھر سے باہر) نکلی، دیوار کی پرچھائیوں میں میرے وجود کو (یعنی مجھے) دیکھا، بولی کون ہے؟ مرثد! خوش آمدید اپنوں میں آ گئے، مرثد! آج رات چلو ہمارے ڈیرے پر ہمارے پاس رات کو سو ؤ، میں نے کہا: عناق! رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے زنا کو حرام قرار دے دیا ہے، اس نے کہا: خیمہ والو! یہ دُلدل ہے ۱؎ یہ وہ (پرندہ) ہے جو تمہارے قیدیوں کو مکہ سے مدینہ اٹھا لے جائے گا (یہ سن کر) میں خندمہ (پہاڑ) کی طرف بڑھا (مجھے پکڑنے کے لیے) میری طلب وتلاش میں آٹھ آدمی نکلے اور میرے سرپر آ کھڑے ہوئے، انہوں نے وہاں پیشاب کیا جس کے چھینٹے مجھ پر پڑے (اتنے قریب ہونے کے باوجود وہ مجھے دیکھ نہ سکے کیونکہ) میرے حق میں اللہ نے انہیں اندھا بنا دیا۔ میں (وہاں سے بچ کر) اپنے (قیدی) ساتھی کے پاس آیا اور اسے سواری پر چڑھا کر چل پڑا۔ پھر جب میں اراک پہنچا تو میں نے اس کی بیڑی کھول دی، پھر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ سے کہا: اللہ کے رسول! میں عناق سے شادی کر لوں؟ تو آپ خاموش رہے پھر آیت: {الزَّانِيَةُ لا يَنْكِحُهَا إِلا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ } ۲؎ نازل ہوئی، پھر (اس کے نزول کے بعد) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے بلایا، مذکورہ آیت پڑھی پھر فرمایا: '' اس سے شادی نہ کرو'' ۳؎۔
وضاحت ۱؎: دلدل سے تشبیہ اس لئے دی گئی کیونکہ یہ اکثر رات میں ظاہر ہوتا ہے، اور حتی المقدورسر اپنے جسم میں چھپائے رکھتا ہے۔
وضاحت ۲ ؎: زنا کار عورت بھی بجز زانی یا مشرک مرد کے اور نکاح نہیں کرتی۔ (النور: ۳)
وضاحت ۳؎: زانی عورت سے نکاح اس وقت درست ہے جب وہ عمل زنا سے تائب ہو چکی ہو اور عدت بھی پوری ہو چکی ہو اور اگر وہ زنا سے حاملہ ہو چکی ہے تو اسکی مدت عدت وضع حمل ہے۔


3231- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَغَيْرُهُ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ وَعَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَبْدُالْكَرِيمِ يَرْفَعُهُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَارُونُ لَمْ يَرْفَعْهُ - قَالاَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي امْرَأَةً هِيَ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَهِيَ لاَ تَمْنَعُ يَدَ لاَمِسٍ، قَالَ: " طَلِّقْهَا " قَالَ: لاأَصْبِرُ عَنْهَا، قَالَ: " اسْتَمْتِعْ بِهَا ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِثَابِتٍ، وَعَبْدُ الْكَرِيمِ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ، وَهَارُونُ بْنُ رِئَابٍ أَثْبَتُ مِنْهُ، وَقَدْ أَرْسَلَ الْحَدِيثَ، وَهَارُونُ ثِقَةٌ، وَحَدِيثُهُ أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِالْكَرِيمِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۸۰۷)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۳۴۹۵ (صحیح الإسناد)
۳۲۳۱- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آکر کہا: میری ایک بیوی ہے جو مجھے سبھی لوگوں سے زیادہ محبوب ہے مگر خرابی یہ ہے کہ وہ کسی کو ہاتھ لگانے سے نہیں روکتی ۱؎، آپ نے فرمایا: ''اسے طلاق دے دو''، اس نے کہا: میں اس کے بغیر رہ نہ پاؤں گا۔ تو آپ نے کہا: پھر تو تم اس سے فائدہ اٹھاؤ (اور وہ جو دوسروں کو تیرا مال لے لینے دیتی ہے، اسے نظر انداز کر دے)۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث (صحیح) ثابت نہیں ہے، عبدالکریم (راوی) زیادہ قوی نہیں ہے اور ہارون بن رئاب (راوی) عبدالکریم سے زیادہ قوی راوی ہیں۔ انہوں نے اس حدیث کو مرسل بیان کیا ہے ہارون ثقہ راوی ہیں اور ان کی حدیث عبدالکریم کی حدیث کے مقابل میں زیادہ صحیح اور درست لگتی ہے۔
وضاحت ۱؎: اس کے دو مفہوم ہیں، ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ فسق وفجور میں مبتلا ہو جاتی ہے، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ شوہر کا مال ہر مانگنے والے کو اس کی اجازت کے بغیر دے دیتی ہے، یہ مفہوم مناسب اور بہتر ہے کیونکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا کہنا ہے: یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اللہ کے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کسی فاجرہ عورت کو روکے رکھنے کا مشورہ دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13-بَاب كَرَاهِيَةِ تَزْوِيجِ الزُّنَاةِ
۱۳-باب: زنا کار عورت سے شادی کرنے کی کراہت کا بیان​



