• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
45-تَحْرِيمُ الْجَمْعِ بَيْنَ الأُمِّ وَالْبِنْتِ
۴۵-باب: ماں اور بیٹی کو نکاح میں اکٹھا کرنے کی حرمت کا بیان​


3287- أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ؛ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْكِحْ بِنْتَ أَبِي - تَعْنِي أُخْتَهَا - فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَتُحِبِّينَ ذَلِكِ؟ " قَالَتْ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَتْنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ ذَلِكَ لاَ يَحِلُّ " قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! وَاللَّهِ لَقَدْ تَحَدَّثْنَا أَنَّكَ تَنْكِحُ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ؛ فَقَالَ: بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ؟ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ، إِنَّهَا لاَبْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ: أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ؛ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاأَخَوَاتِكُنَّ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۸۶ (صحیح)
۳۲۸۷- زینب بنت ابی سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ام المومنین ام حبیبہ رضی الله عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! آپ میرے باپ کی بیٹی یعنی میری بہن سے نکاح کر لیجئے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا تم (واقعی) اسے پسند کرتی ہو؟ '' انہوں نے کہا: ہاں! میں آپ کی تنہا بیوی تو ہوں نہیں مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ خیر میں جو عورت میری شریک بنے وہ میری بہن ہو، (اس بات چیت کے بعد) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ حلال نہیں ہے''، ام حبیبہ رضی الله عنہا نے کہا: اللہ کے رسول، قسم اللہ کی! ہم نے تو سنا ہے کہ آپ ابو سلمہ کی بیٹی درہ سے نکاح کرنے والے ہیں؟ آپ نے (استفہامیہ انداز میں) کہا: ''ام سلمہ کی بیٹی؟ '' ام حبیبہ رضی الله عنہا نے کہا: ہاں (ام سلمہ کی بیٹی)، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''قسم اللہ کی اگر وہ میری آغوش کی پروردہ (ربیبہ) نہ بھی ہوتی، تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی، وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور ابو سلمہ کو تو ثویبہ (نامی عورت) نے دودھ پلایا ہے۔ تو (سنو! آئندہ) اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو نکاح کے لیے میرے اوپر پیش نہ کرنا''۔


3288- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ؛ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا قَدْ تَحَدَّثْنَا أَنَّكَ نَاكِحٌ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعَلَى أُمِّ سَلَمَةَ؟ لَوْ أَنِّي لَمْ أَنْكِحْ أُمَّ سَلَمَةَ مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّ أَبَاهَا أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۸۶ (صحیح)
۳۲۸۸- زینب بنت ام سلمہ رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ ام المومنین ام حبیبہ رضی الله عنہا نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کہا: ہماری آپس کی بات چیت میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آپ ابو سلمہ کی بیٹی درہ سے نکاح کرنے والے ہیں؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ام سلمہ کے (میرے نکاح میں) ہوتے ہوئے؟ ۱؎ اگر میں نے ام سلمہ سے نکاح نہ بھی کیا ہوتا تو بھی وہ (درہ) میرے لیے حلال نہ ہوتی، کیونکہ (وہ میری بھتیجی ہے اور) اس کا باپ میرا رضاعی بھائی ہے۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ ایک لڑکی کی ماں اگر کسی کی نکاح میں ہے تو اس کے ساتھ ہی اس کی بیٹی بھی اس شخص کے نکاح میں نہیں آ سکتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
46-تَحْرِيمُ الْجَمْعِ بَيْنَ الأُخْتَيْنِ
۴۶-باب: کسی مرد کے نکاح میں دو بہنوں کے ایک ساتھ ہونے کی حرمت کا بیان​


3289- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي؟ قَالَ: " فَأَصْنَعُ مَاذَا؟ " قَالَتْ: تَزَوَّجْهَا، قَالَ: فَإِنَّ ذَلِكَ أَحَبُّ إِلَيْكِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ يَشْرَكُنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، قَالَ: إِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لِي، قَالَتْ: فَإِنَّهُ قَدْ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَ: بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: " وَاللَّهِ! لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا لابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ؛ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۲۸۶ (صحیح)
۳۲۸۹- ام المومنین ام حبیبہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری بہن میں کچھ رغبت (دلچسپی) ہے؟ آپ نے فرمایا: '' (اگر دلچسپی ہو) تو میں کیا کروں؟ '' انہوں نے کہا: آپ اس سے شادی کر لیں، آپ نے کہا: یہ اس لیے کہہ رہی ہو کہ تمہیں یہ زیادہ پسند ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! میں آپ کی تنہا بیوی نہیں ہوں اور مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ خیر میں جو میری ساجھی دار بنے وہ میری اپنی سگی بہن ہو، آپ نے فرمایا: ''وہ میرے لیے حلال نہیں ہے ''، انہوں نے کہا: مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ دُرہ بنت ام سلمہ سے شادی کرنے والے ہیں؟ آپ نے فرمایا: '' (تم) ام سلمہ کی بیٹی سے (کہہ رہی ہو)؟ '' انہوں نے کہا: ہاں (میں انہی کا نام لے رہی ہوں)، آپ نے فرمایا: ''قسم اللہ کی! اگر وہ میری ربیبہ میری گود کی پروردہ نہ ہوتی تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی (وہ تو دو حیثیتوں سے میرے لیے حرام ہے ایک تو اس کی حیثیت میری بیٹی کی ہے اور دوسرے) وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے (یعنی میری بھتیجی ہے)، تو (آئندہ) اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو میرے اوپر (شادی کے لیے) پیش نہ کرنا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
47-الْجَمْعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا
۴۷-باب: بیوی اور اس کی پھوپھی کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان​


