• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25-عَرْضِ الْمَرْأَةِ نَفْسَهَا عَلَى مَنْ تَرْضَى
۲۵-باب: پسندیدہ شخص سے نکاح کے لئے عورت اپنے آپ کو پیش کر سکتی ہے​


3251- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنِي مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ الْعَطَّارُ أَبُوعَبْدِالصَّمَدِ، قَالَ: سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِيَّ يَقُولُ: كُنْتُ عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَعِنْدَهُ ابْنَةٌ لَهُ؛ فَقَالَ: جَائَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَعَرَضَتْ عَلَيْهِ نَفْسَهَا؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَكَ فِيَّ حَاجَةٌ۔
* تخريج: خ/النکاح ۳۲ (۵۱۲۰) مطولا، والأدب ۷۹ (۶۱۲۳) مطولا، ق/النکاح ۵۷ (۲۰۰۱) (تحفۃ الأشراف: ۴۶۸) (صحیح)
۳۲۵۱- ثابت بنانی کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک رضی الله عنہ کے پاس تھا، وہاں ان کی ایک بیٹی بھی موجود تھی، انس رضی الله عنہ نے کہا: ایک عورت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اپنے آپ کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے پیش کر دیا، اور کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری ضرورت ہے؟ ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اگر آپ مجھے نکاح کے لیے قبول فرمائیں تو میں اسے اپنی خوش نصیبی سمجھوں گی۔


3252- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْحُومٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّ امْرَأَةً عَرَضَتْ نَفْسَهَا عَلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَضَحِكَتْ ابْنَةُ أَنَسٍ؛ فَقَالَتْ: مَا كَانَ أَقَلَّ حَيَائَهَا؛ فَقَالَ أَنَسٌ: هِيَ خَيْرٌ مِنْكِ، عَرَضَتْ نَفْسَهَا عَلَى النَّبِيِّ.
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۵۱ (صحیح)
۳۲۵۲- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے اپنے آپ کو (نکاح کے لیے) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو پیش کیا، تو (یہ سن کر) انس رضی الله عنہ کی صاحبزادی ہنس پڑیں، اور کہا: کتنی کم حیا عورت ہے! انس رضی الله عنہ نے کہا: (بیٹی!) یہ عورت تجھ سے اچھی ہے (ذرا اس کی طلب تو دیکھ) اس نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پر پیش کیا ہے، (اور آپ کو حاصل کرنے کی کوشش کی ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
26-صَلاةُ الْمَرْأَةِ إِذَا خُطِبَتْ وَاسْتِخَارَتُهَا رَبَّهَا
۲۶-باب: پیغامِ نکاح ملنے پر عورت کا صلاۃ استخارہ پڑھ کر رب سے بھلائی چاہنے کا بیان​


3253- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّةُ زَيْنَبَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ: "اذْكُرْهَا عَلَيَّ" قَالَ زَيْدٌ: فَانْطَلَقْتُ؛ فَقُلْتُ: يَا زَيْنَبُ! أَبْشِرِي أَرْسَلَنِي إِلَيْكِ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُكِ؛ فَقَالَتْ: مَا أَنَا بِصَانِعَةٍ شَيْئًا حَتَّى أَسْتَأْمِرَ رَبِّي؛ فَقَامَتْ إِلَى مَسْجِدِهَا، وَنَزَلَ الْقُرْآنُ، وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَدَخَلَ بِغَيْرِ أَمْرٍ۔
* تخريج: م/النکاح ۱۵ (۱۴۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۰)، حم (۳/۱۹۵، ۲۴۶) (صحیح)
۳۲۵۳- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب زینب رضی الله عنہا کی عدت پوری ہوئی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے زید رضی الله عنہا کو ان کے پاس بھیجا کہ جا کر انہیں میرے لیے رشتہ کا پیغام دو۔ زید رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں گیا اور میں نے کہا: زینب خوش ہو جاؤ! رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے تمہارے پاس نکاح کا پیغام دے کر بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا: میں کچھ نہیں کرنے کی جب تک میں اپنے رب سے مشورہ نہ کر لوں (یہ کہہ کر) وہ اپنے مصلی پر (صلاۃ استخارہ پڑھنے) کھڑی ہو گئیں، (اُدھر اللہ تعالی نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا نکاح ان سے آسمان پر ہی کر دیا)، اور قرآن نازل ہو گیا: {فَلَمّاَ قَضَى زَيْدٌ مِنْهَا وَطَراً زَوَّجْناَكَهاَ.....} (اس آیت کے نزول کے بعد) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس کسی حکم واجازت (یعنی رسمی ایجاب وقبول کے بغیر تشریف لائے، اور) ان سے خلوت میں ملے۔


