• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15-الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ
۱۵-باب: نیک اور صالح عورت کا بیان​


3234- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ - وَذَكَرَ آخَرَ- أَنْبَأَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ؛ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الدُّنْيَا كُلَّهَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ "۔
* تخريج: م/الرضاع ۱۷ (۱۴۶۷)، ق/النکاح ۵ (۱۸۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۴۹)، حم (۲/۱۶۸) (صحیح)
۳۲۳۴- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''دنیا ساری کی ساری پونجی ہے (برتنے کی چیز ہے) ۱؎ لیکن ساری دنیا میں سب سے بہترین (قیمتی) چیز نیک وصالح عورت ہے ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی دنیا مطلوب بالذات نہیں ہے، صرف فائدہ اٹھانے کی جگہ ہے، اس لئے اس سے صرف حسب ضرورت فائدہ اٹھایا جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16-الْمَرْأَةُ الْغَيْرَائُ
۱۶-باب: غیرت مند عورت کا بیان​


3235- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلا تَتَزَوَّجُ مِنْ نِسَائِ الأَنْصَارِ؟ قَالَ: "إِنَّ فِيهِمْ لَغَيْرَةً شَدِيدَةً"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱) (صحیح)
۳۲۳۵- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں (یعنی مہاجرین) نے کہا: اللہ کے رسول! آپ انصار کی عورتوں سے شادی کیوں نہیں کرتے؟ آپ نے فرمایا: '' ان میں غیرت بہت ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17-إِبَاحَةُ النَّظَرِ قَبْلَ التَّزْوِيجِ
۱۷-باب: نکاح سے پہلے عورت کو دیکھنے کے جواز کا بیان​


3236- أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ - عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: خَطَبَ رَجُلٌ امْرَأَةً مِنْ الأَنْصَارِ؛ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ نَظَرْتَ إِلَيْهَا؟ " قَالَ: لاَ؛ فَأَمَرَهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا۔
* تخريج: م/النکاح ۱۲ (۱۴۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۴۶)، حم (۳/۲۸۶، ۲۹۹) ویأتي عند المؤلف برقم ۳۲۴۸، ۳۲۴۹) (صحیح)
۳۲۳۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ایک انصاری عورت کو شادی کا پیغام دیا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: '' کیا تم نے اسے دیکھ لیا ہے؟ '' اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: '' اسے دیکھ لو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی بغیر دیکھے نکاح کرنا اچھا نہیں ہے۔


3237- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: خَطَبْتُ امْرَأَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَظَرْتَ إِلَيْهَا؟ " قُلْتُ: لا، قَالَ: "فَانْظُرْ إِلَيْهَا؛ فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا"۔
* تخريج: ت/النکاح ۵ (۱۰۸۷)، ق/النکاح ۹ (۱۸۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۸۹)، حم (۴/۲۴۵، ۲۴۶)، دي/النکاح ۵ (۲۲۱۸) (صحیح)
۳۲۳۷- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت کو شادی کا پیغام دیاتو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا تم نے اسے دیکھ لیا ہے؟ '' میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: '' دیکھ لو، کیونکہ دیکھ لینا دونوں میں محبت کے اضافہ کا باعث ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: گویا بغرض نکاح کسی اجنبیہ عورت کو دیکھنا جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18-التَّزْوِيجُ فِي شَوَّالٍ
۱۸-باب: شوال کے مہینے میں شادی کرنے کے جواز کا بیان​