3290- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَ يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ، وَعَمَّتِهَا، وَلاَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ، وَخَالَتِهَا "۔
* تخريج: خ/النکاح ۲۷ (۵۱۰۹)، م/النکاح ۴ (۱۴۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۱۲) ط/النکاح ۸ (۲۰)، حم (۲/۴۶۵، ۵۱۶، ۵۲۹، ۵۳۲)، دي/النکاح ۸ (۲۲۲۴) (صحیح)
۳۲۹۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (نکاح میں) عورت اور اس کی پھوپھی کو نہ جمع کیا جائے گا، اور نہ ہی عورت اور اس کی خالہ کو اکٹھا کیا جائے گا ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی کسی شخص کی زوجیت میں بھتیجی اور پھوپھی ایک ساتھ نہیں رہ سکتیں، اور نہ ہی بھانجی اور اس کی خالہ ایک ساتھ رہ سکتی ہیں۔


3291- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِالوَهَّابِ بْنِ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي قُبَيْصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَالْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا۔
* تخريج: خ/النکاح ۲۷ (۵۱۱۰، ۵۱۱۱)، م/النکاح ۴ (۱۴۰۸)، د/النکاح ۱۳ (۲۰۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸۸)، حم (۲/۴۰۱، ۴۵۲، ۵۱۸) (صحیح)
۳۲۹۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ (کسی کی زوجیت میں) عورت اور اس کی پھوپھی کو، عورت اور اس کی خالہ کو اکٹھا کیا جائے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اگر ایک عورت سے شادی کر چکا ہے تو دوسری شادی وہ اس کی خالہ یا اس کی پھوپھی سے نہیں کر سکتا ہے۔


3292- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ أَنَّ جَعْفَرَ بْنَ رَبِيعَةَ حَدَّثَهُ عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا۔
* تخريج: م/النکاح ۴ (۱۴۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۵۶) (صحیح)
۳۲۹۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ عورت کو اس کی پھوپھی، یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کیا جائے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی کسی عورت کی پھوپھی یا اس کی خالہ نکاح میں ہو تو اُس عورت سے شادی نہ کی جائے۔


3293- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَرْبَعِ نِسْوَةٍ يُجْمَعُ بَيْنَهُنَّ: الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَالْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۲۹۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے چار عورتوں کو نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے، عورت اور اس کی پھوپھی کو، عورت اور اس کی خالہ کو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ـ یعنی بھتیجی اور اس کی پھوپھی کو، بھانجی اور اس کی خالہ کو نکاح میں جمع نہیں کیا جا سکتا۔


3294- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: "لاَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلاَ عَلَى خَالَتِهَا"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۰۳) (صحیح)
۳۲۹۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ایسی عورت سے شادی نہ کی جائے جس کی پھوپھی پہلے سے اس کی نکاح میں موجود ہو ۱؎ اور نہ ہی ایسی عورت سے شادی کی جائے جس کی خالہ پہلے سے اس کے نکاح میں ہو ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی منکوحہ کی بھتیجی اور بھانجی سے)۔


3295- أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا أَوْ عَلَى خَالَتِهَا۔
* تخريج: م/النکاح ۴ (۱۴۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۹۰)، حم (۲/۲۲۹، ۳۹۴) (صحیح)
۳۲۹۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کسی عورت سے (نکاح میں) اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کی موجودگی میں شادی کرنے سے منع فرمایا ہے۔


3296- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ؛ أَنَّ أَبَاسَلَمَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلا عَلَى خَالَتِهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۳۴) (صحیح)
۳۲۹۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کسی عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں شادی نہ کی جائے، اور نہ ہی اس کی خالہ کی موجودگی میں اس سے شادی کی جائے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
48-تَحْرِيمُ الْجَمْعِ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا
۴۸-باب: عورت اور اس کی خالہ کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان​


3297- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلاَعَلَى خَالَتِهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۵۲)، حم (۲/۴۳۲، ۴۷۴) (صحیح)
۳۲۹۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں اور اسی طرح اس کی خالہ کی موجودگی میں شادی نہ کی جائے ''۔


3298- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَالْعَمَّةُ عَلَى بِنْتِ أَخِيهَا۔
* تخريج: خ/النکاح ۲۷ (۵۱۰۸) تعلیقًا، د/النکاح ۱۳ (۲۰۶۵) مطولا، ت/النکاح ۳۱ (۱۱۲۶) مطولا، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۳۹)، حم (۲/۴۲۶، دي/النکاح ۸ (۲۲۲۴) (صحیح)
۳۲۹۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں، اور پھوپھی سے اس کی بھتیجی کی موجودگی میں شادی کی جائے۔