3254- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الصُّوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ طَهْمَانَ أَبُو بَكْرٍ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كَانَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ تَفْخَرُ عَلَى نِسَائِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْكَحَنِي مِنْ السَّمَائِ، وَفِيهَا نَزَلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ۔
* تخريج: خ/التوحید ۲۲ (۷۴۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۴)، وقد أخرجہ: ت/تفسیر سورۃ الأحزاب۳۴ (۳۲۱۳)، حم (۳/۲۲۶) (صحیح)
۳۲۵۴- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ زینب بنت حجش رضی الله عنہا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی دوسری بیویوں پر اس بات کا فخر کرتی تھیں کہ اللہ عزوجل نے (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے) میرا نکاح آسمان ہی پر فرما دیا۔ اور انہیں کے سلسلے سے پردے کی آیت نازل ہوئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
27-كَيْفَ الاسْتِخَارَةُ؟
۲۷-باب: صلاۃ استخارہ کس طرح پڑھی جائے؟​


3255- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْمَوَالِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الاِسْتِخَارَةَ فِي الأُمُورِ كُلِّهَا، كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ، يَقُولُ: " إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالأَمْرِ؛ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ " ثُمَّ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَعِينُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ؛ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلاأَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ؛ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي - أَوْ قَالَ: فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ - فَاقْدِرْهُ لِي، وَيَسِّرْهُ لِي، ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ؛ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي، وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي - أَوْ قَالَ: فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ - فَاصْرِفْهُ عَنِّي، وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ أَرْضِنِي بِهِ " قَالَ: وَ " يُسَمِّي حَاجَتَهُ "۔
* تخريج: خ/التہجد ۲۵ (۱۱۶۲)، والدعوات ۴۸ (۶۳۸۲)، والتوحید ۱۰ (۷۳۹۰)، د/ال صلاۃ ۳۶۶ (۱۵۳۸)، ت/ال صلاۃ ۲۳۷ (۴۸۰)، ق/الإقامۃ ۱۸۸ (۱۳۸۳)، حم۳/۳۴۴ (صحیح)
۳۲۵۵- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں تمام امور (ومعاملات) میں استخارہ کرنے کی تعلیم دیتے تھے، جیسا کہ ہمیں قرآن کی سورتیں سکھاتے تھے، فرماتے: جب تم میں سے کوئی کسی (اچھے) کام کا ارادہ کرے تو فرض (اور اس کے توابع) کے علاوہ دو رکعتیں پڑھے پھر (دعا کرتے ہوئے) کہے: ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَعِينُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ؛ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاأَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلاأَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ؛ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي - أَوْ قَالَ: فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ - فَاقْدِرْهُ لِي، وَيَسِّرْهُ لِي، ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ؛ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي، وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي - أَوْ قَالَ: فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ - فَاصْرِفْهُ عَنِّي، وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ أَرْضِنِي بِهِ ''۔
(اے اللہ! میں تیرے علم کی برکت سے تجھ سے بھلائی اور خیر کا طالب ہوں اور تیری قدرت کا واسطہ دے کر تیری مدد کا چاہتا ہوں اور تیرے عظیم فضل کا طالب ہوں کیونکہ تو قدرت والا ہے، میں قدرت والا نہیں، تو (اچھا وبرا سب) جانتا ہے، میں نہیں جانتا، تو ہی غیب کی باتوں کو جانتا ہے، اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ معاملہ، (پھر متعلق کام یا چیز کا نام لے) میرے لیے میرے دین، دنیا اور کے اعتبار سے، یا یہ کہا: اس دار فانی اور اخروی زندگی کے اعتبار سے بہتر ہے تو اس کام کو میرے لیے مقدر کر دے اور اس کا حصول میرے لیے آسان کر دے اور مجھے اس میں برکت دے۔ اور اگر تو جانتا اور سمجھتا ہے کہ یہ کام میرے لیے برا ہے، میرے دین، دنیا اور انجام کار کے لحاظ سے یا اس دار فانی اور اخروی زندگی کے لحاظ سے تو اس کام کو مجھ سے دور رکھ اور مجھے اس سے بچا لے۔ اور بھلائی جہاں بھی ہو اسے میرے لیے مقدر فرما دے اور مجھے اس پر راضی وخوش رکھ۔ آپ نے فرمایا: (دعا کرتے وقت) اپنی ضرورت کا نام لے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
28-إِنْكَاحُ الابْنِ أُمَّهُ
۲۸-باب: بیٹے کا اپنی ماں کی شادی کرانے کا بیان​