3238- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَوَّالٍ، وَأُدْخِلْتُ عَلَيْهِ فِي شَوَّالٍ - وَكَانَتْ عَائِشَةُ تُحِبُّ أَنْ تُدْخِلَ نِسَائَهَا فِي شَوَّالٍ -، فَأَيُّ نِسَائِهِ كَانَتْ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي۔
* تخريج: م/النکاح ۱۱ (۱۴۲۳)، ت/النکاح ۹ (۱۰۹۳)، ق/النکاح ۵۳ (۱۹۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۵۵)، حم (۶/۵۴، ۶۰۶)، دي/النکاح ۲۸ (۲۲۵۷) ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۳۷۹ (صحیح)
۳۲۳۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے (عید کے مہینے) شوال میں شادی کی، اور میری رخصتی بھی شوال کے مہینے میں ہوئی۔
(عروہ کہتے ہیں) عائشہ رضی الله عنہا پسند کرتی تھیں کہ مسلمان بیویوں کے پاس (عید کے مہینے) شوال میں جایا جائے، آپ صلی الله علیہ وسلم کی بیویوں میں سے مجھ سے زیادہ آپ سے نزدیک اور فائدہ اٹھانے والی کوئی دوسری بیوی کون تھیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اپنے اس قول سے عائشہ رضی الله عنہا ان لوگوں کے قول کی تردید کرنا چاہتی ہیں جو یہ کہتے تھے کہ شوال میں شادی کرنا اور بیوی کے پاس جانا صحیح نہیں ہے جبکہ میری شادی شوال میں ہوئی، اور دوسروں کی دوسرے مہینوں میں، پھر بھی میں اوروں کی بنسبت آپ صلی الله علیہ وسلم سے زیادہ نزدیک اور زیادہ فائدہ اٹھانے والی تھی۔ شوال کے مہینے میں کبھی زبردست طاعون پھیلا تھا اسی لئے لوگ اس مہینے کو خیر وبرکت سے خالی سمجھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
19-الْخِطْبَةُ فِي النِّكَاحِ
۱۹-باب: شادی میں منگنی کا بیان​


3239- أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ شَرَاحِيلَ الشَّعْبِيُّ؛ أَنَّهُ سَمِعَ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ - وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الأُوَلِ - قَالَتْ: خَطَبَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخَطَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَوْلاهُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَقَدْكُنْتُ حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَحَبَّنِي؛ فَلْيُحِبَّ أُسَامَةَ " فَلَمَّا كَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: أَمْرِي بِيَدِكَ؛ فَانْكِحْنِي مَنْ شِئْتَ، فَقَالَ: انْطَلِقِي إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ - وَأُمُّ شَرِيكٍ امْرَأَةٌ غَنِيَّةٌ مِنْ الأَنْصَارِ، عَظِيمَةُ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، يَنْزِلُ عَلَيْهَا الضِّيفَانُ - فَقُلْتُ: سَأَفْعَلُ، قَالَ: لاَتَفْعَلِي؛ فَإِنَّ أُمَّ شَرِيكٍ كَثِيرَةُ الضِّيفَانِ؛ فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسْقُطَ عَنْكِ خِمَارُكِ أَوْ يَنْكَشِفَ الثَّوْبُ عَنْ سَاقَيْكِ؛ فَيَرَى الْقَوْمُ مِنْكِ بَعْضَ مَاتَكْرَهِينَ، وَلَكِنْ انْتَقِلِي إِلَى ابْنِ عَمِّكِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فِهْرٍ؛ فَانْتَقَلْتُ إِلَيْهِ، مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۲۸، ۱۸۳۸۴)، وقد أخرجہ: م/الفتن ۲۴ (۲۹۴۲)، حم۶/۳۷۳، ۴۱۷) (صحیح)
۳۲۳۹- عامر بن شراحیل شعبی کا بیان ہے کہ انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا سے (جو پہلے پہل ہجرت کرنے والی عورتوں میں سے تھیں) سنا ہے انہوں نے کہا: مجھے عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ آکر شادی کا پیام دیا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بھی مجھے اپنے غلام اسامہ بن زید رضی الله عنہ سے شادی کے لیے پیغام دیا، اور میں نے سن رکھا تھا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''جو کوئی مجھ سے محبت رکھتا ہے اسے اسامہ سے بھی محبت رکھنی چاہیے ''۔ چنانچہ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے (اس سلسلے میں) گفتگو کی تو میں نے کہا: میں اپنا معاملہ آپ کو سونپتی ہوں، آپ جس سے چاہیں میری شادی کر دیں۔ آپ نے فرمایا: '' ام شریک کے پاس چلی جاؤ ''۔ (کہتی ہیں:) وہ انصار کی ایک مالدار اور فی سبیل اللہ بہت خرچ کرنے والی عورت تھیں ان کے پاس مہمان بکثرت آتے تھے۔ میں نے کہا: میں ایسا ہی کروں گی پھر آپ نے کہا: نہیں، ایسا مت کرو، کیونکہ ام شریک بہت مہمان نواز عورت ہیں اور مجھے یہ اچھا نہیں لگتا کہ تم وہاں رہو، پھر کبھی تمہاری اوڑھنی تمہارے (سر) سے ڈھلک جائے یا تمہاری پنڈلیوں سے کپڑا ہٹ جائے تو تجھے لوگ کسی ایسی حالت میں عریاں دیکھ لیں جو تمہارے لیے ناگواری کا باعث ہو بلکہ (تمہارے لیے مناسب یہ ہے کہ) تم اپنے چچا زاد بھائی عبداللہ بن عمروبن ام مکتوم کے پاس چلی جاؤ، وہ فہر (قبیلے) کی نسل سے ہیں، چنانچہ میں ان کے یہاں چلی گئی۔ یہ حدیث مختصر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20-النَّهْيُ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ
۲۰-باب: اپنے (کسی دینی) بھائی کے پیام پر پیام دینے کی ممانعت کا بیان​


