• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
35-الثَّيِّبُ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ
۳۵-باب: باپ بیوہ کی شادی اس کی نا پسندیدگی کے باوجود کر دے تو کیا حکم ہے؟​


3270- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَمُجَمِّعِ ابْنَيْ يَزِيدَ ابْنِ جَارِيَةَ الأَنصَارِيِّ، عَنْ خَنْسَائَ بِنْتِ خِذَامٍ؛ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ؛ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ؛ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِكَاحَهُ۔
* تخريج: خ/النکاح ۴۲ (۵۱۳۸)، الإکراہ (۶۹۴۰)، الحیل ۱۱ (۶۹۶۹)، د/النکاح ۲۶ (۲۱۰۱)، ق/النکاح ۱۲ (۱۸۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۲۴)، ط/النکاح۱۱ (۵۱۳۹)، حم (۶/۳۲۸)، دي/النکاح ۱۴ (۲۲۳۸) (صحیح)
۳۲۷۰- خنساء بنت خذام رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کر دیا اور یہ بیوہ تھیں، یہ شادی انہیں پسند نہ آئی تو وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں، تو آپ نے ان کا نکاح رد کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
36-الْبِكْرُ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ
۳۶-باب: باپ اپنی کنواری لڑکی کی شادی اس کی نا پسندیدگی کے باوجود کر دے تو کیا حکم ہے؟​


3271- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ غُرَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَتَاةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: إِنَّ أَبِي زَوَّجَنِي ابْنَ أَخِيهِ لِيَرْفَعَ بِي خَسِيسَتَهُ، وَأَنَا كَارِهَةٌ، قَالَتْ: اجْلِسِي حَتَّى يَأْتِيَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَتْهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِيهَا فَدَعَاهُ، فَجَعَلَ الأَمْرَ إِلَيْهَا، فَقَالَتْ: يَارَسُولَ اللَّهِ! قَدْ أَجَزْتُ مَا صَنَعَ أَبِي، وَلَكِنْ أَرَدْتُ أَنْ أَعْلَمَ: أَلِلنِّسَائِ مِنْ الأَمْرِ شَيْئٌ۔
* تخريج: تفرد بہ السنائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۸۶)، وأخرجہ ق/النکاح ۱۲ (۱۸۷۴) من حدیث عائشۃ (ضعیف شاذ)
۳۲۷۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک نوجوان لڑکی ان کے پاس آئی، اور اس نے کہا: میرے باپ نے میری شادی اپنے بھتیجے سے اس کی خست اور کمینگی پر پردہ ڈالنے کے لیے کر دی ہے، حالانکہ میں اس شادی سے خوش نہیں ہوں، انہوں نے اس سے کہا: بیٹھ جاؤ، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو آ لینے دو (پھر اپنا قضیہ آپ کے سامنے پیش کرو)، چنانچہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب تشریف لے آئے تو اس نے آپ کو اپنے معاملے سے آگاہ کیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس کے باپ کو بلا بھیجا (اور جب وہ آ گیا) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فیصلہ اس (لڑکی) کے اختیار میں دے دیا اس (لڑکی) نے کہا: اللہ کے رسول! میرے والد نے جو کچھ کر دیا ہے، میں نے اسے قبول کر لیا (ان کے کئے ہوئے نکاح کو رد نہیں کرتی) لیکن میں نے (اس معاملہ کو آپ کے سامنے پیش کر کے) یہ جاننا چاہا ہے کہ کیا عورتوں کو بھی کچھ حق واختیار حاصل ہے (سو میں نے جان لیا)۔


3272- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا؛ فَإِنْ سَكَتَتْ؛ فَهُوَ إِذْنُهَا، وَإِنْ أَبَتْ؛ فَلاَ جَوَازَ عَلَيْهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۱۰)، وقد أخرجہ: د/النکاح ۲۴ (۲۰۹۳)، ت/النکاح ۱۹ (۱۱۰۹)، حم (۲/۲۵۹، ۴۷۵) (حسن)
۳۲۷۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یتیمہ (کنواری لڑکی) کی شادی کے بارے میں اس سے پوچھا جائے گا اگر وہ چپ رہے تو یہی (اس کا چپ رہنا ہی) اس کی جانب سے اجازت ہے، اور اگر وہ انکار کر دے تو اس پر کوئی زور (ودباؤ) نہیں ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اگر وہ راضی نہیں ہوئی تو کوئی اور رشتہ دیکھو اور اگر وہ اس وقت شادی کرنا نہیں چاہتی تو اُس وقت کا انتظار کرو جب وہ اس کے لیے آمادہ ہو جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
37-الرُّخْصَةُ فِي نِكَاحِ الْمُحْرِمِ
۳۷-باب: حالت احرام میں نکاح کی رخصت واجازت کا بیان​