3256- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا بَعَثَ إِلَيْهَا أَبُوبَكْرٍ، يَخْطُبُهَا عَلَيْهِ؛ فَلَمْ تَزَوَّجْهُ؛ فَبَعَثَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَخْطُبُهَا عَلَيْهِ؛ فَقَالَتْ: أَخْبِرْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي امْرَأَةٌ غَيْرَى، وَأَنِّي امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ، وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِي شَاهِدٌ؛ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ؛ فَقَالَ: " ارْجِعْ إِلَيْهَا؛ فَقُلْ لَهَا: أَمَّا قَوْلُكِ: إِنِّي امْرَأَةٌ غَيْرَى؛ فَسَأَدْعُو اللَّهَ لَكِ؛ فَيُذْهِبُ غَيْرَتَكِ، وَأَمَّا قَوْلُكِ، إِنِّي امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ؛ فَسَتُكْفَيْنَ صِبْيَانَكِ، وَأَمَّا قَوْلُكِ: أَنْ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِي شَاهِدٌ؛ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِكِ شَاهِدٌ وَلا غَائِبٌ يَكْرَهُ ذَلِكَ " فَقَالَتْ لابْنِهَا: يَاعُمَرُ! قُمْ؛ فَزَوِّجْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَزَوَّجَهُ. مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۰۴)، حم (۶/۲۹۵، ۳۱۳، ۳۱۷، ۳۲۰، ۳۲۱) (ضعیف) یعنی بہذا السند والمتن وقد ورد بعضہ عندم فی الجنائز۲ (۹۱۸)
۳۲۵۶- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ جب ان کی عدت پوری ہو گئی تو ابوبکر رضی الله عنہ نے انہیں اپنی شادی کا پیغام بھیجا۔ جسے انہوں نے قبول نہ کیا پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو اپنی شادی کا پیغام دے کر ان کے پاس بھیجا، انہوں نے (عمر سے) کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تک یہ خبر پہنچا دو کہ میں ایک غیرت مند عورت ہوں (دوسری بیویوں کے ساتھ رہ نہ پاؤں گی) بچوں والی ہوں (ان کا کیا بنے گا) اور میرا کوئی ولی اور سرپرست بھی موجود نہیں ہے۔ (جب کہ نکاح کرنے کے لیے ولی بھی ہونا چاہیے) عمر رضی الله عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ کو یہ سب باتیں بتائیں، آپ نے ان سے کہا: (دوبارہ) ان کے پاس (لوٹ) جاؤ اور ان سے کہو: تمہاری یہ بات کہ میں ایک غیرت مند عورت ہوں (اس کا جواب یہ ہے کہ) میں اللہ تعالیٰ سے تمہارے لیے دعا کروں گا، اللہ تمہاری غیرت (اور سوکنوں کی جلن) دور کر دے گا، اور اب رہی تمہاری (دوسری) بات کہ میں بچوں والی عورت ہوں تو تم (شادی کے بعد) اپنے بچوں کی کفایت (وکفالت) کرتی رہو گی اور اب رہی تمہاری (تیسری) بات کہ میرا کوئی ولی موجود نہیں ہے (تو میری شادی کون کرائے گا) تو ایسا ہے کہ تمہارا کوئی ولی موجود ہو یا غیر موجود میرے ساتھ تمہارے رشتہ نکاح کو نا پسند نہ کرے گا (جب عمر رضی الله عنہ نے جا کر آپ صلی الله علیہ وسلم کا یہ جواب ان کے سامنے رکھا) تو انہوں نے اپنے بیٹے عمر بن أبی سلمہ سے کہا: اٹھو اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے (میرا) نکاح کر دو، تو انھوں نے (اپنی ماں کا) نکاح رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کر دیا، یہ حدیث مختصر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
29-إِنْكَاحُ الرَّجُلِ ابْنَتَهُ الصَّغِيرَةَ
۲۹-باب: باپ اپنی چھوٹی بیٹی کا نکاح کر سکتا ہے​