3240- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ بَعْضٍ "۔
* تخريج: م/النکاح ۶ (۱۴۱۲)، ت/البیوع ۵۷ (۱۲۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۸۴)، وقد أخرجہ: خ/النکاح ۴۵ (۵۱۴۲)، د/النکاح ۱۸ (۲۰۸۱)، ق/النکاح ۱۰ (۱۸۶۷)، ط/النکاح ۱ (۲)، حم۲/۱۲۴)، دي/النکاح ۷ (۲۲۲۲) ویأتي برقم: ۳۲۴۵ (صحیح)
۳۲۴۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کوئی کسی دوسرے کے پیغام پر پیغام نہ دے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اگر پیغام پر پیغام دینے والے کو پہلے پیغام سے متعلق علم ہے تو اس کا یہ پیغام دینا کسی صورت میں درست نہیں ہو گا، البتہ لاعلمی کی صورت میں معذور سمجھا جائے گا، چونکہ پیغام پر پیغام دینے سے مسلمانوں میں باہمی دشمنی اور عداوت پھیلے گی، اور اسلامی معاشرہ کو اسلام، ان عیوب سے صاف ستھرا رکھنا چاہتا ہے، اسی لئے پیغام پر پیغام دینا اسلام کی نظر میں حرام ٹھہرا تاکہ بغض وعداوت سے اسلامی معاشرہ پاک وصاف رہے۔


