31-اسْتِئْذَانُ الْبِكْرِ فِي نَفْسِهَا
۳۱-باب: کنواری لڑکی کی شادی کے لیے اس سے اجازت لینے کا بیان
3262- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا "۔
* تخريج: م/النکاح ۹ (۴۱۲۱)، د/النکاح ۲۶ (۲۰۹۸، ۲۰۹۹، ۲۱۱۰)، ت/النکاح ۱۸ (۱۱۰۸)، ق/النکاح ۱۱ (۱۸۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۱۷)، ط/النکاح ۲ (۴)، حم (۱/۲۴۱، ۲۶۱، ۲۷۴، ۳۳۴، ۳۴۵، ۳۵۵، ۳۶۲)، دي/النکاح ۱۳، (۲۲۳۴، ۲۲۳۵، ۲۲۳۶) وانظرالأرقام التالیۃ (صحیح)
۳۲۶۲- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بیوہ عورت اپنے ولی (سرپرست) کے بالمقابل اپنے بارے میں فیصلہ کرنے کا زیادہ حق رکھتی ہے ۱؎ اور کنواری (لڑکی) سے اس کی شادی کی اجازت لی جائے گی۔ اور اس کی اجازت (اس سے پوچھے جانے پر) اس کا خاموش رہناہے''۲؎۔
وضاحت ۱ ؎:
'' أَحَقُّ'' کا صیغہ مشارکت کا متقاضی ہے، گویا ایم (بیوہ) اپنے نکاح کے سلسلہ میں جس طرح حقدار ہے اسی طرح اس کا ولی بھی حقدار ہے، یہ اور بات ہے کہ ولی کی بنسبت اسے زیادہ حق حاصل ہے کیونکہ ولی کی وجہ سے اس پر جبر نہیں کیا جا سکتا جب کہ اس کی وجہ سے ولی پر جبر کیا جا سکتا ہے چنانچہ ولی اگر شادی سے نا خوش ہے اور اس کا منکر ہے تو بواسطہ قاضی اس کا نکاح ہو گا، اس تو ضیح سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ یہ حدیث
''لا نكاح إلا بولي،، کے منافی نہیں ہے۔
وضاحت ۲؎: لیکن اگر منظور نہ ہو تو کھل کر بتا دینا چاہیے کہ مجھے یہ رشتہ پسند نہیں ہے تاکہ ماں باپ اس کے لیے دوسرا رشتہ منتخب کریں یا اسے مطمئن کریں۔
3263- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْهُ بَعْدَ مَوْتِ نَافِعٍ بِسَنَةٍ، وَلَهُ يَوْمَئِذٍ حَلْقَةٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْيَتِيمَةُ تُسْتَأْمَرُ، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۶۲ (صحیح)
۳۲۶۳- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بیوہ اپنے ولی (سر پرست) کے بالمقابل اپنے (رشتہ کے) بارے میں فیصلہ کرنے کا زیادہ حق رکھتی ہے۔ اور یتیمہ (یعنی کنواری لڑکی) سے (اس کی شادی کے لیے) اس کی منظوری لی جائے گی اور اس کی منظوری (پوچھے جانے پر) اس کی خاموشی ہے''۔
3264- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الرِّبَاطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الأَيِّمُ أَوْلَى بِأَمْرِهَا، وَالْيَتِيمَةُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۶۲ (صحیح)
۳۲۶۴- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیوہ عورت اپنے نفس کی خود مالک ہے۔ (شادی کرے گی) اور یتیمہ (یعنی کنواری لڑکی) سے (اس کی شادی کے لیے) اس کی منظوری لی جائے گی اور اس کی منظوری (پوچھے جانے پر) اس کی خاموشی ہے ''۔
3265- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ لِلْوَلِيِّ مَعَ الثَّيِّبِ أَمْرٌ، وَالْيَتِيمَةُ تُسْتَأْمَرُ، فَصَمْتُهَا إِقْرَارُهَا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۶۲ (صحیح)
۳۲۶۵- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیوہ (غیر کنواری) عورت پر ولی کا کچھ اختیار نہیں ہے، اور یتیمہ (کنواری لڑکی) سے اس کی ذات کے بارے میں مشورہ (واجازت) لی جائے گی، اور (جواباً) اس کی خاموشی اس کی اجازت مانی جائے گی''۔