3257- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَهَا وَهِيَ بِنْتُ سِتٍّ، وَبَنَى بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعٍ۔
* تخريج: م/النکاح ۱۰ (۱۴۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۰۳) وقد أخرجہ: خ/النکاح ۳۸ (۵۱۳۳)، ۳۹ (۵۱۳۴)، ۵۹ (۵۱۵۸)، د/النکاح ۳۴ (۲۱۲۱)، ق/النکاح ۱۳ (۱۸۷۶)، حم (۶/۱۱۸، ۲۸۰)، دي/النکاح ۵۶ (۲۳۰۷) (صحیح)
۳۲۵۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب وہ چھ سال کی بچی تھیں تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے شادی کی، اور جب نو برس کی ہوئیں تو آپ نے ان سے خلوت کی۔


3258- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَ اور، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَبْعِ سِنِينَ، وَدَخَلَ عَلَيَّ لِتِسْعِ سِنِينَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۸۱) (صحیح)
۳۲۵۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب میں سات سال کی تھی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی، اور جب میں نو برس کی ہوئی تو مجھ سے خلوت فرمائی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی شادی قبل بلوغت اور صحبت بعد بلوغت ہوئی۔ اس سے ثابت ہوا کہ باپ اپنی جھوٹی بچی کی شادی کر سکتا ہے۔


3259- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِتِسْعِ سِنِينَ، وَصَحِبْتُهُ تِسْعًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۹۶) (صحیح)
(کثرت طرق کی وجہ سے یہ بھی صحیح ہے)
۳۲۵۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب میں نو برس کی تھی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی، اور نو ہی برس میں آپ کی صحبت میں رہی (پھر آپ رحلت فرما گئے)۔


3260- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ وَأَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ تَزَوَّجَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ بِنْتُ تِسْعٍ، وَمَاتَ عَنْهَا وَهِيَ بِنْتُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ۔
* تخريج: م/النکاح ۱۰ (۱۴۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۵۶)، حم (۶/۴۲) (صحیح)
۳۲۶۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ جب میں نو برس کی تھی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے شادی کی، اور جب آپ نے انہیں چھوڑ کر انتقال فرمایا تو اس وقت وہ اٹھارہ برس کی ہو چکی تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
30-إِنْكَاحُ الرَّجُلِ ابْنَتَهُ الْكَبِيرَةَ
۳۰-باب: باپ کا اپنی بڑی بیٹی کی شادی کرنے کا بیان​