3241- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَقَالَ مُحَمَّدٌ: عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: " لا تَنَاجَشُوا وَلايَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلا يَبِعْ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلايَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلاَ تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلاَقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي إِنَائِهَا "۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۸ (۲۱۴۰)، الشروط ۸ (۲۷۲۳)، النکاح ۴۵ (۵۱۴۴)، م/النکاح ۶ (۱۴۱۳)، د/النکاح ۱۸ (۲۰۸۰) مختصراً، ت/النکاح ۳۸ (۱۱۳۴) مختصراً، ق/النکاح ۱۰ (۱۸۶۷) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۳)، حم (۲/۲۳۸، ۲۷۴)، دي/النکاح ۷ (۲۲۲۱) (صحیح)
۳۲۴۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (دھوکہ دینے کیلئے) چیزوں کی قیمت نہ بڑھاؤ ۱؎، کوئی شہری دیہاتی کا مال نہ بیچے ۲؎، اور کوئی اپنے بھائی کے بیع پر بیع نہ کرے، اور نہ کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام دے، کوئی عورت اپنی بہن (سوکن) کے طلاق کی طلب گار نہ بنے کہ اس کے برتن میں جو کچھ ہے پلٹ کر خود لے لے '' ۳؎۔
وضاحت ۱؎: '' نجش،، اس بیع کو کہتے ہیں کہ جس میں سامان کی تشہیر اور قیمت میں اضافہ کی غرض سے سامان کی خوب خوب تعریف کی جائے، یا سامان کا بھاؤ اس کی خریداری کی نیت کئے بغیر بڑھایا جائے۔
وضاحت ۲؎: یعنی اس کے سامان کی فروخت کے لئے دلالی نہ کرے، کیونکہ دلالی کی صورت میں دیگر شہریوں کو ضرر لاحق ہو گا، جب کہ دیہاتی اگر خود سے بیچے تو سستی قیمت میں بیچے گا۔
وضاحت ۳؎: یعنی یہ خیال نہ کرے کہ جب سوکن مطلقہ ہو جائے گی، اور شوہر سے محروم ہو جائے گی تو اس کا حصہ خود اسے مل جائے گا، کیونکہ جس کے نصیب میں جو لکھا جا چکا ہے وہی ملے گا، پھر سوکن کے حق میں ناحق طلاق کی درخواست کا کیا فائدہ ہے۔


3242- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى ابْنِ حَبَّانَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لاَيَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۶۸)، ط/النکاح ۱ (۱)، حم (۲/۴۶۲) (صحیح)
۳۲۴۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ دے ''۔


3243- أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَيَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَتْرُكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۷۲) (صحیح)
۳۲۴۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کوئی بھائی کہیں نکاح کا پیغام دے چکا ہے، تو کوئی دوسرا مسلمان بھائی اس جگہ جب تک کہ نکاح ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ نہ ہو جائے (نیا) پیغام نہ دے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی انتظار کرے، اگر وہ نکاح کر لیتا ہے تو یہ پیغام نکاح ترک کر دے، اور اگر وہ ترک کر دیتا ہے تو پیغام بھیجے۔


3244- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَيَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۴۵)، حم (۲/۴۸۹) (صحیح)
۳۲۴۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر کوئی دوسرا پیغام نکاح نہ دے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21-خِطْبَةُ الرَّجُلِ إِذَا تَرَكَ الْخَاطِبُ أَوْ أَذِنَ لَهُ
۲۱-باب: شادی کے لیے پہلے پیغام دینے والے کے دست بردار ہو جانے یا اجازت دینے پر دوسرا شخص پیغام دے​


3245- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلاَ يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ الرَّجُلِ، حَتَّى يَتْرُكَ الْخَاطِبُ قَبْلَهُ، أَوْ يَأْذَنَ لَهُ الْخَاطِبُ۔
* تخريج: خ/النکاح ۴۵ (۵۱۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۷۸) (صحیح)
۳۲۴۵- عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ تم میں سے بعض بعض کی بیع پر بیع کرے ۱؎ اور نہ ہی کوئی آدمی دوسرے آدمی کے شادی کے پیغام پر اپنا پیغام دے۔ جب تک (پہلا) پیغام دینے والا چھوڑ نہ دے ۲؎ یا وہ دوسرے کو پیغام دینے کی اجازت نہ دے دے۔
وضاحت ۱؎: یعنی کسی دکاندار کا سودا طے ہو رہا ہو تو پڑوسی دکاندار خریدار کو یہ کہہ کر نہ بلائے کہ میں تمہیں اس سے کم قیمت پر سامان دوں گا۔
وضاحت ۲؎: یعنی دوسری جانب سے انکار ہو گیا یا وہ خود ہی دستبردار ہو گیا ہو۔