3299- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى الشَّعْبِيِّ كِتَابًا فِيهِ عَنْ جَابِرٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لاَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلاَ عَلَى خَالَتِهَا". قَالَ: سَمِعْتُ هَذَا مِنْ جَابِرٍ۔
* تخريج: خ/النکاح ۲۷ (۵۱۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۴۵)، حم (۳/۳۳۸، ۳۸۲) (صحیح)
۳۲۹۹- شعبہ کہتے ہیں کہ مجھے عاصم نے بتایا کہ میں نے شعبی کے سامنے ایک کتاب پڑھی جس میں جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں، اور اسی طرح اس کی خالہ کی موجودگی میں شادی نہیں کی جا سکتی'' تو شعبی نے کہا: میں نے یہ حدیث جابر رضی الله عنہ سے سنی ہے۔


3300- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَخَالَتِهَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۳۰۰- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کسی عورت سے اُس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے نکاح میں ہوتے ہوئے شادی کی جائے۔


3301- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، أَوْ عَلَى خَالَتِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۸۷۱) (صحیح)
۳۳۰۱- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کی موجودگی میں شادی کی جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
49-مَا يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ
۴۹-باب: رضاعت سے کون کون سے رشتے حرام ہوتے ہیں​


3302- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَالِكٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا حَرَّمَتْهُ الْوِلاَدَةُ حَرَّمَهُ الرَّضَاعُ "۔
* تخريج: د/النکاح ۷ (۲۰۵۵)، ت/الرضاع ۱ (۱۱۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۴۴)، ط/الرضاع ۳ (۱۵)، حم (۶/۴۴، ۵۱، ۶۶، ۶۶، ۷۲، ۱۰۲)، دي/النکاح ۴۸ (۲۲۹۵) (صحیح)
۳۳۰۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو رشتے (ماں کے پیٹ سے) پیدا ہونے سے حرام ہوتے ہیں وہی رشتے (عورت کا) دودھ پینے سے بھی حرام ہوتے ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی نکاح کے حرام ہونے میں رضاعت اور ولادت کا ایک ہی حکم ہے۔


3303- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَمَّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ يُسَمَّى أَفْلَحَ اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا؛ فَحَجَبَتْهُ؛ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لاَ تَحْتَجِبِي مِنْهُ فَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ "۔
* تخريج: خ/الشہادات ۷ (۲۶۴۴)، تفسیرسورۃ السجدۃ ۹ (۴۷۹۶)، النکاح ۲۲ (۵۱۰۳)، ۱۱۷ (۵۲۳۹)، الأدب ۹۳ (۶۱۵۶)، م/الرضاع ۲ (۱۴۴۵)، ط/الرضاع ۱ (۱)، حم (۶/۲۱۷)، ویأتي عند المؤلف ۳۳۲۰ (صحیح)
۳۳۰۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ان کے رضاعی چچا افلح نے ان کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے ان سے پردہ کیا، اس کی اطلاع رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دی گئی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے (عائشہ سے) فرمایا: ''ان سے پردہ مت کرو، کیونکہ نسب سے جو رشتے حرام ہوتے ہیں، وہی رشتے رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ جب حقیقی چچا سے پر دہ نہیں ہے تو رضاعی چچا سے بھی پردہ نہیں ہے۔


3304- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ "۔
* تخريج: م/الرضاع ۱ (۱۴۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۰۲)، ط/الرضاع ۱ (۱) (صحیح)
۳۳۰۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں ''۔


3305- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلادَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۵۵) (صحیح)
۳۳۰۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''رضاعت سے وہ رشتے حرام ہوتے ہیں جو ولادت سے حرام ہوتے ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی نسلی حقیقی رشتے سے جو لوگ حرام ہوتے ہیں وہی لوگ رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
50-تَحْرِيمُ بِنْتِ الأَخِ مِنْ الرَّضَاعَةِ
۵۰-باب: رضاعی بھائی کی بیٹی (سے شادی) کی حرمت کا بیان​


3306- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ السَّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا لَكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدَعُنَا؟ قَالَ: " وَعِنْدَكَ أَحَدٌ؟ " قُلْتُ: نَعَمْ، بِنْتُ حَمْزَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ "۔
* تخريج: م/الرضاع ۳ (۱۴۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۷۱)، حم (۱/۸۲، ۱۱۴، ۱۲۶، ۱۳۲، ۱۵۸) (صحیح)
۳۳۰۶- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے آپ کی مہربانیاں ودلچسپیاں قریش میں بڑھ رہی ہیں اور (ہم جو آپ کے خاص الخاص ہیں) آپ ہمیں چھوڑ رہے (اور نظر انداز فرما رہے) ہیں؟ آپ نے فرمایا: '' کیا تمہارے پاس کوئی (شادی کے لائق) ہے؟ '' میں نے کہا: ہاں! حمزہ رضی الله عنہ کی بیٹی ہے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ تو میرے لیے حلال نہیں ہے، کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ''۔


3307- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنْتُ حَمْزَةَ؛ فَقَالَ: "إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ" قَالَ شُعْبَةُ: هَذَا سَمِعَهُ قَتَادَةُ مِنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ۔
* تخريج: خ/الشہادات ۷ (۲۶۴۵)، والنکاح ۳۵ (۵۱۰۰)، م/الرضاع ۳ (۱۴۴۷)، ق/النکاح ۳۴ (۱۹۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۷۸)، حم (۱/۲۲۳، ۲۷۵، ۲۹۰، ۳۲۹، ۳۳۹، ۳۴۶) (صحیح)
۳۳۰۷- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے حمزہ رضی الله عنہ کی بیٹی (سے شادی) کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ''وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے '' ۱؎۔
شعبہ کہتے ہیں: اس روایت کو قتادہ نے جابر بن زید سے سنا ہے۔
وضاحت ۱؎: اور دودھ بھائی کی بیٹی سے شادی حرام ہے۔