3261- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ؛ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَنَا، قَالَ: - يَعْنِي - تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ - وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ - قَالَ عُمَرُ: فَأَتَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ، قَالَ: سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي، فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، ثُمَّ لَقِيَنِي فَقَالَ: قَدْ بَدَا لِي أَنْ لا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا، قَالَ عُمَرُ: فَلَقِيتُ أَبَابَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ؛ فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ زَوَّجْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ؛ فَصَمَتَ أَبُوبَكْرٍ؛ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا؛ فَكُنْتُ عَلَيْهِ أَوْجَدَ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ؛ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ؛ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ؛ فَقَالَ: لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ؛ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ شَيْئًا؟ قَالَ عُمَرُ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ شَيْئًا؛ فِيمَا عَرَضْتَ عَلَيَّ إِلا أَنِّي قَدْكُنْتُ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا، وَلَمْ أَكُنْ لأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوْ تَرَكَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبِلْتُهَا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۵۰ (صحیح)
۳۲۶۱- عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صحابی رسول خنیس بن حذافہ سہمی رضی الله عنہ کا مدینہ میں انتقال ہو گیا، ان کے انتقال سے حفصہ بنت عمر رضی الله عنہا بیوہ ہو گئیں، عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے پاس آیا اور حفصہ رضی الله عنہا کا معاملہ ان کے سامنے پیش کیا، اور کہا کہ اگر آپ پسند کریں تو میں آپ کی شادی حفصہ سے کر دیتا ہوں، انہوں نے کہا: میں اپنے بارے میں غور کر کے بتاؤں گا، میں کئی دن ٹھہرا (انتظار کرتا) رہا، پھر وہ مجھ سے ملے اور کہا: میرے غور وفکر میں یہی آیا ہے کہ میں ان دنوں شادی نہ کروں۔ عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: پھر میں ابوبکر رضی الله عنہ سے ملا اور کہا: اگر آپ پسند کریں تو حفصہ سے آپ کی شادی کر دوں، (یہ سن کر) ابوبکر رضی الله عنہ خاموش رہے، اور مجھے کچھ بھی جواب نہ دیا۔ مجھے ان پر عثمان رضی الله عنہ کے مقابل میں زیادہ ہی غصہ آیا، پھر چند ہی راتیں گزری تھیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے اپنے لیے نکاح کا پیغام دیا تو میں نے ان کا نکاح آپ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کر دیا۔ پھر مجھے ابوبکر رضی الله عنہ ملے اور کہا: غالباً آپ کو اس وقت بڑا غصہ آیا ہوگا جب آپ نے مجھے حفصہ سے نکاح کی پیشکش کی تھی اور (میری جانب سے) آپ کو کوئی جواب نہ ملا، عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: ہاں، ابوبکر رضی الله عنہ نے بتلایا کہ آپ کی پیش کش کا جواب نہ دینے کی وجہ یہ تھی کہ مجھے معلوم تھا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم حفصہ کا ذکر فرما چکے تھے اور میں آپ کا راز فاش کرنے والا نہیں تھا۔ اگر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان سے شادی نہ کرتے تو میں انہیں قبول کر لیتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
31-اسْتِئْذَانُ الْبِكْرِ فِي نَفْسِهَا
۳۱-باب: کنواری لڑکی کی شادی کے لیے اس سے اجازت لینے کا بیان​