3246- أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ وَيَزِيدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَعَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ: أَنَّهُمَا سَأَلا فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ عَنْ أَمْرِهَا، فَقَالَتْ: طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلاثًا، فَكَانَ يَرْزُقُنِي طَعَامًا فِيهِ شَيْئٌ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَئِنْ كَانَتْ لِي النَّفَقَةُ وَالسُّكْنَى لأَطْلُبَنَّهَا وَلاأَقْبَلُ هَذَا؛ فَقَالَ الْوَكِيلُ: لَيْسَ لَكِ سُكْنَى وَلا نَفَقَةٌ، قَالَتْ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ؛ فَقَالَ: " لَيْسَ لَكِ سُكْنَى وَلا نَفَقَةٌ، فَاعْتَدِّي عِنْدَ فُلانَةَ " قَالَتْ: وَكَانَ يَأْتِيهَا أَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: "اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ؛ فَإِنَّهُ أَعْمَى؛ فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي " قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ آذَنْتُهُ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَمَنْ خَطَبَكِ؟ " فَقُلْتُ: مُعَاوِيَةُ، وَرَجُلٌ آخَرُ مِنْ قُرَيْشٍ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا مُعَاوِيَةُ؛ فَإِنَّهُ غُلامٌ مِنْ غِلْمَانِ قُرَيْشٍ، لاَ شَيْئَ لَهُ، وَأَمَّا الآخَرُ فَإِنَّهُ صَاحِبُ شَرٍّ لاَ خَيْرَ فِيهِ، وَلَكِنْ انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ " قَالَتْ: فَكَرِهْتُهُ، فَقَالَ لَهَا ذَلِكَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَنَكَحَتْهُ۔
* تخريج: م/الطلاق ۶ (۱۴۸۰)، د/الطلاق ۳۹ (۲۲۸۴، ۲۲۸۵، ۲۲۸۶، ۲۲۸۷، ۲۲۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۳۶، ۱۸۰۳۸)، ط/الطلاق ۲۳ (۶۷)، حم (۶/۴۱۲، ۴۱۳، ۴۱۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام ۳۴۳۴، ۳۵۷۶ (صحیح الإسناد)
۳۲۴۶- ابو سلمہ بن عبدالرحمن اور محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا سے ان کے معاملہ کے متعلق پوچھا (کہ کیسے کیا ہوا؟) تو انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دے دیں اور کھانے کے لئے مجھے جو خوراکی دینے لگے اس میں کچھ خرابی تھی (اچھا نہ تھا) تو میں نے کہا: اگر نفقہ اور سکنی میرا حق ہے تو اسے لے کر رہوں گی لیکن میں یہ (ردّی سدی گھٹیا کھانے کی چیز) نہ لوں گی، (میرے شوہر کے) وکیل نے کہا: نفقہ وسکنی کا تمہارا حق نہیں بنتا۔ (یہ سن کر) میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے اس (بات چیت) کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: (وہ سچ کہتا ہے) تیرے لیے نفقہ وسکنی (کا حق) نہیں ہے ۱؎، تم فلاں عورت کے پاس جا کر اپنی عدت پوری کر لو ۲؎ فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں: ان کے پاس آپ صلی الله علیہ وسلم کے صحابہ آتے جاتے رہتے تھے۔ (پھر کچھ سوچ کر کہ وہاں رہنے سے بے پردگی اور شرمندگی نہ ہو) آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ابن ام مکتوم رضی الله عنہ کے یہاں رہ کر اپنی عدت پوری کر لو کیونکہ وہ نابینا ہیں ۳؎، پھر جب (عدت پوری ہو جائے اور) تو دوسروں کے لیے حلال ہو جاؤ تو مجھے آگاہ کرو''، چنانچہ جب میں حلال ہو گئی (اور کسی بھی شخص سے شادی کرنے کے قابل ہو گئی) تو میں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کو باخبر کر دیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تمھیں کس نے شادی کا پیغام دیا ہے؟ '' میں نے کہا: معاویہ نے، اور ایک دوسرے قریشی شخص نے ۴، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''رہا معاویہ تو وہ قریشی لڑکوں میں سے ایک لڑکا ہے، اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، رہا دوسرا شخص تو وہ صاحب شر اور لاخیرا ہے (اس سے کسی بھلائی کی توقع نہیں ہے) ۵؎، ایسا کرو تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو'' فاطمہ کہتی ہیں: (آپ صلی الله علیہ وسلم نے کہا تو لیکن وہ مجھے جچے نہیں) میں نے انہیں پسند نہ کیا، لیکن جب آپ نے مجھے اسامہ بن زید سے تین بار شادی کر لینے کے لیے کہا تو میں نے (آپ کی بات رکھ لی اور) ان سے شادی کر لی۔
وضاحت ۱؎: نفقہ وسکنی (اخراجات اور رہائش) کا حق ان کے لیے ہے جن سے شوہر کو رجوع کا حق واختیار رہتا ہے، بلکہ شوہر کے گھر میں اس کی رہائش اسی لیے رکھی جاتی ہے تاکہ اس کی مجبوری و بےقراری دیکھ کر اسے رحم آئے، اور رجوع کرے اور دونوں اعتدال وتوازن اور اخلاص ومحبت کی زندگی گزارنے لگیں۔
وضاحت ۲؎: فلانہ سے مراد ام شریک رضی الله عنہا ہیں وہ ایک مہمان نواز خاتون تھیں۔
وضاحت ۳؎: ان کے گھر میں رہتے وقت اگر دوپٹہ سر سے کھسک جائے یا سونے میں جسم کا کوئی حصہ کھل جائے تو رسوائی اور شرمندگی نہ ہوگی۔
وضاحت ۴؎: اس سے مراد ابو الجہم رضی الله عنہ ہیں۔
وضاحت ۵؎: یعنی عورتوں کے حقوق کی بابت وہ لاخیرا ہے، ایک روایت میں ان کے متعلق تو '' ضرّاب للنّسائ> (عورتوں کی بڑی پٹائی کرنے والا) اور ''لا يَضَعُ عصاه عن عاتقه'' (اپنے کندھے سے لاٹھی نہ اتارنے والا) جیسے الفاظ وارد ہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی ضرورت کے تحت اس طرح کے اوصاف بیان کرنا جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22-بَاب إِذَا اسْتَشَارَتْ الْمَرْأَةُ رَجُلا فِيمَنْ يَخْطُبُهَا هَلْ يُخْبِرُهَا بِمَا يَعْلَمُ؟
۲۲-باب: شادی کا پیغام دینے والے سے متعلق مشورہ طلب کرنے والی عورت کو آدمی جو کچھ جانتا ہے بتا دینے کا بیان​