3273- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَوَائٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ وَيَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَيْمُونَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، - وَفِي حَدِيثِ يَعْلَى بِسَرِفَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۲۰۰)، حم (۱/۳۳۶) (شاذ)
۳۲۷۳- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے میمونہ بنت حارث رضی الله عنہا سے اس وقت شادی کی جب کہ آپ احرام باندھے ہوئے تھے ۱؎، اور یعلی (راوی) کی حدیث میں '' سرف '' کا بھی ذکر ہے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: حالت احرام میں نکاح حرام ہے، محرم نہ تو اپنا نکاح کر سکتا ہے، نہ ہی کسی دوسرے کا نکاح کرا سکتا ہے، اس حدیث میں آپ صلی الله علیہ وسلم کے متعلق جو یہ خبر دی جا رہی ہے کہ آپ نے میمونہ رضی الله عنہا سے حالت احرام میں شادی کی ہے در حقیقت اس سلسلہ میں راوی ابن عباس رضی الله عنہما کو وہم ہو گیا ہے۔ کیونکہ آپ صلی الله علیہ وسلم کا میمونہ رضی الله عنہا سے بحالت حلال نکاح کرنے کی روایت متعدد طرق سے مختلف راویوں سے مروی ہے، جب کہ حالت احرام والی روایت تنہا ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے، اور کسی تنہا آدمی کا وہم میں مبتلا ہو جانا پوری ایک جماعت کے بالمقابل زیادہ آسان ہے۔ (واللہ اعلم)
وضاحت ۲؎: سرف ایک جگہ کا نام ہے جہاں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے میمونہ رضی الله عنہا سے شادی کی تھی۔


3274- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الشَّعْثَائِ؛ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ؛ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۴۰ (شاذ)
۳۲۷۴- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا سے حالت احرام میں شادی کی۔


3275- أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكَحَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، جَعَلَتْ أَمْرَهَا إِلَى الْعَبَّاسِ؛ فَأَنْكَحَهَا إِيَّاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۹۲۹) (شاذ)
۳۲۷۵- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا سے شادی کی، اور آپ اس وقت احرام میں تھے، میمونہ رضی الله عنہا نے اپنا معاملہ عباس رضی الله عنہما کے سپرد کر رکھا تھا تو انہوں نے ان کی شادی آپ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کر دی۔


3276- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ مُوسَى - عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (شاذ)
۳۲۷۶- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حالت احرام میں ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا سے شادی کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
38-النَّهْيُ عَنْ نِكَاحِ الْمُحْرِمِ
۳۸-باب: محرم کے نکاح کی ممانعت کا بیان​


3277- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ؛ أَنَّ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَ يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ، وَلاَ يُنْكِحُ، وَلاَ يَخْطُبُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۴۵ (صحیح)
۳۲۷۷- عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' محرم نہ خود اپنا نکاح کرے نہ کسی اور کا کرائے، اور نہ (ہی) نکاح کا پیغام دے''۔


3278- حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ مَطَرٍ وَيَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَ عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: "لاَ يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ، وَلاَيُنْكِحُ، وَلاَ يَخْطُبُ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۸۴۵ (صحیح)
۳۲۷۸- عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' محرم نہ اپنا نکاح کرے، نہ کسی کا کرائے، اور نہ ہی کہیں نکاح کا پیغام دے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
39-مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ الْكَلامِ عِنْدَ النِّكَاحِ
۳۹-باب: نکاح کے وقت کون سا کلام (خطبہ) پڑھنا مستحب ہے؟​