3262- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا "۔
* تخريج: م/النکاح ۹ (۴۱۲۱)، د/النکاح ۲۶ (۲۰۹۸، ۲۰۹۹، ۲۱۱۰)، ت/النکاح ۱۸ (۱۱۰۸)، ق/النکاح ۱۱ (۱۸۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۱۷)، ط/النکاح ۲ (۴)، حم (۱/۲۴۱، ۲۶۱، ۲۷۴، ۳۳۴، ۳۴۵، ۳۵۵، ۳۶۲)، دي/النکاح ۱۳، (۲۲۳۴، ۲۲۳۵، ۲۲۳۶) وانظرالأرقام التالیۃ (صحیح)
۳۲۶۲- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بیوہ عورت اپنے ولی (سرپرست) کے بالمقابل اپنے بارے میں فیصلہ کرنے کا زیادہ حق رکھتی ہے ۱؎ اور کنواری (لڑکی) سے اس کی شادی کی اجازت لی جائے گی۔ اور اس کی اجازت (اس سے پوچھے جانے پر) اس کا خاموش رہناہے''۲؎۔
وضاحت ۱ ؎: '' أَحَقُّ'' کا صیغہ مشارکت کا متقاضی ہے، گویا ایم (بیوہ) اپنے نکاح کے سلسلہ میں جس طرح حقدار ہے اسی طرح اس کا ولی بھی حقدار ہے، یہ اور بات ہے کہ ولی کی بنسبت اسے زیادہ حق حاصل ہے کیونکہ ولی کی وجہ سے اس پر جبر نہیں کیا جا سکتا جب کہ اس کی وجہ سے ولی پر جبر کیا جا سکتا ہے چنانچہ ولی اگر شادی سے نا خوش ہے اور اس کا منکر ہے تو بواسطہ قاضی اس کا نکاح ہو گا، اس تو ضیح سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ یہ حدیث ''لا نكاح إلا بولي،، کے منافی نہیں ہے۔
وضاحت ۲؎: لیکن اگر منظور نہ ہو تو کھل کر بتا دینا چاہیے کہ مجھے یہ رشتہ پسند نہیں ہے تاکہ ماں باپ اس کے لیے دوسرا رشتہ منتخب کریں یا اسے مطمئن کریں۔


3263- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْهُ بَعْدَ مَوْتِ نَافِعٍ بِسَنَةٍ، وَلَهُ يَوْمَئِذٍ حَلْقَةٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْيَتِيمَةُ تُسْتَأْمَرُ، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۶۲ (صحیح)
۳۲۶۳- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بیوہ اپنے ولی (سر پرست) کے بالمقابل اپنے (رشتہ کے) بارے میں فیصلہ کرنے کا زیادہ حق رکھتی ہے۔ اور یتیمہ (یعنی کنواری لڑکی) سے (اس کی شادی کے لیے) اس کی منظوری لی جائے گی اور اس کی منظوری (پوچھے جانے پر) اس کی خاموشی ہے''۔


3264- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الرِّبَاطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الأَيِّمُ أَوْلَى بِأَمْرِهَا، وَالْيَتِيمَةُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۶۲ (صحیح)
۳۲۶۴- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیوہ عورت اپنے نفس کی خود مالک ہے۔ (شادی کرے گی) اور یتیمہ (یعنی کنواری لڑکی) سے (اس کی شادی کے لیے) اس کی منظوری لی جائے گی اور اس کی منظوری (پوچھے جانے پر) اس کی خاموشی ہے ''۔


3265- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ لِلْوَلِيِّ مَعَ الثَّيِّبِ أَمْرٌ، وَالْيَتِيمَةُ تُسْتَأْمَرُ، فَصَمْتُهَا إِقْرَارُهَا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۶۲ (صحیح)
۳۲۶۵- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیوہ (غیر کنواری) عورت پر ولی کا کچھ اختیار نہیں ہے، اور یتیمہ (کنواری لڑکی) سے اس کی ذات کے بارے میں مشورہ (واجازت) لی جائے گی، اور (جواباً) اس کی خاموشی اس کی اجازت مانی جائے گی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
32-اسْتِئْمَارُ الأَبِ الْبِكْرَ فِي نَفْسِهَا
۳۲-باب: باپ کو اپنی کنواری بیٹی سے اس کا رشتہ کرنے کے لیے پوچھنا چاہیے​