3247- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ؛ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ، وَهُوَ غَائِبٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلُهُ بِشَعِيرٍ فَسَخِطَتْهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ! مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْئٍ، فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ؛ فَقَالَ: " لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ " فَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ قَالَ: "تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي؛ فَاعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ؛ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى، تَضَعِينَ ثِيَابَكِ؛ فَإِذَا حَلَلْتِ؛ فَآذِنِينِي" قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ، ذَكَرْتُ لَهُ؛ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلاَ يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ، فَصُعْلُوكٌ لاَ مَالَ لَهُ، وَلَكِنْ انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ" فَكَرِهْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: "انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ" فَنَكَحْتُهُ؛ فَجَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ خَيْرًا، وَاغْتَبَطْتُ بِهِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۴۶ (صحیح)
۳۲۴۷- فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابو عمرو بن حفص رضی الله عنہ نے انہیں طلاق بتہ دے دی اور وہ موجود نہ تھے۔ (شہر سے باہر سفر پر تھے) پھر ان کے پاس اپنے وکیل کو کچھ جو دے کر بھیجا تو وہ ان پر غصہ اور ناراض ہوئیں، تو وکیل نے کہا: اللہ کی قسم! آپ کا تو ہم پر کوئی حق ہی نہیں بنتا (یوں سمجھئے کہ یہ جو تو تمہاری دلداری کے لیے ہے)۔ تو فاطمہ رضی الله عنہا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے بھی فرمایا: ''تمہارے لیے نفقہ نہیں ہے'' اور انہیں حکم دیا کہ ام شریک رضی الله عنہا کے گھر میں رہ کر عدت پوری کرو، پھر کہا: ام شریک کو ہمارے صحابہ گھیرے رہتے ہیں (ان کے گھر نہیں بلکہ) ابن ام مکتوم رضی الله عنہا کے یہاں اپنی عدت کے دن پوری کرو، وہ اندھے آدمی ہیں، تم وہاں اپنے کپڑے بھی اتار سکو گی، پھر جب تم (عدت پوری کر کے) حلال ہو جاؤ تو مجھے خبر دو، فاطمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: جب میں حلال ہو گئی تو آپ کو اطلاع دی کہ معاویہ بن ابی سفیان اور ابو جہم دونوں نے مجھے شادی کا پیغام دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ''ابو جہم تو اپنے کندھے سے اپنی لاٹھی اتار کر نہیں رکھتے ۱؎ '' اور معاویہ تو مفلس آدمی ہیں، ان کے پاس کچھ بھی مال نہیں ہے، تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو تو میں نے انہیں پسند نہ کیا، لیکن آپ نے دوبارہ پھر کہا کہ تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو تو میں نے ان کے ساتھ شادی کر لی، اور اللہ تعالیٰ نے اس شادی میں ہمیں بڑی برکت دی اور میں ان کے ذریعہ قابل رشک بن گئی۔
وضاحت ۱؎: عورتوں سے ہر وقت مار پیٹ کرتے رہتے ہیں یا اکثر حالت سفر میں رہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23-إِذَا اسْتَشَارَ رَجُلٌ رَجُلا فِي الْمَرْأَةِ هَلْ يُخْبِرُهُ بِمَا يَعْلَمُ
۲۳-باب: شادی کی غرض سے مشورہ طلب کرنے والے کو عورت کے متعلق بتا دینا کیسا ہے؟​