3308- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدَ عَلَى بِنْتِ حَمْزَةَ؛ فَقَالَ: "إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ، وَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۰۷ (صحیح)
۳۳۰۸- عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو حمزہ رضی الله عنہ کی بیٹی سے شادی کر لینے کی ترغیب دی گئی، تو آپ نے فرمایا: '' وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اور رضاعت (دودھ پینے) سے ہر وہ رشتہ، ناطہ حرام ہو جاتا ہے جو رشتہ، ناطہ نسب سے حرام ہوتا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
51-الْقَدْرُ الَّذِي يُحَرِّمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ
۵۱-باب: کس قدر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے​


3309- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَالَ الْحَارِثُ: فِيمَا أُنْزِلَ مِنْ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ؛ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ مِمَّا يُقْرَأُ مِنْ الْقُرْآنِ۔
* تخريج: م/الرضاع ۶ (۱۴۵۲)، د/النکاح ۱۱ (۲۰۶۲)، ت/الرضاع ۳ (۱۱۵۰)، ق/النکاح ۳۵ (۱۹۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۹۷)، ط/الرضاع ۱ (۱)، دي/النکاح ۴۹ (۲۲۹۹) (صحیح)
۳۳۰۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں اللہ عزوجل نے جو نازل فرمایا اس میں یہ (حارث کی روایت میں قرآن میں جو نازل ہوا اس میں تھا) عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ (دس (واضح) معلوم گھونٹ نکاح کو حرام کر دیں گے)، پھر یہ دس گھونٹ منسوخ کر کے پانچ معلوم گھونٹ کر دیا گیا (یعنی خمس رضعات معلومات)۔ پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، اور یہ آیت قرآن میں پڑھی جاتی رہی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: آپ کے انتقال کے قریبی زمانہ میں پانچ گھونٹ کی بھی آیت منسوخ ہو گئی، لیکن جنہیں بروقت اس کے منسوخ ہونے کا پتہ نہ چل سکا، انہوں نے اس کے پڑھے جانے کا ہی ذکر کر دیا ہے۔ پھر جب انہیں منسوخ ہونے کا علم ہو گیا تو انہوں نے بھی اس کا پڑھنا (ولکھنا) ترک کر دیا۔


3310- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ وَأَيُّوبُ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الرَّضَاعِ؟ فَقَالَ: " لاَ تُحَرِّمُ الإِمْلاَجَةُ، وَلاَ الإِمْلاَجَتَانِ " وَقَالَ قَتَادَةُ: الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ۔
* تخريج: م/الرضاع ۵ (۱۴۵۱)، ق/النکاح ۳۵ (۱۹۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۵۱)، حم (۶/۳۳۹، ۳۴۰)، دي/النکاح ۴۹ (۲۲۹۸) (صحیح)
۳۳۱۰- ام الفضل رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے رضاعت (یعنی دودھ پلانے) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: '' ایک بار اور دو بار کا پلانا (نکاح کو) حرام نہیں کرتا ''۔
قتادہ (اپنی روایت میں الإِمْلاجَةُ وَلا الإِمْلاجَتَانِ کی جگہ) الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ کہتے ہیں، یعنی ''ایک بار یا دو بار چھاتی کا چوسنا نکاح کو حرام نہ کرے گا ''۔


3311- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۲۸۱)، حم (۴/۴، ۵) (صحیح، انظر ما بعدہ ۳۱۰۲)
۳۳۱۱- عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک بار اور دو بار چھاتی کا چوسنا نکاح کو حرام نہیں کرے گا''۔


3312- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ، وَالْمَصَّتَانِ "۔
* تخريج: م/الرضاع ۵ (۱۴۵۰)، د/النکاح۱۱ (۲۰۶۳)، ت/الرضاع۳ (۱۱۵۰)، ق/النکاح۳۵ (۱۹۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۸۹)، حم ۶/۳۱، ۹۵، ۲۱۶، ۲۴۷) (صحیح)
۳۳۱۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک بار اور دو بار چھاتی کا چوسنا (نکاح کو) حرام نہیں کرتا ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی ایک گھونٹ یا دو گھونٹ دودھ پی لینے سے اس سے نکاح کی حرمت کا حکم لاگو نہیں ہوتا۔


3313- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كَتَبْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ النَّخَعِيِّ نَسْأَلُهُ، عَنْ الرَّضَاعِ؛ فَكَتَبَ أَنَّ شُرَيْحًا حَدَّثَنَا أَنَّ عَلِيًّا، وَابْنَ مَسْعُودٍ كَانَا يَقُولاَنِ: يُحَرِّمُ مِنْ الرَّضَاعِ قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ، وَكَانَ فِي كِتَابِهِ أَنَّ أَبَا الشَّعْثَائِ الْمُحَارِبِيَّ حَدَّثَنَا أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " لاَ تُحَرِّمُ الْخَطْفَةُ وَالْخَطْفَتَانِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۲۴، ۱۶۱۳۳) (صحیح الإسناد)
۳۳۱۳- قتادہ کہتے ہیں کہ ہم نے ابراہیم بن یزید نخعی کے پاس (خط) لکھ کر رضاعت کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے (جواب میں) لکھا کہ مجھ سے شریح نے بیان کیا ہے کہ علی اور ابن مسعود رضی الله عنہما دونوں کہتے تھے کہ دودھ تھوڑا پئے یا زیادہ رضاعت سے حرمت (نکاح) ثابت ہو جائے گی، اور ان کی کتاب (تحریر) میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ ابو الشعثاء محاربی نے مجھ سے بیان کیا کہ ان سے عائشہ رضی الله عنہا نے حدیث بیان کیا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''ایک بار یا دو بار اچک لینے (یعنی ایک یا دو گھونٹ پی لینے) سے نکاح کی حرمت قائم نہیں ہوتی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس لیے یہاں قول صحابہ پر نہیں قول رسول پر عمل ہوگا۔