3266- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا، وَالْبِكْرُ يَسْتَأْمِرُهَا أَبُوهَا، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۶۲ (صحیح) (لکن قولہ ''أبوہا''غیر محفوظ وانظر ما قبلہ، والأجل الکلمۃ غیر المحفوظہ جعلہ فی الضعیف (۲۰۷) أیضا۳۰۶۲)
۳۲۶۶- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیوہ (غیر کنواری) عورت اپنے آپ کے بارے میں فیصلہ کرنے کا زیادہ حق رکھتی ہے (کہ شادی کرے تو کس سے کرے یا نہ کرے) اور کنواری لڑکی کی شادی باپ اس کی اجازت لے کر کرے اور اس کی اجازت اس کی خاموشی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
33-اسْتِئْمَارُ الثَّيِّبِ فِي نَفْسِهَا
۳۳-باب: بیوہ کی شادی کے لیے اس کی اجازت ضروری ہے​


3267- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى؛ أَنَّ أَبَاسَلَمَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لاَ تُنْكَحُ الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، وَلاتُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ: "إِذْنُهَا أَنْ تَسْكُتَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۳۳)، ق/النکاح ۱۱ (۱۸۷۱)، حم (۲/۲۲۹، ۲۵۰، ۲۷۹، ۴۲۵، ۴۳۴)، دي/النکاح۱۳ (۲۲۳۲) (صحیح)
۳۲۶۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بیوہ عورت کی شادی اس کی اجازت کے بغیر نہ کی جائے اور نہ ہی کنواری کی شادی اس کی مرضی جانے بغیر کی جائے ''، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کی اجازت کیسے جانی جائے؟ ۱؎ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس کی اجازت یہ ہے کہ وہ چپ رہے '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: وہ تو ایسے مواقع پر بہت شرماتی ہے بول نہیں پاتی ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی وہ چپ رہتی ہے تو سمجھ لو کہ وہ اس رشتہ پر راضی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
34-إِذْنُ الْبِكْرِ
۳۴-باب: کنواری لڑکی سے اجازت کا بیان​


3268- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اسْتَأْمِرُوا النِّسَائَ فِي أَبْضَاعِهِنَّ " قِيلَ: فَإِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحِي وَتَسْكُتُ؟ قَالَ: " هُوَ إِذْنُهَا "۔
* تخريج: خ/النکاح ۴۱ (۵۱۳۷)، والإکراہ ۳ (۶۹۴۶)، والحیل ۱۱ (۶۹۷۱)، م/النکاح ۹ (۱۴۲۰)، حم (۶/۴۵، ۱۶۵، ۲۰۳) (صحیح)
۳۲۶۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عورتوں سے ان کی شادی کے بارے میں مشورہ کیا کرو''، کہا گیا: کنواری لڑکی تو شرم کرتی ہے، اور چپ رہتی ہے (بول نہیں پاتی)؟ آپ نے فرمایا: '' اس کی خموشی ہی اس کی اجازت ہے ''۔


3269- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ - وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ - قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوهُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ تُنْكَحُ الأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلاَتُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ " قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ: " أَنْ تَسْكُتَ "۔
* تخريج: خ/النکاح ۴۱ (۵۱۳۶)، الإکراہ ۳ (۶۹۴۶)، الحیل ۱۱ (۶۹۶۸)، م/النکاح ۹ (۱۴۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۲۵)، حم (۲/ ۴۳۴)، دي/النکاح ۱۳ (۲۲۳۲) (صحیح)
۳۲۶۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بیوہ کی شادی نہ کی جائے جب تک کہ اس سے مشورہ نہ لے لیا جائے اور کنواری لڑکی کی شادی نہ کی جائے جب تک کہ اس کی اجازت نہ لے لی جائے ''، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کی اجازت کیسے جانی جائے؟ آپ نے فرمایا: ''اس کا خاموش رہنا'' (ہی اس کی اجازت ہے)۔
 
Top