3248- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً؛ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَلا نَظَرْتَ إِلَيْهَا؛ فَإِنَّ فِي أَعْيُنِ الأَنْصَارِ شَيْئًا" .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ؛ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَ، وَالصَّوَابُ أَبُو هُرَيْرَةَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۳۶ (صحیح)
۳۲۴۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری شخص رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میں نے ایک عورت سے شادی کر لی ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا تو نے اسے دیکھ لیا ہے؟ '' (دیکھ لیے ہوتے تو اچھا ہوتا) کیونکہ انصار کی عورتوں کی آنکھوں میں کچھ خرابی ہوتی ہے (بعد میں اس کی وجہ سے کوئی بدمزگی نہ پیدا ہو) ۱؎۔
٭ ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہی حدیث مجھے ایک دوسری جگہ ''عن یزید بن کیسان عن ابی حازم عن ابی ہریرہ'' کے بجائے ''عن یزید بن کیسان أن جابر بن عبداللہ حدث'' کے ساتھ ملی۔ لیکن صحیح ابوہریرہ رضی الله عنہ کی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں انہوں نے اپنی شادی کی خبر آپ صلی الله علیہ وسلم کو دی۔ لیکن آپ نے اس عورت کے تعلق سے ایک بات انہیں بے پوچھے بتائی تو جب کسی عورت کے متعلق نکاح کی غرض سے کسی سے مشورہ طلب کیا جائے تو اس شخص کو اس عورت کے متعلق جو کچھ جانے بدرجہ اولیٰ بتا دینا چاہیے۔