3232- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُنْكَحُ النِّسَائُ لأَرْبَعَةٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا، وَلِجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا؛ فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ؛ تَرِبَتْ يَدَاكَ "۔
* تخريج: خ/النکاح ۱۵ (۵۰۹۰)، م/الرضاع ۱۵ (۱۴۶۶)، د/النکاح ۲ (۲۰۴۷)، ق/النکاح ۶ (۱۸۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۰۵)، حم (۲/۴۲۸)، دي/النکاح ۴ (۲۲۱۱۶) (صحیح)
۳۲۳۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' عورتوں سے شادی چار چیزیں دیکھ کر کی جاتی ہے: اس کا مال دیکھ کر، اس کی خاندانی وجاہت (حسب) دیکھ کر، اس کی خوبصورتی دیکھ کر اور اس کا دین دیکھ کر، تو تم دیندار عورت کو پانے کی کوشش کرو ۱؎، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ دیندار عورت مالدار بھی ہو سکتی ہے، حسب والی بھی ہو سکتی ہے اور خوبصورت بھی ہو سکتی ہے لیکن بدکار نہیں ہو سکتی، ورنہ پھر اسے دیندار نہ کہیں گے۔ لیکن دیندار نہیں ہے تو مالدار عورت بھی بدکار ہو سکتی ہے، حسب والی بھی زانیہ ہو سکتی ہے اور جمال والی بھی بدکار ہو سکتی ہے۔ اس لیے دیندار عورت کے مقابل میں گرچہ ان سے شادی جائز ہے مگر اس جواز کی حیثیت مکروہ کی ہوگی، اسی بنا پر صاحب کتاب نے ''کرا ہیۃ تزویج الزناۃ،، کا عنوان قائم کیا ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی اگر ایسا نہ کرو گے تو نقصان اٹھاؤ گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14-أَيُّ النِّسَائِ خَيْرٌ؟
۱۴-باب: زیادہ اچھی اور بہترین عورتیں کون سی ہیں؟​


3233- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النِّسَائِ خَيْرٌ؟ قَالَ: "الَّتِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ، وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ وَلاَ تُخَالِفُهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهَا بِمَا يَكْرَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۵۸)، حم (۲/۲۵۱، ۴۳۲) (حسن صحیح)
۳۲۳۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کہا گیا: عورتوں میں اچھی عورت کون سی ہے؟ آپ نے فرمایا: ''وہ عورت جو اپنے شوہر کو جب وہ اسے دیکھے خوش کر دے ۱؎، جب وہ کسی کام کا اسے حکم دے تو (خوش اسلوبی سے) اسے بجا لائے، اپنی ذات اور اپنے مال کے سلسلے میں شوہر کی مخالفت نہ کرے کہ اسے برا لگے ۲؎ ''۔
وضاحت ۱؎: اپنے صاف ستھرے لباس اور خندہ پیشانی سے اس کا استقبال کرے۔
وضاحت ۲؎: جب شوہر اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کے لیے بلائے تو فوراً تیار ہو جائے اور اپنے مال میں کھلے دل سے اسے تصرف کی اجازت دے رکھے۔
 
Top