3279- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلاةِ، وَالتَّشَهُّدَ فِي الْحَاجَةِ، قَالَ: " التَّشَهُّدُ فِي الْحَاجَةِ؛ أَنْ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ، وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَلاَ هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لاَإِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ " وَيَقْرَأُ ثَلاَثَ آيَاتٍ۔
* تخريج: د/النکاح ۳۳ (۲۱۱۸)، ت/النکاح ۱۷ (۱۱۰۵) مطولا، ق/النکاح ۱۹ (۱۸۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰۶)، حم (۱/۳۹۳، ۴۳۲) (صحیح)
۳۲۷۹- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں حاجت وضرورت میں تشہد پڑھنے کی تعلیم دی ہے۔ اور تشہد فی الحاجۃ یہ ہے کہ ہم (پہلے) پڑھیں: '' اَلْحَمْدُ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ، وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ اللَّهُ فَلا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ (اور پھر) تین آیات (۔۔۔۔) پڑھے (اور ایجاب وقبول کرائے) ۱؎۔
وضاحت ۱؎: وہ تینوں آیات یہ ہیں: {يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاء وَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِي تَسَائلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا} (النسائ: 1) لوگو! اپنے اُس رب سے ڈرو کہ جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کر کے ان دونوں سے مرد اور عورت کثرت سے پھیلا دیے، لوگو! اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو، بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔ (النسائ: ۱)
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ} (آل عمران: 102) اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مسلمان ہی رہ کر مرو۔ (آل عمران: ۱۰۲)
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَن يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا} (الأحزاب: 70-71) اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور نپی تلی بات کہو اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور جوبھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گااس نے بڑی مراد پالی۔ (الاحزاب: ۷۰، ۷۱)۔


3280- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ أَنَّ رَجُلاً كَلَّمَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْئٍ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ اللَّهُ؛ فَلاَ هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَمَّا بَعْدُ"۔
* تخريج: م/الجمعہ ۱۳ (۸۶۸) مطولا، ق/النکاح ۱۹ (۱۸۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۸۶)، حم (۱/۳۰۲، ۳۵۰) (صحیح)
۳۲۸۰- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کسی چیز کے متعلق کچھ بات چیت کی تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے (یہ خطبہ) ارشاد فرمایا: ''إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ، وَنَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ؛ فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ اللَّهُ فَلا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لاشَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ ۱؎ '' (اور بات آگے بڑھائی)۔
وضاحت ۱؎: تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، اسی کے ہم ثناء خواں اور اسی کی مدد کے طلبگار ہیں، جسے اللہ تعالیٰ ہدایت بخشے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں، اور جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تنہا حقیقی معبود ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گوائی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
40-مَا يُكْرَهُ مِنْ الْخُطْبَةِ
۴۰-باب: کس طرح کا خطبہ مکروہ ہے؟​


3281- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: تَشَهَّدَ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: مَنْ يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ؛ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا؛ فَقَدْ غَوَى؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ "۔
* تخريج: م/الجمعہ ۱۳ (۸۷۰)، د/ال صلاۃ ۲۲۹ (۱۰۹۹)، والأدب ۸۵ (۴۹۸۱)، حم (۴/۲۵۶، ۳۷۹) (صحیح)
۳۲۸۱- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمیوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے سامنے (خطبہ) تشہد پڑھا، اُن میں سے ایک نے کہا: '' مَنْ يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى'' تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم بہت برے خطیب ہو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ تم نے ''مَنْ يَعْصِهِماَ'' کہہ کر اللہ و رسول کو ایک ہی درجہ میں کر دیا۔ بہتر تھا کہ جس طرح ''مَنْ يُطِعِ اللّه وِ رَسُوْلَه'' کہا ایسے ہی'' مَنْ يَعْصِ اللّهَ وَ رَسُوْلَه'' کہتے۔ (جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی وہ ہدایت یاب ہوا اور جس نے اللہ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا۔) بعض احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے خود '' و من یعصہما'' کہا ہے تو اس سلسلہ میں صحیح اور درست بات یہ ہے کہ ایسا کرنا آپ کے علاوہ کے لئے منع ہے، کیونکہ آپ صلی الله علیہ وسلم کا اللہ و رسول کو ایک ہی ضمیر میں جمع کرنا اس سے دونوں کو برابری کا درجہ دینے کا وہم نہیں ہو سکتا اس لئے کہ آپ جس منصب ومقام پر فائز ہیں وہاں اس طرح کے وہم کی گنجائش ہی نہیں۔ جب کہ دوسرے اس وہم سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
41-بَاب الْكَلامِ الَّذِي يَنْعَقِدُ بِهِ النِّكَاحُ
۴۱-باب: نکاح جن کلمات سے منعقد ہوتا ہے اس کا بیان​