3249- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ أَنَّ رَجُلاً أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرْ إِلَيْهَا؛ فَإِنَّ فِي أَعْيُنِ الأَنْصَارِ شَيْئًا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۳۶ (صحیح)
۳۲۴۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک (انصاری) عورت سے شادی کا ارادہ کیا، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (پہلے) اُسے دیکھ لو کیونکہ انصاری عورتوں کی آنکھوں میں کچھ (نقص) ہوتا ہے'' (شادی بعد تم نے دیکھا اور وہ تیرے لیے قابل قبول نہ ہوئی تو ازدواجی زندگی تباہ ہو جائے گی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24-بَاب عَرْضِ الرَّجُلِ ابْنَتَهُ عَلَى مَنْ يَرْضَى
۲۴-باب: پسندیدہ شخص سے شادی کے لئے اپنی بیٹی پیش کرنے کا بیان​


3250- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ قَالَ: تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسٍ - يَعْنِي: ابْنَ حُذَافَةَ - وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا؛ فَتُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ، فَلَقِيتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ؛ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ؛ فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ؛ فَقَالَ: سَأَنْظُرُ فِي ذَلِكَ؛ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ فَلَقِيتُهُ فَقَالَ: مَاأُرِيدُ أَنْ أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا، قَالَ عُمَرُ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ؛ فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ؛ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا؛ فَكُنْتُ عَلَيْهِ أَوْجَدَ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ؛ فَخَطَبَهَا إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ؛ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ؛ فَقَالَ: لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ شَيْئًا؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ شَيْئًا إِلاَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهَا، وَلَمْ أَكُنْ لأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوْ تَرَكَهَا نَكَحْتُهَا۔
* تخريج: خ/المغازي ۱۲ (۴۰۰۵)، والنکاح ۳۳ (۵۱۲۲)، ۳۶ (۵۱۲۹) مختصرا، ۴۶ (۵۱۴۵) مختصرا، حم (۱/۱۲و۲/۲۷) (تحفۃ ال (شراف: ۱۰۵۲۳)، ویأتی عند المؤلف برقم۳۲۶۱ (صحیح)
۳۲۵۰- عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حفصہ بنت عمر رضی الله عنہا بیوہ ہو گئیں، وہ خنیس بن حذافہ کے نکاح میں تھیں، وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ان صحابہ میں سے تھے جو جنگ بدر میں موجود تھے، اور انتقال مدینہ میں فرمایا تھا)۔ میں عثمان بن عفان رضی الله عنہ سے ملا، میں نے ان کے سامنے حفصہ کا تذکرہ کیا، اور کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کی شادی حفصہ سے کر دوں، انہوں نے کہا: میں اس پر غور کروں گا۔ چند راتیں گزرنے کے بعد میں ان سے ملا تو انہوں نے کہا: میں ان دنوں شادی کرنا نہیں چاہتا۔ عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: پھر میں ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے ملا، اور ان سے کہا: اگر آپ پسند کریں تو حفصہ کو آپ کے نکاح میں دے دوں تو انہوں نے مجھے کوئی جواب نہ دیا۔ مجھے ان کے اس رویے سے عثمان رضی الله عنہ کے جواب سے بھی زیادہ غصہ آیا، پھر چند ہی دن گزرے تھے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کے لیے میرے پاس اپنا پیغام بھیجا تو میں نے ان کا نکاح آپ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کر دیا۔ (اس نکاح کے بعد) ابوبکر رضی الله عنہ مجھ سے ملے اور کہا: جب آپ نے مجھے حفصہ سے نکاح کا پیغام دیا اور میں نے آپ کو کو ئی جواب نہ دیا، تو اس وقت آپ کو مجھ پر بڑا غصہ آیا ہوگا؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: جب آپ نے مجھ پر حفصہ کا معاملہ پیش کیا تو میں نے آپ کو محض اس وجہ سے کوئی جواب نہ دیا کیونکہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے ان کا تذکرہ سن چکا تھا اور میں آپ کا راز افشاء کرنا نہیں چاہتا تھا، ہاں، اگر آپ صلی الله علیہ وسلم ان سے شادی نہ کرتے تو میں ضرور ان سے شادی کر لیتا۔
 
Top