3314- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدِي رَجُلٌ قَاعِدٌ؛ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ، وَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ؛ فَقَالَ: " انْظُرْنَ مَا إِخْوَانُكُنَّ - وَمَرَّةً أُخْرَى: انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ - مِنْ الرَّضَاعَةِ؛ فَإِنَّ الرَّضَاعَةَ مِنْ الْمَجَاعَةِ "۔
* تخريج: خ/الشہادات ۷ (۲۶۴۷)، النکاح ۲۲ (۵۱۰۲)، م/الرضاع ۸ (۱۴۵۵)، د/النکاح ۹ (۲۰۵۸)، ق/النکاح ۳۵ (۱۹۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۸)، حم (۶/۹۴، ۱۳۸، ۱۷۴، ۲۴۱) (صحیح)
۳۳۱۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے (اس وقت) میرے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا یہ آپ پر بڑا گراں گزرا، میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر ناراضگی دیکھی تو کہا: اللہ کے رسول! یہ شخص میرا رضاعی بھائی ہے، آپ نے فرمایا: '' اچھی طرح دیکھ بھال لیا کرو کہ تمہارے رضاعی بھائی کون ہیں، کیونکہ دودھ پینے کا اعتبار بھوک میں (جبکہ دودھ ہی غذا ہو) ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
52-لَبَنُ الْفَحْلِ
۵۲-باب: عورت کے دودھ پلانے سے اس کے شوہر سے بھی رشتہ قائم ہوتا ہے​


3315- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ رَجُلاً يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُرَاهُ فُلاَنًا - لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنْ الرَّضَاعَةِ - قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: لَوْكَانَ فُلاَنٌ حَيّا - لِعَمِّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ - دَخَلَ عَلَيَّ؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يُحَرَّمُ مِنْ الْوِلادَةِ "۔
* تخريج: خ/الشہادات ۷ (۲۶۴۶)، الخمس ۴ (۳۱۰۵)، النکاح۲۰ (۵۰۹۹)، م/الرضاع ۱ (۱۴۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۰۰)، ط/الرضاع ۱ (۱)، حم (۶/۴۴، ۵۱، ۱۷۸، دي/النکاح ۴۹ (۲۲۹۹) (صحیح)
۳۳۱۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے تو انھوں نے سنا کہ ایک آدمی حفصہ رضی الله عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کر رہا ہے، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ شخص آپ کے گھر میں اندر آنے کی اجازت طلب کر رہا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''میں نے اسے پہچان لیا ہے، وہ حفصہ کا رضاعی چچا ہے ''، میں نے کہا: اگر فلاں میرے رضاعی چچا زندہ ہوتے تو میرے یہاں بھی آیا کرتے؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' رضاعت (دودھ کا رشتہ) ویسے ہی (نکاح کو) حرام کرتا ہے جیسے ولادت (نسل) میں ہونے سے حرمت ہوتی ہے ''۔


3316- أَخْبَرَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَائٌ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَائَ عَمِّي أَبُو الْجَعْدِ مِنْ الرَّضَاعَةِ؛ فَرَدَدْتُهُ، - قَالَ: وَقَالَ هِشَامٌ: هُوَ أَبُوالْقُعَيْسِ - فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ائْذَنِي لَهُ "۔
* تخريج: م/النکاح ۲ (۱۴۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۷۵)، حم (۶/۲۰۱) (صحیح)
۳۳۱۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے رضاعی چچا ابو الجعد میرے پاس آئے، تو میں نے انہیں واپس لوٹا دیا (ہشام کہتے ہیں کہ وہ ابو القعیس تھے)، پھر جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو یہ بات بتائی، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''انہیں (گھر میں) آنے کی اجازت دو''۔


3317- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ عَبْدِالصَّمَدِ بْنِ عَبْدِالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ عَلَى عَائِشَةَ بَعْدَ آيَةِ الْحِجَابِ؛ فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ؛ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّكِ " فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ؛ فَقَالَ: " إِنَّهُ عَمُّكِ؛ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۴۸) (صحیح)
۳۳۱۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ پردہ کی آیت کے نازل ہونے کے بعد ابو القعیس کے بھائی نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی تو میں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا، اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ''انہیں اجازت دے دو وہ تمہارے چچا ہیں ''، میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں۔ آپ نے فرمایا: '' وہ تمہارے چچا ہیں وہ تمہارے پاس آ سکتے ہیں ''۔