3282- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ: إِنِّي لَفِي الْقَوْمِ عِنْدَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَتْ امْرَأَةٌ؛ فَقَالَتْ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لَكَ؛ فَرَأْ فِيهَا رَأْيَكَ؛ فَسَكَتَ؛ فَلَمْ يُجِبْهَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْئٍ، ثُمَّ قَامَتْ؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لَكَ؛ فَرَأْ فِيهَا رَأْيَكَ؛ فَقَامَ رَجُلٌ؛ فَقَالَ: زَوِّجْنِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " هَلْ مَعَكَ شَيْئٌ؟ " قَالَ: لا، قَالَ: " اذْهَبْ فَاطْلُبْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ " فَذَهَبَ؛ فَطَلَبَ، ثُمَّ جَائَ؛ فَقَالَ: لَمْ أَجِدْ شَيْئًا، وَلاخَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ. قَالَ: " هَلْ مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْئٌ؟ " قَالَ: نَعَمْ، مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا، قَالَ: " قَدْ أَنْكَحْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۰۲ (صحیح)
۳۲۸۲- سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں لوگوں کے ساتھ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت نے کھڑے ہو کر کہا: اللہ کے رسول! اس (بندی) نے اپنے آپ کو آپ کے حوالے کر دیا، آپ جیسا چاہیں کریں۔ آپ خاموش رہے اور اسے کوئی جواب نہیں دیا۔ وہ عورت پھر کھڑی ہوئی اور کہا: اللہ کے رسول! اس نے اپنے آپ کو آپ کی سپردگی میں دے دیا ہے۔ تو اس کے بارے میں آپ کی جو رائے ہو ویسا کریں۔ (اتنے میں) ایک شخص کھڑا ہو اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری اس (عورت) سے شادی کرا دیجئے، آپ نے فرمایا: '' کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ اس نے کہا نہیں ''، آپ نے فرمایا: ''جا کچھ ڈھونڈ کر لا اگر لوہے کی انگوٹھی ہی ملے تو وہی لے آؤ''، وہ گیا، اس نے تلاش کیا پھر آکر کہا: مجھے تو کچھ نہیں ملا، لوہے کی انگوٹھی بھی نہ ملی۔ آپ نے فرمایا: '' تمھیں کچھ قرآن یاد ہے؟ '' اس نے کہا: ہاں! مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں نے اس قرآن کے عوض جو تمھیں یاد ہے تمہارا نکاح اس عورت سے کر دیا'' (تم اسے بھی انہیں یاد کرا دو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
42-الشُّرُوطُ فِي النِّكَاحِ
۴۲-باب: نکاح کی شرطوں کا بیان​


3283- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ يُوَفَّى بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ "۔
* تخريج: خ/الشروط ۶ (۲۷۲۱)، النکاح ۵۳ (۵۱۵۱)، م/النکاح ۸ (۱۴۱۸)، د/النکاح ۴۰ (۲۱۳۹)، ت/النکاح ۲۲ (۱۱۲۷)، ق/النکاح۴۱ (۱۹۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۵۳)، حم (۴/۱۱۴، ۱۵۰، ۱۵۱، ۱۵۲)، دی/النکاح ۲۱ (۲۲۴۹) (صحیح)
۳۲۸۳- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: (نکاح کی) شرطوں میں سب سے پہلے پوری کی جانے والی شرط وہ ہے جس کے ذریعہ تم عورتوں کی شرم گاہیں اپنے لیے حلال کرتے ہو (یعنی مہر کی ادائیگی)۔


3284- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَجَّاجًا يَقُولُ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ يُوَفَّى بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۸۳ (صحیح)
۳۲۸۴- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (نکاح کی) شرطوں میں سے پہلے پوری کی جانے والی شرط وہ ہے جس کے ذریعہ تم عورتوں کی شرم گاہیں اپنے لیے حلال کرتے ہو'' (یعنی مہر کی ادائیگی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
43-انِّكَاحُ الَّذِي تَحِلُّ بِهِ الْمُطَلَّقَةُ ثَلاثًا لِمُطَلِّقِهَا
۴۳-باب: وہ نکاح جس سے تین طلاق دی ہوئی عورت طلاق دینے والے کے لیے حلال ہوتی ہے​