3318- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، أَنْبَأَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ، وَهُوَ عَمِّي مِنْ الرَّضَاعَةِ؛ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، حَتَّى جَائَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ؛ فَقَالَ: " ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ " قَالَتْ عَائِشَةُ: وَذَلِكَ بَعْدَ أَنْ نَزَلَ الْحِجَابُ۔
* تخريج: خ/النکاح ۲۲ (۵۱۰۳)، م/الرضاع ۲ (۱۴۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۹۷)، ط/الرضاع ۱ (۳)، حم (۶/۱۷۷) (صحیح)
۳۳۱۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ابو القعیس کے بھائی افلح جو میرے رضاعی چچا ہوتے تھے میرے پاس آنے کی اجازت مانگ رہے تھے تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو یہ بات بتائی، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم انہیں اجازت دے دو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں ''۔
عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: یہ واقعہ پردہ کی آیت کے نزول کے بعد کا ہے۔


3319- أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ عَمِّي أَفْلَحُ بَعْدَمَا نَزَلَ الْحِجَابُ؛ فَلَمْ آذَنْ لَهُ فَأَتَانِي النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " ائْذَنِي لَهُ؛ فَإِنَّهُ عَمُّكِ " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ: " ائْذَنِي لَهُ، تَرِبَتْ يَمِينُكِ؛ فَإِنَّهُ عَمُّكِ "۔
* تخريج: م/الرضاع ۲ (۱۴۴۵)، ق/النکاح ۳۸ (۱۹۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۴۳، ۱۶۹۲۶) (صحیح)
۳۳۱۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے چچا افلح نے پردہ کی آیت کے اترنے کے بعد میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی، تو میں نے انہیں اجازت نہیں دی، پھر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، تو میں نے آپ سے اس بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا: ''انہیں اجازت دو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں ''، میں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں پلایا ہے (وہ میرے محرم کیسے ہو گئے)، آپ نے فرمایا: ''تم انہیں (اندر) آنے کی اجازت دو، تمہارے ہاتھ میں مٹی لگے (تمہیں نہیں معلوم؟) وہ تمہارے چچا ہیں ''۔


3320- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ وَإِسْحَاقُ بْنُ بَكْرٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: جَائَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ، يَسْتَأْذِنُ؛ فَقُلْتُ: لاَ آذَنُ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ نَبِيَّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَلَمَّا جَائَ نَبِيُّ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ لَهُ: جَائَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ؛ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ؛ فَقَالَ: "ائْذَنِي لَهُ؛ فَإِنَّهُ عَمُّكِ" قُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ: " ائْذَنِي لَهُ؛ فَإِنَّهُ عَمُّكِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۳۰۲ (صحیح)
۳۳۲۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ابو القعیس کے بھائی افلح (میرے پاس گھر میں آنے کی) اجازت مانگنے آئے، میں نے کہا: میں جب تک خود نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اجازت نہ لے لوں انہیں اجازت نہ دوں گی، تو جب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے بتایا کہ ابو القعیس کے بھائی افلح آئے تھے اور اندر آنے کی اجازت مانگ رہے تھے، تو میں نے انہیں اجازت نہیں دی، آپ نے فرمایا: '' (نہیں) انہیں اجازت دے دو کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں ''، میں نے کہا: مجھے تو ابو القعیس کی بیوی نے دودھ پلایا ہے، مرد نے نہیں پلایا ہے۔ آپ نے فرمایا: '' (بھلے سے مرد نے نہیں پلایا ہے) تم انہیں آنے دو، وہ تمہارے چچا ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
53-بَاب رَضَاعِ الْكَبِيرِ
۵۳-باب: بڑے کو دودھ پلانے کا بیان​


3321- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ نَافِعٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ تَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ: جَائَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي لأَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَيَّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ " قُلْتُ: إِنَّهُ لَذُو لِحْيَةٍ؛ فَقَالَ: " أَرْضِعِيهِ، يَذْهَبْ مَا فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ " قَالَتْ: وَاللَّهِ! مَا عَرَفْتُهُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ بَعْدُ۔
* تخريج: م/الرضاع ۷ (۱۴۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۴۱)، حم (۶/۱۷۴) (صحیح)
۳۳۲۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی الله عنہا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! سالم جب میرے پاس آتے ہیں تو میں (اپنے شوہر) ابو حذیفہ رضی الله عنہ کے چہرے پر (ناگواری) دیکھتی ہوں (اور ان کا آنا نا گزیر ہے) ۱؎ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم انہیں دودھ پلا دو''، میں نے کہا: وہ تو ڈاڑھی والے ہیں، (بچہ تھوڑے ہیں)، آپ نے فرمایا: '' (پھر بھی) دودھ پلا دو، دودھ پلا دوگی تو ابو حذیفہ رضی الله عنہ کے چہرے پر جو تم (ناگواری) دیکھتی ہو وہ ختم ہو جائے گی''، سہلہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: اللہ کی قسم! دودھ پلا دینے کے بعد پھر میں نے ابو حذیفہ رضی الله عنہ کے چہرے پر کبھی کوئی ناگواری نہیں محسوس کی۔
وضاحت ۱؎: ابو حذیفہ سہلہ رضی الله عنہا کے شوہر تھے، انہوں نے سالم کو منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا اور یہ اس وقت کی بات ہے جب متبنی کے سلسلہ میں کوئی آیت نازل نہیں ہوئی تھی، پھر جب تبنی حرام قرار پایا تو ابو حذیفہ رضی الله عنہ کو یہ چیز نا پسند آئی کہ سالم ان کے گھر میں پہلے کی طرح آئیں، یہی وہ مشکل تھی جسے حل کرنے کے لئے سہلہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں پہونچیں۔


3322- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْنَاهُ مِنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ - وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ - عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَائَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَيَّ، قَالَ: "فَأَرْضِعِيهِ" قَالَتْ: وَكَيْفَ أُرْضِعُهُ؟ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ؛ فَقَالَ: "أَلَسْتُ أَعْلَمُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ" ثُمَّ جَائَتْ بَعْدُ؛ فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا! مَا رَأَيْتُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ بَعْدُ شَيْئًا أَكْرَهُ۔
* تخريج: م/الرضاع ۷ (۱۴۵۳)، ن/النکاح ۳۶ (۱۹۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۸۴)، حم (۶/۳۸) (صحیح)
۳۳۲۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی الله عنہا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہا: میں سالم کے اپنے پاس آنے جانے سے (اپنے شوہر) ابو حذیفہ کے چہرے میں کچھ (تبدیلی وناگواری) دیکھتی ہوں، آپ نے فرمایا: '' تم انہیں اپنا دودھ پلا دو''، انہوں نے کہا: میں انہیں کیسے دودھ پلا دوں وہ تو بڑے (عمر والے) آدمی ہیں؟ آپ نے فرمایا: '' کیا مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ بڑی عمر کے ہیں ''، اس کے بعد وہ (دودھ پلا کر پھر ایک دن) آئیں اور کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو نبی بنا کر حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں نے اس کے بعد ابو حذیفہ کے چہرے پر کوئی ناگواری کی چیز نہیں دیکھی۔


3323- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى أَبُوالْوَزِيرِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى وَرَبِيعَةُ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَمَرَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةَ أَبِي حُذَيْفَةَ أَنْ تُرْضِعَ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، حَتَّى تَذْهَبَ غَيْرَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ؛ فَأَرْضَعَتْهُ، وَهُوَ رَجُلٌ، قَالَ رَبِيعَةُ: فَكَانَتْ رُخْصَةً لِسَالِمٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۵۲)، حم (۶/۲۴۹) (صحیح)
۳۳۲۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ابو حذیفہ کی بیوی کو حکم دیا کہ تم ابو حذیفہ کے غلام سالم کو دودھ پلا دو تاکہ ابو حذیفہ کی غیرت (ناگواری) ختم ہو جائے۔ تو انہوں نے انہیں دودھ پلا دیا اور وہ (بچے نہیں) پورے مرد تھے۔ ربیعہ (اس حدیث کے راوی) کہتے ہیں: یہ رخصت صرف سالم کے لیے تھی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی کسی دوسرے بڑے شخص کو دودھ پلانے سے حرمت ثابت نہیں ہوگی، جمہور کی رائے یہی ہے کہ یہ سالم کے ساتھ خاص تھا۔


3324- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ - وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ - عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَائَتْ سَهْلَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ سَالِمًا يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَقَدْ عَقَلَ مَا يَعْقِلُ الرِّجَالُ، وَعَلِمَ مَا يَعْلَمُ الرِّجَالُ، قَالَ: " أَرْضِعِيهِ تَحْرُمِي عَلَيْهِ بِذَلِكَ " فَمَكَثْتُ حَوْلاً، لاَ أُحَدِّثُ بِهِ، وَلَقِيتُ الْقَاسِمَ؛ فَقَالَ: حَدِّثْ بِهِ وَلاَ تَهَابُهُ۔
* تخريج: م/الرضاع ۷ (۱۴۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۶۴)، حم (۶/۲۰۱) (صحیح)
۳۳۲۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: سہلہ رضی الله عنہا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے کہا: اللہ کے رسول! سالم ہمارے پاس آتا جاتا ہے (اب وہ بڑا ہو گیا ہے) جو باتیں لوگ سمجھتے ہیں وہ بھی سمجھتا ہے اور جو باتیں لوگ جانتے ہیں وہ بھی جان گیا ہے (اور اس کا آنا جانا بھی ضروری ہے) آپ نے فرمایا: ''تو اسے اپنا دودھ پلا دے تو اپنے اس عمل سے اس کے لیے حرام ہو جائے گی ''۔ ابن ابی ملیکہ (اس حدیث کے راوی) کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو سال بھر کسی سے بیان نہیں کیا، پھر میری ملاقات قاسم بن محمد سے ہوئی (اور اس کا ذکر آیا) تو انہوں نے کہا: اس حدیث کو بیان کرو اور اس کے بیان کرنے میں (شرماؤ) اور ڈرو نہیں۔