3285- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَائَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَنِي؛ فَأَبَتَّ طَلاقِي، وَإِنِّي تَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، وَمَا مَعَهُ إِلاَّ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ؛ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لاَ حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ، وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ "۔
* تخريج: خ/الشہادات ۳ (۲۶۳۹)، الطلاق ۴ (۵۲۶۰)، ۷ (۵۲۶۵)، ۳۷ (۵۳۱۷)، اللباس ۶ (۵۷۹۲)، الأدب ۶۸ (۶۰۸۴)، م/النکاح ۱۷ (۱۴۳۳)، ت/النکاح۲۷ (۱۱۱۸)، ق/النکاح۳۲ (۱۹۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۳۶)، حم (۶/۳۴، ۳۷، ۱۹۲، ۲۲۶، ۲۲۹)، دي/الطلاق ۴ (۲۳۱۳)، ویأتی عند المؤلف ۳۴۴۰ (صحیح)
۳۲۸۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ کی بیوی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ رفاعہ نے مجھے طلاق بتہ (یعنی بالکل قطع تعلق کر دینے والی آخری طلاق) دے دی ہے، اور میں نے ان کے بعد عبدالرحمن بن زَبِیر سے شادی کر لی جن کے پاس بس کپڑے کی جھالر جیسا ہے، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا: '' شاید تم رفاعہ کے پاس دوبارہ واپس جانا چاہتی ہو (تو سن لو) یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک وہ تمہارا شہد اور تم اس کا شہد نہ چکھ لو''۔
وضاحت ۱؎: مقصد یہ ہے کہ جب عورت اور مرد ہم بستری کر لیں اور پھر شوہر اس عورت کو طلاق دے دے تو یہ مطلقہ عورت اپنے پہلے شوہر کے پاس جس نے اس کو تین طلاق دے کر اپنے سے جدا کر دیا تھا، نئے نکاح سے واپس ہو سکتی ہے، یہاں پر ہم بستری کی لذت کو ایک دوسرے کے شہد چکھنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
44-تَحْرِيمُ الرَّبِيبَةِ الَّتِي فِي حَجْرِهِ
۴۴-باب: شوہر کی زیر پرورش لڑکی سے شادی کی حرمت کا بیان​


3286- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ - وَأُمُّهَا أُمُّ سَلَمَةَ زَوْجُ النَّبِيّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ يُشَارِكُنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي؛ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أُخْتَكِ لاَ تَحِلُّ لِي " فَقُلْتُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ: بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ؛ فَقَالَ: " وَاللَّهِ! لَوْلا أَنَّهَا رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا لابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي، وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلا أَخَوَاتِكُنَّ "۔
* تخريج: خ/النکاح ۲۰ (۵۱۰۱)، ۲۵ (۵۱۰۶)، ۲۶ (۵۱۰۷)، ۳۳ (۵۱۲۳)، النفقات ۱۶ (۵۳۷۲)، م/الرضاع ۴ (۱۴۴۹)، ق/النکاح ۳۴ (۱۹۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۷۵)، وقد أخرجہ: د/النکاح ۷ (۲۰۵۶)، حم (۶/۲۹۱، ۳۰۹، ۴۲۸) (صحیح)
۳۲۸۶- ام المومنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ میری بہن بنت ابی سفیان سے شادی کر لیجئے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا تم اسے پسند کر لو گی؟ '' میں نے کہا: ہاں! میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں اور مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ بھلائی اور اچھائی میں میری جو ساجھی دار بنے وہ میری بہن ہو۔ آپ نے فرمایا: '' تمہاری بہن (تمہاری موجودگی میں) میرے لیے حلال نہیں ہے''، میں نے کہا: اللہ کے رسول، قسم اللہ کی! ہم آپس میں بات چیت کر رہے تھے کہ آپ ابو سلمہ کی بیٹی درہ سے نکاح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''تم ام سلمہ کی بیٹی کی بات کر رہی ہو؟ '' میں نے کہا: ہاں! آپ نے فرمایا: ''قسم اللہ کی اگر وہ میری ربیبہ نہ ہوتی اور میری گود میں نہ پلی ہوتی تو بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی، اس لیے کہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے (اور رضاعت سے ہر وہ چیز حرام ہو جاتی ہے جو قرابت داری (رحم) سے حرام ہوتی ہے) مجھے اور ابو سلمہ دونوں کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے۔ تو تم (آئندہ) اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو (رشتہ کے لیے) مجھ پر پیش نہ کرنا''۔
 
Top