3325- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِالْوَهَّابِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ؛ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ كَانَ مَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ، وَأَهْلِهِ فِي بَيْتِهِمْ؛ فَأَتَتْ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَتْ: إِنَّ سَالِمًا قَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ، وَعَقَلَ مَا عَقَلُوهُ، وَإِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْنَا، وَإِنِّي أَظُنُّ فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا؛ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ تَحْرُمِي عَلَيْهِ " فَأَرْضَعْتُهُ؛ فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ؛ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ؛ فَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُهُ؛ فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۳۲۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابو حذیفہ کے غلام سالم ابو حذیفہ اور ان کی بیوی (بچوں) کے ساتھ ان کے گھر میں رہتے تھے۔ تو سہیل کی بیٹی (سہلہ ابو حذیفہ کی بیوی) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہا کہ سالم لوگوں کی طرح جوان ہو گیا ہے اور اسے لوگوں کی طرح ہر چیز کی سمجھ آ گئی ہے اور وہ ہمارے پاس آتا جاتا ہے اور میں اس کی وجہ سے ابو حذیفہ کے دل میں کچھ (کھٹک) محسوس کرتی ہوں، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم اسے دودھ پلا دو، تو تم اس پر حرام ہو جاؤ گی'' تو انہوں نے اسے دودھ پلا دیا، چنانچہ ابو حذیفہ کے دل میں جو (خدشہ) تھا وہ دور ہو گیا، پھر وہ لوٹ کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس (دوبارہ) آئیں اور (آپ سے) کہا: میں نے (آپ کے مشورہ کے مطابق) اسے دودھ پلا دیا، اور میرے دودھ پلا دینے سے ابو حذیفہ کے دل میں جو چیز تھی یعنی کبیدگی اور ناگواری وہ ختم ہو گئی۔


3326- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ وَمَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: أَبَى سَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ بِتِلْكَ الرَّضْعَةِ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ - يُرِيدُ رَضَاعَةَ الْكَبِيرِ - وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ: وَاللَّهِ! مَا نُرَى الَّذِي أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْلَةَ بِنْتَ سُهَيْلٍ إِلارُخْصَةً فِي رَضَاعَةِ سَالِمٍ وَحْدَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهِ! لاَ يَدْخُلُ عَلَيْنَا أَحَدٌ بِهَذِهِ الرَّضْعَةِ وَلايَرَانَا۔
* تخريج: النکاح ۱۰ (۲۰۶۱) مطولا، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۷۷) (صحیح)
۳۳۲۶- زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سبھی ازواج مطہرات ۱؎ نے اس بات سے انکار کیا کہ کوئی ان کے پاس اس رضاعت کا سہارا لے کر (گھر کے اندر) آئے، مراد اس سے بڑے کی رضاعت ہے اور سب نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے کہا: قسم اللہ کی! ہم سمجھتے ہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سہلہ بنت سہیل کو (سالم کو دودھ پلانے کا) جو حکم دیا ہے وہ حکم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی جانب سے سالم کی رضاعت کے سلسلہ میں خاص تھا۔ قسم اللہ کی! اس رضاعت کے ذریعہ کوئی شخص ہمارے پاس آ نہیں سکتا اور نہ ہمیں دیکھ سکتا ہے۔
وضاحت ۱؎: عائشہ رضی الله عنہا کے علاوہ۔


3327- أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ أَنَّ أُمَّهُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تَقُولُ: أَبَى سَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْخَلَ عَلَيْهِنَّ بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ، وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ: وَاللَّهِ! مَا نُرَى هَذِهِ إِلاَّ رُخْصَةً رَخَّصَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً لِسَالِمٍ؛ فَلاَيَدْخُلْ عَلَيْنَا أَحَدٌ بِهَذِهِ الرَّضَاعَةِ وَلاَيَرَانَا .
* تخريج: م/الرضاع ۷ (۱۴۵۴)، ق/النکاح ۳۷ (۱۹۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۷۴)، حم (۶/۳۱۲) (صحیح)
۳۳۲۷- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی تھیں کہ سبھی ازواج مطہرات نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس رضاعت (یعنی بڑے کی رضاعت) کو دلیل بنا کر ان کے پاس (یعنی کسی بھی عورت کے پاس) جایا جائے، انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے کہا: قسم اللہ کی! ہم اس رخصت کو عام رخصت نہیں سمجھتے، یہ رخصت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے خاص سالم کے لیے دی تھی، اس رضاعت کو دلیل بنا کر ہم عورتوں کے پاس کوئی آجا نہیں سکتا اور نہ ہی ہم عورتوں کو دیکھ سکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
54-الْغِيلَةُ
۵۴-باب: دودھ پلانے والی عورت سے جماع کرنے کا بیان​


3328- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ جُدَامَةَ بِنْتَ وَهْبٍ، حَدَّثَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَى عَنْ الْغِيلَةِ، حَتَّى ذَكَرْتُ أَنَّ فَارِسَ وَالرُّومَ يَصْنَعُهُ - وَقَالَ إِسْحَاقُ يَصْنَعُونَهُ - فَلاَ يَضُرُّ اولاد هُمْ "۔
* تخريج: م/النکاح ۲۴ (۱۴۴۲)، د/الطب ۱۶ (۳۸۸۲)، ت/الطب ۲۷ (۲۰۷۶)، ق/النکاح ۶ (۲۰۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۶)، ط/الرضاع ۳ (۱۶)، حم (۶/۳۶۱، ۴۳۴)، دي/النکاح ۳۳ (۲۲۶۳) (صحیح)
۳۳۲۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ جدامہ بنت وہب نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میرا ارادہ ہوا کہ غیلہ ۱؎ سے روک دوں پھر مجھے خیال ہوا کہ روم وفارس کے لوگ بھی غیلہ کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا''۔
اسحاق (راوی) کی روایت میں '' یصنعہ،، کی جگہ'' یصنعونہ،، ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی دودھ پلانے والی عورت سے جماع کرنا۔
 
Top